ICC Mens Cricekt World Cup 2023 India

پاکستان بمقابلہ نیدر لینڈز: ’پاکستانی ٹیم کی آمد پر جس طرح استقبال ہوا، سٹیڈیم میں اُسی طرح سپورٹ ملے گی‘

  آج (6 اکتوبر) دن ڈیڑھ بجے جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم بابر اعظم کی کپتانی میں انڈیا کے شہر حیدر آباد کے راجیو گاندھی سٹیڈیم میں کرکٹ ورلڈ کا پہلا میچ کھیلنے کے لیے اُترے گی تو شاید وہاں زیادہ تعداد میں پاکستانی شائقین موجود نہ ہوں کیونکہ انڈین حکومت نے اب تک پاکستانی شائقین کرکٹ کو ویزوں کا اجرا نہیں کیا ہے۔ شاید خود بابر اعظم کو بھی اس کا احساس ہے اور انھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ڈیجیٹل سائٹ پر بات کرتے ہوئے پاکستانی شائقین کو انڈیا کا ویزا نہ ملنے کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بہتر ہوتا کہ پاکستانی شائقین کو بھی انڈیا کا ویزا ملتا۔ شائقین نے ورلڈ کپ کے لیے بہت سی تیاریاں کر رکھی ہیں۔‘ انھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ’آنے والے میچوں کے لیے پاکستانی شا‏ئقین کو ویزا دیا جائے گا اور پاکستانی ٹیم کو حیدرآباد میں سپورٹ ملے گی۔‘ بابر اعظم کی پہلی خواہش کے بارے میں تو ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن حیدرآباد میں کرکٹ شائقین سے بات کرنے کے بعد اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ان کی دوسری خواہش پوری ہوتی نظر آ رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل سٹیدیم میں نیدر لینڈز کے خلاف آئی سی سی کے عالمی کپ کا پہلا میچ آج کھیلے گی جس کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ ایسے میں جہاں پاکستانی شائقین پر انڈیا کا ویزا نہ ملنے کی وجہ سے کسی حد تک مایوسی کا غلبہ ہے، وہیں دوسری جانب اس وقت حیدرآباد میں کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں پاکستانی ٹیم کی آمد پر جس طرح ان کا استقبال کیا گیا، سٹیڈیم میں اسی طرح کی سپورٹ انھیں ملے گی۔‘ اس بات کا ایک ثبوت تو بنگلور سے خصوصی طور پر پاکستان اور نیدرلینڈز کا میچ دیکھنے کے لیے حیدرآباد تک کا سفر کرنے والے انڈین شہری نوید خان ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نوید خان کا کہنا تھا کہ ’یہ عالمی کپ دونوں ملکوں کے لیے محبت کا پیغام بنے گا، جس انداز میں پاکستان کی ٹیم کا استقبال کیا گیا وہ بہت خوش آئند ہے۔ یہ ٹورنامنٹ بہت اچھے ماحول میں ہو گا۔‘ ایک خاتون مہوا دتا نے کہا کہ ’پاکستان کی ٹیم سات برس بعد انڈیا آئی ہے اور ان کا بہت شاندار خیرمقدم ہوا ہے۔ میں دونوں ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں۔ جو جیتا وہی سکندر۔‘ واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیم حیدرآباد میں ایک ہفتے سے مقیم ہے اور اس دوران اُن کی میزبانی اور کھانے کے چرچے بھی ہوتے رہے ہیں۔ ایک اور نوجوان وجاہت علی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں پاکستانی ٹیم بہت مضبوط بن کر آئی ہے۔ شاہین آفریدی، حارث رؤف بہترین بولرز ہیں۔ بابر اعظم، رضوان، افتخار یہ سبھی ورلڈ کلاس کے بلے باز ہیں۔ نیدر لینڈز بھی اچھی ٹیم ہے۔ یہ میچ دلچسپ ہو گا۔‘ ’انڈیا کی پچز اچھی دکھائی دے رہی ہیں‘ پاکستان کی ٹیم اس میچ سے قبل دو وارم اپ میچ کھیل چکی ہے اور اب تک متعدد ٹریننگ سیشن بھی کر چکی ہے۔ دوسری جانب نیدر لینڈز کی ٹیم نے بھی خود کو انڈیا کے موسم اور حالات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے خوب ٹریننگ کی ہے۔ بابر اعظم نے میچ سے پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ڈیجیٹل سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹیم کی سب سے بڑی طاقت بیٹنگ لائن ہے جو ٹاپ سے نیچے تک مضبوط ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’بولنگ میں فاسٹ بالرز پاکستان کی حکمت عملی کی بنیاد ہیں، لیکن یہاں کی پچ پر سپنرز کو بھی فائدہ ہو گا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’حیدرآباد کی پچ سے ٹیم مانوس ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جہاں تک میرا تجربہ ہے اور انڈیا میں ہونے والے میچز جو میں نے ٹی وی پر دیکھے ہیں ان کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ انڈیا کی پچز واقعی اچھی دکھائی دے رہی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ میچز بڑے سکور والے ہوں گے۔‘ جمعے کے میچ میں کتنا سکور ہو گا؟ یہ اندازہ لگانا قبل از وقت ہے تاہم اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک دلچسپ میچ بن سکتا ہے اگرچہ پاکستان کے لیے نیدرلینڈز اتنا بڑا چیلنج نہیں سمجھی جا رہی۔ پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان یہ ایک روزہ میچز کا ساتواں مقابلہ ہو گا۔ اس سے پہلے پاکستان کی ٹیم نیدرلینڈز سے چھ بار کھیل چکی ہے اور ان سبھی میچوں میں پاکستان نے نیدر لینڈز کو شکست دی تھی۔ پاکستان نے گذشتہ برس نیدرلینڈز کے اپنے پہلے دورے کے دوران سیریز بھی اپنے نام کی تھی۔ آئی سی سی کے مطابق جب یہ دونوں ٹیمں جمعہ کو مد مقابل ہوں گی تو یہ تقریباً گذشتہ 11 برس میں پہلا موقع ہو گا جب یہ انڈیا کی سرزمین پر 50 اوورز کا ون ڈے میچ کھیل رہی ہوں گی۔ دونوں ہی ٹیموں نے 1987 سے حیدرآباد میں 50 اوورز کا ون ڈے انٹرنیشنل گیم نہیں کھیلا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ حیدرآباد کی اسی پچ پر پاکستان کا آئندہ میچ 10 اکتوبر کو سری لنکا سے ہو گا اور اسی تناظر میں حیدرآباد میں بتایا ہوا وقت پاکستان کی ٹیم کے لیے کافی اہم ہے۔ سپورٹس تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم مثبت اور پُراعتماد دکھائی دے رہی ہے اور اگر ابتدائی دو میچوں میں اسے مسسلسل کامیابی حاصل ہوتی ہے تو یہ اعتماد مزید مضبوط ہو گا۔ حیدرآباد میں پایا جانے والا جوش و خروش اور کرکٹ ورلڈ کپ کے آغاز سے جڑا شائقین کا ذوق و شوق اپنی جگہ تاہم انڈیا میں شائقین کی بڑی تعداد کو اس میچ کا شدت سے انتظار ہے جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان 14 اکتوبر کو احمدآباد میں ہو گا۔ لیکن احمدآباد میں انڈیا سے ہونے والے ٹاکرے سے قبل پاکستان کے لیے دونوں میچز جیتنا بہت اہم ہو گا۔

پاکستان بمقابلہ نیدر لینڈز: ’پاکستانی ٹیم کی آمد پر جس طرح استقبال ہوا، سٹیڈیم میں اُسی طرح سپورٹ ملے گی‘ Read More »

پنجاب نے گندم کی سبسڈی اور مراعات کو دوگنا کردیا۔

اس سال فصل کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے۔   اٹک: پنجاب حکومت نے رواں سال گندم کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی کی سہولت اور مراعات کو تقریباً دوگنا کر دیا ہے۔ یہ بات ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) پنجاب ڈاکٹر اشتیاق حسن نے منگل کو حضرو میں کسانوں کے لیے ایک روزہ گندم سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ محکمہ زراعت کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کا مقصد کاشتکاروں کو گندم کی بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے آگاہی فراہم کرنا تھا۔ اس موقع پر کاشتکاروں کی آگاہی کے لیے کئی سٹالز بھی لگائے گئے جبکہ اسٹیٹ بینک کی ہدایات پر کئی بینکوں کے نمائندے بھی موجود تھے جہاں کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے گئے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اٹک راؤ عاطف رضا، حضرو اے سی کامران اشرف، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) اٹک شکیل احمد، راولپنڈی کی ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) سعدیہ بانو، حضرو اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) ڈاکٹر جاوید احمد، حضرو اے ڈی اے ثمینہ فاطمہ، چیف کوآرڈینیٹر اٹک اور دیگر بھی موجود تھے۔ اٹک پریس کلب کے صدر نثار علی خان اور زرعی سائنسدانوں اور کسانوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ کم از کم 1.2 ملین تصدیق شدہ گندم کے بیج کے تھیلے، جن میں سے ہر ایک کا وزن 50 کلوگرام ہے، کسانوں کو 1500 روپے فی بیگ کی رعایتی شرح پر فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پنجاب نے گندم کی اوسط فی ایکڑ پیداوار 33.1 من حاصل کی تھی اور زراعت کے حکام کو امید ہے کہ اگلی فصل کے لیے یہ اوسط 40 من فی ایکڑ ہو جائے گی۔ تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے ڈی سی اٹک راؤ عاطف رضا نے کہا کہ گندم پاکستان کی بنیادی خوراک ہے اور اس کی پیداوار ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قابل کاشت زمین کو ڈیجیٹائز کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر زراعت (توسیع) شاہد افتخار بخاری نے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن میں گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کسان دنوں اور میٹنگوں کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

پنجاب نے گندم کی سبسڈی اور مراعات کو دوگنا کردیا۔ Read More »

Pakistan Taxes on Middle and lower middle class

پاکستان میں متوسط طبقے اور غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ امیروں سے زیادہ کیوں ہے؟

ین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلنا جارجیوا نے گذشتہ دنوں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ امیر طبقات پر ٹیکس عائد کرے جبکہ غریبوں کی حفاظت کرے۔ آئی ایم ایف کی اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے یہ بیان پاکستان کے نگراں وزیرا عظم انوارالحق کاکڑ سے چند روز قبل امریکہ میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ پاکستان اِس وقت آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام سے منسلک ہے جس کے تحت رواں برس جولائی میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط ملی تھی جبکہ دوسری قسط نومبر 2023 میں ملنے کی توقع ہے۔ نومبر میں اِس قرض کی اگلی قسط کے اجرا سے قبل آئی ایم ایف کا ایک وفد رواں ماہ (اکتوبر) کے آخر میں اس بات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا کہ آیا پاکستان آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد کر رہا ہے یا نہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کردہ دوسری شرائط کے علاوہ ملک میں ٹیکس وصولی بڑھانے کی بھی ایک شرط ہے تاکہ اس کے ذریعے پاکستان کے بجٹ کے خسارے کو کم کیا جا سکے۔ اس شرط کے تحت زیادہ ٹیکس وصولی کے مختلف شعبوں اور طبقات پر ٹیکس لگانے کی بات کی گئی ہے تاہم ابھی تک پاکستان میں ٹیکس وصولی کا نظام کچھ ایسا ہے جس میں غریب طبقات پر ٹیکس کے بوجھ کی زیادہ شکایات ہیں جب کہ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کے مقابلے میں امیر طبقات پر ٹیکس کی وصولی کا بوجھ ان کی آمدن کے لحاظ سے نہیں ہے۔ پاکستان میں معیشت اور ٹیکس کے ماہرین کے مطابق ملک میں ٹیکس وصولی کے نظام میں غریبوں سے زیادہ ٹیکس وصولی کی وجہ ملک میں ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی بھرمار ہے جو تمام صارفین سے وصول کیے جاتے ہیں تاہم غریبوں کی کم آمدن کی وجہ سے ان پر اس ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کا بہت زیادہ اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ پاکستان میں ٹیکس وصولی کا نظام کیسے کام کرتا ہے؟ پاکستان میں وفاقی حکومت کا ماتحت ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پورے ملک میں ٹیکس وصولی کا کام کرتا ہے۔ اگرچہ صوبائی سطح پر ٹیکس وصولی کے ادارے کام کر رہے ہیں تاہم قومی سطح پر ایف بی آر ہی ٹیکس اکٹھا کرنے کا واحد ادارہ ہے۔ پاکستان میں ٹیکس کے نظام کو دیکھا جائے تو اس میں انکم ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کے ذریعے ٹیکس رقم یا محصولات کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان نے 7169 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا۔ یہ ٹیکس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوئی اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں اکٹھا کیا گیا۔ ماہر ٹیکس امور ڈاکٹر اکرام الحق نے ایگنایٹ پاکستان  کو بتایا کہ پاکستان میں اس وقت ٹیکس وصولی میں ستر فیصد حصہ اِن ڈائریکٹ ٹیکسوں سے جمع ہوتا ہے جب کہ ڈائریکٹ ٹیکس سے اکٹھا ہونے والا ٹیکس صرف 30 فیصد ہے۔ پاکستان میں کون زیادہ ٹیکس دیتا ہے؟ ماہر ٹیکس امور ذیشان مرچنٹ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ملک کی آبادی لگ بھگ 24 کروڑ ہے جبکہ ٹیکس فائلرز کی تعداد محض 45 لاکھ ہے جس کے بعد عام افراد کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف یہ 45 لاکھ لوگ ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں؟ مگر ایسا نہیں ہے۔ ٹیکس اُمور کے ماہرین کے مطابق اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں ہر شہری اِس وقت ٹیکس دے رہا ہے جس کی بڑی وجہ ملک میں ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی شرح کا زیادہ ہونا ہے۔ ذیشان مرچنٹ کے مطابق اگر دیکھا جائے تو ہر وہ شخص جو موبائل استعمال کر رہا ہے یا دکان پر جا کر کچھ خرید رہا ہے وہ سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت کو ادائیگی کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا جہاں تک بات ہے آمدن پر ٹیکس دینے کی تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ٹیکس نظام کے بارے میں عوام میں اعتماد کا فقدان ہے اور اس کے علاوہ ٹیکس کے نظام کی پیچیدگیوں اور زیادہ شرح ٹیکس کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکس دینے کا کلچر پروان نہیں چڑھ سکا۔ انھوں نے کہا اگر پاکستان کی آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو صرف دو فیصد لوگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں جسے کم از کم چار سے پانچ فیصد ہونا چاہیے تاکہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب متناسب ہو سکے۔ پاکستان میں کیا غریب امیروں سے زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں؟ پاکستان میں ٹیکس اور معیشت کے امورکے ماہرین کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں غریبوں پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے جب کہ امیر طبقات پر ٹیکسوں کا بوجھ اس کے مقابلے میں کم ہے۔ ماہر ٹیکس امور ڈاکٹر اکرام الحق نے کہا پاکستان میں اس وقت 30 فیصد ٹیکس آمدنی ڈائریکٹ ٹیکسوں سے حاصل ہوتی ہے جب کہ 70 فیصد تک ٹیکس ان ڈائریکٹ ٹیکسوں سے اکٹھا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا ان ڈائریکٹ ٹیکس یقینی طور پر صارفین سے لیا جاتا ہے جس میں امیر و غریب دونوں شامل ہیں تاہم غریبوں کی محدود آمدنی کی وجہ سے ان پر ان ٹیکسوں کا بوجھ زیادہ ہے جب کہ امیروں کی زیادہ آمدنی کی وجہ سے ان پر ان ٹیکسوں پر اس طرح بوجھ نہیں پڑتا ہے جس طرح ایک غریب صارف جھیلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو پاکستان میں آمدن میں اضافے کے باوجود لوگ زیادہ ٹیکس نہیں دیتے اور ٹیکس وصولی کا جو طریقہ کار نافذ ہے وہ کم آمدنی والے طبقات کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔ انھوں نے کہا اس کی مثال اس طرح دی جا سکتی ہے کہ ایک کنٹریکٹر یا ایک برآمد کنندہ یا درآمد کنندہ پر بھی جب ایڈوانس ٹیکس لگتا ہے تو وہ اسے اپنے منافع سے نکالنے کے بجائے آگے عام صارف کو منتقل کر دیتا ہے۔ ماہر معیشت حزیمہ بخاری نے اس سلسلے میں کہا امیروں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ

پاکستان میں متوسط طبقے اور غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ امیروں سے زیادہ کیوں ہے؟ Read More »

Usman Dar

’سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے، اس کی والدہ نے نہیں‘

سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے، اس کی ماں نے نہیں چھوڑی! pic.twitter.com/a7taJaMDtb — PTI (@PTIofficial) October 4, 2023 پی ٹی آئی نے عثمان ڈار کی والدہ کا ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا ہے جس میں وہ کہتی ہیں کہ ’سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے، اس کی والدہ نے نہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ وہ خود سیالکوٹ میں سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا مقابلہ کریں گی۔ ’میرا چیلنج ہے کہ تم میدان میں آؤ اور دیکھو تمھارے شیر کا کیا حشر کرتی ہوں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’میں عمران خان کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہوں اور ڈٹی رہوں گی۔‘

’سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے، اس کی والدہ نے نہیں‘ Read More »

pakistani-cnic-card

اکتوبر 2023 کے لیے نادرا کے سمارٹ شناختی کارڈ کی فیس اپ ڈیٹس

پاکستانی حکومت ہر شہری کو ایک خاص شناختی کارڈ جسے سی این آئی سی (کمپیوٹرائزڈ نیشنل انڈینٹٹی کارڈ) کہا جاتا ہے، جاری کرتی ہے اور یہ ایک بار ہی جاری کیا جاتا ہے۔ یہ دستاویز 13 ڈجیٹس پر مشتمل ہے اور افراد کی آبادیاتیاور بائیومیٹرک ڈیٹا کو ریکارڈ کرتا ہے۔ سی این آئی سی پر موجود معلومات حکومتی سبسڈیز اور فوائد کی منصفانہ اور فعال تقسیم کو ممکن بنانے کے لئے خدمت کرتی ہے، جس سے یہ یقینی بنتا ہے کہ عمل کاری میں شفافیت ہے۔ **اسمارٹ این آئی سی** نیا اسمارٹ نیشنل انڈینٹٹی کارڈ، جو عام طور پر سی این آئی سی (کمپیوٹرائزڈ نیشنل انڈینٹٹی کارڈ) کے نام سے جانا جاتا ہے، پاکستانی حکومت کے ذریعہ ایک بار ہی جاری کردہ دستاویز ہے۔ ہر سی این آئی سی کو ایک خاص 13 ڈجیٹ نمبر دیا جاتا ہے جو ایک شخص کی جماگرافک اور بائیومیٹرک ڈیٹا کو محفوظی سے ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ اسمارٹ کارڈ حکومتی سبسڈیز اور فوائد کی منصفانہ تقسیم کو سیدھا بناتا ہے اور یہ فعال عمل کاری کو یقینی بناتا ہے۔ **اہلیت** اسمارٹ این آئی سی کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہر پاکستانی شہری جو 18 سال یا اس سے زیادہ کا ہو، اس کے لئے دستیاب ہے۔ **معقول فیس ڈھانچہ** اکتوبر 2023 تک، نادرا نے اسمارٹ این آئی سی کو شہریوں کے لئے زیادہ دستیاب بنانے کے لئے اپنے فیس ڈھانچے کو موثر بنایا ہے۔ نئی اسمارٹ این آئی سی حاصل کرنے کی عام فیس اب معقول 750 روپے پر رکھ دی گئی ہے، جو کہ اس بڑے حصے کے لوگوں کو اس متحسن شناختی کارڈ سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتی ہے۔ جو لوگ فوری خدمات کی ضرورت رکھتے ہیں، نادرا نے ان کے لئے فوری خدمات فراہم کرنے کی خدمت فراہم کی ہے جس کی فیس 1500 روپے ہے، جو ان کے اسمارٹ این آئی سی درخواستوں کے لئے زیادہ تیز عمل کاری کا وعدہ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، جو لوگ پریمیم خدمات کے تجربے کی ضرورت رکھتے ہیں، ان کے لئے ایک ایگزیکٹو خدمات اب 2500 روپے کی فیس پر دستیاب ہے۔ یہ خدمت فراہم کرنے کا مقصد درخواست دہندگان کو زیادہ سہولت اور فعالیت فراہم کرنا ہے۔

اکتوبر 2023 کے لیے نادرا کے سمارٹ شناختی کارڈ کی فیس اپ ڈیٹس Read More »

Kurlus Usman, Burak Özçivit

کورلس عثمان کا پاکستان آنے کا اعلان

انقرہ (این این آئی)دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کرنیوالا اسلامی فتوحات پر مبنی مشہور ترک ڈراما سیریز کورولس عثمان میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ترک اداکار بوراک اوزچیوت نے پاکستانی مداحوں کو خوشخبری سنا دی۔انسٹا گرام پر سٹوری شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ترک اداکار نے بتایا کہ پاکستانی نجی پرفیوم برانڈ کے برانڈ ایمبیسڈر کی حیثیت سے پرفیوم کی لانچ پر 7 اکتوبر کو پاکستان پہنچ رہا ہوں۔

کورلس عثمان کا پاکستان آنے کا اعلان Read More »

سرکاری ملازمین صحت سہولت پروگرام کے لیے پریمیم ادا کریں گے۔

پنجاب نے صحت سہولت/یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کی طویل مدتی مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تمام سرکاری ملازمین سے پریمیم حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کابینہ سے باضابطہ منظوری کے بعد سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ ایجوکیشن نے سیکرٹری خزانہ سے کہا ہے کہ وہ صوبے کے مستقل رہائشی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے پریمیم کی کٹوتی کا طریقہ کار وضع کریں۔ “محکمہ خزانہ حکومت پنجاب کے ان تمام ملازمین سے خاندانی بنیاد پر پریمیم کی کٹوتی کے لیے ایک طریقہ کار تیار کرے گا جو پنجاب کے مستقل رہائشی ہیں”، سیکرٹری SH&ME کی طرف سے سیکرٹری خزانہ کو بھیجے گئے خط میں پڑھا گیا ہے۔ حکومت پنجاب کے تمام ملازمین سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی فیملی بیسڈ پریمیم کی منبع کٹوتی کے لیے ایک طریقہ کار تیار کریں، 4,350/- روپے فی خاندان فی سال یا 362.5/- فی خاندان ماہانہ، حکومت پنجاب کے تمام ملازمین سے، جو پنجاب کے مستقل رہائشی ہیں، صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں۔ تاہم، یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر ایک خاندان کے دو افراد سرکاری ملازم ہیں تو خاندان کے صرف ایک فرد کی ماہانہ یا سالانہ تنخواہ سے کٹوتی کی جائے گی”، خط میں مزید کہا گیا ہے۔

سرکاری ملازمین صحت سہولت پروگرام کے لیے پریمیم ادا کریں گے۔ Read More »

کراچی کے جے پی ایم سی میں پہلی بار روبوٹک سرجری کی گئی

کراچی: کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں پہلی بار روبوٹ کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا، ایگنایٹ پاکستان نے رپورٹ کیا۔ جے پی ایم سی کے ڈائریکٹر نے تصدیق کی کہ ایک 34 سالہ مریض نے جدید ترین روبوٹک ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے پتھر کی پتھر کی جدید سرجری کی ہے۔ JPMC کے ترجمان نے کہا کہ جناح ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول کی رہنمائی میں، ڈاکٹر صدام اور ڈاکٹر منصب کی سربراہی میں ایک سرجیکل ٹیم نے شاندار کامیابی کے ساتھ یہ پہلا آپریشن کیا، جو محض 25 منٹ میں مکمل ہو گیا۔ روبوٹک سرجری، جراحی کی تکنیکوں میں جدید ترین ترقی کے طور پر خصوصیت رکھتی ہے، جنرل سرجری کے لیے نئے افق کھولتی ہے۔ یہ خاص طور پر پیٹ کے نچلے حصے کے طریقہ کار کے لیے کم سے کم ناگوار اور کم تکلیف دہ متبادل کے طور پر چمکتا ہے۔ اس نے نتیجہ اخذ کیا کہ مریض کی تیزی سے صحت یابی اس اختراعی طریقہ کار کی تاثیر کو واضح کرتی ہے۔ اس سے قبل، پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ (PKLI) میں پبلک سیکٹر ہسپتال میں پہلی بار روبوٹک سرجری کی گئی تھی۔

کراچی کے جے پی ایم سی میں پہلی بار روبوٹک سرجری کی گئی Read More »

دبئی کا میگا پروجیکٹ، بھارت کے لیے 1,200 میل کی زیر آب ٹرین

یہ ٹرین کا اب تک کا سب سے شاندار سفر ہوگا۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) دبئی کو بھارت کے شہر ممبئی سے ملانے کے لیے زیر آب ٹرین پر کام کر رہا ہے۔ یہ ایک پرجوش منصوبہ ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ملک اب اسے انجام دینے کے ایک قدم قریب ہے۔ 1,200 میل (2,000 کلومیٹر) کا سفر دبئی کو ممبئی سے اس طرح جوڑ دے گا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ اور ریلوے کو نہ صرف لوگوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جائے گا بلکہ پانی اور تیل سمیت اشیا اور اجناس کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔ اور نہیں، پانی کی نقل و حمل کے لیے پانی کے اندر ٹرین بنانے کی ستم ظریفی ہم پر ختم نہیں ہوئی۔ الیکٹرک لیمبوروگھینی SUV – ایک سرف بورڈ کے ساتھ آتا ہے! 1,200 میل (2,000 کلومیٹر) کا سفر دبئی کو ممبئی سے اس طرح جوڑ دے گا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ اور ریلوے کو نہ صرف لوگوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جائے گا بلکہ پانی اور تیل سمیت اشیا اور اجناس کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔ اور نہیں، پانی کی نقل و حمل کے لیے پانی کے اندر ٹرین بنانے کی ستم ظریفی ہم پر ختم نہیں ہوئی۔ بات یہ ہے کہ یہ بخارات سے زیادہ ہے۔ دبئی تا ممبئی زیر آب ٹرین پروجیکٹ کا ذکر پہلی بار 2018 میں کیا گیا تھا لیکن اس وقت یہ بار ٹاک سے کچھ زیادہ ہی تھا۔ اب، متحدہ عرب امارات کا نیشنل ایڈوائزر بیورو ریلوے اور اس قسم کی ٹرین کے لیے جس کی ضرورت ہو گی کے لیے ایک قابل عمل بلیو پرنٹ پر کام کر رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان اچھے اور قریبی تعلقات ہیں، لیکن اگر ہمیں اندازہ لگانا ہو تو ہم کہیں گے کہ دبئی پانی کے اندر ٹرین بنانے کی ایک اور وجہ ہے۔ اتنے سالوں سے، متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ میں ٹیکنالوجی، تعمیرات اور بنیادی ڈھانچے کے لیے واحد جگہ تھی۔ اب سعودی عرب متحدہ عرب امارات کے غلبے کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن کی سرمایہ کاری لامحدود نقد رقم سے کی جا رہی ہے۔ سب سے بڑا اور قابل اعتراض طور پر سب سے زیادہ زیر بحث پروجیکٹ نام نہاد لائن ہے، ایک بڑا شہر جو افقی طور پر پھیلا ہوا ہے اور صحرا کو سمندر سے ملاتا ہے۔ یہ ایک مہتواکانکشی منصوبہ ہے، اور اس میں ایک مہنگا منصوبہ ہے، کیونکہ پورے NEOM پروجیکٹ پر $1 ٹریلین لاگت کا تخمینہ ہے۔ صرف لائن پر 500 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔ تعمیراتی کام جاری ہے، اور سعودی عرب دہائی کے آخر تک اس لائن کا افتتاح کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس سے کم از کم جزوی طور پر اس بات کی وضاحت ہو سکتی ہے کہ متحدہ عرب امارات پانی کے اندر ٹرین کے ساتھ شروع کرنے کا خواہاں کیوں ہے۔ پانی کے اندر ٹرینوں کے بارے میں سنا نہیں ہے، اور چینل ٹنل جو برطانیہ کو فرانس سے ملاتی ہے، دنیا کی سب سے مشہور زیر آب ریلوے سرنگ ہے۔ آپ کو ذہن میں رکھنا، دبئی-ممبئی ایک مختلف ہوگا۔ اگر یہ حقیقت نہیں تھی کہ آپ پانی کے قریب ٹرین میں سوار ہوتے ہیں، تو آپ چینل ٹنل میں ہونے کے بعد پانی کے اندر بھی نہیں ہوتے۔ دریں اثنا، دبئی-ممبئی ایک بہت زیادہ خوبصورت ہوگا، جس میں شاندار نظارے والی کھڑکیاں آپ کو یاد دلانے کے لیے ہوں گی کہ آپ پانی کے اندر ہیں۔

دبئی کا میگا پروجیکٹ، بھارت کے لیے 1,200 میل کی زیر آب ٹرین Read More »

Wheat Crop Production

پنجاب حکومت کاشتکاروں کو گندم کی فصل کے لیے نمائشی پلاٹوں کی پیشکش کر رہی ہے۔

مرد اور خواتین کسان جو آبپاشی والے علاقوں میں پانچ سے 12.5 ایکڑ کے درمیان قابل کاشت اراضی کے مالک ہیں ملتان: صوبے میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے 12 ارب روپے کے قومی زرعی منصوبے پر عمل درآمد جاری ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے منگل کو بتایا کہ محکمہ زراعت نے جاری منصوبے کے تحت آبپاشی اور بارانی علاقوں میں نمائشی پلاٹوں کی کاشت کے لیے کسانوں سے درخواستیں طلب کی ہیں۔ وہ مرد اور خواتین کاشتکار جو آبپاشی والے علاقوں میں پانچ سے 12.5 ایکڑ کے درمیان قابل کاشت اراضی اور بارانی علاقوں میں پانچ سے 25 ایکڑ کے مالک ہیں درخواست دینے کے اہل ہوں گے، کیونکہ پنجاب حکومت ایک ایکڑ کے نمائشی پلاٹ کے لیے 20,000 روپے فراہم کرے گی۔ قرعہ اندازی میں منتخب ہونے والے کاشتکار محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق نمائشی پلاٹوں پر کاشت کرنے کے پابند ہوں گے۔ متوقع کسان زراعت آفیسر (توسیع) اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) کے دفاتر سے درخواست فارم مفت حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ فارم محکمہ کی ویب سائٹ سے بھی ڈاؤن لوڈ کیے جاسکتے ہیں۔ مکمل شدہ درخواستیں 20 اکتوبر تک متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) کے پاس جمع کرائیں اور 27 اکتوبر کو متعلقہ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) کے دفتر میں قرعہ اندازی کی جائے گی۔

پنجاب حکومت کاشتکاروں کو گندم کی فصل کے لیے نمائشی پلاٹوں کی پیشکش کر رہی ہے۔ Read More »