Uncategorized

New year Celebration Banned in Pakistan

پاکستان میں نئے سال کی تقریبات پر پابندی عائد

وزیراعظم نے نئے سال 2024 کی آمد پر غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے عوام سے سادگی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی اسلام آباد: نگراں وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سال نو کی تقریبات پر پابندی عائد کردی۔ ٹوننگ ٹو ایکس (ٹوئٹر) نے ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا جس میں انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ نئے سال 2024 کی آمد پر غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سادگی کا مظاہرہ کریں۔ انوار الحق نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج فلسطین میں تباہی مچا رہی ہے۔ پوری پاکستانی قوم اور امت مسلمہ معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی بالخصوص بچوں کے قتل پر شدید غمزدہ ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’’اس سال 7 اکتوبر سے اب تک 21 ہزار سے زائد فلسطینی جن میں 9 ہزار بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی بربریت میں شہید ہوچکے ہیں‘‘۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے تمام عالمی فورمز پر فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا

پاکستان میں نئے سال کی تقریبات پر پابندی عائد Read More »

خیبرپختونخوا کا وہ علاقہ جہاں غیر قانونی طور پر پانی سے سونا نکالنے کا کام کیا جاتا ہے

صبح کا سورج طلوع ہوتے ہی خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کی تحصیل نظام پور کے 30 سالہ سعید محمد اور اُن کے دوست وقاص ڈیوٹی کا وقت ختم ہونے کے بعد واپس گھر جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ شدید سردی میں میلے کپڑے، تن پر پرانا پھٹا کوٹ اور پاؤں میں پلاسٹک کے چپل، اس حالت میں وہ دریائے اباسین کی ریت چھان کر سونا نکالنے کا کام کرتے ہیں۔ سعید محمد کو روزانہ کی بنیاد پر پندرہ سو روپے مل جاتے ہیں لیکن اُن کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ کام خطرے سے خالی نہیں کیونکہ یہ غیر قانونی ہے۔ نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر خالد خٹک نے بی بی سی کو بتایا کہ نظام پور میں پچھلے دو سال سے بڑے پیمانے پر دریائے سندھ یا اباسین سے بڑی مشینری کی مدد سے سونا نکالنے کا کام ہو رہا ہے تاہم کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں۔ چھتیس گاؤں پر مشتمل نظام پور ضلع نوشہر کی تحصیل جہانگیرہ کا علاقہ ہے جس کی آبادی تقریباً تین لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ یہاں کے مقامی لوگوں کا ذریعہ کمائی علاقے میں قائم فوجی سیمنٹ فیکٹری اور سکیورٹی اداروں میں نوکریاں، ٹرانسپورٹ اور ملائیشیا میں محنت مزدری کرنا ہے تاہم پچھلے دو سال سے گاؤں سے گزرنے والے دریائے سندھ سے سونا نکلنے سے مقامی سطح پر کاروبار کے مواقع بڑھ چکے ہیں۔ مقامی لوگ کسی نہ کسی طریقے سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں تاہم اس حوالے سے جب بحیثیت صحافی آپ کسی سے بات کرتے ہیں تووہ آپ کو کسی سرکاری ادارے کا اہلکار سمجھ کر خاموشی اختیار کر لیتا ہے اور یہی مشورہ دیتا ہے کہ یہ کام غیر قانونی طور پر ہو رہا ہے اور ’بڑے لوگ‘ اس میں ملوث ہیں۔ مشینری کرائے پر لے کر دریا سے سونا نکالنے کا کام اختر جان (فرضی نام) پچھلے چھ ماہ سے بھاری مشینری کو کرائے پر لے کر دریا سے سونا نکالنے میں مصروف ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ نظام پور کے دوست نے مشورہ دیا کہ آپ کچھ پیسے لا کر دن کے حساب سے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں اور اس وجہ سے یہی کام شروع کر دیا لیکن بہت سے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ اختر جان کے بقول انھوں نے ابتدا میں تین چھوٹی ایکسیویٹر مشینوں کو چار چار لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر لیا جبکہ کام کے لیے بیس مزدور بھی بھرتی کر لیے اور دریا کے کنارے پڑی ریت سے کام کا آغاز کیا لیکن سونے کی کم مقدار کی وجہ سے ہر ہفتے پندرہ سے بیس لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔ اُنھوں نے مزید بتایا کہ چھوٹی مشینری کی بجائے اٹھارہ اٹھارہ لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر مزید تین بڑی ایکسیویٹر مشینیں پنجاب سے منگوائی گئیں جو دریا کے بیج سے ریت اُٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اس اقدام سے اُن کی آمدن میں اضافہ بھی ہوا تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید بتانے سے گریز کیا۔ سعید اللہ (فرضی نام) پہلے تعمیراتی شعبے سے وابستہ رہے ہیں لیکن آٹھ ماہ پہلے اُنھوں نے بھی چار کروڑ روپے کی بھاری مشینری خرید کر اسے ایک مقامی ٹھیکیدار کو نصف آمدن کے حساب سے سونا نکالنے کے کام کے لیے اُن کے حوالے کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ابتدائی دہ ماہ میں تو انھوں نے کچھ نہیں کمایا اور اوپر سے پولیس نے چھاپہ مار کر ڈیڑھ کروڑ کی مشینری بھی قبضے میں لی اور پانچ مزدوروں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ بندے عدالت سے ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں تاہم مشینری اب بھی پولیس کے پاس ہے۔ اُن کے بقول اس کام کے دوران بہت سے مسائل تو ہیں جن میں حکومت کی طرف سے سخت اقدامات اور دریا میں مشینری کا ڈوبنا وغیرہ لیکن اس شعبے میں اپنی کروڑوں کی سرمایہ کاری کے بعد وہ اس کام کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ سونا نکالنے کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ ضلع نوشہرہ میں دریائے سندھ سے غیر قانونی طور پر سونا نکالنے کی روک تھام کے لیے محکمہ معدنیات اور ضلعی انتظامیہ مشترکہ طورپر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ خالد خٹک نے بی بی سی کو بتایا کہ نوشہرہ سے گزرنے والے دریائے سندھ اور دریائے کابل سے غیر قانونی طور پر سونا نکالنے کا کام کافی پرانا ہے لیکن سنہ 2022 میں بھاری اور جدید مشینری کا استعمال شروع ہوا اور رواں سال اس میں کافی اضافہ ہوا۔ اُنھوں نے کہا کہ سونے کی غیر قانونی مائیننگ کی روک تھام کے لیے نظام پورمیں واقع سیمنٹ فیکٹری کے قریب پولیس اور محکمہ معدنیات کی مشترکہ چیک پوسٹ بھی قائم کر دی گئی اور محکمہ معدنیات کی درخواست پر کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ اُن کے بقول غیر قانونی کام میں ملوث افراد کے خلاف 858 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ اُنھوں کہا کہ اب تک 825 افراد گرفتار کیے گئے ہیں جن سے ستر لاکھ روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ 12 ایکسیویٹر، سات گاڑیا ں اور 20 موٹر سائیکلوں سمیت مختلف قسم کے آلات بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔ حکومت کی کارروائیوں کے باوجود بھی دریا سے سونا نکالنے کا کام کم ہونے کی بجائے اس میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ خالد خٹک کا کہنا ہے کہ اس غیر قانونی دھندے کی روک تھام کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جاتی ہیں تاہم اس میں بنیادی ذمہ داری محکمہ معدنیات کی ہے کہ وہ اسے لیز یا آکشن کرانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ قومی خزانے کو ہونے والے نقصان کی روک تھام ہو سکے۔ ڈپٹی کمشنر خالد خٹک نے کہا کہ جہاں پر سونا نکالا جا رہا ہے وہ نوشہر کے صدرمقام سے کافی دور ہے جبکہ دوسری جانب بہت بڑے علاقے میں یہ سرگرمیاں ہوتی ہیں، جہاں پر پہنچنا مشکل ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ جب تک اس کے لیے متعلقہ ادارے اسے قانونی طور پر نکالنے کے لیے کارروائی نہیں کرتے تو یہ غیر قانونی عمل جاری رہے گا۔ اس حوالے سے صوبائی محکمہ معدنیات کے ڈائریکٹرجنرل کا موقف جانے کے لیے رابطے

خیبرپختونخوا کا وہ علاقہ جہاں غیر قانونی طور پر پانی سے سونا نکالنے کا کام کیا جاتا ہے Read More »

Registration of Life Saving Drugs

زندگی بچانے والی ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی منظوری دے دی گئی

ملک میں کینسر، مرگی، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کے علاج کے لیے ادویات نایاب یا عدم دستیاب ہونے کے سبب وزارت قومی صحت نے ہنگامی بنیادوں پر ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایگنایٹ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے سابق رکن عثمان شوکت نے کہا کہ جان بچانے والی ضروری ادویات کی ہنگامی رجسٹریشن ایک مثبت قدم ہے۔ وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ یہ فیصلہ قائم مقام وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر کیا گیا ہے، امید ہے کہ اس فیصلے سے مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے اینستھیزیا، انفلوئنزا، ہیپرین اور اینوکساپرین انجیکشن بھی رجسٹر کیے ہیں، درآمد کنندگان کو ادویات درآمد کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔ ساجد شاہ نے کہا کہ اسی طرح ذیابیطس کی ایک نئی دوائی ’سیماگلوٹائڈ انجیکشن‘ بھی رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ندیم جان نے یقین دہانی کروائی کہ مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی کوئی کمی نہیں ہوگی، اس سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے، اسلام آباد میں ایک فارما پارک بھی قائم کیا جائے گا تاکہ ادویات اور ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا (اے پی آئیز) کی مقامی پیداوار شروع کی جا سکے، ہم فارما کمپنیوں کی صلاحیت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عثمان شوکت نے کہا کہ زندگی بچانے والی ضروری ادویات کی ہنگامی رجسٹریشن ڈریپ کی جانب سے ایک مثبت اقدام ہے لیکن مختلف چیلنجز کی وجہ سے ادویات کی قلت برقرار ہے۔ دریں اثنا ڈریپ نے ادویات کے معیار کے حوالے سے کارروائی کرتے ہوئے 3 فارما کمپنیوں کے لائسنس منسوخ اور دیگر 6 کمپنیوں کے لائسنس معطل کر دیے، ادویات کے 7 تیار کنندگان کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ کارروائی ڈریپ لائسنسنگ بورڈ نے مینوفیکچرنگ کے طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی پر کی ہے۔ ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان میں غیر معیاری ادویات کی اجازت نہیں ہوگی، ہم نے 3 فارما کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے ہیں، 6 لائسنس معطل کیے گئے ہیں اور 7 کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لمپی اسکن بیماری کے علاج کے لیے ایک ویٹرنری ویکسین رجسٹر کی گئی ہے۔

زندگی بچانے والی ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی منظوری دے دی گئی Read More »

Corruption in Solar Panels

سولر پینل کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے ذمہ دار 6 نجی بینک ہیں، ایف بی آر

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سولر پینلز درآمد کرنے کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ذمہ داری بینکوں پر عائد کر دی ہے اور کہا کہ 6 مقامی بینکوں نے مشکوک ترسیلات کو روکنے کیلئے درکار شرائط پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا۔ سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کسٹمز حکام نے سولر پینل کی امپورٹ کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ذمہ داری 6 نجی بینکوں پر عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ  اسٹیٹ بینک نے بھی بینکوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ سینٹ کمیٹی نے مرکزی بینک سے آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ایف بی آر کی تحقیقات میں 63 درآمدکنندگان کا سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں اوورانوائسنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے تحقیقات میں سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے والے 63 درآمد کندگان کا سراغ لگالیا ہے۔ ایف بی آر نے مزید انکشاف کیا ہے کہ منی لانڈرنگ بینکوں کے ذریعے کی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ نجی بینکوں کو جرمانہ کیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آرکا کہنا ہے کہ ملک میں انکم ٹیکس دہندگان ایک کروڑ 14 لاکھ ہیں جبکہ 3 لاکھ 55 لاکھ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں گزشتہ ایک سال میں مقامی ٹیکسوں سے 60 فیصد جبکہ درآمدات سے 40 فیصد وصولی ہوئی ہے، رواں سال ڈائریکٹ ٹیکس کی وصولی 46 فیصد ہو گئی ہے۔ رواں مالی سال میں 20 لاکھ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں رجسٹر کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کیلئے ساڑھے 4 لاکھ لوگوں بارے مکمل معلومات ہیں جبکہ ساڑھے 5 لاکھ کی معلومات نادرا نے فراہم کر دی ہیں۔ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے سربراہ چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں کسٹمز حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس پر اکتوبر 2022 میں تحقیقات شروع ہوئیں، زائد انوائسنگ میں 63 درآمد کندہ ملوث پائے گئے۔ حکام نے بتایا کہ منی لانڈرنگ بینکوں کے ذریعے کی گئی سولر پینلز کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ کسٹمز حکام کے پاس تو صرف درآمد کی جی ڈی آتی ہے باقی رقم تو بینک کے ذریعے جاتی ہے پشاور کی دو اور کوئٹہ کے تین درآمد کنندہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ایف بی آر تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ چھ بینکوں کے ذریعے رقم ملک سے باہر بھیجی گئی، بینکوں نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی ہدایات کے برخلاف کیش رقم جمع کروانے والے افراد کی چھان بین نہیں کی، چین سے درآمدی مال کی دیگر ممالک میں خلاف قانون ادائیگی کی کمیٹی نے ایف بی آر کی تحقیقات کو سراہا ۔ کمیٹی نے مرکزی بینک کی طرف سے بینکوں کیخلاف کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ یہ ساری معلومات ڈسٹرکٹ ٹیکس افسران کو مزید کارروائی کیلئے فراہم کر دی ہیں۔ اجلاس میں سینٹر مصدق ملک نے کہا کہ میں تیسرے اجلاس میں شرکت کر رہا ہوں مگر حکام جواب دینے کو تیار نہیں ہیں، جس پر کمیٹی کے سربراہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں نے گزشتہ اجلاس میں ایف آئی اے کو کیس کی تحقیقات کیلئے تجویز دی تھی جبکہ کسٹمز حکام نے کمیٹی کے شرکاء کو بتایا کہ اس کیس پر اکتوبر 2022 میں تحقیقات شروع ہوئی اوور انوائسنگ میں 63 درآمد کندہ ملوث پائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ بینکوں کے ذریعے کی گئی سولر پینلز کی درآمد پر کوئی ٹیکس نہیں ہے ہمارے پاس تو صرف درآمد کی جی ڈی آتی ہے باقی رقم تو بینک کے ذریعے جاتی ہے۔ سینٹر مصدق ملک نے کہا کہ کسٹمز کے پاس ہر طرح کی مصنوعات کی درآمدی قیمت ہوتی ہے ۔ اس پر کسٹمز حکام نے بتایا کہ کسٹمز حکام صرف درآمدی مال کو دیکھتے ہیں انکو پتہ نہیں ہوتا کہ کتنی رقم باہر بھجوائی گئی۔ اس پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سربراہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر کی سولر پینلز میں منی لانڈرنگ کی تازہ رپورٹ میں کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اس موقع پر اسٹیٹ بینک حکام نے کہا کہ ہم نے بینکوں کو جرمانہ کیا ہے جس پر رکن کمیٹی مصدق ملک نے کہا کہ جو رپورٹ ہمیں دی گئی ہے اس میں کسی بینک کا نام نہیں دیا گیا۔ رکن کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ سولر پینلز اس وقت درآمد ہوئے جب ضروری اشیاء کی درآمد پر بھی پابندی تھی۔ اس پر مصدق ملک نے کہا کہ اس رپورٹ میں بنیادی الزام یہ تھا کہ ملک سے درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ کی گئی۔ کمیٹی کے سربراہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس معاملے پر تیسری دفعہ اجلاس کر رہے ہیں مگر کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہی جس پر کسٹمز حکام نے کہا کہ سولر پینلز کی درآمد ڈیوٹی اور ٹیکس فری ہے، کسٹمز حکام کو مال چیک کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

سولر پینل کی آڑ میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے ذمہ دار 6 نجی بینک ہیں، ایف بی آر Read More »

PTI Senators demands to discontinue 5000 Rupee note

کیا واقعی 5 ہزار کا نوٹ بند ہونے جا رہاہے ؟

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز کی جانب سے مہنگائی اور کرپشن کو قابو کرنے کیلئے 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا ۔ تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹ میں گزشتہ روز پانچ ہزار کا نوٹ بند کرنے کیلئے قرار داد پیش کی ،انہوں نے کہا کہ 5 ہزار روپے کا نوٹ سمگلنگ ، کرپشن اور دہشتگردی کی کارروائی کے دوران استعمال ہو رہاہے ،ان کا کہناتھا کہ اب تک پانچ ہزار کے 3.5 ٹریلین نوٹ جاری کیے گئے ہیں لیکن ان میں سے 2 ٹریلین نوٹ مارکیٹ میں نہیں ہیں بلکہ انہیں سنبھال کر رکھا گیا ہے ۔ محسن عزیز نے کہا کہ یہ نوٹ منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور سمگلنگ جیسے جرائم کی وجہ بن رہے ہیں جس پر روک لگائی جانی چاہیے ،جن کے پاس پانچ ہزار کا نوٹ ہے انہیں کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ اسے سٹیٹ بینک میں جمع کروا کر متبادل رقم حاصل کر سکیں ۔ پی ٹی آئی کے ایک اور سینیٹرولید اقبال نے محسن عزیز کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ کی سرکولیشن کو کم کرنے کیلئے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم کو فروغ دینا چاہیے ۔ نگرانوزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے جواب میں بتایا کہ 5 ہزار روپے کے 905 ملین نوٹ جاری کیئے گئے جن میں سے 4.5 ٹریلین سرکلولیشن میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک اپنے قوانین کے مطابق چلتاہے اور گزشتہ حکومت نے سٹیٹ بینک کو بہت زیادہ خودمختار کر دیا ہے ۔ اس سے قبل ماضی میں ایف بی آر کے سابق سربراہ شبر زیدی بھی پانچ ہزار کے نوٹ کو بند کرنےکیلئے زور دیتے رہے ہیں ۔

کیا واقعی 5 ہزار کا نوٹ بند ہونے جا رہاہے ؟ Read More »

Health Minister Fails to produce reslults because of disputes in caretake setup

سندھ کی نگران کابینہ اختلافات، وزیرصحت ہسپتال بہتر کرنے میں ناکام رہے، نگراں وزیراعلیٰ

سندھ کے نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبائی نگران وزیر صحت کی جانب سے مداخلت کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر سعد خالد نیاز ہسپتالوں کی صورت حال بہتر کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس (ر) مقبول باقر اور ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے درمیان اختلافات اربوں روپے کے ٹینڈر کی منسوخی پر پیدا ہوئے جو گہرے ہوگئے ہیں۔ ڈان کو ذرائع نے بتایا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر(جے پی ایم سی)، گمبٹ ہسپتال اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ہسپتال کے لیے 4 روبوٹک سسٹمز کی خریداری سے متعلق ٹینڈر گزشتہ ماہ نگران وزیر صحت نے اس لیے منسوخ کر دیا تھا کہ روبوٹک نظام انتہائی مہنگا ہوتا ہے اور معمول کی سرجریز کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بااثر جماعت ٹینڈر کے عمل میں ملوث تھیں اور مخصوص حلقے مبینہ طور پر نگران وزیرصحت کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ بظاہر نگران وزیراعلیٰ بھی وزیرصحت کے اعتراض پر مطمئن نہیں تھے اور منگل کو انہوں نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کا دورہ کیا اور وہاں پر روبوٹک سرجری کے بارے میں بریفنگ بھی لی۔ اس حوالے سے مزید بتایا کہ سینئر حکومتی عہدیداروں نے وزیرصحت کو بتایا کہ وہ اپنا فیصلہ تبدیل کریں کیونکہ ٹینڈر کا عمل پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت میں شروع ہوگیا تھا اور نگران حکومت اس طرح کا فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ بعد ازاں بدھ کو نگران وزیرصحت نے ایک بیان جاری کیا کہ روبوٹک سسٹم کی خریداری روکنے کا فیصلہ ماہر سرجنز کی آرا کی روشنی میں کیا گیا تھا اور دعویٰ کیا کہ روبوٹک سسٹم کی خریداری میں خامیاں کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ میں نے نگران وزیراعلیٰ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا یہاں تک کہ پھر انہوں نے معاملے میں مداخلت کی اور وزیراعلیٰ نے یک طرفہ فیصلہ کیا اور ایس آئی یوٹی چلے گئے اور صورت حال سے ہمیں لاعلم رکھا۔ دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’محکموں کے اچانک دوروں سے ثابت ہو اکہ ڈاکٹر سعد نیاز ہسپتالوں کو بہتر کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں‘۔ بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیرصحت ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے کے بجائے ایس آئی یو ٹی جیسے عظیم ادارے پر تنقید کی اور بدنیتی کی بنیاد پر جائزہ اجلاس تین مرتبہ ملتوی کروایا تاکہ اُن کی ناقص کارکردگی کا جائزہ نہ لیا جاسکے۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ’وزیرصحت اپنے بیان میں جو زبان استعمال کررہے ہیں وہ کوئی مہذب یا پیشہ ور ڈاکٹر یا وزیر استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، جس طرح کی غلط بیانی کی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹ کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی‘۔ انہوں نے کہا کہ جب نگران وزیر صحت سے جواب طلب کیا گیا تو وہ بے بنیاد اور جھوٹے بیانات پر اُتر آئے اور آئین و قانون کی پامالی پر بضد ہیں اور اپنی ناکامی پر جھنجھلاہٹ کا شکار ہیں۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ تمام صوبائی محکموں کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اُن کو وقتاً فوقتاً ہدایات دینے کے پابند ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ ’وزیرصحت محکمہ صحت میں اپنی مرضی کا سیکریٹری لگا کر اپنا ذاتی ایجنڈا چلانا چاہتے ہیں‘۔ مزید بتایا گیا کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ کے عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی، آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کی پابندی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

سندھ کی نگران کابینہ اختلافات، وزیرصحت ہسپتال بہتر کرنے میں ناکام رہے، نگراں وزیراعلیٰ Read More »

Paksitan and UAE Visa

متحدہ عرب امارات نے غیر ہنر مند پاکستانیوں کے لیے ویزوں کا اجرا معطل کر دیا

  دبئی – پاکستانی متحدہ عرب امارات میں دوسرا سب سے بڑا قومی گروپ ہے، جو خلیجی ملک کا 10 فیصد سے زیادہ پر مشتمل ہے اور اب ایشیائی قوم کے لوگوں کے ویزے مسترد ہو رہے ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر غیر ہنر مند پاکستانیوں کے لیے لیبر ویزوں کا اجرا معطل کر دیا ہے۔ پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن نے ایک نئے چینل کو بتایا کہ خلیجی ملک کی جانب سے عائد غیر ہنر مند پابندی نے بہت سے لوگوں کو شدید مشکلات میں ڈال دیا اور اسے متحدہ عرب امارات میں ملازمتیں تلاش کرنے والے لوگوں کے لیے بری خبر قرار دیا۔ ایسوسی ایشن کے ترجمان عدنان پراچہ نے انکشاف کیا کہ متحدہ عرب امارات کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے بغیر کوئی وجہ بتائے پابندی لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تناظر میں ملازمتوں کی درخواستیں مسترد کی جا رہی ہیں اور بحران زدہ ملک کا محنت کش طبقہ اس نئی پالیسی سے بری طرح متاثر ہوگا۔ پراچہ نے یاد دلایا کہ پاکستان ہر ماہ متحدہ عرب امارات سے 450 ملین ڈالر سے زیادہ کی ترسیلات زر وصول کرتا ہے، اور کہا کہ اس سے لوگوں کو بہت نقصان ہوگا۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب متحدہ عرب امارات نے زائد قیام اور غیر قانونی کام کرنے والی سرگرمیوں کی وجہ سے 20 ممالک کے باشندوں کو دبئی کے وزٹ ویزا جاری کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ بتایا گیا کہ یہ پابندی 20 افریقی ممالک کے شہریوں پر عائد کی گئی ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہے۔ کچھ اور رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) مخصوص پس منظر والے پاکستانی باشندوں کے ویزے مسترد کر رہا ہے۔ رپورٹس نے ایک بڑی کمیونٹی میں تشویش کا باعث بنا کیونکہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی تارکین وطن سب سے بڑی اور سب سے اہم تارکین وطن کمیونٹی میں سے ایک ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کی متحدہ عرب امارات میں ہجرت کی ایک طویل تاریخ ہے، ایشیائی قوم کے بہت سے لوگ روزگار کے مواقع اور بہتر معیار زندگی کے لیے وہاں منتقل ہوتے ہیں۔ اس سال کے شروع میں خلیج میں پاکستانی حکام نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔ اہلکار نے کہا کہ خلیجی ملک کے وزٹ ویزے کے خواہشمند پاکستانی شہریوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔

متحدہ عرب امارات نے غیر ہنر مند پاکستانیوں کے لیے ویزوں کا اجرا معطل کر دیا Read More »

پاکستانی صارفین کو بھی واٹس ایپ چینل بنانے تک رسائی دے دی گئی

دنیا کی سب سے بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے پاکستانی صارفین کو بھی چینل نامی فیچر تک رسائی دے دی اور پاکستان میں صارفین 18 اکتوبر سے چینل بنانے کے فیچر کو استعمال کرنے لگے۔واٹس ایپ نے ابتدائی طور پر ’چینل‘ کا فیچر گزشتہ ماہ ستمبر کے وسط میں متعارف کراتے ہوئے اسے 150 ممالک میں پیش کیا تھا۔ پاکستان میں بھی صارفین کو شروع سے ہی چینلز کو دیکھنے کے فیچر تک رسائی دی گئی تھی لیکن پاکستانی صارفین کو چینل بنانے تک رسائی نہیں دی گئی تھی لیکن 18 اکتوبر کو پاکستانی صارفین کو واٹس ایپ پر چینل بنانے کے فیچر تک رسائی دے دی گئی۔چینل فیچر فیس بک پیج کی طرح کا ایک اکاؤنٹ ہے، جہاں کوئی بھی شخصیت یا ادارہ اپنے مواد یا تشہیر کا مواد واٹس ایپ میسیج کرسکتا ہے۔مذکورہ فیچر کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ چینل کو صارفین کی جانب سے فالو بھی کیا جاسکتا ہے، تاہم صارف کا فون نمبر یا نام چینل چیٹ میں ظاہر نہیں ہوتا۔نہ ہی کوئیصارف چینل میں میسیج کا ریپلائی کر سکتا ہے، البتہ صارفین کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ چینل کے میسیج کو فارورڈ کر سکے گا۔واٹس ایپ چینل بنانے کا طریقہفون پر واٹس ایپ کھولنے کے بعد اپ ڈیٹس ٹیب پر جائیں، جہاں صارفین کی اسٹوریز نظر آتی ہیں۔اسٹوریز کے بلکل آخر میں چینلز نظر آئیں گے، وہاں چینلز کے ساتھ پلس+ کے نشان کو کلک کریں۔پلس کے نشان کو کلک کرنے کے بعد ’کریئیٹ نیو چینل‘ کا آپشن آئے گا، اسے کلک کرنے کے بعد آسانی سے چینل بنایا جا سکتا ہے۔چینل کے لنک کو دوستوں اور گروپس کے ساتھ شیئر کریں، وہ آپ کے چینل کو فالو کریں گے، وہ آپ کے چینل پر کوئی پیغام بھیج نہیں سکیں گے،وہ صرف آپ کے پیغامات وصول کریں گے۔چینل بنانے والے شخص یا ادارے کو فالو کرنے والے افراد کے فون نمبر یا نام بھی نظر نہیں آئیں گے، البتہ انہیں فالو کرنے والے افراد کی تعداد معلوم ہوجائے گی۔

پاکستانی صارفین کو بھی واٹس ایپ چینل بنانے تک رسائی دے دی گئی Read More »

حماس کے راکٹ حملوں میں 40 اسرائیلی ہلاک، 700 سے ز ائد زخمی، اسرائیل کے جوابی حملوں میں 161 فلسطینی ہلاک 1000 زخمی

  اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں میں راکٹ داغے جانے اور زمینی حملوں کے بعد کم از کم 40 اسرائیلی ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے جوابی حملوں میں 161 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ اسے پہلے اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں راکٹوں کے حملوں کے جواب میں اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسلح افراد غزہ کی پٹی سے اچانک حملے میں جنوبی اسرائیل میں گھس آئے۔ جس کے بعد اسرائیلی میڈیا پر یہ خبریں بھی سامنے آرہی ہیں کہ فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے کچھ اسرائیلی باشندوں کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔ خود کو عسکریت پسند گروہ القدس بریگیڈ کا ترجمان ظاہر کرنے والے ابو حمزہ کی جانب سے ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اُن کے جنگجوؤں نے ’متعدد‘ اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔‘ یورپی ڈیپلومیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کی خبروں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ’یہ بین القوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یرغمال بنائے جانے والوں کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔‘ اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں حماس کے اہداف پر جوابی فضائی حملے کیے ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ داغے۔ حماس کے رہنما محمد دیف کا کہنا تھا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ ‘ اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ ’متعدد دہشت گرد‘ غزہ سے اسرائیلی علاقے میں گھس آئے ہیں۔ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ہوگا اور آئی ڈی ایف نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم حالتِ جنگ میں ہیں‘ اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس نے ’ایک سنگین غلطی‘ کی ہے اور یہ کہ ’اسرائیل کی ریاست یہ جنگ جیت جائے گی‘۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی اسرائیل کے مختلف مقامات پر اسرائیلی اور فلسطینی افواج کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ ان کے عوام کو ’آبادکاروں اور قابض فوجیوں کی دہشت‘ کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا ’ہمارے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت‘ ہے۔ انھوں نے فلسطینی عوام کے اس حق پر زور دیا کہ وہ آبادکاروں کی ’دہشت گردی اور قابض افواج‘ کے خلاف اپنا دفاع کریں۔ فلسیطینی صدر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر کے مطابق اسرائیل کے ایک حکومتی اہلکار نے بتایا ہے کہ ’فلسطین کے عسکریت پسند گروہ حماس کی جانب سے منظم انداز میں کیے جانے والے اس حالیہ حملے کے بعد اسرائیل میں اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز کیا جا رہا ہے کہ جس میں یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ کیسے اسرائیلی خفیہ ایجنسی اس کے بارے میں پتہ لگانے میں ناکام ہوئی۔‘ مصنف اور صحافی گیڈون لیوی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ان کے خیال میں فلسطینیوں کے ساتھ کوئی تصفیہ اب پہنچ سے باہر ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’میں گھر سے باہر نکلا، سڑکیں ویران تھیں۔‘ ریستوراں، کیفے سب کچھ بند پڑے ہیں اور فضا خوف سے بھری ہوئی ہے۔‘ صحافی گیڈون لیوی نے مزید کہا کہ ’جب پہلا راکٹ گرا تو میں پارک میں جاگنگ کر رہا تھا، ااس وقت شور شرابہ دہلا دینے والا تھا۔‘ عالمی ردِ عمل فلسطین کے عسکریت پسند گروہ کی جانب سے اسرئیل پر ہونے والے حملے پر عالمی دُنیا کی جانب سے بھی رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ فرانس کے صدر ایمنول میکرون نے اسرائیل پر ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اُنھوں نے ’ان حملوں میں نشانہ بننے والے لوگوں اُن کے اہل خانہ اور متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔‘ جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’عام شہریوں کے خلاف راکٹ اور مزائل داغنے کے اس سلسلے کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔‘ یورپی کمشن کی چیئرمین نے اسرائیل پر ہونے والے اس حملے کو ’دہشت گردی کی ایک انتہائی گھناؤنی شکل قرار دیا۔‘ امریکہ کی جانب سے بھی فریقین پر حالات کو معمول پر لانے کے لیے زور دیا گیا ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ کے مطابق ’یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم ہمیشہ تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘ پورے جنوبی اسرائیل میں سائرن بج رہے ہیں جسےہ کی صبح تل ابیب کے بڑے علاقے میں سنا جا سکتا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فائر فائٹرز اشکیلون شہر میں آگ بجھانے میں لگے ہیں جبکہ جلی ہوئی گاڑیوں سے دھویں کے گہرے مرغولے اٹھ رہے ہیں۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کی جانب سے ایک ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے ’دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد‘ اسرائیلی علاقے میں گھس آئی ہے اور آس پاس کے علاقوں کے رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔ اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’انھوں نے اب تک حماس کے 17 کمپاؤنڈز اور چار مراکز پر حملے کیے ہیں۔‘ بی بی سی نے اسرائیلی دفاعی افواج کے دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا۔ ہمارے نامہ نگار رشید ابوالعوف نے غزہ پٹی سے بتایا ہے کہ ’چھت پر اپنی پوزیشن سے میں مشرق، جنوب، شمال، ہر جگہ سے راکٹ داغے جاتے دیکھ سکتا ہوں۔‘ حماس ٹی وی کا کہنا ہے کہ

حماس کے راکٹ حملوں میں 40 اسرائیلی ہلاک، 700 سے ز ائد زخمی، اسرائیل کے جوابی حملوں میں 161 فلسطینی ہلاک 1000 زخمی Read More »

pakistani-cnic-card

اکتوبر 2023 کے لیے نادرا کے سمارٹ شناختی کارڈ کی فیس اپ ڈیٹس

پاکستانی حکومت ہر شہری کو ایک خاص شناختی کارڈ جسے سی این آئی سی (کمپیوٹرائزڈ نیشنل انڈینٹٹی کارڈ) کہا جاتا ہے، جاری کرتی ہے اور یہ ایک بار ہی جاری کیا جاتا ہے۔ یہ دستاویز 13 ڈجیٹس پر مشتمل ہے اور افراد کی آبادیاتیاور بائیومیٹرک ڈیٹا کو ریکارڈ کرتا ہے۔ سی این آئی سی پر موجود معلومات حکومتی سبسڈیز اور فوائد کی منصفانہ اور فعال تقسیم کو ممکن بنانے کے لئے خدمت کرتی ہے، جس سے یہ یقینی بنتا ہے کہ عمل کاری میں شفافیت ہے۔ **اسمارٹ این آئی سی** نیا اسمارٹ نیشنل انڈینٹٹی کارڈ، جو عام طور پر سی این آئی سی (کمپیوٹرائزڈ نیشنل انڈینٹٹی کارڈ) کے نام سے جانا جاتا ہے، پاکستانی حکومت کے ذریعہ ایک بار ہی جاری کردہ دستاویز ہے۔ ہر سی این آئی سی کو ایک خاص 13 ڈجیٹ نمبر دیا جاتا ہے جو ایک شخص کی جماگرافک اور بائیومیٹرک ڈیٹا کو محفوظی سے ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ اسمارٹ کارڈ حکومتی سبسڈیز اور فوائد کی منصفانہ تقسیم کو سیدھا بناتا ہے اور یہ فعال عمل کاری کو یقینی بناتا ہے۔ **اہلیت** اسمارٹ این آئی سی کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہر پاکستانی شہری جو 18 سال یا اس سے زیادہ کا ہو، اس کے لئے دستیاب ہے۔ **معقول فیس ڈھانچہ** اکتوبر 2023 تک، نادرا نے اسمارٹ این آئی سی کو شہریوں کے لئے زیادہ دستیاب بنانے کے لئے اپنے فیس ڈھانچے کو موثر بنایا ہے۔ نئی اسمارٹ این آئی سی حاصل کرنے کی عام فیس اب معقول 750 روپے پر رکھ دی گئی ہے، جو کہ اس بڑے حصے کے لوگوں کو اس متحسن شناختی کارڈ سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتی ہے۔ جو لوگ فوری خدمات کی ضرورت رکھتے ہیں، نادرا نے ان کے لئے فوری خدمات فراہم کرنے کی خدمت فراہم کی ہے جس کی فیس 1500 روپے ہے، جو ان کے اسمارٹ این آئی سی درخواستوں کے لئے زیادہ تیز عمل کاری کا وعدہ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، جو لوگ پریمیم خدمات کے تجربے کی ضرورت رکھتے ہیں، ان کے لئے ایک ایگزیکٹو خدمات اب 2500 روپے کی فیس پر دستیاب ہے۔ یہ خدمت فراہم کرنے کا مقصد درخواست دہندگان کو زیادہ سہولت اور فعالیت فراہم کرنا ہے۔

اکتوبر 2023 کے لیے نادرا کے سمارٹ شناختی کارڈ کی فیس اپ ڈیٹس Read More »