International

پاکستانی نژاد امریکی فوزیہ جنجوعہ نیو جرسی کے شہر کی میئر بن گئیں

نیو جرسی: پاکستانی نژاد امریکی فوزیہ جنجوعہ ریاست نیوجرسی کے شہر ماؤنٹ لوریل کی میئر منتخب ہوگئیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق پہلی پاکستانی خاتون امریکی مئیر فوزیہ جنجوعہ نے اپنے شوہر اور 4 بچوں کی موجودگی میں قرآن پاک پر عہدے کا حلف لیا۔فوزیہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ پہلی مسلمان اور پاکستانی نژاد مئیر بننا میرے لیے بڑا اعزاز ہے۔ مجھے اپنے پاکستانی پس منظر پر فخر ہے۔ فوزیہ جنجوعہ کے مطابق ان کے والد کا تعلق پاکستان کے شہر چکوال جبکہ والدہ کا تعلق لاہور سے ہے۔ ان کے والدین 1970 میں امریکا منتقل ہوئے تھے اور وہ امریکا میں ہی پیدا ہوئیں۔

پاکستانی نژاد امریکی فوزیہ جنجوعہ نیو جرسی کے شہر کی میئر بن گئیں Read More »

Malfunctioning Roboa attack Engineer in Tesla Manfacturing Unit

ٹیسلا کمپنی کے روبوٹ کے انسان پر حملے کا انکشاف

معروف امریکی آٹومیکر اور ٹیکنالوجی کمپنی ’ٹیسلا‘ کی گاڑی بنانے والی فیکٹری کے ایک روبوٹ نے انسانوں پر حملہ کردیا، واقعے میں ایک انجینئر شدید زخمی ہوگیا۔ امریکی ویب سائٹ نیو یارک پوسٹ کے مطابق واقعہ امریکی شہر آسٹن میں قائم گیگا ٹیکساس فیکٹری میں پیش آیا، کمپنی کے دو عینی شاہد ملازمین نے بتایا کہ گاڑیوں کے پرزے اٹھانے پر مامور روبوٹ نے دھات سے بنے اپنے نوکیلے پنجے انجینئر کی کمر اور بازو میں گھونپے جس سے ملازم کا خون بہنا شروع ہوگیا اور وہ زمین پر گرگیا۔ رپورٹ کے مطابق ٹیسلا کے روبوٹ نے اس وقت حملہ کیا جب انجینئر 3 ناکارہ روبوٹس کے سافٹ ویئر ڈیزائن کررہا تھا۔ تین ناکارہ روبوٹس میں سے 2 کے سافٹ ویئرز کو بند کردیا گیا جبکہ تیسرا روبوٹ غیر ارادی طور پر فعال رہ گیا، جس نے انجینئر پر حملہ کردیا، زخمی انجینئر کو فوری طور پر اسپتال پہنچادیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ واضح رہے کہ امریکی آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایڈمنسٹریشن کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق واقعہ دو سال قبل 2021ء میں پیش آیا تھا۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گیگا ٹیکساس فیکٹری کا ہر 21 میں سے ایک ملازم گزشتہ سال زخمی ہوا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق حملے کی وجہ سامنے نہیں آسکی، اس حوالے سے ٹیسلا کمپنی نے بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ٹیسلا کمپنی کے روبوٹ کے انسان پر حملے کا انکشاف Read More »

آئیں پل بنائیں۔

  دوسگے بھائیوں کے بڑے بڑے زرعی فارم ساتھ ساتھ واقع تھے دونوں چالیس سال سے ایک دوسرے سے اتفاق سے رہ رہے تھے اگر کسی کو اپنے کھیتوں کیلئے کسی مشینری یا کام کی زیادتی کی وجہ سے زرعی مزدوروں کی ضرورت پڑتی تو وہ بغیر پوچھے بلا ججھک ایک دوسرے کے وسائل استعمال کرتے تھے ۔ لیکن ایک دن کرنا خدا کا یہ ہوا کہ ان میں کسی بات پر اختلاف ہو گیا اور کسی معمولی سی بات سے پیدا ہونے والا یہ اختلاف ایسا بڑھا کہ ان میں بول چال تک بند ہو گئی اور چند ہفتوں بعد ایک صبح ایسی بھی آ گئی کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے گالی گلوچ پر اتر آ ئے اور پھر چھوٹے بھائی نے غصے میں اپنا بلڈوزر نکالا اور شام تک اس نے دونوں گھروں کے درمیان ایک گہری اور لمبی کھاڑی کھود کر اس میں دریا کا پانی چھوڑ دیا۔ اگلے ہی دن ایک ترکھان کا وہاں سے گزر ہوا تو بڑے بھائی نے اسے آواز دے کر اپنے گھر بلایا اور کہا کہ وہ سامنے والا فارم ہاؤس میرے بھائی کا ہے جس سے آج کل میرا جھگڑا چل رہا ہے اس نے کل بلڈو زر سے میر ے اور اپنے گھروں درمیان جانے والے راستے پر ایک گہری کھاڑی بنا کر اس میں پانی چھوڑ دیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے اور اس کے فارم ہاؤس کے درمیان تم آٹھ فٹ اونچی باڑ لگا دو کیونکہ میں اس کا گھر تو دور کی بات ہے اس کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا اور دیکھو مجھے یہ کام جلد از جلد مکمل کر کے دو جس کی میں تمہیں منہ مانگی اجرت دوں گا ۔ ترکھان نے سر ہلاتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلے آپ وہ جگہ دکھائیں جہاں سے میں نے باڑھ کو شروع کرنا ہے تاکہ ہم پیمائش کے مطابق ساتھ والے قصبہ سے ضرورت کے مطابق مطلوبہ سامان لا سکیں۔موقع دیکھنے کے بعد ترکھان اور بڑا بھائی ساتھ واقع ایک بڑے قصبہ میں گئے اور تین چار متعلقہ مزدوروں کے علا وہ ایک بڑی پک اپ پر ضرورت کا تمام سامان لے کر آ گئے ترکھان نے اسے کہا کہ اب آپ آرام کریں اور اپنا کام ہم پر چھوڑ دیں۔ ترکھان اپنے مزدوروں کاریگروں سمیت سارا دن اور ساری رات کام کرتا رہا ۔ صبح جب بڑے بھائی کی آنکھ کھلی تو یہ دیکھ کر اس کا منہ لٹک گیا کہ وہاں آٹھ فٹ تو کجا ایک انچ اونچی باڑھ نام کی بھی کوئی چیز نہیں تھی ،وہ قریب پہنچا تو یہ دیکھ کر اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ وہاں ایک بہترین پل بنا ہوا تھا جہاں اسکے چھوٹے بھائی نے گہری کھاڑی کھود دی تھی۔جونہی وہ اس پل پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ پل کی دوسری طرف کھڑا ہوا اس کا چھوٹا بھائی اسکی طرف دیکھ رہا تھا چند لمحے وہ خاموشی سے کھڑا کبھی کھاڑی اور کبھی اس پر بنے ہوئے پل کو دیکھتا رہا اور پھر اس کے چہرے پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ ابھری چند سیکنڈ بعد دونوں بھائی نپے تلے آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے پل کے درمیان آمنے سامنے کھڑے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اور پھر دونوں بھائیوں نے آنکھوں میں آنسو بھرتے ہوئے ایک دوسرے کو پوری شدت سے بھینچتے ہوئے گلے لگا لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دونوں بھائیوں کے بیوی بچے بھی اپنے گھروں سے نکل کر بھاگتے اور شور مچاتے ہوئے پل پر اکٹھے ہو گئے اور دور کھڑا ہوا ترکھان یہ منظر دیکھ دیکھ کر مسکرا رہا تھا ۔ بڑے بھائی کی نظر جونہی ترکھان کی طرف اٹھی جو اپنے اوزار پکڑے جانے کی تیاری کر رہا تھا تو وہ بھاگ کر اس کے پاس پہنچا اورکہا کہ وہ کچھ دن ہمارے پاس ٹھہر جائے لیکن ترکھان یہ کہہ کر چل دیا کہ اسے ابھی اور بہت سے”پُل “ بنانے ہیں۔ برائے مہربانی کوشش کریں کہ لوگوں کے درمیان پل بنائیں دیواریں نہ بنائیں۔

آئیں پل بنائیں۔ Read More »

Premature Whitening of Hairs

وقت سے پہلے بال سفید ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟

وقت سے پہلے بالوں کے سفید ہوجانے کی وجوہات جاننے کیلیے کیے گئے تحقیقی مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ طرز زندگی بالخصوص سگریٹ نوشی بھی قبل از وقت بالوں کے سفید ہوجانے کی اہم وجہ ہے۔ انسان کے بال قدرتی طور پر ادھیڑ عمری میں سفید ہونے لگتے ہیں، تاہم بہت سے نوجوانوں میں بھی سفید بالوں کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ اردن یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں تمباکو نوشی اور 30 سال کی عمر سے پہلے بالوں میں سفیدی در آنے کے مابین  تعلق پایا گیا ہے۔ محققین کے مطابق تمباکو میں شامل مضر صحت کیمیکلز کی وجہ سے خلیوں اور بافتوں میں آکسیجن کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے جو بالوں کی رنگت کو برقرار رکھنے والے خلیوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں وقت سے پہلے ہی انسان کے بالوں میں سفیدی نمودار ہونے لگتی ہے۔ تمباکو نوشی کے علاوہ  کھانے پینے کی عادات بھی بالوں کے سفید ہونے میں اہم  کردار ادا کرتی ہیں۔ کچھ غذائی اجزا بالخصوص وٹامن بی 12، ڈی تھری، کیلشیئم اور معدنیات جیسے تانبا، فولاد اور زنک کی کمی کا تعلق بھی جوان العمری میں بالوں کے سفید ہوجانے کے ساتھ  پایا گیا ہے۔ مذکورہ بالا غذائی اجزا میلانن نامی مادے کی پیدائش کے عمل  کیلیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں جو بالوں کی رنگت کا ذمے دار ہے۔ تحقیقی مطالعات میں یہ پتاچلا کہ جن افراد میں ان غذائی عناصر کی سطح کم تھی ان کے بال وقت سے پہلے سفید ہونا شروع ہوگئے تھے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بالوں کی صحت کے لیے خوراک بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بالوں کو صحت مند رکھنے کے لیے روزہ مرہ خوراک میں مذکورہ بالا غذائی اجزا کو شامل رکھنا بہت ضروری ہے۔ محققین کے مطابق ذہنی دباؤ بھی وقت سے پہلے بالوں کے سفید ہونے کا ایک سبب ہے۔ اس کے علاوہ نیند اور جسم میں پانی کی کمی سے بھی بال کم عمری میں اپنی سیاہ رنگت سے محروم ہوسکتے ہیں، کیونکہ نیند کا پورا نہ ہونا اور جسم میں پانی کی کمی مجموعی طور پر انسانی صحت کو متاثر کرتی ہے جس کا اثر بالوں کی صحت پر بھی پڑتا ہے۔

وقت سے پہلے بال سفید ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟ Read More »

Dawood Ibrahim Underworld Don

داؤد ابراہیم کون ہیں؟

داؤد ابراہیم قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار ابراہیم کاسکر کے گھر پیدا ہوئے لیکن اپنے مستقبل کے لیے انھوں نے قانون شکنی کا راستہ چنا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پشہ دنیا کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ داؤد کے والد ممبئی پولیس میں ایک کانسٹیبل تھے۔ لیکن ایک فلمی کہانی کی طرح داؤد نے اپنے لیے جرائم کی دنیا کا انتخاب کیا۔ ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ انھوں نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر وہ ممبئی کے ڈان بن گئے۔ ابتدا میں ان کا تعلق حاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔ اسّی کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور انھوں نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔ مقامی طور پر وہ اس وقت مشہور ہوئے جب ان پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔ اسّی کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کر لیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہو گئے۔ مبینہ طور پر دبئی میں انھوں نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا، بالی وڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا، اور جائیداد بنانا شروع کیا۔ اس وقت تک عام لوگ ان کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے۔ تاہم سال 1993 میں ممبئی میں ہونے والے بارہ دھماکوں کے بعد ان کو اس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگر میمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے۔ اس وقت داؤد ابراہم دبئی میں تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں ان کے دست راست چھوٹا راجن سے ان کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے۔ چھوٹا راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلانہ حملہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ داؤد ابراہیم کا نمبر دو ’چھوٹا شکیل‘ ہے جن کے گروہ میں ابو سالم شامل تھے۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہوگئے تھے۔ گذشتہ سال پرتگال کی پولیس نےاعلان کیا تھا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں 1993 میں ہونے والے بم دھماکوں کے بڑے ملزم ہیں۔ ان دھماکوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں ان کے بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہیں۔ ان کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کر دیا تھا جہاں وہ ممبئی جیل میں ہیں۔ ممبئی پولیس کے مطابق داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستانی حکام نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔

داؤد ابراہیم کون ہیں؟ Read More »

Dawood Ibrahim death speculations

دل کا دورہ، کورونا، دماغ میں رسولی اور اب زہر۔۔۔ انڈیا کو مطلوب داؤد ابراہیم دوبارہ خبروں میں کیوں

انڈیا میں سوشل میڈیا پر گذشتہ 48 گھنٹے سے داؤد ابراہیم کا نام ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور انھیں ’زہر دیے جانے‘ یا اُن کی ’کراچی میں موت‘ کی غیرمصدقہ خبریں گردش کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے انڈین سوشل میڈیا اور روایتی مقامی میڈیا کا جائزہ لیا جائے تو جتنے منھ اتنی باتیں کی مثال سچ ثابت ہوتی نظر آتی ہے۔ داؤد ابراہیم کے حوالے سے ان ٹرینڈز کی ابتدا دراصل دو روز قبل اس وقت ہوئی جب مقامی میڈیا پر انڈیا کو مختلف جرائم میں مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کو زہر دینے جیسی خبروں نے گردش شروع کی۔ یہ غیرمصدقہ دعوے کیے گئے کہ زہر خورانی کے بعد داؤد کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کراچی کے ہسپتال میں ان کی موجودگی کے کسی دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور انڈین میڈیا میں بھی یہ بات صرف دعوؤں تک محدود ہے۔ اتوار کی شام پاکستان میں انٹرنیٹ کی جزوی معطلی نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور انٹرنیٹ ڈاؤن ہونے کو بھی داؤد ابراہیم کے معاملے سے جوڑ دیا گیا۔ ایک معروف انڈین صحافی نے تو یہاں تک لکھا کہ انھیں ان کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ’ابھی اُن (داؤد) کی روح پرواز نہیں کی،‘ جس پر انھیں ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ انڈر ورلڈ ڈان اور ممبئی دھماکوں میں انڈیا کو انتہائی مطلوب داؤد ابراہیم لگ بھگ گذشتہ تین دہائیوں سے انڈین میڈیا کی توجہ کا مرکز رہے ہیں اور اتنے ہی عرصے سے وہ مفرور بھی ہیں۔ ان کے بارے میں انڈیا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ پاکستان میں مقیم ہیں تاہم پاکستان نے ہمیشہ اس نوعیت کے الزامات اور دعوؤں کی تردید کی ہے۔ انڈین میڈیا نے ’ذرائع‘ کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھیں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ہسپتال کے ایک فلور پر رکھا گيا ہے جہاں اُن کے علاوہ کوئی دوسرا مریض نہیں ہے اور مخصوص اہلکار اور خاندان کے انتہائی قریبی لوگوں کو ہی ان تک رسائی حاصل ہے۔ تاہم انڈین اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے داؤد ابراہیم کے مبینہ معتمد خاص چھوٹا شکیل کے حوالے سے اس خبر کی تردید شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’داؤد بھائی کی موت کی افواہ بے بنیاد ہے۔ وہ سو فیصد فٹ ہیں۔‘ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چھوٹا شکیل نے بتایا کہ اُن کے متعلق ’شرپسندانہ مقاصد کے تحت وقتاً فوقتاً افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں۔‘ مہاراشٹر اسمبلی میں تین ہفتے سے داؤد ابراہیم کا ذکر گذشتہ تین ہفتے سے مہاراشٹر کی اسمبلی میں بھی داؤد ابراہیم کا نام گونج رہا ہے اور اس کی وجہ ریاستی وزیر گریش مہاجن کی سنہ 2017 کی ایک تصویر ہے جس میں وہ مبینہ طور پر داؤد ابراہیم کے خاندان کے ایک فرد کی شادی میں شریک نظر آ رہے ہیں۔ اس معاملے کو لے کر حزب اختلاف نے سوموار کو اسمبلی کے سرمائی شیشن کا بائیکاٹ کر دیا اور مطالبہ کیا کہ گریش مہاجن کو برخاست کیا جائے۔ اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان نتیش رانے نے بھی اسمبلی کے فلور پر اس حوالے سے دعوے کیے تھے جس کے بعد مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڈنوس نے اس معاملے کی چھان پھٹک کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔ دل کا دورہ، کورونا، دماغ میں رسولی اور اب زہر خورانی سے موت داؤد ابراہیم کا کسی نہ کسی حوالے سے انڈین میڈیا میں موجود رہنا کوئی نئی بات نہیں اور اُن کی موت سے متعلق دعوے تو کافی پرانے ہیں۔ سنہ 2020 میں ایسی میڈیا رپورٹس سامنے آئیں جس میں کہا گیا کہ داؤد ابراہیم اور ان کی اہلیہ کووڈ 19 کا شکار ہوئیں اور کورونا ہی کے باعث داؤد ابراہیم کی موت ہو گئی ہے۔ تاہم اس خبر کی تردید داؤد کے بھائی انیس ابراہیم نے یہ کہتے ہوئے کی اُن کی فیملی میں کسی کو بھی کووڈ نہیں ہوا ہے۔ اس سے قبل سنہ 2017 میں داؤد کو دل کا دورہ پڑنے سے موت کا شکار ہونے کی بات سامنے آئی تھی اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھیں کراچی کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں ان کی موت ہو گئی۔ سنہ 2017 میں ہی دماغ میں موجود رسولی کے باعث بھی داؤد کی موت کی خبر بھی میڈیا کی زینت بنی۔ اسی طرح اس سے ایک سال قبل سنہ 2016 میں سوشل میڈیا پر خبر گردش کرنے لگی کہ داؤد ابراہیم کو گینگرین ہوا ہے اور ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کے نتیجے میں ان کی ٹانگوں کو خون کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو شاید ان کی ٹانگیں کاٹنا پڑیں اور دعویٰ اس وقت بھی یہی تھا کہ داؤد کراچی میں زیر علاج ہیں۔ تاہم یہ سب دعوؤں تک ہی محدود رہا اور کبھی اس ضمن میں کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔ داؤد ابراہیم سے متعلق معاملے کو پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں آنے والی کمی نے بھی ہوا دی۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اتوار کی شب ورچوئل جلسے کا انعقاد کیا تھا اور اسی دورانیے میں پاکستان میں انٹرنیٹ کی سپیڈ میں تعطل آیا تھا۔ تاہم انٹرنیٹ کے اسی مسئلے کو بہت سے انڈین صارفین نے ’داؤد ابراہیم کی موت کو راز‘ رکھنے سے تعبیر کیا۔ بہت سے صارفین نے ’نامعلوم افراد کی جانب سے زہر دیے جانے‘ کی بات کہتے ہوئے میمز شیئر کی اور نامعلوم شخص کے طور انڈیا کے وزیر اعظم مودی کی ویڈیو کلپس اور تصاویر شیئر کیں جبکہ بعضے نے انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں۔ آریا سنگھ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ہر انتخاب سے پہلے پاکستان میں مقیم ڈان کے مرنے کی خبر آ جاتی ہے۔۔۔ (ماضی میں) چار بار اعلان ہو چکا ہے کہ داؤد ابراہیم مارا گيا ہے۔ پچھلی بار 2019 کے انتخابات میں مار دیا گیا تھا اب پھر 2024 کے انتخابات سے قبل۔‘ خیال رہے کہ انڈیا میں سنہ 2024 میں عام انتخابات ہونے ہیں۔

دل کا دورہ، کورونا، دماغ میں رسولی اور اب زہر۔۔۔ انڈیا کو مطلوب داؤد ابراہیم دوبارہ خبروں میں کیوں Read More »

artificial intelligence the future of Radiology

ڈاکٹروں کی طرح ایکس رے کا معائنہ کرنے والا مصنوعی ذہانت کا ماڈل

لندن: سائنس دانوں نے  ایکس رے کا معائنہ کرنے کے لیے ایک ایسا مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئر بنایا ہےجو ڈاکٹروں کے جیسی تشخیص کرسکتا ہے۔ واروک یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کی مشترکہ تحقیق میں سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کو لاکھوں کی تعداد میں پُرانے ایکس رے پر آزمایا جس سے حاصل ہونے والے نتائج ریڈیو لوجسٹ کے بتائے گئے نتائج سے 94 فی صد (یعنی 100 میں سے 94 بار) تک مطابق پایا گیا مصنوعی ذہانت کا یہ سافٹ ویئر (جو ایکس رے لینے کے ساتھ ہی ان کا معائنہ بھی کر سکتا ہے) ہر ایکس رے کی سنجیدگی سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایمرجنسی کیسز کی فوری نشان دہی کر سکتا ہے۔ محققین نے ایکس رے ڈار نامی اے آئی ماڈل میں 15 لاکھ افراد کے 30 لاکھ کے قریب سینے کے اسکین کا ڈیٹا ڈالا اور پھر اس کو 37 ممکنہ کیفیات کو جانچنا سکھایا۔یہ سافٹ ویئر 37 میں 35 کیفیات کی تشخیص میں ڈاکٹروں کے معائنے کے برابر یا اس سے بہتر پایا گیا۔ واروک یونیورسٹی میں ڈیٹا سائنس کے پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر گیووینی مونٹینا کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کی تربیت لاکھوں ایکس ریز پر کی گئی ہے اور اس کی تشخیص انتہائی نوعیت تک درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسان کی غلطی کی گنجائش (جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا) اور جانبداری جیسے عوامل کو ختم کرتا ہے۔ تحقیق میں مصنفین کے مطابق ایکس رے دیکھنے کی یہ ٹیکنالوجی زیادہ پیچیدہ مسائل میں گِھرے مریضوں کو دیکھنے والے مصروف ڈاکٹروں کا بوجھ کم کر سکے گی اور عملے کی کمی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دے گی۔ حال ہی میں رائل کالج آف ریڈیو لوجسٹ کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے میں معلوم ہوا تھا کہ اسپیشلسٹ اسٹاف میں کمی تقریباً پورے برطانیہ میں کینسر کے علاج کے لیے آئے مریضوں کے علاج میں انتظار اور تاخیر کا سب سے بڑی وجہ ہے۔

ڈاکٹروں کی طرح ایکس رے کا معائنہ کرنے والا مصنوعی ذہانت کا ماڈل Read More »

Holy Month Ramzan ul Mubarak (Ramadan)

ماہِ رمضان کا آغاز کب ہوگا؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی

کراچی(این این آئی)پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو ماہ رمضان کی آمد کا بے صبری سے انتظار ہے،برکتوں رحمتوں والا مہینہ اہل ایمان کیلئے خوشی اور مسرت کا پیغام لاتا ہے۔ماہ جمادی الثانی کا آغاز ہوتے ہی بابرکت مہینے کو انتظار بھی بڑھتاجارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق معروف غیرملکی ماہرفلکیات نے رمضان المبارک کے آغاز کی ممکنہ تاریخ بھی بتا دی ہے۔امارات فلکیاتی سوسائٹی کی ڈائریکٹرابراہیم الجروان نے حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایاہے کہ فلکیاتی حساب سے ظاہرہوتا ہے اس بار رمضان المبارک مارچ 2024 کے دوسرے ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔عیدالفطر 10 اپریل کو ہونے کی توقع ہے،تاہم سرکاری تاریخوں کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔

ماہِ رمضان کا آغاز کب ہوگا؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی Read More »

Frank Caprio the American Judge a victim of Cancer

دنیا کے سب سے زیادہ رحم دل کہے جانےوالے جج فرینک کیپریو سرطان کا شکار ہوگئے

دنیا کے سب سے زیادہ رحم دل کہے جانے والے امریکی جج فرینک کیپریو سرطان کا شکار ہوگئے۔ عالمی میڈیا میں  شائع ہونےو الی رپورٹوں کے  مطابق امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے دارالحکومت پروویڈینس کی میونسپل کورٹ سے رواں برس جنوری  میں چیف جج کے طور پر ریٹائر ہونے والے فرینک کیپریو لبلبے کے سرطان کا شکار ہوگئے ہیں۔ 87 سالہ جج نے انسٹاگرام پر جاری کی گئی  جذباتی ویڈیو میں اپنی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے  لوگوں سے اپنی صحت یابی کے لیے  دعاؤں کی اپیل کی ہے۔ فرینک کیپریو نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ اس مرض کا انکشاف ان کی سالگرہ ( 24 نومبر ) کے قریب  ہوا چنانچہ اس بار یہ سالگرہ ان کے لیے ماضی سے  بہت مختلف ہے۔ سابق چیف جج  کے مطابق بوسٹن کے ڈانا فاربر کینسر انسٹی  ٹیوٹ اور روڈ آئی لینڈ کی میڈیکل ٹیم ان کا علاج کررہی ہےا ور وہ اس موذی مرض کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ فرینک کیپریو 1985 سے جنوری 2023 تک پروویڈینس کی میونسپل  کورٹ کے جج اور پھر چیف  جج رہے۔ ان کی عدالت میں ٹریفک، پارکنگ وغیرہ جیسے مسائل سے متعلق مقدمات سنے جاتے تھے۔ ان مقدمات کے دوران  فرینک کیپریو دل چسپ ریمارکس اور رولنگز دیتے تھے۔ ان کا رویہ ہمدردانہ ہوتا تھا جس کی وجہ سے وہ مقبول ہوتے چلے گئے، اور پھر ان کی عدالتی کارروائی پر مبنی ایک ٹیلی ویژن شو کا آغاز ہوا جس کا ٹائٹل ’ کاٹ ان پروویڈنس‘ تھا۔ اس شو میں عدالتی کارروائی دکھائی جاتی تھی۔ بتدریج یہ ٹیلی ویـژن سیریز مقبول ہوتی چلی گئی اور چیف جج فرینک کیپریو اپنے ریمارکس اور ملزمان کے ساتھ ہمدردانہ رویے کی وجہ سے عوام الناس کے دلوں میں گھر  کرتے چلے گئے۔ فرینک کیپریو کے ہمدردانہ رویے کی وجہ سے انہیں دنیا کا سب سے زیادہ رحم دل جج کہا جانے لگا۔ فرینک کیپریو نے کئی اعزازات بھی حاصل کیے۔ ستمبر 2023 میں انہیں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ  دسویں  شارجہ گورنمنٹ کمیونی کیشن ایوارڈ میں ’ بیسٹ سوشل امپیکٹ ڈرائیور‘ کا اعزاز دیا گیا۔ ریٹائرڈ چیف جج نے اپنے ویڈیو پیغام میں اپنے چاہنےو الوں سے اپیل کی ہے کہ ان  کی صحت کے لیے دعا کریں۔ ان کی ویڈیو کے ردعمل میں دنیا بھر سے  مداح ان  کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیہ کلمات پر مبنی پیغامات پوسٹ کررہے ہیں۔

دنیا کے سب سے زیادہ رحم دل کہے جانےوالے جج فرینک کیپریو سرطان کا شکار ہوگئے Read More »

International Punjabi Film Maujaan hi Maujaan

انٹرنیشنل پنجابی فلم ’موجاں ای موجاں‘ کا پاکستان میں شاندار بزنس

لاہور: پاکستانی سینماؤں کی زینت بننے والی پاکستانی اور بھارتی پنجابی فنکاروں پر مشتمل بین الاقوامی پنجابی فلم ’موجاں ای موجاں‘ کا لاہور، کراچی، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں بہترین بزنس جاری ہے۔  ایگنایٹ پاکستان  کے مطابق پنجابی فلم نے اب تک پاکستانی مارکیٹ میں چھ کروڑ سے زائد کما لئے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ فلم کے بزنس میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ 20 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی فلم ابھی تک ویک اینڈ پر سینماؤں میں خصوصی رش سمیٹ رہی ہے اور یہ معیاری تفریح سے بھرپور فیملی فلم ہے۔ ’موجاں ای موجاں‘ میں اسٹار کامیڈین گپی گریول، بنوں ڈھلوں، کرم جیت کے ساتھ پاکستانی اسٹار کامیڈین ناصر چنیوٹی نے بھی اہم کردار کیا ہے جسے شائقین نے خاص طور پر سراہا ہے۔ آئی ایم جی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ عابد رشید نے کہا کہ ’موجاں ای موجاں‘ رواں برس کی سپر ہٹ فلم ’کیری آن جٹا تھری‘ کی طرز پر بزنس کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہترین کہانی، عمدہ موسیقی اور سماجی پیغام سے بھرپور مکمل تفریحی فلم سے شائقین خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

انٹرنیشنل پنجابی فلم ’موجاں ای موجاں‘ کا پاکستان میں شاندار بزنس Read More »