Latest News

Latest News

آج پاکستان میں کرنسی کی شرح تبادلہ – 20 اکتوبر 2023

کراچی – 20 اکتوبر 2023 جمعہ کو مقامی اور اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر کی شرحِ فروخت 279.25 روپے ریکارڈ کی گئی، جس کی شرح فروخت 282 روپے تھی۔ نوٹ: تبادلے کی شرحیں مقام اور لین دین میں شامل ایکسچینج کمپنی یا بینک کی بنیاد پر مختلف ہو سکتی ہیں۔ ذیل میں پاکستان کی کھلی منڈی میں امریکی ڈالر، یو کے پاؤنڈ سٹرلنگ، یورپی یورو، متحدہ عرب امارات درہم، سعودی ریال، اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے لیے غیر ملکی اور مقامی کرنسی کی شرح تبادلہ ہیں۔ طلب اور رسد کی بنیاد پر زر مبادلہ کی شرحیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ تاہم، فاریکس ریٹس کو پاکستان کے معیاری وقت (PST) پر صبح 9:00 بجے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے اور یہ مارکیٹ کی قوتوں اور غیر ملکی کرنسی کے تقاضوں کی بنیاد پر تبدیلی کے تابع ہیں۔

آج پاکستان میں کرنسی کی شرح تبادلہ – 20 اکتوبر 2023 Read More »

معروف قانون دان ایس ایم ظفر لاہور میں انتقال کرگئے

  معروف قانون دان اور سابق سینیٹر ایس ایم ظفر 93 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔ایس ایم ظفر کے صاحبزادے علی ظفر کی قانونی ٹیم کے رکن وکیل حماد خالد بٹ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایم ظفر کی نماز جنازہ کل لاہور میں ادا کی جائے گی۔سابق سینیٹر ایس ایم ظفر فوجی حکمران جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وفاقی وزیر قانون رہے تھے اور طویل عرصے تک مسلم لیگ کے جنرل سیکریٹری بھی رہے۔ایس ایم ظفر بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شامل ہوئے اور انہیں 2006 میں سینیٹر منتخب کیا گیا اور 2012 تک سینیٹر رہے جبکہ 2018 میں انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کردیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور وکیل علی ظفر ان کے صاحبزادے ہیں اور انہیں پی ٹی آئی نے سینیٹر بنایا تھا۔سینئر قانون دان کے انتقال پر امریکا، برطانیہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایم ظفر غیر معمولی قانون دان اور انتہائی نفیس انسان تھے۔انہوں نے ایس ایم ظفر کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ سابق رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر تعزیتی بیان میں کہا کہ ہم ان کے شاگرد تھے اور وہ ایک عظیم انسان تھے، ایس ایم ظفر کا انتقال پاکستانی سیاست اور پارلیمنٹ کا نقصان ہے۔  

معروف قانون دان ایس ایم ظفر لاہور میں انتقال کرگئے Read More »

پنجاب میں مزید گندم اگاؤ مہم شروع کر دی گئی۔

لاہور: غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے ایک اہم اقدام کے تحت، پنجاب نے اس سال گندم کی مضبوط کاشت کے ہدف پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔ سیکرٹری زراعت، پنجاب، نادر چٹھہ نے یہ اعلان لاہور میں منعقدہ ایک اہم جائزہ اجلاس کے دوران کیا، جہاں اہم زرعی اسٹیک ہولڈرز گندم کی پیداوار اور اعلیٰ معیار کے زرعی آدانوں کی فراہمی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ اس سال پنجاب میں مجموعی طور پر 1.60 ملین ایکڑ اراضی گندم کی کاشت کے لیے وقف کی جائے گی۔ اس کوشش کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے، زرعی توسیع کے افسران اور عملہ، کسانوں کے ساتھ مل کر، کاشت سے لے کر کٹائی تک پورے عمل میں فعال طور پر شامل ہوں گے۔ چٹھہ نے گندم کی کاشت کے پورے موسم میں مارکیٹ میں اعلیٰ درجے کے زرعی سامان کی دستیابی کی ضمانت دینے میں ڈویژنل ڈائریکٹرز کے اہم کردار پر زور دیا۔ مزید برآں، محکمہ کے زیر انتظام زرعی زمینوں کی نگرانی کرنے والے فارم مینیجرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی کامیابیوں کے بارے میں جامع رپورٹس فراہم کریں، جو بالآخر فارم کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اس اقدام کے ایک لازمی پہلو کے طور پر کسانوں کے لیے تکنیکی رہنمائی کو بھی اجاگر کیا گیا۔ مزید برآں، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے عوامی آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے تاکہ کاشتکاروں کو محکمہ زراعت کی منظور شدہ اقسام کاشت کرنے میں رہنمائی کی جا سکے۔ یہ دھکا “گرو مور گندم کی مہم” کا حصہ ہے، جس کا مقصد فی ایکڑ گندم کی پیداوار کو بڑھانا اور ملک کی غذائی تحفظ میں حصہ ڈالنا ہے۔ میٹنگ کے دوران، سکریٹری چٹھہ نے دھان کی کٹائی اور سموگ کنٹرول کے لیے مشینی زراعت کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ دھان کے کھیت کی تباہی سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے مسائل کو کم کیا جا سکے۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) ڈاکٹر اشتیاق حسن، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر فیلڈ انجینئر احمد سہیل، ڈائریکٹر ایڈاپٹیو ریسرچ چوہدری مشتاق، ڈائریکٹر زراعت توسیع ہیڈ کوارٹرز فاروق جاوید، ڈائریکٹر زراعت لاہور ڈویژن شیر محمد شراوت اور ڈائریکٹر زراعت لاہور ڈویژن کی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اطلاعات پنجاب، رائے مدثر عباس سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ یہ مہتواکانکشی اقدام غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے پنجاب کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ “Grow More Wheat Campaign” کے سامنے آنے کے ساتھ ساتھ اپ ڈیٹس کے لیے دیکھتے رہیں۔

پنجاب میں مزید گندم اگاؤ مہم شروع کر دی گئی۔ Read More »

’خون کا پیسہ نہیں چاہیے‘، حماس-اسرائیل تنازع پر معروف میک اپ برانڈ کی بانی کا خاتون کو کرارا جواب

عراقی نژاد امریکی میک اپ آرٹسٹ اور معروف میک اپ برانڈ ہدیٰ بیوٹی کی چیف ایگزیکٹو ہدیٰ قطان نے اسرائیل-حماس تنازع پر اپنا مؤقف اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کرنے والی خاتون صارف کو کرارا جواب دے دیا۔ ہدیٰ بیوٹی ایک مشہور غیر ملکی میک اپ برانڈ ہے جس کے سوشل میڈیا پر کروڑوں فالوورز ہیں، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ایشیائی اور یورپی ممالک میں اس برانڈ کی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔ ہدیٰ بیوٹی برانڈ کی بانی ہدیٰ قطان نے حال ہی میں فلسطین کی کھل کی حمایت کی جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے میک اپ برانڈ کے بائیکاٹ کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ حال ہی میں ہدیٰ قطان نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے انسٹاگرام پر کچھ ویڈیو پوسٹ کی تھیں، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’آپ حماس کے خلاف ہوکر فلسطینیوں اور ان کے حقوق کو سپورٹ کر سکتے ہیں، آپ فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کر سکتے ہیں اور حزب اللہ یا ایرانی حکومت کے خلاف بھی ہوسکتے ہیں، آپ یوکرین کی حمایت کر سکتے ہیں اور اسرائیل کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو بھی مسترد کر سکتے ہیں، یہ موقف متضاد نہیں ہیں۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ چند روز کے دوران میں نے جو تصاویر دیکھیں، مجھے بہت دکھ ہوا، عام شہریوں کو کبھی قتل یا یرغمال نہیں بنایا جانا چاہیے، یہ ایک جرم ہے، حماس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، اسرائیل غزہ میں جو کچھ کر رہا ہے وہ بھی جرم ہے، اسرائیل کی نسل پرست ریاست نے فلسطینیوں کے ساتھ ظلم کیا ہے کیونکہ یہ ریاست فلسطینی شہریوں اور مسلح افراد کے درمیان فرق نہیں کرتی ہے۔ ہدیٰ قطان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کئی دہائیوں سے فلسطینی بچوں کا قتل کر رہا ہے، غزہ میں 50 فیصد بچے ہیں، قبضہ کرنے سے کبھی امن نہیں آئے گا، فلسطین کو آزاد کرو۔

’خون کا پیسہ نہیں چاہیے‘، حماس-اسرائیل تنازع پر معروف میک اپ برانڈ کی بانی کا خاتون کو کرارا جواب Read More »

سندھ واٹر چینلز کو جدید بنا رہا ہے۔

کراچی: سندھ میں کل 15 ڈسٹری بیوریز میں سے تین آبی ڈسٹری بیوریز کے لانگ کریسٹ وئیر (ایل سی ڈبلیوز) کو پہلی بار جدید بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد پانی کی چوری کو روکنا، پانی کی رفتار کو بہتر بنانا اور زرعی معیشت کو تقویت دینا ہے۔ اور ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروجیکٹ۔ “ہم 15 ڈسٹری بیوریز کو جدید بنائیں گے لیکن فی الحال ہم پانی کی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے اور ٹیل اینڈ کے کاشتکاروں کے لیے پانی کی رفتار کو بہتر بنانے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر تین کے لمبے کرسٹ ویرز بنانے جا رہے ہیں کیونکہ پانی کی پیمائش کے بغیر انتظام نہیں کیا جا سکتا،” سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی (سیڈا) کے منیجنگ ڈائریکٹر پریتم داس نے اگنائٹ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ “لمبے کرسٹ ویرز واٹر کورس کے داخلی راستے پر پانی کی سطح کو مستقل رکھیں گے۔ وہ (LCWs) تقسیم کاروں کے علاقوں کے لحاظ سے بنائے جائیں گے۔ اس کے بعد ہم کاشتکاروں کا ان پٹ حاصل کریں گے اور انہیں باقی نہروں تک پھیلا دیں گے،‘‘ انہوں نے کہا۔ ایم ڈی نے نشاندہی کی کہ سیڈا کے کینال ماڈرنائزیشن پراجیکٹ کی مالیت 15 ملین ڈالر ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی محکمہ زراعت سندھ 15 ملین ڈالر کا ایک اور منصوبہ چلا رہا ہے تاکہ کسانوں کو سمارٹ سبسڈی والے بیج، جدید آلات اور نہروں کے مقررہ علاقوں میں تکنیک فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں چھ مختلف اجزاء شامل ہیں جن پر سیڈا، محکمہ زراعت سندھ اور پروجیکٹ کوآرڈینیٹنگ اینڈ مانیٹرنگ یونٹ کام کر رہے ہیں۔ “سیڈا کے چھ اجزاء میں سے ایک ہے اور یہ جزو چار ذیلی اجزاء پر مشتمل ہے جس میں اکرم واہ (نہر) کی بحالی، نہر کی جدید کاری، دائیں کنارے کی نہر کا مطالعہ اور ایریا واٹر بورڈ کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔” تین ایریا واٹر بورڈز جو سیڈا کے تحت آتے ہیں ان میں گھوٹکی فیڈر کینال ایریا واٹر بورڈ، نارا کینال ایریا واٹر بورڈ اور لیفٹ بینک کینال ایریا واٹر بورڈ شامل ہیں جہاں سیڈا نے ابتدائی مرحلے میں ہر ایریا واٹر بورڈ سے تین ڈسٹری بیوریز منتخب کیے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کاشتکار پانی کے منصفانہ حصہ اور رفتار کو یقینی بنانے کے لیے ایک عرصے سے حکومت پر دباؤ ڈال رہے تھے اور کاشتکاروں کی سہولت اور پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آبپاشی کے عملے کو ایل سی ڈبلیو سسٹم کے ذریعے پانی کی سطح کو برقرار رکھنا ہو گا اور اگر کسی نے بہتا ہوا پانی چوری کرنے کی کوشش کی تو پورا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ پرانے زمانے میں پانی کو منظم کرنے کے لیے ہیڈ گیج اور ٹیل گیج نصب کیے جاتے تھے اور پانی کی فراہمی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ سندھ آبادگار بورڈ کے صدر سید محمود نواز شاہ نے کہا کہ اب، سندھ کا محکمہ آبپاشی اور خود مختار ادارہ، سیڈا، دونوں ہی پانی سے متعلق مسائل کو حل کرنے سے قاصر ہیں اور ٹیل اینڈ کے کسان ہمیشہ پانی کی شدید قلت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ “مزید کیا ہے، یہ اچھی بات ہے کہ سیڈا ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر ایک موثر اور جدید پانی کا نظام متعارف کروا رہا ہے۔ ہمیں تحقیق اور ترقی پر توجہ دینی چاہیے، نظام پانی کی رفتار کو بہتر کر سکتا ہے لیکن سندھ میں ناقص گورننس کی وجہ سے پانی کی چوری سے کوئی ریلیف نہیں ملے گا جہاں چوری کو روکنا بہت مشکل ہے۔ اگر یہاں گڈ گورننس ہو تو موجودہ نظام موثر طریقے سے کام کر سکتا ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔ شاہ نے کہا کہ پنجاب میں پانی کا بہتر ذخیرہ اور مشینی گیٹس (اسٹرکچر) ہیں، لیکن سندھ میں مایوس کن نظام ہے۔ دریں اثنا، نہر کی جدید کاری کے منصوبے کا 90% فنڈ ورلڈ بینک اور بقیہ 10% سندھ حکومت کے ذریعے دیا گیا ہے۔ $310 ملین مالیت کا SWAT پروجیکٹ، جو اس سال جنوری میں شروع کیا گیا تھا اور چھ سال تک جاری رہے گا، اس کا مقصد آبپاشی کے طریقوں کو جدید بنانا، سمارٹ سبسڈیز کی طرف منتقلی، کمیونٹی سے چلنے والی ترقی، زرعی پانی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا، مربوط آبی وسائل کے انتظام کو فروغ دینا، سہولت فراہم کرنا ہے۔

سندھ واٹر چینلز کو جدید بنا رہا ہے۔ Read More »

پاکستانی صارفین کو بھی واٹس ایپ چینل بنانے تک رسائی دے دی گئی

دنیا کی سب سے بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے پاکستانی صارفین کو بھی چینل نامی فیچر تک رسائی دے دی اور پاکستان میں صارفین 18 اکتوبر سے چینل بنانے کے فیچر کو استعمال کرنے لگے۔واٹس ایپ نے ابتدائی طور پر ’چینل‘ کا فیچر گزشتہ ماہ ستمبر کے وسط میں متعارف کراتے ہوئے اسے 150 ممالک میں پیش کیا تھا۔ پاکستان میں بھی صارفین کو شروع سے ہی چینلز کو دیکھنے کے فیچر تک رسائی دی گئی تھی لیکن پاکستانی صارفین کو چینل بنانے تک رسائی نہیں دی گئی تھی لیکن 18 اکتوبر کو پاکستانی صارفین کو واٹس ایپ پر چینل بنانے کے فیچر تک رسائی دے دی گئی۔چینل فیچر فیس بک پیج کی طرح کا ایک اکاؤنٹ ہے، جہاں کوئی بھی شخصیت یا ادارہ اپنے مواد یا تشہیر کا مواد واٹس ایپ میسیج کرسکتا ہے۔مذکورہ فیچر کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ چینل کو صارفین کی جانب سے فالو بھی کیا جاسکتا ہے، تاہم صارف کا فون نمبر یا نام چینل چیٹ میں ظاہر نہیں ہوتا۔نہ ہی کوئیصارف چینل میں میسیج کا ریپلائی کر سکتا ہے، البتہ صارفین کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ چینل کے میسیج کو فارورڈ کر سکے گا۔واٹس ایپ چینل بنانے کا طریقہفون پر واٹس ایپ کھولنے کے بعد اپ ڈیٹس ٹیب پر جائیں، جہاں صارفین کی اسٹوریز نظر آتی ہیں۔اسٹوریز کے بلکل آخر میں چینلز نظر آئیں گے، وہاں چینلز کے ساتھ پلس+ کے نشان کو کلک کریں۔پلس کے نشان کو کلک کرنے کے بعد ’کریئیٹ نیو چینل‘ کا آپشن آئے گا، اسے کلک کرنے کے بعد آسانی سے چینل بنایا جا سکتا ہے۔چینل کے لنک کو دوستوں اور گروپس کے ساتھ شیئر کریں، وہ آپ کے چینل کو فالو کریں گے، وہ آپ کے چینل پر کوئی پیغام بھیج نہیں سکیں گے،وہ صرف آپ کے پیغامات وصول کریں گے۔چینل بنانے والے شخص یا ادارے کو فالو کرنے والے افراد کے فون نمبر یا نام بھی نظر نہیں آئیں گے، البتہ انہیں فالو کرنے والے افراد کی تعداد معلوم ہوجائے گی۔

پاکستانی صارفین کو بھی واٹس ایپ چینل بنانے تک رسائی دے دی گئی Read More »

سکرنڈ آپریشن میں 4 شہریوں کی ہلاکت، انکوائری میں مہلک غلطیوں کا انکشاف

گزشتہ ماہ سندھ میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں ماڑی جلبانی گاؤں کے چار مقامی لوگوں کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے بدانتظامی، غلط فہمی اور کوتاہیوں کا انکشاف کیا ہے جس کی وجہ سے معصوم لوگوں کی جانیں گئیں۔ ایگناہٹ پاکستان  کی رپورٹ کے مطابق 28 ستمبر کو سہ پہر 3 بجے کے قریب سندھ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 60 سے 70 اہلکاروں نے ’سیکیورٹی آپریشن‘ کے لیے ضلع شہید بینظیر آباد میں واقع ماڑی جلبانی گاؤں میں چھاپہ مارا۔ اہلکاروں کے رہائشی عمارت میں داخل ہونے کے بعد مقامی لوگوں کے ساتھ کشیدگی کے نتیجے میں چار بے گناہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے، جھڑپوں میں چار سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے .اسی روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ پر گردش کرنے والے رینجرز کے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ آپریشن کے دوران ہائی پروفائل عسکریت پسند مارے گئے ہیں سندھ کے نگران وزیر داخلہ نے بھی واقعے کو رینجرز پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آور کو پکڑنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا تھا کہ ملزمان نے اہلکاروں پر حملہ کردیا۔ تاہم ان ہلاکتوں کے بعد گاؤں کے مکینوں کی جانب سے قومی شاہراہ کو بلاک کرنے کے بعد آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا گیا، بعد ازاں نگران وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ایک انکوائری کمیٹی قائم کی گئی اور واقعے کے ایک ہفتے بعد سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی کمیشن کی تشکیل کے لیے بھی درخواست دائر کی گئی تھی، ایچ آر سی پی نے 2 اکتوبر کو مقامی لوگوں سے ملاقات کے بعد اپنا فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دیا تھا۔ ایچ آر سی پی رپورٹ کے نتائج ایچ آر سی پی نے رپورٹ کیا کہ 28 ستمبر کی سہ پہر شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے 24 سالہ طالب علم لیاقت جلبانی کو قانون نافذ کرنے والوں کی تحویل میں گاؤں لایا گیا۔ لیاقت جلبانی اس سے قبل کہاں تھا، اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں تھا، مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس کی شناخت چھپانے کے لیے اس کا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ بعد میں پولیس نے ایچ آر سی پی کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے اسے صرف اس لیے اٹھایا تھا تاکہ اسے گاؤں تک جانے میں مدد کے لیے بطور ’معاون‘ استعمال کیا جاسکے۔ایک مقامی عینی شاہد مٹھل جلبانی نے بتایا کہ کچھ سادہ لباس اور کچھ پولیس و رینجرز کی وردیوں میں ملبوس تقریباً 60 سے 70 قانون نافذ کرنے والے اہلکار ایک عمارت میں داخل ہوئے جہاں دیہاتیوں نے عارضی گھر بنا رکھے تھے۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو بتایا کہ وہ بجلی چوری میں ملوث لوگوں کی تلاش کر رہے ہیں، بغیر کسی وارننگ کے انہوں نے ایک شخص اللہ داد جلبانی کے گھر کی تلاشی لی، تلاشی کے دوران اللہ داد کے پڑوسی 35 سالہ سجاول جلبانی نے اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی کی۔ زبانی تکرار کے بعد سجاول جلبانی نے سیکیورٹی اہلکاروں کو للکارا، جواب میں متعدد گولیاں چلائی گئیں، تبادلے کے دوران 30 سالہ نظام دین سجاول جلبانی کو بچانے کے لیے آیا لیکن وہ بھی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا، اس کے بعد ہونے والی افراتفری کے دوران سیکیورٹی اہلکار شدید فائرنگ کی آڑ میں پیچھے ہٹ گئے، چھ دیگر دیہاتی بھی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ بعد ازاں گاؤں کے دو افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 سالہ سارنگ، 55 سالہ اللہ داد جلبانی، 32 سالہ امام دین اور علی نواز کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، سارنگ اور علی نواز کو طبی امداد دیے جانے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا۔ ایچ آر سی پی نے کہا کہ اگرچہ آپریشن کیے جانے کے لیے خطرے کی اصل نوعیت تاحال واضح نہیں ہے، ریاست اور قانون نافذ کرنے والے حکام کو چار شہریوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ ایچ آر سی پی ٹیم نے یہ بھی سفارش کی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ انکوائری کمیٹی کے ذریعے واقعے کی منصفانہ، جامع اور مکمل شفافیت کے ساتھ تحقیقات کرائی جائیں۔ اس کے علاوہ لیاقت جلبانی کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے میں ملوث افراد کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے، اس نے سفارش کی کہ حکومت متاثرہ خاندانوں اور لیاقت جلبانی کی مدد کرے اور انہیں معاوضہ فراہم کرے۔

سکرنڈ آپریشن میں 4 شہریوں کی ہلاکت، انکوائری میں مہلک غلطیوں کا انکشاف Read More »

بنگلہ دیشی سائنسدان نے چاول کی کاشت کا نیا طریقہ ‘پنچابریہی’ دریافت کر لیا۔

ڈاکٹر عابد چودھری نامی بنگلہ دیشی سائنسدان نے حال ہی میں پیداوار کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس میں ایک درخت پر مختلف موسموں کے لیے چاول کی چار اضافی اقسام کاشت کی جا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر چودھری نے ‘پنچابریہی’ کے نام سے موسوم کیا، چاول کی پیداوار کی اس نئی قسم کو کٹائی کے بعد درخت کو مکمل طور پر ہٹانے کی ضرورت کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر چودھری نے 12 اکتوبر کی شام لندن بنگلہ پریس کلب کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں اس دریافت کے بارے میں صحافیوں کو آگاہ کیا۔ اسے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے غذائی بحران کے خاتمے کے لیے ایک تاریخی دریافت قرار دیا جا رہا ہے جو کہ قدرتی آفات سے متاثر ہے۔ آفات، سیلاب پرو ڈاکٹر چودھری کے مطابق، بنگلہ دیش ملک بھر کے کسانوں میں چاول کی کاشت کی اس تکنیک کو پھیلا کر اگلے 50 سالوں تک اپنی پوری آبادی کے لیے ممکنہ طور پر غذائی تحفظ کی ضمانت دے سکتا ہے۔ سلہٹ کے ایک علاقے میں کسانوں کے ساتھ ایک طویل عرصے تک وسیع تحقیق کرنے کے بعد، انہوں نے غیر کیمیاوی سائنسی طریقہ کار کو بروئے کار لاتے ہوئے چاول کے پودوں کی پانچ اقسام دریافت کیں، چاول کی تقریباً تین ہزار اقسام کو ملا کر پانچ مختلف اقسام کے پودے لگانے کو غیر ضروری بنا دیا۔ کاشت کے لیے چاول کے پودے انہوں نے کہا کہ اس دریافت سے نہ صرف کسانوں کا وقت بلکہ ان کے پیسے کی بھی بچت ہوگی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کے چاول کی پیداوار کا نیا طریقہ تجارتی طور پر استعمال کیا جائے گا یا سب کو مفت تقسیم کیا جائے گا، ڈاکٹر چودھری نے کہا کہ اس معاملے پر کافی سوچ بچار کے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اپنی ایجاد کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کروں گا، میں اسے میرے ملک کے غریب کسانوں کودستیاب کراؤں گا۔ ” انہوں نے مزید کہا، “میری دریافت کی تجربہ گاہ سلہٹ کے ایک دلکش گاؤں میں ہے جہاں میں نے اپنے ابتدائی سال گزارے ہیں۔ وہاں میرے تحقیقی شراکت دار عاجز اور محنتی کسان تھے، جو بنگال کے پانی اور کیچڑ کی خوشبو میں ڈوبے ہوئے تھے۔ انہوں نے پورے دل سے میرا بھرپور ساتھ دیا۔ فیلڈ ریسرچ۔ مذہب اور سائنس ان کے دلوں میں ہم آہنگی سے موجود ہیں۔” چودھری نے دنیا کو غیر معمولی زرعی اختراعات سے نوازنے کا عہد کیا۔ انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ ان کی دریافت سے بنگلہ دیشی شہریوں کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ “میرا ارادہ کبھی بھی اپنی ایجاد کو تجارتی فائدے کے لیے استعمال کرنا نہیں تھا۔ اس کے بجائے، میں نے اپنے ہم وطنوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اس دریافت کو بروئے کار لانے کا ارادہ کیا۔ یہ میرے وطن کے لوگوں کے لیے خوراک کی حفاظت کو مضبوط کرے،” انہوں نے کہا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ‘پنچابڑی’ کی کاشت ایک چاول کے درخت سے بورو کی ایک، دو آمن اور دو آش کی پیداوار کی اجازت دیتی ہے۔ جین سائنسدان ڈاکٹر عابد چودھری اس وقت بنگلہ دیش میں جدید حیاتیات کے سرکردہ محققین میں سے ایک ہیں۔ اس کی ایجادات میں رنگین مکئی بھی شامل ہے جو تجربہ کار سائنسدان کے مطابق کینسر سے بچنے والی ادویات کی طرح کام کر سکتی ہے۔ انہوں نے امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، اور فرانس کے ایکول نارمل سپریور سمیت معزز اداروں میں پڑھایا اور تحقیق کی ہے۔

بنگلہ دیشی سائنسدان نے چاول کی کاشت کا نیا طریقہ ‘پنچابریہی’ دریافت کر لیا۔ Read More »

مغربی کنارے کے احتجاجی مظاہروں کے دوران غزہ کے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے۔

غزہ: غزہ کے ایک اسپتال میں منگل کے روز ہونے والے دھماکے میں تقریباً 500 فلسطینی ہلاک ہو گئے جس کے بارے میں فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک اسرائیلی فضائی حملے کی وجہ سے ہوا تھا لیکن اسرائیلی فوج نے “فلسطینی جنگجو گروپ کی جانب سے ناکام راکٹ لانچ” کا الزام لگایا۔7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز پر سرحد پار حماس کے ایک مہلک حملے کے بدلے میں اسرائیل کی جانب سے گنجان آباد علاقے کے خلاف بے لگام بمباری کی مہم شروع کرنے کے بعد سے یہ دھماکہ غزہ میں سب سے خونریز ترین واقعہ تھا یہ امریکی صدر جو بائیڈن کے اسرائیل کے دورے کے موقع پر ہوا ہے تاکہ غزہ کی پٹی پر حکمرانی کرنے والے حماس کے ساتھ جنگ ​​میں ملک کی حمایت کا اظہار کیا جا سکے اور یہ سننے کے لیے کہ اسرائیل کس طرح شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ رائٹرز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ دھماکے کا ذمہ دار کون تھا۔ غزہ میں حماس کے زیرانتظام حکومت کی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے اسرائیل پر قتل عام کا الزام لگایا۔ غزہ کے ایک شہری دفاع کے سربراہ نے کہا کہ 300 افراد ہلاک ہوئے اور وزارت صحت کے ایک اہلکار نے کہا کہ 500 افراد ہلاک ہوئے۔منگل کے واقعے سے پہلے، غزہ میں صحت کے حکام نے کہا تھا کہ اسرائیل کی 11 روزہ بمباری میں کم از کم 3,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جو 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیلی قصبوں اور کبوتز میں گھسنے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں 1,300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔تاہم، اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے العہلی العربی اسپتال میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا، اور تجویز کیا کہ اس اسپتال کو انکلیو کے فلسطینی اسلامی جہاد ملٹری گروپ کے ناکام راکٹ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ایک ترجمان نے کہا، “آئی ڈی ایف کے آپریشنل سسٹمز کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ راکٹوں کا ایک بیراج غزہ سے فائر کیا گیا تھا، جو غزہ میں الاہلی ہسپتال کے قریب سے گزرا تھا، جس وقت اسے نشانہ بنایا گیا تھا۔” ترجمان نے مزید کہا کہ “ہمارے ہاتھ میں متعدد ذرائع سے حاصل ہونے والی انٹیلی جنس اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غزہ کے ہسپتال کو نشانہ بنانے والے ناکام راکٹ کے لیے اسلامی جہاد ذمہ دار ہے۔” اسلامی جہاد کے ترجمان، داؤد شہاب نے رائٹرز کو بتایا: “یہ جھوٹ اور من گھڑت ہے، یہ بالکل غلط ہے۔ قابض اس خوفناک جرم اور قتل عام پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے جو انہوں نے شہریوں کے خلاف کیے تھے۔ 2021 میں اسرائیل اور حماس کے آخری تنازع کے دوران، اسرائیل نے کہا کہ حماس، اسلامی جہاد اور دیگر جنگجو گروپوں نے غزہ سے تقریباً 4,360 راکٹ فائر کیے جن میں سے تقریباً 680 اسرائیل اور غزہ کی پٹی میں گرے۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور صدر محمود عباس کے خلاف نعرے بازی کی کیونکہ دھماکے کے بعد عوام کا غصہ ابل پڑا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ فلسطینی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں مغربی کنارے کے کئی دوسرے شہروں میں شروع ہوئیں، جن پر عباس کی فلسطینی اتھارٹی کی حکومت ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار کون تھا، جس کے بارے میں حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے مریض، خواتین اور بچے مارے گئے اور دیگر بے گھر ہو گئے، یہ ممکنہ طور پر بحران پر قابو پانے کے لیے اور بھی پیچیدہ سفارتی کوششیں کرے گا۔ ایک سینئر فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ عباس نے دھماکے کے بعد بائیڈن کے ساتھ طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی۔ یہ ملاقات اردن میں ہونے والی تھی، جہاں عباس کی رہائش ہے، لیکن فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ان کی حکومت کی نشست رام اللہ واپس جا رہے ہیں۔ حماس کے حکام کی جانب سے ابتدائی طور پر منگل کے اسپتال میں ہونے والے دھماکے کا الزام اسرائیلی فضائی حملے پر عائد کرنے کے بعد، عرب ممالک، ایران اور ترکی نے اس کی شدید مذمت کی۔ فلسطینی وزیر اعظم نے اسے “ایک ہولناک جرم، نسل کشی” قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک بھی اس کی ذمہ داری لیتے ہیں۔

مغربی کنارے کے احتجاجی مظاہروں کے دوران غزہ کے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے۔ Read More »

دن تسلسل سے کمی کے بعد ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ

پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی کمی کا سلسلہ منگل کے روز رُک گیا جب ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انٹر بنک میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل 28 کاروباری دنوں میں کمی ریکارڈ کی گئی اور ایک ڈالر کی قیمت 307.10 روپے کی تاریخی بلند سطح سے 276 کی سطح تک گر گئی۔ منگل کے روز کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی جب ایک ڈالر کی قیمت ایک روپے سے زائد کمی کے بعد 276 روپے کی سطح سے بھی نیچے گر گئی تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قیمت بیس پیسے اضافے کے بعد 277.03 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ کرنسی ڈیلرز کے مطابق منگل کے روز ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ انٹر بینک مارکیٹ میں درآمدی کارگو کی ایل سی کے لیے بڑی ادائیگی تھی جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ جنرل سیکریٹری ایکسچنیج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے بتایا کہ ڈالر کی انٹر بینک میں قیمت بڑھنے کی وجہ ایک بڑی ایل سی کی ادائیگی تھی جس نے اس کی قیمت میں اضافہ کیا۔ تاہم انھوں کا کہا کہ ڈالر کی قیمت اگلے دنوں میں مزید کم ہو سکتی ہے کیونکہ مارکیٹ میں ڈالر کی رسد مناسب ہے جس کی وجہ برآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کو مارکیٹ میں بیچنا، ترسیلات زر کا سرکاری چینل سے آنا اور ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے انٹر بنک میں ڈالر بیچنا شامل ہے۔

دن تسلسل سے کمی کے بعد ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ Read More »