Controversy

Sahir Lodhi an Actor,Host and RJ

ٹرولنگ سے فرق نہیں پڑتا لیکن جب بیٹی کو گالی دی گئی تو میڈیا سے نفرت ہونے لگی، ساحر لودھی

میزبان اور اداکار ساحر لودھی نے سوشل میڈیا ٹرولنگ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں لوگوں کی تنقید سے کبھی کوئی فرق نہیں پڑا لیکن ایک بار کسی نے میری 2 سالہ بیٹی کو گالی دی تھی جس کے بعد مجھے میڈیا سے نفرت ہونے لگی۔ ساحر لودھی مارننگ شوز، رمضان ٹرانسمیشن اور گیم شو کی میزبانی کرنے اور اپنے مخصوص انداز بیان کے حوالے سے مشہور ہیں، انہیں زیادہ تر لوگ ’پاکستان کے شاہ رخ خان‘ کے طور پر بھی جانتے ہیں۔ ماضی میں ساحر لودھی کو ان کی میزبانی اور اداکاری پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ان کی فلم ’راستہ‘ کے بعد کئی بار لوگوں نے ان پر بولی وڈ اداکار شاہ رخ خان کی کاپی کرنے کا بھی الزام لگایا۔ تاہم ساحر لودھی نے کبھی کسی تنقید کا جواب یا ردعمل نہیں دیا۔ انہوں نے کچھ وقت کے لیے اداکاری کے شعبے سے کنارہ کشی اختیار کی ہے، اس دوران انہوں نے ایسٹرو فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ ایکسکیوز می میں شرکت کی جہاں انہوں نے سوشل میڈیا ٹرولنگ، عامر لیاقت سے دوستی، شاہ رخ خان سے ملاقات اور دیگر مختلف موضوعات کے حوالے سے گفتگو کی۔ پوڈکاسٹ کے شروع میں انہوں نے بتایا کہ انٹرٹینمنٹ کا انہیں بچپن سے شوق تھا، ’بچپن سے شان کی فلمیں دیکھتا تھا، میرا خیال نہیں کہ میری اور شان کی عمر میں زیادہ فرق ہوگا مگر میں ان کا بہت بڑا مداح تھا، مجھے لگتا ہے کہ اگر پاکستان میں کسی کا غلط استعمال کیا گیا ہے تو وہ شان ہیں، وہ اب تک کے سب سے زیادہ ورسٹائل اداکار ہیں، میں آج بھی ان کی تمام فلمیں دیکھتا ہوں۔‘ ساحر لودھی نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ تین چار سال سے ٹی وی پر کام نہیں کیا لیکن اب وہ دوبارہ ایک نئے شو کے ساتھ واپس آنے والے ہیں، تاہم انہوں نے شو کے حوالے سے مزید تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ ’عامر لیاقت کا انتقال ہوا تو لگا میں نے اپنا بھائی کھو دیا‘ ساحر لودھی نے نامور ٹی وی شو میزبان اور اسکالر مرحوم عامر لیاقت کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے بہت اچھے دوست تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں ان کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں جو دوسرے لوگ نہیں جانتے، جب عامر لیاقت کا انتقال ہوا تو مجھے لگا کہ میں نے ایک بھائی اور دوست کھو دیا ہے، میری ان سے انتقال سے 15 دن پہلے ملاقات ہوئی تھی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ہمیشہ دو لوگوں پر فخر رہا، ڈاکٹر عامر لیاقت اور امجد صابری، وہ سچے دوست تھے، ڈاکٹر عامر لیاقت کو اگر اپنے شو میں بلانا ہوتا تو وہ صرف ایک کال کے فاصلے پر تھے، میں ہر جمعرات کو ان کی قبر پر جاتا ہوں۔‘ ساحرلودھی نے کہا کہ ’ہم نے بہت سے لوگوں کے ساتھ بہت کچھ غلط کیا ہے، ہم اتنے نیک بن جاتے ہیں کہ دوسروں کو پرکھنے لگ جاتے ہیں، میں نے بہت سے لوگوں کو ڈاکٹر عامر لیاقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا ہے، ہمیں کسی کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے، ہم سب انسان ہیں، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں، میرے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ڈاکٹر عامر لیاقت کو لوگوں میں پیسے بانٹتے ہوئے دیکھا ہے۔‘ ساحر لودھی نے اپنی خوبصورتی اور چہرے پر جدید طریقے کے ماسک اور بوٹوکس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں چہرے پر قدرتی چیزیں استعمال کرتا ہوں، شائستہ لودھی مجھے زبردستی لے جاتی ہیں کہ میں اپنے چہرے کا کوئی ٹریٹمنٹ کروا لوں۔‘ سوشل میڈیا ٹرولنگ پر بات کرتے ہوئے ساحر لودھی نے کہا کہ ’میں اور شائستہ ایسی باتوں پر توجہ نہیں دیتے، ہم چار بھائی بہن جب ایک ساتھ بیٹھتے ہیں تو لوگوں کی تنقید پر تبصرہ نہیں کرتے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’کوئی لاکھ بار بُرا بھلا کہہ لے مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن ایک بار میری 2 سالہ بیٹی کو کسی نے گالی دی تھی جس کے بعد مجھے میڈیا سے نفرت ہونے لگی۔‘ ’راستہ‘ اچھی فلم تھی، اب نئی فلم بنانے جارہا ہوں’ ساحر لودھی نے اپنی فلم ’راستہ‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے کسی نے فلم کی کہانی سنائی، مجھے وہ سُن کر اچھی لگی، لیکن جب فلم بنی تو بہت ساری چیزیں خراب ہوگئیں، کہانی کو بہت تبدیل کردیا گیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجموعی طور پر مجھے فلم راستہ کبھی بُری نہیں لگی، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ فلم کو مزید بہتر ہونا چاہیے تھا۔‘ فلم راستہ میں اپنے کردار کے بارے میں ساحر لودھی نے کہا کہ ’اس کردار کے لیے دیگر اداکاروں کو بھی آفر ہوئی تھی لیکن آدھی فلم کی شوٹنگ ہوچکی تھی اس لیے فلم کی دوبارہ شوٹنگ کرنا مشکل تھا۔‘ ساحر لودھی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ ایک بار پھر نئی فلم بنانے والے ہیں۔ ’شاہ رخ خان کے اسٹائل کو کاپی کرنے کی کوشش نہیں کی‘ بولی وڈ اسٹار شاہ رخ خان سے موازنہ کرنے کے سوال پر ساحر لودھی نے کہا کہ اگر آپ کو 18 سالوں میں میرا کام نظر نہیں آیا تو میں آپ کو کبھی نظر نہیں آؤں گا، شاہ رخ خان اور میرا کام بالکل الگ ہے۔ انہوں نے شاہ رخ خان سے ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میری شاہ رخ خان سے ملاقات ہوئی تو ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرائے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ ’آپ بہت good looking ہیں‘، جس پر میں نے کہا کہ ’آپ بھی ہیں‘، جس پر شاہ رخ نے کہا کہ ’جی بالکل ہم دو ہی تو ہیں۔‘ ٹی وی میزبان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے شاہ رخ خان سے ان کے والد سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ ’کیا آپ کو کبھی محسوس ہوا ہے کہ آپ نے ان کی جگہ لے

ٹرولنگ سے فرق نہیں پڑتا لیکن جب بیٹی کو گالی دی گئی تو میڈیا سے نفرت ہونے لگی، ساحر لودھی Read More »

عورت مارچ سے متعلق میری متنازع ویڈیو کو ایڈٹ کرکے وائرل کیا گیا، مہر بانو

نوجوان اداکارہ مہر بانو کا کہنا ہے کہ ان کی 2021 میں عورت مارچ سے متعلق وائرل ہونے والی ویڈیو کو ایڈٹ کرکے وائرل کیا گیا، ’ میرے بیان کے بعد مجھے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں، جو بات کہنا چاہتی تھی وہ لوگوں تک ٹھیک طرح سے نہیں پہنچ پائی۔’ حال ہی میں اداکارہ مہر بانو نے پروگرام حد کردی میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی اداکاری کے کیریئر، عورت مارچ اور بولی وڈ اداکار شاہ رخ خان سے متعلق گفتگو کی۔ میزبان مومن ثاقب کے پروگرام کے دوران مہربانو نے کہا کہ ٹی وی پر اداکاری کرنے سے قبل انہوں نے کئی سال قبل تھیٹر شروع کردیا تھا، ’میرا شوبز انڈسٹری میں آنے کا کوئی پلان نہیں تھا، جب اسکول میں پڑھتی تھی تو ٹائم پاس کرنے کے لیے تھیٹر شروع کردیا تھا، ایک یونیورسٹی میں تھیٹر پلے کرنے گئی تو نامور ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ نے مجھے دیکھ لیا اور پھر میری اداکاری کا سفر شروع ہوا۔‘ اداکارہ نے بتایا کہ وہ 17 سال کی عمر سے اداکاری اور تھیٹر کررہی ہیں،’فلم میں ڈگری ہونے کے بعد اب ہدایت کاری کا زیادہ شوق ہے۔‘ اسی دوران اپنے شوہر شاہ رخ سے شادی کرنے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ شاہ رخ بھی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ دونوں بہت اچھے دوست ہیں۔ مہر بانو نے بتایا کہ ’شاہ رخ میرے دوست تھے، ہر شوٹنگ میں ہم ساتھ ہوتے تھے، وہ فلم چڑیل کی شوٹنگ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے، وہیں پر ہماری ملاقات ہوئی تھی، پھر 4 سال بعد ہم نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔‘ اداکارہ نے بتایا کہ میرے خیال میں شادی کرنےکے لیے انسان میں رحم دل اور ہمدردی کی خوبی ہونا بہت ضروری ہے، اور اسی خوبی کی وجہ سے میں نے شاہ رخ سے شادی کی۔’ مہر بانو نے اپنے شوہر کے نام کے پیچھے کی کہانی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر کا نام بولی وڈ اداکار شاہ رخ خان سے متاثر ہوکر رکھا گیا تھا۔ اداکار نے بتایا کہ ’میری فیملی سمیت شوہر کا خاندان بھی شاہ رخ خان کے بہت بڑے مداح ہیں، ہمارے گھر میں شاہ رخ خان کے لیے دعائیں بھی کی جاتی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کا منشیات سے متعلق کیس چل رہا تھا تو اس وقت میرا پورا خاندان شاہ رخ خان کے لیے دعائیں اور قرآنی آیات اورآیت الکرسی پڑھ رہے تھے’۔ مہر بانو نے کہا کہ ’شاہ رخ خان کی شخصیت ہم سبھی کو بے حد پسند ہے، وہ انتہائی رحم دل، قابل احترام اور پرفیکٹ انسان ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ایک آدمی کو کیسا ہونا چاہیے، شاہ رخ خان اس کی بہترین مثال ہیں۔‘ یاد رہے کہ اداکارہ مہر بانو کی ہدایت کار شاہ رخ سے شادی  میں ہوئی تھی۔2022 عورت مارچ سے متعلق اپنے متنازع بیان پر مہر بانو نے کہا کہ ’مجھے اپنی کہی باتوں پر افسوس نہیں ہوتا، لیکن میرے بیان کے بعد جب مجھے دھمکیاں ملنا شروع ہوئیں تو میں نے سوچا کہ شاید مجھے مختلف طریقے سے بات کرنی چاہیے تھی۔‘ میزبان مومن ثاقب کے پروگرام کے دوران اداکارہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ عورت مارچ سے متعلق میں جو کہنا چاہ رہی تھی، میری بات شاید لوگوں تک ٹھیک طرح سے پہنچ نہیں پائی، اس کے علاوہ جو لوگ ویڈیو بنارہے ہوتے ہیں، وہ جو دکھانا چاہتے ہیں صرف اسی بات کو ایڈٹ کرکے سوشل میڈیا پر شئیر کرتے ہیں۔’ اداکارہ نے کہا کہ ’جو بھی ہوا وہ میرے لیے سبق آموز تجربہ تھا، اور میں اپنے ارد گرد ہونے والی ہر چیز سے سیکھتی رہوں گی۔‘ یوٹیوب پر مہر بانو سے متعلق عجیب و غریب ویڈیوز اور تصاویر پر اداکارہ نے کہا کہ ’میں لوگوں کو ایسے کام نہ کرنے کے لیے نہیں روک سکتی، میرے خیال ہے کہ میں ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لوں گی کیونکہ ایسے کام کرکے ہمارا معاشرہ خود اپنی عکاسی کررہا ہے، ایسی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کرکے مجھ پر بُرا اثر نہیں پڑرہا بلکہ وہ جو لوگ ایسا کام کررہے ہیں وہ اپنے آپ کو ایکسپوز کررہے ہیں۔‘ یاد رہے کہ 2021 میں کراچی میں عورت مارچ ریلی کے دوران مہر بانو کی ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ہم جنس پرستی کو فروغ دینے سے متعلق متنازع گفتگو کررہی تھیں۔ وائرل ہونے والی ویڈیو کلپ میں مبینہ طور پر اداکارہ نے کہا تھا کہ ’آپ نے ہمارا بینر دیکھا ہوگا ’میرا جسم میری مرضی‘، اس کا مطلب ہے کہ ہم ’ہم جنس پرستی‘ کے لیے بھی آواز اٹھا رہے ہیں، میں ہم جنس پرستی کے حقوق کو سپورٹ کرتی ہوں، مجھے لگتا ہے دو مردوں کا پیار کرنا بالکل بُرا نہیں ہے، یہ ٹھیک ہے اور جائز ہے۔‘

عورت مارچ سے متعلق میری متنازع ویڈیو کو ایڈٹ کرکے وائرل کیا گیا، مہر بانو Read More »

Indian Cricket Team Captain Rohit Sharma

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے

پاکستان کی ٹیم تو ورلڈ کپ سے باہر ہو چکی ہے تاہم پاکستانی شائقین ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا نے گذشتہ روز نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں چوتھی مرتبہ فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔ تاہم اس میچ سے پہلے تنازع اس وقت بنا تھا جب ایک برطانوی جریدے دی ڈیلی میل کی جانب سے ایک خبر شائع کی گئی تھی جس میں انڈیا پر سیمی فائنل کے لیے آئی سی سی کی منظوری کے بغیر پچ تبدیل کرنے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عموماً آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پچ کی دیکھ بھال اور اس کی نوعیت کے حوالے سے ذمہ داری آئی سی سی کی جانب سے نامزد کیے گئے آزاد نمائندے کی ہوتی ہے۔ یہ تنازع ابھی تھما نہیں تھا کہ پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا گیا جس میں انھوں نے ٹاس کے وقت انڈین کپتان پر ٹاس کے وقت سکہ ایک مخصوص انداز میں پھینکنے کا الزام عائد کیا۔ سکندر بخت نے یہ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پہلے میزبان سے کہا کہ کیا میں ایک شرارت کر سکتا ہوں اور پھر کہا کہ ’وہ (روہت) ہمیشہ سکہ اچھالتا ہے اور حریف ٹیم کا کپتان کبھی فائنل نتیجہ دیکھنے نہیں جاتا۔‘ یہ ویڈیو انھوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے شیئر بھی کی۔ تاہم اس تنازعے کے حوالے سے بھی متعدد سابق کھلاڑیوں نے تردید بھی کی اور پاکستانی سابق کرکٹرز کی جانب سے اس قسم کے الزامات عائد کرنے پر تنقید بھی کی گئی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ’مجھے اس قسم کی باتیں سن کر بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‘ اس سے قبل حسن رضا کی جانب سے بھی انڈین بولرز کو مختلف گیندیں دینے کے حوالے سے تنازع کھڑا ہوا تھا جس پر سابق کپتان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کرکٹرز اور خود محمد شامی نے بھی وضاحت پیش کی تھی اور تنقید بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم ہونے کا فائدہ، گراؤنڈ میں شائقین سے ملنے والی زبردست حمایت، پچ اور موسم کی اچھی معلومات وہ تمام عوامل ہیں جو انڈین ٹیم کی اس ٹورنامنٹ میں مدد کرتے آئے ہیں۔ ٹیم انڈیا کے سات سے آٹھ کھلاڑی زبردست فارم میں ہیں اور انہی وجوہات کی بنا پر سابق کوچ روی شاستری نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’(ٹیم انڈیا کے لیے) یہ ورلڈ کپ جیتنے کا صحیح وقت ہے۔‘ دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند افراد انڈین ٹیم کی ان پے در پے کامیابیوں کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے افراد کا اعتراض خالصتاً انڈین ٹیم کی انتہائی عمدہ بولنگ پر ہے جس کا اظہار ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں دیکھا ہے۔ ٹورنامنٹ میں انڈیا کی بہترین بولنگ اور پاکستان میں تنازع کا آغاز انڈین کرکٹ ٹیم کی مضبوط بلے بازی کی ایک طویل روایت رہی ہے لیکن رواں برس پہلی مرتبہ انڈین بولرز نے اس ٹورنامنٹ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انڈیا کے پاس محمد شامی، محمد سراج اور جسپریت بمراہ جیسے تیز بولرز ہیں جو بڑی سے بڑی مدمقابل ٹیم کو کچل کر رکھ سکتے ہیں، اور اس کا اظہار انھوں نے اس ورلڈ کپ کے لیگ میچوں میں متعدد مرتبہ کیا اور داد سمیٹی۔ اور ان کے ساتھ کلدیپ یادو اور جدیجہ جیسے دو سپنرز بھی جن کا سامنا حریف ٹیموں کے لیے پورے ٹورنامنٹ میں ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ اس لیے کرکٹ ماہرین کی متفقہ رائے یہی ہے کہ انڈین ٹیم کے پاس اب تک کا سب سے مضبوط بولنگ اٹیک موجود ہے۔ تاہم ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود انڈین بولنگ اٹیک کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ اس کی ابتدا پاکستان سے اس وقت ہوئی جب سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا نے انڈین ٹیم کے سری لنکا کو 55 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد شکوک کا اظہار کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں چلنے والے حسن رضا کے انٹرویو میں انھیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انڈین بولرز کو دی گئی گیندوں کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہییں۔ انڈین بولرز گیند کو زیادہ سوئنگ کر رہے ہیں۔ رضا نے دعویٰ کیا کہ میتھیوز بھی ممبئی کے میچ میں شامی کی سوئنگ دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ ان کا مزید دعویٰ تھا کہ انڈین بولرز کو دوسری اننگز میں آئی سی سی یا بی سی سی آئی سے مدد مل رہی ہے اور انھیں دوسری گیند دی جا رہی ہے جو زیادہ سوئنگ کر رہی ہے۔ ’مجھے لگتا ہے کہ تھرڈ امپائر بھی انڈین ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔‘ حسن رضا کا موقف تھا کہ انڈین بولرز کو شائننگ گیند ملتی ہے جو انھیں سوئنگ کرنے میں مدد دیتی ہےاور اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ وسیم اکرم کی تردید اور گیند کی تبدیلی کے بارے میں قوانین پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اس نوعیت کے خدشات کو مضیحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور جو باتیں کر رہے ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک کا جواب دے دیا ہے۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ ’میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں کو انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر شک ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’گیند کو منتخب کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ چوتھا امپائر 12 گیندوں کے باکس کے ساتھ میدان میں آتا ہے۔ اگر ٹاس جیتنے والا کپتان پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو اس ٹیم کا کپتان میدان میں موجود تھرڈ امپائر کے سامنے دو گیندوں کا انتخاب کرتا ہے۔‘ اس کے بعد فیلڈ امپائر ایک گیند کو دائیں جیب میں رکھتا ہے اور دوسری گیند بائیں جیب میں، باقی گیندیں چوتھا امپائر لے جاتا ہے۔ دوسری اننگز میں بھی اسی طرح اس

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے Read More »