Tractors Stunts

’پیارے پنجابیو ٹریکٹر کو کھیتوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اسے موت کا فرشتہ نہ بنائیں‘

دنیا بھر میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کوئی نہ کوئی ٹرینڈ چلنے کی ریت غیر معمولی نہیں ہے۔ کسی دور میں ’آئس بکٹ‘ چیلنج کا ٹرینڈ چل نکلا تو کبھی ’ٹین ایئرز‘ چیلنج نے سوشل میڈیا صارفین کو اپنے حصار میں لیے رکھا۔ مگر کچھ ممالک میں سوشل میڈیا پر خطرناک سٹنٹس کرنے کے ٹرینڈز بھی دیکھنے آئے اور بعدازاں ان سٹنٹس کرنے والوں نے نہ صرف اس سے اپنے فالورز اور ویوز کی تعداد میں اضافہ کیا بلکہ اس کے ذریعے آمدن بھی کمائی۔ ایسا ہی ایک خطرناک ٹرینڈ آج کل انڈیا کے صوبے پنجاب میں چل رہا ہے جہاں پنجابی کسان اپنے ٹریکٹرز پر خطرناک سٹنٹس کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس خطرناک رحجان نے مقامی سطح پر اس قدر مقبولیت حاصل کر لی ہے کہ اب یہ سوشل میڈیا سے نکل کر مقامی سطح پر منعقدہ میلوں ٹھیلوں کا بھی حصہ بن گئے ہیں۔ حال ہی میں انڈین پنجاب کے شہر گرداس پور کے علاقے فتح گڑھ میں ایک مقامی میلے میں ٹریکٹر سٹنٹ کرتے ہوئے ایک 29 سالہ سکھ مندیپ نامی نوجوان کی موت ہو گئی۔ وہ میلے میں ٹریکٹر کو بنا ڈرائیور کے صرف پچھلے پہیوں پر گھمانے کا کرتب دکھا رہے تھے اور جب وہ اس ٹریکٹر کو کنٹرول کرنے کے لیے اس پر سوار ہونے لگے تو گھومتے ٹریکٹر کی زد میں آ کر شدید زخمی ہوئے اور بعدازاں ہلاک ہو گئے۔ اس حادثے کی 30 سیکنڈ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ مندیپ سنگھ کو ٹریکٹر پر خطرناک کرتب کرنے کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔ ان کے انسٹاگرام پر 14 ہزار کے قریب فالوورز تھے اور وہ گذشتہ چھ سالوں سے یوٹیوب پر اپنی کرتبوں کی ویڈیوز بھی اپ لوڈ کر رہے تھے۔ انھوں نے اس سے قبل مختلف پنجابی گانوں کی ویڈیوز کے لیے بھی سٹنٹ کیے ہیں۔ اس واقعے کے بعد پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے ٹریکٹرز کے خطرناک سٹنٹ یا کرتب کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ انھوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اس بارے میں لکھا کہ ’پیارے پنجابیو، ٹریکٹر کو کھیتوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اسے موت کا فرشتہ نہ بنائیں، پنجاب میں ٹریکٹر اور متعلقہ آلات کے ساتھ کسی بھی قسم کے سٹنٹ یا خطرناک کرتب پر پابندی ہے۔‘ ٹریکٹرز سٹنٹ کا رجحان کیا ہے؟ اس حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر انڈین پنجاب میں ٹریکٹروں پر کرتبوں کے رجحان پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ بہت سے لوگ اسے مکمل طور پر روکنے کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں جیسے جیسے پنجاب میں ٹریکٹر سٹنٹس کا رجحان بڑھا ہے، اسی طرح یوٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا پر بہت سے سٹنٹ پرفارمرز اور ان کی ویڈیوز اور ان کے سامعین کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔’ ’ریبل ولاگ‘ نامی یوٹیوب چینل چلانے والے ترم سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ رجحان گذشتہ چھ سات سال سے شروع ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ صرف پنجاب میں ایسے سٹنٹس کرنے والے افراد کی تعداد 30 کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔ ترم سنگھ بھی اپنے ٹریکٹر پر کرتب کرتے ہیں۔ ان کے یوٹیوب چینل پر تقریباً 75 ہزار سبسکرائبر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے موسیقار کے طور پر کام کرتے تھے اور دو سال پہلے سے بطور پروفیشنل اسٹنٹ مین کام کر رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ انھیں سٹنٹس کرنے کے لیے فلم ’فاسٹ اینڈ فیوریس‘ سے تحریک ملی، یہ ایک مونسٹر ٹرک سٹنٹ ہے جسے غیر ملکیوں نے کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ سٹنٹس کرنے سے پہلے مناسب حفاظتی معلومات کا ہونا اور مخصوص ہدایات پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔‘ ٹریکٹر سٹنٹس کا رحجان کیوں بڑھ رہا ہے؟ ترم سنگھ نے کہا کہ یہ ٹرینڈ سب سے پہلے پنجاب کے ایک اسٹنٹ مین نے شروع کیا جس کا نام ’ہیپی مہالا‘ ہے۔ انھوں نے بڑے ایونٹس میں سٹنٹ بھی کیے، ان کی ویڈیوز بہت مشہور ہوئیں۔ ترم سنگھ کا کہنا ہے کہ اس رجحان میں گذشتہ چار پانچ برسوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ مشہور ہونے یا اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی وجہ سے اس طرف آ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ٹریکٹر گاڑیوں کے مقابلے سستے ہیں اس لیے لوگوں کے لیے کرتب دکھانے کے لیے ٹریکٹر خریدنا آسان ہے۔ ترم سنگھ بتاتے ہیں کہ یہ سٹنٹ اکثر کبڈی کپ یا گاؤں کے میلوں کے دوران کروائیں جاتے ہیں، بعض اوقات صرف منتظمین ہی سٹنٹ کراتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر سٹنٹ مین 15 منٹ کا سٹنٹ کرنے کے 15 ہزار سے 60 ہزار روپے تک وصول کرتا ہے۔ ٹریکٹر سٹنٹ کے دوران حادثات کی وجہ کیا؟ ترم سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ ایک خطرناک کام ہے۔ کہ بہت سے لوگ بغیر تربیت کے کرتب کرتے ہیں یا مقبولیت حاصل کرنے کے بعد حفاظتی اقدامات کی پرواہ نہیں کرتے اور اس کی وجہ سے حادثات عام ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ ہم کرتب کرتے وقت ٹریکٹر سے نہ اتریں۔ جب ہمیں اترنا ہوتا ہے تو ہم اس کی رفتار کو کم کر کے اترتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ سٹنٹ کے لیے استعمال ہونے والے ٹریکٹر میں حفاظت کے لحاظ سے خصوصی تبدیلیاں کی جانی چاہییں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر اس امکان پر عمل کرتے ہیں جو زمین پر ہو سکتا ہے، کیونکہ زمین پر فیصلہ کرنے کے لیے بہت کم وقت ہوتا ہے۔ بیلوں کی جگہ ٹریکٹروں نے لے لی پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر راونکی رام کہتے ہیں کہ اوزار یا دیہی پیشوں سے متعلق کھیل شروع سے ہی دیہی معاشرے میں موجود ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ پہلے پنجاب کے دیہاتوں میں چنجھیاں ہوا کرتی تھیں، جن میں پہلوان اونچی چھلانگ لگاتے یا دیگر کرتب دکھاتے، اس کے ساتھ ساتھ بیلچہ اٹھانے یا اس طرح کے سٹنٹ کرنا ثقافت کا حصہ تھا۔ جدید دور میں بھی ٹریکٹر کو کھینچنے یا ٹریکٹر کو اپنے اوپر سے گزرنے جیسی حرکتیں ہوتی رہی ہیں۔ پہلے کسان اپنے بیلوں سے بہت پیار کرتے تھے،

’پیارے پنجابیو ٹریکٹر کو کھیتوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اسے موت کا فرشتہ نہ بنائیں‘ Read More »

Abid Boxer

عابد باکسر کی ڈرامائی گرفتاری کا ڈراپ سین

  ملزم عابد باکسر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ پنجاب پولیس کے سابق انسپیکٹر اور نوے کی دہائی سے خبروں میں رہنے والے عابد باکسر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جمعرات کو ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ مبینہ طور پر بھتہ خور اشتہاریوں کو پناہ دینے، پولیس سے سرکاری کلاشنکوف چھیننے اور پولیس حراست سے فرار کے کیس میں عابد باکسر کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید کی عدالت میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی گئی تھی۔ اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض عابد باکسر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ ملزم کے وکیل مقصود کھوکھر نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ ’سی آئی اے لاہور پولیس نے دھمکیاں دینے، اغوا اور بھتہ کیس میں تفتیش شروع کیے بغیر گھر کا گھیراؤ کر کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتار کر لیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پھر کہا گیا کہ عابد باکسر پولیس سے رائفل چھین کر فرار ہوگئے اور انہیں قصور سے دوبارہ گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف پولیس پر حملے کا کیس درج کر لیا گیا۔‘ مقصود کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ’پولیس ابھی تک نہ فرار ہونے کا کوئی ثبوت پیش کر سکی ہے اور نہ ہی ان کے قبضے سے پولیس کی رائفل برآمد ہوئی ہے۔ لہذا انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے، مقدمات کی تفتیش میں بھی وہ پیش ہونے کو تیار ہیں۔‘ پولیس پراسکیوٹر نے عابد باکسر کی ضمانت کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’عابد باکسر کے خلاف دھمکیاں دینے، اغوا اور بھتہ وصولی سمیت پولیس پر حملہ کرنے کے تین مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’سابق پولیس افسر ہونے کے باوجود انہوں نے گرفتاری کے لیے جانے والی پولیس ٹیم پر حملہ کیا اور ایک پولیس افسر پر تشدد بھی کیا۔ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ پولیس حراست سے سرکاری رائفل چھین کر فرار ہوگئے۔‘ ’ملزم کو پولیس نے دوبارہ قصور سے گرفتار کیا۔ وہ پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون بھی نہیں کر رہے لہذا درخواست ضمانت خارج کی جائے۔‘ عابد باکسر کے خلاف کارروائی عابد باکسر کے سسر جے آر ٹیپو سلطان نے ایگنایٹ پاکسٹان سے  بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے ایک ماہ پہلے عابد باکسر کے خلاف اغوا، دھمکیاں دینے اور بھتہ وصولی کے دو کیس درج کیے، لیکن تفتیش کیے بغیر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور گھر کا گھیراؤ کر لیا۔‘ جے آر ٹیپو سلطان کا کہنا ہے کہ ’پولیس افسران نے گھر میں گھس کر عابد باکسر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اہلیہ کو بھی زدوکوب کیا۔ انہیں گھسیٹ کر باہر لائے اور گیٹ پر تشدد کیا جس کی ویڈیو بھی وائرل کر دی گئی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’عابد باکسر 2018 میں بیرون ملک سے وطن واپس آئے تو یہ تاثر دیا گیا کہ وہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے آئے ہیں، لیکن انہوں نے کسی عدالت میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔‘ ’پانچ سال کے دوران ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ انہیں سی آئی اے پولیس کے چند افسران نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر غیر قانونی کارروائی میں پھنسانے کی کوشش کی اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔‘ عابد باکسر کا سابق پولیس افسر سے ملزم تک کا سفر پولیس ریکارڈ کے مطابق عابد باکسر لاہور میں بطور انسپیکٹر نوے کی دہائی میں اس وقت خبروں میں آئے جب انہیں ان کاؤنٹر سپیشلسٹ سمجھا جانے لگا۔ اداکارہ نرگس نے عابد باکسر کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کیا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اداکارہ پر تشدد کیا اور سر کے بال مونڈ دیے۔ تاہم بعد میں اداکارہ نرگس نے یہ مقدمہ واپس لے لیا تھا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں عابد باکسر نے اس وقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اداکارہ سے معافی بھی مانگی تھی۔ عابد باکسر نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’شہباز شریف کے پہلے دور میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس ان کا ان کاؤنٹر کرنا چاہتی تھی۔ دوران حراست پولیس نے انہیں رات کے وقت وضو کرنے کا کہا تو انہیں اندازہ ہوگیا کہ انہیں مار دیا جائے گا۔ یہ اکتوبر 1999 کی وہ رات تھی جب جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا اور مارشل لا لگائی۔ اس دن ن لیگ کی حکومت کے ساتھ ان کو مارنے کا پلان بھی ٹل گیا۔ عابد حسین باکسر کیسے بنے؟ عابد باکسر جب 2020 میں ڈویژنل باکسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین منتخب ہوئے تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کھیلوں کی بنیاد پر ہی لاہور کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے سیف گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا اور جونیئر ورلڈ کپ میں چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا جبکہ پانچ مرتبہ نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 1988 میں جب عابد باکسنگ کے کھیل میں کئی ٹورنامنٹ جیت کر اپنا نام بنا چکے تھے، پولیس میں بھرتیوں کا اعلان ہوا اور عابد باکسنگ کی بنیاد پر پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہوئے۔ اگلے ہی سال یعنی 1989 کی نیشنل گیمز میں پولیس کی طرف سے کھیلتے ہوئے باکسنگ میں گولڈ میڈل جیتنے پر تربیت کے دوران ہی عابد کو سب انسپیکٹر بنا دیا گیا۔

عابد باکسر کی ڈرامائی گرفتاری کا ڈراپ سین Read More »

’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ جس میں مولانا طارق جمیل کے بیٹے مبتلا تھے

  معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل نے 29 اور 30 اکتوبر کی درمیانی شب خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی تھی، جس کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے بھی کی تھی۔ ابتدائی طور پر یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ نامعلوم افراد نے مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے کو قتل کردیا لیکن اہل خانہ نے ایسی خبروں کی تردید کردی تھی۔ عاصم جمیل کے بھائی نے ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ ان کے بھائی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے اور ان کا علاج جاری تھا جب کہ آخری 6 مہینے میں ان کی بیماری کی شدت بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے بھائی کی بیماری کی وضاحت نہیں کی تھی، تاہم ساتھ ہی بتایا تھا کہ ان کے بھائی بچپن سے شدید ڈپریشن کا شکار رہے تھے۔ لیکن بعد ازاں بیٹے کی نماز جنازہ اور تدفین کے وقت مولانا طارق جمیل نے ان کی بیماری اور موت پر مختصر تقریر کی اور تھی اور کہا تھا کہ وہ ان کے سب سے صالح بیٹے تھے۔ مولانا طارق جمیل نے تصدیق کی کہ ان کے بیٹے ’ڈسلیکسیا‘  کے مرض  میں مبتلا تھے اور وہ لکھ پڑھ نہیں پائے تھے، کیوں کہ انہیں حروف کی پہچان نہیں تھی۔ ان کے مطابق ان کے بیٹے نے نہ تو مذہبی تعلیم حاصل کی اور نہ ہی دنیاوی تعلیم حاصل کی لیکن وہ گھنٹوں تک ان سے باتیں کرتے تھے اور ہمیشہ کہتے تھے کہ انہیں اپنا خدا کے پاس جانا ہے۔ مولانا طارق جمیل کی جانب سے بیٹے کی بیماری ’ڈسلیکسیا‘ (dyslexia) بتائے جانے کے بعد بعض افراد پریشان بھی دکھائی دیے اور یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ مذکورہ بیماری کیا ہے؟ ہم یہاں ’ڈسلیکسیا‘ سے متعلق مختصر وضاحت پیش کر رہے ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ اس بیماری کو زیادہ تر لوگ مسئلہ سمجھتے ہیں، اسے بیماری سمجھا ہی نہیں جاتا جب کہ بہت سارے لوگ اس کی علامات ہی نہیں سمجھ پاتے۔ اس بیماری کا براہ راست تعلق حروف کو پہچاننے، پڑھنے اور لکھنے میں مشکلات سے ہے اور اسے کئی سال قبل ’ورڈ بلائنڈنیس‘ یا ’ریڈنگ ڈس ایبلٹی‘ بھی کہا جاتا تھا لیکن پھر 1968 میں اس کے لیے پہلی بار ’ڈسلیکسیا‘  کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ عام طور پر اس بیماری کی علامات اس وقت سامنے آتی ہے جب بولنے کی عمر کو پہنچتا ہے اور ان کی جانب سے بول نہ پانے کو ’ڈسلیکسیا‘ کی ابتدائی علامت سمجھا جا سکتا ہے۔ تاہم بچوں کی جانب سے بول نہ پانے کی دیگر کئی وجوہات بھی ہوسکتی ہیں اور اس وقت کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ ’ڈسلیکسیا    کی زیادہ تر کھل کر علامات اس وقت سامنے آتی ہیں جب بچے اسکول جانا شروع کرتے ہیں اور وہیں انہیں حروف کو پہچاننے، لکھنے اور پڑھنے میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات سب سے پہلے بچوں کے اساتذہ نوٹ کرتے ہیں لیکن زیادہ تر استادوں کو یہ علم نہیں کہ بچوں کی جانب سے درست انداز میں پڑھائی نہ کرپانے کی ایک وجہ ’ڈسلیکسیا‘ بھی ہوسکتا ہے۔ یہاں بھی لازمی نہیں کہ بچوں کو پڑھائی میں مشکلات کو ’ڈسلیکسیا‘ سے جوڑا جائے، تاہم ایسی صورت حال میں ماہر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جانا چاہئیے۔ ’ڈسلیکسیا‘ کے درست تشخیص کے لیے ماہر امراض اطفال سمیت اعصابی اور دماغی بیماریوں کے ماہرین کے پاس جایا جاسکتا ہے۔ ’ڈسلیکسیا‘ ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بعض جینیاتی بھی ہوتی ہیں اور بعض نیورو کے مسائل بھی ہوتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ بعض بچوں میں اس بیماری کی شدت سنگین ہو اور اس کی علامات بھی انتہائی خطرناک ہوں۔ عام طور پر ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات اتنی شدید اور خطرناک نہیں ہوتیں اور آغاز میں ہی بچوں میں ایسے مسائل سامنے آنے کے بعد ڈاکٹرز سے رجوع کرنے پر علامات ختم ہوجاتی ہیں لیکن بعض مرتبہ والدین کی جانب سے ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات کو نظر انداز کرنے سے بیماری میں شدت بھی آ سکتی ہے۔ ’ڈسلیکسیا‘  کا کوئی علاج موجود نہیں، البتہ ماہرین صحت اس کی علامات اور شدت کو دیکھتے ہوئے دیگر ادویات سے اس کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کے شکار بچوں کے ساتھ ایک اور ناانصافی یہ ہوتی ہے کہ والدین اور دیگر افراد انہیں کم عقل اور نالائق سمجھ کر پڑھ نہ پانے پر انہیں ڈانٹتے دکھائی دیتے ہیں اور ان پر غصے کا اظہار کیا جاتا ہے، جس وجہ سے ایسے بچوں میں مایوسی بڑھ سکتی ہے۔

’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ جس میں مولانا طارق جمیل کے بیٹے مبتلا تھے Read More »

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے عدالت میں بیان دیا کہ 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی اور انتخابات 11 فروری کو کرائے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر پاکستان آن بورڈ ہیں؟ کیا الیکشن تاریخ سے متعلق صدر سے مشورہ کیا گیا؟ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن آج صدر سے مشاورت کرے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آج ہی الیکشن کمیشن صدرسے مشاورت کرلیتا ہے تو سماعت کریں گے، کیا کسی کو اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن صدرمملکت سے مشاورت کرلے؟ چیف جسٹس کے استفسار پر پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ صرف پتھر پر درج انتخابات کی تاریخ چاہیے جب کہ پی پی کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں آج ہم نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو اکٹھا کردیا، کل کو سرخی نہ لگی ہوکہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت ، الیکشن کمیشن کا ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے مشاورت کے احکامات کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔ ذرائع کےمطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر مشاورت ہوگی، الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم سپریم کورٹ کیس سے متعلق بریفنگ دے گی۔ قبل ازیں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدرمملکت سے مشاورت کا حکم دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے، 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی Read More »

ورلڈ کپ 2023ء: آج میزبان بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ پڑے گا

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ 2023ء میں میزبان بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں آج آمنے سامنے آئیں گی۔ ایک روزہ کرکٹ کے عالمی ایونٹ کے 33 ویں میچ میں بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے بھارتی شہر ممبئی کے واکھنڈے کرکٹ سٹیڈیم میں اتریں گی۔ میگا ایونٹ میں دونوں ٹیموں نے اب تک 6، 6 میچز کھیلے ہیں جن میں سے بھارت نے تمام میں کامیابی حاصل کی جبکہ سری لنکا کی ٹیم صرف 2 ہی جیت پائی جبکہ 4 میں شکست کھا چکی ہے۔

ورلڈ کپ 2023ء: آج میزبان بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ پڑے گا Read More »

Smog and Fog in Lahore

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض

اہور: (ایگنایٹ پاکستان) پی ڈی ایم اے پنجاب نے سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں سموگ کے تدارک کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کر دیں اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات سونپ دیئے گئے۔ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نازیہ جبین نے صوبے بھر کی انتظامیہ کو لیٹر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر اس اقدام کو روکیں جو سموگ کا باعث ہے، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر مکمل پابندی عائد ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، تمام کارخانے جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہو گی۔ نازیہ جبین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے چلنے والے بھٹوں کے علاوہ باقیوں پر کڑی نظر رکھے، حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے، عوام کے ساتھ رابطہ استوار کریں، جہاں خلاف ورزی ہو اس کی ویڈیو منگوائیں، یونیورسٹیز، کالجز اور سکولوں میں سموگ تدارک کیلئے سیمینارز بھی منعقد کروائے جائیں۔

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض Read More »

Motorway M2 Lahore to Sheikhpura

موٹروے ایم ٹولاہورسےشیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند

لاہور  آج بھی آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔۔ موٹروے ایم ٹولاہور سے شیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند کردی گئی۔ ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہےکہ موٹرویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کے لیے بند کیا جاتاہے، روڈ یوزرز  آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کر یں،روڈ یوزرز غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ دوسری جانب لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے،خطرناک اسموگ کو آفت قرار دے دیا گیا ۔ خطرناک اسموک سے بچنے کے لیے سکول کے طلبہ و طالبات کے لیے نئے ایس او پیز جاری کر دیے گئے،اسکول انے والے اساتذہ اور طالبہ ماسک کو یقینی بنائیں۔ انتظامیہ کی جانب سے گھر سے نکلتے وقت شہریوں کو ماسک کا استعمال یقینی بنانے  اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

موٹروے ایم ٹولاہورسےشیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند Read More »

امریکہ: ہسپتال میں ایم آر آئی مشین نے نرس کو کچل دیا

امریکہ: ہسپتال میں ایم آر آئی مشین نے نرس کو کچل دیا کیلیفورنیا میں ریڈ ووڈ سٹی میڈیکل سینٹر میں فروری میں پیش آنے والے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایم آر آئی کی مقناطیسی قوت نے بستر کو اپنی طرف کھینچا اور اس کی زد میں ایک نرس آ گئیں۔   امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر ریڈ ووڈ میں ہسپتال میں پیش آنے والے خوفناک حادثے میں ایک نرس کو ایم آر آئی (میگنیٹک ریزوننس امیجنگ) مشین نے اپنی طرف کھینچ لیا، جس سے انہیں شدید چوٹیں آئیں۔ کیلیفورنیا میں ریڈ ووڈ سٹی میڈیکل سینٹر میں فروری میں پیش آنے والے خوفناک واقعے کو او ایس ایچ اے (آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایڈمنسٹرین) کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایم آر آئی کی مقناطیسی قوت نے ہسپتال کے بستر کو اتنی طاقت سے اپنی اندر کھینچا جسے ’کنٹرول کرنا مشکل تھا۔‘ نیوز چینل کے ٹی وی یو کے مطابق اینا سروینٹس نامی نرس ایم آر آئی مشین اور بستر کے درمیان پھنس کر شدید زخمی ہو گئیں۔ نیوز چینل کی طرف سے حاصل کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ نرس نے کہا کہ ’مجھے بیڈ نے (مشین کی جانب) دھکیلا۔ بنیادی طور پر میں پیچھے کی طرف زور لگا رہی تھی۔ اگر میں زور نہ لگاتی تو بیڈ مجھے نیچے پٹخ دیتا۔‘سروینٹس کے زخموں میں بہت گہرا زخم بھی شامل ہے جس کے کنارے دو پیچوں کی مدد سے آپس میں جوڑنے کے لیے آپریشن کرنا پڑا۔اس حادثے کے دوران ایک مریض ہسپتال کے بیڈ سے زمین پر گئے تاہم وہ محفوظ رہے۔کیلیفورنیا کے محکمہ پبلک ہیلتھ کی طرف سے واقعے کی چھان بین میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’ہسپتال محفوظ انداز میں ریڈویلوجک خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

امریکہ: ہسپتال میں ایم آر آئی مشین نے نرس کو کچل دیا Read More »

’بس انصاف چاہتے ہیں‘: امریکہ میں مقتول پاکستانی ڈاکٹر کے بھائی کا مطالبہ

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کانرو میں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد خاتون ڈاکٹر طلعت جہاں خان کی نماز جنازہ منگل کو ہیوسٹن کی مسجد حمزہ میں ادا کی جس کے بعد مقتولہ کے بھائی نے کہا کہ انہیں ’حقیقی انصاف چاہیے۔‘ کراچی سے تعلق رکھنے والی 52 سالی خاتون ڈاکٹر  طلعت جہاں کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کانرو میں 28 اکتوبر 2023 کو ان کے اپارٹمنٹ کے سامنے خنجر کے پے در پے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر طلعت کے بھائی وجاہت نیاز خان نے کہا کہ ’ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے، ہم بس انصاف چاہتے ہیں۔‘ وجاہت نیاز خان نے کہا کہ ڈاکٹر طلعت ’بہت محبت کرنے والی اور عاجز خاتون تھیں۔ وہ ڈاکٹر تھیں وہ ایک شفا دینے والی شخصیت تھیں۔ وہ صرف اپنے بچوں اور اپنے خاندان کے لیے نہیں تھیں بلکہ وہ ہر انسان کے لیے مسیحا تھیں۔ انہوں نے سینکڑوں بچوں کا علاج کیا۔‘ نمازہ جنازہ میں شریک امیدوار برائے میئر ہیوسٹن مسرور جاوید خان نے کہا کہ ڈاکٹر طلعت کے قتل پر سب افسردہ ہیں کیوں کہ وہ ’بہت ہی پسندیدہ شخص تھیں وہ بہت محبت کرنے والی خاتون تھیں ان کے سارے مریض ان سے بہت محبت کرتے تھے۔‘ مسرور خان نے کہا کہ ’ہم متعلقہ حکام  سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کی تحقیق کریں۔اور اگر یہ نفرت پر مبنی جرم تھا تو اس کا اعلان کریں۔ اگر ایسا ہے تو دیر کی بجائے جلد بتایا جائے۔‘ انہوں نے کہا کہ جب مقدمے کا آغاز ہو گا تو ہیوسٹن کی تمام کیمونٹی وہاں ہوگی اور ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انصاف کی بالادستی ہو۔‘ پولیس نےاس لرزہ خیز قتل کی واردات میں ملوث ملزم 24 سالہ جوزف  فریڈچ کو گرفتار کر لیا تھا  جس سے تفتیش جاری ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملزم نے پے درپے خنجروں کے وار کے بعد مقتولہ کے ہاتھ کی نبض بھی چیک کی تھی تاکہ موت کی تصدیق ہوسکے۔ پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے تاحال قتل  کی در پردہ وجوہات کا  تعین کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ قتل کی واردات نفرت انگیز جرم کا شاخسانہ ہے۔ ملزم پر ذہنی مریض ہونے کا بھی شبہہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر طلعت جہاں خان دو ماہ قبل ہی ہیوسٹن میں اپنی بیٹی کے گھر سیاٹل سے منتقل ہوئی تھیں جبکہ مقتولہ کے خاوند اپنے بیٹے کے ہمراہ سیاٹل میں ہی رہائش پذیر تھے۔ مقتولہ سندھ میڈیکل کالج سے 1996 میں فارغ التحصیل ہوئیں اور ہیوسٹن کے معروف چلڈرن اسپتال میں ماہر اطفال کے طور خدمات انجام دے رہی تھیں۔ امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر مسعود خان نے منگل کو ایک بیان میں ڈاکٹر طلعت کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے تشدد کا بہیمانہ اور خوفناک فعل قرار دیا ہے۔

’بس انصاف چاہتے ہیں‘: امریکہ میں مقتول پاکستانی ڈاکٹر کے بھائی کا مطالبہ Read More »

جعلی افسر جس نے سرکاری اجلاس میں بیٹھ کر کروڑوں روپے کے فنڈز ہتھیا لیے

انڈیا کی ریاست گجرات کے ایک چھوٹے سے شہر بوڈیلی میں تین منزلہ کمپلیکس موجود ہے جس میں زیادہ تر فلیٹ خالی ہیں لیکن دوسری منزل پر فلیٹ نمبر 211 کے باہر ایک نوٹس بورڈ پر مختلف کاغذات چسپاں ہیں۔ ایک کاغذ پر لکھا ہے ’آفس آف ایگزیکٹو انجینیئر، بوڈیلی‘ اور اس کے نیچے ایک نام درج ہے۔ اس نوٹس بورڈ کو دیکھ کر یہ سوچنا فطری ہے کہ یہ کوئی سرکاری دفتر ہے لیکن حال ہی میں انکشاف ہوا کہ حقیقت میں یہ ایک فراڈ تھا جس کے تحت نہ صرف ایک جعلی سرکاری دفتر بنایا گیا بلکہ اس دفتر کے ذریعے محکمہ آبپاشی کے مختلف پراجیکٹس کے لیے سوا چار کروڑ کی گرانٹس بھی حاصل کی گئیں۔ پولیس کے مطابق اس جعلی دفتر کی نمائندگی کرنے والا ایک افسر سرکاری اجلاسوں تک میں شرکت کرتا رہا اور تقریباً دو سال تک کسی کو شبہ تک نہیں ہوا کہ حقیقت میں یہ ایک فراڈ اور جعلی دفتر تھا جس کا اصل میں کوئی وجود نہیں تھا۔ یہ معاملہ اس وقت کھلا جب 25 اکتوبر 2023 کو مقامی محکمہ آبپاشی کے انجینیئر سمیت دیگر افسران نے ایک اجلاس کے دوران ایک سرکاری دفتر سے آنے والی تجاویز پر غور کیا اور اسی دوران ایک افسر نے نکتہ اٹھایا کہ اس نام کا تو کوئی سرکاری دفتر بوڈیلی میں نہیں۔ چھان بین کی گئی تو پتا چلا کہ پچھلے ڈھائی سال سے بوڈیلی کے ایک سرکاری دفتر سے منصوبوں کی تجاویز آتی ہیں اور نہ صرف منظور ہو جاتی ہیں بلکہ مختلف کھاتوں میں گرانٹ کی تقسیم بھی کی جاتی رہی ہے اور اس دفتر کا ایک افسر سرکاری اجلاسوں میں بھی شرکت کرتا رہا ہے۔ مزید تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اس فراڈ کے پیچھے سندیپ راجپوت نامی شخص تھا جس نے بوڈیلی میں ایک پورا فرضی سرکاری دفتر قائم کر کے سرکاری فنڈز میں سے 4.15 کروڑ ہتھیا لیے اور وہ بھی حکام کی منظوری سے۔ اس پورے واقعہ کے بعد سندیپ راجپوت کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس نے کیس کی تفتیش کی تو ایک اور ملزم ابوبکر سید کا نام بھی سامنے آیا۔ پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ مقدمے کے مطابق، 25 اکتوبر 2023 کو صبح 11 بجے ایک میٹنگ ہوئی جس میں محکمہ آبپاشی کے افسران کے سامنے ایک سرکاری دفتر کی جانب سے موصول ہونے والا پروپوزل رکھا گیا تو ایگزیکٹیو انجینیئر محکمہ آبپاشی نے کہا کہ ان کے دفتر سے ایسی کوئی تجویز نہیں بھیجی گئی۔ جب اس دفتر اور متعلقہ افسر کے بارے میں مزید پوچھ گچھ ہوئی تو چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آئیں جن کے مطابق پہلی بار 2021 میں 40 پراجیکٹس کے لیے 1.97 کروڑ روپے کی رقم بذریعہ چیک جاری ہوئی۔ پھر 2022-2023 مالی سال میں خواتین کے لیے پینے کے پانی سمیت مختلف پراجیکٹس کے لیے 2.18 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی اور پھر یہ رقم مقامی بینک میں ایگزیکٹیو انجینیئر آبپاشی کے کھاتے سے ہی چیک اور ای پیمنٹ کے ذریعے تقسیم کی گئی۔ تفتیش سے پتا چلا کہ سندیپ راجپوت نامی شخص نے 26 جولائی 2021 سے 25 اکتوبر 2023 کے دوران ایگزیکٹیو انجینیئر ایریگیشن پروجیکٹ ڈویژن بوڈیلی کا جعلی دفتر قائم رکھا اور اس نے ایگزیکٹیو انجینیئر کے نام پر ایک فرضی شناخت قائم کرنے کے بعد سرکاری پراجیکٹس کے ذریعے فنڈ حاصل کیے اور فرضی دستخط، جھوٹی تجاویز کا استعمال کرکے 4.15 کروڑ کی رقم کا غبن کیا۔ مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ’سندیپ راجپوت نے کسی سابق یا موجودہ افسر یا ملازم کی مدد اور یا ملی بھگت کے تحت مجرمانہ سازش کی ہے۔‘ پولیس انسپیکٹر اے سی پرمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سندیپ راجپوت نے خود کو ایگزیکٹو انجینیئر ظاہر کیا اور تجاویز بھیج کر گرانٹ حاصل کی اور وہ سرکاری اجلاسوں میں بھی شرکت کرتا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ابوبکر سید نامی ملزم سے بھی پوچھ گچھ ہوئی اور معلوم ہوا کہ ان دونوں ملزمان نے مل کر ایگزیکٹو انجینیئر کی سازش کی۔ بی بی سی نے اس معاملے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ سپانسر شپ آفیسر سچن کمار سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔ ضلع کے پولیس چیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جعلی دفتر سے ملنے والا سامان، دستاویزات اور کاغذات ضبط کر لیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملزم ابوبکر کے گھر سے سامان بھی ضبط کر لیا گیا ہے۔

جعلی افسر جس نے سرکاری اجلاس میں بیٹھ کر کروڑوں روپے کے فنڈز ہتھیا لیے Read More »