Latest News

Latest News

Human Eye

انسانی جسم کا کون سا عضو تیزی سے بوڑھا ہوتا ہے، سائنسدانوں نے جان لیا

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ خون کے ٹیسٹ کے ذریعے یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ انسان کے اندرونی اعضا کتنی تیزی سے بوڑھے ہو رہے ہیں اور یہ بھی پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ کون سے اعضا جلد کام کرنا بند کرجائیں گے۔ یہ تحقیق امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ دل، دماغ اور پھیپھڑوں سمیت جسم کے 11 اعضا کی صحت کی نگرانی کر سکتے ہیں۔ نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ 50 سال سے زائد عمر کے ہر پانچ میں سے ایک صحت مند بالغ شخص کا کم از کم ایک عضو تیزی سے بوڑھا ہورہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگلے 15 سال کے اندر ان کے ایک عضو میں بیماری پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ اور ہر 100 میں سے ایک یا دو افراد کے کئی اعضا ان کی سالگرہ کی عمر سے زیادہ بوڑھے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس تحقیق کے نتائج کچھ لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہوسکتے ہیں لیکن یہ طبی لحاظ سے اہم ہے۔ انسان کی عمر دو طریقوں سے بڑھتی ہے، پہلی وہ عمر جس کے مطابق آپ اپنی سالگرہ مناتے ہیں اور دوسری عمر آپ کی صحت پر منحصر ہے جسے ’بائیولوجیکل عمر‘ کہتے ہیں، سائنسدان آپ کے جسم میں بائیولوجیکل علامات کا مطالعہ کرکے بتاسکتے ہیں کہ آپ کی بائیولوجیکل عمر کیا ہے۔ اسٹینفورڈ میڈیسن کے محققین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان افراد کی اصل عمر کے علاوہ ان کی بائیولوجیکل عمر کیا ہے، اس کے لیے محققین نے ان افراد کےخون میں موجود پروٹینز کا مطالعہ کیا۔ محققین نے خون کے ٹیسٹ کے نتائج اور مریض کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے مشین لرننگ الگورتھم کا بھی سہارا لیا۔ جس طرح دل کا دورہ ہونے سے انسان موت کے منہ میں جاسکتا ہے اسی طرح دماغ کے مسلز تیزی سے بوڑھے ہورہے ہوں تو ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ محققین کی ٹیم نے 11 اہم اعضا کے خون کا ٹیسٹ کا تجربہ کیا جن میں دل، دماغ، چربی، پھیپھڑے، مدافعتی نظام، جگر، مسلز، لبلبہ، ویسکولیچر اور آنتیں شامل تھیں۔ تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ انسانی جسم کے ایک یا زیادہ اعضا میں اگلے 15 سالوں کے دوران سنگین بیماریوں کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اسٹینفورڈ میں نیورولوجی کے پروفیسر اور مصنف ڈاکٹر ٹونی وِس کا کہنا ہے نتائج سے معلوم ہوا کہ 50 سال کی عمر یا اس سے زیادہ عمر کے 18.4 فیصد افراد میں کم از کم ایک عضو تیزی سے بوڑھا ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کو اگلے 15 سالوں میں ان مخصوص عضو میں بیماری کا زیادہ خطرہ ہے۔ ڈاکٹر ٹونی وِس کا کہنا ہے کہ اگر ہم یہ تحقیق بڑے پیمانے پر کریں تو لوگوں کے بیمار ہونے سے پہلے ان کا علاج کرنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔

انسانی جسم کا کون سا عضو تیزی سے بوڑھا ہوتا ہے، سائنسدانوں نے جان لیا Read More »

Privatization of National Institutions

سرکاری اداروں کی نجکاری کے پیچھے کیا ایجنڈا ہے؟

گران حکومت اور وزیر نجکاری فواد حسن فواد کچھ سرکاری اداروں خصوصاً پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کر رہے ہیں۔ فواد صاحب ایک قابل بیوروکریٹ ہیں جنہیں ہماری سیاست میں ایک جانب کی طرف سے بہت ستایا گیا جبکہ دوسری جانب نے انہیں بھلا دیا۔ پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کرنے والے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے وزیر نجکاری اور نگران حکومت کا کوئی خفیہ ایجنڈا ہے۔ ان کا کیا ایجنڈا ہو سکتا ہے؟ آئیے کچھ اعداد و شمار کا جائزہ لیں۔ پاکستان میں پانچ ایئرلائنز ہیں جن میں سے چار نجی ہیں۔ سبھی ایک جیسا ہی کرایہ لیتے ہیں اور ایک ہی سطح کی سروس فراہم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود چار نجی ایئر لائنز تو پیسہ کماتی ہیں اور ٹیکس ادا کرتی ہیں لیکن دوسری جانب پی آئی اے کو گزشتہ سال 172 ارب روپے کی فروخت پر 88 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ یہ 51 فیصد نقصان ہے اور یہ نقصان کا وہ تناسب جسے پورا کرنا مشکل ہے چاہے کوئی کتنی ہی کوشش کرلے۔ اس سے ایک سال قبل پی آئی اے کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا اور اس سے بھی ایک سال قبل 35 ارب روپے کا۔ پی آئی اے کا اب تک کا مجموعی خسارہ 717 ارب روپے ہے جبکہ اس کی موجودہ مالیت 900 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ 900 ارب روپے کی یہ رقم 15 آغا خان یونیورسٹی اسپتالوں، 60 لمس یونیورسٹیوں یا پورے پاکستان میں 18 ہزار اسکولوں کی تعمیر کے لیے کافی ہے۔ اس کے بجائے، ہم نے خسارے میں چلنے والے ادارے کو جاری رکھنے کا انتخاب کیا ہے جو 8 ہزار ملازمین کو نوکریاں دیتا ہے، کبھی بھی سول ایوی ایشن کے واجبات ادا نہیں کرتا اور پی ایس او کو ایندھن کی ادائیگی میں بھی ہچکچاتا ہے۔ پی آئی اے نے تمام حکومتوں اور بورڈز کے ماتحت اور ہر ایک بحالی اسکیم کے بعد خسارہ کیا ہے۔ گزشتہ 15 سال میں حکومت نے 109 ارب روپے براہ راست پی آئی اے پر خرچ کیے اور بینکوں کے 263 ارب روپے کے قرضوں کی ضمانت دی ہے۔ ہم پی آئی اے پر جتنی رقم چاہیں لگا سکتے ہیں لیکن سیدھی سی بات یہ ہے کہ پی آئی اے کو اب ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ ملازمین کی ملازمت کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ایئرلائن کی جلد نجکاری پاکستانی ٹیکس دہندگان کے لیے بہت بہتر ہوگا۔ نجکاری کی بات مجھے پاکستان ریلوے پر بھی غور کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ پچھلے سال، حکومت نے اس کے آپریشنل نقصانات کو پورا کرنے کے لیے 45 ارب روپے اور مجموعی طور پر 70 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کے لیے اضافی 25 ارب روپے دیے۔ پاکستان ریلوے کو ایک سال پہلے 59 ارب روپے اور اس سے ایک سال پہلے 56 ارب روپے ملے۔ صرف گزشتہ 15 سالوں میں، ٹیکس دہندگان نے پاکستان ریلوے پر 783 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے جبکہ اس کی موجودہ مالیت تقریباً ایک ہزار ارب روپے ہے۔ ٹرک کے ذریعے ایک کلوگرام کارگو کو منتقل کرنے پر آنے والے ڈیزل کے اخراجات ٹرین کی نسبت 3 گنا زیادہ ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان ریلوے کارگو کے لیے ٹرکوں سے زیادہ معاوضہ لیتی ہے۔ ٹرینیں مسافروں کے سفر کے لیے زیادہ آرام دہ اور محفوظ طریقہ ہیں، پھر بھی سفر کرنے والے پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت ریلوے کے مقابلے میں طویل فاصلے کے بس کے سفر کو ترجیح دیتی ہے۔ تاہم، خدمات کو بہتر بنانے یا نقصانات کو کم کرنے کے بجائے، ریلوے کی بیوروکریسی چاہتی ہے کہ حکومت نئے ٹریکس کے لیے مزید 7 ارب ڈالر قرض لے اور ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالے۔ کیا ریلوے کی وزارت سوچ بچار نہیں کررہی؟ کیا ان میں اصلاحات کا کوئی عزم نہیں؟ آخر کیوں پاکستان ریلوے روڈ ٹرانسپورٹ کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہے جبکہ اس کی ایندھن کی لاگت روڈ ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں بہت کم ہے؟ کیا آپ اس نا اہلی اور ممکنہ طور پر بدعنوانی کا تصور کر سکتے ہیں جو شاید پی آئی اے اور پاکستان ریلوے کا حصہ ہے کیونکہ برسوں کی سرکاری سبسڈی کے باوجود، یہ ادارے اربوں کا نقصان کرتے رہتے ہیں اور بار بار بیل آؤٹ کا تقاضا کرتے ہیں۔ ریلوے کو چلانے کے ذریعے ہماری وزارت ریلوے اس شعبے کے مفادات کے لیے کام کرتی ہے نا کہ صارفین یا ٹیکس دہندگان کے لیے۔ تاہم ریلوے کو چلانے کے بجائے اس کا کردار ریگولیٹر کا ہونا چاہیے۔ ہمیں مزید آپریٹرز کے لیے پٹریوں اور ٹرینوں دونوں کو پرائیویٹائز کرنا چاہیے جبکہ وزارت ریلوے کو ایک ریگولیٹر کے طور پر کام کرتے ہوئے پٹریوں اور ٹرینوں کے لیے حفاظتی معیارات مرتب کرے اور ان کو نافذ کرے اور وہ زیادہ سے زیادہ معاوضہ مقرر کرے جو ٹریک مالکان ٹرینوں سے اور ٹرینیں مال برداری کے لیے اور مسافروں سے لے سکتی ہیں۔ لائسنس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہونا چاہیے کہ اگر ریگولیٹنگ وزارت کو ٹریک اور ٹرینوں میں کارکردگی اور بہتر حفاظت کی ضرورت ہو تو نجی شعبے کو اپنے فنڈز سے ایسا کرنا چاہیے تاکہ کرایوں کے ذریعے معاوضہ لیا جائے۔ پھر ریلوے کی زمین پر جو کچی آبادیاں بن گئی ہیں ان کو ریگولرائز کیا جائے اور ان کی ملکیت وہاں رہنے والے غریبوں کو ہی دے دی جائے۔ بقیہ زمین کو فروخت کیا جائے تاکہ موجودہ ریلوے ملازمین کی ریٹائرمنٹ تک تنخواہوں اور مراعات کو یقینی بنایا جاسکے۔ آئیے اب پاکستان اسٹیل ملز پر غور کریں جو آٹھ سال سے بند ہے، جس کے ملازمین کو ابھی تک تنخواہ دی جا رہی۔ پاکستان اسٹیل ملز پر نیشنل بینک اور سوئی سدرن کے 100 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ سوئی سدرن اور نیشنل بینک آف پاکستان کی مالی حالت کو شدید خطرے میں نہ ڈالتے ہوئے ان کے دیے گئے قرضوں کی تلافی کا ایک معقول طریقہ یہ ہے کہ اسٹیل ملز کی باقی ماندہ زمین ان کے حوالے کردی جائے۔ (اسٹیل ملز کی زمین 20 ہزار ایکڑ تھی جس میں 5 ہزار ایکڑ مل کے لیے اور بقیہ زمین دیگر زیلی صنعتوں

سرکاری اداروں کی نجکاری کے پیچھے کیا ایجنڈا ہے؟ Read More »

Gotham Gambhir and Sarisanth Controversy

گمبھیر کیخلاف ویڈیو اَپ لوڈ کرنا سری سانتھ کو مہنگا پڑگیا

سری سانتھ کو میدان پر گوتم گمبھیر سے لڑائی کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنا مہنگا پڑگیا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لیجنڈز لیگ کرکٹ کمشنر نے سابق بھارتی فاسٹ بولر ایس سری سانتھ کو گوتم گمبھیر سے میدان پر لڑائی کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے پر قانونی نوٹس بھجواتے ہوئے کہا کہ فاسٹ بولر نے ‘معاہدے کی خلاف ورزی’ کی۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آن فیلڈ امپائرز کو میدان پر گمبھیر کی طرف سے کسی بھی طرح کے نامناسب الفاظ کے استعمال کی اطلاع نہیں دی گئی جبکہ سری سانتھ نے سوشل میڈیا پر معاملے کے اپنے پہلو کی وضاحت کی۔ بھارت میں جاری لیجنڈز لیگ کے دوران گجرات جائنٹس اور انڈیا کیپٹلز کے درمیان کھیلے گئے میچ میں گمبھیر نے سری سانتھ کو ایک چھکا اور چوکا لگایا بعدازاں اگلی بال ڈاٹ کھیلی جس پر فاسٹ بولر ری ایکشن دیا تھا، جس کے دونوں کرکٹرز ایک دوسرے سے میدان پر الجھ پڑے تھے۔ فاسٹ بولر اپنے ہم وطن گوتم گمبھیر پر الزام عائد کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا اَپ لوڈ کی تھی جس میں وضاحت دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ میچ کے دوران تلخ کلامی کے دوران اوپنر مسلسل مجھے ف ک آف! فکسر کہہ کر مخاطب کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ میدان پر جھگڑے کے دوران بھی وہ مسلسل انہیں الفاظوں کا چناؤ کررہے تھے جو ایک نامناسب رویہ ہے، میری جانب سے انہیں لفظ بھی برا نہیں کہا گیا۔ گمبھیر سے صرف اتنا ہی کہا کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور ہنسا جس سے وہ مزید بھڑک گئے۔

گمبھیر کیخلاف ویڈیو اَپ لوڈ کرنا سری سانتھ کو مہنگا پڑگیا Read More »

bhupinder singh arrested for accused of killing

بھارت کے معروف اداکار نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل اور تین کو زخمی کر دیا

  بھارت کے معروف اداکار نے لڑائی کے دوران فائرنگ کرتے ہوئے اپنے ہمسائے کو قتل اور تین افراد کو زخمی کر دیاہے ، پولیس نے موقع پر پہنچ کر اداکار کو حراست میں لیتے ہوئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ اداکار بھوپندر سنگھ اور اُن کے پڑوسی گردیپ سنگھ  کے درمیان درختوں کی کٹائی پر جھگڑا ہوا تھا جس کی شکایت گردیپ سنگھ نے 19 نومبر کو پولیس اسٹیشن میں درج کروائی تھی لیکن پولیس نے اُن کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اب حال ہی میں اداکار بھوپندر سنگھ اور اُن کے پڑوسی کے درمیان ایک بار پھر درختوں کی کٹائی پر جھگڑا ہوا، جس کے بعد اداکار اور اُن کے ساتھیوں نے پڑوسی کے خاندان پر فائرنگ شروع کردی۔اس فائرنگ کے نتیجے میں پڑوسی گردیپ سنگھ، اُن کی اہلیہ اور ایک بیٹا شدید زخمی ہوئے جن کی حالت تشویشناک ہے اور اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ گردیپ سنگھ کا 23 سالہ بیٹا گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اداکار بھوپندر سنگھ اور اُن کے ایک ساتھی کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دیگر دو ملزمان کی تلاش جاری ہے۔واضح رہے کہ بھوپندر سنگھ نے کئی بھارتی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں جن میں ‘یہ پیار نہ ہوگا کم’، ‘ایک حسینہ تھی’، ‘مدھوبالا’، ‘اِک عشق اِک جنون’، ‘تیرے شہر میں’ سمیت دیگر ڈرامے شامل ہیں، ڈراموں کے علاوہ اُنہوں نے چند فلموں میں بھی کام کیا ہے۔

بھارت کے معروف اداکار نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل اور تین کو زخمی کر دیا Read More »

جعلی طریقے سے اراضی منتقل کرنے کے الزام میں تحصیلدار گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) نے جعلی طریقے سے اراضی منتقل کرنے کے الزام میں تحصیلدار غلام مرتضٰی چانڈیو کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا۔ ترجمان کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے فوت شدہ شخص کے نام پلاٹ جعلی دستخط اور انگوٹھے کے ذریعے انتقال کرنے میں ملوث تحصیلدار غلام مرتضٰی چانڈیو کو گرفتار کیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ ملزم نے پلاٹ کے مالک کا جعلی بائیو میٹرک استعمال کرتے ہوئے موضع پنڈ پڑیاں میں دس مرلے کے پلاٹ کا انتقال کیا تھا۔ ملزم کی جانب سے استعمال کئے گئے بائیومیٹرک کی تصدیق نادرا سے کروائی گئی جو کہ جعلی ثابت ہوئی، پلاٹ کے مالک کا انتقال 2013 میں ہوا تھا۔ ملزم کو اسلام آباد سے گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

جعلی طریقے سے اراضی منتقل کرنے کے الزام میں تحصیلدار گرفتار Read More »

Dead body Found in Bahawalpur Zoo

بہاولپور؛ چڑیا گھرمیں ٹائیگرز کے پنجرے سے ملی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی

بہاولپور کے چڑیا گھر میں ٹائیگرز کے پنجرے سے ملی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی۔  تفصیلات کے مطابق بلاول کے والد نے بہاولپور پہنچ کر لاش کو شناخت کیا۔لواحقین نے کہا وہ کوئی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔جبکہ پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ اسی حوالے سے ڈی سی ظہیر انورکہتے ہیں کہ بلاول پنجرے تک کیسے پہنچا؟ اس پر جیوفینسنگ کروارہے ہیں،بلاول گیٹ سے چڑیا گھر نہیں داخل ہوا،متوفی کی سموں کی جیو فینسنگ کروای ہے،چیزیں سامنے اجائینگی کہ وہ کیوں گیا اورکیسے گیا،خود گیا یا کسی کی ایما پرگیا،بہت سی چیزیں ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔ چڑیا گھر میں ٹائیگرز کے پنجرے سےلاش ملنے کا واقعہ تشویشناک ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق تمام متعلقہ ادارے تفتیش اور تحقیق میں مصروف ہیں۔

بہاولپور؛ چڑیا گھرمیں ٹائیگرز کے پنجرے سے ملی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی Read More »

SHORT Nap in a day

دن میں مختصر نیند لینا ضروری کیوں؟

  مختصر نیند جسے اکثر power naps کہا جاتا ہے، درحقیقت دماغ کے لیے کئی فوائد پیش کرتا ہے جو کہ درج ذیل ہیں: حاضر دماغی: تقریباً 10 سے 30 منٹ کی ایک مختصر جھپکی دن کے وقت غنودگی کا مقابلہ کرنے اور چوکنا رہنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ فوری ذہنی ریچارج کے طور پر کام کرتی ہے اور پیداوری صلاحیت اور ارتکاز کو بڑھاتی ہے۔ بہتر یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت: مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مختصر نیند یادداشت کے استحکام کو بہتر بنا سکتی ہے اور معلومات کو بہتر طریقے سے برقرار رکھنے اور سیکھنے کے عمل کو آسان بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ موڈ میں میں بہتری: مختصر نیند  ذہنی دباؤ کو کم کرنے اور آرام کو بڑھا کر موڈ پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ مزید برآں یہ جذبات کو منظم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے اور زیادہ مثبت نقطہ نظر اپنانے کو فروغ دیتی ہے۔ تھکاوٹ میں کمی: مختصر نیند لینے سے تھکاوٹ کے احساسات کو دور کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر دوپہر کے مصروف اوقات کے دوران ۔ یہ توانائی کی سطح میں اضافہ اور دن بھر مجموعی طور پر بہتر کارکردگی کا باعث بن سکتی ہے۔ علمی صلاحیت:قلیل مدتی نیند بھی علمی صلاحیتوں میں بہتری لاسکتی ہے، بشمول مسائل حل کرنے کی مہارتیں، تخلیقی صلاحیتیں اور فیصلہ سازی۔ تاہم یہ خیال رہے کہ نیند کا دورانیہ اور وقت بہت اہم ہے۔ بہت زیادہ دیر تک سونا یعنی 30 منٹ سے یا ایک گھنٹے سے زیادہ سوکر جاگنے پر کراہت پیدا ہوسکتی ہے اور ممکنہ طور پر رات کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔

دن میں مختصر نیند لینا ضروری کیوں؟ Read More »

دوران سروس انتقال پرملازم کی بیوہ اور بچوں کوسرکاری نوکری دینےکاسلسلہ ختم

پنجاب کی نگران حکومت نے دوران سروس وفات پاجانے والے سرکاری ملازمین کے خاندان کو دی جانے والی مراعات میں بڑی تبدیلیاں کردی ہیں۔ وزارت خزانہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبہ بھر کے سرکاری ملازم کی دوران سروس وفات کی صورت میں اب بیوہ یا اولاد کو سرکاری ملازمت نہیں ملے گی تاہم اہل خانہ کی مالی معاونت میں اضافہ کردیا گیا ہے۔  نوٹیفیکیشن میںکے مطابق دوران سروس وفات پانے والے 1 سے 4 سکیل کے ملازم کےخاندان کو 16 لاکھ کی بجائے اب 50 لاکھ روپے اور سکیل 5 تا 10 کے ملازم کے اہلخانہ کو 19 کی بجائے 75 لاکھ روپے، سکیل 11 تا 15 کی فیملی کو 22 لاکھ روپے کی بجائے ایک کروڑ روپےدیئے جائیںگے۔ اسی طرح سکیل 16 اور 17 کے ملازم کے بیوی بچوں کو 25 لاکھ کے بجائے 1.5 کروڑ جبکہ سکیل 18 اور 19 کےسرکاری ملازمین کے خاندان کو 34 لاکھ کے بجائے 2 کروڑ روپے ملیں گے۔ صوبائی وزارت خزانہ کےنوٹیفکیشن کے مطابق اسکیل 20 اور زائد کے ملازم کی دوران سروس وفات پر ملازم کے خاندان کو مالی معاونت کی مد میں 40 لاکھ روپے کی بجائے 2 کروڑ روپے دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

دوران سروس انتقال پرملازم کی بیوہ اور بچوں کوسرکاری نوکری دینےکاسلسلہ ختم Read More »

بوائے فرینڈ کی جہیز میں بی ایم ڈبلیو کار کی ڈیمانڈ؛ لیڈی ڈاکٹر نے خودکشی کرلی

نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں نوجوان لیڈی ڈاکٹر نے جہیز کے بے جا مطالبے پر اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ کی رہائشی ڈاکٹر شاہانہ اپنے ہم جماعت ڈاکٹر ای اے رویس سے محبت کرتی تھیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب شاہانہ نے رویس سے رشتہ مانگنے گھر والوں کو بھیجنے کا کہا تو لڑکے کا اصل روپ سامنے آگیا۔ شاہانہ کے والد بیرون ملک ملازمت کرتے تھے لیکن ان کا انتقال دو سال قبل ہی ہوگیا تھا۔ شاہانہ اپنی ماں اور بھائی کے ساتھ رہ رہی تھی اور ساتھ ہی ملازمت کرکے گھر کی ذمہ داریاں پوری کرتی تھی۔ ای اے رویس نے اپنے گھر والوں کو رشتہ مانگنے کے لیے تو بھیج دیا لیکن آخری لمحات میں جہیز کی ڈیمانڈ کردی اور مطالبات پورے نہ ہونے پر شادی منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دیدی۔ شاہانہ کی والدہ نے جہیز میں بھاری سونا، 15 ایکڑ زمین اور بی ایم ڈبلیو کار کا مطالبہ پورا کرنے سے معذوری ظاہر کی تو ڈاکٹر ای اے رویس اور اس کے والدین نے شادی منسوخ کردی۔ ڈاکٹر شاہانہ کو اپنے بوائے فرینڈ کے اس رویے نے غمزدہ کردیا اور دل برداشتہ ہوکر انھوں نے خودکشی کرلی۔ لاش کے پاس سے ملنے والی تحریر میں لکھا تھا کہ شادی کے نام پر ہرکوئی بس پیسا چاہتا ہے۔ پولیس نے جہیز مانگنے پر ڈاکٹر اے ای رویس کو حراست میں لے لیا جب کہ وزیر صحت نے بھی رپورٹ طلب کرکے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

بوائے فرینڈ کی جہیز میں بی ایم ڈبلیو کار کی ڈیمانڈ؛ لیڈی ڈاکٹر نے خودکشی کرلی Read More »

Manik the winner of Kaun Banega Crorpati KBC

’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے کم عمر ترین فاتح ماینک کی انڈین میڈیا پر دھوم

’یہ سوچا تھا کہ ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ (کے بی سی) میں کبھی جانا ہے، لیکن کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ اتنا بڑا انعام جیت پاؤں گا۔‘ یہ کہنا ہے انڈیا کی شمالی ریاست ہریانہ سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ ماینک کا جو حال ہی میں انڈیا کے مقبول ٹی وی گیم شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ میں ایک کروڑ روپے جیت کر انڈیا کے کم عمر ترین کروڑ پتی بنے ہیں۔ ماینک آٹھویں جماعت کے طالب علم ہیں۔ وہ بچوں کے لیے ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کی خصوصی قسط میں حصہ لے رہے تھے۔ ماینک امییتابھ بچن کے اس مشہورِ زمانہ ٹی وی پروگارم کے بی سی میں اب تک کے شامل ہونے والے کم عُمر ترین کنٹیسٹینٹ ہیں۔ ماینک نے بی بی سی کو بتایا کہ امییتابھ بچن چھوٹی عمر سے ہی ان کے پسندیدہ اداکار تھے اور انھیں ان سے ملنے کا بہت شوق تھا۔’جب معلوم ہوا کہ کے بی سی کھیلنے کے لیے میرا انتخاب ہو گیا ہے تو مزید خوشی ہوئی کہ ان سے ملنے جا رہا ہوں۔‘ ماینک نے گیم شو میں ایک کروڑ کا انعام کیسے جیتا؟ کے بی سی گیم شو میں دلوں کی دھرکنوں کو روکنے والا مرحلہ اس وقت آیا جب ایک کروڑ کے انعام کے لیے سوال سے پہلے معروف بالی وڈ اداکار اور کے بی سی کے میزبان امیتابھ بچن کہتے ہیں کہ ’ہمیں یہ کہنے کا بہت کم موقع ملتا ہے کہ اگلا سوال ہونے والا ہے ایک کروڑ روپے کے لیے۔‘ انھوں نے ماینک سے ایک کروڑ روپے کے لیے سوال کیا کہ ’وہ کون سا یورپی کارٹوگرافر ہے جس کے نقشے میں نئے دریافت شدہ براعظم کو امریکہ نام دیا گیا تھا؟‘ یہ وہ سوال تھا جس نے امیتابھ بچن کے ٹیلی وژن پروگرام ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ (کے بی سی) میں شامل ’ماینک‘ کو کروڑ پتی بنا دیا۔ اس دوران ماینک کے والدین شائقین میں بیٹھے پریشان حال نظر آ رہے تھے لیکن زور زور سے تالیاں بجا کر ماینک کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔ جیسے ہی امیتابھ بچن سکرین پر سوال پڑھتے ہیں، ماینک بھی تناؤ میں نظر آتے ہیں لیکن سوال کے اختتام تک مسکرانے لگتے ہیں۔ وہ امیتابھ بچن سے بات چیت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکہ کا نام اطالوی ایکسپلورر امیریگو ویسپوچی سے آیا ہے لیکن۔۔۔ امیتابھ واضح کرتے ہیں کہ سوال اس شخص کے بارے میں ہے جس نے نقشہ بنایا تھا۔ ماینک سوال دوبارہ پڑھتے ہیں۔ ان کے والدین مزید تناؤ کی کیفیت میں نظر آتے ہیں۔ ماینک پہلے ہی دو ’لائف لائنز‘ ختم کر چکے ہیں، جس کے تحت ایک کنٹیسٹینٹ باہری مدد لے سکتا ہے۔ وہ اپنی آخری ’لائف لائن‘ استعمال کرتے ہوئے ایک ’ایکسپرٹ‘ کو کال کرتے ہیں۔ ’ایکسپرٹ‘ سوال کا جواب دینے سے پہلے ان کے اور ان کے والدین کے عزم کی تعریف کرتی ہیں، اور پھر جواب بتاتی ہیں، جو کہ مارٹن والڈ سیملر تھا۔ بچن کمپیوٹر سے جواب کو ’لاک‘ کرنے کو کہتے ہیں، اور فوراً مسکراتے ہوئے ماینک کے والدین کی طرف دیکھتے ہیں اور چیختے ہیں ’ایک کروڑ۔‘ سٹینڈ میں موجود لوگ کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہیں۔ ماینک اور بچن دونوں اپنی سیٹ سے چھلانگ لگاتے ہیں۔ ماینک امیتابھ بچن کو گلے لگاتے ہیں۔ ان کی آنکھیں بھر آتی ہیں اور ان کے والدین دوڑ کر انھیں گلے لگاتے ہیں۔ ماینک مزید آگے کھیلنا چاہتے ہیں، اور سات کروڑ روپے کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جواب کے بارے میں یقینی نہیں ہونے کی وجہ سے ایک کروڑ کے انعام کے ساتھ کھیل چھوڑ دیتے ہیں۔ ماینک نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے 16 سوالوں میں سے 15 سوالوں کا صحیح جواب دیا تھا اور یہ 16واں سوال تھا جس پر انھوں نے کھیل کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی یہ کامیابی انڈیا بھر کے نیوز چینلز اور اخبارات کی شہ سُرخیوں میں رہی۔ جب وہ گھر واپس لوٹے تو گاؤں والوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے ان کے والد کو فون کر مبارکباد دی۔ انھوں نے ماینک کو ’جینیئس‘ کہا۔ ’ہم نے ماینک پر کبھی پڑھائی کا اضافی دباؤ نہیں ڈالا‘ ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ’تقریباً ایک دہائی تک ماینک کے والد پردیپ گھر میں ’ہاٹ سیٹ‘ پر بیٹھتے تھے اور ایک کے بعد ایک اس کھیل میں پوچھے سوالوں کے جواب دیتے تھے، اس سے پہلے کہ پروگرام میں شامل اصل شخص سامنے ٹی وی سکرین پر اس کا جواب دیتا تھا۔‘ ماینک اور ان کے والد زیادہ سے زیادہ جوابات دینے کے لیے آپس میں مقابلہ بھی کرتے تھے۔ ماینک کا کہنا ہے کہ ’میرے والد ہم میں سب سے زیادہ پرجوش ہوتے تھے۔ وہ خود کو امیتابھ سر کے سامنے ’ہاٹ سیٹ‘ پر بیٹھنے کا تصور کرتے تھے اور ایک ایک کر کے سوالوں کے جواب دیتے تھے۔ بعض اوقات وہ ’لائف لائنز‘ کا استعمال بھی کرتے تھے، بالکل اسی طرح جیسے ٹی وی پر ہوتا ہے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ میرا پہلا موقع تھا اور میں دو تین مہینے سے اس کے لیے تیاری کر رہا تھا، حالانکہ یہ شو میں کچھ برسوں سے دیکھتا آیا ہوں۔‘ ماینک کہتے ہیں کہ ان کے والدین ان کے رول ماڈل ہیں۔ ان کے والد، جو کہ دلی پولیس میں ایک کانسٹیبل ہیں، کا کہنا ہے کہ ’ہم نے اپنے بیٹے کی پڑھائی کے لیے کبھی دباؤ نہیں ڈالا۔ غیر نصابی چیزیں جیسے کھیل کود بھی ضروری ہیں۔ ہم نے اضافی دباؤ نہیں ڈالا کہ آپ کی سلیکشن کے بی سی میں ہو گئی ہے تو آپ اس کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں اور اس کے لیے اضافی تیاری اور محنت کریں۔‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ انھوں نے شو کے لیے خود سے ایک نوٹ بنا کر دیا تھا۔ اور ’خوش قسمتی سے اس میں سے ایک دو سوال پوچھے بھی گئے اور ماینک نے اسے اچھے سے ہینڈل بھی کیا۔‘ ماینک پڑھائی میں اچھے ہیں اور باسکٹ بال، فٹ بال، بیڈمنٹن اور گلی ڈنڈا کھیلتے ہیں۔ وہ انعامی رقم کو

’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے کم عمر ترین فاتح ماینک کی انڈین میڈیا پر دھوم Read More »