Latest News

Latest News

سیہون شریف: مسافر کوچ اور ٹرک کے درمیان تصادم، 10 افراد زخمی، ہسپتال منتقل

سیہون شریف: ( ایگنایٹ پاکستان) سیہون شریف میں مسافر کوچ اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہو گئے۔ ٹریفک کا حادثہ سیہون شریف کے علاقے انڈس ہائی روڈ پر بھان سید آباد کے قریب پیش آیا جہاں مسافر کوچ تیز رفتاری کے باعث کوئلے سے بھرے ٹرک سے ٹکرا گئی، حادثے کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور زخمی ہونے والے افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے، پولیس نے حادثے کی وجہ معلوم کرنے کیلئے تفتیش شروع کر دی۔

سیہون شریف: مسافر کوچ اور ٹرک کے درمیان تصادم، 10 افراد زخمی، ہسپتال منتقل Read More »

Parveen Shakir 71st BIrthday

سچے جذبوں، محبت اور خوشبو کی شاعرہ،پروین شاکر کی آج 71 ویں سالگرہ منائی جائے گی

سچے جذبوں،محبت اورخوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی آج اکہترویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔   کراچی میں 24نومبر 1952 کوپیدا ہونے والی پروین شاکر اُن خوش نصیب شعرا میں سے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی میں ہی مقبولیت کے آسمان کو چھو لیا۔ پروین شاکرسے پہلے کسی شاعرہ نے نسوانی جذبات کو اتنے خوبصورت اور بے باک انداز ميں بيان نہیں کيا۔ نسوائی شاعری پران کی چھاپ اب بھی برقرار ہے۔ شاعرافتخار عارف اپنی رائے میں لکھتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ بہت اہم ادبی شخصیت ہیں اور ان کا بہت اثر ہے ان کے بعد میں بہت کم خواتین ایسی ہیں جو ان کے اثر سے آزاد ہو کر شعر کہہ رہی ہیں۔ وگرنہ جو بھی لڑکی شعر کہنا شروع کرتی ہے اس میں وہ آپ بہت آسانی سے پروین کے اثرات دیکھ سکتے ہیں یہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ پروین کی شاعری خوشبو سے شروع ہو کر صد برگ، خودکلامی، انکار اور کف آئینہ سے ہوتی ہوئی ادبی افق پر ‘‘ ماہ تمام ’’ کی صورت طلوع ہوئی ۔ انہیں پہلی کتاب پرہی آدم جی ایوارڈ ملا۔صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ میں اس کی دسترس میں ہوں مگر وہ مجھے میری رضا سے مانگتا ہے  پروین شاکر کے صاحبزادے مراد اپنے خیالات میں کہتے ہیں کہ میری امی نے مجھے الفاظ کی طاقت اور جذبات کو خوبصورتی سے بیان کرنے کی نفاست سکھائی۔ وہ خوشبو کے طور پر ابھی بھی میرے اور میرےبچوں کے ساتھ ہیں۔ وہ مجھے بہت یاد آتی ہیں۔ اماں آپ کو سالگرہ مبارک ہو۔ پروین نے سادہ الفاظ میں نسائی انا،خواہش اور انکار کو شعر کا روپ دیا۔ان کے کلام کی خوشبو کئی گلوکاروں نے بھی کوبہ کو پھیلائی ہے 26 دسمبر1994 کو اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئیں۔مگر اپنے پیچھے خوشبو سے لبریز اشعار کا ایک خزانہ چھوڑ گئیں۔

سچے جذبوں، محبت اور خوشبو کی شاعرہ،پروین شاکر کی آج 71 ویں سالگرہ منائی جائے گی Read More »

Baba Guru Nanak Birth Anniversary Celebrations

بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات: بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری

نئی دہلی: (ایگنا یٹ پاکستان ) نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا کہ بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلئے سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کر دیئے۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے بتایا کہ انڈیا سے تقریبا 3 ہزار سکھ یاتریوں کو 25 نومبر سے 4 دسمبر 2023ء تک پاکستان میں بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلئے ویزے جاری کئے گئے، اپنے دورے کے دوران سکھ یاتری ڈیرہ صاحب، پنجہ صاحب، ننکانہ صاحب اور کرتارپور صاحب بھی جائیں گے۔ نئی دہلی کے ناظم الامور اعزاز خان نے سکھ یاتریوں کو بابا گورو نانک کے جنم دن کی مبارکباد دی اور ان کے محفوظ سفر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، ویزوں کا اجراء 1974ء کے مذہبی مقامات کے دوروں سے متعلق پاکستان انڈیا پروٹوکول کے فریم ورک کے تحت کیا گیا ہے۔ واضح رہے انڈیا سے ہر سال سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد مختلف مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے پاکستان کا دورہ کرتی ہے۔  

بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات: بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری Read More »

Ranatunga accusess Jay shah of controling Srilanka Cricket Board

راناٹنگا کا جے شاہ پر ’سری لنکن کرکٹ چلانے‘ کا الزام، پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک انڈین کرکٹ بورڈ سے ناراض کیوں؟

آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ اختتام کو پہنچ گیا۔ اگرچہ انڈیا ٹرافی نہیں جیت سکا لیکن اس نے پورے ٹورنامنٹ پر اپنا غلبہ جمائے رکھا۔ کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں جہاں انڈیا اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی دیکھی گئی وہیں کرکٹ کمیونٹی کے درمیان اختلافات بھی سامنے آئے۔ خاص طور پر انڈین کرکٹ بورڈ کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا کے ہمسایہ ممالک بی سی سی آئی سے ناراض ہیں؟ افغانستان اور نیپال کے علاوہ جنوبی ایشیائی کرکٹ کھیلنے والے تین دیگر ممالک پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے سابق کھلاڑیوں اور منتظمین نے حالیہ دنوں میں بی سی سی آئی سے کھل کر ناراضی کا اظہار کیا۔ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایسا ہوا کیا۔ جے شاہ راناٹنگا کے نشانے پر سری لنکا کے سابق کرکٹر ارجونا راناٹنگا نے حال ہی میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ پر سری لنکن کرکٹ بورڈ (ایس ایل سی) کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس الزام کے بعد سری لنکن حکومت کو نہ صرف باضابطہ طور معافی مانگنی پڑی بلکہ رانا ٹنگا کے اس بیان پر حکومت کو وضاحت بھی جاری کرنی پڑی۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ پہلے ہی غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھا لیکن ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کی شکست کے بعد ہنگامہ آرائی اور حکومتی مداخلت کے باعث آئی سی سی نے سری لنکن بورڈ کی رکنیت معطل کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راناٹنگا نے جے شاہ پر سری لنکن کرکٹ پر دباؤ ڈالنے کا الزام ’ٹروتھ ود چموڈیتھا‘ نامی ٹاک شو کے دوران لگایا تھا۔ کرکٹ کپتان سے سیاست دان بننے والے رانا ٹنگا سری لنکا کی حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں انھوں نے کہا کہ ’سری لنکن کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں اور جے شاہ کے درمیان تعلقات کی وجہ سے بی سی سی آئی کو لگتا ہے کہ وہ سری لنکن کرکٹ کو کچل سکتے ہیں اور اس کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’سری لنکن کرکٹ جے شاہ چلا رہے ہیں۔ جے شاہ کے دباؤ کی وجہ سے سری لنکن کرکٹ خراب ہو رہی ہے۔‘ جے شاہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں۔ سری لنکن حکومت نے رانا ٹنگا کے بیان کے بعد باضابطہ طور پر افسوس کا اظہار کیا اور اس پر معذرت بھی کی۔ وزیر کاچن وجے سیکرا نے پارلیمنٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایشین کرکٹ کونسل کے صدر یا دیگر ممالک کو ان کے ادارے کی خامیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‘ آئی سی سی ورلڈ کپ یا بی سی سی آئی ٹورنامنٹ؟ عام طور پر آئی سی سی ایونٹس میں دنیا بھر سے شائقین اپنی ٹیموں کو سپورٹ کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ لیکن بہت سے پاکستانی شائقین کو ویزا دینے سے انکار کی وجہ سے 14 اکتوبر کو احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں انڈیا اور پاکستان کے میچ میں انڈین شائقین کی بھرمار کی وجہ سے صرف ایک ’نیلا سمندر‘ دیکھا گیا۔ میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا تھا کہ ’سچ کہوں تو یہ آئی سی سی ایونٹ کی طرح نہیں لگ رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ دو طرفہ سیریز ہو، گویا یہ بی سی سی آئی کا ایونٹ ہو۔‘ انھوں نے کہا کہ میں نے مائیک پر ’دل دل پاکستان‘ کو شاذ و نادر ہی سنا گیا جو پاکستان کے کھیلوں کے مقابلوں کا اہم جزو تصور ہوتا ہے۔ ، اس کے علاوہ کچھ سابق کرکٹرز نے بھی ٹاس اور پچ کے حوالے سے اس گمان کا اظہار کیا کہ انڈیا غلط طریقوں اور راستوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ گو کہ ان دونوں مُلکوں کے کرکٹرز کے لیے اس طرح کی باتیں کہنا کوئی نئی بات نہیں لیکن حالیہ دنوں میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برصغیر کے دو بڑے کرکٹ بورڈز کے درمیان رسہ کشی بڑھ گئی ہے۔ اس سے قبل پی سی بی نے وضاحت طلب کی تھی کہ آئی سی سی رقم کی تقسیم کیسے کرتی ہے۔ اس کے بعد چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اعتراف کیا کہ انڈیا کو زیادہ حصہ ملنا چاہیے کیونکہ یہ کرکٹ کا ’مالیاتی انجن‘ ہے تاہم انھوں نے مجوزہ ریونیو ماڈل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ایشیا کپ اور پی سی بی کی مشکلات ورلڈ کپ سے ٹھیک پہلے ایشیا کپ کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے بورڈز کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ گزشتہ سال پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کے حقوق دیے گئے تھے لیکن بی سی سی آئی نے سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ رواں سال 28 مئی کو بی سی سی آئی نے سری لنکا، افغانستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈز کے صدور کو آئی پی ایل فائنل دیکھنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ اس دوران انھوں نے ایشیا کپ اور ایشیا کرکٹ کونسل کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ایشیا کپ کے شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے بی سی سی آئی کی حمایت کی اور پی سی بی ایشین کرکٹ میں اکیلا رہ گیا۔ ابتدائی طور پر پی سی بی نے کہا تھا کہ ’ٹورنامنٹ کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں ہونا چاہیے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشترکہ میزبانی کرنی چاہیے۔‘ لیکن سری لنکا اور بنگلہ دیش نے متحدہ عرب امارات میں گرم موسم کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اور بالآخر پی سی بی کو سری لنکا کو ایشیا کپ کی مشترکہ میزبانی کے لیے قائل کرنا پڑا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق سربراہ نجم سیٹھی نے بھی ایکس پر ایک طویل پوسٹ لکھی جس میں اے سی سی کے سربراہ اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ جے شاہ نے ایک بیان جاری کر کے اس کا جواب دیا۔ تمام مستقل اراکین اور میڈیا رائٹس

راناٹنگا کا جے شاہ پر ’سری لنکن کرکٹ چلانے‘ کا الزام، پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک انڈین کرکٹ بورڈ سے ناراض کیوں؟ Read More »

PTI strategy to distribute tickets among lawyers and womens

پی ٹی آئی کی وکلا اور خواتین کو ٹکٹ دینے کی حکمت عملی کتنی کامیاب ہو گی؟

پاکستان میں انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد تمام سیاسی جماعتیں انتخابی معرکہ مارنے کے لیے بڑھ چڑھ کر حکمت عملی بنانے میں مصروف ہیں۔ کہیں انتخابی مہم شروع کر دی گئی ہے تو کہیں ٹکٹوں کے لیے مضبوط امیدوار میدان میں اتارنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ سب سے زیادہ چیلنجز کا سامنا کرتی سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اگرچہ جماعت کے چیئرمین عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے اکثر مرکزی رہنما پابند سلاسل ہیں اور کئی منظر نامے سے غائب بھی۔ پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر شیر افضل مروت کے بقول: ’ایسے حلقوں میں جہاں امیدوار کمزور ہیں یا کارروائی کا خطرہ ہے، تحریک انصاف وکلا اور خواتین کو ٹکٹ جاری کرے گی۔‘ اگرچہ پی ٹی آئی قیادت کا دعویٰ ہے کہ انہیں سب سے زیادہ عوامی مقبولیت اور حمایت حاصل ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کس طرح انتخابی عمل پورا کرے گی اور اپنی توقعات کے مطابق نشستیں لینے میں کامیاب ہو گی؟ وکلا اور خواتین کو ٹکٹ دینے کا مقصد شیر افضل مروت نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف کی قیادت جیل میں ہے۔ مرکزی رہنماؤں کو بھی سخت انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ان حالات میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جہاں کوئی مضبوط امیدوار نہیں ملے گا اور جس حلقے کا امیدوار پارٹی چھوڑ چکا ہے، وہاں ہم وکلا اور ان خواتین کو ٹکٹ جاری کریں گے، جو پارٹی کے ساتھ سختیاں برداشت کر کے وفاداری سے کھڑے ہیں۔‘  شیر افضل کے بقول: ’وکلا پر انحصار اس لیے زیادہ کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے ساتھ بار ایسوسی ایشنز بھی ہوتی ہیں اور عدالتوں تک رسائی بھی ان کے لیے قدرے آسان ہوتی ہے۔ اس لیے اگر کسی وکیل امیدوار کے خلاف انتقامی کارروائی کی کوشش کی گئی تو وہ اس کا سامنا بہتر انداز میں کر سکتے ہیں۔ ’اسی طرح خواتین کو بھی معاشرے میں مختلف مقام حاصل ہے لہذا انہیں بلاوجہ کارروائی کا نشانہ بنانا مشکل ہوتا ہے، اس لیے خواتین جو پی ٹی آئی کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑی ہیں اور مؤثر کردار ادا کر رہی ہیں، انہیں ٹکٹ دینے میں ترجیح ہو گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’نو مئی کے بعد تحریک انصاف کی قیادت، رہنماؤں اور ہمارے سابق اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ان حالات میں کم عرصے کے دوران تمام حلقوں سے متبادل امیدوار لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’ہماری حکمت عملی ہے کہ ایک تو وکلا اور خواتین کو ٹارگٹ کرنا مشکل ہے، دوسرا پارٹی ٹکٹ انہیں دیے جائیں جو آئندہ بھی پارٹی اور قیادت کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہیں۔‘ وکلا اور خواتین کو ٹکٹ دینے کی حکمت عملی کتنی کامیاب ہو گی؟ اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں کہ ’بظاہر پی ٹی آئی کی یہ حکمت عملی بہتر ثابت ہو سکتی ہے کہ وکلا اور خواتین کو ٹکٹ جاری کریں۔ ان کے خلاف کارروائی کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا جتنا عام شہری یا کاروباری افراد کے خلاف ہوتا ہے۔‘ مجیب الرحمٰن شامی نے مزید کہا کہ ’تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ وہ کھمبے کو بھی کھڑا کریں گے تو جیت جائے گا۔ یہ تاثر درست نہیں ہے کیونکہ ماضی کی کارکردگی کو بھی مد نظر رکھا جائے تو تمام سیاسی جماعتوں کا ووٹ بینک موجود ہے۔ ’پی ٹی آئی جس طرح کا مزاحمتی طریقہ اپنا رہی ہے اس میں نقصان ہی ہوتا ہے۔ اگر وہ حالات کا جائزہ لیتے، اپنی غلطیوں کا احساس کرتے، آزادانہ انتخابات کے لیے دوسری سیاسی جماعتوں سے رجوع کرتے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہوتا۔‘ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان دو نومبر 2018 کو چین کے دورے کے دوران بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں ایک تقریب کے دوران (روئٹرز)  مجیب الرحمٰن شامی کے بقول: ’پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ وہ وکلا جن کے ساتھ پریشر گروپ ہوتے ہیں اور خواتین جنہیں معاشرے میں خاص مقام حاصل ہے، کو ٹکٹ دے کر کامیاب ہو جائیں گے۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ وکلا یا خواتین، جنہیں عوامی سیاست کا تجربہ نہ ہوئے، آسانی سے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ’جس طرح تجربہ کار وکلا اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ پر انحصار کیا جا رہا تھا تو وہ تو کہہ چکے ہیں کہ ان کا تعلق اب بھی پیپلز پارٹی سے ہے۔ اس لیے یہ ان کی اپنی حکمت عملی تو ہو سکتی ہے مگر اس سے کامیابی ملنا بہت مشکل ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے سیدھا نہیں بلکہ پیچیدہ راستہ اختیار کیا ہے۔ اس خیال کا نتیجہ بھی الیکشن کے دن معلوم ہو گا کہ وہ بہت مقبول ہیں اور کسی کو بھی کھڑا کریں گے تو وہ جیت جائے گا۔‘ سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب اور تجزیہ کار حسن عسکری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف ان دنوں مشکلات سے دوچار ہے، ایسے حالات میں ان کے کئی سابق اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔ خوف کی وجہ سے ٹکٹ لینے میں بھی لوگوں کی زیادہ دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی۔ ’پی ٹی آئی کو اگر انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت ملی تو ان کے پاس نئے لوگوں خاص طور پر وکلا اور خواتین کو ٹکٹ دینے کا ہی آپشن رہ جاتا ہے۔‘ حسن عسکری کے مطابق: ’جنہیں ٹکٹس جاری کی جائیں گی، وہ کس حد تک پریشر برداشت کر سکتے ہیں اور کامیاب بھی ہو سکتے ہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔‘ ان کے خیال میں وکلا کے پیچھے بارز کا تاثر بھی زیادہ موثر نہیں لگتا کیونکہ بارز میں دوسری جماعتوں کے گروپ بھی موجود ہوتے ہیں۔ ’البتہ وکلا اس لحاظ سے ضرور بہتر رہیں گے کہ انہیں عدالتوں سے رجوع کرنے کے لیے وکلا کی فیس نہیں دینا پڑے گی بلکہ وہ خود ہی پیش ہو جائیں گے۔‘ حسن عسکری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لیے نیا چیلنج الیکشن کمیشن کے حکم پر انٹرا پارٹی الیکشن کروانا ہو گا۔ ’ویسے تو ہر جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن نامزدگیوں کی بنیاد پر ہی ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی بھی برائے نام پارٹی الیکشن کروا

پی ٹی آئی کی وکلا اور خواتین کو ٹکٹ دینے کی حکمت عملی کتنی کامیاب ہو گی؟ Read More »

Late Marriage

نوجوان شادی نہ ہونے پر والدین کیخلاف تھانے پہنچ گیا

ڈیرہ اسماعیل خان: (ایگنایٹ پاکستان) نوجوان نکاح کے باوجود شادی نہ ہونے پر والدین کیخلاف تھانے پہنچ گیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ پنیالہ کے گاؤں کٹہ خیل کے رہائشی نوجوان کی جانب سے متعلقہ تھانے میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں نوجوان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میرا نکاح 2021 میں ہو چکا ہے لیکن والدین شادی کرنے کیلئے راضی نہیں ہو رہے۔ 32 سالہ نوجوان نے تھانہ پنیالہ میں دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ابھی تک رخصتی و شادی نہ ہونے پر وہ کنوارہ ہے اور اپنے کنوارے پن سے سخت تنگ ہے اور بار بار والدین سے التجا کرچکا ہے کہ میری شادی کروائیں لیکن وہ ٹس سے مس تک نہیں ہوتے۔ 

نوجوان شادی نہ ہونے پر والدین کیخلاف تھانے پہنچ گیا Read More »

PML N new Narrative become Headache for Party

ساڈی گل ہو گئی اے! بیانیہ درد سر بن سکتا ہے

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) جہاں ایک جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے صاحبزادے کے مؤقف سے ہٹ کر یہ بیان جاری کیا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن پر پورا اعتماد ہے کہ وہ شفاف الیکشن کروائے گا وہیں مسلم لیگ ن کی قیادت یہ تاثر دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی کہ انہیں سسٹم کی آشیر باد حاصل ہے۔ 21 اکتوبر کو نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر ایئرپورٹ پر ملنے والا پروٹوکول، لاہور پہنچنے پر اعلیٰ پولیس افسروں کی جانب سے سیلوٹ، عدالتوں میں پراسیکیوشن کے انتہائی نرم رویے اور اس کے نتیجے میں ملنے والا ریلیف تو یہ تاثر قائم کرنے کیلئے کافی تھا مگر لیگی قیادت کے ایک کے بعد ایک بیانات اور اعتماد اس تاثر کو مزید تقویت دے رہے ہیں جس کے نقصان دہ اثرات مسلم لیگ ن کو ہی بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ ن لیگ اگر واقعی فرورری 2024ء میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیتی ہے تو انتخابات سے قبل خود ہی لیول پلیئنگ فیلڈ کے سوالات کا جواز فراہم کرکے آنے والی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہی ہے، سیاسی امور پر نظر رکھنے والے کچھ حلقے سمجھتے ہیں کہ ن لیگ انتخابات جیتنے کیلئے جس پراعتماد لہجے میں بات کر رہی ہے ان کیلئے انتخابات میں اترنا اتنا آسان بھی نہیں جتنا نظر آ رہا ہے۔ ایسا تاثر دینے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ انتظامیہ اور ملک کے الیکٹ ایبلز کو پیغام چلا جائے کہ آئندہ حکومت کس کی ہو گی اور اس وقت کی ہم خیال جماعتوں کو اتحاد کی جانب راغب کرنے میں آسانی ہو، یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کی غیر مقبول حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی جماعت بڑی آسانی سے مختلف صوبوں میں الیکٹ ایبلز کو اپنی جماعت میں شامل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے اور سیاسی اتحاد قائم کر رہی ہے۔ ن لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند 4 ہزار سے زائد امیدواروں کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، مسلم لیگ ن جلد ہی پارلیمانی بورڈ تشکیل دے کر موزوں امیدواروں کا چناؤ کرے گی، یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے کہ ن لیگ کا پراعتماد لہجہ ابھی عوامی جلسوں کی صورت میں نہیں بلکہ پریس کانفرنسز اور میڈیا ٹاک شوز کی حد تک ہے۔ 21 اکتوبر کے بڑے جلسے کے بعد ن لیگ کوئی بڑا اکٹھ نہیں کر سکی، عوام میں جانے کیلئے اگر کوئی جماعت سب سے زیادہ متحرک نظر آرہی ہے تو وہ بلاول بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ہے، بلاول اپنی جماعت کو خود لیڈ کرتے ہوئے ماضی میں کئی باریاں لینے والے سیاستدانوں کو عمر کا طعنہ دے رہے ہیں۔ بلاول جہاں میاں نواز شریف کو نام لیے بغیر کہتے ہیں کہ پرانے سیاستدانوں سے جان چھڑوائی جائے وہیں وہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر مؤثر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن سے پہلے رزلٹ طے کرنا ہے تو پھر ایسے انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، 30 برس سے سیاست کرنے والے ایک الیکشن کی خاطر ملک کو داؤ پر نہ لگائیں۔ بلاول لیگی قیادت کے ان بیانات کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں کہ بات ہو چکی ہے، میاں نواز شریف ہی آئندہ وزیر اعظم ہوں گے، شازیہ مری نے گزشتہ روز کہا کہ ہماری بات ہوگئی ہے جیسے بیانات ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، بلاول بھٹو کے جارحانہ رویے پر ن لیگ محتاط پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور ن لیگی قیادت کی جانب سے بلاول اور ان کی جماعت کے خلاف سخت مؤقف نہیں اپنایا جا رہا۔ مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بلاول کو اس انداز سے جواب دینا نہیں چاہتے، ہماری پالیسی تلخیاں کم کرنا ہے مگر تلخیاں کم کرنے کا یہ دعویٰ صرف مخصوص جماعتوں کی حد تک نظر آتا ہے جو شاید ابھی سیاسی حریف ہونے کا دکھاوا کر رہی ہیں اور 8 فروری کے انتخابات کے بعد حکومتی بنچز پر مل بیٹھنے والی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اپنے غلط سیاسی فیصلوں کے باعث سنگین کیسز کا سامنا کر رہی ہے جبکہ لیگی قیادت کو ایک کے بعد ایک کیس میں ریلیف مل رہا ہے، مسلم لیگ ن کا بیانیہ یہ ہے کہ یہ کیسز تو ان کے خلاف سیاسی انتقام کیلئے بنائے گئے تھے اب وہ ان کیسز میں میرٹ پر بری ہو رہے ہیں۔ اس بیانیے کا فائدہ یا نقصان مسلم لیگ ن کیلئے اپنی جگہ مگر یہ ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، وطن عزیز گزشتہ دو برسوں سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے جو معاشی عدم استحکام کی بھی ایک بڑی وجہ ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو یہ نصیحت کرتی تو سنائی دیتی ہیں کہ ملک میں شفاف انتخابات ہی اس غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کا خاتمہ کر سکتے ہیں مگر کوئی بھی اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بھی کڑا امتحان ہے کہ وہ ایسا الیکشن کروانے میں کامیاب ہو جس پر سب جماعتوں کا اعتماد ہو، اس سے قبل 2013ء کے انتخابات کو آصف علی زرداری کی جانب سے آر اوز یعنی ریٹرننگ افسران کا الیکشن جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے 35 پنکچر والا الیکشن کہا گیا جو کہ ثابت نہ ہو سکا۔ ن لیگ کی حکومت بننے کے چند ماہ بعد الیکشن کے خلاف عدالتوں اور سڑکوں پر محاذ کھل گیا اور ملک کو معاشی اور سفارتی سطح پر بڑا نقصان اٹھانا پڑا، اس کے بعد 2018ء کے عام انتخابات کو آر ٹی ایس کا الیکشن کہا گیا اور ملک میں سیاسی استحکام نہ آسکا۔ ایسے میں آصف علی زرداری کا یہ بیان تو خوش آئند ہے کہ انہیں شفاف الیکشن کروانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اعتماد ہے مگر بلاول سمیت ان کی جماعت کی دیگر قیادت لیول پلیئنگ فیلڈ پر مسلسل سوالات اٹھا رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے حوالے سے ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں قابل اعتماد

ساڈی گل ہو گئی اے! بیانیہ درد سر بن سکتا ہے Read More »

Peace Committe memebrs killed in attack

وادی تیراہ میں امن لشکر کا کمانڈر بھتیجے سمیت قتل

خیبر: وادی تیراہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے امن لشکر کے کمانڈر اور بھتیجے کو قتل کردیا۔ ایگنایٹ پاکستان  کے مطابق ضلع خیبر میں واقع وادی تیراہ کے علاقے شین کمر میں یہ واقعہ پیش آیا جہاں امن لشکر کے کمانڈر میرزا حان اور عبدالمالک خان کی کار پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے چاچا اور بھتیجے ہیں، ہولیس نے دونوں لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال منتقل گیا بعد ازاں واقعے کی تفتیش شروع کردی۔

وادی تیراہ میں امن لشکر کا کمانڈر بھتیجے سمیت قتل Read More »

Employee turned to be the facilitator for kidnaping of Builder

بلڈر سے 5 کروڑ روپے کی ڈکیتی میں ملازم ہی سہولت کار نکلے

حیدرآباد میں بلڈر سے 5 کروڑ روپےکی ڈکیتی میں 3 ملازم ہی سہولت کار نکلے۔ایس ایس پی حیدر آباد کے مطابق تینوں ملازمین کو گزشتہ روز حراست میں لیکر تفتیش کر دی گئی ہے۔ایس ایس پی نے بتایا کہ بلڈر نے 2 بینکوں سے 5 کروڑ  روپے نکلوا کر کار میں رکھے تھے، ڈکیتی کے وقت بلڈر کار میں موجود نہیں تھا، ڈرائیورکارکو پیٹرول بھرانے کیلئے لے کر گیا تھا۔ایس ایس پی کے مطابق ڈرائیور نے فون پر بلڈر کو واردات کی اطلاع دی، ڈرائیور اور دیگر 2 ملازمین کو علم تھا کہ رقم کار میں ہے۔ایس ایس پی نے  بتایا کہ ملزمان نے خود کو ایف آئی اے کا اہلکار ظاہر کیا، ملزمان گاڑی کو ایک کلو میٹرتک گھماتے رہے اور  پھر ملزمان کار کی ڈگی سے 5 کروڑ  روپے نکال کر فرار ہو گئے۔ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ واردات کرنے والے دونوں ملزمان کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے تلاش شروع کر دی گئی ہے

بلڈر سے 5 کروڑ روپے کی ڈکیتی میں ملازم ہی سہولت کار نکلے Read More »

Interpol for Monis Elahi's repatriation

مونس الٰہی کی وطن واپسی کیلئے ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کرلیا

مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی کو وطن واپس لانے کے لیے قانونی عمل کا آغاز کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کو واپس لانے کے لیے نگران وفاقی حکومت نے انٹرپول سے رابطہ کیا جس سلسلے میں ایف آئی اے کے حکام نے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے جس میں  مونس الٰہی کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیل انٹرپول حکام سے شیئر کی گئی ہے۔ذرائع کا بتانا ہےکہ انٹرپول سے مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کرانے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے، ایف آئی اے اور نگران وفاقی حکومت نے نگران پنجاب حکومت سے ڈیٹا مانگا تھا، نگران صوبائی حکومت نے مونس الٰہی سے متعلق تمام ڈیٹا ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کی پراپرٹیز کو منجمد اور ان کے بینک اکاؤنٹس کو فریز کردیا گیا ہے، مونس الٰہی نے اپنے مختلف بینک اکاؤنٹس سے 48 کروڑ روپے نکلوائے، یہ رقم منی لانڈرنگ میں استعمال ہوئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ماضی میں مطلوب مجرموں کی پاکستان حوالگی کی مثالیں موجود ہیں۔

مونس الٰہی کی وطن واپسی کیلئے ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کرلیا Read More »