International

وزن میں کمی کے انجیکشن کے صحت کے خطرات: آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے۔

32 سال کی میڈی اس وقت شدید بیمار پڑ گئیں جب انھوں نے انسٹاگرام سے خریدے گئے جعلی سیمگلوٹائیڈ انجیکشن کو استعمال کیا۔ اس انجیکشن میں اوزیمپک نامی دوا ہوتی ہے اور بی بی سی کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ غیر قانونی طور پر کام کرنے والے کچھ گروہ سیمگلوٹائیڈ کو بغیر کسی نسخے کے وزن کم کرنے والی دوا کے طور پر فروخت کر رہے تھے۔ بی بی سی کی تحقیقات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ یہ انجیکشن برطانیہ کے کئی شہروں جیسے مانچسٹر اور لیورپول کے بیوٹی سیلون میں بھی فروخت کی جاتی ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے علاج کے لیے تجویز کردہ دوا وزیمپک کی مانگ پچھلے کچھ برسوں میں آسمان کو چھونے لگی ہے۔ بہت سے اخبارات نے اس دوا کو وزن کم کرنے کے لیے ہالی ووڈ کے ’خفیہ علاج‘ کے طور پر پیش کیا۔ یہ دوا خون میں شوگر لیول کو کم کرتی ہے اور ہاضمے کے عمل کو بھی سست کرتی ہے۔ اس دوا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں نے وزن کم کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر اس کی سپلائی میں مسائل ہوئے جبکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس دوا کی قلت ہوئی۔ برطانیہ کی فارمیسیوں میں جب اس دوا کے حصول کے لیے جدوجہد جاری تھی تو دوسری ہی جانب سیمگلوٹائیڈ پر مشتمل ’ڈائیٹ کٹس‘ فروخت کرنے والی ایک آن لائن مارکیٹ پنپنے لگی۔ ان کٹس کو ڈاک کے ذریعے ڈیلیور کیا جاتا تھا۔ ان کٹس میں عام طور پر سوئیاں اور دو شیشیاں ہوتی تھیں۔ ایک شیشی میں سفید پاؤڈر اور دوسرے میں ایک محلول ہوتا تھا۔ یہ کٹ میڈی کو بذریعہ ڈاک اس وقت پہنچائی گئی، جب انھوں نے کسی تقریب میں جانے سے پہلے بہت کم وقت میں اپنا وزن کم کرنے کا کوئی طریقہ ڈھونڈنے کے لیے انسٹاگرام پر تلاش شروع کی۔ میڈی نے ہمیں بتایا کہ ’مجھے وزن کم کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اپنے جسم کو آسانی سے بدل سکتے ہیں۔‘ میڈی کا رابطہ ’لپ کنگ‘ نامی ایک کمپنی سے ہوا۔ ’لپ کنگ‘ کی انسٹاگرام پروفائل دبلی پتلی جسامت والی خواتین کی تصاویر اور صارفین کے ایسے ٹیکسٹ پیغامات کے سکرین شاٹس سے بھری ہوئی ہے، جس میں کمپنی کی پروڈکٹس کو سراہا گیا ہے۔ میڈی نے انھیں آزمانے کا فیصلہ کیا۔ کمپنی مالک جارڈن پارکے کے ساتھ کچھ پیغامات کے تبادلے اور 200 پاؤنڈ ٹرانسفر کرنے کے بعد میڈی کو 10 ملی گرام سیمگلوٹائیڈ بھیجا گیا میڈی کو واٹس ایپ پر ایک ویڈیو بھی موصول ہوئی، جس میں دوائیوں کو مکس کرنے اور انجیکشن لگانے کے طریقے کے بارے میں ہدایات کے ساتھ ساتھ انھیں صحت کے حکام کی تجویز کردہ مقدار سے زیادہ خوراک لینے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ پہلے انجیکشن کے فوراً بعد ہی میڈی ’انتہائی بیمار ہو گئیں اور قے کرنے لگیں۔‘ جارڈن پارکے نے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے میڈی کو بتایا کہ قے آنا معمول کی بات ہے۔ چند ہفتے بعد جب میڈی کو متلی آنا کم ہوئی تو میڈی نے دوبارہ اس دوا کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس بار انھوں نے اسے رات کو سونے سے پہلے لیا۔ میڈی کہتی ہیں کہ ’میں قے کی وجہ سے بیدار ہو گئی۔ یہ انتہائی خوفناک تھا۔ میں ساری رات قے کرتی رہی، یہاں تک کہ قے میں خون اور سفید جھاگ بھی آنے لگا۔ وہ اگلی صبح ایمرجنسی گئیں، جہاں ان کے جسم میں پانی کی کمی کا علاج کیا گیا۔ ’میں نے سوچا میں مر جاؤں گی۔ میں اپنی ماں کے سامنے بھی رو پڑی۔ میں بہت غصے میں بھی تھی کیونکہ کسی نے بھی مجھے اس کے مضر اثرات کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔‘ وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے اپنے طور پر بھی تحقیق کی لیکن میں نے دیکھا کہ کسی کو بھی اتنی تکلیف نہیں ہو رہی، جتنی مجھے ہو رہی تھی۔‘ ذرائع    نے اس معاملے میں جارڈن پارکے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ جارڈن پارکے ان بہت سے غیر قانونی فروخت کنندگان میں سے ایک ہیں، جو سوشل میڈیا کے ذریعے سیمگلوٹائیڈ بیچتے ہیں۔ ان ادویات میں اصل میں کیا ہوتا ہے، یہ جاننے کے لیے بی بی سی نے بغیر لائسنس کے مختلف فروخت کنندگان سے سیمگلوٹائیڈ کو خریدا اور ان مصنوعات کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا۔ لیبارٹری نتائج میں ہر نمونے کی ساخت میں تضادات ظاہر ہوئے۔ اگرچہ زیادہ تر مصنوعات میں سیمگلوٹائیڈ ہوتا ہے، لیکن متعدد فروخت کنندگان کی جانب سے فراہم کی جانے والی بوتلوں میں کوئی فعال اجزا نہیں ہوتے اور تقریباً سبھی، بشمول ’لپ کنگ‘ پروفائل سے خریدی گئی بوتلوں میں بھی، اُن پر لکھی مکمل خوراک موجود نہیں۔ برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے تحت اوزیمپک صرف ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے دستیاب ہے۔ ایک اور دوا ’ویگووی‘ جسے خاص طور پر موٹاپے کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا ہے لیکن این ایچ ایس کی تجاویز کے مطابق اسے بھی صرف ایسے لوگوں کو تجویز کیا جا سکتا ہے جن کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) کم از کم 35 ہو۔ دوا ساز کمپنی نووو نورڈسک وہ واحد کمپنی ہے، جو سیماگلوٹائیڈ فروخت کرنے کی مجاز ہے لیکن فی الحال یہ جعلی ورژن کی آن لائن فروخت کے خلاف لڑ رہی ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ’جعلی سیمگلوٹائیڈ فروخت کرنے والی ویب سائٹس، اشتہارات یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شناخت کرنے اور انھیں ہٹانے کے لیے کام کر رہی ہے‘ اور یہ بھی کہ وہ ’کاپی رائٹس کی خلاف ورزی، مجرمانہ نیٹ ورکس اور غیر قانونی طور پر اس کی مصنوعات کی فروخت پر تحقیق کر رہی ہے۔‘ لیکن بی بی سی کو یہ بھی پتا چلا ہے کہ کچھ ایسے فروخت کنندگان، جن کی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پروفائلز کو بلاک کر دیا گیا، اکثر نئے ناموں سے نئے پلیٹ فارم بنا کر اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔ ماہر قانون گیرارڈ ہینراٹے بتاتے ہیں کہ ’آپ ایک لیبل پر بہت سی چیزیں فروخت کر سکتے ہیں۔

وزن میں کمی کے انجیکشن کے صحت کے خطرات: آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے۔ Read More »

سابق فوجی افسران عادل راجہ، حیدر مہدی کو بغاوت پر اکسانے کے جرم میں کورٹ مارشل کے بعد جیل کی سزائیں سنائی گئیں: آئی ایس پی آر

میجر (ر) عادل فاروق راجہ اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی، دونوں سابق فوجی افسران جو یوٹیوب پر بڑی تعداد میں فالوونگ رکھتے ہیں، کو ان کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے بعد فوج کی طرف سے “بغاوت پر اکسانے” کے الزام میں بالترتیب 14 اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ میڈیا ونگ نے ہفتہ کو کہا۔ ایک بیان میں، انٹر سروس پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ دونوں ریٹائرڈ افسران کو “پاکستان آرمی ایکٹ، 1952 کے تحت فوج کے جوانوں میں فرائض کی ادائیگی سے بغاوت پر اکسانے اور سرکاری راز کی دفعات کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی۔ ایکٹ، 1923 جاسوسی سے متعلق ہے اور ریاست کے تحفظ اور مفاد کے لیے متعصبانہ کام کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ میجر (ر) راجہ کو “14 سال سخت سزا” سنائی گئی جب کہ کیپٹن (ر) مہدی کو “12 سال کی سخت سزا” سنائی گئی۔ فوج نے کہا، “مجاز دائرہ اختیار کی عدالت نے دونوں افراد کو 7 اکتوبر اور 9 اکتوبر 2023 کی تاریخ کو مناسب عدالتی عمل کے ذریعے مجرم قرار دیا اور فیصلہ سنایا۔” بیان میں کہا گیا ہے کہ “سنائی گئی سزا کے مطابق، 21 نومبر 2023 کو دونوں افسران کے عہدے ضبط کر لیے گئے ہیں۔” نہ راجہ اور نہ ہی مہدی کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے کیونکہ وہ پاکستان سے باہر مقیم ہیں۔ یہ سزائیں ممکنہ طور پر 9 مئی کے واقعات سے متعلق ہیں، جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا اور اہم فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے تھے۔ اس سال جون میں اسلام آباد کے رمنا پولیس اسٹیشن نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے دوران ہجوم کو بھڑکانے کے الزام میں راجہ اور مہدی سمیت چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ کچھ دن بعد، خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا تھا کہ فسادات سے متعلق 33 مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ راجہ “ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں”۔ ان الزامات میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش کی سزا)، 121 (جنگ چھیڑنے یا چھیڑنے کی کوشش کرنا یا پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی ترغیب دینا)، 121-A (دفعہ 121 کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب کی سازش) اور 131 ( سیکشن 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا)، 11-W (نفرت کو بھڑکانے کے لیے کسی بھی مواد کو چھاپنا، شائع کرنا، یا پھیلانا) اور 21-I کے ساتھ بغاوت کے لیے اکسانا، یا کسی فوجی، ملاح یا فضائیہ کو اپنی ڈیوٹی سے ہٹانے کی کوشش کرنا۔ (امداد اور حوصلہ افزائی) انسداد دہشت گردی ایکٹ، 1997۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے بغاوت کے قوانین کے تحت درج کیے گئے مقدمات پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ “مبصرین اور صحافیوں کو خاموش کرنے” کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

سابق فوجی افسران عادل راجہ، حیدر مہدی کو بغاوت پر اکسانے کے جرم میں کورٹ مارشل کے بعد جیل کی سزائیں سنائی گئیں: آئی ایس پی آر Read More »

greenery in makkah

مکہ کے پہاڑوں پر لمبی لمبی گھاس اگ آئی

نیویارک(این این آئی)ناسا کی جانب سے فراہم کردہ سیٹلائٹ کی تصاویر میں گرم موسم کے ساتھ بارش ہو جانے کی وجہ سے مکہ میں پودوں کی تیزی سے افزائش ہوئی ہے۔سعودی سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف کے پہاڑ کئی ہفتوں کی موسلا دھار بارشوں کے بعد سرسبز و شاداب ہو گئے۔سٹیلائٹ تصاویر میں سعودی عرب کے کئی حصوں خاص طور پرمغربی سعودی عرب میں خشک علاقوں میں بھی سبزہ نظر آ رہا ہے۔ ایجنسی نے حال ہی میں ایکس پر ویڈیو کلپ شیئر کیا تھاجس میں بارشوں کے بعد کا ماحولیاتی اثردیکھا جاسکتا ہے۔اس غیر معمولی صورتحال کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہیں،اور بہت سے صارفین کو حیران کر رہی ہیں۔کچھ لوگوں نے مکہ مکرمہ کی اچانک ہریالی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک روایت سے جوڑا ہے۔جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ سرزمین عرب گھاس کے میدانوں اور دریائوں میں تبدیل نہ ہو جائے۔

مکہ کے پہاڑوں پر لمبی لمبی گھاس اگ آئی Read More »

Left Arm Fast Bowler Wasim AKram house for sale in Melbourne

وسیم اکرم نے اپنا میلبورن کا گھر فروخت کیلئے پیش کردیا

کراچی(این این آئی)سابق قومی کپتان وسیم اکرم نے اپنا میلبورن کا گھر فروخت کیلئے پیش کردیا۔پاکستان کے سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم نے اپنا میلبورن کا پرآسائش گھر فروخت کیلئے پیش کردیا، یہ خوبصورت گھر 9 برس سے وسیم اکرم اور ان کی اہلیہ شنیرا کی ملکیت تھا، شروع میں وہ خود اس میں رہتے تھے مگر گزشتہ برس اسے کرائے پر دے دیا گیا، اب 3 بیڈ روم والے اس گھر کو آکشن کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔ شنیرا کے مطابق پراپرٹی کی لوکیشن زبردست اور نئے مالکان اس سے لطف اندوز ہوں گے، ہم خوش قسمت رہے کہ ہمیں آس پاس زبردست کمیونٹی میسر آئی، اسکول بھی بہترین ہیں۔اس گھر کی قیمت 1.9 ملین ڈالر کے آس پاس رہنے کی توقع ہے۔

وسیم اکرم نے اپنا میلبورن کا گھر فروخت کیلئے پیش کردیا Read More »

Mumbai Airport Under threat

ممبئی ائرپورٹ کو دھماکے سے اڑانے کی ای میل موصول

ممبئی (این این آئی)بھارتی شہر ممبئی ائرپورٹ کے ٹرمینل نمبر دو کو بم سے اڑانے کی دھمکی آمیز ای میل موصول ہوئی ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے جمعرات کو ممبئی کے بین الاقوامی ائرپورٹ کو ایک ای میل بھیجی، جس میں دھمکی دی گئی ہے۔ای میل میں کہا کہ ائرپورٹ انتظامیہ بٹ کوائن میں 10 لاکھ امریکی ڈالرادا کرے ورنہ وہ ٹرمینل نمبردو کو بم سے اڑا دے گا۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ نامعلوم شخص نے 48 گھنٹے کے اندر ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے، واقعے کا مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش جاری ہے۔دھمکی آمیز ای میل ممبئی انٹرنیشنل ائرپورٹ کے فیڈ بیک میل آئی ڈی کے ان باکس میں پائی گئی، جس کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دی گئی ہے۔

ممبئی ائرپورٹ کو دھماکے سے اڑانے کی ای میل موصول Read More »

Sikh Leader Killing Plan failed in USA

امریکہ میں سِکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ ناکام، انڈیا کو وارننگ

نیویارک (این این آئی)امریکی حکومت نے نیو یارک میں مقیم سِکھ علیحدگی پسند رہنما گْرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا مبینہ منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔برطانوی روزنامے ‘فنانشل ٹائمز’ کے مطابق صدر جو بائیڈن کی حکومت نے انڈین حکومت کو اْن کے اس منصوبے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر انتباہ بھی جاری کیا ہے۔ برطانوی اخبار نے متعدد ذرائع سے ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘خالصتان’ کے حامی رہنما گْرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ امریکی حکام کی مداخلت کی وجہ سے ناکام ہوا۔تاہم اخبار کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ قتل کا مبینہ منصوبہ امریکی حکومت کی مداخلت کے بعد ناکام ہوا ہے یا فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ناکام بنایا ہے۔یہ اطلاعات ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب تقریباً دو ماہ قبل کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے برٹش کولمبیا میں قتل ہونے والے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل کا الزام انڈین حکومت پر عائد کیا تھا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گْرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے مبینہ منصوبے کے حوالے سے امریکہ نے یہ اطلاعات ‘اپنے اتحادیوں’ کے ساتھ بھی شیئر کی تھیں۔خیال رہے کہ گْرپتونت سنگھ پنوں علیحدگی پسند سِکھ تحریک ‘خالصتان’ کے وکیل ہیں۔ ان کا نام حال ہی میں اْس وقت بھی سامنے آیا تھا جب انہوں نے سوشل میڈیا پر انڈین حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انڈیا ‘خالصتان’ تحریک کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے اور اسے ایک ‘دہشت گرد تنظیم’ بھی قرار دے چکا ہے۔ انڈیا کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گْرپتونت سنگھ پنوں کے خلاف ایئر انڈیا فلائٹس کو مبینہ طور پر دھمکانے پر ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ گْرپتونت سنگھ پنوں نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ وہ امریکی حکومت کو ‘انڈین ایجنٹس سے میری زندگی کو لاحق خطرات جیسے معاملات’ کو دیکھنے کی ذمہ داری نبھانے دینا چاہتے ہیں۔اْن کا کہنا تھا کہ ‘امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کی جان کو خطرہ امریکہ کی خودمختاری کے لیے چیلنج ہے۔ مجھے بھروسہ ہے کہ صدر بائیڈن کی حکومت ایسے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔فنانشل ٹائمز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی پراسیکیوٹرز نے نیویارک ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک ملزم پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق جس شخص کو اس قتل کے مبینہ منصوبے کے حوالے سے ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے وہ امریکہ سے پہلے ہی روانہ ہو چکا ہے۔انڈین حکومت کی جانب سے ان الزامات پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا گیا ہے۔

امریکہ میں سِکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ ناکام، انڈیا کو وارننگ Read More »

Baba Guru Nanak Birth Anniversary Celebrations

بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات: بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری

نئی دہلی: (ایگنا یٹ پاکستان ) نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا کہ بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلئے سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کر دیئے۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے بتایا کہ انڈیا سے تقریبا 3 ہزار سکھ یاتریوں کو 25 نومبر سے 4 دسمبر 2023ء تک پاکستان میں بابا گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلئے ویزے جاری کئے گئے، اپنے دورے کے دوران سکھ یاتری ڈیرہ صاحب، پنجہ صاحب، ننکانہ صاحب اور کرتارپور صاحب بھی جائیں گے۔ نئی دہلی کے ناظم الامور اعزاز خان نے سکھ یاتریوں کو بابا گورو نانک کے جنم دن کی مبارکباد دی اور ان کے محفوظ سفر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، ویزوں کا اجراء 1974ء کے مذہبی مقامات کے دوروں سے متعلق پاکستان انڈیا پروٹوکول کے فریم ورک کے تحت کیا گیا ہے۔ واضح رہے انڈیا سے ہر سال سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد مختلف مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے پاکستان کا دورہ کرتی ہے۔  

بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات: بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری Read More »

Ranatunga accusess Jay shah of controling Srilanka Cricket Board

راناٹنگا کا جے شاہ پر ’سری لنکن کرکٹ چلانے‘ کا الزام، پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک انڈین کرکٹ بورڈ سے ناراض کیوں؟

آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ اختتام کو پہنچ گیا۔ اگرچہ انڈیا ٹرافی نہیں جیت سکا لیکن اس نے پورے ٹورنامنٹ پر اپنا غلبہ جمائے رکھا۔ کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں جہاں انڈیا اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی دیکھی گئی وہیں کرکٹ کمیونٹی کے درمیان اختلافات بھی سامنے آئے۔ خاص طور پر انڈین کرکٹ بورڈ کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا کے ہمسایہ ممالک بی سی سی آئی سے ناراض ہیں؟ افغانستان اور نیپال کے علاوہ جنوبی ایشیائی کرکٹ کھیلنے والے تین دیگر ممالک پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے سابق کھلاڑیوں اور منتظمین نے حالیہ دنوں میں بی سی سی آئی سے کھل کر ناراضی کا اظہار کیا۔ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایسا ہوا کیا۔ جے شاہ راناٹنگا کے نشانے پر سری لنکا کے سابق کرکٹر ارجونا راناٹنگا نے حال ہی میں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ پر سری لنکن کرکٹ بورڈ (ایس ایل سی) کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس الزام کے بعد سری لنکن حکومت کو نہ صرف باضابطہ طور معافی مانگنی پڑی بلکہ رانا ٹنگا کے اس بیان پر حکومت کو وضاحت بھی جاری کرنی پڑی۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ پہلے ہی غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھا لیکن ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کی شکست کے بعد ہنگامہ آرائی اور حکومتی مداخلت کے باعث آئی سی سی نے سری لنکن بورڈ کی رکنیت معطل کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راناٹنگا نے جے شاہ پر سری لنکن کرکٹ پر دباؤ ڈالنے کا الزام ’ٹروتھ ود چموڈیتھا‘ نامی ٹاک شو کے دوران لگایا تھا۔ کرکٹ کپتان سے سیاست دان بننے والے رانا ٹنگا سری لنکا کی حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں انھوں نے کہا کہ ’سری لنکن کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں اور جے شاہ کے درمیان تعلقات کی وجہ سے بی سی سی آئی کو لگتا ہے کہ وہ سری لنکن کرکٹ کو کچل سکتے ہیں اور اس کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’سری لنکن کرکٹ جے شاہ چلا رہے ہیں۔ جے شاہ کے دباؤ کی وجہ سے سری لنکن کرکٹ خراب ہو رہی ہے۔‘ جے شاہ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں۔ سری لنکن حکومت نے رانا ٹنگا کے بیان کے بعد باضابطہ طور پر افسوس کا اظہار کیا اور اس پر معذرت بھی کی۔ وزیر کاچن وجے سیکرا نے پارلیمنٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایشین کرکٹ کونسل کے صدر یا دیگر ممالک کو ان کے ادارے کی خامیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‘ آئی سی سی ورلڈ کپ یا بی سی سی آئی ٹورنامنٹ؟ عام طور پر آئی سی سی ایونٹس میں دنیا بھر سے شائقین اپنی ٹیموں کو سپورٹ کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ لیکن بہت سے پاکستانی شائقین کو ویزا دینے سے انکار کی وجہ سے 14 اکتوبر کو احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں انڈیا اور پاکستان کے میچ میں انڈین شائقین کی بھرمار کی وجہ سے صرف ایک ’نیلا سمندر‘ دیکھا گیا۔ میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا تھا کہ ’سچ کہوں تو یہ آئی سی سی ایونٹ کی طرح نہیں لگ رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ دو طرفہ سیریز ہو، گویا یہ بی سی سی آئی کا ایونٹ ہو۔‘ انھوں نے کہا کہ میں نے مائیک پر ’دل دل پاکستان‘ کو شاذ و نادر ہی سنا گیا جو پاکستان کے کھیلوں کے مقابلوں کا اہم جزو تصور ہوتا ہے۔ ، اس کے علاوہ کچھ سابق کرکٹرز نے بھی ٹاس اور پچ کے حوالے سے اس گمان کا اظہار کیا کہ انڈیا غلط طریقوں اور راستوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ گو کہ ان دونوں مُلکوں کے کرکٹرز کے لیے اس طرح کی باتیں کہنا کوئی نئی بات نہیں لیکن حالیہ دنوں میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برصغیر کے دو بڑے کرکٹ بورڈز کے درمیان رسہ کشی بڑھ گئی ہے۔ اس سے قبل پی سی بی نے وضاحت طلب کی تھی کہ آئی سی سی رقم کی تقسیم کیسے کرتی ہے۔ اس کے بعد چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اعتراف کیا کہ انڈیا کو زیادہ حصہ ملنا چاہیے کیونکہ یہ کرکٹ کا ’مالیاتی انجن‘ ہے تاہم انھوں نے مجوزہ ریونیو ماڈل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ایشیا کپ اور پی سی بی کی مشکلات ورلڈ کپ سے ٹھیک پہلے ایشیا کپ کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے بورڈز کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ گزشتہ سال پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کے حقوق دیے گئے تھے لیکن بی سی سی آئی نے سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ رواں سال 28 مئی کو بی سی سی آئی نے سری لنکا، افغانستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈز کے صدور کو آئی پی ایل فائنل دیکھنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ اس دوران انھوں نے ایشیا کپ اور ایشیا کرکٹ کونسل کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ایشیا کپ کے شیڈول میں تبدیلی کر دی گئی۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے بی سی سی آئی کی حمایت کی اور پی سی بی ایشین کرکٹ میں اکیلا رہ گیا۔ ابتدائی طور پر پی سی بی نے کہا تھا کہ ’ٹورنامنٹ کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں ہونا چاہیے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشترکہ میزبانی کرنی چاہیے۔‘ لیکن سری لنکا اور بنگلہ دیش نے متحدہ عرب امارات میں گرم موسم کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اور بالآخر پی سی بی کو سری لنکا کو ایشیا کپ کی مشترکہ میزبانی کے لیے قائل کرنا پڑا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق سربراہ نجم سیٹھی نے بھی ایکس پر ایک طویل پوسٹ لکھی جس میں اے سی سی کے سربراہ اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ جے شاہ نے ایک بیان جاری کر کے اس کا جواب دیا۔ تمام مستقل اراکین اور میڈیا رائٹس

راناٹنگا کا جے شاہ پر ’سری لنکن کرکٹ چلانے‘ کا الزام، پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک انڈین کرکٹ بورڈ سے ناراض کیوں؟ Read More »

PML N new Narrative become Headache for Party

ساڈی گل ہو گئی اے! بیانیہ درد سر بن سکتا ہے

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) جہاں ایک جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے صاحبزادے کے مؤقف سے ہٹ کر یہ بیان جاری کیا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن پر پورا اعتماد ہے کہ وہ شفاف الیکشن کروائے گا وہیں مسلم لیگ ن کی قیادت یہ تاثر دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی کہ انہیں سسٹم کی آشیر باد حاصل ہے۔ 21 اکتوبر کو نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر ایئرپورٹ پر ملنے والا پروٹوکول، لاہور پہنچنے پر اعلیٰ پولیس افسروں کی جانب سے سیلوٹ، عدالتوں میں پراسیکیوشن کے انتہائی نرم رویے اور اس کے نتیجے میں ملنے والا ریلیف تو یہ تاثر قائم کرنے کیلئے کافی تھا مگر لیگی قیادت کے ایک کے بعد ایک بیانات اور اعتماد اس تاثر کو مزید تقویت دے رہے ہیں جس کے نقصان دہ اثرات مسلم لیگ ن کو ہی بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ ن لیگ اگر واقعی فرورری 2024ء میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیتی ہے تو انتخابات سے قبل خود ہی لیول پلیئنگ فیلڈ کے سوالات کا جواز فراہم کرکے آنے والی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہی ہے، سیاسی امور پر نظر رکھنے والے کچھ حلقے سمجھتے ہیں کہ ن لیگ انتخابات جیتنے کیلئے جس پراعتماد لہجے میں بات کر رہی ہے ان کیلئے انتخابات میں اترنا اتنا آسان بھی نہیں جتنا نظر آ رہا ہے۔ ایسا تاثر دینے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ انتظامیہ اور ملک کے الیکٹ ایبلز کو پیغام چلا جائے کہ آئندہ حکومت کس کی ہو گی اور اس وقت کی ہم خیال جماعتوں کو اتحاد کی جانب راغب کرنے میں آسانی ہو، یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کی غیر مقبول حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی جماعت بڑی آسانی سے مختلف صوبوں میں الیکٹ ایبلز کو اپنی جماعت میں شامل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے اور سیاسی اتحاد قائم کر رہی ہے۔ ن لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند 4 ہزار سے زائد امیدواروں کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، مسلم لیگ ن جلد ہی پارلیمانی بورڈ تشکیل دے کر موزوں امیدواروں کا چناؤ کرے گی، یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے کہ ن لیگ کا پراعتماد لہجہ ابھی عوامی جلسوں کی صورت میں نہیں بلکہ پریس کانفرنسز اور میڈیا ٹاک شوز کی حد تک ہے۔ 21 اکتوبر کے بڑے جلسے کے بعد ن لیگ کوئی بڑا اکٹھ نہیں کر سکی، عوام میں جانے کیلئے اگر کوئی جماعت سب سے زیادہ متحرک نظر آرہی ہے تو وہ بلاول بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ہے، بلاول اپنی جماعت کو خود لیڈ کرتے ہوئے ماضی میں کئی باریاں لینے والے سیاستدانوں کو عمر کا طعنہ دے رہے ہیں۔ بلاول جہاں میاں نواز شریف کو نام لیے بغیر کہتے ہیں کہ پرانے سیاستدانوں سے جان چھڑوائی جائے وہیں وہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر مؤثر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن سے پہلے رزلٹ طے کرنا ہے تو پھر ایسے انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، 30 برس سے سیاست کرنے والے ایک الیکشن کی خاطر ملک کو داؤ پر نہ لگائیں۔ بلاول لیگی قیادت کے ان بیانات کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں کہ بات ہو چکی ہے، میاں نواز شریف ہی آئندہ وزیر اعظم ہوں گے، شازیہ مری نے گزشتہ روز کہا کہ ہماری بات ہوگئی ہے جیسے بیانات ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، بلاول بھٹو کے جارحانہ رویے پر ن لیگ محتاط پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور ن لیگی قیادت کی جانب سے بلاول اور ان کی جماعت کے خلاف سخت مؤقف نہیں اپنایا جا رہا۔ مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بلاول کو اس انداز سے جواب دینا نہیں چاہتے، ہماری پالیسی تلخیاں کم کرنا ہے مگر تلخیاں کم کرنے کا یہ دعویٰ صرف مخصوص جماعتوں کی حد تک نظر آتا ہے جو شاید ابھی سیاسی حریف ہونے کا دکھاوا کر رہی ہیں اور 8 فروری کے انتخابات کے بعد حکومتی بنچز پر مل بیٹھنے والی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اپنے غلط سیاسی فیصلوں کے باعث سنگین کیسز کا سامنا کر رہی ہے جبکہ لیگی قیادت کو ایک کے بعد ایک کیس میں ریلیف مل رہا ہے، مسلم لیگ ن کا بیانیہ یہ ہے کہ یہ کیسز تو ان کے خلاف سیاسی انتقام کیلئے بنائے گئے تھے اب وہ ان کیسز میں میرٹ پر بری ہو رہے ہیں۔ اس بیانیے کا فائدہ یا نقصان مسلم لیگ ن کیلئے اپنی جگہ مگر یہ ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، وطن عزیز گزشتہ دو برسوں سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے جو معاشی عدم استحکام کی بھی ایک بڑی وجہ ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو یہ نصیحت کرتی تو سنائی دیتی ہیں کہ ملک میں شفاف انتخابات ہی اس غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کا خاتمہ کر سکتے ہیں مگر کوئی بھی اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بھی کڑا امتحان ہے کہ وہ ایسا الیکشن کروانے میں کامیاب ہو جس پر سب جماعتوں کا اعتماد ہو، اس سے قبل 2013ء کے انتخابات کو آصف علی زرداری کی جانب سے آر اوز یعنی ریٹرننگ افسران کا الیکشن جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے 35 پنکچر والا الیکشن کہا گیا جو کہ ثابت نہ ہو سکا۔ ن لیگ کی حکومت بننے کے چند ماہ بعد الیکشن کے خلاف عدالتوں اور سڑکوں پر محاذ کھل گیا اور ملک کو معاشی اور سفارتی سطح پر بڑا نقصان اٹھانا پڑا، اس کے بعد 2018ء کے عام انتخابات کو آر ٹی ایس کا الیکشن کہا گیا اور ملک میں سیاسی استحکام نہ آسکا۔ ایسے میں آصف علی زرداری کا یہ بیان تو خوش آئند ہے کہ انہیں شفاف الیکشن کروانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اعتماد ہے مگر بلاول سمیت ان کی جماعت کی دیگر قیادت لیول پلیئنگ فیلڈ پر مسلسل سوالات اٹھا رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے حوالے سے ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں قابل اعتماد

ساڈی گل ہو گئی اے! بیانیہ درد سر بن سکتا ہے Read More »

Tiger 3 successfull Bollywood film

ٹائیگر 3: دیوالی پر ریلیز ہونے والی ’کامیاب ترین فلم‘ جو 400 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کر چکی ہے

بالی وڈ کے ’سلطان‘ سلمان خان کی فلم ٹائیگر 3 نے اپنی ریلیز کے دسویں دن تک دنیا بھر میں 400 کروڑ کمائی کر لی ہے یہ ان کی سنہ 2017 میں آنے والی فلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کے بعد کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہو رہی ہے۔ یش راج فلمز نے اپنے ایکس ہینڈل سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ فلم دیوالی پر ریلیز ہونے والی فلموں میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم ہے۔ اگرچہ یہ فلم ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار دیوالی کے دن ریلیز ہوئی تھی تاہم اس نے پہلے دن ہی 44 کروڑ کا ریکارڈ بزنس کیا اور یہ سلمان خان کی کامیاب ترین اوپننگ والی فلم بن گئی۔ انڈیا اور پاکستان کے جاسوسوں کی کہانی پر مبنی اس ایکشن تھرلر نے اب تک انڈیا میں 243 کروڑ روپے کما لیے ہیں اور ایک دو دنوں میں یہ 250 کروڑ روپے کا ہندسہ عبور کر لے گی۔ مبصرین کے مطابق یہ سلمان کے لیے ایک اہم کارنامہ ہے کیونکہ سنہ 2017 کی ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کے بعد سے انھوں نے کوئی بھی بڑی ہٹ فلم نہیں دی۔ تاہم فلم کے بڑے بجٹ کے پیش نظر یہ آمدنی بہت زیادہ نہیں ہے۔ 400 کروڑ سے زیادہ کمائی تجزیہ کار منوبالا وجے بالن کے مطابق فلم کی موجودہ عالمی کمائی نے حال ہی میں 400 کروڑ روپے کا ہندسہ عبور کیا ہے۔ جبکہ ان کی پہلی ’ٹائیگر‘ فلم نے ریلیز سے اب تک مجموعی طور پر 335 کروڑ روپے کمائے تھے تاہم ٹائیگر 3 ابھی بھی ’ٹائیگر زندہ ہے‘، ’وار‘ اور ’پٹھان‘ جیسی فلموں سے پیچھے ہے۔ اسی قبیل کی شاہ رخ خان کی اداکاری والی فلم ’پٹھان‘ رواں سال کے شروع میں آئی تھی اور اس نے دنیا بھر میں 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی کمائی کی جبکہ اس کے بعد آنے والی فلم ’جوان‘ نے اس سے بھی زیادہ کمائی حاصل کی ہے اور یہ رواں سال کی اب تک کی سب سے کامیاب فلم کہی جا رہی ہے۔ ٹائیگر 3 کی روزانہ کی کمائی اب 10 کروڑ سے نیچے آ گئی ہے ایسے میں اس کے لیے 500 کروڑ کا ہندسہ عبور کرنا اہمیت کا حامل ہ وگا۔ اس فلم کی ریلیز کے وقت کے متعلق بہت ساری باتیں کہی گئيں۔ یہ فلم روایت سے ہٹ کر اتوار کو سب سے بڑے تہوار کے دن ریلیز کی گئی تھی جس دن کوئی بھی فلم ریلیز نہیں کرنا چاہتا ہے کیونکہ لوگ دیوالی کے تہوار کے جشن میں مصروف ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایسے وقت میں ریلیز ہوئی جب انڈیا میں ورلڈ کپ اپنے عروج پر تھا اور لوگوں کی ساری دلچسپیاں اور توجہ بھی اسی جانب تھیں۔ تاہم اس فلم نے ایسی ریکارڈ اوپننگ دی کہ سلمان خان نے خود ہی ایک جگہ لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ آپ لوگ پوجا پاٹھ چھوڑ کر ہماری فلم دیکھنے گئے تھے۔‘ فلم کی کہانی     فلم میں سلمان خان کے ساتھ اداکارہ قطرینہ کیف اور اداکار عمران ہاشمی ہیں۔ اور سنہ 2017 میں آنے والی فلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کا اسے سیکوئل کہا جا رہا ہے۔ یہ فلم پہلی فلم کی طرح پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ اور انڈین خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ اینلیسیں ونگ (را) کے درمیان خفیہ منصوبوں کی کہانیوں پر مبنی ہے۔ فلم میں سلمان خان نے انڈین جاسوس کا کردار ادا کیا ہے جبکہ عمران ہاشمی نے پاکستانی ایجنسی کے سربراہ کا کردار نبھایا ہے۔ اس فلم میں بالی وڈ کے بادشاہ کہے جانے والے اداکار شاہ رخ خان کا ایک چھوٹا سا کردار ہے اور وہ اپنی فلم ’جوان‘ کے کردار میں آ کر اویناش ’ٹائیگر‘ سنگھ راٹھور یعنی سلمان خان کو بچاتے ہیں جو کہ پاکستانی خفیہ ادارے کی قید میں ہوتے ہیں جبکہ عمران ہاشمی جاسوسوں کی جاری کشمکش میں کترینہ کیف کو بھی کھینچ لیتے ہیں۔ اسی طرح میجر کبیر دھالیوال کے رول میں اداکار رتک روشن بھی بطور مہمان اداکار سامنے آتے ہیں۔ ہندی، تمل اور تیلگو زبانوں میں بنی یہ فلم انڈیا کے سنیما گھروں میں اتوار کے روز ریلیز ہوئی۔ یش راج فلمز کے بینر تلے بننے والی اس فلم کی پروڈیوسر آدتیہ چوپڑا ہیں جبکہ منیش شرما نے اس فلم کی ہدایتکاری کی ہے۔

ٹائیگر 3: دیوالی پر ریلیز ہونے والی ’کامیاب ترین فلم‘ جو 400 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کر چکی ہے Read More »