Ali Sher

Bahawalpur Zoo Punjab

بہاولپور چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے سے ایک شخص کی لاش ملنے کا واقعہ: ’ شیر کے منھ میں جوتا دیکھ کر ہلاکت کا پتا چلا‘

پنجاب کے ضلع بہاولپور کے چڑیا گھر میں بنگالی نسل کے شیروں کے پنجرے سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے جسے شیروں نے چیر پھاڑ دیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی عمر 25 سے 26 سال کے درمیان ہے جس کے جسم پر انجیکشن کے نشانات پائے گئے ہیں جب کہ اس کے جسم پر شیر کے حملے کے نشانات بھی موجود ہیں۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو بتایا کہ مرنے والا شخص چڑیا گھر کی انتظامیہ کا حصہ نہیں ہے اور اس کی فوری طور پر شناخت بھی نہیں ہوسکی ہے جبک نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی ہدایت پر اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ محکمہ وائلڈ لائف اینڈ پارکس اور محکمہ جنگلات کے اعلیٰ افسران بھی لاہور سے بہاولپور پہنچ گئے ہیں جنھوں نے اس شخص کی ہلاکت کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ بہاولپور پولیس کے ترجمان محمد عمر نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم بھی اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جو درخواست بھی موصول ہو گی اس پر مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔ شیر کے منھ میں جوتے سے ہلاکت کا پتا چلا ’شیروں کے احاطہ اور پنجروں کی صفائی پر مامور ایک اہلکار عنایت مسیح نے آج اچانک شور مچایا کہ ایک شیر کے منھ میں جوتا ہے۔‘ اس واقعے کا انکشاف اس وقت ہوا جب بدھ کو 11:30 بجے کے قریب چڑیا گھر کی صفائی کا عملہ شیر کے پنجرے اور احاطہ کی صفائی کرنے وہاں پہنچا تو ایک اہلکار نے شیر کے منھ میں ایک جوتا دیکھا۔ اہلکار کے شور مچانے پر جب دیگر اہلکار بھی وہاں اکٹھے ہوگئے تو انھوں نے شیر کے پنجرے کے اندر ایک شخص کی لاش دیکھی جسے جانوروں نے کاٹ کھایا تھا۔ ڈپٹی کمشنر ظہیر انور جپہ کا کہنا ہے کہ وہ ہوم سیکرٹری پنجاب کے ساتھ آن لائن کانفرنس میٹنگ کر رہے تھے جب انھیں اس واقعہ کی اطلاع ملی جس پر وہ ہوم سیکریٹری کے نوٹس میں یہ بات لائے اور میٹنگ چھوڑ پر ہنگامی طور پر چڑیا گھر پہنچے جہاں سراسیمگی پھیلی ہوئی تھی۔ ان کے مطابق ’چڑیا گھر کے عملے سے اس بارے الگ الگ پوچھ گچھ کی گئی لیکن اس واقعہ کے محرکات سامنے نہیں آسکے اور بظاہر یہی لگتا ہے کہ مرنے والے شخص کا دماغی توازن درست نہیں تھا جو رات گئے اندھیرے میں اس پنجرے میں کود گیا ورنہ کوئی ذی شعور ایسا اقدام نہیں اٹھا سکتا۔‘ ڈپٹی کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے حالات و واقعات کا بغور جائزہ لیا ہے اور چڑیا گھر کے عملے کی سرگرمیوں کے بارے معلومات حاصل کی ہیں۔ ’صبح ساڑھے گیارہ بجے معمول کے مطابق چڑیا گھر کی صفائی کی جاتی ہے ۔ شیروں کے احاطہ اور پنجروں کی صفائی پر مامور ایک اہلکار عنایت مسیح نے آج اچانک شور مچایا کہ ایک شیر کے منھ میں جوتا ہے۔‘ ان کے مطابق ’وہاں موجود دیگر اہلکار بھی دوڑتے ہوئے اس احاطے میں پہنچے تو انھوں نے اندر دیکھا تو وہاں انسانی لاش پڑی تھی جس پر شور مچ گیا۔پہلے پہل تو یہ شک گزرا کہ یہ چڑیا گھر کے عملے کا ہی کوئی فرد ہوگا لیکن پھر جب سارے سٹاف کی دو تین بار گنتی کی گئی تو سٹاف پورا تھا۔‘ متوفی کے جسم پر انجکشن اور شیر کے کاٹے کے نشانات انتظامیہ کے مطابق مرنے والے شخص کا ڈاکٹروں کی ٹیم نے جو طبی معائنہ کیا ہے اس کے مطابق جسم پر انجیکشن کے کچھ نشانات بھی پائے گئے ہیں جب کہ اس کے جسم پر شیر کے حملے اور متعدد مقامات پر کاٹنے کے نشانات بھی موجود ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ شخص رات کے کسی وقت پنجرہ پھلانگ کر اس میں داخل ہوا ہے جس پر شیر نے حملہ کیا اور مرنے والے شخص کے کپڑے بھی خون میں لت پت تھے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ریسکیو 1122 اور پولیس وائرلیس کنٹرول روم کے ذریعے ضلع بھر سے کل سے اب تک کسی مسنگ پرسن کی رپورٹ مانگی گئی تو کہیں سے بھی کوئی شخص لاپتہ ہونے کی رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔ ’اب متوفی کا پوسٹ مارٹم ہو گا اور رپورٹ ملنے پر ہی پتہ چلے گا کہ اس شخص کی دماغی کیفیت کیا تھی، تاہم ہم ایک نہیں بلکہ تین پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر تحقیقات کررہے ہیں، اگر اس کی ہلاکت میں چڑیا گھر کی انتظامیہ کی غفلت ہوگی تو اس پر سخت کارروائی ہو گی۔‘ چیخ و پکار یا شور شرابہ نہیں سنا ، سکیورٹی گارڈز سکیورٹی گارڈز نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے نہ تو رات گئے اور نہ ہی آج صبح کوئی شور شرابہ یا چیخ و پکار کی آوازیں سنیں بہاولپور پولیس کے ترجمان محمد عمر نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے سکیورٹی گارڈز سے پوچھ گچھ کی ہے جنھوں نے بتایا کہ انھوں نے نہ تو رات گئے اور نہ ہی آج صبح کوئی شور شرابہ یا چیخ و پکار کی آوازیں سنیں۔ پولیس کی ابتدائی انکوائری کے مطابق ’اس شخص کو آتے جاتے کسی نے نہیں دیکھا اور ہماری اطلاعات یہی ہیں کہ یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب کسی وقت پیش آیا ہے اور آج صبح ساڑھے گیارہ بجے کے بعد رپورٹ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’چڑیا گھر کے گردونواح کے سی سی ٹی وی کیمروں سے رات گئے لوگوں کے آنے جانے کا ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے یہ شخص کس طرح چڑیا گھر کے اندر داخل ہوا اور رات گئے شہریوں کے چڑیا گھر آنے جانے کے اوقات کار کیا ہوتے ہیں اس بابت بھی ڈائریکٹر چڑیا گھر سے تفصیلات مانگی گئی ہیں جن کی روشنی میں پولیس قانونی کارروائی کرے گی۔‘

بہاولپور چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے سے ایک شخص کی لاش ملنے کا واقعہ: ’ شیر کے منھ میں جوتا دیکھ کر ہلاکت کا پتا چلا‘ Read More »

Sweet Potato benefits

شکرقندی کے حیرت انگیز فوائد

شکرقندی غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے، اس میں وٹامن اے، وٹامن سی اور مینگنیز وغیرہ کی اچھی مقدار موجود ہوتی ہے۔ ان میں کینسر مخالف خصوصیات بھی ہیں اور وہ مدافعتی فنکشن اور دیگر صحت کے فوائد کو فروغ دیتی ہیں۔ شکرقندیاں نشاستہ دار جڑ والی سبزیاں ہوتی ہیں جو دنیا بھر میں ذوق و شوق سے اگائی جاتی ہیں۔ یہ مختلف سائز اور رنگوں میں ہوتی ہیں جیسے کہ نارنجی، سفید اور جامنی۔ مزید برآں یہ وٹامنز، معدنیات، اینٹی آکسیڈینٹ اور فائبر سے بھی بھرپور ہوتی ہیں۔ یہاں شکرقندیوں کے 6 حیرت انگیز صحت کے فوائد تحریر کیے جارہے ہیں۔ 1) شکرقندی وٹامنز اور معدنیات کا ذخیرہ: ایک کپ یا 200 گرام بیک کی ہوئی شکرقندی چھلکے سمیت درج ذیل غذائی اجزا فراہم کرتی ہے: کیلوریز: 180 کاربوہائیڈریٹ: 41 گرام پروٹین: 4 گرام چربی: 0.3 گرام فائبر: 6.6 گرام وٹامن اے: 213 فیصد وٹامن سی: 44 فیصد مینگنیز: 43 فیصد کاپر: 36 فیصد پینٹوتھینک ایسڈ: 35 فیصد وٹامن بی 6: 34 فیصد پوٹاشیم: 20 فیصد نیاسین: 19 فیصد 2) آنتوں کی صحت: شکرقندی میں موجود فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس آنتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ 3) کینسر سے لڑنے والی ممکنہ خصوصیات: شکرقندی مختلف اینٹی آکسیڈنٹس پیش کرتی ہیں جو بعض قسم کے کینسر سے بچانے میں مدد کرسکتے ہیں۔ 4) صحت مند بینائی: شکرقندی میں بیٹا کیروٹین کا ناقابل یقین حد تک ذخیرہ ہوتا ہے۔ بیٹا کیروٹین جسم میں وٹامن اے میں تبدیل ہوتا ہے اور آنکھوں کے اندر روشنی کا پتہ لگانے والے رسیپٹرز بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ 5) دماغی افعال کیلئے مفید: جامنی شکرقندی کا استعمال دماغی افعال کو بہتر بنا سکتا ہے۔ 6) آپ کے مدافعتی نظام کیلئے فائدہ مند: نارنجی رنگ کی شکرقندی بیٹا کیروٹین کے کثیر قدرتی ذرائع میں سے ایک ہے جو کہ پودوں پر مبنی ایک مرکب ہے اور جسم میں وٹامن اے میں تبدیل ہوتا ہے۔ یہ صحت مند مدافعتی نظام کے لیے بھی اہم ہے۔

شکرقندی کے حیرت انگیز فوائد Read More »

PTI Workers Convention Peshawar

نواز، خٹک اور ترین تینوں وڑ گئے باقی کو عوام دیکھ لیں گے، شیر افضل مروت

پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی جلسوں کا اعلان کردیا، جس کے تحت 15 دسمبر کو پشاور جبکہ 22 دسمبر کو وزیرآباد میں جلسہ ہوگا۔ پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں آغاز پر نو مئی کو جاں بحق ہونے والے کارکنان کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ تقریب کارکنان کی وجہ سے بدنظمی کا شکار بھی ہوئی۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب صدر ایڈوکیٹ شیر افضل نے کہا کہ 15 دسمبر کو پشاور میں جلسہ ہوگا جبکہ بائیس دسمبر کو وزیرآباد اور 24 کو جھنگ میں عوامی پنڈال سجائیں گے، تمام کارکنان اور عوام کو جلسے میں پہنچنا ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ عوام نے ان کے پروگرام کو وڑنے کی قسم کھالی ہے، ایک پروگرام سے اندازہ ہوگیا کہ اب یہ سب کچھ نہیں چل سکے گا، خان کو مائنس کرنے والے خود مائنس ہوگئے اور اب منتیں کررہے ہیں۔ شیر افضل مروت کا پشاور میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کہتے پیں پی ٹی آئی ختم ہوگئی ہے وہ یہ کنونشن دیکھ لیں، یہ پختونخوا میں پی ٹی آئی کا 12واں کنونشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا یہ معیار ہے کہ عدالتوں سے اشتہاریوں کو ریلیف مل رہا ہے اور نواز شریف آج دندناتا پھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے40 سالوں سے عوام کا خون چوسا ہے، نواز شریف کی اپیلیں روزانہ سماعت کیلیے مقرر ہورہی ہیں لیکن ہمارے لیڈر کی اپلیوں کی تاریخ ہی نہیں دی جارہی ، تمام فیصلے انصاف سے بالا تر قانون کے منافی ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہورہا ہے، قانون کو پیروں تلے روندنے والوں کو ہم سے خطرہ ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کہہ رہے ہیں کہ فروری میں برفباری ہوگی الیکشن نہیں ہوسکتے، دراصل یہ ہمارے کنونشن دیکھ کر ڈر گئے ہیں، مگر یہ کہاں تک بھاگیں گے کیونکہ عوام نے انہیں اب چھوڑنا نہیں ہے، ایک طرف مولانا نے برفباری کا بہانہ بنایا تو دوسری طرح پرویز ختک کہتے ہیں ہماری تیاری نہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم اندھے تھے جو بھروسہ کر کے محمود خان اور  پرویز خٹک جیسوں کو لیڈر بنایا مگر مستقبل میں تحریک انصاف ایسی تاریخ کو نہیں دہرائے گی اور نہ پی ٹی آئی میں کسی کو پرویز خٹک، محمد خان سمیت دیگر ان جیسے ریموٹ کنٹرول لیڈر نظر آئیں گے۔ شیر افضل مروت نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’پرویز خٹک سن لیں کل ہم آپ کو ڈبونے کیلیے نوشہرہ آرہے ہیں، جہاں آپ کے بلند و بانگ دعوؤں کو غرق یاب کریں گے، ہم نے تمام پابندیوں کو توڑ ڈالا ہے کل ہم نوشہرہ جائیں گے، جن کو غلطی تھی خان کی کمی نواز، خٹک اور ترین سے پوری ہوگی یہ تینوں وڑ گئے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دعویدار کیا ایک ہی جلسی کرسکا، ہم بلال بھٹو کا بھی مقابلہ کریں گے،  پیپلز پارٹی والوں سن لوں ہمارا چیلنج ہے، ہمارے مقابلے کے لیے تیار رہو۔

نواز، خٹک اور ترین تینوں وڑ گئے باقی کو عوام دیکھ لیں گے، شیر افضل مروت Read More »

Registration of Life Saving Drugs

زندگی بچانے والی ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی منظوری دے دی گئی

ملک میں کینسر، مرگی، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کے علاج کے لیے ادویات نایاب یا عدم دستیاب ہونے کے سبب وزارت قومی صحت نے ہنگامی بنیادوں پر ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایگنایٹ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے سابق رکن عثمان شوکت نے کہا کہ جان بچانے والی ضروری ادویات کی ہنگامی رجسٹریشن ایک مثبت قدم ہے۔ وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ یہ فیصلہ قائم مقام وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر کیا گیا ہے، امید ہے کہ اس فیصلے سے مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے اینستھیزیا، انفلوئنزا، ہیپرین اور اینوکساپرین انجیکشن بھی رجسٹر کیے ہیں، درآمد کنندگان کو ادویات درآمد کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔ ساجد شاہ نے کہا کہ اسی طرح ذیابیطس کی ایک نئی دوائی ’سیماگلوٹائڈ انجیکشن‘ بھی رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ندیم جان نے یقین دہانی کروائی کہ مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی کوئی کمی نہیں ہوگی، اس سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے، اسلام آباد میں ایک فارما پارک بھی قائم کیا جائے گا تاکہ ادویات اور ایکٹو فارماسیوٹیکل اجزا (اے پی آئیز) کی مقامی پیداوار شروع کی جا سکے، ہم فارما کمپنیوں کی صلاحیت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عثمان شوکت نے کہا کہ زندگی بچانے والی ضروری ادویات کی ہنگامی رجسٹریشن ڈریپ کی جانب سے ایک مثبت اقدام ہے لیکن مختلف چیلنجز کی وجہ سے ادویات کی قلت برقرار ہے۔ دریں اثنا ڈریپ نے ادویات کے معیار کے حوالے سے کارروائی کرتے ہوئے 3 فارما کمپنیوں کے لائسنس منسوخ اور دیگر 6 کمپنیوں کے لائسنس معطل کر دیے، ادویات کے 7 تیار کنندگان کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ یہ کارروائی ڈریپ لائسنسنگ بورڈ نے مینوفیکچرنگ کے طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی پر کی ہے۔ ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان میں غیر معیاری ادویات کی اجازت نہیں ہوگی، ہم نے 3 فارما کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے ہیں، 6 لائسنس معطل کیے گئے ہیں اور 7 کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لمپی اسکن بیماری کے علاج کے لیے ایک ویٹرنری ویکسین رجسٹر کی گئی ہے۔

زندگی بچانے والی ادویات کی ایمرجنسی رجسٹریشن کی منظوری دے دی گئی Read More »

Preeclampsia nightmare for women

’پری اکلیمپسیا‘ حاملہ خواتین کے لیے ڈراؤنا خواب

پری اکلیمپسیا  ایک ایسی بیماری ہے جس میں حاملہ عورت کا ہر ایک دن تنے ہوئے رسے پر چلنے کے مترادف ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر اس کی تشخیص کی دو علامات ہیں، ایک ہائی بلڈ پریشر اور دوسرا گردوں سے خارج ہونے والی پروٹین البیومن۔ لیکن بات اتنی بھی آسان نہیں۔ پری اکلیمپسیا میں کچھ ایسے مادے جسم میں خارج ہوتے ہیں جو حاملہ عورت کے تمام اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر دماغ کو برین ہیمرج کا خطرہ ہوتا ہے تو آنکھ کی بینائی بھی جا سکتی ہے۔ اسی طرح پھیپھڑوں میں پانی بھر جانا، ہارٹ فیل ہوجانا، جگر میں انزائمز بہت زیادہ بڑھ جانا گردوں کا فیل ہوجانا، خون میں پلیٹلیٹس کم ہوجانا، بچے کی نشوونما کم ہونا اور پیٹ میں ہی مر جانا یا آنول کا بچے کی پیدائش سے پہلے ہی پھٹ جانا اور خون خارج ہونے جیسے خطرات بھی لاحق رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید پیچیدگیوں میں ہیلپ سنڈروم اور مرگی جیسے دورے (Eclampsia) بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ یقین کیجیے کہ پری اکلیمپسیا ایک ڈراؤنا خواب ہے اور اس سے بھی زیادہ خطرناک بات اس کی تشخیص میں پیش آنے والی مشکلات ہیں۔ ضروری نہیں کہ پری اکلیمپسیا کی علامات اتنی ہی واضح ہوں جیسی ہم نے لکھیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ گائناکالوجسٹ اس طرح سے دو اور دو چار نہ کرسکیں۔ بیماری کی تشخیص اور ہر مریض کی صورتحال ایک جیسی نہیں ہوتی۔ بلکہ ہم اسے جگسا پزل سے تشبیہ دیتے ہیں جس کے گمشدہ ٹکڑے ہمیں ڈھونڈنے پڑتے ہیں۔ پری اکلیمپسیا کی دو اسٹیجز ہوتی ہیں، مائلڈ اور سویئر (mild and severe)۔ جب تک پری اکلیمپسیا مائلڈ رہے، بچہ پیدا نہیں کروایا جاتا۔ حاملہ عورت کا باقاعدگی سے چیک اپ کیا جاتا ہے اور اس چیک اپ تک سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے۔ لیکن یاد رہے کہ یہ سب اچھا اس چیک اپ تک ہی ہے۔ اگلے چیک اپ میں کیا سامنے آنے والا ہے، یہ کوئی نہیں بتا سکتا۔ یہاں سے آغاز ہوتا ہے لوگوں کی ان شکایات کا کہ جی ہم نے باقاعدگی سے چیک کروایا، ڈاکٹر کہتی رہیں سب ٹھیک ہے اور پھر ایک دم سے ایسا ہوگیا۔ آپ کو سمجھنا ہوگا کہ حمل میں ایک دم سے ہی صورتحال بدلتی ہے۔ اسی لیے ہم اسے بازی گر کا کھیل کہتے ہیں، نہ جانے کب پانسا پلٹ جائے۔ مائلڈ پری اکلیمپسیا میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے ادویات دی جاتی ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹ ہر ہفتے کروائے جاتے ہیں اور الٹراساؤنڈ ہر دو ہفتوں کے بعد۔ ڈیلیوری 37 سے 38 ہفتوں بعد کروالی جاتی ہے۔ چاہے مصنوعی درد لگانا پڑے یا پھر سیزیرین کرنا پڑے۔ سویئر پری اکلیمپسیا میں بلڈ پریشر قابو میں نہیں آتا چاہے دو تین قسم کی دوائیں ہی کیوں نہ استعمال کروائی جائیں۔ پیشاب میں پروٹین بڑھتا جاتا ہے، خون میں پلیٹلیٹس گرنا شروع ہوجاتے ہیں، بچے کی نشوونما رک جاتی ہے۔ حاملہ عورت کو سر درد، چکر اور متلی کی شکایت رہتی ہے۔ سویئر پری اکلیمپسیا کو اگر ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو عورت کو مرگی جیسے دورے پڑنے لگتے ہیں اور بچے کی پیٹ میں موت واقع ہوسکتی ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کا ایک ہی حل ہے کہ بچہ پیدا کروا لیا جائے چاہے ساتواں مہینہ ہو یا آٹھواں۔ بچہ بچے گا یا نہیں؟ یہ نہیں سوچا جاتا اس لیے کہ میڈیکل سائنس کے مطابق ماں کی زندگی اہم ہے اور اسی کو دیکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ ہیلپ سنڈروم کے بارے میں ایک اور بات سمجھ لیں۔ ہیلپ سنڈروم (HELLP syndrome) کا نام کچھ الفاظ کے ابتدائی حروف جوڑ کر رکھا گیا ہے۔ H یعنی Hemolysis ‎(خون کے جرثوموں کی ٹوٹ پھوٹ) EL یعنی elevated liver enzymes (جگر کے مادے کا ضرورت سے زیادہ اخراج) LP یعنی Low platelets (خون جمنے میں مدد دینے والے سیلز کی مقدار میں کمی) یہ معلومات یاد کر لیجیے اور لیبارٹری رپورٹس ان کے مطابق پڑھنا سیکھیے تاکہ اپنی ہم سفر کی ہر مشکل میں آپ کو علم ہوکہ کب کیا کرنا ہے۔ سویئر پری اکلیمپسیا کے نتیجے میں اگر خون پتلا ہوجائے تو ڈیلیوری کے وقت خون کا بہاؤ روکنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ سویئر پری اکلیمپسیا میں نارمل ڈیلیوری کی جائے یا سیزیرین، خیال یہ رکھنا چاہیے کہ ایسے اسپتال میں ہو جہاں ہر قسم کی سہولت موجود ہوں۔ ان سہولیات میں بلڈ بینک، لیبارٹری، آپریشن تھیٹر اور سینیئر گائنا کالوجسٹ شامل ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں حاملہ عورتوں کے مرنے کی شرح بہت زیادہ ہے اور ان ممالک میں بھی سرفہرست ہمارا ملک ہے جہاں دیہات اور چھوٹے شہروں میں اس طرح کا سیٹ اپ موجود نہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ لوگ جانتے ہی نہیں کہ ان کے سامنے موجود عورت کے اردگرد موت منڈلا رہی ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ حاملہ عورت کے لیے گھر میں بلڈ پریشر ماپنے کا آلہ موجود ہونا چاہیے۔ الیکٹرانک میں تو کوئی مشکل ہی نہیں، مینویل بھی سیکھ لیں جو بہت آسان ہے۔ ہم نے اپنے بچوں، شوہر اور بہن بھائیوں کو سکھا دیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ سب فرسٹ ایڈ دے سکتے ہیں۔ آپ بھی سیکھیے!

’پری اکلیمپسیا‘ حاملہ خواتین کے لیے ڈراؤنا خواب Read More »

Election Commission of Pakistan statement regarding bogus voters

گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کی سوشل میڈیا خبریں بے بنیاد قرار

لیکشن کمیشن نے گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیر گردش خبریں سراسر جھوٹی اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردی ہیں ۔جبکہ کسی سیاسی جماعت کوفائدہ پہنچانے کے الزامات کی بھی سختی سے تردید کردی ۔  ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے سوشل میڈیاپر ایسےغیر ذمہ دارانہ بیانات سےگریز کیا جائے، الیکشن کمیشن متعلقہ اداروں اور افراد کیخلاف مناسب کارروائی کاحق محفوظ رکھتا ہے۔  ترجمان کا کہنا ہے آبادی اورووٹرزکےاندراج کے تناسب میں کئی انتخابی حلقوں اوراضلاع میں فرق ہے، کیونکہ کسی بھی ووٹرکا اندراج شناختی کارڈ پردرج مستقل یاعارضی پتہ کےمطابق ہوتاہے اور ووٹر کا متعلقہ انتخابی حلقے میں موجودہونا ضروری نہیں ۔

گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کی سوشل میڈیا خبریں بے بنیاد قرار Read More »

Mushfiq ur Rahim declared out

نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بنگلہ دیش کے مشفیق الرحیم کی انوکھی وکٹ

ڈھاکا: (ایگنایٹ پاکستان) ڈھاکا میں کھیلے جا رہے دوسرے ٹیسٹ کے دوران بنگلہ دیش کے وکٹ کیپر بیٹر مشفیق الرحیم دوران بیٹنگ گیند کو ہاتھ سے روکنے پر آؤٹ قرار دے دیے گئے۔ آئی سی سی کے مطابق مشفیق الرحیم پہلے بنگلہ دیشی کھلاڑی ہیں جو اس طرح سے آؤٹ قرار دیے گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کی پہلی اننگز کے 41ویں اوور میں بیٹنگ کے دوران مشفیق الرحیم نے وکٹوں کی طرف آنے والی گیند کو اپنے ہاتھ سے روکا جس پر کیوی کھلاڑیوں نے آؤٹ کی اپیل کی۔ پر زور اپیل پر فیلڈ امپائرز نے فیصلہ تھرڈ امپائر کو بھیجا جنہوں نے ویڈیو دیکھنے کے بعد مشفیق الرحیم کو آؤٹ قرار دے دیا۔

نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بنگلہ دیش کے مشفیق الرحیم کی انوکھی وکٹ Read More »

پی ایس ایل9؛ نسیم شاہ کو کتنے کروڑ روپے ملیں گے؟

 کراچی: نسیم شاہ کو اسلام آباد یونائیٹڈ نے ساڑھے 4 کروڑ روپے میں اپنا بنایا ہے جب کہ پی ایس ایل کیلیے پلیئرز کی ریٹینشن کا اعلان 7 دسمبر کو کیا جائے گا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل نسیم شاہ کی فین فالووئنگ کو دیکھتے ہوئے کئی فرنچائزز ان سے معاہدے کی خواہاں تھیں البتہ اس میں کامیاب اسلام آباد یونائیٹڈ ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان کا معاوضہ تقریبا ساڑھے چار کروڑ روپے ہوگا،پی ایس ایل کیلیے پلیئرز کی ریٹینشن کا اعلان 7 دسمبر کو کیا جائے گا، البتہ ابھی تک بجٹ اور سیلری کیپ کا ہی فیصلہ نہیں ہو سکا، فرنچائزز کیٹیگری کو مدنظر رکھتے ہوئے 8کھلاڑیوں کو برقرار رکھ سکیں گی۔ یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل9؛ یونائیٹڈ نے 2 کھلاڑیوں کے بدلے گلیڈی ایٹرز سے نسیم شاہ لے لیا گزشتہ برس کا سیلری کیپ 13 لاکھ ڈالر فی ٹیم تھا۔ پی ایس ایل کو درپیش ایک اور مسئلہ شیڈولنگ کا بھی ہے، پی سی بی نے پاکستان میں میچز کا فیصلہ کرتے ہوئے 2 شیڈول فرنچائزز کو ارسال کیے، ایک میں 4 جبکہ دوسرے میں 2 وینیوز شامل ہیں۔ پہلا میچ لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان رکھا گیا،ایونٹ کا آغاز 18 فروری کو لاہور میں ہونا ہے۔ اس وقت وہاں سخت سرد موسم اور دھند کا راج ہوگا، اس لیے بعض حلقوں نے تجویز دی کہ کراچی میں ایونٹ کو شروع کرتے ہوئے پھر پنجاب لایا جائے تب تک موسم بہتر ہو جائے گا، پشاور زلمی نے پی سی بی سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیم کے میچز ہوم وینیو پر کروائے جائیں۔

پی ایس ایل9؛ نسیم شاہ کو کتنے کروڑ روپے ملیں گے؟ Read More »

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کیسے ہوتی ہے؟

فروری اب صرف دو ماہ کی دوری پر ہے۔ یہی وہ وقت ہے کہ جب انتخابی امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے فنڈز کی لین دین عروج پر ہوتی ہے۔ سیاسی جماعتیں انتخابات کے قریب سب سے زیادہ رقم خرچ کرتی ہیں۔ تو لازمی طور پر جماعتیں انتخابات سے قبل زیادہ سے زیادہ ذرائع سے رقم وصول کرنے کی کوششوں میں بھی رہتی ہیں۔ فنڈز کا مقبول ذریعہ پارٹی ٹکٹ کی درخواست کے ساتھ دی جانے والی فیس ہوتی ہے جوکہ پارٹی ٹکٹس حاصل کرنے والے امیدواروں سے وصول کی جاتی ہے۔ آنے والے انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے پارٹی ٹکٹوں کے لیے 2 لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلی کے ٹکٹوں کی درخواست لیے ایک لاکھ روپے کی ناقابلِ واپسی فیس مقرر کی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ کم از کم ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتیں جیسے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، ٹکٹ درخواستوں کی فیس سے خاطر خواہ رقم حاصل کریں گی۔ ہر سال الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سیاسی جماعتوں کے گوشواروں کی تفصیلات میں سیاسی جماعتوں کی مجموعی آمدنی میں بڑا حصہ ٹکٹ درخواستوں کا دیکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر پی ٹی آئی نے 2018ء کے عام انتخابات اور بعدازاں ضمنی انتخابات میں ٹکٹ درخواستوں کی مد میں 47 کروڑ 80 لاکھ روپے جمع کیے۔ مالی سال 18-2017ء اور 19-2018ء میں یہ رقم پی ٹی آئی کی کُل آمدنی کا 45 فیصد تھی۔ اگرچہ مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی کے مقابلے میں صرف 14 کروڑ روپے جمع کیے لیکن پارٹی نے انتخابی فیس پر بظاہر زیادہ انحصار کیا کیونکہ یہ انتخابی سال 18-2017ء میں پارٹی کی مجموعی آمدنی کا 95 فیصد تھے۔ پی پی پی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین نے مل کر ٹکٹ درخواستوں سے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے جمع کیے جوکہ 18-2017ء میں ان کی کُل آمدنی کا 89 فیصد تھے۔ طویل مدتی نقطہ نظر سے بھی ٹکٹ درخواستوں کی فیس سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمع کیے گئے فنڈز کا ایک اہم حصہ ہے۔ گزشتہ 13 سالوں میں سیاسی جماعتوں کی کُل آمدنی میں اس فیس کا حصہ پی ٹی آئی کے لیے 19 فیصد، مسلم لیگ (ن) کے لیے 33 فیصد جبکہ پی پی پی کے لیے 64 فیصد ہے۔ 2013ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے درخواستوں کی مد میں 59 کروڑ 60 لاکھ روپے حاصل کیے جبکہ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں 12 کروڑ 40 لاکھ روپے حاصل کیے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں یہ حساب الٹ گیا اور پی ٹی آئی نے 33 کروڑ 50 لاکھ روپے جمع کیے جبکہ مسلم لیگ (ن) صرف 12 کروڑ 50 لاکھ روپے ہی جمع کرسکی۔ اس طرح ظاہر ہوتا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ کی مانگ زیادہ تھی۔ یہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو رپورٹ کیے گئے اعداد و شمار ہیں۔ یہ اعداد و شمار اشارہ کرتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اور ان کے لیڈران ’عطیات‘ اور ٹکٹ دینے کی مد میں امیدواروں سے بھاری رقم وصول کرتے ہیں۔ اس سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ کہ تقریباً تمام جماعتوں میں امیر اور امیر ترین امیدواروں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔ ٹکٹ درخواستوں کی فیس پر سیاسی جماعتوں کے انحصار سے یہ بھی وضاحت ہوتی ہے کہ سیاسی جماعتوں میں نوجوان امیدواروں کی تعداد کم کیوں ہے۔ اگر نوجوان زمیندار، اشرافیہ یا صنعتی طبقے سے تعلق نہ رکھتے ہوں تو وہ پارٹی کو عطیات کی مد میں خطیر رقم دینے کی حالت میں نہیں ہوتے۔ اگرچہ مجموعی رجسٹرڈ ووٹرز کا 45 فیصد نوجوان (35 سال یا اس سے کم) ووٹرز ہیں لیکن ملک کی 10 بڑی سیاسی جماعتوں میں نوجوانوں کی نمائندگی صرف 19 فیصد کے قریب ہے۔ پی ٹی آئی جسے نوجوانوں کی جماعت کہا جاتا ہے، اس نے پچھلے انتخابات میں صرف 129 یعنی 16 فیصد نوجوان امیدواروں کو پارٹی کی نمائندگی کرنے کا موقع دیا۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری جوکہ متعدد سیاسی جماعتوں کے زائدالعمر رہنماؤں پر تنقید کرتے ہیں اور نوجوانوں کو موقع دینے کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کی جماعت نے خود 2018ء کے انتخابات میں 727 امیدواروں میں سے صرف 122 یعنی 17 فیصد سے بھی کم نوجوانوں کو نمائندگی کرنے کا موقع دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی اس سے بھی خراب رہی، 2018ء کے عام انتخابات میں اس کے 646 امیدواروں میں سے صرف 86 امیدوار یعنی 13 فیصد نوجوان تھے۔ پارٹی ممبرشپ پر سیاسی جماعتوں کا انحصار تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ پی ٹی آئی نے بتایا کہ گزشتہ 13 سالوں میں پارٹی ممبرشپ کی مد میں 2 کروڑ 10 لاکھ روپے جمع ہوئے جوکہ مجموعی آمدنی کا صفر اشاریہ 6 فیصد ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم ظاہر کی جوکہ ان کی مجموعی آمدنی کا صفر اشاریہ 9 فیصد ہے جبکہ پی پی پی 4 کروڑ 10 لاکھ روپے جمع کرکے ان دونوں جماعتوں سے قدرے بہتر رہی، یہ رقم پیپلز پارٹی کی مجموعی آمدنی کا 9 فیصد ہے۔ تاہم غیر اراکین کی جانب سے چندہ سیاسی جماعتوں کے لیے آمدنی کا ایک اور اہم ذریعہ ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی گزشتہ 13 سالوں میں ڈھائی ارب روپے کے عطیات وصول کرکے سرفہرست رہی۔ مسلم لیگ (ن) نےاس مد میں 64 کروڑ 10 لاکھ روپے یا کُل آمدنی کا 33 فیصد جمع کیا جبکہ پی پی پی نے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے یعنی مجموعی آمدنی کا 4 فیصد جمع کیا۔ اگرچہ آئین کے آرٹیکل 17 کی شق 3 سیاسی جماعتوں سے اپنے فنڈنگ کے ذرائع کا محاسبہ کرنے کا تقاضا کرتی ہے لیکن سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمع کروائے گئے گوشوارے عام طور پر عطیہ دہندگان کی شناخت ظاہر نہیں کرتے اور ان کا ’عطیہ دہندگان‘ کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر پی پی پی اپنے بینک ڈپازٹ پر تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ روپے کا

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کیسے ہوتی ہے؟ Read More »

پاکستان تحریک انصاف کا سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی جانب سے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ پیر کے روز تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نو منتخب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر عہدیداران کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی واضح بھی کیا گیا کہ پہلے ہی تاحیات چیئرمین کا منصب بانی چیئرمین کیلئے مختص کیا جا چکا ہے۔ کور کمیٹی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ کمیٹی نے پنجاب میں ورکرز کنونشنز کی منظوری بھی دے دی ہے۔ اعلامیے میں عام انتخابات کیلئے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور نگران حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عام انتخابات کیلئے فوری فنڈزجاری کرے ۔ کور کمیٹی نے ریٹرننگ افسران انتطامیہ سے لینے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ Read More »