پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے سلسلے میں بنگلور میں کھیلا جانے والا میچ سیمی فائنل کی دوڑ سے ایک فریق کو باہر کرسکتا ہے، لیکن دونوں ٹیموں نے اس کے لیے بھرپور تیاری کی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے اب ورلڈ کپ 2023 میں باقی رہنے یا واپسی کے سفر کی گھڑی سر پر آگئی ہے۔
یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے بہت اہم ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاس اگرچہ ایک موقع اور ہوگا کہ وہ آخری میچ میں سری لنکا کو شکست دے کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں، لیکن پاکستان کے لیے یہ ڈوبتی ہوئی ناؤ کا آخری کنارا ہے۔ اگر کشتی یہاں نہ ٹھہر سکی تو انگلینڈ کے خلاف آخری میچ بس رسمی کارروائی ہی ہوگا۔
ویسے تو پاکستان کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے دونوں میچ جیتنا ہوں گے اور رن ریٹ بھی بہتر بنانا ہوگا کیونکہ پوائنٹس برابر ہونے کی صورت میں رن ریٹ ہی شمار کیا جائے گا، جو فی الحال نیوزی لینڈ سے بہت کم ہے۔
ذیل میں گذشتہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے نیوزی لینڈ سے مقابلوں پر نظر دوڑاتے ہیں۔
ورلڈ کپ 1983
ورلڈ کپ کی شروعات تو 1975 میں ہوئی لیکن نیوزی لینڈ سے پاکستان کا پہلا مقابلہ 1983 میں برمنگھم میں ہوا تھا، جہاں پاکستان کو پہلی دفعہ شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 60 اوورز میں 238 رنز بنائے۔ پاکستان اس ہدف کو عبور نہ کرسکا اور 186 رنز بنا کر ٹیم آل آؤٹ ہوگئی۔
اس ورلڈ کپ میں ہر ٹیم کو آپس میں دو میچ کھیلنا تھے۔ پاکستان نیوزی لینڈ کا دوسرا میچ ناٹنگھم کے گراؤنڈ میں ہوا تھا۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت عمران خان کر رہے تھے جبکہ نیوزی لینڈ کے کپتان جیوف ہاورتھ تھے۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 261 رنز بنائے۔ ظہیر عباس نے شاندار سنچری سکور کی جبکہ کپتان عمران خان نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 79 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی تھی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم جواب میں 250 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔ مدثر نذر نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور پاکستان نے یہ میچ 11 رنز سے جیتا تھا۔
ورلڈ کپ 1987
1987 میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ انگلینڈ سے باہر انڈیا پاکستان میں کھیلا گیا۔ نیوزی لینڈ اس ورلڈ کپ میں گروپ اے میں تھا، جس کے باعث گروپ میں پاکستان سے اس کا کوئی میچ نہیں ہوسکا۔
ورلڈ کپ 1992
پاکستان اس ورلڈ کپ کا فاتح تھا اور اس کے سیمی فائنل اور پھر فائنل میں پہنچنے کا کسی حد تک سہرا نیوزی لینڈ کے سر تھا، جس نے گروپ میچ میں پاکستان کے خلاف سرسری کارکردگی دکھائی تاکہ سیمی فائنل نیوزی لینڈ میں کھیل سکے اور یہ حکمت عملی اپنے لیے مصیبت لے آئی۔
پاکستان کا گروپ میچ اپنے گروپ کا آخری میچ تھا، جو نیوزی لینڈ کے ساتھ کرائسٹ چرچ میں کھیلا گیا۔ نیوزی لینڈ جو اس ورلڈ کپ میں زبردست کارکردگی دکھا رہا تھا، پورے ٹورنامنٹ کے برعکس خراب بیٹنگ کرتے ہوئے 166 رنز پر آؤٹ ہوگیا۔ پاکستان نے اس ہدف کو باآسانی پورا کرلیا اور رمیز راجہ نے 119 رنز کی اننگز کھیلی۔
پاکستان کا دوسرا میچ اس ورلڈ کپ میں سیمی فائنل تھا، جو پاکستان نے غیر متوقع طور پر چار وکٹوں سے جیت لیا تھا۔ اس میچ میں انضمام الحق کی 60 رنز کی طوفانی اننگز نے ناممکن کو ممکن بنادیا تھا۔ اس میچ میں پاکستان کی کارکردگی نے دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا تھا۔
ورلڈ کپ 1996
انڈیا اور پاکستان میں مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے چھٹے ورلڈ کپ میں پاکستان کا نیوزی لینڈ کے ساتھ میچ لاہور میں کھیلا گیا، جو پاکستان نے 46 رنز سے جیت لیا۔
پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 281 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم جواب میں 235 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔
ورلڈ کپ 1999
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ میچ ڈربی شائر میں کھیلا گیا۔ پاکستان نے یہ میچ 62 رنز سے جیت لیا تھا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 269 رنز بنائے، جس میں انضمام الحق کی جارحانہ 73 رنز کی اننگز شامل تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستانی بولرز کی شاندار بولنگ کی تاب نہ لاسکی اور مقررہ 50 اوورز میں 207 رنز ہی بناسکی۔
پاکستان ٹیم اس ورلڈ کپ میں دوسری مرتبہ نیوزی لینڈ کے سامنے مانچسٹر میں سیمی فائنل میں آئی اور دوسری مرتبہ بھی فتح یاب رہی۔ سعید انور کی سنچری اور وجاہت اللہ واسطی کے 84 رنز کی اننگز نے نیوزی لینڈ کے دیے گئے 242 رنز کے ہدف کو 40 ویں اوور میں ہی پورا کرلیا اور فائنل میں جگہ بنالی۔
ورلڈ کپ 2003 اور 2007
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں دونوں ورلڈ کپ میں آمنے سامنے نہ آسکیں کیونکہ پاکستان گروپ سٹیج پر ہی ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا تھا۔
ورلڈ کپ 2011
دسویں ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ میچ سری لنکا کے شہر پالی کیلے میں کھیلا گیا، جس کا اختتام پاکستان کی شکست پر ہوا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 302 رنز بنائے۔ روس ٹیلر نے 131 رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان جواب میں 192 رنز بنا کر آؤٹ ہوگیا۔ پاکستان کی بیٹنگ میں سوائے عبدالرزاق کے کوئی بھی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا۔
ورلڈ کپ 2015
پاکستان کے مختلف گروپ میں ہونے کے باعث دونوں ٹیموں کے درمیان میچ نہ ہوسکا۔
ورلڈ کپ 2019
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈ کپ میں آخری میچ 2019 میں برمنگھم میں کھیلاگیا، جو پاکستان نے چار وکٹوں سے باآسانی جیت لیا۔ پاکستان کی جیت کا سہرا بابر اعظم کے سر تھا، جنہوں نے سنچری بنا کر جیت کو آسان بنا دیا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 237 رنز بنائے تھے اور پاکستان نے چھ وکٹوں کے نقصان پر یہ ہدف پورا کرلیا۔
پاکستان اب دسویں دفعہ نیوزی لینڈ کے خلاف ورلڈ کپ میں بنگلور، انڈیا میں اپنی جیت کی جنگ لڑے گا۔ پاکستان گذشتہ نو میچوں میں سات دفعہ کامیاب رہا ہے اور دو میچوں میں اسے شکست ہوئی ہے۔
پاکستانی ٹیم ہفتے (چار نومبر)کو جب بنگلور میں میدان میں اترے گی تو اس کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ کٹھن اور نازک ہے۔
پاکستان موجودہ ورلڈ کپ میں سات میچ کھیل چکا ہے، جن میں سے تین میں اسے فتح اور چار میں شکست ہو چکی ہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم اگرچہ فی الوقت ٹاپ فور میں شامل ہے لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف بھاری مارجن سے شکست نے اس کا سفر ڈگمگا دیا ہے اور پاکستان کے خلاف میچ میں اسے ہر قیمت پر جیتنا ہوگا۔
اس کے برعکس پاکستان کو اس میچ میں جیت کے ساتھ رن ریٹ ھی بڑھانا ہوگا۔ سادہ حساب سے پاکستان کو 87 رنز سے یہ میچ جیتنا ہوگا۔
پاکستان کے فخر زمان، جنہوں نے عمدہ بیٹنگ کی تھی اور ان کی شاندار بلے بازی کی وجہ سے ہی بنگلہ دیش کو باآسانی شکست ہوئی تھی، اس مرتبہ بھی انہیں میچ وننگ کارکردگی دکھانا ہوگی۔
پاکستان ممکنہ طور پر وہی ٹیم برقرار رکھے گا تاہم ایک مزید سپنر کو شامل کرنے کے باعث سلمان آغا کی جگہ شاداب خان کھیل سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کو کچھ مشکلات درپیش ہیں۔ فاسٹ بولر میٹ ہنری کا پٹھا کھنچ گیا ہے جبکہ جمی نیشم کی انگلی زخمی ہے۔ ٹیم مینجمنٹ نے ریزرو فاسٹ بولر کائل جیمیسن کو طلب کرلیا ہے اور کوچ گیری سٹیڈ کے مطابق وہ جمعے کو ٹیم کے ساتھ ٹریننگ کریں گے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اب تک ورلڈ کپ کے تمام میچوں میں بے مثال کارکردگی دکھائی ہے لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف مایوس کن کارکردگی نے پاکستان کیمپ کو کچھ مطمئن کر دیا ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان یہ میچ سیمی فائنل کی دوڑ سے ایک فریق کو باہر کرسکتا ہے لیکن دونوں ٹیموں نے اس کے لیے بھرپور تیاری کی ہے۔
پاکستان جس کا اب تک ورلڈ کپ میچوں میں نیوزی لینڈ کے خلاف ریکارڈ قابل اطمینان رہا ہے، اسے شاید پہلی مرتبہ سب سے مضبوط اور متوازن ٹیم کا سامنا ہے۔
بنگلور کی پچ بیٹنگ کے لیے سازگار ہوتی ہے۔ توقع ہے کہ یہ میچ ایک ہائی سکورنگ میچ ہوگا اور میچ کا نتیجہ یکطرفہ نہیں ہوگا۔