PTI

PTI Election Symbol is Back

پی ٹی آئی کو ’ بلے ‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انتخابی نشان  بلا بحال کر دیا   پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو ’ بلے ‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن 2024 لڑنے کی اجازت مل گئی۔ “بلا” پاکستان کے عوام کی ترجمانی کا نشان ہے،بیرسٹر گوہر علی خان پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان  بلا بحال کر دیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے  جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشدعلی نے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی جس کے بعد عدالت عالیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) کا بائیس دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے غیرقانونی آرڈر سے ہمارا انتخابی نشان چھینا تھا، بیرسٹرعلی ظفر الیکشن کمیشن نے 22دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلا واپس لیا تھا۔ سماعت منگل کے روز چھ گھنٹے کی طویل سماعت کے دوران الیکشن کمیشن اور پی ٹی ائی وکلا نے دلائل مکمل کرلئے تھے اور سماعت بدھ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کی گئی تھی۔ اعتراض کرنے والے افراد کے وکلاء کے دلائل بدھ کے روز ہونے والی سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض کرنے والے افراد کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے جن میں سے ایک نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل پی ٹی آئی کے سابقہ ضلعی جنرل سیکرٹری رہے ہیں، انہیں میڈیا سے پتہ چلا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہورہے ہیں، وہ الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے لیکن ان کو موقع نہیں دیا گیا۔ بلے کی بحالی پرسپریم کورٹ جائیں یا نہیں؟ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس متوقع جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا تو آپ کو چاہیئے تھا کہ دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے، آپ اگر پارٹی سے تھے تو پارٹی نشان واپس لینے پر آپ کو اعتراض کرنا چاہیئے تھا آپ نے نہیں کیا۔ ہائیکورٹ صرف صوبے کو دیکھ سکتا ہے، وکیل کا اعتراض وکیل نے اعتراض کیا کہ انٹرا پارٹی انتخاب پورے ملک کے لیے ہیں ، ہائیکورٹ صرف صوبے کو دیکھ سکتا ہے جس پر جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہر صوبے میں انکو الگ الگ کیس کرنا چاہیئےتھا؟، الیکشن پشاور میں ہوا تو یہاں پر کیس کیسے نہیں کر سکتے۔ یہ بھی پڑھیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان عام انتخابات 2024 سے مکمل آؤٹ جسٹس اعجاز نے استفسار کیا کہ جو الیکشن ہوئے اس میں تمام ممبران الیکٹ ہوئے یا صرف صوبے کی حد تک؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پورے ملک سے نمائندے منتخب ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا پشاور ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، جسٹس اعجاز انور وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی والے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تو لاہور ہائیکورٹ بھی گئے تھے جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ آرڈر میں لکھا پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں یہ کیس زیر سماعت ہے، لاہور ہائیکورٹ نے کہا پشاور ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن شیڈول جاری ہو جائے پھر کیسے انتخابی نشان کا فیصلہ کر سکتے ہیں، کیا کوئی پارٹی بغیر انتخابی نشان کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے جس پر وکیل نے کہا کہ 1985 میں بھی غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہوئے ، جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ وہ تو مارشل لاء کا دور تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر پارٹی کو انتخابی نشان نہیں ملتا تو آپ کو کیا نقصان ہو گا، آپ کی پارٹی ہے آپ کیا چاہتے ہیں انکو انتخابی نشان ملے؟ جس پر وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ میں اسی سیاسی جماعت سے ہوں چاہتا ہوں دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات ہوں۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ جب پی ٹی آئی نے فارم 65 جمع کیا تو اسکے بعد انکو شوکاز نوٹس کب جاری کیا گیا وہ بتا دیں جس پر وکیل نے بتایا کہ 7 دسمبر کو پی ٹی ائی کو نوٹس جاری کیا گیا جبکہ جسٹس اعجاز نے اسفتسار کیا کہ جو نوٹس جاری کیا گیا ہے اس میں کہاں پر لکھا ہے کہ الیکشن ایکٹ 208 اور 209 کی خلاف ورزی ہوئی ہے ؟۔ دوسرے شکایت کنندہ کا وکیل دوران سماعت ایک اور شکایت کنندہ کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالت کے دائرہ اختیار پر بات کروں گا ، درخواست قابل سماعت نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ سے پہلے وکیل صاحب نے بھی دائرہ اختیار پر ایک گھنٹہ دلائل دیے، اس نے جو اعتراضات اٹھائے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور ہے تو بتا دیں؟۔ وکیل شکایت کنندہ کی جانب سے کہا گیا کہ آئین آرٹیکل 192 کے تحت الیکشن کمیشن وفاقی ادارہ ہے ، الیکشن کمیشن کے معاملات اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنے جا سکتے ہیں،  پشاور ہائی کورٹ کا اس معاملے پر دائرہ اختیار نہیں بنتا۔ وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں کوئی اشتہار کوئی اطلاع نہیں تھی، ایک بلبلا اٹھا وہ بھی رات کو کہ پشاور میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات ہوں گے جس پر جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے کہ وہ بلبلا بھی پھر پھٹ گیا۔ وکیل شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ لاڈلوں والا سلوک ہوتا رہا، یہاں پر کبھی کون تو کبھی کون لاڈلا بن جاتا ہے، عدالت میں ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہئیے۔ وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی عام انتخابات کے لیے لیول پلئینگ فیلڈ مانگ رہی ہے،  ہم نے بھی انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے لیول پلئینگ فیلڈ مانگی تھی، جو نہیں دی گئی جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ آپ بھی چاہتے ہیں کہ ان سے جو انتخابی نشان واپس نشان لیا گیا وہ ٹھیک ہے جس کے جواب میں وکیل نے کہا

پی ٹی آئی کو ’ بلے ‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی Read More »

پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کے کاغذات نامزدگی مسترد

تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے، آر او نے کاغذات نامزدگی نامکمل ہونے کی بنا پر مسترد کئے پی ٹی آئی کے رہنما مراد سعید نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 سوات سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جنہیں آج آر او نے مسترد کردیا ہے۔پی ٹی آئی کے اہم رہنما سہیل سلطان ایڈووکیٹ نے کاغذات مسترد ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ دوسری طرف مراد سعید کے وکلاء نے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔ واضح رہے کہ مراد سعید این اے 4 سے 2018ء کے الیکشن میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزارت مواصلات کے وزیر مقرر ہوئے تھے۔ دوسری طرف لاہور کے حلقہ پی پی 171 سے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کر دیئے گئے، اعتراض میں کہا گیا کہ حماد اظہر مختلف مقدمات میں اشتہاری ہیں اور کاغذات نامزدگی پر ان کے دستخط بھی اصل نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کے کاغذات نامزدگی مسترد Read More »

PTI Election Symbol is Back

تحریک انصاف ’’بلے ‘‘کے نشان سے محروم

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ’’بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی کی انٹراپارٹی انتخابات اور انتخابی نشان ’’بلا ‘‘الاٹ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔  الیکشن کمیشن کےرکن اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کیے گئے 11صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہرسیاسی جماعت کیلئے شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے ضروری ہیں،الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کوانٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے، الیکشن کمیشن نےپی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کےانٹرا پارٹی انتخابات کوبھی کالعدم قراردیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیافارن فنڈنگ کیس میں بھی ہماری8سال کی جد و جہد تھی ،اکبر ایس بابر  ای سی پی کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کئی فریقین نے چیلنج کیا، اورالیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن پر سوالات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنرپربھی سنگین اعتراضات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے سوالات پر مشتمل سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا،،پی ٹی آئی کےنومنتخب چیئرمین نےالیکشن کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جبکہ پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔  ای سی پی فیصلے کے مطابق نیازاللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی آئین کےآرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکرٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا،عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنےکے مجاذ نہیں تھے،اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں اوران کےپی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنرکےعہدے سےمستعفیٰ یاہٹانےکاریکارڈ نہیں۔ ’ ’ ہم فیصلہ تسلیم نہیں کرتے ‘‘ بیرسٹر گوہر کا آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی آئین کےسیکشن 9 کےمطابق چیف الیکشن کمشنرکےعہدے کی معیاد5 سال ہے،فیڈرل الیکشن کمیشن کو نیشنل کونسل دو تہائی اکثریت سے ہٹا سکتی ہے،پی ٹی آئی نےتسلیم کیاچیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئےقانونی طریقہ کارنہیں اپنایاگیا،عمرایوب کو پارٹی کی کسی آئینی باڈی کی جانب سےسیکرٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنرتقررکرنےکا 28 نومبرکانوٹیفکیشن کوئی قانون حیثیت نہیں رکھتا، تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے،پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی کےعہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیاجاسکتا، لہٰذادستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں۔ پی ٹی آئی وفد کی ملاقات :لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن نے شکایات کا نوٹس لے لیا ای سی پی نے فیصلے میں کہا کہ عمرایوب کے بطور پارٹی سیکرٹری جنرل تقرر کاکوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیاجاسکا، پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔پی ٹی آئی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی، تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعد م قرار دیئے جاتے ہیں اور ’’ بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کی درخواست پر آج فیصلہ کرنے کا حکم  دیا تھا۔ متنازعہ انٹرپارٹی الیکشن اورانتخابی نشان کا معاملہ، پی ٹی آئی عدالت سے ریلیف لینے میں ناکام پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ اگر 22 دسمبر تک الیکشن کمیشن انتخابی نشان جاری نہیں کرے گا تو پی ٹی آئئ کے تمام امیدوار آزاد تصور ہوں گے۔ پشاور کی عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کیخلاف درخواست نمٹا دی۔پشاورہائی کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پرمشتمل دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ جاری کیا۔  سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کی لیول پلئنگ فیلڈ کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف درخواستوں پر22 دسمبر تک فیصلہ جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

تحریک انصاف ’’بلے ‘‘کے نشان سے محروم Read More »

PTI Workers Convention Peshawar

نواز، خٹک اور ترین تینوں وڑ گئے باقی کو عوام دیکھ لیں گے، شیر افضل مروت

پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی جلسوں کا اعلان کردیا، جس کے تحت 15 دسمبر کو پشاور جبکہ 22 دسمبر کو وزیرآباد میں جلسہ ہوگا۔ پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں آغاز پر نو مئی کو جاں بحق ہونے والے کارکنان کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ تقریب کارکنان کی وجہ سے بدنظمی کا شکار بھی ہوئی۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب صدر ایڈوکیٹ شیر افضل نے کہا کہ 15 دسمبر کو پشاور میں جلسہ ہوگا جبکہ بائیس دسمبر کو وزیرآباد اور 24 کو جھنگ میں عوامی پنڈال سجائیں گے، تمام کارکنان اور عوام کو جلسے میں پہنچنا ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ عوام نے ان کے پروگرام کو وڑنے کی قسم کھالی ہے، ایک پروگرام سے اندازہ ہوگیا کہ اب یہ سب کچھ نہیں چل سکے گا، خان کو مائنس کرنے والے خود مائنس ہوگئے اور اب منتیں کررہے ہیں۔ شیر افضل مروت کا پشاور میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کہتے پیں پی ٹی آئی ختم ہوگئی ہے وہ یہ کنونشن دیکھ لیں، یہ پختونخوا میں پی ٹی آئی کا 12واں کنونشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا یہ معیار ہے کہ عدالتوں سے اشتہاریوں کو ریلیف مل رہا ہے اور نواز شریف آج دندناتا پھر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے40 سالوں سے عوام کا خون چوسا ہے، نواز شریف کی اپیلیں روزانہ سماعت کیلیے مقرر ہورہی ہیں لیکن ہمارے لیڈر کی اپلیوں کی تاریخ ہی نہیں دی جارہی ، تمام فیصلے انصاف سے بالا تر قانون کے منافی ہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہورہا ہے، قانون کو پیروں تلے روندنے والوں کو ہم سے خطرہ ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کہہ رہے ہیں کہ فروری میں برفباری ہوگی الیکشن نہیں ہوسکتے، دراصل یہ ہمارے کنونشن دیکھ کر ڈر گئے ہیں، مگر یہ کہاں تک بھاگیں گے کیونکہ عوام نے انہیں اب چھوڑنا نہیں ہے، ایک طرف مولانا نے برفباری کا بہانہ بنایا تو دوسری طرح پرویز ختک کہتے ہیں ہماری تیاری نہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم اندھے تھے جو بھروسہ کر کے محمود خان اور  پرویز خٹک جیسوں کو لیڈر بنایا مگر مستقبل میں تحریک انصاف ایسی تاریخ کو نہیں دہرائے گی اور نہ پی ٹی آئی میں کسی کو پرویز خٹک، محمد خان سمیت دیگر ان جیسے ریموٹ کنٹرول لیڈر نظر آئیں گے۔ شیر افضل مروت نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’پرویز خٹک سن لیں کل ہم آپ کو ڈبونے کیلیے نوشہرہ آرہے ہیں، جہاں آپ کے بلند و بانگ دعوؤں کو غرق یاب کریں گے، ہم نے تمام پابندیوں کو توڑ ڈالا ہے کل ہم نوشہرہ جائیں گے، جن کو غلطی تھی خان کی کمی نواز، خٹک اور ترین سے پوری ہوگی یہ تینوں وڑ گئے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دعویدار کیا ایک ہی جلسی کرسکا، ہم بلال بھٹو کا بھی مقابلہ کریں گے،  پیپلز پارٹی والوں سن لوں ہمارا چیلنج ہے، ہمارے مقابلے کے لیے تیار رہو۔

نواز، خٹک اور ترین تینوں وڑ گئے باقی کو عوام دیکھ لیں گے، شیر افضل مروت Read More »

پاکستان تحریک انصاف کا سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی جانب سے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ پیر کے روز تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نو منتخب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر عہدیداران کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی واضح بھی کیا گیا کہ پہلے ہی تاحیات چیئرمین کا منصب بانی چیئرمین کیلئے مختص کیا جا چکا ہے۔ کور کمیٹی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ کمیٹی نے پنجاب میں ورکرز کنونشنز کی منظوری بھی دے دی ہے۔ اعلامیے میں عام انتخابات کیلئے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور نگران حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عام انتخابات کیلئے فوری فنڈزجاری کرے ۔ کور کمیٹی نے ریٹرننگ افسران انتطامیہ سے لینے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ Read More »

Intra Party Elections in PTI

پی ٹی آئی کےانٹراپارٹی انتخابات کیلئے کاغذاتِ نامزدگی کی وصولی شروع

پاکستان تحریک انصاف نئے چیئرمین کو منتخب کرنے کیلئے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کی وصولی شروع ہو گئی ہے۔  رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے نامزدامیدواربرائےچیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان نےکاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیئےکاغذاتِ نامزدگی ریٹرننگ افسر سردارمصروف خان ایڈووکیٹ نےوصول کئے ۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف کے مطابق سینئرمرکزی رہنما احمد اویس بیرسٹر گوہرعلی خان کے تجویز کنندہ ہیں،سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن بیرسٹرگوہرعلی خان کے تائید کنندہ ہیں،تحریک انصاف کےچیف الیکشن کمشنرنیازاللہ نیازی ایڈووکیٹ بھی موجودتھے۔ خیال رہے کہپاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت نے کچھ دن قبل کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد قانونی قدغن کی وجہ سے عمران خان چیئرمین پی ٹی آئی کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں لہذا خان صاحب نے خود فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس دفعہ چیئرمین پی ٹی آئی کے افس کے لئے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گےاتفاق رائے سے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ جونہی اتفاق عدالت کی طرف سے ڈس کوالیفیکیشن کا فیصلہ ختم ہو گا،خان صاحب کو دوبارہ پی ٹی ائی کا چیئرمین بنایا جائے گا۔  تحریک انصاف پارٹی چیئرمین اور نائب چیئرمین اور تنظیمی عہدوں پر انتخابات ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی کے تنظیمی اموراورفیصلوں کی توثیق خودکریں گے۔ سزا ختم ہونے پر دوبارہ عمران خان بحیثیت چیئرمین انٹراپارٹی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ ابھی نئے چیئرمین کے لیے نام کا فیصلہ خود عمران خان کریں گے، اس کے علاوہ پارٹی میں نئی شمولیت اور ٹکٹوں کے سب فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی کریں گے۔

پی ٹی آئی کےانٹراپارٹی انتخابات کیلئے کاغذاتِ نامزدگی کی وصولی شروع Read More »

Chairman PTI Barrister Gohar Khan

عمران خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے بیرسٹر گوہر کو امیدوار نامزد کردیا

 اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں چیئرمین کے عہدے کے لیے بیرسٹر گوہر خان کو اپنا امیدوار نامزد کردیا۔ نامزد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان سپریم کورٹ کے وکیل ہیں۔ انکا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر سے ہے۔ بیرسٹر گوہر نے برطانیہ کی والورہیپمٹن یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور امریکہ کے واشنگٹن سول آف لاء سے ایل ایل ایم کیا۔ بیرسٹر گوہر کئی عرصے تک اعتراز احسن اینڈ ایسوسی ایٹس کے ساتھ وابسطہ رہے اور اعتزاز احسن کی براہ راست نگرانی میں وکالت کرتے رہے۔ بیرسٹر گوہر خان گزشتہ ایک سال سے عمران خان کی قانونی ٹیم کے بااعتماد رکن ہیں۔

عمران خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے بیرسٹر گوہر کو امیدوار نامزد کردیا Read More »

PTI intra-party election declared non-transparent, ordered

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کیخلاف دائر انٹراپارٹی کیس کا فیصلہ سنادیا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو غیرشفاف قرار دیتے ہوئے 20 روز میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔ کمیشن نے ہدایت کی کہ الیکشن کرانے کے بعد 7 دن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کی رپورٹ کمیشن میں جمع کرائی جائے۔ 20 دن کے اندر انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں جائیں تب تک بلے کا نشان پی ٹی آئی کے پاس رہے گا، ورنہ واپس لے لیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا، اس نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں کہا تھا کہ پارٹی الیکشن آئین کے مطابق نہیں ہوئےبلکہ کہا تھا کہ دستاویزات پورے نہیں ہیں، ہم ‏الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کے فیصلے کوچیلنج کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات متنازعہ تھے، وہ پارٹی آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہی، 22 جون کے پارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ کمیشن نے کہا کہ ایک سال کا وقت دینے کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات منعقد نہیں کرائے، سیکشن 215 کے تحت 20 روز میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشنز کرائے، پی ٹی آئی 20روز میں الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے انتخابات کےلئے اہل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن میں 2022 سے زیر التوا ہے، کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق تمام سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا لازم ہے۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم Read More »

PTI Senators demands to discontinue 5000 Rupee note

کیا واقعی 5 ہزار کا نوٹ بند ہونے جا رہاہے ؟

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز کی جانب سے مہنگائی اور کرپشن کو قابو کرنے کیلئے 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا ۔ تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹ میں گزشتہ روز پانچ ہزار کا نوٹ بند کرنے کیلئے قرار داد پیش کی ،انہوں نے کہا کہ 5 ہزار روپے کا نوٹ سمگلنگ ، کرپشن اور دہشتگردی کی کارروائی کے دوران استعمال ہو رہاہے ،ان کا کہناتھا کہ اب تک پانچ ہزار کے 3.5 ٹریلین نوٹ جاری کیے گئے ہیں لیکن ان میں سے 2 ٹریلین نوٹ مارکیٹ میں نہیں ہیں بلکہ انہیں سنبھال کر رکھا گیا ہے ۔ محسن عزیز نے کہا کہ یہ نوٹ منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور سمگلنگ جیسے جرائم کی وجہ بن رہے ہیں جس پر روک لگائی جانی چاہیے ،جن کے پاس پانچ ہزار کا نوٹ ہے انہیں کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ اسے سٹیٹ بینک میں جمع کروا کر متبادل رقم حاصل کر سکیں ۔ پی ٹی آئی کے ایک اور سینیٹرولید اقبال نے محسن عزیز کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ کی سرکولیشن کو کم کرنے کیلئے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم کو فروغ دینا چاہیے ۔ نگرانوزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پی ٹی آئی کے سینیٹرز کے جواب میں بتایا کہ 5 ہزار روپے کے 905 ملین نوٹ جاری کیئے گئے جن میں سے 4.5 ٹریلین سرکلولیشن میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک اپنے قوانین کے مطابق چلتاہے اور گزشتہ حکومت نے سٹیٹ بینک کو بہت زیادہ خودمختار کر دیا ہے ۔ اس سے قبل ماضی میں ایف بی آر کے سابق سربراہ شبر زیدی بھی پانچ ہزار کے نوٹ کو بند کرنےکیلئے زور دیتے رہے ہیں ۔

کیا واقعی 5 ہزار کا نوٹ بند ہونے جا رہاہے ؟ Read More »

Lahore High Court

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو کارنر میٹنگ کی اجازت دے دی

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو صوبائی دارالحکومت کے علاقے  شاہدرہ میں کارنر میٹنگ کی اجازت دے دی۔ عدالت عالیہ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اکمل خان کی درخواست پر سماعت کی جبکہ در خواست گزار کی جانب سے علی جعفری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کے حوالے سے لاہور کے علاقے شاہدرہ میں کارنر میٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ کارنر میٹنگ کی اجازت اور پولیس کی سکیورٹی بھی فراہم کی جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہو ئے 19 نومبر کو کارنر میٹنگ کی اجازت دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو کارنر میٹنگ کی اجازت دے دی Read More »