Pakistan

Pak-Saudi Scholarships

پاکستانی طلبہ کیلئے خوشخبری، سعودی عرب نے سکالر شپس کی تعداد بڑھا دی

سلام آباد: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کی 25 منتخب یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند پاکستانی طلباء کیلئے سکالرشپس کی تعداد کو 600 سے بڑھا کر 700 کر دیا گیا ہے، سعودی حکومت کی جانب سے یہ مکمل فنڈڈ سکالرشپس ہیں۔ پاکستان میں مقیم طلبہ اور مملکت میں قانونی رہائشی دونوں ان سکالرشپس کے لئے یونیورسٹی کی متحد آن لائن ویب سائٹ https://studyinsaudi.moe.gov.sa کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں۔ 75 فیصد طلبہ کو پاکستان سے سکالرشپ دی جائے گی جبکہ 25 فیصد وظائف مملکت میں مقیم پاکستانی طلبہ کو دیئے جائیں گے، دیگر متعلقہ معلومات جس میں سکالرشپ کے لئے درخواست دینے کا طریقہ کار، اہلیت کے معیار اور سکالرشپ کے فوائد شامل ہیں انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں اس کے ساتھ منسلک ہیں۔ سعودی حکومت نے تمام پرنسپلز سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ سکولوں کے سینئر طلباء (XI-XII/O-A لیول) کے درمیان منسلک تفصیلات/معلومات ، والدین کی معلومات کے لئے نوٹس بورڈزپر بھی لگانے کا اہتمام کریں۔

پاکستانی طلبہ کیلئے خوشخبری، سعودی عرب نے سکالر شپس کی تعداد بڑھا دی Read More »

Martyrs

راولپنڈی: (ایگنایٹ پاکستان) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا۔

آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر کی قیادت میں دستوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر انداز میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3 دہشت گرد جہنم واصل جبکہ 3 زخمی ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران بہادری سے لڑتے ہوئے لیفٹیننٹ کرنل سمیت 4 جوان وطن عزیز پر قربان ہو گئے۔ شہید ہونے والوں میں لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر، عمر 43 سال، رہائشی اسلام آباد، نائیک خوشدل خان، عمر 31 سال، رہائشی ضلع لکی مروت، نائیک رفیق خان، عمر 27 سال، رہائشی ڈسٹرکٹ چارسدہ اور لانس نائیک عبدالقادر، عمر 33 سال، ضلع مری کا رہائشی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں موجود کسی بھی دہشت گرد کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں دہشت گردی کیخلاف ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

راولپنڈی: (ایگنایٹ پاکستان) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا۔ Read More »

     شہری اب نادرا کے نمائندے کو گھر بلا کر شناختی کارڈ بنواسکیں گے

    لاہور( این این آئی)نادرا نے شہریوں کو دفاتر کی لمبی لائنوں سے نجات دلانے کیلئے اپنی شاندار سہولت شروع کرنے کا اعلان کر دیا جس کے ذریعے شہری گھر بیٹھے ہی اپنے ضروری دستاویزات بنوا سکیں گے ۔نادرا نے صوبائی دارلحکومت میں موٹر سائیکل سروس شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،شہری اب اپنے گھر پر ہی نادرا کے نمائندے کے ذریعے اپنے شناختی کارڈ سمیت دیگر اہم دستاویزات بنواسکتے ہیں۔یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے شہریوں کیلئے اس سہولت کیلئے اضافی رقم بھی ادا کرنا ہو گی، لاہور کے شہری نادرا کی بائیکر سروس 151-111-786-100 پر کال کر کے حاصل کر سکتے ہیں جبکہ موبی لنک، یوفون، ٹیلی نار اور زونگ کے صارفین 1777 پر فون کر کے یہ سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔بائیکر سروس سہولت حاصل کرنے کے خواہشمندوں کو سرکاری فیس کے علاوہ 1200 روپے اضافہ ادا کرنے ہونگے۔اس کے علاوہ نادرا نے موبائل ایپ پاک آئی ڈی کے ذریعے شناختی کارڈ بنوانے کی سہولت بھی شروع کر رکھی ہے۔

     شہری اب نادرا کے نمائندے کو گھر بلا کر شناختی کارڈ بنواسکیں گے Read More »

میانوالی ایئربیس پر حملہ، نو دہشتگرد ہلاک: ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے‘

  ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے۔‘ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی ایئربیس سے ملحقہ علاقے میں رہنے والے محمد خالد کی آنکھ سنیچر کو رات گئے دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سے کھلی تو ان کے ذہن میں پہلا خیال ایئربیس کا آیا اور انھوں نے دل ہی دل میں اس کی حفاظت کی دعا کی۔ صبح ہوتے ہی یہ خبر پھیل چکی تھی کہ میانوالی شہر میں پاکستان ایئرفورس کی مشہور بیس پر حملہ ہو گیا ہے۔ خالد سمیت میانوالی کے جن رہائشیوں سے بی بی سی نے بات کی ہے ان کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ صبح سے شروع ہوا وقفے وقفے دن تک جاری رہا۔ جس کے بعد پاکستانی فوج اور پاکستانی ایئرفورس نے اس دہشتگرد حملے کے خلاف جوابی کارروائی میں نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا اور کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ اعلامیوں کے مطابق حملے کے نتیجے میں ’پاکستان ایئرفورس فنکشنل اور آپریشنل اثاثوں میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا البتہ حملے کے دوران صرف تین غیر آپریشنل طیاروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔‘ اس سے قبل ایک اعلامیے میں آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’اس دوران پہلے سے گراؤنڈ کیے گئے تین طیاروں اور ایک فیول باؤزر کو بھی کچھ نقصان پہنچا۔‘ میانوالی ایئربیس میانوالی شہر میں ہی موجود ہے اور اس کے اردگرد وقت کے ساتھ نئی ہاؤسنگ سکیمیں بھی بنائی گئی ہیں جس کے باعث اب اس کے اردگرد رہائشی علاقے وسیع ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آس پاس کے علاقوں میں کومبنگ آپریشن بھی کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ گذشتہ دو ماہ کے دوران میانوالی میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل یکم اکتوبر کو ضلع میانوالی میں عیسیٰ خیل کنڈل میں ایک پولیس چوکی پر 12 سے 15 شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملے میں ایک پولیس کانسٹیبل ہلاک ہوا تھا جبکہ پنجاب پولیس کے مطابق جوابی کارروائی میں دو شدت پسند ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔ اس سے پہلے رواں سال فروری میں پنجاب پولیس کے مطابق میانوالی کے تھانہ مکڑ وال پر عسکریت پسندوں کی جانب سے کیا گیا حملہ پسپا کیا گیا تھا جس کے بعد عسکریت پسند بھاگنے پر مجور ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ اس حملے کی زمہ داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے جو نسبتاً ایک غیر معروف جماعت ہے۔ اس تنظیم نے اس حملے سمیت اب تک چھ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تحریکِ جہاد پاکستان کیا ہے اور یہ تنظیم کب اور کیسے سامنے آئی؟ اکستان میں شدت پسندی سے جڑے حالیہ چند حملے ایسے ہوئے ہیں جن کی ذمہ داری ایک ایسی غیر معروف تنظیم نے قبول کی ہے جس کے بارے میں حکام اوریہاں تک کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے عہدیدار بھی کچھ نہیں جانتے یا شاید بتانے سے گریزاں ہیں۔ اکثر تجزیہ کار اسے ایک پراسرار تنظیم قرار دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس تنظیم کے ترجمان ان حملوں کی ذمہ داریاں تو قبول کرتے ہیں لیکن وہ اپنی تنظیم کے خدوخال کے بارے میں کچھ نہیں بتاتے۔ اس تنظیم کا نام ’تحریک جہاد پاکستان‘ بتایا جا رہا ہے اور اس سے پہلے مئ میں بھی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں ایف سی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔ اس تنظیم کا نام چند ماہ پہلے ہی سامنے آیا جب اس تنظیم نے صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی ذمہ داری پہلی بار قبول کی تھی۔ سینیئر صحافی اور خراسان ڈائری کے ڈائریکٹر نیوز احسان اللہ ٹیپو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سال فروری میں انھیں ٹیلی فون پر پیغام موصول ہوا تھا جو بظاہر کسی یورپی ملک کے نمبر سے تھا۔ ’کال کرنے والے شخص نے اپنا نام ملا محمد قاسم بتایا اور کہا کہ انھوں نے ’تحریک جہاد پاکستان‘ کے نام سے تنظیم کی بنیاد رکھی ہے لیکن اس تنظیم کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس کے دو دن بعد موبائل فون پر ایک میسج آیا جس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری وہ اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کرتے ہیں۔ اس حملے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا میں شدت پسندی اور اس سے جڑے مسائل پر گہری تحقیق کرنے والے تجزیہ کار عبدالسید نے بی بی سی کو بتایا کہ ’تحریک جہاد پاکستان‘ اب تک ایک پراسرار تنظیم ہے جس کی قیادت، ارکان اور وجود کے کوئی شواہد نہیں۔ بعض صحافیوں کو بھیجے گئے مختصر تحریری پیغامات کے ذریعے اس تنظیم کے قیام کا اعلان کیا گیا اور ایک سوشل میڈیا اکاونٹ یا کچھ صحافیوں کو تحریری پیغامات بھیج کر شدت پسند حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی گئی ہیں۔ اب تک اس تنظیم کے سربراہ و ترجمان کے نام متعارف کیے گئے ہیں لیکن ان کے ماضی یا حقیقی کردار ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں۔ اس تنظیم کے ترجمان اپنا نام ملا محمد قاسم لکھتے ہیں، جنھوں نے صحافیوں کی درخواست اور کوشش کے باوجود اب تک کسی سے بات نہیں کی اور فقط تحریری پیغامات بجھوائے ہیں۔

میانوالی ایئربیس پر حملہ، نو دہشتگرد ہلاک: ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے‘ Read More »

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

پاکستان ٹیم نے سنیچر کو نیوزی لینڈ کے خلاف انتہائی غیر معمولی انداز میں میچ جیت کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے نیوزی لینڈ کی جانب سے 402 رنز کے ہدف کے تعاقب میں فخر زمان کی جارحانہ اور بابر اعظم کی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت بارش کے باعث محدود ہونے والے میچ میں پاکستان نے ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت میچ 21 رنز سے جیت لیا۔ یہ یقیناً ایک غیر معمولی فتح تھی جس کے بارے میں آئندہ آنے والے کئی سالوں تک بات ہوتی رہے گی لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب بھی دوسرے میچوں کے نتائج پر منحصر ہیں۔ پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان اس وقت آٹھ پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چوتھے، پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔ یہ ترتیب ان ٹیموں کے نیٹ رن ریٹس کی بنیاد پر ہے۔ نیوزی لینڈ کا نیٹ رن ریٹ اس وقت مثبت 0.398 ہے جبکہ پاکستان کا مثبت 0.036 ہے۔ پاکستان کے بعد افغانستان کا نمبر آتا ہے جس کا نیٹ رن ریٹ منفی 0.330 ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ نے آٹھ، آٹھ میچ کھیل رکھے ہیں اور دونوں ہی ٹیموں نے اب اپنا آخری میچ کھیلنا ہے۔ نیوزی کا سری لنکا کے ساتھ میچ نو نومبر کو بینگلورو میں ہی کھیلا جائے گا۔ جبکہ پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ سے 11 نومبر کو کولکتہ میں ہو گا۔ دوسری جانب افغانستان نے ابھی ابھی مزید دو میچ کھیلنے ہیں تاہم یہ دونوں مشکل میچ ہیں۔ افغانستان منگل سات نومبر کو آسٹریلیا سے ممبئی میں مدِ مقابل ہو گی جبکہ جنوبی افریقہ سے اس کا مقابلہ 10 نومبر کو احمد آباد میں ہو گا۔ افغانستان اب تک ٹورنامنٹ میں پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا اور نیدر لینڈز کو شکست دے چکی ہے۔ افغانستان کو دو میچ موجود ہونے کے باوجود اپنے منفی نیٹ رن ریٹ کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں اگر افغانستان دو میں سے ایک میچ بھی ہارتا ہے اور 10 پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اسے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی فتوحات کی صورت میں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس کا نیٹ رن ریٹ دونوں ٹیموں سے بہتر ہے۔ یعنی اسے جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا کے بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اگر افغانستان اپنے دونوں میچ جیتنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر جائے گا۔ ایک میچ جیتنے کی صورت میں یا تو اسے اپنا نیٹ رن ریٹ مثبت کرنا ہو گا یا پھر یہ امید کرنی ہو گی کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ اپنے میچ ہار جائیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ تاحال اپنے نیٹ رن ریٹ کے باعث قدرے بہتر پوزیشن پر ہے۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو نو نومبر کو شکست دے دیتا ہے تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اس کی مثال کرکٹ تجزیہ کار اور اعدادوشمار کے حوالے سے مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد اس طرح دیتے ہیں کہ اگر نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنا کر ایک رن سے شکست دی تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف میچ میں لگ بھگ 130 رنز سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق نو نومبر کو بنگلورو میں بارش کا امکان تاہم اس بارے میں بہتر اندازہ میچ کے قریب ہی لگایا جا سکے گا۔ اگر نیوزی لینڈ اور سری لنکا کا میچ بارش کے باعث نہ ہو سکا تو پاکستان کو افغانستان کی شکستوں کی امید رکھنے کے ساتھ انگلینڈ کو ہرانا ہو گا۔ پاکستان کو ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ پاکستان کا میچ 11 نومبر کو ہے اس لیے میچ سے قبل پاکستان کو یہ معلوم ہو گا کہ نیٹ رن کے حوالے سے اسے کیا کرنا ہے۔ پاکستانی مداح آئندہ ہفتہ افغانستان کے دونوں میچوں کے علاوہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے سب سے اہم میچ پر نظریں جمائے رکھیں گے۔ ساتھ ہی انھیں یہ امید بھی کرنی ہو گی کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف اپنا میچ جیت جائے۔

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟ Read More »

Chaman Protest

قلعہ عبداللہ ،زمینداروں کی جانب سے کوئٹہ چمن شاہرہ پر احتجاج ، راستہ بند

زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کی جانب سے قلعہ عبداللہ سید حمید کراس کے مقام پر احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں جبکہ چمن کو کوئٹہ شہر سے ملانے والی مین شاہراہ کومکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ راستہ بند ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں ٹرانسپورٹ معطل، گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے مسافروں میں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد موجود ہے جو واپس افغانستان جانے کے لئے نکلے تھے ۔ زمینداروں کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نا مانے گئے تو احتجاج کو وسیع پیمانے پر لے جائیں گے،  بار بار حکومت سے مطالبہ کرتے رہے لیکن کبھی ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں سنا گیا ، ایسے میں راستا بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سماء کے نمائندے منصور اچکزئی سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما کاظم خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے آتے ہی حکومت نے 24 گھنٹوں میں قلعہ عبداللہ کی بجلی دو گھنٹے کر دی ، بجلی کے نا ہونے سے علاقے کے باغات خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں اور زمینداروں کی سالوں کی محنت ضائع ہو رہی ہیں، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان زمینداروں پر رحم کریں، یہاں کے لوگوں کا روزگار زمینداری سے جڑاہے۔ جبار کاکڑ زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما نے کہا کہ کیسکو اور ماضی کے حکومتی انتظامیہ سے ہمارے پہلے کے معاہدے موجود ہے جن پر عمل درآمد کیا جائے ، ان معاہدوں میں 12 ہزار بل مقرر کیا گیا تھا جو اب بھی ہم دے رہے ہیں اور اسی طرح 8 گھنٹے کی بجلی معاہدے کے مطابق ہمیں ملنی چاہیے تھی جو اب تک ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس نگران حکومت کے دور میں یہ بجلی 2 گھنٹے ہوگئی ہے جس سے ہمارے باغات نے ریگستان کی صورت اختیار کر لی ہے۔ زمینداروں کی جانب سے احتجاج میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بجلی دو گھنٹوں سے بڑھا کر 8 گھنٹے تک کر دے۔ احتجاج کے  شرکا نے نگران وزیراعظم انور الحق کاکڑ ، نگران وزیر داخلہ سرافراز بگٹی اور بلوچستان گورنر عبد الولی کاکڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مطالبات پر عمل درآمد کر وائے اور قلعہ عبداللہ کی باغات کو ختم ہونے سے بچائے۔

قلعہ عبداللہ ،زمینداروں کی جانب سے کوئٹہ چمن شاہرہ پر احتجاج ، راستہ بند Read More »

’بس انصاف چاہتے ہیں‘: امریکہ میں مقتول پاکستانی ڈاکٹر کے بھائی کا مطالبہ

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کانرو میں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد خاتون ڈاکٹر طلعت جہاں خان کی نماز جنازہ منگل کو ہیوسٹن کی مسجد حمزہ میں ادا کی جس کے بعد مقتولہ کے بھائی نے کہا کہ انہیں ’حقیقی انصاف چاہیے۔‘ کراچی سے تعلق رکھنے والی 52 سالی خاتون ڈاکٹر  طلعت جہاں کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کانرو میں 28 اکتوبر 2023 کو ان کے اپارٹمنٹ کے سامنے خنجر کے پے در پے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر طلعت کے بھائی وجاہت نیاز خان نے کہا کہ ’ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے، ہم بس انصاف چاہتے ہیں۔‘ وجاہت نیاز خان نے کہا کہ ڈاکٹر طلعت ’بہت محبت کرنے والی اور عاجز خاتون تھیں۔ وہ ڈاکٹر تھیں وہ ایک شفا دینے والی شخصیت تھیں۔ وہ صرف اپنے بچوں اور اپنے خاندان کے لیے نہیں تھیں بلکہ وہ ہر انسان کے لیے مسیحا تھیں۔ انہوں نے سینکڑوں بچوں کا علاج کیا۔‘ نمازہ جنازہ میں شریک امیدوار برائے میئر ہیوسٹن مسرور جاوید خان نے کہا کہ ڈاکٹر طلعت کے قتل پر سب افسردہ ہیں کیوں کہ وہ ’بہت ہی پسندیدہ شخص تھیں وہ بہت محبت کرنے والی خاتون تھیں ان کے سارے مریض ان سے بہت محبت کرتے تھے۔‘ مسرور خان نے کہا کہ ’ہم متعلقہ حکام  سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کی تحقیق کریں۔اور اگر یہ نفرت پر مبنی جرم تھا تو اس کا اعلان کریں۔ اگر ایسا ہے تو دیر کی بجائے جلد بتایا جائے۔‘ انہوں نے کہا کہ جب مقدمے کا آغاز ہو گا تو ہیوسٹن کی تمام کیمونٹی وہاں ہوگی اور ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انصاف کی بالادستی ہو۔‘ پولیس نےاس لرزہ خیز قتل کی واردات میں ملوث ملزم 24 سالہ جوزف  فریڈچ کو گرفتار کر لیا تھا  جس سے تفتیش جاری ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملزم نے پے درپے خنجروں کے وار کے بعد مقتولہ کے ہاتھ کی نبض بھی چیک کی تھی تاکہ موت کی تصدیق ہوسکے۔ پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے تاحال قتل  کی در پردہ وجوہات کا  تعین کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ قتل کی واردات نفرت انگیز جرم کا شاخسانہ ہے۔ ملزم پر ذہنی مریض ہونے کا بھی شبہہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر طلعت جہاں خان دو ماہ قبل ہی ہیوسٹن میں اپنی بیٹی کے گھر سیاٹل سے منتقل ہوئی تھیں جبکہ مقتولہ کے خاوند اپنے بیٹے کے ہمراہ سیاٹل میں ہی رہائش پذیر تھے۔ مقتولہ سندھ میڈیکل کالج سے 1996 میں فارغ التحصیل ہوئیں اور ہیوسٹن کے معروف چلڈرن اسپتال میں ماہر اطفال کے طور خدمات انجام دے رہی تھیں۔ امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر مسعود خان نے منگل کو ایک بیان میں ڈاکٹر طلعت کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے تشدد کا بہیمانہ اور خوفناک فعل قرار دیا ہے۔

’بس انصاف چاہتے ہیں‘: امریکہ میں مقتول پاکستانی ڈاکٹر کے بھائی کا مطالبہ Read More »

Price hike Of Gas

گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک اضافے کی منظوری

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک کے نمایاں اضافے کی منظوری دے دی، جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔ ایگنایٹ پاکستان  کی  کے مطابق اس کے علاوہ صارفین ماہانہ فکسڈ چارجز کی مد میں 3900 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ بھی دیکھیں گے، نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے ای سی سی کا اجلاس طلب کیا، جہاں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے تمام شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے منظوری دی گئی۔ سمری کے مطابق گیس کی قیمتوں میں نظرثانی یکم جولائی 2022 سے ہونی تھی، تاہم مسلم لیگ (ن) کی زیرسربراہی اتحادی حکومت نے اس فیصلے کو مؤخر کر کے اس حساس معاملے کو نگران حکومت کے لیے چھوڑ دیا تھا، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل پہلے ہی جولائی تا ستمبر کے دوران 46 ارب روپے کا خسارہ رپورٹ کر چکی ہیں۔ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے بھی ماہانہ فکسڈ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے ہیں، دیگر گھریلو صارفین کے لیے دو مختلف سلیب بنائے گئے ہیں، پہلی کیٹیگری میں 1.5 ایچ ایم 3 تک گیس استعمال کرنے والوں کے لیے فکسڈ چارجز 460 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دیے گئے ہیں، دوسری کیٹیگری میں 1.5 ایچ ایم 3 سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے چارجز 460 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کر دیے گئے ہیں۔ پیٹرولیم ڈویژن کے تخمینے کے مطابق ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر ہر سال 5 سے 7 فیصد کم ہو رہے ہیں۔ پروٹیکٹڈ صارفین جو گھریلو صارفین کا 57 فیصد بنتے ہیں، ان کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، تاہم ان کے ماہانہ فکسڈ چارجز نمایاں طور پر بڑھائے گئے ہیں، جو موجودہ 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں اس کیٹیگری کے لیے سالانہ بل میں 150 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ دیگر گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، 0.25 ایچ سی ایم تک کی کھپت کے لیے نرخ 50 فیصد سے بڑھ کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، 0.6 ایچ سی ایم کے لیے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، اور ایک ایچ سی ایم تک کے لیے 150 فیصد اضافے سے ایک ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائیں گے۔ سب سے نمایاں 173 فیصد کا اضافہ 3 ایچ سی ایم تک سلیب میں کیا گیا ہے، جس کی قیمتیں موجودہ گیارہ سو روپے سے بڑھ کر 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائیں گی۔ زیادہ استعمال کرنے والوں کے لیے ایک چوتھائی اضافہ کر کے ٹیرف ایک ہزار 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ کمرشل صارفین کے لیے 136 فیصد کا نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس کے بعد اس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3 ہزار 900 روپے ہو گئی ہے، سیمنٹ فیکٹریوں اور سی این جی اسٹیشنوں کے لیے 193 فیصد اور 144 فیصد سے زیادہ اضافے کی توقع ہے، جس کے بعد ان کے لیے ٹیرف 4 ہزار 400 روپے ہو جائے گا۔

گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک اضافے کی منظوری Read More »

سٹیڈیئم میں ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے سے روکنے کی ویڈیو: ’پولیس اہلکار انڈیا میں سب لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتا‘

ایک سٹیڈیئم کا منظر ہے جہاں سٹینڈ میں پاکستان ٹیم کی شرٹ پہنے بیٹھا ایک نوجوان اپنے سامنے کھڑے پولیس اہلکار سے انگریزی زبان میں مخاطب ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ ’میں پاکستان زندہ باد کیوں نہیں کہہ سکتا؟ بھارت ماتا کی جے ٹھیک لیکن پاکستان زندہ باد نہیں کہہ سکتے، کیوں؟‘ پولیس اہلکار بھی انگریزی میں ہی جواب دیتا ہے ’بھارت ماتا کی جے گڈ، پاکستان زندہ باد ناٹ گڈ۔‘ نوجوان کچھ غصے میں کہتا ہے کہ ’پاکستان سے آئے ہیں، پاکستان زندہ باد نہیں بولیں گے تو کیا بولیں گے بھائی؟ پاکستان کھیل رہا ہے، پاکستان زندہ باد نہیں بولوں گا تو کیا بولوں گا؟ میں ویڈیو بناتا ہوں، آپ مجھے کہو کہ میں پاکستان زندہ باد نہیں کہہ سکتا؟‘ اب پولیس والا یہ کہہ کر کہ ’آپ بیٹھ جائیں، میں اپنے افسر سے بات کرتا ہوں‘ وہاں سے نکلتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس گفتگو پر مشتمل ویڈیو جمعے کے دن انڈیا میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا میچ کے بیچ وائرل ہوئی جس میں دعوی کیا گیا کہ بنگلورو کے ایم چناسوامی میں تعینات ایک انڈین پولیس اہلکار نے ایک پاکستانی مداح کو ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے سے روکا۔  ایگنایٹ پاکستان   اس ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر پایا جبکہ بنگلورو پولیس سے اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ اس وجہ سے یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا اس ویڈیو میں پیش آنے والا واقعہ درست ہے اور آیا انڈین پولیس اہلکار نے کسی پاکستانی مداح کو پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنے سے خود روکا۔ انڈین کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آ سکا۔ تاہم یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سرحد کے دونوں اطراف سے پر خوب بحث بھی ہوئی اور لوگوں نے پولیس اہلکار کے رویے کی مذمت بھی کی۔ سوشل میڈیا پر شور: ’آئی سی سی کو تحقیقات کرنی چاہیے‘ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے پاکستانی صارف مومن ثاقب نے لکھا کہ ’یہ انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ بات ہے کہ میچ کے دوران لوگوں کو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے سے روکا جا رہا ہے۔ یہ کھیل کی روح کے منافی ہے۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’یہ شخص تمام انڈین شہریوں کی نمائندگی نہیں کرتا۔ لیکن اس کی طرف سے اس پرستار کو ایسا کرنے سے روکنے کی جو بھی وجہ بتائی گئی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ یہ قانونا درست نہیں ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا مقصد لوگوں کے لیے کھیل سے لطف اندوز ہونے کا ماحول بنانا ہے۔ انھیں ہمیں اس وقت یہ احساس کرانا چاہیے کہ کرکٹ لوگوں کو ساتھ لانے کا ایک ذریعہ ہے۔اور ہر ناظر کو بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے دوران اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کا حق ہے۔ آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ ہر کوئی ورلڈ کپ کے میچوں سے لطف اندوز ہو سکے اور یہ سب کے لیے محفوظ جگہ بن سکے۔‘ پاکستانی صحافی وجاہت کاظمی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’انڈین پولیس بنگلور سٹیڈیم میں آسٹریلیا کے خلاف میچ کے دوران پاکستانی تماشائیوں کو اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے سے روک رہی ہے، یہ انڈیا کے مزید نیچے گرنے کی سطح ہے۔‘ انڈیا میں مان امن سنگھ چنا نامی ایک صارف نے اس ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے لکھا: ’کتنی احمقانہ بات ہے اور یہ سب شرمناک حد تک جا رہا ہے۔ آپ ایک پاکستانی مداح کو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے سے کیسے روک سکتے ہیں؟‘ سدھارتھ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: ’ذرا تصور کریں کہ اگر کسی پاکستانی سٹیڈیم میں ایک انڈین سپورٹر کو پاکستانی پولیس والے نے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے سے روکا اور اسے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کی اجازت دی، تو کیا آپ کو اس سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی؟‘ انڈین سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے اس معاملے پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہر شخص کو اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کا حق ہے۔‘ ٹی ایم سی سے وابستہ ایک شخص بھرتیندو شرما نے لکھا: ’اس طرح کے واقعات کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ ورلڈ کپ ایک ملٹی کنٹری ٹورنامنٹ ہے جس میں اس طرح کے واقعات دنیا بھر میں ہمارے ملک کے لیے شرم کا باعث بن جاتے ہیں۔ اس میں کوئی شان کی بات نہیں ہے۔ بی سی سی آئی کو سخت کارروائی کرنی چاہیے اور اس قسم کی بکواس بند کرنی چاہیے۔‘.ایک انڈین صارف نکل مہتا نے لکھا کہ ’یہ پولیس اہلکار تمام انڈین شہریوں کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتا۔ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ ایک مداح کو اپنی ٹیم کے حق میں نعرے لگانے کی اجازت نہیں۔‘ چند صارفین نے پولیس اہلکار کی تعریف بھی کی اور لکھا کہ وہ اپنی ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ بہت سے لوگوں نے لکھا ہے کہ اس طرح کے رویے کی وجہ سے یہ پتا چلتا ہے کہ انڈیا کثیر ملکی ٹورنامنٹ منعقد کرانے کے لائق جگہ نہیں ہے۔ امتیازی سلوک کے خلاف پالیسی کا سیکشن 11 کیا ہے؟ آئی سی سی اور اس کے تمام رکن ممالک کو اس سیکشن کی پاسداری کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ ایسے بینر یا اس جیسے پوسٹرر لگانا جس سے شائقین کو یہ معلوم ہو سکے کہ وہ کون سی چیزیں گراؤنڈ میں نہیں لے جا سکتے تاکہ گراؤنڈ میں داخلے سے پہلے انھیں واپس لیا جا سکے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ایک مناسب تعداد کی سٹینڈز میں تعیناتی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مداحوں کو مانیٹر کیا جا رہا ہے، خاص طور پر حساس نوعیت کے میچز کے دوران۔ اگر کہیں کوئی غیر مناسب رویہ نظر آئے تو گراؤنڈ میں فوری اعلانات کا بندوبست کرنا بھی ضروری ہے جس کے ذریعے ایسے رویے کی مذمت کی جا سکے اور تنبیہ دی جا سکے کہ اس حوالے سے فوری کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی نامناسب رویے کی صورت میں تماشائی کو میچ سے نکالنے کا انتظام کرنے کا اہتمام کیا جانا

سٹیڈیئم میں ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے سے روکنے کی ویڈیو: ’پولیس اہلکار انڈیا میں سب لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتا‘ Read More »

رحیم یار خان میں ‘غیر قانونی طور پربارڈر عبور’ کرنے پر بھارتی نوجوان گرفتار

بپن کے خلاف فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت ایف آئی آر درج، اس کے قبضے سے 110 ہندوستانی روپے ملے مقامی حکام نے رحیم یار خان میں سرحد عبور کرنے کے الزام میں ایک بھارتی نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، 17 سالہ بپن مبینہ طور پر 13 اکتوبر کو دیر گئے ہندوستان کے راجستھان سے سرحد کے پاکستانی حصے میں داخل ہوا۔ بپن کو چولستان رینجرز نے گرفتار کیا تھا اور اس کے خلاف ہفتہ کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اسے مزید کارروائی کے لیے تھانہ اسلام گڑھ کے حوالے کر دیا گیا۔ اس کے خلاف فارنرز ایکٹ 1946 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی اور تلاشی لینے پر اس کے قبضے سے 110 ہندوستانی روپے کے نوٹ برآمد ہوئے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران بپن پاکستان میں اپنی موجودگی کی کوئی معقول جگہ اور وجہ نہیں بتا سکے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ نوجوان بغیر کسی معقول وجہ کے سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہوا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ بیپن کا تعلق ہندوستان کی ریاست راجستھان سے ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق فرد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

رحیم یار خان میں ‘غیر قانونی طور پربارڈر عبور’ کرنے پر بھارتی نوجوان گرفتار Read More »