Pakistan Army

Dera Ismail Khan Terrorist Attack on Army

دہشتگردوں کا پاک فوج پر حملہ، پاکستان کا افغانستان سے شدید احتجاج،’ ڈو مور‘ کا مطالبہ

ڈی آئی خان میں دہشتگرد حملے میں پاک فوج کے 23 جوان شہید ہو ئے ہیں جبکہ 27 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے ،حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے ایک گروہ نے قبول کی ہے جس پر پاکستان نے افغانستان کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرتے ہوئے سخت احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ درابن واقعہ کی ذمہ داری تحریک جہاد پاکستان نامی گروپ نےقبول کی اور اس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے ، دہشت گرد حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 23 جوان شہید ہوئے، افغان ناظم الامور کو پاکستان کا احتجاج اپنی حکومت تک پہنچانے کا کہا گیا ہے، افغان حکومت تازہ دہشت گرد حملے کے ذمہ داروں کیخلاف تحقیقات اورسخت کارروائی کرے،عبوری افغان حکومت دہشت گرد حملے کی اعلٰی سطح پراعلانیہ مذمت کرے۔ دفتر خارجہ کے مطابق افغان حکومت ایسے اقدامات کرے جو نظر بھی آئیں  اور دہشتگرد حملے میں ملوث افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی قیادت کو پاکستان کے حوالے کیا جائے ،پاکستان میں دہشت گردی کیلئےافغان سرزمین کےمسلسل استعمال کو روکا جائے،آج کا حملہ خطے کے امن و سلامتی کو دہشت گردوں سے درپش خطرات کا عکاس ہے، ہمیں دہشت گردی کی لعنت کو مل کر شکست دینا ہوگی ،پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عزائم پر سختی سے قائم ہے۔ اس سے قبل آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ صبح 6 دہشت گردوں نے درابن میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا، دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی کو چوکی سے ٹکرادیا، دہشت گردوں کے حملے میں 23 فوجی جوان شہید ہوگئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تمام 6 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فوسرز نے دہشت گردوں کی چوکی پر داخل ہونے کی کوشش کوناکام بنایا گیا۔ ناکامی پر دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی سے ٹکرا دی، خودکش حملہ بھی کیا گیا،دھماکوں کے نتیجے میں عمارت گر گئی۔ دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں بھی مزید 4 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے۔درازندہ میں خفیہ معلومات پر آپریشن کے دوران دہشت گردوں کا ٹھکانہ بھی تباہ گیا، آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے 17 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، ہلاک دہشت سیکیورٹی فورسز اور عوام پر حملوں میں ملوث تھے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق کارروائیوں کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد بھی کیا گیا۔ علاقے میں مزید دہشت گردوں کی تلاش کیلئے آپریشنز جاری ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔

دہشتگردوں کا پاک فوج پر حملہ، پاکستان کا افغانستان سے شدید احتجاج،’ ڈو مور‘ کا مطالبہ Read More »

سابق فوجی افسران عادل راجہ، حیدر مہدی کو بغاوت پر اکسانے کے جرم میں کورٹ مارشل کے بعد جیل کی سزائیں سنائی گئیں: آئی ایس پی آر

میجر (ر) عادل فاروق راجہ اور کیپٹن (ر) حیدر رضا مہدی، دونوں سابق فوجی افسران جو یوٹیوب پر بڑی تعداد میں فالوونگ رکھتے ہیں، کو ان کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے بعد فوج کی طرف سے “بغاوت پر اکسانے” کے الزام میں بالترتیب 14 اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ میڈیا ونگ نے ہفتہ کو کہا۔ ایک بیان میں، انٹر سروس پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ دونوں ریٹائرڈ افسران کو “پاکستان آرمی ایکٹ، 1952 کے تحت فوج کے جوانوں میں فرائض کی ادائیگی سے بغاوت پر اکسانے اور سرکاری راز کی دفعات کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی۔ ایکٹ، 1923 جاسوسی سے متعلق ہے اور ریاست کے تحفظ اور مفاد کے لیے متعصبانہ کام کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ میجر (ر) راجہ کو “14 سال سخت سزا” سنائی گئی جب کہ کیپٹن (ر) مہدی کو “12 سال کی سخت سزا” سنائی گئی۔ فوج نے کہا، “مجاز دائرہ اختیار کی عدالت نے دونوں افراد کو 7 اکتوبر اور 9 اکتوبر 2023 کی تاریخ کو مناسب عدالتی عمل کے ذریعے مجرم قرار دیا اور فیصلہ سنایا۔” بیان میں کہا گیا ہے کہ “سنائی گئی سزا کے مطابق، 21 نومبر 2023 کو دونوں افسران کے عہدے ضبط کر لیے گئے ہیں۔” نہ راجہ اور نہ ہی مہدی کو سزا سنائے جانے کا امکان ہے کیونکہ وہ پاکستان سے باہر مقیم ہیں۔ یہ سزائیں ممکنہ طور پر 9 مئی کے واقعات سے متعلق ہیں، جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا اور اہم فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے تھے۔ اس سال جون میں اسلام آباد کے رمنا پولیس اسٹیشن نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے دوران ہجوم کو بھڑکانے کے الزام میں راجہ اور مہدی سمیت چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ کچھ دن بعد، خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا تھا کہ فسادات سے متعلق 33 مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ راجہ “ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں”۔ ان الزامات میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش کی سزا)، 121 (جنگ چھیڑنے یا چھیڑنے کی کوشش کرنا یا پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی ترغیب دینا)، 121-A (دفعہ 121 کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب کی سازش) اور 131 ( سیکشن 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا)، 11-W (نفرت کو بھڑکانے کے لیے کسی بھی مواد کو چھاپنا، شائع کرنا، یا پھیلانا) اور 21-I کے ساتھ بغاوت کے لیے اکسانا، یا کسی فوجی، ملاح یا فضائیہ کو اپنی ڈیوٹی سے ہٹانے کی کوشش کرنا۔ (امداد اور حوصلہ افزائی) انسداد دہشت گردی ایکٹ، 1997۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے بغاوت کے قوانین کے تحت درج کیے گئے مقدمات پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ “مبصرین اور صحافیوں کو خاموش کرنے” کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

سابق فوجی افسران عادل راجہ، حیدر مہدی کو بغاوت پر اکسانے کے جرم میں کورٹ مارشل کے بعد جیل کی سزائیں سنائی گئیں: آئی ایس پی آر Read More »

Pakistan Army Election duty

عام انتخابات میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی، الیکشن کمیشن

اسلام آباد(این این آئی)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت آئندہ عام انتخابات سے متعلق اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں بتایا گیا کہ حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست 30 نومبر کو شائع کر دی جائے گی اور انتخابات میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کیلیے تیار ہے۔ابتدائی حلقہ بندیوں پرتمام عذرداریوں پرالیکشن کمیشن نے سماعت مکمل کرلی ہے جبکہ مزید حتمی انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ نادرا میں جاری ہے۔ ان کی ترسیل الیکشن پروگرام تک یقینی بنائی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں پاک فوج کی خدمات لی جائیں اور عوام کو حق رائے دہی کے استعمال کیلیے مکمل سیکیورٹی دی جائے۔اجلاس میںبتایا گیا کہ ضابطہ اخلاق کا باضابطہ نوٹیفکیشن آئندہ چند روزمیں جاری کر دیا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں، ریٹرننگ افسروں اورپولنگ اسٹاف کی تربیت کا پلان تیار ہے اورمذکورہ بالا انتخابی آفیشلزکی بروقت ٹریننگ کویقینی بنایاجائے گا۔ بیلٹ پیپرزکی طباعت کے لیے ضروری انتظامات اورالیکشن میٹریل کی خریداری بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ اجلاس میں انتخابات سے متعلق اب تک کے انتظامات پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا گیا کہ انتخابی فہرستوں کی ریٹرننگ افسروں تک ترسیل کامکمل میکنزم بنایا جائے تاکہ ریٹرننگ افسروں کوبروقت انتخابی فہرستوں کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق ایک ہفتہ کے اندر مکمل تفصیلات لی جائیں اورپولیس کی کمی پوری کرنے کیلیے بروقت متبادل انتظام کو یقینی بنایا جائے۔

عام انتخابات میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی، الیکشن کمیشن Read More »

ذاتی مقاصد کیلئے مایوسی پیدا کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا: پاک فوج

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 82ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مسلح افواج کے افسران اور جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں سمیت شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔  فارمیشن کمانڈرزکانفرنس میں اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے تمام دہشت گردوں،ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والے عناصر کے خلاف ریاست مکمل طاقت کے ساتھ نمٹے گی۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر جاری جبر و استبداد پر تشویش کا اظہار اور بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔کشمیر کا دائمی حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینے میں ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہےفورم نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے پر دو ریاستی حل، جس کی بنیاد 1967 سے قبل کی سرحدوں پر ہے اورجس کا دارالحکومت القدس شریف ہے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔درپیش چیلنجز کے باوجود گزشتہ کچھ مہینوں میں پاکستان میں اضطراب اور غیر یقینی صورتحال میں کمی ، جبکہ امید، اعتماد اور استحکام میں اضافہ نظر آیا ہے۔ فورم نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ ذاتی مقاصد کے حصول کی خاطر مایوسی پیدا کرنے والے مخصوص عناصر کی کوششوں کو ثابت قدمی اور جاری شدہ مثبت اقدامات کے تسلسل کے ذریعے پاکستانی عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ شکست دی جائے گی۔پاک فوج پائیدار استحکام اور سلامتی کے سفر میں قوم کا دفاع اور خدمت جاری رکھے گی۔ معیشت کی پائیدار بحالی، اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری، وَن ڈاکومنٹ رجیم کا نفاذ، غیر قانونی غیر ملکیوں کی باوقار وطن واپسی اور قومی ڈیٹا بیس کی حفاظت سمیت غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مختلف شعبوں میں حکومتی اقدامات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا گیا۔ آرمی چیف کا ابھرتے خطرات سے نمٹنے کے لیے فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں اور تربیت کے اعلیٰ معیار پر اِظہار اطمینان کیا۔ 

ذاتی مقاصد کیلئے مایوسی پیدا کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا: پاک فوج Read More »

پاک فوج جنوبی وزیرستان میں 41 ہزار ایکڑ بنجر اراضی پر کاشتکاری کے منصوبے کا آغاز کرے گی

لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے خطے کی زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور خوراک میں خود کفالت کو فروغ دینے کی امید ہے۔   پشاور: پاک فوج جنوبی وزیرستان کے علاقے زرملم میں 1000 ایکڑ اراضی پر زرعی فارمنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگلے چند سالوں میں کاشتکاری کے رقبے کو بڑھایا جائے گا اور 41,000 ایکڑ اراضی کو کاشتکاری کے لیے موزوں بنایا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس منصوبے سے خطے کی زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور خوراک میں خود کفالت کو فروغ ملے گا۔ اس نمائندے کو کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات سے ان کے دفتر میں بات کرنے کا موقع ملا جنہوں نے کہا کہ پاک فوج خیبر پختونخوا میں زرعی کاشتکاری کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ جنرل نے کہا کہ پاک فوج نے جنوبی وزیرستان کے علاقے زرملان میں 41 ہزار ایکڑ اراضی پر کاشتکاری کا منصوبہ بنایا ہے جو کہ برسوں سے بنجر تھی۔ ان کا خیال تھا کہ خیبرپختونخوا میں معدنیات، پن بجلی، زراعت اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے صوبے کے وسائل میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے صوبے میں معدنیات، زراعت، پن بجلی اور سیاحت میں سرمایہ کاری لانے کے لیے سول حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو مزید سہولیات فراہم کرکے روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ جنرل سردار حسن اظہر حیات عوام اور مسلح افواج کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے مختلف کمیونٹیز تک پہنچنے پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ طلباء، اساتذہ، علماء اور معاشرے کے دیگر طبقات بالخصوص ضم شدہ اضلاع کے لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا، “مسلح افواج اور صوبائی حکومت کے تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں۔” صوبائی حکومت نے مسلح افواج کی مدد سے غیر قانونی موبائل سمز، دھماکہ خیز مواد، بھتہ خوری، ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ، جعلی دستاویزات، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ اہلکار نے مزید کہا: “غیر قانونی سرگرمیوں کی مؤثر روک تھام کے لیے، متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکمے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں مل کر کام کر رہی ہیں۔”

پاک فوج جنوبی وزیرستان میں 41 ہزار ایکڑ بنجر اراضی پر کاشتکاری کے منصوبے کا آغاز کرے گی Read More »

Pakistan Army

ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملہ، 14 فوجی اہلکار ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر والے حملے میں 14 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیاں پسنی سے اورماڑہ جا رہی تھیں جب عسکریت پسندوں کی جانب سے ان پر حملہ کیا گیا۔ اس سے قبل کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ حملہ پسنی کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے پر پیش آیا ہے۔ وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات ’بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی سازش ہیں۔‘

ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملہ، 14 فوجی اہلکار ہلاک Read More »

’بھارت کی شدید فائرنگ‘ کے بعد سرحدی علاقوں میں خطرے کی گھنٹی

بھارتی فورسز نے سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈر کے ساتھ پاکستانی چیک پوسٹس پر فائرنگ شروع کر دی۔ ذرائع کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، تاہم مقامی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی پوسٹس سے پتا چلتا ہے کہ ظفروال سیکٹر میں بھارت کے ساتھ سرحد پر متعدد مقامات پر شدید فائرنگ اور گولہ باری کی آوازیں سنی گئیں۔فوجی ذرائع کے مطابق فائرنگ اس وقت شروع ہوئی جب ایک ڈرون نے پاکستانی حدود میں گھسنے کی کوشش کی، جسے پاکستانی فورسز نے مار گرایا۔ بھارتی افواج نے مبینہ طور پر دراندازی کی ناکام کوشش کو چھپانے کی کوشش میں ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ پاکستانی پوسٹوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ کہ پاکستانی افواج نے بھارتی جارحیت کا ’بھرپور جواب‘ دیا۔ متعدد پاکستانی ایکس صارفین نے ویڈیوز پوسٹ کیں، جس میں رات گئے گولہ باری اور شدید فائرنگ کی آوازوں سنائی دیں، تاہم آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ خیال رہے کہ 21 اگست 2023 کو بھارتی فوج نے کنٹرول لائن سے ملحق نکیال پر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک بزرگ شہید ہوگئے تھے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔مزید کہا تھا کہ ’بھارت کی یہ کھلم کھلا جارحیت جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے، پاکستان سرحد میں امن اور سکون چاہتا ہے اور اپنے شہریوں کی جان اور مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے‘۔

’بھارت کی شدید فائرنگ‘ کے بعد سرحدی علاقوں میں خطرے کی گھنٹی Read More »

Ex Prime Minister of Pakisan Mian Muhammad Nawaz Sharif

جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کا نعرہ لگانے کے بعد نون لیگ پیچھے کیوں ہٹ رہی ہے؟

جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کا نعرہ لگانے کے بعد نون لیگ پیچھے کیوں ہٹ رہی ہے؟ سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف کی اکتوبر میں متوقع طور پر پاکستان واپسی سے قبل نئے سوال اور تنازعے جنم لے رہے ہیں جن میں سے زیادہ تر خود ن لیگ کے بیانات کی وجہ سے ہی پیدا ہو رہے ہیں۔ ایک جانب جہاں نواز شریف کی واپسی کے بعد ان کی بقیہ سزا کا سوال موجود ہے وہیں ایک تنازع ان کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹینینٹ جنرل فیض حمید، سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سمیت موجودہ سپریم کورٹ جج اعجاز الاحسن کے خلاف کارروائی کا عندیہ دینے کی وجہ سے کھڑا ہوا۔ یہ بیان نواز شریف نے لندن میں دیا تھا جس میں انھوں نے ان افراد کو سنہ 2017 میں ان کی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل باجوہ، فیض حمید، ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ، عظمت سعید، اعجاز الاحسن پاکستان اور 22 کروڑ عوام کے مجرم ہیں۔ نواز شریف کے مطابق ’جب تک اس سازش میں شامل تمام کرداروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا، پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا۔‘ اس بیان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے پاکستانی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کو مشورہ دیا کہ وہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہ کرے اور ایسی محاذ آرائی سے گریز کرے۔ ایسے میں ن لیگی رہنماوں سے بھی صحافیوں کے سوالات کا تانتا بندھا تو منگل کے دن ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مٹی ڈالیں۔ تو چلیں 2017 کے کرداروں کا احتساب نہ کریں، اگر کوئی نہیں کروانا چاہتا، ادارے نہیں کرنا چاہتے، سمجھتے ہیں کہ لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں، کوئی کہتا ہے اس سے پھر ٹکراو کی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔‘ جاوید لطیف نے اسی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’میں اور پارٹی میں نوے فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ جتنے قصوروار جنرل فیض ہیں، اتنے ہی قصوروار جنرل باجوہ ہیں۔‘ ’ہم تو اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کا کسی طور پر بھی ڈیمانڈ نہیں کر رہے کہ ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔۔۔ ہم تو ڈیمانڈ آج کر رہے ہیں اور پورے زور سے کر رہے ہیں کہ اگر نو اور دس مئی کے کرداروں کو، سہولت کاروں کو اور آج کے موجودہ جو ہیڈ ہیں اس ادارے کے، ان کے خلاف، ادارے کے خلاف بغاوت پر اکسانے والوں کو آپ کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے ، وہ کوئی بھی ہو۔۔۔ تو کیا کل اداروں میں کوئی انصاف کر سکے گا۔‘ جاوید لطیف کے اس بیان کے بعد یہ تاثر مضبوط ہوا کہ نواز شریف کی جانب سے سابق فوجی افسران اور ججوں کے خلاف کارروائی کی بات پر پارٹی پیچھے ہٹ رہی ہے۔ بدھ کی رات پاکستان کے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے پروگرام میں میزبان کاشف عباسی نے ن لیگ کے رہنما محمد زبیر سے سوال کیا کہ کیا نواز شریف احتساب چاہتے ہیں یا نہیں تو محمد زبیر نے جواب دیا کہ ’تھوڑا سا انتظار کر لیں، وہ آئیں گے تو پتا چل جائے گا۔‘ نواز شریف نے پاکستان واپسی سے کچھ ہی عرصہ پہلے یہ بیان کیوں دیا اور اب ن لیگ اس بیان سے پسپائی کیوں اختیار کر رہی ہے؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ جب بی بی سی نے جاوید لطیف سے یہی سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ادارے قانون کے مطابق کام کریں۔ کسی کو شکایت نہ ہو کہ کسی فرد نے ماورائے آئین کام کیا۔ پاکستان میں چاہے بھٹو کا کیس ہو یا کسی اور کا، ایک طبقہ کہتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا قصور ہے، ایک طبقہ کہتا ہے سیاست دانوں کا قصور ہے اور عوام کنفیوز ہو جاتی ہے۔ جس کے پاس ذرائع ابلاغ ہوتے ہیں وہ حاوی ہو جاتا ہے۔‘ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ’ہر ادارے میں خود احتسابی کا طریقہ موجود ہے اور اگر اس طریقے کے مطابق ادارے کام کر لیں تو قوم کو ان سے کبھی بھی شکایت نہیں ہو گی لیکن ان اداروں میں طاقتور لوگ جن سے اصل شکایت ہوتی ہے، احتساب کرنے والے ان کے سامنے کمزور ہو کر احتساب نہیں کر پاتے۔‘ جاوید لطیف نے نواز شریف کے بیانیے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم کہہ رہے ہیں کہ عوام کی حمایت سے اگر ہمیں موقع ملا تو ہم کوشش کریں گے کہ اس ادارہ جاتی خود احتسابی کے طریقہ کار کو اتنا موثر کریں کہ کوئی کتنا ہی طاقتور ہو وہ اس سے بچ نہ سکے تاکہ ریاست بھی چلے اور بار بار بیانیے کا سوال بھی نہ اٹھے۔‘ نواز شریف نے پاکستان واپسی سے قبل خود ہی جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کی بحث کیوں چھیڑی؟ لیکن بیانیے کا سوال ن لیگ اور نواز شریف کا پیچھا شاید نہیں چھوڑے گا۔ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹنشن کا معاملہ ہو یا پھر سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کا، ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات کا معاملہ زیر بحث آتا رہے گا۔ تو ایسے میں نواز شریف نے پاکستان واپسی سے قبل خود ہی جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کی بحث کیوں چھیڑی؟ صحافی اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے نزدیک بیانیہ بنانے سے زیادہ ایک ’واٹر چیک‘ تھا کیونکہ ’ابھی یہ بات تنظیمی ڈھانچے سے خطاب میں کہی گئی تھی، واضح بیانیہ ابھی سامنے نہیں آیا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’بیانیہ بنانے سے پہلے انھیں اپنی صفوں میں بھی چیزیں دیکھنی ہیں کیونکہ نواز شریف کے ساتھ ساتھ اب شہباز شریف کا بھی جماعت پر اثرورسوخ ہے۔‘ ’یہی وجہ ہے کہ جب انھوں

جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کا نعرہ لگانے کے بعد نون لیگ پیچھے کیوں ہٹ رہی ہے؟ Read More »