Icc cricket Mens world Cup

Indian Cricket Team Captain Rohit Sharma

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے

پاکستان کی ٹیم تو ورلڈ کپ سے باہر ہو چکی ہے تاہم پاکستانی شائقین ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا نے گذشتہ روز نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں چوتھی مرتبہ فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔ تاہم اس میچ سے پہلے تنازع اس وقت بنا تھا جب ایک برطانوی جریدے دی ڈیلی میل کی جانب سے ایک خبر شائع کی گئی تھی جس میں انڈیا پر سیمی فائنل کے لیے آئی سی سی کی منظوری کے بغیر پچ تبدیل کرنے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عموماً آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پچ کی دیکھ بھال اور اس کی نوعیت کے حوالے سے ذمہ داری آئی سی سی کی جانب سے نامزد کیے گئے آزاد نمائندے کی ہوتی ہے۔ یہ تنازع ابھی تھما نہیں تھا کہ پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا گیا جس میں انھوں نے ٹاس کے وقت انڈین کپتان پر ٹاس کے وقت سکہ ایک مخصوص انداز میں پھینکنے کا الزام عائد کیا۔ سکندر بخت نے یہ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پہلے میزبان سے کہا کہ کیا میں ایک شرارت کر سکتا ہوں اور پھر کہا کہ ’وہ (روہت) ہمیشہ سکہ اچھالتا ہے اور حریف ٹیم کا کپتان کبھی فائنل نتیجہ دیکھنے نہیں جاتا۔‘ یہ ویڈیو انھوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے شیئر بھی کی۔ تاہم اس تنازعے کے حوالے سے بھی متعدد سابق کھلاڑیوں نے تردید بھی کی اور پاکستانی سابق کرکٹرز کی جانب سے اس قسم کے الزامات عائد کرنے پر تنقید بھی کی گئی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ’مجھے اس قسم کی باتیں سن کر بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‘ اس سے قبل حسن رضا کی جانب سے بھی انڈین بولرز کو مختلف گیندیں دینے کے حوالے سے تنازع کھڑا ہوا تھا جس پر سابق کپتان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کرکٹرز اور خود محمد شامی نے بھی وضاحت پیش کی تھی اور تنقید بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم ہونے کا فائدہ، گراؤنڈ میں شائقین سے ملنے والی زبردست حمایت، پچ اور موسم کی اچھی معلومات وہ تمام عوامل ہیں جو انڈین ٹیم کی اس ٹورنامنٹ میں مدد کرتے آئے ہیں۔ ٹیم انڈیا کے سات سے آٹھ کھلاڑی زبردست فارم میں ہیں اور انہی وجوہات کی بنا پر سابق کوچ روی شاستری نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’(ٹیم انڈیا کے لیے) یہ ورلڈ کپ جیتنے کا صحیح وقت ہے۔‘ دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند افراد انڈین ٹیم کی ان پے در پے کامیابیوں کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے افراد کا اعتراض خالصتاً انڈین ٹیم کی انتہائی عمدہ بولنگ پر ہے جس کا اظہار ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں دیکھا ہے۔ ٹورنامنٹ میں انڈیا کی بہترین بولنگ اور پاکستان میں تنازع کا آغاز انڈین کرکٹ ٹیم کی مضبوط بلے بازی کی ایک طویل روایت رہی ہے لیکن رواں برس پہلی مرتبہ انڈین بولرز نے اس ٹورنامنٹ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انڈیا کے پاس محمد شامی، محمد سراج اور جسپریت بمراہ جیسے تیز بولرز ہیں جو بڑی سے بڑی مدمقابل ٹیم کو کچل کر رکھ سکتے ہیں، اور اس کا اظہار انھوں نے اس ورلڈ کپ کے لیگ میچوں میں متعدد مرتبہ کیا اور داد سمیٹی۔ اور ان کے ساتھ کلدیپ یادو اور جدیجہ جیسے دو سپنرز بھی جن کا سامنا حریف ٹیموں کے لیے پورے ٹورنامنٹ میں ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ اس لیے کرکٹ ماہرین کی متفقہ رائے یہی ہے کہ انڈین ٹیم کے پاس اب تک کا سب سے مضبوط بولنگ اٹیک موجود ہے۔ تاہم ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود انڈین بولنگ اٹیک کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ اس کی ابتدا پاکستان سے اس وقت ہوئی جب سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا نے انڈین ٹیم کے سری لنکا کو 55 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد شکوک کا اظہار کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں چلنے والے حسن رضا کے انٹرویو میں انھیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انڈین بولرز کو دی گئی گیندوں کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہییں۔ انڈین بولرز گیند کو زیادہ سوئنگ کر رہے ہیں۔ رضا نے دعویٰ کیا کہ میتھیوز بھی ممبئی کے میچ میں شامی کی سوئنگ دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ ان کا مزید دعویٰ تھا کہ انڈین بولرز کو دوسری اننگز میں آئی سی سی یا بی سی سی آئی سے مدد مل رہی ہے اور انھیں دوسری گیند دی جا رہی ہے جو زیادہ سوئنگ کر رہی ہے۔ ’مجھے لگتا ہے کہ تھرڈ امپائر بھی انڈین ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔‘ حسن رضا کا موقف تھا کہ انڈین بولرز کو شائننگ گیند ملتی ہے جو انھیں سوئنگ کرنے میں مدد دیتی ہےاور اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ وسیم اکرم کی تردید اور گیند کی تبدیلی کے بارے میں قوانین پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اس نوعیت کے خدشات کو مضیحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور جو باتیں کر رہے ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک کا جواب دے دیا ہے۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ ’میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں کو انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر شک ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’گیند کو منتخب کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ چوتھا امپائر 12 گیندوں کے باکس کے ساتھ میدان میں آتا ہے۔ اگر ٹاس جیتنے والا کپتان پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو اس ٹیم کا کپتان میدان میں موجود تھرڈ امپائر کے سامنے دو گیندوں کا انتخاب کرتا ہے۔‘ اس کے بعد فیلڈ امپائر ایک گیند کو دائیں جیب میں رکھتا ہے اور دوسری گیند بائیں جیب میں، باقی گیندیں چوتھا امپائر لے جاتا ہے۔ دوسری اننگز میں بھی اسی طرح اس

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے Read More »

ورلڈ کپ 2023ء: آج میزبان بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ پڑے گا

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ 2023ء میں میزبان بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں آج آمنے سامنے آئیں گی۔ ایک روزہ کرکٹ کے عالمی ایونٹ کے 33 ویں میچ میں بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے بھارتی شہر ممبئی کے واکھنڈے کرکٹ سٹیڈیم میں اتریں گی۔ میگا ایونٹ میں دونوں ٹیموں نے اب تک 6، 6 میچز کھیلے ہیں جن میں سے بھارت نے تمام میں کامیابی حاصل کی جبکہ سری لنکا کی ٹیم صرف 2 ہی جیت پائی جبکہ 4 میں شکست کھا چکی ہے۔

ورلڈ کپ 2023ء: آج میزبان بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ پڑے گا Read More »

سٹیڈیئم میں ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے سے روکنے کی ویڈیو: ’پولیس اہلکار انڈیا میں سب لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتا‘

ایک سٹیڈیئم کا منظر ہے جہاں سٹینڈ میں پاکستان ٹیم کی شرٹ پہنے بیٹھا ایک نوجوان اپنے سامنے کھڑے پولیس اہلکار سے انگریزی زبان میں مخاطب ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ ’میں پاکستان زندہ باد کیوں نہیں کہہ سکتا؟ بھارت ماتا کی جے ٹھیک لیکن پاکستان زندہ باد نہیں کہہ سکتے، کیوں؟‘ پولیس اہلکار بھی انگریزی میں ہی جواب دیتا ہے ’بھارت ماتا کی جے گڈ، پاکستان زندہ باد ناٹ گڈ۔‘ نوجوان کچھ غصے میں کہتا ہے کہ ’پاکستان سے آئے ہیں، پاکستان زندہ باد نہیں بولیں گے تو کیا بولیں گے بھائی؟ پاکستان کھیل رہا ہے، پاکستان زندہ باد نہیں بولوں گا تو کیا بولوں گا؟ میں ویڈیو بناتا ہوں، آپ مجھے کہو کہ میں پاکستان زندہ باد نہیں کہہ سکتا؟‘ اب پولیس والا یہ کہہ کر کہ ’آپ بیٹھ جائیں، میں اپنے افسر سے بات کرتا ہوں‘ وہاں سے نکلتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس گفتگو پر مشتمل ویڈیو جمعے کے دن انڈیا میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران پاکستان اور آسٹریلیا میچ کے بیچ وائرل ہوئی جس میں دعوی کیا گیا کہ بنگلورو کے ایم چناسوامی میں تعینات ایک انڈین پولیس اہلکار نے ایک پاکستانی مداح کو ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے سے روکا۔  ایگنایٹ پاکستان   اس ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر پایا جبکہ بنگلورو پولیس سے اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ اس وجہ سے یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا اس ویڈیو میں پیش آنے والا واقعہ درست ہے اور آیا انڈین پولیس اہلکار نے کسی پاکستانی مداح کو پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنے سے خود روکا۔ انڈین کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آ سکا۔ تاہم یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سرحد کے دونوں اطراف سے پر خوب بحث بھی ہوئی اور لوگوں نے پولیس اہلکار کے رویے کی مذمت بھی کی۔ سوشل میڈیا پر شور: ’آئی سی سی کو تحقیقات کرنی چاہیے‘ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے پاکستانی صارف مومن ثاقب نے لکھا کہ ’یہ انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ بات ہے کہ میچ کے دوران لوگوں کو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے سے روکا جا رہا ہے۔ یہ کھیل کی روح کے منافی ہے۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’یہ شخص تمام انڈین شہریوں کی نمائندگی نہیں کرتا۔ لیکن اس کی طرف سے اس پرستار کو ایسا کرنے سے روکنے کی جو بھی وجہ بتائی گئی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ یہ قانونا درست نہیں ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا مقصد لوگوں کے لیے کھیل سے لطف اندوز ہونے کا ماحول بنانا ہے۔ انھیں ہمیں اس وقت یہ احساس کرانا چاہیے کہ کرکٹ لوگوں کو ساتھ لانے کا ایک ذریعہ ہے۔اور ہر ناظر کو بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے دوران اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کا حق ہے۔ آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ ہر کوئی ورلڈ کپ کے میچوں سے لطف اندوز ہو سکے اور یہ سب کے لیے محفوظ جگہ بن سکے۔‘ پاکستانی صحافی وجاہت کاظمی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’انڈین پولیس بنگلور سٹیڈیم میں آسٹریلیا کے خلاف میچ کے دوران پاکستانی تماشائیوں کو اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے سے روک رہی ہے، یہ انڈیا کے مزید نیچے گرنے کی سطح ہے۔‘ انڈیا میں مان امن سنگھ چنا نامی ایک صارف نے اس ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے لکھا: ’کتنی احمقانہ بات ہے اور یہ سب شرمناک حد تک جا رہا ہے۔ آپ ایک پاکستانی مداح کو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے سے کیسے روک سکتے ہیں؟‘ سدھارتھ نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا: ’ذرا تصور کریں کہ اگر کسی پاکستانی سٹیڈیم میں ایک انڈین سپورٹر کو پاکستانی پولیس والے نے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے سے روکا اور اسے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کی اجازت دی، تو کیا آپ کو اس سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی؟‘ انڈین سپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے اس معاملے پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہر شخص کو اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کا حق ہے۔‘ ٹی ایم سی سے وابستہ ایک شخص بھرتیندو شرما نے لکھا: ’اس طرح کے واقعات کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ ورلڈ کپ ایک ملٹی کنٹری ٹورنامنٹ ہے جس میں اس طرح کے واقعات دنیا بھر میں ہمارے ملک کے لیے شرم کا باعث بن جاتے ہیں۔ اس میں کوئی شان کی بات نہیں ہے۔ بی سی سی آئی کو سخت کارروائی کرنی چاہیے اور اس قسم کی بکواس بند کرنی چاہیے۔‘.ایک انڈین صارف نکل مہتا نے لکھا کہ ’یہ پولیس اہلکار تمام انڈین شہریوں کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتا۔ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ ایک مداح کو اپنی ٹیم کے حق میں نعرے لگانے کی اجازت نہیں۔‘ چند صارفین نے پولیس اہلکار کی تعریف بھی کی اور لکھا کہ وہ اپنی ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ بہت سے لوگوں نے لکھا ہے کہ اس طرح کے رویے کی وجہ سے یہ پتا چلتا ہے کہ انڈیا کثیر ملکی ٹورنامنٹ منعقد کرانے کے لائق جگہ نہیں ہے۔ امتیازی سلوک کے خلاف پالیسی کا سیکشن 11 کیا ہے؟ آئی سی سی اور اس کے تمام رکن ممالک کو اس سیکشن کی پاسداری کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ ایسے بینر یا اس جیسے پوسٹرر لگانا جس سے شائقین کو یہ معلوم ہو سکے کہ وہ کون سی چیزیں گراؤنڈ میں نہیں لے جا سکتے تاکہ گراؤنڈ میں داخلے سے پہلے انھیں واپس لیا جا سکے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ایک مناسب تعداد کی سٹینڈز میں تعیناتی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مداحوں کو مانیٹر کیا جا رہا ہے، خاص طور پر حساس نوعیت کے میچز کے دوران۔ اگر کہیں کوئی غیر مناسب رویہ نظر آئے تو گراؤنڈ میں فوری اعلانات کا بندوبست کرنا بھی ضروری ہے جس کے ذریعے ایسے رویے کی مذمت کی جا سکے اور تنبیہ دی جا سکے کہ اس حوالے سے فوری کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی نامناسب رویے کی صورت میں تماشائی کو میچ سے نکالنے کا انتظام کرنے کا اہتمام کیا جانا

سٹیڈیئم میں ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے سے روکنے کی ویڈیو: ’پولیس اہلکار انڈیا میں سب لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتا‘ Read More »