Government

Health Insurance

ہیلتھ انشورنس کے تحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ

اسلام آباد (این این آئی)ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے یکم جنوری سے ہر سرکاری ملازم کی تنخواہ سے سالانہ 4 ہزار 350 روپے کٹوتی ہوگی۔سیکرٹری خزانہ مجاہد شیردل کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کی منظوری ہوچکی ہے، ہر سرکاری ملازم کی تنخواہ سے پریمیئم کی کٹوتی ہوگی، میاں بیوی کے سرکاری ملازم ہونے پر ایک کی تنخواہ کی کٹوتی ہوگی۔

ہیلتھ انشورنس کے تحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ Read More »

Health Minister Fails to produce reslults because of disputes in caretake setup

سندھ کی نگران کابینہ اختلافات، وزیرصحت ہسپتال بہتر کرنے میں ناکام رہے، نگراں وزیراعلیٰ

سندھ کے نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبائی نگران وزیر صحت کی جانب سے مداخلت کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر سعد خالد نیاز ہسپتالوں کی صورت حال بہتر کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس (ر) مقبول باقر اور ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے درمیان اختلافات اربوں روپے کے ٹینڈر کی منسوخی پر پیدا ہوئے جو گہرے ہوگئے ہیں۔ ڈان کو ذرائع نے بتایا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر(جے پی ایم سی)، گمبٹ ہسپتال اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ہسپتال کے لیے 4 روبوٹک سسٹمز کی خریداری سے متعلق ٹینڈر گزشتہ ماہ نگران وزیر صحت نے اس لیے منسوخ کر دیا تھا کہ روبوٹک نظام انتہائی مہنگا ہوتا ہے اور معمول کی سرجریز کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بااثر جماعت ٹینڈر کے عمل میں ملوث تھیں اور مخصوص حلقے مبینہ طور پر نگران وزیرصحت کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ بظاہر نگران وزیراعلیٰ بھی وزیرصحت کے اعتراض پر مطمئن نہیں تھے اور منگل کو انہوں نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کا دورہ کیا اور وہاں پر روبوٹک سرجری کے بارے میں بریفنگ بھی لی۔ اس حوالے سے مزید بتایا کہ سینئر حکومتی عہدیداروں نے وزیرصحت کو بتایا کہ وہ اپنا فیصلہ تبدیل کریں کیونکہ ٹینڈر کا عمل پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت میں شروع ہوگیا تھا اور نگران حکومت اس طرح کا فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ بعد ازاں بدھ کو نگران وزیرصحت نے ایک بیان جاری کیا کہ روبوٹک سسٹم کی خریداری روکنے کا فیصلہ ماہر سرجنز کی آرا کی روشنی میں کیا گیا تھا اور دعویٰ کیا کہ روبوٹک سسٹم کی خریداری میں خامیاں کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ میں نے نگران وزیراعلیٰ کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا یہاں تک کہ پھر انہوں نے معاملے میں مداخلت کی اور وزیراعلیٰ نے یک طرفہ فیصلہ کیا اور ایس آئی یوٹی چلے گئے اور صورت حال سے ہمیں لاعلم رکھا۔ دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’محکموں کے اچانک دوروں سے ثابت ہو اکہ ڈاکٹر سعد نیاز ہسپتالوں کو بہتر کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں‘۔ بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیرصحت ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے کے بجائے ایس آئی یو ٹی جیسے عظیم ادارے پر تنقید کی اور بدنیتی کی بنیاد پر جائزہ اجلاس تین مرتبہ ملتوی کروایا تاکہ اُن کی ناقص کارکردگی کا جائزہ نہ لیا جاسکے۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ’وزیرصحت اپنے بیان میں جو زبان استعمال کررہے ہیں وہ کوئی مہذب یا پیشہ ور ڈاکٹر یا وزیر استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، جس طرح کی غلط بیانی کی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹ کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی‘۔ انہوں نے کہا کہ جب نگران وزیر صحت سے جواب طلب کیا گیا تو وہ بے بنیاد اور جھوٹے بیانات پر اُتر آئے اور آئین و قانون کی پامالی پر بضد ہیں اور اپنی ناکامی پر جھنجھلاہٹ کا شکار ہیں۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ تمام صوبائی محکموں کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اُن کو وقتاً فوقتاً ہدایات دینے کے پابند ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ ’وزیرصحت محکمہ صحت میں اپنی مرضی کا سیکریٹری لگا کر اپنا ذاتی ایجنڈا چلانا چاہتے ہیں‘۔ مزید بتایا گیا کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ کے عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی، آئین، قانون اور قواعد و ضوابط کی پابندی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

سندھ کی نگران کابینہ اختلافات، وزیرصحت ہسپتال بہتر کرنے میں ناکام رہے، نگراں وزیراعلیٰ Read More »

Smog and Fog in Lahore

پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ، حکومت کا 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان

  لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) نگران وزیرا علیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان کر دیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج نگران کابینہ کی تفصیلی میٹنگ ہوئی، بھارت میں پاکستان سے چار گنا زائد فصلیں جلائی جا رہی ہیں، بھارت کی وجہ سے ہمارے لیے مسئلے پیدا ہو رہے ہیں، سکول کے بچوں کو آنکھوں میں اور سانس کے مسائل آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں چند فیصلے ہوئے ہیں، 9 نومبر کو پہلے ہی چھٹی کا اعلان ہو چکا ہے، مخصوص اضلاع میں جمعرات سے اتوار تک تمام سکول، کالجز اور سرکاری ادارے بند رہیں گے، لاہور ڈویژن، وزیر آباد، گوجرانوالہ، ننکانہ صاحب میں چھٹی ہو گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کر رہے ہیں، مارکیٹیں صرف ہفتے والے دن بند ہوں گی، مارکیٹوں کی اتوار والے دن ویسے ہی چھٹی ہوتی ہے، ریسٹورنٹ، سینما گھر جمعہ، ہفتہ، اتوار کو بند ہوں گے۔ محسن نقوی نے کہا کہ بیکریز، فارمیسیز، شادی گھر کھلے رہیں گے، ہر قسم کے پارکس بند رہیں گے، پبلک ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی، ٹیک اوے ریسٹورنٹ کھلے رہیں گے، کسی نے چھٹی پر جانا ہے تو چلے جائیں لاہور کو تھوڑا ریسٹ دیں، شہری ماسک ضرور پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقل فیصلہ نہیں صرف ایک دفعہ کریں گے، فیصلے کا اطلاق صرف رواں ہفتے کے لیے ہو گا، اس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرائیں گے، دفعہ 144 کے نفاذ کے لیے سختی کرنا پڑے گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں فضائی آلودگی میں کمی لائی جائے، 9 نومبر کو بارش کا بھی امکان ہے، دہلی کے بھی سکول بند کر دیئے گئے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ، حافظ آباد، ننکانہ صاحب اور وزیر آباد میں 10 نومبر کو تعطیل ہو گی، فیکٹریاں بند کر کے مزدوروں کا چولہا بند نہیں کر سکتے، جمعہ والے دن چھٹی کے لیے تاجروں سے درخواست کریں گے، سموگ کا زیادہ مسئلہ بارڈر کی دوسری طرف سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیل ہے 4 دن تک گھروں میں رہیں یا سیر کے لیے لاہور سے باہر چلے جائیں، احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے بزرگ، بچے ماسک ضرور پہنیں، لاہور فیسٹیول کو بھی بند کر دیا ہے، پنجاب حکومت یہ تمام اقدامات ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت کر رہی ہے۔

پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ، حکومت کا 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان Read More »