Fire

Flames of Tradition in Jodhpur Rajistan India

ایسی دودھ کی دکان جہاں ہانڈی کا چولہا مسلسل 74 سال سے جل رہا ہے

راجستھان: جودھ پور کے مرکز میں ایک مخصوص دودھ کی دکان نسلوں تک ہانڈی کی آگ مسلسل جلتے رہنے کے دعوے کی وجہ سے کافی وائرل ہورہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جودھ پور میں سوجتی گیٹ کے قریب واقع یہ غیر معمولی دودھ کی دکان بڑے فخر کے ساتھ دعویٰ کرتی ہے کہ جس آگ پر دودھ کی ہانڈی رکھی جاتی ہے، وہ 1949 سے جل رہی ہے۔ دکان کے مالک وپل نیکوب کا کہنا تھا کہ میرے دادا نے 1949 میں یہ کام شروع کیا تھا۔ 1949 سے یہ آگ جل رہی ہے۔ دکان روزانہ کی بنیاد پر 22 سے 24 گھنٹے کھُلی رہتی ہے جس میں دودھ کو روایتی طور پر کوئلے اور لکڑی کی آگ سے گرم کیا جاتا ہے۔ وپل نیکوب نے مزید کہا کہ اس دکان کو کھُلے ہوئے تقریباً 75 سال ہو گئے ہیں اور ہم نسل در نسل کام کر رہے ہیں۔ میں تیسری نسل سے ہوں اور یہ دکان یہاں کی روایت بن گئی ہے۔ ہماری دودھ کی دکان مشہور ہے۔ لوگ اسے پسند کرتے ہیں اور ہمارا خالص بھی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کامیابی سے کاروبار چلا رہے ہیں۔

ایسی دودھ کی دکان جہاں ہانڈی کا چولہا مسلسل 74 سال سے جل رہا ہے Read More »

کراچی: شاپنگ مال میں خوفناک آتشزدگی،8 افراد جاں بحق، 11 زخمی

کراچی میں راشد منہاس روڈپر واقع شاپنگ مال میں آگ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی جبکہ متعدد افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے جوہر موڑ پر شاپنگ مال میں لگنے والی آگ پر تین گھنٹے گزر جانے کی بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ حکام کے مطابق کراچی میں راشد منہاس روڈ ڈالیما کے مقام پر قائم شاپنگ میں آتشزدگی کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی جبکہ 11 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے، جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ ترجمان ریسکیو کے مطابق 7 افراد کو بے ہوشی کی حالت میں ریسکیو کیا گیا، 30 سے 35 افراد اپنی مدد آب کے تحت عمارت سے باہر آئے جبکہ مزید پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ فائربریگیڈ حکام کا کہنا تھا کہ اسنار کل سے عمارت میں پھنسے 2 افراد کو نکالا جاچکا ہے، آگ کے باعث شیشے ٹوٹنے سے دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں، آگ چوتھی،پانچویں اور چھٹی منزل پر لگی ہے۔ آگ بجھانے کے لئے فائر بریگیڈ کی 6 گاڑیاں اور 2 اسنار کل ان ایکشن ہے۔

کراچی: شاپنگ مال میں خوفناک آتشزدگی،8 افراد جاں بحق، 11 زخمی Read More »

جب پنڈت کشور لال کی چتا کو آگ نے نہ چھوا

پنڈت نول کشور کو کیوں دفن کیا گیا  اس کی چتا پر کئی ٹین گھی کے ڈالے گئے تھے لیکن چتا آگ نہیں پکڑ رہی تھی . وہ کوئی عام ہندو نہیں تھا انڈیا کا بہت بڑا نام تھا. اس لئے اس کی چتا کو آگ نہ لگنے والے واقعے کی خبر منٹوں میں پورے انڈیا میں پھیل گئی .  لوگ جوق در جوق شمشان گھاٹ پہنچنے لگے . اس کی جامع مسجد دلی کے امام بخاری سے بہت دوستی تھی امام صاحب بھی یہ واقعہ سن کر فورآ شمشان گھاٹ پہنچے . انہوں نے اس کے لواحقین کو سمجھایا کہ اس کی ارتھی کو آگ نہیں لگے گی چاہے پورے ھندوستان کا گھی اس پر ڈال دو . بہتر یہی ہے اسے دفنا دو.  لہذا پہلی بار ایک ہندو کو جلائے بغیر شمشان گھاٹ کے اندر ہی دفن کرنا پڑا . اس کی ارتھی کو آگ کیوں نہیں لگ رہی تھی ؟ اس کو آگ کیسے جلا سکتی ہے جس نے قرآن کا احترام مسلمانوں سے بھی بڑھ کر کیا ھو . کیسے؟ چلیے تاریخ کے صفحوں کو پلٹتے ہیں  تقسیم ہند کے زمانے میں لاہور کے 2 اشاعتی ادارے بڑے مشہور تھے . پہلا درسی کتب کا کام کرتا تھا اس کے مالک میسرز عطر چند اینڈ کپور تھے. دوسرا ادارہ اگرچہ غیر مسلموں کا تھا لیکن اس کے مالک پنڈت نول کشور قران پاک کی طباعت و اشاعت کیا کرتے تھے نول کشور نے احترام قرآن کا جو معیار مقرر کیا تھا وہ کسی اور ادارے کو نصیب نہ ہوسکا. نول کشور جی نے پہلے تو پنجاب بھر سے اعلی ساکھ والے حفاظ اکٹھے کئے اور ان کو زیادہ تنخواہوں پر ملازم رکھا احترام قرآن کا یہ عالم تھا کہ جہاں قرآن پاک کی جلد بندی ہوتی تھی وہاں کسی شخص کو خود نول کشور جی سمیت جوتوں کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی. دو ایسے ملازم رکھے گئے تھے جن کا صرف اور صرف ایک ہی کام تھا کہ تمام دن ادارے کے مختلف کمروں کا چکر لگاتے رہتے تھے کہیں کوئی کاغذ کا ایسا ٹکڑا جس پر قرآنی آیت لکھی ہوتی اس کو انتہائی عزت و احترام سے اٹھا کر بوریوں میں جمع کرتے رہتے پھر ان بوریوں کو احترام کے ساتھ زمین میں دفن کر دیا جاتا. وقت گزرتا رھا طباعت و اشاعت کا کام جاری رھا۔ پھر برصغیر کی تقسیم ھوئی۔ مسلمان ھندو اور سکھ نقل مکانی کرنے لگے۔ نول کشور جی بھی لاھور سے ترک سکونت کرکے نئی دلی انڈیا چلے گئے۔  ان کے ادارے نے دلی مین بھی حسب سابق قرآن پاک کی طباعت و اشاعت کا کام شروع کر دیا۔ یہاں بھی قرآن پاک کے احترام کا وھی عالم تھا۔ ادارہ ترقی کا سفر طے کرنے لگا اور کامیابی کی بلندی پر پہنچ گیا۔نول کشور جی بوڑھے ھوگئے اور اب گھر پر آرام کرنے لگے جبکہ ان کے بچوں نے ادارے کا انتظام سنبھال لیا اور ادارے کی روایت کے مطابق قران حکیم کے ادب و احترام کا سلسہ اسی طرح قائم رکھا۔  آخرکار نول کشور جی کا وقت آخر آ گیا اور وہ انتقال کرکے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی وفات پر ملک کے طول و عرض سے ان کے احباب ان کے ھاں پہنچے۔ ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ ان کے کریا کرم میں شریک ھونے کے لئے شمشان گھاٹ پہنچے۔ ان کی ارتھی کو چتا پر رکھا گیا ۔ چتا پر گھی ڈال کر آگ لگائی جانے لگی تو ایک انتہائی حیرت انگیز واقعہ ھوا۔ نول کشور جی کی چتا آگ نہیں پکڑ رھی تھی۔چتا پر اور گھی ڈالا گیا پھر آگ لگانے کی کوشش کی گئی لیکن بسیار کوشش کے باوجود بے سود۔ یہ ایک ناممکن اور ناقابل یقین واقعہ تھا۔ پہلے کبھی ایسا نہین ھوا تھا۔ لمحوں میں خبر پورے شہر میں پھیل گئی کہ نول کشور جی کی ارتھی کو آگ نہین لگ رھی۔  مخلوق خدا یہ سن کر شمشان گھاٹ کی طرف امڈ پڑی۔ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رھے تھے اور حیران و پریشان تھے۔ یہ خبر جب جامع مسجد دلی کے امام بخاری تک پہنچی تو وہ بھی شماشان گھاٹ پہنچے۔ نول کشور جی ان کے بہت قریبی دوست تھے۔  اور وہ ان کے احترام قران کی عادت سے اچھی طرح واقف تھے۔ امام صاحب نے پنڈت جی کو مخاطب کرتے ھوئے کہا کہ آپ سب کی چتا جلانے کی کوشش کبھی کامیاب نہین ھو پائے گی۔ اس شخص نے اللہ کی سچی کتاب کی عمر بھر جس طرح خدمت کی ھے جیسے احترام کیا ھے اس کی وجہ سے اس کی چتا کو آگ لگ ھی نہیں سکے گی چاھے آپ پورے ھندوستان کا تیل گھی چتا پر ڈال دیں۔  اس لئے بہتر ھے کہ ان کو عزت و احترام کے ساتھ دفنا دیجئیے۔ چنانچہ امام صاحب کی بات پر عمل کرتے ھوئے نول کشور جی کو شمشان گھاٹ میں ھی دفنا دیا گیا۔ یہ تاریخ کا پہلا واقعہ تھا کہ کسی ھندو کی چتا کو آگ نہ لگنے کی وجہ سے شمشان گھاٹ میں ھی دفنا دیا گیا ۔ میں نہیں جانتا اس  ہندو   کا آخرت میں کیا انجام ھوگا لیکن اتنا جان گیا ہوں کہ دنیا میں اس کو آگ لگانا ناممکن ہو گیا تھا کیا آخرت میں آگ اس کے سامنے بے بس ھو جائے گی؟۔  میں یہ بھی سوچ رھا ھوں ایک ہندو احترام قران میں اس دنیا کی آگ سے محفوظ رہا ہم  اس کتاب پر ایمان لانے والے اگر اس کی صحیح قدر کریں گے تو یہ آگ ھمیں جہنم کی آگ سے کیوں نہیں بچائے گی؟۔  انشااللہ میرا ایمان ہے ضرور بچائے گی۔۔۔۔۔

جب پنڈت کشور لال کی چتا کو آگ نے نہ چھوا Read More »