Doctors

artificial intelligence the future of Radiology

ڈاکٹروں کی طرح ایکس رے کا معائنہ کرنے والا مصنوعی ذہانت کا ماڈل

لندن: سائنس دانوں نے  ایکس رے کا معائنہ کرنے کے لیے ایک ایسا مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئر بنایا ہےجو ڈاکٹروں کے جیسی تشخیص کرسکتا ہے۔ واروک یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کی مشترکہ تحقیق میں سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کو لاکھوں کی تعداد میں پُرانے ایکس رے پر آزمایا جس سے حاصل ہونے والے نتائج ریڈیو لوجسٹ کے بتائے گئے نتائج سے 94 فی صد (یعنی 100 میں سے 94 بار) تک مطابق پایا گیا مصنوعی ذہانت کا یہ سافٹ ویئر (جو ایکس رے لینے کے ساتھ ہی ان کا معائنہ بھی کر سکتا ہے) ہر ایکس رے کی سنجیدگی سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایمرجنسی کیسز کی فوری نشان دہی کر سکتا ہے۔ محققین نے ایکس رے ڈار نامی اے آئی ماڈل میں 15 لاکھ افراد کے 30 لاکھ کے قریب سینے کے اسکین کا ڈیٹا ڈالا اور پھر اس کو 37 ممکنہ کیفیات کو جانچنا سکھایا۔یہ سافٹ ویئر 37 میں 35 کیفیات کی تشخیص میں ڈاکٹروں کے معائنے کے برابر یا اس سے بہتر پایا گیا۔ واروک یونیورسٹی میں ڈیٹا سائنس کے پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر گیووینی مونٹینا کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کی تربیت لاکھوں ایکس ریز پر کی گئی ہے اور اس کی تشخیص انتہائی نوعیت تک درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسان کی غلطی کی گنجائش (جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا) اور جانبداری جیسے عوامل کو ختم کرتا ہے۔ تحقیق میں مصنفین کے مطابق ایکس رے دیکھنے کی یہ ٹیکنالوجی زیادہ پیچیدہ مسائل میں گِھرے مریضوں کو دیکھنے والے مصروف ڈاکٹروں کا بوجھ کم کر سکے گی اور عملے کی کمی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دے گی۔ حال ہی میں رائل کالج آف ریڈیو لوجسٹ کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے میں معلوم ہوا تھا کہ اسپیشلسٹ اسٹاف میں کمی تقریباً پورے برطانیہ میں کینسر کے علاج کے لیے آئے مریضوں کے علاج میں انتظار اور تاخیر کا سب سے بڑی وجہ ہے۔

ڈاکٹروں کی طرح ایکس رے کا معائنہ کرنے والا مصنوعی ذہانت کا ماڈل Read More »

پنجاب بھر کے میڈیکل کالجز کے داخلے کا ٹیسٹ برائے سال2023

  MDCAT ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ کے پرچے امتحانی مراکز ارسال کر دہیے گئے ۔   لاہور – یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) اتوار (10 ستمبر) کو صوبے کے 11 شہروں میں قائم 29 مراکز پر میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ (MDCAT) کا انعقاد کرے گی۔ 67,000 سے زائد امیدوار ٹیسٹ میں حاضر ہوں گے۔ جمعہ کو سخت حفاظتی انتظامات کے تحت سوالیہ پرچے اور دیگر حساس امتحانی مواد مختلف شہروں کو روانہ کیا گیا۔ امتحانی پرچے سیل بند سٹیل کے ٹرنک میں رکھے گئے تھے۔ یہ مواد 10 ستمبر کی صبح تک مختلف اضلاع کے ٹریژری دفاتر میں محفوظ رہے گا۔ لاہور میں 19 ہزار کے قریب امیدوار، ملتان میں 13 ہزار 600، گوجرانوالہ میں 4 ہزار، بہاولپور میں 5 ہزار، فیصل آباد میں 7500، ڈی جی خان 3000، گجرات 1700، سرگودھا 3000، سیالکوٹ 2500 اور راولپنڈی 3300 جبکہ ساہیوال میں 3700 امیدوار امتحان دیں گے۔ پنجاب حکومت نے 5000 کے قریب سپروائزری اور انویجیلیشن سٹاف کو تعینات کیا ہے جبکہ UHS نے ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے یونیورسٹی کے سینئر فیکلٹی ممبران کو ہیڈ کوریئرز اور کورئیر تعینات کیا ہے۔ متعلقہ شہروں میں سرکاری طبی اداروں کے وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرز، پرنسپلز اور سینئر فیکلٹی ممبران امتحان کی نگرانی کریں گے جبکہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران، ڈپٹی کمشنر انتظامات کی نگرانی کریں گے۔ امتحانی مراکز میں غیر مجاز افراد کے داخلے کو روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ایم ڈی سی اے ٹی کا امتحان صبح 10:00 بجے شروع ہوگا امتحانی مراکز صبح 8:00 بجے امیدواروں کے لیے کھولے جائیں گے اور صبح 9:00 بجے سیل کردیئے جائیں گے جس کے بعد کسی کو داخلہ کی اجازت نہیں ہوگی۔ امتحان کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے ہوگا اور یہ دوپہر 1.30 بجے اختتام پذیر ہوگا۔ MBBS میں داخلے کے لیے کم از کم کوالیفائنگ نمبر 55pc اور BDS کے لیے 50pc ہیں۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) کے مطلع کردہ نصاب کے مطابق سوالیہ پرچہ میں 200 کثیر انتخابی سوالات ہوں گے جن میں حیاتیات کے 68، کیمسٹری کے 54، فزکس کے 54، انگریزی کے 18، اور منطقی استدلال کے 6 سوالات شامل ہیں۔ امیدواروں کو امتحانی مرکز میں کوئی بھی سیل فون، کیلکولیٹر، سمارٹ اور ڈیجیٹل گھڑیاں، کتابیں، بیگ اور الیکٹرانک آلات لانے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم، ینالاگ گھڑیوں کی اجازت ہے۔

پنجاب بھر کے میڈیکل کالجز کے داخلے کا ٹیسٹ برائے سال2023 Read More »