death

Dawood Ibrahim death speculations

دل کا دورہ، کورونا، دماغ میں رسولی اور اب زہر۔۔۔ انڈیا کو مطلوب داؤد ابراہیم دوبارہ خبروں میں کیوں

انڈیا میں سوشل میڈیا پر گذشتہ 48 گھنٹے سے داؤد ابراہیم کا نام ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور انھیں ’زہر دیے جانے‘ یا اُن کی ’کراچی میں موت‘ کی غیرمصدقہ خبریں گردش کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے انڈین سوشل میڈیا اور روایتی مقامی میڈیا کا جائزہ لیا جائے تو جتنے منھ اتنی باتیں کی مثال سچ ثابت ہوتی نظر آتی ہے۔ داؤد ابراہیم کے حوالے سے ان ٹرینڈز کی ابتدا دراصل دو روز قبل اس وقت ہوئی جب مقامی میڈیا پر انڈیا کو مختلف جرائم میں مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کو زہر دینے جیسی خبروں نے گردش شروع کی۔ یہ غیرمصدقہ دعوے کیے گئے کہ زہر خورانی کے بعد داؤد کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کراچی کے ہسپتال میں ان کی موجودگی کے کسی دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور انڈین میڈیا میں بھی یہ بات صرف دعوؤں تک محدود ہے۔ اتوار کی شام پاکستان میں انٹرنیٹ کی جزوی معطلی نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور انٹرنیٹ ڈاؤن ہونے کو بھی داؤد ابراہیم کے معاملے سے جوڑ دیا گیا۔ ایک معروف انڈین صحافی نے تو یہاں تک لکھا کہ انھیں ان کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ’ابھی اُن (داؤد) کی روح پرواز نہیں کی،‘ جس پر انھیں ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ انڈر ورلڈ ڈان اور ممبئی دھماکوں میں انڈیا کو انتہائی مطلوب داؤد ابراہیم لگ بھگ گذشتہ تین دہائیوں سے انڈین میڈیا کی توجہ کا مرکز رہے ہیں اور اتنے ہی عرصے سے وہ مفرور بھی ہیں۔ ان کے بارے میں انڈیا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ پاکستان میں مقیم ہیں تاہم پاکستان نے ہمیشہ اس نوعیت کے الزامات اور دعوؤں کی تردید کی ہے۔ انڈین میڈیا نے ’ذرائع‘ کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھیں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ہسپتال کے ایک فلور پر رکھا گيا ہے جہاں اُن کے علاوہ کوئی دوسرا مریض نہیں ہے اور مخصوص اہلکار اور خاندان کے انتہائی قریبی لوگوں کو ہی ان تک رسائی حاصل ہے۔ تاہم انڈین اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے داؤد ابراہیم کے مبینہ معتمد خاص چھوٹا شکیل کے حوالے سے اس خبر کی تردید شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’داؤد بھائی کی موت کی افواہ بے بنیاد ہے۔ وہ سو فیصد فٹ ہیں۔‘ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق چھوٹا شکیل نے بتایا کہ اُن کے متعلق ’شرپسندانہ مقاصد کے تحت وقتاً فوقتاً افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں۔‘ مہاراشٹر اسمبلی میں تین ہفتے سے داؤد ابراہیم کا ذکر گذشتہ تین ہفتے سے مہاراشٹر کی اسمبلی میں بھی داؤد ابراہیم کا نام گونج رہا ہے اور اس کی وجہ ریاستی وزیر گریش مہاجن کی سنہ 2017 کی ایک تصویر ہے جس میں وہ مبینہ طور پر داؤد ابراہیم کے خاندان کے ایک فرد کی شادی میں شریک نظر آ رہے ہیں۔ اس معاملے کو لے کر حزب اختلاف نے سوموار کو اسمبلی کے سرمائی شیشن کا بائیکاٹ کر دیا اور مطالبہ کیا کہ گریش مہاجن کو برخاست کیا جائے۔ اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان نتیش رانے نے بھی اسمبلی کے فلور پر اس حوالے سے دعوے کیے تھے جس کے بعد مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڈنوس نے اس معاملے کی چھان پھٹک کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔ دل کا دورہ، کورونا، دماغ میں رسولی اور اب زہر خورانی سے موت داؤد ابراہیم کا کسی نہ کسی حوالے سے انڈین میڈیا میں موجود رہنا کوئی نئی بات نہیں اور اُن کی موت سے متعلق دعوے تو کافی پرانے ہیں۔ سنہ 2020 میں ایسی میڈیا رپورٹس سامنے آئیں جس میں کہا گیا کہ داؤد ابراہیم اور ان کی اہلیہ کووڈ 19 کا شکار ہوئیں اور کورونا ہی کے باعث داؤد ابراہیم کی موت ہو گئی ہے۔ تاہم اس خبر کی تردید داؤد کے بھائی انیس ابراہیم نے یہ کہتے ہوئے کی اُن کی فیملی میں کسی کو بھی کووڈ نہیں ہوا ہے۔ اس سے قبل سنہ 2017 میں داؤد کو دل کا دورہ پڑنے سے موت کا شکار ہونے کی بات سامنے آئی تھی اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھیں کراچی کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں ان کی موت ہو گئی۔ سنہ 2017 میں ہی دماغ میں موجود رسولی کے باعث بھی داؤد کی موت کی خبر بھی میڈیا کی زینت بنی۔ اسی طرح اس سے ایک سال قبل سنہ 2016 میں سوشل میڈیا پر خبر گردش کرنے لگی کہ داؤد ابراہیم کو گینگرین ہوا ہے اور ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کے نتیجے میں ان کی ٹانگوں کو خون کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو شاید ان کی ٹانگیں کاٹنا پڑیں اور دعویٰ اس وقت بھی یہی تھا کہ داؤد کراچی میں زیر علاج ہیں۔ تاہم یہ سب دعوؤں تک ہی محدود رہا اور کبھی اس ضمن میں کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔ داؤد ابراہیم سے متعلق معاملے کو پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں آنے والی کمی نے بھی ہوا دی۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اتوار کی شب ورچوئل جلسے کا انعقاد کیا تھا اور اسی دورانیے میں پاکستان میں انٹرنیٹ کی سپیڈ میں تعطل آیا تھا۔ تاہم انٹرنیٹ کے اسی مسئلے کو بہت سے انڈین صارفین نے ’داؤد ابراہیم کی موت کو راز‘ رکھنے سے تعبیر کیا۔ بہت سے صارفین نے ’نامعلوم افراد کی جانب سے زہر دیے جانے‘ کی بات کہتے ہوئے میمز شیئر کی اور نامعلوم شخص کے طور انڈیا کے وزیر اعظم مودی کی ویڈیو کلپس اور تصاویر شیئر کیں جبکہ بعضے نے انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں۔ آریا سنگھ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ہر انتخاب سے پہلے پاکستان میں مقیم ڈان کے مرنے کی خبر آ جاتی ہے۔۔۔ (ماضی میں) چار بار اعلان ہو چکا ہے کہ داؤد ابراہیم مارا گيا ہے۔ پچھلی بار 2019 کے انتخابات میں مار دیا گیا تھا اب پھر 2024 کے انتخابات سے قبل۔‘ خیال رہے کہ انڈیا میں سنہ 2024 میں عام انتخابات ہونے ہیں۔

دل کا دورہ، کورونا، دماغ میں رسولی اور اب زہر۔۔۔ انڈیا کو مطلوب داؤد ابراہیم دوبارہ خبروں میں کیوں Read More »

بوائے فرینڈ کی جہیز میں بی ایم ڈبلیو کار کی ڈیمانڈ؛ لیڈی ڈاکٹر نے خودکشی کرلی

نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ میں نوجوان لیڈی ڈاکٹر نے جہیز کے بے جا مطالبے پر اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کیرالہ کی رہائشی ڈاکٹر شاہانہ اپنے ہم جماعت ڈاکٹر ای اے رویس سے محبت کرتی تھیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب شاہانہ نے رویس سے رشتہ مانگنے گھر والوں کو بھیجنے کا کہا تو لڑکے کا اصل روپ سامنے آگیا۔ شاہانہ کے والد بیرون ملک ملازمت کرتے تھے لیکن ان کا انتقال دو سال قبل ہی ہوگیا تھا۔ شاہانہ اپنی ماں اور بھائی کے ساتھ رہ رہی تھی اور ساتھ ہی ملازمت کرکے گھر کی ذمہ داریاں پوری کرتی تھی۔ ای اے رویس نے اپنے گھر والوں کو رشتہ مانگنے کے لیے تو بھیج دیا لیکن آخری لمحات میں جہیز کی ڈیمانڈ کردی اور مطالبات پورے نہ ہونے پر شادی منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دیدی۔ شاہانہ کی والدہ نے جہیز میں بھاری سونا، 15 ایکڑ زمین اور بی ایم ڈبلیو کار کا مطالبہ پورا کرنے سے معذوری ظاہر کی تو ڈاکٹر ای اے رویس اور اس کے والدین نے شادی منسوخ کردی۔ ڈاکٹر شاہانہ کو اپنے بوائے فرینڈ کے اس رویے نے غمزدہ کردیا اور دل برداشتہ ہوکر انھوں نے خودکشی کرلی۔ لاش کے پاس سے ملنے والی تحریر میں لکھا تھا کہ شادی کے نام پر ہرکوئی بس پیسا چاہتا ہے۔ پولیس نے جہیز مانگنے پر ڈاکٹر اے ای رویس کو حراست میں لے لیا جب کہ وزیر صحت نے بھی رپورٹ طلب کرکے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

بوائے فرینڈ کی جہیز میں بی ایم ڈبلیو کار کی ڈیمانڈ؛ لیڈی ڈاکٹر نے خودکشی کرلی Read More »

Demise of Bilal Pasha

بلال پاشا کی موت: ’بابا میرا دل چاہتا ہے کہ نوکری چھوڑ کر گھر آ جاؤں تاکہ دل بھر کر سو سکوں‘

  صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پیر کی شام سوشل میڈیا پر ایک نوجوان سرکاری افسر کی اچانک موت کی خبر نے ان کے دوستوں، ساتھیوں اور شاگردوں سمیت اُن کی زندگی کی جدوجہد پر مبنی کہانی سے متاثر ہونے والوں کو غمگین کر دیا ہے۔ ملٹری کنٹونمنٹ بنوں میں بطور چیف ایگزیکٹیو آفیسر کام کرنے والے بلال پاشا پیر کو اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر بنوں افتخار شاہ کے مطابق ’بظاہر یہ خودکشی کا واقعہ لگ رہا ہے‘ تاہم پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے اور اس ضمن میں میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ بلال پاشا کی نماز جنازہ منگل کی صبح اُن کے آبائی علاقے عبدالحکیم میں ادا کر دی گئی ہے۔ بلال پاشا کے والد احمد یار نے بی بی سی کو بلال سے اُن کی آخری مرتبہ فون پر ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتائی ہیں۔ وہ خانیوال میں عبدالحکیم نامی گاؤں کے رہائشی ہیں اور خود مزدوری کرتے ہیں اور اپنے گھرانے کے بڑے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’بلال سے میری سنیچر کو بات ہوئی تو وہ بتا رہا تھا کہ اس کا تبادلہ ہو گیا ہے۔‘ فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے احمد یار رو رہے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ’آٹھ دس روز پہلے ایک دن فون پر بلال کہہ رہا تھا کہ بابا میرا دل چاہتا ہے کہ نوکری چھوڑ کر گھر آ جاؤں یا کچھ دنوں کی چھٹی لے لوں تاکہ دل بھر کر سو سکوں۔ اب راولپنڈی جا کر چھٹی کی درخواست دے کر گھر آتا ہوں۔‘ بلال کی اچانک موت کی خبر نے اکثر افراد کو نہ صرف اس لیے چونکا دیا کیونکہ یہ ایک جوان موت تھی بلکہ اس لیے بھی کہ ان کی جدوجہد کی کہانی نے انھیں سول سروسز کا امتحان دینے والوں کے لیے مشعلِ راہ بنا دیا تھا۔ اس وقت سوشل میڈیا پر بلال پاشا ٹاپ ٹرینڈ ہیں اور ان کے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ ساتھ ان کے شاگرد بھی انھیں خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔ ’دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو بلال زندہ نہیں تھا‘ بلال پاشا کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں میں منگل کی صبح ادا کی گئی احمد یار نے بتایا کہ اُن کے پانچ بیٹے تھے جن میں بلال سب سے چھوٹا تھا۔ احمد یار کے ایک بھائی بشیر احمد کی اولاد نہیں تھی اس لیے انھوں نے اپنے بھتیجے بلال کو گود لے لیا تھا اور جوائنٹ فیملی ہونے کے باعث بلال کی پرورش دونوں خاندانوں نے مل کر کی۔ احمد یار نے اتوار اور پیر کے روز کی روداد ایگنا یٹ پاکستان کو بتائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اتوار کے روز فجر کی نماز کے وقت مجھے بلال کا فون آیا تھا، میں حیران تھا کہ اس وقت تو وہ فون نہیں کرتا، معلوم نہیں کیوں فون کیا ہو گا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’اس کے بعد بلال کی بات اپنے دوست سے ہوئی تھی اور وہ یہی بتا رہا تھا کہ وہ اسلام آباد جا رہا ہے، اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتاؤ۔ اس کے بعد جب میں نے بلال کو فون کیا تو بات نہیں ہو سکی کیونکہ بلال نے فون نہیں اٹھایا، میں یہی سمجھا کہ شاید سو گیا ہو گا۔ ’اسی طرح پھر گیارہ بجے اور ساڑھے بارہ بجے میں نے دوبارہ کالز کیں لیکن بلال نے فون نہیں اٹھایا۔ مجھے فکر لاحق تھی لیکن یہی سوچتا رہا کہ بلال سویا ہوا ہو گا۔‘ والد کے مطابق ’وہ رات دیر گئے بھی مسجد میں بیٹھ کر بلال کو فون کرتے رہے لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔ پھر میں نے یہی سوچا کہ بلال اٹھے گا تو یہ دیکھے گا کہ بابا نے اتنی کالیں کی ہیں تو خود فون کرے گا، لیکن بلال کا فون نہیں آیا۔‘ احمد یار نے بتایا کہ پیر کے روز صبح میں نے بلال کے ایک دوست کو فون کیا جس نے کمرے میں جا کر دیکھا تو اندر سے دروازہ بند تھا۔ ’دوست نے مجھے بتایا کہ جب وہ دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو بلال زندہ نہیں تھا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا ہوا ہے ہم سے اس نے کوئی ایسی بات بھی نہیں کی کہ جس سے کوئی پریشانی ظاہر ہوتی ہو۔‘ ان کے مطابق بلال پاشا نے دو، تین سال پہلے شادی کی تھی لیکن کچھ عرصہ بعد ان کی علیحدگی ہو گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’بلال میرا بیٹا تو تھا ہی لیکن ساتھ ساتھ بہت اچھا دوست بھی تھا۔ وہ اکثر اپنے دل کی باتیں میرے ساتھ کیا کرتا تھا۔‘ ’بلال خوش مزاج لڑکا تھا، ہر محفل کی جان ہوتا تھا‘ دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر بنوں سید ابرار علی شاہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کا بلال پاشا سے فون پر رابطہ نہیں ہو رہا تھا تو انھوں نے سوچا کہ اُن کے دفتر جا کر ان سے مل لیتا ہوں۔ ’دفتر آیا تو معلوم ہوا کہ وہ وہاں بھی نہیں آئے، تو میں ان کی رہائش گاہ چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر ملازمین سے بلال کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ ان کے دروازے پر دستک دے چکے ہیں لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں آ رہا۔‘ ابرار کہتے ہیں کہ ’ہم نے دروازہ توڑنے کی کوشش کی، کئی مرتبہ کوشش کرنے کے باوجود بھی دروازہ نہیں ٹوٹا تو ہم کمرے کے پیچھے سٹور کے راستے کمرے میں پہنچے تو بلال مردہ حالت میں تھے۔‘ ایگنا یٹ پاکستان  کے ایک سوال کے جواب میں ابرار نے کہا کہ بلال نے اُن سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کہی جس سے گمان ہو کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ ’بالکل بھی نہیں۔ کبھی ایسا گمان بھی نہیں ہوا، کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ کیسے ہو گیا۔ وہ تو راولپنڈی جانے کی بات کر رہا تھا، پیر کو اس نے چارج ہینڈ اوور کر کے پنڈی جانا تھا۔‘ ابرار اور بلال سول سروسز اکیڈمی کے دوران ہی دوست بنے تھے۔ ابرار کے مطابق ’بلال انتہائی خوش مزاج لڑکا تھا، ہر محفل کی جان ہوتا تھا اور

بلال پاشا کی موت: ’بابا میرا دل چاہتا ہے کہ نوکری چھوڑ کر گھر آ جاؤں تاکہ دل بھر کر سو سکوں‘ Read More »

Sky Lightening killed number of peple

بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 24 افراد ہلاک اور 23 زخمی

نئی دہلی(این این آئی) بھارتی ریاست گجرات میں میں دو روز سے گرج چمک کے ساتھ بارش، طوفان اور کچھ علاقوں میں ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ ان واقعات میں 2 درجن افراد ہلاک اور تقریبا اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات میں 24 گھنٹوں میں 144 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ طوفانی بارشوں نے کئی مکانات کو تباہ کردیا جب کہ مال مویشی کو بھی نقصان پہنچا۔ دوپہر کے بعد سے بارشوں کا سلسلہ تھم گیا ہے لیکن بھارتی محکمہ موسمیات نے گجرات کے کچھ علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیشن گوئی کی ہے۔آسمانی بجلی گرنے کے واقعات زیادہ تر کھیتوں اور میدانی علاقوں میں پیش آئے۔ ان علاقوں میں بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات عام ہیں تاہم پہلی بار اتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ریاستی حکومت نے آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں جانی اور مالی نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس کی بنائی گئی رپورٹ کی بنیاد پر متاثرین کی مالی مدد کی جائے گی۔

بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 24 افراد ہلاک اور 23 زخمی Read More »

A Great Comedian Umar Sharif

عمر شریف کی بیوہ کے شوہر کی بیماری اور موت سے متعلق ہوشربا انکشافات

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کی دوسری برسی کے موقع پر ان کی دوسری بیوی زرین عمر نے اداکار کی بیماری اور موت سمیت ان کی بیٹی کے غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری سے متعلق ہوشربا انکشافات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ عمر شریف 4 اکتوبر 2021 کو پاکستان سے امریکا لے جاتے ہوئے جرمنی میں انتقال کر گئے تھے، اس وقت بتایا گیا تھا کہ انہیں امراض قلب، گردوں اور ذیابیطس کی بیماری ہے۔ اب ان کی موت کے دو سال بعد ان کی بیوہ زرین عمر نے ان کی بیماری اور موت سمیت دیگر معاملات پر انکشافات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ زرین عمر نے ’سما ٹی وی‘ کے کرائم پروگرام میں بات کرتے ہوئے نہ صرف عمر شریف کی بیماری بلکہ ان کی اکلوتی صاحبزادی حرا عمر کی موت اور ان کی غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری سے متعلق بھی نئے انکشافات کردیے۔ پروگرام میں زرین عمر نے دعویٰ کیا کہ عمر شریف کی اکلوتی صاحبزادی کی غیر قانونی پیوندکاری ان کے بیٹے جواد عمر نے کروائی۔ انہوں نے بتایا کہ عمر شریف نے اس وقت کے وفاقی وزرا اور پنجاب حکومت کے وزرا سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے بھی مدد طلب کی جب کہ بیٹے جواد عمر کا گردہ بہن کے ساتھ میچ کر گیا تھا لیکن انہوں نے گردہ عطیہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق جس وقت حرا عمر ڈائلاسز پر تھیں تب عمر شریف کچھ پروگرامات کرنے کے لیے امریکا گئے اور وہ بیٹی کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ روپے جمع کرواکر گئے، پیچھے سے بیٹے جواد عمر نے اسمگلر ڈاکٹر فاروق سے مل کر غیر قانونی پیوندکاری کے انتظامات کیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جواد عمر نے اسمگلر ڈاکٹر کو 30 سے 35 لاکھ روپے دیے، بقیہ رقم خود رکھی اور بہن کو ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈاکٹروں کے کہنے پر لاہور سے آزاد کشمیر منتقل کیا، جہاں ایک کمرے میں حرا ترین کا آپریشن کرکے انہیں فوری طور پر وہاں سے نکال دیا گیا۔ ان کے ساتھ پروگرام میں موجود سما ٹی وی کے بیورو چیف نے بتایا کہ حرا ترین کو آزاد کشمیر سے واپس لے کر آنے کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی، جنہیں جواد عمر نجی ہسپتال میں لے گئے، جہاں انتظامیہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا کہ ان کے پاس غیر قانون پیوندکاری کا مریض آیا ہے۔ ٹی وی چینل کے بیورو چیف کے مطابق ان کی مداخلت پر ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں نے فوری طور کارروائی معطل کی اور مریض کا علاج کرنے کی اجازت دی لیکن بدقسمتی سے حرا عمر کی طبیعت بہت خراب ہوگئی اور وہ رات تک انتقال کر گئیں۔ بیوہ کے مطابق جب وہ اور عمر شریف امریکا میں تھے تب انہیں حرا کے انتقال کی خبر دی گئی اور وہ فوری طور پر واپس آئے۔ پروگرام کے دوران زرین عمر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بیٹے جواد عمر نے والد کے ساتھ ایک اور دھوکا بھی کیا اور غلطی بیان کرواکے حرا کا نکاح ان کے بوائے فرینڈ مسیحی لڑکے سے کروادیا اور اداکار کو جھوٹ بولا کہ لڑکے نےہی حرا کے لیے گردہ عطیہ کیا ہے اور انہوں نے نکاح کی شرط پر گردہ دیا تھا۔ زرین عمر نے الزام عائد کیا کہ بیٹے نے والد کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولے اور بہن کو اپنا گردہ عطیہ کرنے کے بجائے ان کا غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کرواکر انہیں موت کے منہ میں جھونکا۔ اسی دوران سما ٹی وی کے بیورو چیف نے دعویٰ کیا کہ بعد عمر شریف کے صاحبزادے نے ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹرز سے مزید پیسے لے کر انہیں پہچاننے سے ہی انکار کردیا اور اسمگلر سزا سے بچ گئے۔ عمر شریف کی زندگی کے لیے ڈاکٹروں نے 20 دن دیے تھے پروگرام کے دوران زرین عمر نے بتایا کہ بیٹی کی موت کے بعد عمر شریف بیمار رہنے لگے تھے، انہیں شدید قسم کا ہارٹ اٹیک ہوا تھا، جس کے بعد انہیں جب علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا تو انہوں نے انہیں بیرون ملک لے جانے کا مشورہ دیا۔ زرین عمر کے مطابق کراچی کے نجی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے واضح کیا تھا کہ انہیں جو مسئلہ لاحق ہے، اس کا آپریشن پاکستان میں نہیں ہوسکتا، اس کے لیے یہاں نہ تو معالج موجود ہیں اور نہ ہی آلات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے جرمنی، سعودیہ اور امریکا میں سے کسی ایک ملک لے جانے کا مشورہ دیا تھا لیکن بعد ازاں میڈیا پر خبریں آنے کے بعد بھارت کے ڈاکٹروں نے انہیں وہاں آنے کی دعوت دی تھی اور وہاں عمر شریف کو لے جاتے تو شاید وہ بچ سکتے تھے، کیوں کہ بھارت سب سے قریب تھا۔ زرین عمر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ بیٹے کی غفلت اور نخروں کی وجہ سے ہی عمر شریف کو بیرون ملک لے جانے میں تاخیر ہوئی اور جواد عمر نے ہی ضد کرکے کہا کہ والد کو امریکا لے جانا ہے، جس وجہ سے تمام انتظامات میں تاخیر اور مشکل ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ جرمنی پہنچنے سے قبل ہی عمر شریف بے ہوش ہوچکے تھے اور ڈاکٹروں نے انہیں امریکا منتقل کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جرمنی میں ہی رکھا، جہاں وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔ زرین عمر نے عمر شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقل کیے جانے کے معاملے پر ہونے والی تاخیر اور مشکلات کا ذمہ دار بھی جواد عمر کو قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ان کی جانب سے کھڑی کی گئی مشکلات کی تحقیق کے لیے تفتیش کی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ والد کی انتقال کے بعد جواد عمر امریکا منتقل ہو چکے ہیں۔

عمر شریف کی بیوہ کے شوہر کی بیماری اور موت سے متعلق ہوشربا انکشافات Read More »

Afghanistan Earthquake destruction

افغانستان کا زلزلہ: 6.3 شدت کے زلزلے کے بعد 1000 کی نظر ثانی شدہ تعداد کی اطلاع

افغان حکام نے بدھ کے روز ہفتے کے آخر میں مغربی ہرات میں آنے والے زلزلوں کے سلسلے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں طور پر کمی کر کے تقریباً 1,000 کر دیا ہے۔ طالبان حکومت نے اصل میں کہا تھا کہ سنیچر کے 6.3 شدت کے زلزلے میں 2,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے، جس کا مرکز ہرات شہر کے شمال مغرب میں دیہی برادریوں پر تھا۔ ابتدائی زلزلے کے بعد کئی طاقتور آفٹر شاکس آئے۔ صحت عامہ کے وزیر قلندر عباد نے بدھ کے روز متاثرہ افراد کی تعداد کو کم کر کے 1000 کے قریب کر دیا، اس الجھن کی وجہ علاقے کے دور دراز ہونے اور بچاؤ کی کوششوں میں شامل ایجنسیوں کی طرف سے دوہری رپورٹنگ ہے۔ عباد نے کابل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ “ہمارے پاس پہلے واقعے سے 1,000 سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں۔” آج کے 6.3 کی شدت کے زلزلے میں 1 ہلاک، 100 سے زائد زخمی بدھ کی صبح اسی علاقے میں 6.3 کی شدت کا ایک اور زلزلہ آیا، جہاں ہزاروں لوگ چوتھی رات کھلے میں گزار رہے تھے۔ ریاستہائے متحدہ کے جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 5:10 بجے (12:40 GMT) پر اتھلی گہرائی میں آیا، اس کا مرکز ہرات شہر سے تقریباً 29 کلومیٹر شمال میں تھا۔ زلزلے، لیکن ہفتے کے آخر میں آنے والی تباہی 25 سال سے زائد عرصے میں جنگ سے تباہ حال ملک پر حملہ کرنے کے لیے بدترین تھی۔ افغانستان کے دیہی علاقوں میں زیادہ تر گھر مٹی سے بنے ہیں اور لکڑی کے سہارے کے کھمبوں کے ارد گرد بنائے گئے ہیں، جس میں اسٹیل یا کنکریٹ کی کمک کا راستہ بہت کم ہے۔ کثیر نسل کے توسیع شدہ خاندان عام طور پر ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں، یعنی سنگین زلزلے کمیونٹیز کو تباہ کر سکتے ہیں۔ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد بڑے پیمانے پر غیر ملکی امداد کے انخلا کے ساتھ افغانستان پہلے ہی ایک سنگین انسانی بحران کا شکار ہے۔ ایران کے ساتھ سرحد پر واقع صوبہ ہرات میں تقریباً 1.9 ملین افراد آباد ہیں اور اس کی دیہی برادریاں برسوں سے خشک سالی کا شکار ہیں۔

افغانستان کا زلزلہ: 6.3 شدت کے زلزلے کے بعد 1000 کی نظر ثانی شدہ تعداد کی اطلاع Read More »