National

میانوالی ایئربیس پر حملہ، نو دہشتگرد ہلاک: ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے‘

  ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے۔‘ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی ایئربیس سے ملحقہ علاقے میں رہنے والے محمد خالد کی آنکھ سنیچر کو رات گئے دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سے کھلی تو ان کے ذہن میں پہلا خیال ایئربیس کا آیا اور انھوں نے دل ہی دل میں اس کی حفاظت کی دعا کی۔ صبح ہوتے ہی یہ خبر پھیل چکی تھی کہ میانوالی شہر میں پاکستان ایئرفورس کی مشہور بیس پر حملہ ہو گیا ہے۔ خالد سمیت میانوالی کے جن رہائشیوں سے بی بی سی نے بات کی ہے ان کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ صبح سے شروع ہوا وقفے وقفے دن تک جاری رہا۔ جس کے بعد پاکستانی فوج اور پاکستانی ایئرفورس نے اس دہشتگرد حملے کے خلاف جوابی کارروائی میں نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا اور کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ اعلامیوں کے مطابق حملے کے نتیجے میں ’پاکستان ایئرفورس فنکشنل اور آپریشنل اثاثوں میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا البتہ حملے کے دوران صرف تین غیر آپریشنل طیاروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔‘ اس سے قبل ایک اعلامیے میں آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’اس دوران پہلے سے گراؤنڈ کیے گئے تین طیاروں اور ایک فیول باؤزر کو بھی کچھ نقصان پہنچا۔‘ میانوالی ایئربیس میانوالی شہر میں ہی موجود ہے اور اس کے اردگرد وقت کے ساتھ نئی ہاؤسنگ سکیمیں بھی بنائی گئی ہیں جس کے باعث اب اس کے اردگرد رہائشی علاقے وسیع ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آس پاس کے علاقوں میں کومبنگ آپریشن بھی کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ گذشتہ دو ماہ کے دوران میانوالی میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل یکم اکتوبر کو ضلع میانوالی میں عیسیٰ خیل کنڈل میں ایک پولیس چوکی پر 12 سے 15 شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملے میں ایک پولیس کانسٹیبل ہلاک ہوا تھا جبکہ پنجاب پولیس کے مطابق جوابی کارروائی میں دو شدت پسند ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔ اس سے پہلے رواں سال فروری میں پنجاب پولیس کے مطابق میانوالی کے تھانہ مکڑ وال پر عسکریت پسندوں کی جانب سے کیا گیا حملہ پسپا کیا گیا تھا جس کے بعد عسکریت پسند بھاگنے پر مجور ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ اس حملے کی زمہ داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے جو نسبتاً ایک غیر معروف جماعت ہے۔ اس تنظیم نے اس حملے سمیت اب تک چھ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تحریکِ جہاد پاکستان کیا ہے اور یہ تنظیم کب اور کیسے سامنے آئی؟ اکستان میں شدت پسندی سے جڑے حالیہ چند حملے ایسے ہوئے ہیں جن کی ذمہ داری ایک ایسی غیر معروف تنظیم نے قبول کی ہے جس کے بارے میں حکام اوریہاں تک کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے عہدیدار بھی کچھ نہیں جانتے یا شاید بتانے سے گریزاں ہیں۔ اکثر تجزیہ کار اسے ایک پراسرار تنظیم قرار دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس تنظیم کے ترجمان ان حملوں کی ذمہ داریاں تو قبول کرتے ہیں لیکن وہ اپنی تنظیم کے خدوخال کے بارے میں کچھ نہیں بتاتے۔ اس تنظیم کا نام ’تحریک جہاد پاکستان‘ بتایا جا رہا ہے اور اس سے پہلے مئ میں بھی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں ایف سی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔ اس تنظیم کا نام چند ماہ پہلے ہی سامنے آیا جب اس تنظیم نے صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی ذمہ داری پہلی بار قبول کی تھی۔ سینیئر صحافی اور خراسان ڈائری کے ڈائریکٹر نیوز احسان اللہ ٹیپو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سال فروری میں انھیں ٹیلی فون پر پیغام موصول ہوا تھا جو بظاہر کسی یورپی ملک کے نمبر سے تھا۔ ’کال کرنے والے شخص نے اپنا نام ملا محمد قاسم بتایا اور کہا کہ انھوں نے ’تحریک جہاد پاکستان‘ کے نام سے تنظیم کی بنیاد رکھی ہے لیکن اس تنظیم کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس کے دو دن بعد موبائل فون پر ایک میسج آیا جس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری وہ اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کرتے ہیں۔ اس حملے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا میں شدت پسندی اور اس سے جڑے مسائل پر گہری تحقیق کرنے والے تجزیہ کار عبدالسید نے بی بی سی کو بتایا کہ ’تحریک جہاد پاکستان‘ اب تک ایک پراسرار تنظیم ہے جس کی قیادت، ارکان اور وجود کے کوئی شواہد نہیں۔ بعض صحافیوں کو بھیجے گئے مختصر تحریری پیغامات کے ذریعے اس تنظیم کے قیام کا اعلان کیا گیا اور ایک سوشل میڈیا اکاونٹ یا کچھ صحافیوں کو تحریری پیغامات بھیج کر شدت پسند حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی گئی ہیں۔ اب تک اس تنظیم کے سربراہ و ترجمان کے نام متعارف کیے گئے ہیں لیکن ان کے ماضی یا حقیقی کردار ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں۔ اس تنظیم کے ترجمان اپنا نام ملا محمد قاسم لکھتے ہیں، جنھوں نے صحافیوں کی درخواست اور کوشش کے باوجود اب تک کسی سے بات نہیں کی اور فقط تحریری پیغامات بجھوائے ہیں۔

میانوالی ایئربیس پر حملہ، نو دہشتگرد ہلاک: ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے‘ Read More »

پاک فوج جنوبی وزیرستان میں 41 ہزار ایکڑ بنجر اراضی پر کاشتکاری کے منصوبے کا آغاز کرے گی

لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے خطے کی زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور خوراک میں خود کفالت کو فروغ دینے کی امید ہے۔   پشاور: پاک فوج جنوبی وزیرستان کے علاقے زرملم میں 1000 ایکڑ اراضی پر زرعی فارمنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگلے چند سالوں میں کاشتکاری کے رقبے کو بڑھایا جائے گا اور 41,000 ایکڑ اراضی کو کاشتکاری کے لیے موزوں بنایا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس منصوبے سے خطے کی زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور خوراک میں خود کفالت کو فروغ ملے گا۔ اس نمائندے کو کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات سے ان کے دفتر میں بات کرنے کا موقع ملا جنہوں نے کہا کہ پاک فوج خیبر پختونخوا میں زرعی کاشتکاری کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ جنرل نے کہا کہ پاک فوج نے جنوبی وزیرستان کے علاقے زرملان میں 41 ہزار ایکڑ اراضی پر کاشتکاری کا منصوبہ بنایا ہے جو کہ برسوں سے بنجر تھی۔ ان کا خیال تھا کہ خیبرپختونخوا میں معدنیات، پن بجلی، زراعت اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے صوبے کے وسائل میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے صوبے میں معدنیات، زراعت، پن بجلی اور سیاحت میں سرمایہ کاری لانے کے لیے سول حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو مزید سہولیات فراہم کرکے روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ جنرل سردار حسن اظہر حیات عوام اور مسلح افواج کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے مختلف کمیونٹیز تک پہنچنے پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ طلباء، اساتذہ، علماء اور معاشرے کے دیگر طبقات بالخصوص ضم شدہ اضلاع کے لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا، “مسلح افواج اور صوبائی حکومت کے تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں۔” صوبائی حکومت نے مسلح افواج کی مدد سے غیر قانونی موبائل سمز، دھماکہ خیز مواد، بھتہ خوری، ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ، جعلی دستاویزات، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ اہلکار نے مزید کہا: “غیر قانونی سرگرمیوں کی مؤثر روک تھام کے لیے، متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکمے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں مل کر کام کر رہی ہیں۔”

پاک فوج جنوبی وزیرستان میں 41 ہزار ایکڑ بنجر اراضی پر کاشتکاری کے منصوبے کا آغاز کرے گی Read More »

Pakistan Army

پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد ہلاک

راولپنڈی: (دنیا نیوز) سکیورٹی فورسز نے پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشتگروں کا حملہ ناکام بنا دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشتگردوں نے علی الصبح میانوالی ایئربیس پر حملے کی کوشش کی ، ایئربیس پر متعین دستوں نے فوری اور موثر کارروائی کر کے دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنا دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران 3 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا، کارروائی کے دوران پہلے سے گراؤنڈ 3 طیاروں کو کچھ نقصان پہنچا جبکہ ایک فیول باؤزر بھی متاثر ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوری کارروائی کے نتیجے میں اہلکاروں اور اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے پسنی سے اورماڑہ جانے والی سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں پر دہشتگردوں کے حملے میں 14 فوجی جوان شہید ہوگئے تھے

پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد ہلاک Read More »

Ghazi ilm Ud din Shaheed

غازی علم الدین شہیدؒ

لاہور: (صاحبزادہ پیر مختار احمد جمال تونسوی) اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم سے وجود میں آنے والی اس دنیائے فانی میں اگر کوئی سب سے قیمتی سرمایہ ہے تو وہ فقط ’’محبت ِرسول ﷺ‘‘ہی ہے، یہ ایسا خوبصورت اور انمول سرمایہ ہے کہ جسے ’’فنا‘‘ نہیں بلکہ ’’بقا‘‘ہی بقا ہے۔ بطور مسلمان ہونا، اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اپنے دامن میں محبت رسول عربیﷺ کے گوہر نایاب کو سمیٹا جائے، کیونکہ اللہ کے حبیب ﷺ سے محبت ایمان کی شرط ِ اوّل ہے، رسولِ کریم ﷺ نے خود ارشاد فرمایا کہ ’’کوئی اُس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا کہ جب تک وہ اپنے مال، اولاد، والدین اور دنیا کے تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرتا ہو‘‘۔ رحمت عالمﷺ کی اِس پیاری امت میں آپ ﷺ سے محبت کرنے والے اور ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے قربان ہونے والے روشن ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے عاشقان رسولﷺ ہر دور میں ہی دنیا کے ماتھے کا جھومر رہے ہیں، اُمت مسلمہ کے یہ وہ عظیم مرد مجاہد ہوتے ہیں کہ جو ہمیشہ کیلئے امر ہوتے ہوئے حقیقی معنوں میں رب ِقدوس کی عطا کردہ زندگی با مقصد بنا جاتے ہیں۔ غازی علم دین شہیدؒ بھی انہی ستاروں میں سے ایک روشن ستارہ ہیں جنہوں نے گستاخ رسول ہندو راجپال کو جہنم واصل کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ یہ مرد ِمجاہد اور عاشق رسول 4 دسمبر 1908ء بروز جمعرات اندرون شہر لاہور میں پیدا ہوئے، آپؒ کے والد طالح محمد بڑھئی کا کام کرتے تھے، علم دینؒ ابھی ماں کی گود میں ہی تھے کہ ایک روز اُن کے دروازہ پر ایک فقیر نے دستک دی اور صدا لگائی، آپؒ کی والدہ نے آپؒ کو اٹھائے ہوئے، اس سوال کرنے والے کو حسبِ استطاعت کچھ دینے کیلئے گئیں، جب اللہ کے اُس بندے کی نظر آپؒ پر پڑی تو اللہ والے نے آپؒ کی والدہ سے کہا کہ ’’تیرا یہ بیٹا بڑے نصیب والا ہے، اللہ نے تم پر بہت بڑا احسان کیا ہے تم اس بچے کو سبز کپڑے پہنایا کرو‘‘۔ علم دین قدرے بڑے ہوئے تو آپؒ کے والد نے آپؒ کو محلہ کی ایک مسجد میں داخل کروا دیا، غازی علم دین تعلیمی سلسلہ زیادہ دیر جاری نہ رکھ سکے اور آپ کے والد اپنے ساتھ کام پر لے جانے لگے ،زندگی کے شب و روز ہنسی خوشی بسر ہوتے رہے، جب آپؒ جوان ہوئے تو ماموں کی بیٹی سے منگنی کر دی گئی، انہی دنوں ایک ہندو پبلشر راجپال نے حضور اقدسﷺ کی شانِ مقدس میں گستاخی کرتے ہوئے ناقابلِ برداشت خیالات پر مبنی کتاب شائع کی، جس کی اشاعت پر ہندوستان بھر کے مسلمان آگ بگولہ ہوتے ہوئے ماہی بے آب کی طرح تڑپ اُٹھے۔ اس سلسلہ میں عبدالعزیز اور اللہ بخش نے بدبخت راجپال کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو کی مگر ناکام رہے، عدالت نے حملہ کرنے کے جرم میں دونوں کو سخت سزائیں دیں، انگریزوں کی حکومت تھی، انگریز اور ہندو مسلم دشمنی کی بنا پر ایک ہی ڈگر کے مسافر تھے اور راجپال اور اس کی مکروہ کتاب کی اشاعت کے تحفظ کرنے میں پیش پیش تھے، اس کے علاوہ مولوی نور الحق مرحوم (جو اخبار ’’مسلم آؤٹ لک‘‘ کے مالک تھے) نے اخبار میں راجپال کے خلاف لکھا تو اُنہیں بھی دو ماہ کی سزا کے ساتھ ایک ہزار روپیہ جرمانہ کیا گیا۔ مسلمان جگہ جگہ احتجاج اور مظاہرے کر رہے تھے، جلسے جلوس اور اخبارات خبروں سے بھرپور تھے،غالباً 31 مارچ یا یکم اپریل تھا کہ غازی علم دین شہیدؒ نے اپنے بڑے بھائی شیخ محمد دین کے ساتھ ایک جلسہ میں نوجوان مقرر کو سُنا، جو راجپال اور اُس کی کتاب کا ذکر کرتے ہوئے مسلمانوں کے دکھ کا اظہار کر رہا تھا اور مسلمانوں کو بیدار کر رہا تھا کہ جاگو مسلمانو جاگو! بد بخت راجپال واجب القتل ہے، ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں قربان کر دو‘‘۔ تقریر کے ان سنہری الفاظ نے علم دین شہیدؒ کے قلب و روح میں ایک ہلچل سی مچا دی، ان الفاظ کی گونج لئے ہوئے گھر پہنچے اور گستاخِ رسول کو قتل کرنے کا عہد کیا۔ 6 اپریل 1929ء کو انار کلی سے ایک چھری خریدی اور اُسے خوب تیز کروا کر عشرت پبلشنگ ہاؤس کے سامنے واقع دفتر پہنچے کہ راجپال بھی اپنی کار میں وہاں آ گیا، بدبخت راجپال کو دیکھتے ہی علم دینؒ کی آنکھوں میں خون اُتر آیا، راجپال کی حفاظت کے لئے حکومت نے پولیس تعینات کر رکھی تھی لیکن اس وقت راجپال کی ہر دوار یاترا سے واپسی کی اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار حفاظت کیلئے ابھی نہیں پہنچے تھے۔ راجپال اپنی کرسی پر بیٹھتے ہوئے اپنی آمد کی اطلاع دینے کیلئے فون کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ عظیم مردِ مجاہد غازی علم دینؒ دفتر کے اندر داخل ہوگئے، اُس وقت راجپال کے دو ملازم کیدار ناتھ اور بھگت رام موجود تھے لیکن اُن دونوں کی موجودگی علم دین کے جذبے کے آگے بے دم ہو کر رہ گئی اور اُنؒ کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی، علم دینؒ نے چھری کے پے در پے وار کرتے ہوئے بدبخت راجپال کو جہنم واصل کر دیا، بعد میں علم دین کو گرفتار کر لیا گیا اور دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ 10 اپریل ساڑھے دس بجے مسٹر لوائسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی، استغاثہ کی طرف سے ایشر داس کورٹ ڈی ایس پی پیش ہوا، جبکہ علم دینؒ کی طرف سے مسٹر فرخ حسین بیرسٹر اور خواجہ فیروز الدین بیرسٹر رضا کارانہ طور پر پیش ہوئے اور اُن کی معاونت کیلئے ڈاکٹر اے آر خالد نے اپنی خدمات سر انجام دیں۔ 22 مئی 1929ء کو سیشن جج لاہور نے علم دینؒ کو سزائے موت کا حکم سنایا، 15 جولائی کو غازی علم دینؒ کو سنائی جانے والی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی، جس کی سماعت جسٹس براڈ وے وجسٹس جانسن نے کی اور 17 جولائی کو یہ اپیل خارج کر دی گئی جس کے خلاف پریوی کونسل میں کوشش کی گئی، جو

غازی علم الدین شہیدؒ Read More »

Shahid Khan Afridi

شاہد آفریدی کو پی سی بی میں اہم ذمہ داری ملنے کا امکان

لاہور: (دنیا نیوز) سابق کپتان شاہد خان آفریدی کی چئیرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف چوہدری سے اہم ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ ہیڈ کوارٹر میں چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف اور سابق کپتان شاہد آفریدی کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں کرکٹ امور میں بہتری کے لئے بات چیت ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق کپتان شاہد آفریدی نے وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدایت پر ذکاء اشرف سے ملاقات کی، شاہد آفریدی کی چند روز قبل وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات بھی ہوئی تھی ۔ ذرائع کے مطابق شاہد آفریدی کو پی سی بی میں انتہائی اہم زمداری ملنے کا امکان ہے، وزیر اعظم سے ملاقات میں شاہد آفریدی کو کرکٹ میں بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔

شاہد آفریدی کو پی سی بی میں اہم ذمہ داری ملنے کا امکان Read More »

Pakistan Army

ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملہ، 14 فوجی اہلکار ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر والے حملے میں 14 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیاں پسنی سے اورماڑہ جا رہی تھیں جب عسکریت پسندوں کی جانب سے ان پر حملہ کیا گیا۔ اس سے قبل کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ حملہ پسنی کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے پر پیش آیا ہے۔ وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات ’بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی سازش ہیں۔‘

ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملہ، 14 فوجی اہلکار ہلاک Read More »

Chaman Protest

قلعہ عبداللہ ،زمینداروں کی جانب سے کوئٹہ چمن شاہرہ پر احتجاج ، راستہ بند

زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کی جانب سے قلعہ عبداللہ سید حمید کراس کے مقام پر احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں جبکہ چمن کو کوئٹہ شہر سے ملانے والی مین شاہراہ کومکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ راستہ بند ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں ٹرانسپورٹ معطل، گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے مسافروں میں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد موجود ہے جو واپس افغانستان جانے کے لئے نکلے تھے ۔ زمینداروں کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نا مانے گئے تو احتجاج کو وسیع پیمانے پر لے جائیں گے،  بار بار حکومت سے مطالبہ کرتے رہے لیکن کبھی ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں سنا گیا ، ایسے میں راستا بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سماء کے نمائندے منصور اچکزئی سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما کاظم خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے آتے ہی حکومت نے 24 گھنٹوں میں قلعہ عبداللہ کی بجلی دو گھنٹے کر دی ، بجلی کے نا ہونے سے علاقے کے باغات خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں اور زمینداروں کی سالوں کی محنت ضائع ہو رہی ہیں، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان زمینداروں پر رحم کریں، یہاں کے لوگوں کا روزگار زمینداری سے جڑاہے۔ جبار کاکڑ زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما نے کہا کہ کیسکو اور ماضی کے حکومتی انتظامیہ سے ہمارے پہلے کے معاہدے موجود ہے جن پر عمل درآمد کیا جائے ، ان معاہدوں میں 12 ہزار بل مقرر کیا گیا تھا جو اب بھی ہم دے رہے ہیں اور اسی طرح 8 گھنٹے کی بجلی معاہدے کے مطابق ہمیں ملنی چاہیے تھی جو اب تک ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس نگران حکومت کے دور میں یہ بجلی 2 گھنٹے ہوگئی ہے جس سے ہمارے باغات نے ریگستان کی صورت اختیار کر لی ہے۔ زمینداروں کی جانب سے احتجاج میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بجلی دو گھنٹوں سے بڑھا کر 8 گھنٹے تک کر دے۔ احتجاج کے  شرکا نے نگران وزیراعظم انور الحق کاکڑ ، نگران وزیر داخلہ سرافراز بگٹی اور بلوچستان گورنر عبد الولی کاکڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مطالبات پر عمل درآمد کر وائے اور قلعہ عبداللہ کی باغات کو ختم ہونے سے بچائے۔

قلعہ عبداللہ ،زمینداروں کی جانب سے کوئٹہ چمن شاہرہ پر احتجاج ، راستہ بند Read More »

DI Khan Explosion

ڈی آئی خان: پولیس وین کے قریب دھماکے میں پانچ اموات

ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ٹانک اڈے میں دھماکے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان جمعے کو پولیس کی وین کے قریب دھماکہ ہوا ہے، جس میں پانچ اموات ہوئی ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ ٹانک اڈے کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ڈی آئی خان کے کینٹ  پولیس سٹیشن کے اہلکار ضمیر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مین روڈ پر پولیس کی نفری جا رہی تھی کہ ان کو نشانہ بنایا گیا۔‘  پولیس اہلکار ضمیر عباس نے بتایا کہ اس جگہ پر ہر وقت لوگوں کا رش رہتا ہے، زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس عہدیدار محمد عدنان کے حوالے سے کہا ہے کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ یہ خودکش دھماکا تھا یا پہلے سے وہاں کوئی بم نصب کیا گیا تھا۔ ڈیرہ اسماعیل خان سابق قبائلی علاقوں، جنہیں فاٹا کے نام سے جانا جاتا ہے، کے سنگم  پر واقع ہے۔

ڈی آئی خان: پولیس وین کے قریب دھماکے میں پانچ اموات Read More »

’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ جس میں مولانا طارق جمیل کے بیٹے مبتلا تھے

  معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل نے 29 اور 30 اکتوبر کی درمیانی شب خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی تھی، جس کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے بھی کی تھی۔ ابتدائی طور پر یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ نامعلوم افراد نے مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے کو قتل کردیا لیکن اہل خانہ نے ایسی خبروں کی تردید کردی تھی۔ عاصم جمیل کے بھائی نے ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ ان کے بھائی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے اور ان کا علاج جاری تھا جب کہ آخری 6 مہینے میں ان کی بیماری کی شدت بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے بھائی کی بیماری کی وضاحت نہیں کی تھی، تاہم ساتھ ہی بتایا تھا کہ ان کے بھائی بچپن سے شدید ڈپریشن کا شکار رہے تھے۔ لیکن بعد ازاں بیٹے کی نماز جنازہ اور تدفین کے وقت مولانا طارق جمیل نے ان کی بیماری اور موت پر مختصر تقریر کی اور تھی اور کہا تھا کہ وہ ان کے سب سے صالح بیٹے تھے۔ مولانا طارق جمیل نے تصدیق کی کہ ان کے بیٹے ’ڈسلیکسیا‘  کے مرض  میں مبتلا تھے اور وہ لکھ پڑھ نہیں پائے تھے، کیوں کہ انہیں حروف کی پہچان نہیں تھی۔ ان کے مطابق ان کے بیٹے نے نہ تو مذہبی تعلیم حاصل کی اور نہ ہی دنیاوی تعلیم حاصل کی لیکن وہ گھنٹوں تک ان سے باتیں کرتے تھے اور ہمیشہ کہتے تھے کہ انہیں اپنا خدا کے پاس جانا ہے۔ مولانا طارق جمیل کی جانب سے بیٹے کی بیماری ’ڈسلیکسیا‘ (dyslexia) بتائے جانے کے بعد بعض افراد پریشان بھی دکھائی دیے اور یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ مذکورہ بیماری کیا ہے؟ ہم یہاں ’ڈسلیکسیا‘ سے متعلق مختصر وضاحت پیش کر رہے ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ اس بیماری کو زیادہ تر لوگ مسئلہ سمجھتے ہیں، اسے بیماری سمجھا ہی نہیں جاتا جب کہ بہت سارے لوگ اس کی علامات ہی نہیں سمجھ پاتے۔ اس بیماری کا براہ راست تعلق حروف کو پہچاننے، پڑھنے اور لکھنے میں مشکلات سے ہے اور اسے کئی سال قبل ’ورڈ بلائنڈنیس‘ یا ’ریڈنگ ڈس ایبلٹی‘ بھی کہا جاتا تھا لیکن پھر 1968 میں اس کے لیے پہلی بار ’ڈسلیکسیا‘  کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ عام طور پر اس بیماری کی علامات اس وقت سامنے آتی ہے جب بولنے کی عمر کو پہنچتا ہے اور ان کی جانب سے بول نہ پانے کو ’ڈسلیکسیا‘ کی ابتدائی علامت سمجھا جا سکتا ہے۔ تاہم بچوں کی جانب سے بول نہ پانے کی دیگر کئی وجوہات بھی ہوسکتی ہیں اور اس وقت کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ ’ڈسلیکسیا    کی زیادہ تر کھل کر علامات اس وقت سامنے آتی ہیں جب بچے اسکول جانا شروع کرتے ہیں اور وہیں انہیں حروف کو پہچاننے، لکھنے اور پڑھنے میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات سب سے پہلے بچوں کے اساتذہ نوٹ کرتے ہیں لیکن زیادہ تر استادوں کو یہ علم نہیں کہ بچوں کی جانب سے درست انداز میں پڑھائی نہ کرپانے کی ایک وجہ ’ڈسلیکسیا‘ بھی ہوسکتا ہے۔ یہاں بھی لازمی نہیں کہ بچوں کو پڑھائی میں مشکلات کو ’ڈسلیکسیا‘ سے جوڑا جائے، تاہم ایسی صورت حال میں ماہر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جانا چاہئیے۔ ’ڈسلیکسیا‘ کے درست تشخیص کے لیے ماہر امراض اطفال سمیت اعصابی اور دماغی بیماریوں کے ماہرین کے پاس جایا جاسکتا ہے۔ ’ڈسلیکسیا‘ ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بعض جینیاتی بھی ہوتی ہیں اور بعض نیورو کے مسائل بھی ہوتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ بعض بچوں میں اس بیماری کی شدت سنگین ہو اور اس کی علامات بھی انتہائی خطرناک ہوں۔ عام طور پر ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات اتنی شدید اور خطرناک نہیں ہوتیں اور آغاز میں ہی بچوں میں ایسے مسائل سامنے آنے کے بعد ڈاکٹرز سے رجوع کرنے پر علامات ختم ہوجاتی ہیں لیکن بعض مرتبہ والدین کی جانب سے ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات کو نظر انداز کرنے سے بیماری میں شدت بھی آ سکتی ہے۔ ’ڈسلیکسیا‘  کا کوئی علاج موجود نہیں، البتہ ماہرین صحت اس کی علامات اور شدت کو دیکھتے ہوئے دیگر ادویات سے اس کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کے شکار بچوں کے ساتھ ایک اور ناانصافی یہ ہوتی ہے کہ والدین اور دیگر افراد انہیں کم عقل اور نالائق سمجھ کر پڑھ نہ پانے پر انہیں ڈانٹتے دکھائی دیتے ہیں اور ان پر غصے کا اظہار کیا جاتا ہے، جس وجہ سے ایسے بچوں میں مایوسی بڑھ سکتی ہے۔

’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ جس میں مولانا طارق جمیل کے بیٹے مبتلا تھے Read More »

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے عدالت میں بیان دیا کہ 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی اور انتخابات 11 فروری کو کرائے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر پاکستان آن بورڈ ہیں؟ کیا الیکشن تاریخ سے متعلق صدر سے مشورہ کیا گیا؟ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن آج صدر سے مشاورت کرے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آج ہی الیکشن کمیشن صدرسے مشاورت کرلیتا ہے تو سماعت کریں گے، کیا کسی کو اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن صدرمملکت سے مشاورت کرلے؟ چیف جسٹس کے استفسار پر پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ صرف پتھر پر درج انتخابات کی تاریخ چاہیے جب کہ پی پی کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں آج ہم نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو اکٹھا کردیا، کل کو سرخی نہ لگی ہوکہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت ، الیکشن کمیشن کا ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے مشاورت کے احکامات کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔ ذرائع کےمطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر مشاورت ہوگی، الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم سپریم کورٹ کیس سے متعلق بریفنگ دے گی۔ قبل ازیں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدرمملکت سے مشاورت کا حکم دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے، 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی Read More »