National

PML N new Narrative become Headache for Party

ساڈی گل ہو گئی اے! بیانیہ درد سر بن سکتا ہے

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) جہاں ایک جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے صاحبزادے کے مؤقف سے ہٹ کر یہ بیان جاری کیا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن پر پورا اعتماد ہے کہ وہ شفاف الیکشن کروائے گا وہیں مسلم لیگ ن کی قیادت یہ تاثر دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی کہ انہیں سسٹم کی آشیر باد حاصل ہے۔ 21 اکتوبر کو نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر ایئرپورٹ پر ملنے والا پروٹوکول، لاہور پہنچنے پر اعلیٰ پولیس افسروں کی جانب سے سیلوٹ، عدالتوں میں پراسیکیوشن کے انتہائی نرم رویے اور اس کے نتیجے میں ملنے والا ریلیف تو یہ تاثر قائم کرنے کیلئے کافی تھا مگر لیگی قیادت کے ایک کے بعد ایک بیانات اور اعتماد اس تاثر کو مزید تقویت دے رہے ہیں جس کے نقصان دہ اثرات مسلم لیگ ن کو ہی بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ ن لیگ اگر واقعی فرورری 2024ء میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیتی ہے تو انتخابات سے قبل خود ہی لیول پلیئنگ فیلڈ کے سوالات کا جواز فراہم کرکے آنے والی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہی ہے، سیاسی امور پر نظر رکھنے والے کچھ حلقے سمجھتے ہیں کہ ن لیگ انتخابات جیتنے کیلئے جس پراعتماد لہجے میں بات کر رہی ہے ان کیلئے انتخابات میں اترنا اتنا آسان بھی نہیں جتنا نظر آ رہا ہے۔ ایسا تاثر دینے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ انتظامیہ اور ملک کے الیکٹ ایبلز کو پیغام چلا جائے کہ آئندہ حکومت کس کی ہو گی اور اس وقت کی ہم خیال جماعتوں کو اتحاد کی جانب راغب کرنے میں آسانی ہو، یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کی غیر مقبول حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی جماعت بڑی آسانی سے مختلف صوبوں میں الیکٹ ایبلز کو اپنی جماعت میں شامل کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے اور سیاسی اتحاد قائم کر رہی ہے۔ ن لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند 4 ہزار سے زائد امیدواروں کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، مسلم لیگ ن جلد ہی پارلیمانی بورڈ تشکیل دے کر موزوں امیدواروں کا چناؤ کرے گی، یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے کہ ن لیگ کا پراعتماد لہجہ ابھی عوامی جلسوں کی صورت میں نہیں بلکہ پریس کانفرنسز اور میڈیا ٹاک شوز کی حد تک ہے۔ 21 اکتوبر کے بڑے جلسے کے بعد ن لیگ کوئی بڑا اکٹھ نہیں کر سکی، عوام میں جانے کیلئے اگر کوئی جماعت سب سے زیادہ متحرک نظر آرہی ہے تو وہ بلاول بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ہے، بلاول اپنی جماعت کو خود لیڈ کرتے ہوئے ماضی میں کئی باریاں لینے والے سیاستدانوں کو عمر کا طعنہ دے رہے ہیں۔ بلاول جہاں میاں نواز شریف کو نام لیے بغیر کہتے ہیں کہ پرانے سیاستدانوں سے جان چھڑوائی جائے وہیں وہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر مؤثر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن سے پہلے رزلٹ طے کرنا ہے تو پھر ایسے انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں ہے، سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، 30 برس سے سیاست کرنے والے ایک الیکشن کی خاطر ملک کو داؤ پر نہ لگائیں۔ بلاول لیگی قیادت کے ان بیانات کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں کہ بات ہو چکی ہے، میاں نواز شریف ہی آئندہ وزیر اعظم ہوں گے، شازیہ مری نے گزشتہ روز کہا کہ ہماری بات ہوگئی ہے جیسے بیانات ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، بلاول بھٹو کے جارحانہ رویے پر ن لیگ محتاط پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور ن لیگی قیادت کی جانب سے بلاول اور ان کی جماعت کے خلاف سخت مؤقف نہیں اپنایا جا رہا۔ مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بلاول کو اس انداز سے جواب دینا نہیں چاہتے، ہماری پالیسی تلخیاں کم کرنا ہے مگر تلخیاں کم کرنے کا یہ دعویٰ صرف مخصوص جماعتوں کی حد تک نظر آتا ہے جو شاید ابھی سیاسی حریف ہونے کا دکھاوا کر رہی ہیں اور 8 فروری کے انتخابات کے بعد حکومتی بنچز پر مل بیٹھنے والی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اپنے غلط سیاسی فیصلوں کے باعث سنگین کیسز کا سامنا کر رہی ہے جبکہ لیگی قیادت کو ایک کے بعد ایک کیس میں ریلیف مل رہا ہے، مسلم لیگ ن کا بیانیہ یہ ہے کہ یہ کیسز تو ان کے خلاف سیاسی انتقام کیلئے بنائے گئے تھے اب وہ ان کیسز میں میرٹ پر بری ہو رہے ہیں۔ اس بیانیے کا فائدہ یا نقصان مسلم لیگ ن کیلئے اپنی جگہ مگر یہ ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، وطن عزیز گزشتہ دو برسوں سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے جو معاشی عدم استحکام کی بھی ایک بڑی وجہ ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو یہ نصیحت کرتی تو سنائی دیتی ہیں کہ ملک میں شفاف انتخابات ہی اس غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کا خاتمہ کر سکتے ہیں مگر کوئی بھی اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا بھی کڑا امتحان ہے کہ وہ ایسا الیکشن کروانے میں کامیاب ہو جس پر سب جماعتوں کا اعتماد ہو، اس سے قبل 2013ء کے انتخابات کو آصف علی زرداری کی جانب سے آر اوز یعنی ریٹرننگ افسران کا الیکشن جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے 35 پنکچر والا الیکشن کہا گیا جو کہ ثابت نہ ہو سکا۔ ن لیگ کی حکومت بننے کے چند ماہ بعد الیکشن کے خلاف عدالتوں اور سڑکوں پر محاذ کھل گیا اور ملک کو معاشی اور سفارتی سطح پر بڑا نقصان اٹھانا پڑا، اس کے بعد 2018ء کے عام انتخابات کو آر ٹی ایس کا الیکشن کہا گیا اور ملک میں سیاسی استحکام نہ آسکا۔ ایسے میں آصف علی زرداری کا یہ بیان تو خوش آئند ہے کہ انہیں شفاف الیکشن کروانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اعتماد ہے مگر بلاول سمیت ان کی جماعت کی دیگر قیادت لیول پلیئنگ فیلڈ پر مسلسل سوالات اٹھا رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے حوالے سے ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں قابل اعتماد

ساڈی گل ہو گئی اے! بیانیہ درد سر بن سکتا ہے Read More »

Peace Committe memebrs killed in attack

وادی تیراہ میں امن لشکر کا کمانڈر بھتیجے سمیت قتل

خیبر: وادی تیراہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے امن لشکر کے کمانڈر اور بھتیجے کو قتل کردیا۔ ایگنایٹ پاکستان  کے مطابق ضلع خیبر میں واقع وادی تیراہ کے علاقے شین کمر میں یہ واقعہ پیش آیا جہاں امن لشکر کے کمانڈر میرزا حان اور عبدالمالک خان کی کار پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے چاچا اور بھتیجے ہیں، ہولیس نے دونوں لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال منتقل گیا بعد ازاں واقعے کی تفتیش شروع کردی۔

وادی تیراہ میں امن لشکر کا کمانڈر بھتیجے سمیت قتل Read More »

Employee turned to be the facilitator for kidnaping of Builder

بلڈر سے 5 کروڑ روپے کی ڈکیتی میں ملازم ہی سہولت کار نکلے

حیدرآباد میں بلڈر سے 5 کروڑ روپےکی ڈکیتی میں 3 ملازم ہی سہولت کار نکلے۔ایس ایس پی حیدر آباد کے مطابق تینوں ملازمین کو گزشتہ روز حراست میں لیکر تفتیش کر دی گئی ہے۔ایس ایس پی نے بتایا کہ بلڈر نے 2 بینکوں سے 5 کروڑ  روپے نکلوا کر کار میں رکھے تھے، ڈکیتی کے وقت بلڈر کار میں موجود نہیں تھا، ڈرائیورکارکو پیٹرول بھرانے کیلئے لے کر گیا تھا۔ایس ایس پی کے مطابق ڈرائیور نے فون پر بلڈر کو واردات کی اطلاع دی، ڈرائیور اور دیگر 2 ملازمین کو علم تھا کہ رقم کار میں ہے۔ایس ایس پی نے  بتایا کہ ملزمان نے خود کو ایف آئی اے کا اہلکار ظاہر کیا، ملزمان گاڑی کو ایک کلو میٹرتک گھماتے رہے اور  پھر ملزمان کار کی ڈگی سے 5 کروڑ  روپے نکال کر فرار ہو گئے۔ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ واردات کرنے والے دونوں ملزمان کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے تلاش شروع کر دی گئی ہے

بلڈر سے 5 کروڑ روپے کی ڈکیتی میں ملازم ہی سہولت کار نکلے Read More »

Interpol for Monis Elahi's repatriation

مونس الٰہی کی وطن واپسی کیلئے ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کرلیا

مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی کو وطن واپس لانے کے لیے قانونی عمل کا آغاز کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کو واپس لانے کے لیے نگران وفاقی حکومت نے انٹرپول سے رابطہ کیا جس سلسلے میں ایف آئی اے کے حکام نے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے جس میں  مونس الٰہی کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیل انٹرپول حکام سے شیئر کی گئی ہے۔ذرائع کا بتانا ہےکہ انٹرپول سے مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کرانے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے، ایف آئی اے اور نگران وفاقی حکومت نے نگران پنجاب حکومت سے ڈیٹا مانگا تھا، نگران صوبائی حکومت نے مونس الٰہی سے متعلق تمام ڈیٹا ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کی پراپرٹیز کو منجمد اور ان کے بینک اکاؤنٹس کو فریز کردیا گیا ہے، مونس الٰہی نے اپنے مختلف بینک اکاؤنٹس سے 48 کروڑ روپے نکلوائے، یہ رقم منی لانڈرنگ میں استعمال ہوئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ماضی میں مطلوب مجرموں کی پاکستان حوالگی کی مثالیں موجود ہیں۔

مونس الٰہی کی وطن واپسی کیلئے ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کرلیا Read More »

Friday and Saturday holiday in educational institutions in six (6) districts

لاہور سمیت 6 اضلاع میں تعلیمی اداروں میں جمعہ اور ہفتے کی چھٹی کا فیصلہ

لاہور: پنجاب کے 6 اضلاع میں تعلیمی اداروں میں جمعہ اور ہفتے کی چھٹی دینے اور مارکیٹیں تین بجے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسموگ کے تدارک کے لئے منعقدہ کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سمیت 6 ڈویژن میں جمعہ اور ہفتے کو تعلیمی ادارے بند رہیں گے، مارکیٹیں، ریسٹورنٹ اور کاروباری ادارے تین بجے کے بعد کھولیں جا سکیں گے، اتوار کو تمام مارکیٹیں اور ادارے بند رہیں گے، جمعہ کو سرکاری دفاتر کھلیں گے،ہفتے کے دن 3بجے کے بعد کھلیں گے۔ محسن نقوی نے کہا کہ 29نومبر کو بارش کے لئے موزوں بادل ہوئے تو مصنوعی بارش برسائی جائے گی، لاہورمیں 10ہزار طلبہ کو سبسڈی پر الیکٹرک بائیک دی جائے گی، سرکاری ملازمین کو بھی لیز پر ای بائیک دی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ مال روڈ پر اتوار کے روز گاڑیوں کا داخلہ بند، صرف سائیکل آسکیں گی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان اور ساہیوال ڈویژن پر اسموگ کے اثرات زیادہ ہونے کی وجہ سے فیصلوں کا نفاذ ہوگا۔ محسن نقوی نے مزید کہا کہ لاہور میں ایئرفلٹرز ٹاورز لگانے کے ایم او یو پر دستخط ہوگئے ہیں، اسموگ میں کمی کے لئے سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ دگنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عوام ماسک کی پابندی کریں۔

لاہور سمیت 6 اضلاع میں تعلیمی اداروں میں جمعہ اور ہفتے کی چھٹی کا فیصلہ Read More »

PTI intra-party election declared non-transparent, ordered

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کیخلاف دائر انٹراپارٹی کیس کا فیصلہ سنادیا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو غیرشفاف قرار دیتے ہوئے 20 روز میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔ کمیشن نے ہدایت کی کہ الیکشن کرانے کے بعد 7 دن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کی رپورٹ کمیشن میں جمع کرائی جائے۔ 20 دن کے اندر انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں جائیں تب تک بلے کا نشان پی ٹی آئی کے پاس رہے گا، ورنہ واپس لے لیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا، اس نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں کہا تھا کہ پارٹی الیکشن آئین کے مطابق نہیں ہوئےبلکہ کہا تھا کہ دستاویزات پورے نہیں ہیں، ہم ‏الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کے فیصلے کوچیلنج کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات متنازعہ تھے، وہ پارٹی آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہی، 22 جون کے پارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ کمیشن نے کہا کہ ایک سال کا وقت دینے کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات منعقد نہیں کرائے، سیکشن 215 کے تحت 20 روز میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشنز کرائے، پی ٹی آئی 20روز میں الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے انتخابات کےلئے اہل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن میں 2022 سے زیر التوا ہے، کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق تمام سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا لازم ہے۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم Read More »

Revaming Education System in Pakistan

’ایف‘ گریڈ اور نمبرز ختم۔۔۔ پاکستان میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے رزلٹ کا نیا نظام کیسے کام کرے گا؟

پاکستان میں میٹرک اور انٹرمیڈییٹ کے امتحانات کے نتیجے تیار کرنے کے طریقہ کار کو بدلا جا رہا ہے۔ نئے طریقہ کار کے مطابق امتحانات کے بعد نتیجہ اب نمبروں میں نہیں بلکہ گریڈز میں آیا کرے گا اور یہ گریڈز حتمی گریڈنگ پوائنٹس یعنی جی پی اے کا تعین بھی کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سنہ 2025 کے بعد جب نیا نظام تین مراحل سے گزرنے کے بعد مکمل طور پر رائج ہو جائے گا تو میٹرک اور انٹرمیڈییٹ کے طلبہ کے رزلٹ کارڈز پر نمبرز نہیں ہوں۔ ان کی جگہ ہر مضمون میں الگ الگ اور مجموعی طور پر حاصل کیے گئے گریڈز اور گریڈنگ پوائنٹس درج ہوں گے۔ آخر میں مجموعی طور پر حاصل کیا گیا کمیولیٹو یعنی سی جی پی اے بھی درج کیا جائے گا۔ نئے نطام میں ایک اور پیشرفت یہ بھی کی گئی ہے کہ ’ایف‘ گریڈ یعنی ’فیل‘ کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ اس کی جگہ ’یو‘ گریڈ لے گا جس کا مطلب ہو گا ’ان سیٹیسفیکٹری‘ یعنی یہ گریڈ لینے والے طالب علم کی کارکردگی ’تسلی بخش نہیں‘۔ پرانے نظام میں جب کسی طالب علم کو کوئی مضمون پاس کرنا ہوتا تھا تو اسے کم از کم 33 یا 33 فیصد نمبر درکار ہوتے تھے۔ نئے نظام میں پاس کے اس پیمانے کو تبدیل کر کے 33 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کر دیا جائے گا۔ اس نئے نظام کا نفاذ پورے ملک میں یکساں ہو گا اور اس کا آغاز رواں تعلیمی سال یعنی 2023 سے کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سنہ 2024 کے امتحانات کے بعد آنے والے رزلٹ کارڈز پر نئے نظام کے گریڈ موجود ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پاکستان میں مختلف پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیز میں داخلے کے لیے ’میرٹ‘ کا نظام بھی بدل جائے گا۔ مثال کے طور پر اس سے پہلے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے لیے دوڑ میں امیدواروں کو معلوم ہوتا تھا کہ انھیں داخلے کیے لیے کم از کم کتنے نمبر درکار ہوں گے۔ نئے نظام کے مطابق یہ مقابلہ اب سی جی پی اے پر منتقل ہو جائے گا۔ تو یہاں سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس تبدیلی سے پاکستان میں تعلیم کے معیار میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی آئے گی بھی یا نہیں؟ یہ نظام کام کیسے کرے گا اور پرانا نظام بدلنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اس حوالے سے وضاحت کے لیے بی بی سی نے متعلقہ ادارے انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن یعنی آئی بی سی سی کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح سے بات کی۔ نیا گریڈنگ نظام ہے کیا؟ آئی بی سی سی کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے بتایا کہ امتحانات کے نتائج دینے کا نیا نظام باقی دنیا میں رائج جدید طریقہ کار سے مطابقت رکھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب انھوں نے پرانے نظام کا متبادل تلاش کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو دو قسم کے بین الاقوامی طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں ایک پوائنٹس سسٹم تھا یعنی 9 سے لے کر ایک تک پوائنٹس دیے جاتے ہیں یا پھر دوسرا انگریزی حروف یعنی ایلفابیٹس کا 7 نکاتی نظام ہے۔ ان کے مطابق ’ہم نے اس نظام کو اپنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ پہلے سے بھی ہمارے ہاں کسی نہ کسی صورت میں رائج ہے اور لوگ اس سے واقف ہیں‘ تاہم پاکستان میں رائج کیا جانا والا نیا نظام 7 نکاتی کے بجائے دس نکاتی ہو گا۔‘ اس نئے نظام کے دس پوائنٹس کے مطابق اے پلس پلس سب سے اول گریڈ ہو گا۔ یہ 95 فیصد سے 100 فیصد تک کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو ملے گا۔ اس کا مطلب ’ایکسیپشنل‘ ہو گا اور اس کے گریڈنگ پوائنٹس 5 ہوں گے جو کہ جی پی کی سب سے زیادہ حد ہے۔ اسی طرح اے پلس کا جی پی 4.7 ہو گا اور کارکردگی 90 سے 95 فیصد کے درمیان ہو گی۔ یوں دسواں اور سب سے آخری گریڈ ’یو‘ یعنی ’ان سیٹیسفیکٹری‘ ہو گا جو 40 فیصد سے کم کارکردگی پر دیا جائے گا اور اس کا جی پی اے صفر ہو گا۔ ڈاکٹر غلام علی ملاح کہتے ہیں کہ ’اس کا مطلب یہ ہو گا طالب علم کی کارکردگی تسلی بخش نہیں اور اس کو دوبارہ تیاری کر کے امتحان دینے کی ضرورت ہے۔‘ یو گریڈ بنیادی طور پر ایف گریڈ کو ختم کرے گا اور کوئی بھی مضموں یا مجموعی طور پر سیشن پاس کرنے کی حد 40 فیصد کارکردگی ہو گی۔   یہ نظام پرانے نظام سے کیسے مختلف ہے؟ پرانے نظام میں امحانات کے نتائج میں بنیادی طور پر نمبرز مرکزی حیثیت رکھتے ہیں جن کی بنیاد پر گریڈز کا تعین کیا جاتا ہے تاہم اس میں جی پی یا سی جی پی اے کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ یہ نظام بنیادی طور پر انگریزی حروفِ تہجی کے 6 نکات پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں سب سے بڑا گریڈ اے اور سب سے بُرا گریڈ ایف ہے، جس کا مطلب فیل ہے۔ لفظ ’فیل‘ اس کے سامنے درج کیا جاتا ہے جو رزلٹ کارڈ کا حصہ ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ تعلیمی معیار پرکھنے کے لیے امتحانات کے جدید بین الاقوامی نظام ’فیل‘ کے لفظ کو منظر پر آنے نہیں دیتے۔ ڈاکٹر غلام علی ملاح نے ایگنایٹ پاکستان  کو بتایا کہ ’پرانے نظام کے مطابق طالب علموں کو نمبرز دیے جاتے تھے اور صرف اسی پر ان کی کارکردگی کو جانچا جاتا تھا۔ ضروری نہیں کہ یہ ان کی حقیقی کارکردگی کی صحیح عکاسی کرتے ہوں۔‘ اسی طرح وہ مزید کہتے ہیں کہ پرانے نظام کے مطابق رزلٹ کارڈز پر طالب علم کو اس کی کارکردگی کے حوالے سے فیڈبیک دینے کا کوئی طریقہ بھی نہیں تھا جو نئے نظام میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ’اب جو نئے رزلٹ کارڈز آئیں گے ان پر پہلے مرحلے میں نمبرز بھی ہوں گے اور ساتھ جی پی اور گریڈز بھی ہوں کے جیسا کہ جی پی 5 اور گریڈ اے پلس پلس لیکن جب یہ مکمل طور پر رائج ہو جائے گا تو نمبرز مکمل طور پر

’ایف‘ گریڈ اور نمبرز ختم۔۔۔ پاکستان میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے رزلٹ کا نیا نظام کیسے کام کرے گا؟ Read More »

ایچ بی ایل پاکستان کے زرعی شعبے میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے سولر ٹیوب ویلز کے لیے 1 بلین روپے کی مالی معاونت کرنے جا رہا ہے

HBL نے شمسی ٹیوب ویلوں کے لیے 1 بلین روپے کی فنانسنگ کے ساتھ صنعت کا معیار قائم کیا۔ یہ سہولت کسانوں کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ سرمایہ دارانہ ٹیکنالوجیز کو سستی اور کم لاگت سے اپنا سکیں۔ کسانوں کو بینک کے وسیع دیہی اثرات کے ذریعے قرض تک آسان اور فوری رسائی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ سنگ میل آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) کے 2030 کے نیٹ زیرو گول کے مطابق پائیدار اور موسمیاتی سمارٹ زراعت کے لیے HBL کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔ HBL ذمہ دار بینکاری کے اصولوں (PRB) اور نیٹ زیرو بینکنگ الائنس (NZBA) کے دستخط کنندہ کے طور پر، زرعی ماحولیاتی نظام میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے اور جیواشم ایندھن کے استعمال کو محدود کرکے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن ایک سرمایہ کاری مؤثر حل ہے جو مناسب مقدار میں آبپاشی کے پانی کی بروقت فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجیز پیداواری لاگت کو کافی حد تک کم کرتی ہیں اور کھیتی کی پیداواری صلاحیت کو بہتر کرتی ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ منافع ہوتا ہے۔ اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے، عامر قریشی، ہیڈ کنزیومر، ایگریکلچر اینڈ ایس ایم ای بینکنگ، نے کہا: “HBL کمرشل بینکوں کے درمیان زرعی فنانسنگ کی رہنمائی کر رہا ہے اور اس نے عام لوگوں کو حاصل کرنے کے لیے مالیاتی خدمات کی بروقت فراہمی کے لیے پورے زرعی منظر نامے کے کسانوں کے ساتھ فعال طور پر شراکت داری کی ہے۔ فصل کی بہتر پیداوار اور زرعی پیداوار میں اضافہ کا مقصد۔ یہ کاشتکار برادریوں کے لیے غذائی تحفظ اور خوشحالی کو یقینی بنانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔ ایچ بی ایل ٹیکنالوجی اور جدید مالیاتی حل کے ذریعے زرعی شعبے کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔

ایچ بی ایل پاکستان کے زرعی شعبے میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے سولر ٹیوب ویلز کے لیے 1 بلین روپے کی مالی معاونت کرنے جا رہا ہے Read More »

Cipher Case against Imran khan Annulled

اسلام آباد ہا ئیکورٹ نے سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قراردیدیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قانون کے مطابق ٹرائل جیل یا اوپن کورٹ میں ہوسکتا ہے۔  تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔  عدالت عالیہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی انٹر اکورٹ اپیل منظور کر تے ہوئے جیل ٹرائل کا 29اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیدیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین صفحات پر مشتمل اپنے محفوظ فیصلے میں کہا کہ قانون کے مطابق ٹرائل جیل یا اوپن کورٹ میں ہوسکتا ہے،غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جاسکتا ہے۔ فیصلے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 13نومبرکوکابینہ منظوری کےبعدجاری نوٹیفکیشن کاماضی پراطلاق نہیں ہوگا۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کی جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ منگل کے روز  سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار موجود ہے، جیل ٹرائل کا پہلا قدم جج ہے کہ وہ جیل ٹرائل کا فیصلہ کرے، جج کو جیل ٹرائل کی وجوہات پر مبنی واضح آرڈر جاری کرنا چاہئے، پھر چیف کمشنر کی درخواست پر وفاقی حکومت کی منظوری کا مرحلہ آتا ہے اور کابینہ سے منظوری ملے تو پھر ہائی کورٹ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ جج نے 8 نومبر کو آخری خط لکھا تھا، جج کا خط جوڈیشل آرڈر کی حیثیت نہیں رکھتا، جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہئے تھا لیکن جیل ٹرائل سے متعلق آج کے دن تک جوڈیشل آرڈر نہیں آیا ، مان لیں کہ 12نومبر سے کابینہ کی منظوری کے طریقہ کار پر عمل ہوا، اس صورت میں بھی پہلے کی کارروائی غیر قانونی ہوگی۔ سلمان اکرم راجہ نے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کا 8 نومبر کا خط بھی پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل کا جوڈیشل آرڈر ہمارا مؤقف سننے کا حق دیتا ہے،  16 اگست کو جوڈیشل ریمانڈ کی کارروائی اوپن کورٹ میں ہوئی، 16 اگست کی سماعت کے بعد اسے ٹرائل جیل میں منتقل کردیا گیا، میرے خیال میں جیل ٹرائل کی پہلی درخواست پراسکیوشن کی طرف سے آتی ہے، پراسکیوشن کی درخواست پر جج کو اپنا ذہن استعمال کرنا ہوتا ہے، پراسکیوشن کی درخواست پر باقاعدہ فیصلہ جاری ہوگا تو ملزم کو بھی حق ملے گا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 8 نومبر کا خط دیکھیں تو پوزیشن مزید واضح ہو جاتی ہے، جج نے اس خط میں لکھا کہ کیس کا جیل ٹرائل جاری ہے۔ عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کابینہ کو خط اس وقت لکھا گیا جب انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت تھی؟ جس پر سلمان اکرم نے بتایا کہ جی بالکل اپیل پر سماعت بھی چل رہی تھی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جج نے لکھا کہ مستقبل کی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے جیل ٹرائل کی منظوری دی جائے، کابینہ کی منظوری کے باوجود نوٹیفکیشن کا ماضی سے اطلاق نہیں ہوگا، جج بھی اپنے خط میں ماضی کی نہیں بلکہ مستقبل کی بات کررہے ہیں، یہ خط چیف کمشنر نے وزارت داخلہ کو بھجوایا، وہاں سے وزارت قانون کو گیا، 10نومبر کو سمری تیار کرکے کابینہ کو بھجوائی گئی، 10 نومبر کی تیار کردہ سمری میں بھی ماضی کے جیل ٹرائل کا ذکر نہیں، وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی جس کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، ماضی کی کارروائی پر 13 نومبر کے نوٹیفکیشن کا اطلاق نہیں ہوگا۔ عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ 13نومبر کا نوٹیفکیشن قانونی ضروریات پورا کرتا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں ایسا نہیں سمجھتا ، کابینہ کی منظوری جوڈیشل آرڈر کے بغیر ہے۔ جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ روز رجسٹرار ہائیکورٹ سے 2 سوالات پوچھے تھے، رجسٹرار نے بتایا کہ جج تعیناتی کا عمل اسلام آباد ہائیکورٹ سے شروع ہوا، یہ بھی بتایا کہ جج نے جیل سماعت سے پہلے بھی ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئے اور کہا کہ اتفاق کرتا ہوں جیل ٹرائل کو بند کمرے کا ٹرائل نہیں ہونا چاہیئے، اس سےبھی متفق ہوں کہ جو کوئی سماعت دیکھنا چاہےاجازت ہونی چاہیئے، 2 اکتوبر کو چالان جمع ہوا ، 23 اکتوبر کو فرد جرم عائد ہوئی،16 اگست کو ملزم کی تحویل تفتیشی ایجنسی کو نہیں دی گئی، ملزم پہلے سے ہی جیل میں تھا اس لئے کوئی حق متاثر نہیں ہوا، اس وقت کیس ہی یہ ہے کہ ٹرائل اس مقام پر نہیں ہوا جہاں ہونا چاہئے تھا۔ جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دیئے کہ قانونی بے ضابطگیاں تو بہر حال موجود ہیں ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس پوائنٹ پر عدالت کی معاونت کروں گا ، جج نے اپنے 3 آرڈرز میں لکھا کہ ٹرائل جیل میں ہو رہا ہے ، بعدازاں ، عدالت عالیہ نے فریقین دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آج ہی 5 سے ساڑھے 5 کے درمیان مختصر فیصلہ سنایا جائے گا۔

اسلام آباد ہا ئیکورٹ نے سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قراردیدیا Read More »

Over-billing grand drama

ملک میں بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف

لاہور( این این آئی)ملک میں بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف ہوا ہے،اگست میں تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی صارفین سے اربوں روپے زائد کے بل وصول کیے۔نجی ٹی وی کے مطابق نیپرا نے اگست میں اوور بلنگ کے معاملے پر نوٹس اور انکوائری کا فیصلہ کیا تھا۔ نیپرا ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں اگست کے بلوں میں اوور بلنگ ثابت ہوگئی۔ اربوں روپے کی اوور بلنگ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ملوث پائی گئی ہیں۔ نیپرا ذرائع کے مطابق لیسکو اور حسیکو ریجن میں سب سے زیادہ اوور بلنگ ہوئی،ڈسکوز کی جانب سے پروٹیکٹڈ صارفین سے نان پروٹیکٹڈ والے بل وصول کیے گئے اور اوور بلنگ کے لیے ریڈنگ میں تاخیر کا حربہ استعمال کیا گیا۔ ریڈنگ میں تاخیر کر کے پروٹیکٹڈ صارفین کو نان پروٹیکٹیڈ میں شامل کیا گیا۔ذرائع کے مطابق مقررہ تاریخ کے بجائے جان بوجھ کر 3 سے 4 دن تاخیر سے ریڈنگ لی گئی، لیسکو اور حیسکو کے علاوہ دیگر ڈسکوز میں بھی اوور بلنگ ہوئی،نان پروٹیکٹڈ صارفین سے بھی اوربلنگ کی گئی۔ ڈسکوز کی جانب سے میٹر تبدیلی کے نام پر بھی اضافی وصولیاں کی گئیں۔

ملک میں بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف Read More »