Pakistan

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کیسے ہوتی ہے؟

فروری اب صرف دو ماہ کی دوری پر ہے۔ یہی وہ وقت ہے کہ جب انتخابی امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے فنڈز کی لین دین عروج پر ہوتی ہے۔ سیاسی جماعتیں انتخابات کے قریب سب سے زیادہ رقم خرچ کرتی ہیں۔ تو لازمی طور پر جماعتیں انتخابات سے قبل زیادہ سے زیادہ ذرائع سے رقم وصول کرنے کی کوششوں میں بھی رہتی ہیں۔ فنڈز کا مقبول ذریعہ پارٹی ٹکٹ کی درخواست کے ساتھ دی جانے والی فیس ہوتی ہے جوکہ پارٹی ٹکٹس حاصل کرنے والے امیدواروں سے وصول کی جاتی ہے۔ آنے والے انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے پارٹی ٹکٹوں کے لیے 2 لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلی کے ٹکٹوں کی درخواست لیے ایک لاکھ روپے کی ناقابلِ واپسی فیس مقرر کی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ کم از کم ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتیں جیسے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، ٹکٹ درخواستوں کی فیس سے خاطر خواہ رقم حاصل کریں گی۔ ہر سال الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سیاسی جماعتوں کے گوشواروں کی تفصیلات میں سیاسی جماعتوں کی مجموعی آمدنی میں بڑا حصہ ٹکٹ درخواستوں کا دیکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر پی ٹی آئی نے 2018ء کے عام انتخابات اور بعدازاں ضمنی انتخابات میں ٹکٹ درخواستوں کی مد میں 47 کروڑ 80 لاکھ روپے جمع کیے۔ مالی سال 18-2017ء اور 19-2018ء میں یہ رقم پی ٹی آئی کی کُل آمدنی کا 45 فیصد تھی۔ اگرچہ مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی کے مقابلے میں صرف 14 کروڑ روپے جمع کیے لیکن پارٹی نے انتخابی فیس پر بظاہر زیادہ انحصار کیا کیونکہ یہ انتخابی سال 18-2017ء میں پارٹی کی مجموعی آمدنی کا 95 فیصد تھے۔ پی پی پی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین نے مل کر ٹکٹ درخواستوں سے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے جمع کیے جوکہ 18-2017ء میں ان کی کُل آمدنی کا 89 فیصد تھے۔ طویل مدتی نقطہ نظر سے بھی ٹکٹ درخواستوں کی فیس سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمع کیے گئے فنڈز کا ایک اہم حصہ ہے۔ گزشتہ 13 سالوں میں سیاسی جماعتوں کی کُل آمدنی میں اس فیس کا حصہ پی ٹی آئی کے لیے 19 فیصد، مسلم لیگ (ن) کے لیے 33 فیصد جبکہ پی پی پی کے لیے 64 فیصد ہے۔ 2013ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے درخواستوں کی مد میں 59 کروڑ 60 لاکھ روپے حاصل کیے جبکہ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں 12 کروڑ 40 لاکھ روپے حاصل کیے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں یہ حساب الٹ گیا اور پی ٹی آئی نے 33 کروڑ 50 لاکھ روپے جمع کیے جبکہ مسلم لیگ (ن) صرف 12 کروڑ 50 لاکھ روپے ہی جمع کرسکی۔ اس طرح ظاہر ہوتا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ کی مانگ زیادہ تھی۔ یہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو رپورٹ کیے گئے اعداد و شمار ہیں۔ یہ اعداد و شمار اشارہ کرتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اور ان کے لیڈران ’عطیات‘ اور ٹکٹ دینے کی مد میں امیدواروں سے بھاری رقم وصول کرتے ہیں۔ اس سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ کہ تقریباً تمام جماعتوں میں امیر اور امیر ترین امیدواروں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔ ٹکٹ درخواستوں کی فیس پر سیاسی جماعتوں کے انحصار سے یہ بھی وضاحت ہوتی ہے کہ سیاسی جماعتوں میں نوجوان امیدواروں کی تعداد کم کیوں ہے۔ اگر نوجوان زمیندار، اشرافیہ یا صنعتی طبقے سے تعلق نہ رکھتے ہوں تو وہ پارٹی کو عطیات کی مد میں خطیر رقم دینے کی حالت میں نہیں ہوتے۔ اگرچہ مجموعی رجسٹرڈ ووٹرز کا 45 فیصد نوجوان (35 سال یا اس سے کم) ووٹرز ہیں لیکن ملک کی 10 بڑی سیاسی جماعتوں میں نوجوانوں کی نمائندگی صرف 19 فیصد کے قریب ہے۔ پی ٹی آئی جسے نوجوانوں کی جماعت کہا جاتا ہے، اس نے پچھلے انتخابات میں صرف 129 یعنی 16 فیصد نوجوان امیدواروں کو پارٹی کی نمائندگی کرنے کا موقع دیا۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری جوکہ متعدد سیاسی جماعتوں کے زائدالعمر رہنماؤں پر تنقید کرتے ہیں اور نوجوانوں کو موقع دینے کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کی جماعت نے خود 2018ء کے انتخابات میں 727 امیدواروں میں سے صرف 122 یعنی 17 فیصد سے بھی کم نوجوانوں کو نمائندگی کرنے کا موقع دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی اس سے بھی خراب رہی، 2018ء کے عام انتخابات میں اس کے 646 امیدواروں میں سے صرف 86 امیدوار یعنی 13 فیصد نوجوان تھے۔ پارٹی ممبرشپ پر سیاسی جماعتوں کا انحصار تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ پی ٹی آئی نے بتایا کہ گزشتہ 13 سالوں میں پارٹی ممبرشپ کی مد میں 2 کروڑ 10 لاکھ روپے جمع ہوئے جوکہ مجموعی آمدنی کا صفر اشاریہ 6 فیصد ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم ظاہر کی جوکہ ان کی مجموعی آمدنی کا صفر اشاریہ 9 فیصد ہے جبکہ پی پی پی 4 کروڑ 10 لاکھ روپے جمع کرکے ان دونوں جماعتوں سے قدرے بہتر رہی، یہ رقم پیپلز پارٹی کی مجموعی آمدنی کا 9 فیصد ہے۔ تاہم غیر اراکین کی جانب سے چندہ سیاسی جماعتوں کے لیے آمدنی کا ایک اور اہم ذریعہ ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی گزشتہ 13 سالوں میں ڈھائی ارب روپے کے عطیات وصول کرکے سرفہرست رہی۔ مسلم لیگ (ن) نےاس مد میں 64 کروڑ 10 لاکھ روپے یا کُل آمدنی کا 33 فیصد جمع کیا جبکہ پی پی پی نے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے یعنی مجموعی آمدنی کا 4 فیصد جمع کیا۔ اگرچہ آئین کے آرٹیکل 17 کی شق 3 سیاسی جماعتوں سے اپنے فنڈنگ کے ذرائع کا محاسبہ کرنے کا تقاضا کرتی ہے لیکن سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمع کروائے گئے گوشوارے عام طور پر عطیہ دہندگان کی شناخت ظاہر نہیں کرتے اور ان کا ’عطیہ دہندگان‘ کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر پی پی پی اپنے بینک ڈپازٹ پر تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ روپے کا

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کیسے ہوتی ہے؟ Read More »

پاکستان تحریک انصاف کا سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی جانب سے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ پیر کے روز تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نو منتخب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر عہدیداران کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی واضح بھی کیا گیا کہ پہلے ہی تاحیات چیئرمین کا منصب بانی چیئرمین کیلئے مختص کیا جا چکا ہے۔ کور کمیٹی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ کمیٹی نے پنجاب میں ورکرز کنونشنز کی منظوری بھی دے دی ہے۔ اعلامیے میں عام انتخابات کیلئے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور نگران حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عام انتخابات کیلئے فوری فنڈزجاری کرے ۔ کور کمیٹی نے ریٹرننگ افسران انتطامیہ سے لینے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کا فیصلہ Read More »

نوازشریف، شہبازشریف، بلاول بھٹو، زرداری کو اقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہا: جاوید ہاشمی

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ نوازشریف، شہبازشریف، بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو اقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہا۔ سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے ٹی وی کے پروگرام میں  میزبان سے  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غریب آدمی کا برا حال ہے  غریبوں کے پاس روٹی اور بچوں کو پڑھانے کے لئے پیسے نہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ نوازشریف نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف طویل جنگ لڑی، جب کسی کو ایکسٹینشن دیں گے تو ان کی طاقت ختم ہو جاتی ہے، نوازشریف اپنی حیثیت میں کمپرو مائز کر لیتے ہیں، نوازشریف کے کمپرومائز کی سزا پھر پوری قوم بھگتتی ہے۔

نوازشریف، شہبازشریف، بلاول بھٹو، زرداری کو اقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہا: جاوید ہاشمی Read More »

بجلی مزید مہنگی، فی یونٹ قیمت میں 3 روپے 7 پیسے اضافہ

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی مزید مہنگی کر دی۔ نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے 7 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے، قیمتوں میں اضافہ اکتوبر کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک کے علاوہ تمام صارفین پر ہو گا۔ نیپرا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اکتوبر میں ریفرنس سے کم بجلی پیدا کی گئی، اکتوبر میں 9 ارب 25 کروڑ یونٹ بجلی پیدا کی گئی، پن بجلی ذرائع سے 3 ارب 11 کروڑ یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔

بجلی مزید مہنگی، فی یونٹ قیمت میں 3 روپے 7 پیسے اضافہ Read More »

سندھ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 52 ہزار ایکڑ سرکاری زمین مختص کرے گا۔

پاکستان سندھ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 52 ہزار ایکڑ سرکاری زمین مختص کرے گا۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی چھتری تلے زمین دی جا رہی ہے۔ بے نظیر شاہ |رشید میمن پیر، دسمبر 04، 2023فیس بک ٹویٹر واٹس ایپ حیدرآباد میں 26 اکتوبر 2023 کو کسان تھریشر مشین کی مدد سے چاول کی فصل کو اپنے کھیت میں تریش کر رہے ہیں۔ – اے پی پی حیدرآباد میں 26 اکتوبر 2023 کو کسان تھریشر مشین کی مدد سے چاول کی فصل کو اپنے کھیت میں تریش کر رہے ہیں۔ – اے پی پی زمین SIFC کی چھتری کے نیچے دی جا رہی ہے۔ سندھ حکومت نے زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دے دی۔ زمین کھلی نیلامی کے ذریعے لیز پر دی جائے گی۔ نگراں سندھ حکومت نے کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے 52 ہزار ایکڑ سے زائد سرکاری اراضی مختص کرنے کی منظوری دے دی ہے، سرکاری دستاویزات میں انکشاف۔ گزشتہ ہفتے سندھ کی عبوری حکومت نے منصوبے کے لیے 52,713 ایکڑ سرکاری زمین الاٹ کرنے کی حتمی منظوری دے دی تھی۔ جس میں خیرپور میں 28 ہزار، مٹھی میں 10 ہزار، دادو میں 9 ہزار 305، سجاول میں 3 ہزار 408، ٹھٹھہ میں ایک ہزار اور بدین میں ایک ہزار ایکڑ اراضی حوالے کی جائے گی۔ یہ زمین اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی چھتری میں دی جا رہی ہے، جو کہ ایک اعلیٰ سول ملٹری ادارہ ہے جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے جون میں قائم کیا گیا تھا۔ اس سال کے شروع میں، سندھ کے چیف سیکریٹری نے صوبائی لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ اور بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی تھی کہ وہ صوبے میں “کافی سرکاری اراضی” کی دستیابی کے بارے میں رپورٹ کریں، جسے “لیز پر دیا جا سکتا ہے اور کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے”۔ , ریاستی دستاویزات ذرائع نے دیکھی ہیں۔ دستاویزات میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ زمین پاکستانی فوج کو لیز پر دی جائے، اس بات پر اصرار کیا گیا ہے کہ بعد میں اس کام کے لیے “اچھی تربیت یافتہ افرادی قوت” موجود تھی۔ زمین کی گرانٹ کو آسان اور ریگولیٹ کرنے کے لیے، سندھ حکومت نے برطانوی دور کے قانون، کالونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈز ایکٹ 1912 کے تحت شرائط کے بیان کو بھی مطلع کیا ہے۔ شرائط کے بیان کے مطابق، حکومت کی ملکیت والی زمین کسی شخص یا ادارے کو 20 سال کے لیے کھلی نیلامی کے ذریعے لیز پر دی جائے گی۔ اس کے بعد کرایہ دار اسے زراعت کی تحقیق، کاشتکاری، درآمدی متبادل، مویشیوں کی تحقیق وغیرہ کے لیے استعمال کرے گا۔ سندھ حکومت اس منصوبے سے حاصل ہونے والے منافع کا 33 فیصد حقدار ہوگی۔ اگرچہ شرائط کا بیان وفاقی اور صوبائی حکومت کے محکموں کو کھلی نیلامی میں حصہ لینے سے روکتا ہے، لیکن یہ نجی کمپنیوں کو زمین کی بولی لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ یکم دسمبر کو سندھ کی کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈا یہاں تک تجویز کرتا ہے کہ سندھ کی عبوری حکومت پاکستان کی فوج کے زیر انتظام ایک نجی کمپنی کو سرکاری زمین لیز پر دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایجنڈے میں لکھا تھا: “… لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ اور گرین کارپوریٹ انیشیٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کے درمیان سندھ میں کارپوریٹ ایگرو فارمنگ اقدام کے لیے مشترکہ منصوبے کی منظوری”۔ گرین کارپوریٹ انیشیٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کو اگست میں سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) میں رجسٹر کیا گیا تھا۔ جیو ڈاٹ ٹی وی کی طرف سے دیکھی گئی دستاویزات کے مطابق، فرم میں تقریباً 99 فیصد شیئرز پاکستانی فوج کے پاس اپنے نامزد شاہد نذیر کے پاس ہیں۔ ذرائع  کو Green Corporate Initiative Pvt. کی ویب سائٹ نہیں ملی۔ لمیٹڈ، یا کسی بھی رابطے کی معلومات آن لائن. چیف سیکریٹری سندھ نے ذرائع کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد ذرائع نے اپنے سوالات کے ساتھ سندھ کے عبوری وزیر اطلاعات احمد شاہ سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ذرائع نے فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز سے بھی رابطہ کیا لیکن اس رپورٹ کے داخل ہونے تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ دریں اثنا، سندھ میں مقیم سیاسی جماعت عوامی تحریک نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ریاستی زمین کی لیز پر دینے کے خلاف بیان جاری کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ یہ نگران حکومت کا “غیر قانونی فیصلہ” تھا اور اس کے بجائے زمین غریب کسانوں کو الاٹ کی جانی چاہیے۔ . اسی طرح کا ایک کارپوریٹ فارمنگ پراجیکٹ پاکستانی فوج نے صوبہ پنجاب میں شروع کیا ہے، جہاں مؤخر الذکر نے 10 لاکھ ایکڑ تک کی سرکاری اراضی اور حکومت پنجاب کے ساتھ 50-50 منافع کے اشتراک کے طریقہ کار کی درخواست کی ہے۔ جون میں، تاہم، لاہور ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے بعد زمین کی منتقلی کو روک دیا تھا کہ فوج کے پاس تجارتی منصوبے شروع کرنے کا آئینی مینڈیٹ نہیں ہے۔ بعد ازاں اسی عدالت کے ایک اور بینچ نے پنجاب کی نگراں حکومت کو 20 سال کے لیے زمین فوج کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی۔

سندھ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 52 ہزار ایکڑ سرکاری زمین مختص کرے گا۔ Read More »

لاہور کے سرکاری ہسپتال میں پہلی بار بون میرو ٹرانسپلانٹ کردیا گیا

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بچوں کے سرکاری ہسپتال میں پہلی بار خون کے کینسر میں مبتلا بچے کا بون میرو ٹرانسپلانٹ کردیا گیا۔ پاکستان میں اگرچہ متعدد نجی ہسپتالوں میں بچوں سمیت بالغ افراد کے بھی بون میرو ٹرانسپلانٹ کیے جا چکے ہیں،تاہم پہلی بار کسی بھی سرکاری ہسپتال میں اب یہ کارنامہ سر انجام دے دیا گیا۔ لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں ماہرین نے آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے 10 سالہ بچے کا بون میرو ٹرانسپلانٹ گزشتہ ماہ نومبر میں کیا تھا اور اب مریض کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ ’ایگنایٹ پاکستان  ‘ کے مطابق لاہور چلڈرن ہسپتال کے ماہرین نے خون کینسر میں مبتلا بچے کا پہلے تین سال تک علاج کرکے اسے صحت یاب کردیا تھا لیکن بچے میں دوبارہ کینسر آیا تو انہوں نے ان کا بون میرو ٹرانسپلانٹ کردیا۔ دس سالہ ابراہیم میں چند سال قبل بلڈ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی لیکن اب ان کے ٹرانسپلانٹ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، اس لیے ڈاکٹرز نے ان کا ٹرانسپلانٹ کیا۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ مریض کے بون میرو کے لیے ان کی بڑی بہن کا عطیہ کردہ کچھ بون میورو لیا گیا، جسے ابراہیم کے جسم میں داخل کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق نئے بون میرو ڈالنے سے پہلے مریض کا اپنا پورا بون میورو نکالا گیا، پھر اس میں عطیہ کردہ بون میورو ڈال کر اس کے کام کرنے تک مریض کو مانیٹر کیا گیا۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ جیسے ہی مریض میں نئے بون میرو نے کام شروع کردیا، مریض کو سخت حفاظتی انتظامات کے تحت گھر جانے کی اجازت دے دی گئی اور کم از کم اگلے 6 ماہ مریض کے لیے انتہائی اہم ہیں، اگر انہیں کوئی خطرناک انفیکشن نہ ہوا تو وہ جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔ ڈاکٹرز کے مطابق بون میرو نہ ہونے کی وجہ سے انسان کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے، جسم میں سفید اور سرخ خون سمیت پلیٹی لیٹس نہیں بنتے جب کہ دیگر کمزوریاں بھی ہوجاتی ہیں، اس لیے ایسے مریضوں کو انفیکشن سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ 10 سالہ ابراہیم کے بون میرو ٹرانسپلانٹ کا کیس پاکستان کے کسی بھی سرکاری ہسپتال کا پہلا ٹرانسپلانٹ ہیں جب کہ چلڈرن ہسپتال 2018 سے مختلف بیماریوں کے ٹرانسپلانٹ کر چکا ہے لیکن پہلی بار بون میرو کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ ڈاکٹرز سمیت ابراہیم کے والدین کو بھی امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔

لاہور کے سرکاری ہسپتال میں پہلی بار بون میرو ٹرانسپلانٹ کردیا گیا Read More »

مائیگرین کے درد پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟

سر درد۔۔۔ شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جسے زندگی میں ایک بار اس سے واسطہ نہ پڑا ہو۔ سر درد یوں تو نسبتاً ایک عام قسم کی بیماری سمجھی جاتی ہے مگر اس کا دائرہ کافی وسیع ہے، جس میں عام سر درد سے لے کر جان لیوا سر درد تک شامل ہیں۔ ان ہی میں سے ایک قسم آدھے سر کا درد ہے جسے دردِ شقیقہ اور مائیگرین بھی کہتے ہیں۔ مائیگرین کیا ہے؟ مائیگرین جس کو عام الفاظ میں آدھے سر کا درد بھی کہا جاتا ہے (ضروری نہیں کہ یہ درد فقط آدھے سر میں ہی ہو) عام طور پر وقفے وقفے سے ہونے والے سر درد کو بھی مائیگرین کہتے ہیں۔ مائیگرین میں سر کے درد کے ساتھ ساتھ دوسری علامات مثلاً متلی، قے اور وقتی طور پر بینائی کا متاثر ہونا یا تیز دھوپ، تیز روشنی، تیز آواز، کسی خاص خوشبو یا بدبو وغیرہ سے الجھن شامل ہے جوکہ آپ کی معمول کی زندگی کو متاثر بلکہ بےکار کرسکتی ہیں۔ دردِ شقیقہ عام طور پر خاندانی (جینیاتی) ہوتا ہے۔ یعنی ایک ہی خاندان کے مختلف افراد اس مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ اس بنا پر یہ موروثی بیماری بھی ہے۔ اگر والدین میں سے کسی ایک کو بھی مائیگرین ہے تو بچے میں بھی مائیگرین ہونے کا امکان 50 فیصد ہوتا ہے اور والدین میں دونوں کو مائیگرین ہو تو بچے کے مائیگرین کا شکار ہونے کا امکان کم و بیش 75 فیصد ہوتا ہے۔ مائیگرین کے درد کے جینیاتی عوامل کے ساتھ کچھ دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔ مثلاً کچھ مخصوص غذاؤں (پنیر، چاکلیٹ، کیفین و چند دیگر مشروبات) سے بھی یہ درد ہوسکتا ہے۔ ہر مریض مختلف ہوتا ہے اور اُس کو ہونے والے مائیگرین کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہے۔ خواتین میں یہ درد زیادہ ہوا کرتا ہے۔ غذائی عوامل کے علاوہ تھکاوٹ، ذہنی تناؤ، موسمی اثرات بھی مائیگرین کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اکثر نیند کا پورا نہ ہونا، تھکاوٹ اور اپنے آرام کا خیال نہ رکھنا مائیگرین کے آغاز کا باعث بن جاتا ہے۔ اس قسم کے سر درد کو ذہنی بیماری سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے لیکن یہ قطعی ضروری نہیں کہ مائیگرین کا تعلق مندرجہ بالا عوامل میں سے ہی کسی ایک سے ہو۔ مائیگرین کتنا عام ہے؟ مغربی تحقیقات کے مطابق مائیگرین کا درد تقریباً 12 فیصد افراد کو ہوتا ہے۔ اس شرح میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے۔ جیسے کہ تحریر کرچکا ہوں کہ یہ درد خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ (2 سے 3 گنا) ہوتا ہے اور کم و بیش ہر 5 میں سے ایک خاتون مائیگرین کا شکار ہوتی ہے۔ عام طور پر 24، 25 سال عمر کے لوگ اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مائیگرین بہت سے اہم سماجی و معاشی مسائل کا باعث ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 4 کروڑ سے زائد افراد مائیگرین میں مبتلا ہیں مائیگرین کی علامات کیا ہیں؟ مائیگرین میں شدید سر درد سے پہلے یا اس کے ساتھ ساتھ دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی علامات میں ہلکی پھلکی حساسیت (بعض اوقات زیادہ حساسیت)، تھکاوٹ، گردن میں درد، زیادہ بھوک لگنا اور مزاج میں تبدیلی بھی شامل ہیں۔ ہر متاثرہ فرد مائیگرین کے دوران مختلف کیفیات سے گزرتا ہے۔ عام طور پر مائیگرین کے حملے سے قبل ایک تنبیہی/اشارتی وقفہ ضرور آتا ہے جس میں مریض غیر معمولی تھکاوٹ یا بے چینی محسوس کرتا ہے، اس کے بعد متلی یا قے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ اس دوران تیز روشنی کے قطعی طور پر ناقابلِ برداشت ہونے یا آنکھوں میں دھندلاہٹ محسوس ہونے کی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یہ علامات چند منٹ سے چند گھنٹے تک برقرار رہ سکتی ہیں۔ ان پیشگی علامات کے بعد مائیگرین کا مخصوص قسم کا سر درد شروع ہو جاتا ہے جس میں سر میں ایک یا دونوں جانب درد اور اس کا بڑھتے چلے جانا شامل ہے۔ مائیگرین کے حملے کا دورانیہ مختلف افراد میں مختلف ہوتا ہے جوکہ 4 سے 72 گھنٹے تک ہوسکتا ہے۔ عمومی طور پر اس کا دورانیہ 6 گھنٹے تک ہوتا ہے۔ مائیگرین میں کیا کرنا چاہیے؟ اگر مائیگرین کے حملے تواتر کے ساتھ شدید سر کے درد کے ساتھ بار بار ہوں اور وہ درد دُور کرنے والی عام ادویات مثلاً پیراسٹامول/ بروفین وغیرہ سے قابو نہ ہوں تو آپ اپنے فیملی/نیورو فزیشن سے رجوع کریں۔ بعض حالات میں ڈاکٹر یہ جاننے کے لیے کہ سردرد کسی اور بیماری کی علامت تو نہیں آپ کے کچھ ٹیسٹ کروانے کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔ مائیگرین سے کس طرح نمٹا جائے؟ آپ خود اپنے سب سے بہتر معالج ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس اپنے مرض کو سمجھنے کے لیے وقت بھی ہے اور فائدے کی امید بھی۔ اپنے پاس ایک ڈائری رکھیں جس میں درد شروع ہونے کے اوقات کار، دورانیہ اور ہر اہم بات جو اس سر درد کے ساتھ منسلک ہو، درج کریں۔ اپنے معمولات اور درد کے ساتھ جُڑی چیزیں نوٹ کریں (مثلاً کچھ لوگ معمول سے زیادہ سونے کی وجہ سے مائیگرین میں مبتلا ہوجاتے ہیں)، ان تفصیلات کو کچھ عرصہ نوٹ کرتے رہنے سے آپ کو درد کی کیفیت اور مزاج سے آگاہی ہوجائے گی جس سے اس کے اسباب جاننے میں مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر ہوسکتا ہے کہ آپ کے کام کی رفتار/تھکاوٹ درد کا باعث بنتی ہو لہٰذا اس بنا پر روز مرہ کاموں کو منظم کریں تاکہ اس درد کی بنیادی وجہ کو ٹھیک کرنے سے مائیگرین پر قابو پاسکیں۔ اپنے معمولات اور درد کے ساتھ جُڑی چیزیں نوٹ کریں کچھ خواتین میں مانع حمل گولیاں مائیگرین کا باعث بنتی ہیں لہٰذا ایسی خواتین کو اپنے معالج سے مشورہ کرنا ہوگا۔کچھ افراد میں تیز دھوپ یا سورج کی تیز روشنی سے درد کا آغاز ہوجاتا ہے لہٰذا اس کے لیے احتیاطی تدابیر سے مائیگرین کے حملے سے بچا جاسکتا ہے۔ مائیگرین کا ریکارڈ جہاں مریض کے لیے کارآمد ہے وہیں مریض کے معالج کو بھی علاج میں مدد دیتا ہے۔ مائیگرین بھڑکانے والی اشیا و عوامل سے مکمل پرہیز کریں نیز سادہ غذا، پانی و پانی والی اشیا کا زیادہ

مائیگرین کے درد پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟ Read More »

Intra Party Elections in PTI

پی ٹی آئی کےانٹراپارٹی انتخابات کیلئے کاغذاتِ نامزدگی کی وصولی شروع

پاکستان تحریک انصاف نئے چیئرمین کو منتخب کرنے کیلئے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کی وصولی شروع ہو گئی ہے۔  رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے نامزدامیدواربرائےچیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان نےکاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیئےکاغذاتِ نامزدگی ریٹرننگ افسر سردارمصروف خان ایڈووکیٹ نےوصول کئے ۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف کے مطابق سینئرمرکزی رہنما احمد اویس بیرسٹر گوہرعلی خان کے تجویز کنندہ ہیں،سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن بیرسٹرگوہرعلی خان کے تائید کنندہ ہیں،تحریک انصاف کےچیف الیکشن کمشنرنیازاللہ نیازی ایڈووکیٹ بھی موجودتھے۔ خیال رہے کہپاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شیر افضل مروت نے کچھ دن قبل کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد قانونی قدغن کی وجہ سے عمران خان چیئرمین پی ٹی آئی کا الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں لہذا خان صاحب نے خود فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس دفعہ چیئرمین پی ٹی آئی کے افس کے لئے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گےاتفاق رائے سے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ جونہی اتفاق عدالت کی طرف سے ڈس کوالیفیکیشن کا فیصلہ ختم ہو گا،خان صاحب کو دوبارہ پی ٹی ائی کا چیئرمین بنایا جائے گا۔  تحریک انصاف پارٹی چیئرمین اور نائب چیئرمین اور تنظیمی عہدوں پر انتخابات ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی کے تنظیمی اموراورفیصلوں کی توثیق خودکریں گے۔ سزا ختم ہونے پر دوبارہ عمران خان بحیثیت چیئرمین انٹراپارٹی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ ابھی نئے چیئرمین کے لیے نام کا فیصلہ خود عمران خان کریں گے، اس کے علاوہ پارٹی میں نئی شمولیت اور ٹکٹوں کے سب فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی کریں گے۔

پی ٹی آئی کےانٹراپارٹی انتخابات کیلئے کاغذاتِ نامزدگی کی وصولی شروع Read More »

ATM Skimming and Fraud

اے ٹی ایم سکِیمنگ یا فراڈ میں ہوتا کیا ہے؟ کیسے بچا جائے؟

  اے ٹی ایم سکِیمنگ یا فراڈ ایک ایسا عمل ہے جس میں اے ٹی ایم کارڈ کی مقناطیسی پٹی پر موجود تمام اہم ڈیٹا چوری کر لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے مشین میں کارڈ پاکٹ میں سکینر نصب کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ اے ٹی ایم مشین کے ‘کی پیڈ’ پر ایک اور کی پیڈ نصب کیا جاتا ہے جو وہ خفیہ پِن کوڈ محفوظ کر لیتا ہے جو کارڈ استعمال کرنے کے لیے صارف مشین میں داخل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ خفیہ کیمرہ بھی نصب کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ معلومات کسی بھی دوسرے کارڈ پر باآسانی منتقل کی جا سکتی ہیں جو دنیا کے کسی بھی حصے میں بینک اکاؤنٹ سے پیسے چوری کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ احتیاطی تدابیر آئی ٹی اور سیکیورٹی سے متعلق اشاعت و تشہیر سے وابستہ آئی ٹی ماہرین کے مطابق پاکستان میں اب ڈیبِٹ اور کریڈٹ کارڈ کے استعمال میں خاصا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے گذشتہ چند سالوں میں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان ایسے ہیکرز کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق صارف کے لیے یہ خاصا مشکل ہے کہ وہ یہ جانچ سکیں کہ ان کے زیر استعمال اے ٹی ایم مشین پر ڈیٹا چوری کرنے کے لیے کوئی آلہ نصب کیا گیا ہے تاہم وہ صارفین کو چند احتیاطی تدابیر ضرور دیتے ہیں۔ ایسی اے ٹی ایم مشینیں جہاں عام طور پر رش رہتا ہے، وہاں سکیمنگ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے انہیں استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر آپ کسی اے ٹی ایم مشین کو باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں تو مشین پر موجود کسی بھی تبدیلی کو نظرانداز نہ کریں، ایسی مشین پر کارڈ ہرگز استعمال نہ کریں، اور متعلقہ بینک کو اطلاع دیں۔ بینک کے ساتھ یا بینک کے اندر موجود اے ٹی ایم مشینیں نسبتاً محفوظ ہوتی ہیں۔ صارف دو اکاؤنٹس رکھیں، جن میں سے ایک اکاؤنٹ کا اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ جاری کروائیں اور اس اکاؤنٹ میں صرف ضرورت کے مطابق رقم رکھیں۔ تاکہ ہیکنگ ہونے کی صورت میں بھی بڑے نقصان سے بچا جاسکے۔

اے ٹی ایم سکِیمنگ یا فراڈ میں ہوتا کیا ہے؟ کیسے بچا جائے؟ Read More »

General Elections 2024

نئی حلقہ بندیاں: وزیراعظم بننے کیلئے کتنی نشستوں کی ضرور ہوگی؟

ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی مجموعی تعداد 272 سے کم ہوکر 266 رہ گئی، جس کے بعد وزیراعظم منتخب ہونے کیلئے اب کسی بھی امیدوار کو 172 کے بجائے 169 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں پہلی ڈیجیٹل اور مجموعی طور پر ساتویں مردم شماری 2023ء کے تحت نئی حلقہ بندیاں جاری کردیں، جس کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 272 سے کم ہوکر 266 رہ گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب کسی بھی امیدوار کو وزیراعظم بننے کیلئے 172 ایم این ایز کے بجائے 169 اراکین قومی اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔ ملک کے چاروں صوبوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد اس طرح ہے۔ پنجاب  141، سندھ 51، خیبرپختونخوا 45، بلوچستان 16 اور اسلام آباد کی 3 نشستیں ہیں، نئی حلقہ بندی کے مطابق پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد کی نشستوں میں کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ خیبرپختونخوا کی نشستیں 51 سے کم ہو کر 45 رہ گئی ہیں۔ صوبہ / وفاق 2018 2023 اسلام آباد 3 3 پنجاب 141 141 سندھ 51 51 خیبرپختونخوا 51 45 بلوچستان 16 16 چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حلقہ بندیوں فہرست جاری ہوگئی الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کا تقرر بھی بروقت کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ای سی پی نے 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے بعد سے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی انتخابی مہم شروع کردی گئی ہے۔

نئی حلقہ بندیاں: وزیراعظم بننے کیلئے کتنی نشستوں کی ضرور ہوگی؟ Read More »