Pakistan

میانوالی ایئربیس پر حملہ، نو دہشتگرد ہلاک: ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے‘

  ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے۔‘ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی ایئربیس سے ملحقہ علاقے میں رہنے والے محمد خالد کی آنکھ سنیچر کو رات گئے دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سے کھلی تو ان کے ذہن میں پہلا خیال ایئربیس کا آیا اور انھوں نے دل ہی دل میں اس کی حفاظت کی دعا کی۔ صبح ہوتے ہی یہ خبر پھیل چکی تھی کہ میانوالی شہر میں پاکستان ایئرفورس کی مشہور بیس پر حملہ ہو گیا ہے۔ خالد سمیت میانوالی کے جن رہائشیوں سے بی بی سی نے بات کی ہے ان کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا سلسلہ صبح سے شروع ہوا وقفے وقفے دن تک جاری رہا۔ جس کے بعد پاکستانی فوج اور پاکستانی ایئرفورس نے اس دہشتگرد حملے کے خلاف جوابی کارروائی میں نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا اور کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ اعلامیوں کے مطابق حملے کے نتیجے میں ’پاکستان ایئرفورس فنکشنل اور آپریشنل اثاثوں میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا البتہ حملے کے دوران صرف تین غیر آپریشنل طیاروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔‘ اس سے قبل ایک اعلامیے میں آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’اس دوران پہلے سے گراؤنڈ کیے گئے تین طیاروں اور ایک فیول باؤزر کو بھی کچھ نقصان پہنچا۔‘ میانوالی ایئربیس میانوالی شہر میں ہی موجود ہے اور اس کے اردگرد وقت کے ساتھ نئی ہاؤسنگ سکیمیں بھی بنائی گئی ہیں جس کے باعث اب اس کے اردگرد رہائشی علاقے وسیع ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آس پاس کے علاقوں میں کومبنگ آپریشن بھی کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ گذشتہ دو ماہ کے دوران میانوالی میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل یکم اکتوبر کو ضلع میانوالی میں عیسیٰ خیل کنڈل میں ایک پولیس چوکی پر 12 سے 15 شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملے میں ایک پولیس کانسٹیبل ہلاک ہوا تھا جبکہ پنجاب پولیس کے مطابق جوابی کارروائی میں دو شدت پسند ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔ اس سے پہلے رواں سال فروری میں پنجاب پولیس کے مطابق میانوالی کے تھانہ مکڑ وال پر عسکریت پسندوں کی جانب سے کیا گیا حملہ پسپا کیا گیا تھا جس کے بعد عسکریت پسند بھاگنے پر مجور ہو گئے تھے۔ واضح رہے کہ اس حملے کی زمہ داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے جو نسبتاً ایک غیر معروف جماعت ہے۔ اس تنظیم نے اس حملے سمیت اب تک چھ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تحریکِ جہاد پاکستان کیا ہے اور یہ تنظیم کب اور کیسے سامنے آئی؟ اکستان میں شدت پسندی سے جڑے حالیہ چند حملے ایسے ہوئے ہیں جن کی ذمہ داری ایک ایسی غیر معروف تنظیم نے قبول کی ہے جس کے بارے میں حکام اوریہاں تک کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے عہدیدار بھی کچھ نہیں جانتے یا شاید بتانے سے گریزاں ہیں۔ اکثر تجزیہ کار اسے ایک پراسرار تنظیم قرار دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس تنظیم کے ترجمان ان حملوں کی ذمہ داریاں تو قبول کرتے ہیں لیکن وہ اپنی تنظیم کے خدوخال کے بارے میں کچھ نہیں بتاتے۔ اس تنظیم کا نام ’تحریک جہاد پاکستان‘ بتایا جا رہا ہے اور اس سے پہلے مئ میں بھی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں ایف سی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔ اس تنظیم کا نام چند ماہ پہلے ہی سامنے آیا جب اس تنظیم نے صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی ذمہ داری پہلی بار قبول کی تھی۔ سینیئر صحافی اور خراسان ڈائری کے ڈائریکٹر نیوز احسان اللہ ٹیپو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سال فروری میں انھیں ٹیلی فون پر پیغام موصول ہوا تھا جو بظاہر کسی یورپی ملک کے نمبر سے تھا۔ ’کال کرنے والے شخص نے اپنا نام ملا محمد قاسم بتایا اور کہا کہ انھوں نے ’تحریک جہاد پاکستان‘ کے نام سے تنظیم کی بنیاد رکھی ہے لیکن اس تنظیم کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس کے دو دن بعد موبائل فون پر ایک میسج آیا جس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری وہ اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کرتے ہیں۔ اس حملے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا میں شدت پسندی اور اس سے جڑے مسائل پر گہری تحقیق کرنے والے تجزیہ کار عبدالسید نے بی بی سی کو بتایا کہ ’تحریک جہاد پاکستان‘ اب تک ایک پراسرار تنظیم ہے جس کی قیادت، ارکان اور وجود کے کوئی شواہد نہیں۔ بعض صحافیوں کو بھیجے گئے مختصر تحریری پیغامات کے ذریعے اس تنظیم کے قیام کا اعلان کیا گیا اور ایک سوشل میڈیا اکاونٹ یا کچھ صحافیوں کو تحریری پیغامات بھیج کر شدت پسند حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی گئی ہیں۔ اب تک اس تنظیم کے سربراہ و ترجمان کے نام متعارف کیے گئے ہیں لیکن ان کے ماضی یا حقیقی کردار ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں۔ اس تنظیم کے ترجمان اپنا نام ملا محمد قاسم لکھتے ہیں، جنھوں نے صحافیوں کی درخواست اور کوشش کے باوجود اب تک کسی سے بات نہیں کی اور فقط تحریری پیغامات بجھوائے ہیں۔

میانوالی ایئربیس پر حملہ، نو دہشتگرد ہلاک: ’اللہ خیر کرے، ایئرفورس بیس محفوظ رہے‘ Read More »

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

پاکستان ٹیم نے سنیچر کو نیوزی لینڈ کے خلاف انتہائی غیر معمولی انداز میں میچ جیت کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے نیوزی لینڈ کی جانب سے 402 رنز کے ہدف کے تعاقب میں فخر زمان کی جارحانہ اور بابر اعظم کی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت بارش کے باعث محدود ہونے والے میچ میں پاکستان نے ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت میچ 21 رنز سے جیت لیا۔ یہ یقیناً ایک غیر معمولی فتح تھی جس کے بارے میں آئندہ آنے والے کئی سالوں تک بات ہوتی رہے گی لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب بھی دوسرے میچوں کے نتائج پر منحصر ہیں۔ پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان اس وقت آٹھ پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چوتھے، پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔ یہ ترتیب ان ٹیموں کے نیٹ رن ریٹس کی بنیاد پر ہے۔ نیوزی لینڈ کا نیٹ رن ریٹ اس وقت مثبت 0.398 ہے جبکہ پاکستان کا مثبت 0.036 ہے۔ پاکستان کے بعد افغانستان کا نمبر آتا ہے جس کا نیٹ رن ریٹ منفی 0.330 ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ نے آٹھ، آٹھ میچ کھیل رکھے ہیں اور دونوں ہی ٹیموں نے اب اپنا آخری میچ کھیلنا ہے۔ نیوزی کا سری لنکا کے ساتھ میچ نو نومبر کو بینگلورو میں ہی کھیلا جائے گا۔ جبکہ پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ سے 11 نومبر کو کولکتہ میں ہو گا۔ دوسری جانب افغانستان نے ابھی ابھی مزید دو میچ کھیلنے ہیں تاہم یہ دونوں مشکل میچ ہیں۔ افغانستان منگل سات نومبر کو آسٹریلیا سے ممبئی میں مدِ مقابل ہو گی جبکہ جنوبی افریقہ سے اس کا مقابلہ 10 نومبر کو احمد آباد میں ہو گا۔ افغانستان اب تک ٹورنامنٹ میں پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا اور نیدر لینڈز کو شکست دے چکی ہے۔ افغانستان کو دو میچ موجود ہونے کے باوجود اپنے منفی نیٹ رن ریٹ کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں اگر افغانستان دو میں سے ایک میچ بھی ہارتا ہے اور 10 پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اسے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی فتوحات کی صورت میں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس کا نیٹ رن ریٹ دونوں ٹیموں سے بہتر ہے۔ یعنی اسے جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا کے بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اگر افغانستان اپنے دونوں میچ جیتنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر جائے گا۔ ایک میچ جیتنے کی صورت میں یا تو اسے اپنا نیٹ رن ریٹ مثبت کرنا ہو گا یا پھر یہ امید کرنی ہو گی کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ اپنے میچ ہار جائیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ تاحال اپنے نیٹ رن ریٹ کے باعث قدرے بہتر پوزیشن پر ہے۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو نو نومبر کو شکست دے دیتا ہے تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اس کی مثال کرکٹ تجزیہ کار اور اعدادوشمار کے حوالے سے مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد اس طرح دیتے ہیں کہ اگر نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنا کر ایک رن سے شکست دی تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف میچ میں لگ بھگ 130 رنز سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق نو نومبر کو بنگلورو میں بارش کا امکان تاہم اس بارے میں بہتر اندازہ میچ کے قریب ہی لگایا جا سکے گا۔ اگر نیوزی لینڈ اور سری لنکا کا میچ بارش کے باعث نہ ہو سکا تو پاکستان کو افغانستان کی شکستوں کی امید رکھنے کے ساتھ انگلینڈ کو ہرانا ہو گا۔ پاکستان کو ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ پاکستان کا میچ 11 نومبر کو ہے اس لیے میچ سے قبل پاکستان کو یہ معلوم ہو گا کہ نیٹ رن کے حوالے سے اسے کیا کرنا ہے۔ پاکستانی مداح آئندہ ہفتہ افغانستان کے دونوں میچوں کے علاوہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے سب سے اہم میچ پر نظریں جمائے رکھیں گے۔ ساتھ ہی انھیں یہ امید بھی کرنی ہو گی کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف اپنا میچ جیت جائے۔

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟ Read More »

پاک فوج جنوبی وزیرستان میں 41 ہزار ایکڑ بنجر اراضی پر کاشتکاری کے منصوبے کا آغاز کرے گی

لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے خطے کی زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور خوراک میں خود کفالت کو فروغ دینے کی امید ہے۔   پشاور: پاک فوج جنوبی وزیرستان کے علاقے زرملم میں 1000 ایکڑ اراضی پر زرعی فارمنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگلے چند سالوں میں کاشتکاری کے رقبے کو بڑھایا جائے گا اور 41,000 ایکڑ اراضی کو کاشتکاری کے لیے موزوں بنایا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس منصوبے سے خطے کی زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور خوراک میں خود کفالت کو فروغ ملے گا۔ اس نمائندے کو کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل سردار حسن اظہر حیات سے ان کے دفتر میں بات کرنے کا موقع ملا جنہوں نے کہا کہ پاک فوج خیبر پختونخوا میں زرعی کاشتکاری کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ جنرل نے کہا کہ پاک فوج نے جنوبی وزیرستان کے علاقے زرملان میں 41 ہزار ایکڑ اراضی پر کاشتکاری کا منصوبہ بنایا ہے جو کہ برسوں سے بنجر تھی۔ ان کا خیال تھا کہ خیبرپختونخوا میں معدنیات، پن بجلی، زراعت اور سیاحت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے صوبے کے وسائل میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے صوبے میں معدنیات، زراعت، پن بجلی اور سیاحت میں سرمایہ کاری لانے کے لیے سول حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو مزید سہولیات فراہم کرکے روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ جنرل سردار حسن اظہر حیات عوام اور مسلح افواج کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے مختلف کمیونٹیز تک پہنچنے پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ طلباء، اساتذہ، علماء اور معاشرے کے دیگر طبقات بالخصوص ضم شدہ اضلاع کے لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ کے پی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا، “مسلح افواج اور صوبائی حکومت کے تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں۔” صوبائی حکومت نے مسلح افواج کی مدد سے غیر قانونی موبائل سمز، دھماکہ خیز مواد، بھتہ خوری، ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ، اسمگلنگ، جعلی دستاویزات، منشیات کی سمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ اہلکار نے مزید کہا: “غیر قانونی سرگرمیوں کی مؤثر روک تھام کے لیے، متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکمے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں مل کر کام کر رہی ہیں۔”

پاک فوج جنوبی وزیرستان میں 41 ہزار ایکڑ بنجر اراضی پر کاشتکاری کے منصوبے کا آغاز کرے گی Read More »

Paksitan Vs New Zealand Cricket Match

کیا پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے سکے گا؟

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے سلسلے میں بنگلور میں کھیلا جانے والا میچ سیمی فائنل کی دوڑ سے ایک فریق کو باہر کرسکتا ہے، لیکن دونوں ٹیموں نے اس کے لیے بھرپور تیاری کی ہے۔   پاکستان کے کپتان بابر اعظم (دائیں) 29 ستمبر 2023 کو انڈیا کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف وارم اپ میچ کے دوران شاٹ کھیل رہے ہیں (نوح سیلم / اے ایف پی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے اب ورلڈ کپ 2023 میں باقی رہنے یا واپسی کے سفر کی گھڑی سر پر آگئی ہے۔ بنگلور کے چناسوامی سٹیڈیم بنگلور میں ہفتے کو پاکستان اپنا آٹھواں میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے بہت اہم ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاس اگرچہ ایک موقع اور ہوگا کہ وہ آخری میچ میں سری لنکا کو شکست دے کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں، لیکن پاکستان کے لیے یہ ڈوبتی ہوئی ناؤ کا آخری کنارا ہے۔ اگر کشتی یہاں نہ ٹھہر سکی تو انگلینڈ کے خلاف آخری میچ بس رسمی کارروائی ہی ہوگا۔ ویسے تو پاکستان کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے دونوں میچ جیتنا ہوں گے اور رن ریٹ بھی بہتر بنانا ہوگا کیونکہ پوائنٹس برابر ہونے کی صورت میں رن ریٹ ہی شمار کیا جائے گا، جو فی الحال نیوزی لینڈ سے بہت کم ہے۔ ذیل میں گذشتہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے نیوزی لینڈ سے مقابلوں پر نظر دوڑاتے ہیں۔ ورلڈ کپ 1983 ورلڈ کپ کی شروعات تو 1975 میں ہوئی لیکن نیوزی لینڈ سے پاکستان کا پہلا مقابلہ 1983 میں برمنگھم میں ہوا تھا، جہاں پاکستان کو پہلی دفعہ شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 60 اوورز میں 238 رنز بنائے۔ پاکستان اس ہدف کو عبور نہ کرسکا اور 186 رنز بنا کر ٹیم آل آؤٹ ہوگئی۔ اس ورلڈ کپ میں ہر ٹیم کو آپس میں دو میچ کھیلنا تھے۔ پاکستان نیوزی لینڈ کا دوسرا میچ ناٹنگھم کے گراؤنڈ میں ہوا تھا۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت عمران خان کر رہے تھے جبکہ نیوزی لینڈ کے کپتان جیوف ہاورتھ تھے۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 261 رنز بنائے۔ ظہیر عباس نے شاندار سنچری سکور کی جبکہ کپتان عمران خان نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 79 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی تھی۔  نیوزی لینڈ کی ٹیم جواب میں 250 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔ مدثر نذر نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور پاکستان نے یہ میچ 11 رنز سے جیتا تھا۔ ورلڈ کپ 1987 1987 میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ انگلینڈ سے باہر انڈیا پاکستان میں کھیلا گیا۔  نیوزی لینڈ اس ورلڈ کپ میں گروپ اے میں تھا، جس کے باعث گروپ میں پاکستان سے اس کا کوئی میچ نہیں ہوسکا۔ ورلڈ کپ 1992 پاکستان اس ورلڈ کپ کا فاتح تھا اور اس کے سیمی فائنل اور پھر فائنل میں پہنچنے کا کسی حد تک سہرا نیوزی لینڈ کے سر تھا، جس نے گروپ میچ میں پاکستان کے خلاف سرسری کارکردگی دکھائی تاکہ سیمی فائنل نیوزی لینڈ میں کھیل سکے اور یہ حکمت عملی اپنے لیے مصیبت لے آئی۔ پاکستان کا گروپ میچ اپنے گروپ کا آخری میچ تھا، جو نیوزی لینڈ کے ساتھ کرائسٹ چرچ میں کھیلا گیا۔ نیوزی لینڈ جو اس ورلڈ کپ میں زبردست کارکردگی دکھا رہا تھا، پورے ٹورنامنٹ کے برعکس خراب بیٹنگ کرتے ہوئے 166 رنز پر آؤٹ ہوگیا۔ پاکستان نے اس ہدف کو باآسانی پورا کرلیا اور رمیز راجہ نے 119 رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان کا دوسرا میچ اس ورلڈ کپ میں سیمی فائنل تھا، جو پاکستان نے غیر متوقع طور پر چار وکٹوں سے جیت لیا تھا۔ اس میچ میں انضمام الحق کی 60 رنز کی طوفانی اننگز نے ناممکن کو ممکن بنادیا تھا۔ اس میچ میں پاکستان کی کارکردگی نے دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی رچن رویندرا (درمیان) 29 ستمبر 2023 کو انڈیا کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے قبل پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ کے دوران شاٹ کھیل رہے ہیں (نوح سیلم / اے ایف پی) ورلڈ کپ 1996 انڈیا اور پاکستان میں مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے چھٹے ورلڈ کپ میں پاکستان کا نیوزی لینڈ کے ساتھ میچ لاہور میں کھیلا گیا، جو پاکستان نے 46 رنز سے جیت لیا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 281 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم جواب میں 235 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ ورلڈ کپ 1999 پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ میچ ڈربی شائر میں کھیلا گیا۔ پاکستان نے یہ میچ 62 رنز سے جیت لیا تھا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 269 رنز بنائے، جس میں انضمام الحق کی جارحانہ 73 رنز کی اننگز شامل تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستانی بولرز کی شاندار بولنگ کی تاب نہ لاسکی اور مقررہ 50 اوورز میں 207 رنز ہی بناسکی۔ پاکستان ٹیم اس ورلڈ کپ میں دوسری مرتبہ نیوزی لینڈ کے سامنے مانچسٹر میں سیمی فائنل میں آئی اور دوسری مرتبہ بھی فتح یاب رہی۔ سعید انور کی سنچری اور وجاہت اللہ واسطی کے 84 رنز کی اننگز نے نیوزی لینڈ کے دیے گئے 242 رنز کے ہدف کو 40 ویں اوور میں ہی پورا کرلیا اور فائنل میں جگہ بنالی۔ ورلڈ کپ 2003 اور 2007 پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں دونوں ورلڈ کپ میں آمنے سامنے نہ آسکیں کیونکہ پاکستان گروپ سٹیج پر ہی ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن (دائیں) 29 ستمبر 2023 کو انڈیا کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے قبل پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ کے دوران شاٹ کھیل رہے ہیں (نوح سیلم / اے ایف پی) ورلڈ کپ 2011 دسویں ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ میچ سری لنکا کے شہر پالی کیلے میں کھیلا گیا، جس کا اختتام پاکستان کی شکست پر ہوا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 302 رنز بنائے۔ روس ٹیلر نے 131

کیا پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے سکے گا؟ Read More »

Pakistan Army

پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد ہلاک

راولپنڈی: (دنیا نیوز) سکیورٹی فورسز نے پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشتگروں کا حملہ ناکام بنا دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دہشتگردوں نے علی الصبح میانوالی ایئربیس پر حملے کی کوشش کی ، ایئربیس پر متعین دستوں نے فوری اور موثر کارروائی کر کے دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنا دیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران 3 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا، کارروائی کے دوران پہلے سے گراؤنڈ 3 طیاروں کو کچھ نقصان پہنچا جبکہ ایک فیول باؤزر بھی متاثر ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوری کارروائی کے نتیجے میں اہلکاروں اور اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے پسنی سے اورماڑہ جانے والی سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں پر دہشتگردوں کے حملے میں 14 فوجی جوان شہید ہوگئے تھے

پاکستان ایئرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد ہلاک Read More »

Google Adsense

گوگل ایڈ سینس پر کمائی کا طریقہ تبدیل کرنے کا اعلان

  سب سے بڑی انٹرنیٹ سرچ انجن ’گوگل‘ نے ویب سائٹس پر اشتہارات کی کمائی کا طریقہ کار تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے طریقے سے اشتہارات چلانے والے صارفین کی کمائی بہتر ہوگی۔ گوگل کی جانب سے بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر سال نو کے موقع پر یعنی 2024 کے آغاز میں گوگل ایڈ سینس پر کمائی کا طریقہ تبدیل کردیا جائے گا۔ کمپنی کے مطابق اس وقت ویب سائٹس پر اشتہارات دکھانے والے افراد اور کمپنیوں کو ’کلک‘ پر پیسے ملتے ہیں جب کہ نئے طریقے کے تحت صارفین کو اشتہارات کو ویب سائٹس پر آویزاں کرنے یا دکھانے پر پیسے ملیں گے، جسے ’امپریشن پیمنٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ’پر امپریشن پیمنٹ‘ کا مطلب یہ ہے کہ ویب سائٹس مالکان کو ہر امپریشن یعنی پیج ویو پر پیسے ملیں گے، عام طور پر گوگل ایک ہزار پیج ویوز کے حساب سے پیمنٹ فراہم کرتا ہے، تاہم بعض ویب سائٹس میں پیج ویوز کی تعداد کم یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔ اس وقت تک گوگل ایڈ سینس پر ’پر کلک پیمنٹ‘ کا طریقہ رائج ہے، یعنی ویب سائٹس مالکان کو گوگل اس وقت پیمنٹ ادا کرتا ہے، جتنی بار ان کے پیج کو کلک کیا جاتا ہے لیکن نئے طریقے کے تحت ویب سائٹ کے کسی بھی حصے یا پیج پر اشتہار نظر آنے پر پیسے ادا کیے جائیں گے۔ نئے طریقے کے تحت ویب سائٹس مالکان کو کوئی تبدیلی نہیں کرنی پڑے گی، گوگل اپنے خود کار نظام کے تحت اشتہارات کو ویب سائٹس پر آویزاں کرے گا۔ ساتھ ہی گوگل نے واضح کیا کہ نئے طریقہ کار کے تحت اگرچہ آمدنی آسان اور بہتر ہوجائے گی لیکن ویب سائٹس مالکان کی کمائی کے حصے میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، انہیں اتنا ہی اشتہارات کمائی کا 68 فیصد حصہ ملے گا۔ اس وقت گوگل ایڈ سینس پر مونیٹائز ویب سائٹس کو اشتہارات کی کمائی کی مد میں 68 فیصد حصہ ملتا ہے، باقی 32 فیصد حصہ گوگل لیتا ہے۔ گوگل کسی بھی کمپنی سے اشتہارات دکھانے کے پیسے کلک یا پیج ویوز کے حساب سے لیتا ہے، یعنی کمپنیز کو بھی اتنے ہی پیسے ادا کرنے پڑتے ہیں، جتنی بار ان کا اشتہار دیکھا جاتا ہے۔ گوگل ایڈ سینس کیا ہے؟ گوگل ایڈ سینس ویب سائٹس کو مونیٹائز کرنے کا طریقہ ہے، یعنی یہ پیسے کمانے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ گوگل ایڈ سینس پر ویب سائٹ کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے ویب سائٹ مالک کو جی میل پر اکاؤنٹ کھول کر ’ایڈ سینس‘ میں جاکر اپنی معلومات فراہم کرنے پڑتی ہے، اس کے بعد گوگل مذکورہ ویب سائٹس کا جائزہ لے کر اسے اشتہارات کے لیے قابل قبول یا مسترد کرنے کا فیصلہ سناتا ہے۔ گوگل کی جانب سے ویب سائٹ کو قابل قبول قرار دیے جانے کے بعد اس پر اشتہارات دکھانے کا سلسلہ جاری ہوجاتا ہے اور ہر ویب سائٹ پر اس کے علاقے اور پڑھنے والے افراد کی پسند کے مطابق اشتہارات دکھائے جاتے ہیں۔ گوگل ایڈ سینس کو 2003 میں متعارف کرایا گیا تھا اور اس وقت دنیا بھر کی ویب سائٹس اس طریقہ کار سے سالانہ اربوں ڈالر کی کمائی کر رہی ہیں اور ہزاروں پاکستانی ویب سائٹس بھی اس سے کمائی کر رہی ہیں۔

گوگل ایڈ سینس پر کمائی کا طریقہ تبدیل کرنے کا اعلان Read More »

Ghazi ilm Ud din Shaheed

غازی علم الدین شہیدؒ

لاہور: (صاحبزادہ پیر مختار احمد جمال تونسوی) اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم سے وجود میں آنے والی اس دنیائے فانی میں اگر کوئی سب سے قیمتی سرمایہ ہے تو وہ فقط ’’محبت ِرسول ﷺ‘‘ہی ہے، یہ ایسا خوبصورت اور انمول سرمایہ ہے کہ جسے ’’فنا‘‘ نہیں بلکہ ’’بقا‘‘ہی بقا ہے۔ بطور مسلمان ہونا، اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اپنے دامن میں محبت رسول عربیﷺ کے گوہر نایاب کو سمیٹا جائے، کیونکہ اللہ کے حبیب ﷺ سے محبت ایمان کی شرط ِ اوّل ہے، رسولِ کریم ﷺ نے خود ارشاد فرمایا کہ ’’کوئی اُس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا کہ جب تک وہ اپنے مال، اولاد، والدین اور دنیا کے تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرتا ہو‘‘۔ رحمت عالمﷺ کی اِس پیاری امت میں آپ ﷺ سے محبت کرنے والے اور ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے قربان ہونے والے روشن ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے عاشقان رسولﷺ ہر دور میں ہی دنیا کے ماتھے کا جھومر رہے ہیں، اُمت مسلمہ کے یہ وہ عظیم مرد مجاہد ہوتے ہیں کہ جو ہمیشہ کیلئے امر ہوتے ہوئے حقیقی معنوں میں رب ِقدوس کی عطا کردہ زندگی با مقصد بنا جاتے ہیں۔ غازی علم دین شہیدؒ بھی انہی ستاروں میں سے ایک روشن ستارہ ہیں جنہوں نے گستاخ رسول ہندو راجپال کو جہنم واصل کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ یہ مرد ِمجاہد اور عاشق رسول 4 دسمبر 1908ء بروز جمعرات اندرون شہر لاہور میں پیدا ہوئے، آپؒ کے والد طالح محمد بڑھئی کا کام کرتے تھے، علم دینؒ ابھی ماں کی گود میں ہی تھے کہ ایک روز اُن کے دروازہ پر ایک فقیر نے دستک دی اور صدا لگائی، آپؒ کی والدہ نے آپؒ کو اٹھائے ہوئے، اس سوال کرنے والے کو حسبِ استطاعت کچھ دینے کیلئے گئیں، جب اللہ کے اُس بندے کی نظر آپؒ پر پڑی تو اللہ والے نے آپؒ کی والدہ سے کہا کہ ’’تیرا یہ بیٹا بڑے نصیب والا ہے، اللہ نے تم پر بہت بڑا احسان کیا ہے تم اس بچے کو سبز کپڑے پہنایا کرو‘‘۔ علم دین قدرے بڑے ہوئے تو آپؒ کے والد نے آپؒ کو محلہ کی ایک مسجد میں داخل کروا دیا، غازی علم دین تعلیمی سلسلہ زیادہ دیر جاری نہ رکھ سکے اور آپ کے والد اپنے ساتھ کام پر لے جانے لگے ،زندگی کے شب و روز ہنسی خوشی بسر ہوتے رہے، جب آپؒ جوان ہوئے تو ماموں کی بیٹی سے منگنی کر دی گئی، انہی دنوں ایک ہندو پبلشر راجپال نے حضور اقدسﷺ کی شانِ مقدس میں گستاخی کرتے ہوئے ناقابلِ برداشت خیالات پر مبنی کتاب شائع کی، جس کی اشاعت پر ہندوستان بھر کے مسلمان آگ بگولہ ہوتے ہوئے ماہی بے آب کی طرح تڑپ اُٹھے۔ اس سلسلہ میں عبدالعزیز اور اللہ بخش نے بدبخت راجپال کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو کی مگر ناکام رہے، عدالت نے حملہ کرنے کے جرم میں دونوں کو سخت سزائیں دیں، انگریزوں کی حکومت تھی، انگریز اور ہندو مسلم دشمنی کی بنا پر ایک ہی ڈگر کے مسافر تھے اور راجپال اور اس کی مکروہ کتاب کی اشاعت کے تحفظ کرنے میں پیش پیش تھے، اس کے علاوہ مولوی نور الحق مرحوم (جو اخبار ’’مسلم آؤٹ لک‘‘ کے مالک تھے) نے اخبار میں راجپال کے خلاف لکھا تو اُنہیں بھی دو ماہ کی سزا کے ساتھ ایک ہزار روپیہ جرمانہ کیا گیا۔ مسلمان جگہ جگہ احتجاج اور مظاہرے کر رہے تھے، جلسے جلوس اور اخبارات خبروں سے بھرپور تھے،غالباً 31 مارچ یا یکم اپریل تھا کہ غازی علم دین شہیدؒ نے اپنے بڑے بھائی شیخ محمد دین کے ساتھ ایک جلسہ میں نوجوان مقرر کو سُنا، جو راجپال اور اُس کی کتاب کا ذکر کرتے ہوئے مسلمانوں کے دکھ کا اظہار کر رہا تھا اور مسلمانوں کو بیدار کر رہا تھا کہ جاگو مسلمانو جاگو! بد بخت راجپال واجب القتل ہے، ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں قربان کر دو‘‘۔ تقریر کے ان سنہری الفاظ نے علم دین شہیدؒ کے قلب و روح میں ایک ہلچل سی مچا دی، ان الفاظ کی گونج لئے ہوئے گھر پہنچے اور گستاخِ رسول کو قتل کرنے کا عہد کیا۔ 6 اپریل 1929ء کو انار کلی سے ایک چھری خریدی اور اُسے خوب تیز کروا کر عشرت پبلشنگ ہاؤس کے سامنے واقع دفتر پہنچے کہ راجپال بھی اپنی کار میں وہاں آ گیا، بدبخت راجپال کو دیکھتے ہی علم دینؒ کی آنکھوں میں خون اُتر آیا، راجپال کی حفاظت کے لئے حکومت نے پولیس تعینات کر رکھی تھی لیکن اس وقت راجپال کی ہر دوار یاترا سے واپسی کی اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار حفاظت کیلئے ابھی نہیں پہنچے تھے۔ راجپال اپنی کرسی پر بیٹھتے ہوئے اپنی آمد کی اطلاع دینے کیلئے فون کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ عظیم مردِ مجاہد غازی علم دینؒ دفتر کے اندر داخل ہوگئے، اُس وقت راجپال کے دو ملازم کیدار ناتھ اور بھگت رام موجود تھے لیکن اُن دونوں کی موجودگی علم دین کے جذبے کے آگے بے دم ہو کر رہ گئی اور اُنؒ کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی، علم دینؒ نے چھری کے پے در پے وار کرتے ہوئے بدبخت راجپال کو جہنم واصل کر دیا، بعد میں علم دین کو گرفتار کر لیا گیا اور دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ 10 اپریل ساڑھے دس بجے مسٹر لوائسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی، استغاثہ کی طرف سے ایشر داس کورٹ ڈی ایس پی پیش ہوا، جبکہ علم دینؒ کی طرف سے مسٹر فرخ حسین بیرسٹر اور خواجہ فیروز الدین بیرسٹر رضا کارانہ طور پر پیش ہوئے اور اُن کی معاونت کیلئے ڈاکٹر اے آر خالد نے اپنی خدمات سر انجام دیں۔ 22 مئی 1929ء کو سیشن جج لاہور نے علم دینؒ کو سزائے موت کا حکم سنایا، 15 جولائی کو غازی علم دینؒ کو سنائی جانے والی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی، جس کی سماعت جسٹس براڈ وے وجسٹس جانسن نے کی اور 17 جولائی کو یہ اپیل خارج کر دی گئی جس کے خلاف پریوی کونسل میں کوشش کی گئی، جو

غازی علم الدین شہیدؒ Read More »

Shahid Khan Afridi

شاہد آفریدی کو پی سی بی میں اہم ذمہ داری ملنے کا امکان

لاہور: (دنیا نیوز) سابق کپتان شاہد خان آفریدی کی چئیرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف چوہدری سے اہم ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ ہیڈ کوارٹر میں چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف اور سابق کپتان شاہد آفریدی کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں کرکٹ امور میں بہتری کے لئے بات چیت ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق کپتان شاہد آفریدی نے وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدایت پر ذکاء اشرف سے ملاقات کی، شاہد آفریدی کی چند روز قبل وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات بھی ہوئی تھی ۔ ذرائع کے مطابق شاہد آفریدی کو پی سی بی میں انتہائی اہم زمداری ملنے کا امکان ہے، وزیر اعظم سے ملاقات میں شاہد آفریدی کو کرکٹ میں بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔

شاہد آفریدی کو پی سی بی میں اہم ذمہ داری ملنے کا امکان Read More »

Pakistan Army

ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملہ، 14 فوجی اہلکار ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر والے حملے میں 14 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیاں پسنی سے اورماڑہ جا رہی تھیں جب عسکریت پسندوں کی جانب سے ان پر حملہ کیا گیا۔ اس سے قبل کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ حملہ پسنی کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے پر پیش آیا ہے۔ وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات ’بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی سازش ہیں۔‘

ضلع گوادر میں سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر حملہ، 14 فوجی اہلکار ہلاک Read More »

Chaman Protest

قلعہ عبداللہ ،زمینداروں کی جانب سے کوئٹہ چمن شاہرہ پر احتجاج ، راستہ بند

زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کی جانب سے قلعہ عبداللہ سید حمید کراس کے مقام پر احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں جبکہ چمن کو کوئٹہ شہر سے ملانے والی مین شاہراہ کومکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ راستہ بند ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں ٹرانسپورٹ معطل، گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے مسافروں میں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد موجود ہے جو واپس افغانستان جانے کے لئے نکلے تھے ۔ زمینداروں کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نا مانے گئے تو احتجاج کو وسیع پیمانے پر لے جائیں گے،  بار بار حکومت سے مطالبہ کرتے رہے لیکن کبھی ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں سنا گیا ، ایسے میں راستا بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سماء کے نمائندے منصور اچکزئی سے زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما کاظم خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے آتے ہی حکومت نے 24 گھنٹوں میں قلعہ عبداللہ کی بجلی دو گھنٹے کر دی ، بجلی کے نا ہونے سے علاقے کے باغات خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں اور زمینداروں کی سالوں کی محنت ضائع ہو رہی ہیں، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان زمینداروں پر رحم کریں، یہاں کے لوگوں کا روزگار زمینداری سے جڑاہے۔ جبار کاکڑ زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنما نے کہا کہ کیسکو اور ماضی کے حکومتی انتظامیہ سے ہمارے پہلے کے معاہدے موجود ہے جن پر عمل درآمد کیا جائے ، ان معاہدوں میں 12 ہزار بل مقرر کیا گیا تھا جو اب بھی ہم دے رہے ہیں اور اسی طرح 8 گھنٹے کی بجلی معاہدے کے مطابق ہمیں ملنی چاہیے تھی جو اب تک ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس نگران حکومت کے دور میں یہ بجلی 2 گھنٹے ہوگئی ہے جس سے ہمارے باغات نے ریگستان کی صورت اختیار کر لی ہے۔ زمینداروں کی جانب سے احتجاج میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بجلی دو گھنٹوں سے بڑھا کر 8 گھنٹے تک کر دے۔ احتجاج کے  شرکا نے نگران وزیراعظم انور الحق کاکڑ ، نگران وزیر داخلہ سرافراز بگٹی اور بلوچستان گورنر عبد الولی کاکڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مطالبات پر عمل درآمد کر وائے اور قلعہ عبداللہ کی باغات کو ختم ہونے سے بچائے۔

قلعہ عبداللہ ،زمینداروں کی جانب سے کوئٹہ چمن شاہرہ پر احتجاج ، راستہ بند Read More »