International

غزہ کے نیچے موجود حماس کی خفیہ سرنگوں کی بھول بھلیاں جو اسرائیل کے لیے بہت بڑا چیلنج ہیں

سرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے آپریشن ’طوفان الاقصیٰ‘ کے جواب میں غزہ کی پٹی کے نیچے تعمیر کی گئی سرنگوں کی خفیہ بھول بھلیوں کے کچھ حصوں پر حملہ کر رہا ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ترجمان نے جمعرات کو ایک ویڈیو میں کہا کہ ’سمجھیں کہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے ایک پرت ہے اور پھر حماس کے لیے دوسری پرت۔ ہم اس دوسری پرت تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جو حماس نے بنائی ہے۔‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ غزہ کے شہریوں کے لیے بنائے گئے بنکر نہیں ہیں۔ یہ صرف حماس اور دیگر دہشت گردوں کے لیے ہیں تاکہ وہ اسرائیل پر راکٹ داغتے، کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے اور دہشت گردوں کو اسرائیل میں داخل کرتے رہیں۔‘ سرنگوں کے اس نیٹ ورک کے حجم کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے، جسے اسرائیل نے ’غزہ میٹرو‘ کا نام دیا ہے کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک ایسے علاقے کے نیچے پھیلی ہوئی ہیں جو صرف 41 کلومیٹر طویل اور 10 کلومیٹر چوڑا ہے۔ 2021 میں ہونے والی لڑائی کے بعد، اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے فضائی حملوں میں 100 کلومیٹر سے زیادہ طویل سرنگوں کو تباہ کر دیا ہے۔ اس دوران حماس نے دعویٰ کیا کہ اس کی سرنگیں 500 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں اور صرف پانچ فیصد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار کو تناظر میں رکھنے کے لیے جانیں کہ لندن کا انڈر گراؤنڈ ٹرین سسٹم 400 کلومیٹر لمبا ہے اور زیادہ تر زمین سے اوپر ہے۔ غزہ میں سرنگوں کی تعمیر کا عمل سنہ 2005 میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے انخلا سے قبل ہی شروع ہو چکا تھا لیکن دو سال بعد حماس کی جانب سے علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس میں تیزی لائی گئی، جس کی وجہ سے اسرائیل اور مصر نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر سامان اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا شروع کی۔ اپنے عروج پر، مصری سرحد کے نیچے چلنے والی تقریباً 2500 سرنگوں کو حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے تجارتی سامان، ایندھن اور ہتھیاروں کی سمگلنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔ 2010 کے بعد غزہ کے لیے اس سمگلنگ کی اہمیت اس وقت کم ہو گئی، جب اسرائیل نے اپنی کراسنگ کے ذریعے سامان درآمد کرنے کی اجازت دینا شروع کی۔ مصر نے بعد میں ان سرنگوں کو پانی چھوڑ کر یا تباہ کر کے سمگلنگ کا سلسلہ بند کر دیا۔ حماس اور دیگر دھڑوں نے اسرائیلی افواج پر حملوں کے لیے بھی سرنگیں کھودیں۔ 2006 میں، عسکریت پسندوں نے اسرائیل کے ساتھ سرحد کے نیچے ایسی ہی ایک سرنگ کا استعمال کرتے ہوئے دو اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا اور تیسرے فوجی گیلاد شالیت کو پکڑ لیا، جسے انھوں نے پانچ سال تک قید رکھا۔ 2013 میں، اسرائیلی فوج نے ایک 1.6 کلومیٹر لمبی، 18 میٹر گہری ایسی سرنگ دریافت کی جس میں کنکریٹ کی چھت اور دیواریں تھیں اور جو غزہ کی پٹی سے اسرائیلی کبوتز کے قریب تک جاتی تھی۔ اگلے سال اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑی فضائی اور زمینی کارروائی کے لیے سرحد کے نیچے ایسی ’دہشت گردی کی سرنگوں‘ کی موجودگی اور استعمال کو بطور حوالہ استعمال کرنے کی بات کی۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے جنگ کے دوران 30 سے زائد سرنگوں کو تباہ کیا لیکن عسکریت پسندوں کا ایک گروپ حملہ کرنے کے لیے ایک سرنگ کو استعمال کرنے میں کامیاب رہا جس میں چار اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ زیر زمین جنگ کی ماہر اور اسرائیل کی ریخمین یونیورسٹی کی استاد ڈاکٹر ڈیفنی رچمنڈ باراک کے مطابق ’سرحد کے آر پار بنائی گئی سرنگیں شکل میں بہت بنیادی ہوتی ہیں، یعنی انھیں بمشکل محفوظ بنایا جاتا ہے۔ وہ ایک بار استعمال کے مقصد کے لیے کھودی جاتی ہیں اور ان کا مقصد ’اسرائیلی سرزمین پر حملہ کرنا‘ ہوتا ہے۔‘ ان کے مطابق ’غزہ کے اندر کی سرنگیں مختلف ہیں کیونکہ حماس انھیں مستقل بنیادوں پر استعمال کر رہی ہے۔ وہ شاید زیادہ دیر تک قیام کے لیے زیادہ آرام دہ ہیں۔ وہ یقینی طور پر طویل اور پائیدار موجودگی کے لیے بنائی گئی ہیں۔‘ ’رہنما وہاں چھپے ہوئے ہیں، ان کے پاس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز ہیں، وہ انھیں نقل و حمل اور مواصلات کی لائنوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ بجلی، روشنی اور ریل کی پٹریوں سے لیس ہیں۔ آپ ان میں گھوم پھر سکتے ہیں اور آرام سے کھڑے ہو سکتے ہیں۔‘ وہ کہتی ہیں کہ ’ایسا لگتا ہے کہ حماس نے حالیہ برسوں میں سرنگوں کی تعمیر اور جنگ کے فن میں کمال حاصل کر لیا ہے۔ انھوں نے حلب میں شامی باغی جنگجوؤں اور موصل میں دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کی حکمت عملیوں کا مشاہدہ کر کے بہت کچھ سیکھا ہے۔‘ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ کے اندر سرنگیں سطح سے 30 میٹر (100 فٹ) نیچے ہیں اور ان کے داخلی دروازے مکانات، مساجد، اسکولوں اور دیگر عوامی عمارتوں کی نچلی منزلوں پر واقع ہیں تاکہ عسکریت پسند نشاندہی سے بچ سکیں۔ اس نیٹ ورک کی تعمیر کی قیمت مقامی آبادی نے بھی ادا کی ہے۔ اسرائیلی فوج حماس پر الزام لگاتی ہے کہ اس نے غزہ کو ملنے والی لاکھوں ڈالر کی امداد اور ماضی کی لڑائیوں میں تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر نو کے لیے دیے گئے لاکھوں ٹن سیمنٹ کو سرنگوں کی تعمیر میں استعمال کیا۔ یہ عین ممکن ہے کہ اسرائیل میں گذشتہ ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملوں کے دوران حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے سرحد کے آر پار بنائی گئی سرنگ کا استعمال کیا گیا ہو۔ ایسی اطلاعات تھیں کہ کفار عزہ کے کبوتز کے قریب ایک سرنگ کا دہانہ دریافت ہوا ہے۔ اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ سرنگ زیر زمین کنکریٹ کی رکاوٹ کے نیچے بنائی گئی ہو گی جس میں جدید ترین اینٹی ٹنل ڈٹیکشن سینسر لگے ہوں گے جو اسرائیل نے 2021 کے آخر میں نصب کر لیے تھے۔ ڈاکٹر ڈیفنی باراک کا کہنا ہے کہ یہ ایک دھچکا ہوگا لیکن

غزہ کے نیچے موجود حماس کی خفیہ سرنگوں کی بھول بھلیاں جو اسرائیل کے لیے بہت بڑا چیلنج ہیں Read More »

Indian Ex Navy Officers sentence to death by Qatar Government

بھارت نے قطر میں اپنےسابق نیوی افسروں کی سزائے موت کیخلاف اپیل دائرکردی

بھارت نے گزشتہ ماہ قطری عدالت کی جانب سے اپنی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو دی جانے والی سرائے موت کیخلاف اپیل دائر کردی۔ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ہندوستانی بحریہ کے ان 8 سابق افسران تک دوسری سفارتی رسائی مل گئی ہے، جنہیں قطر ی عدالت نے 7 نومبر کو موت کی سزا سنائی تھی۔   یہ بھی پڑھیں :۔قطر میں 8 بھارتی فوجیوں کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت  ترجمان ارندم باگچی کے مطابق قطر کی عدالت کا فیصلہ رازدارانہ ہے اور اسے قانونی ٹیم کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔اور اس فیصلے کیخلاف بھارت کی جانب سے ایک اپیل دائر کی گئی ہے،اور بھارت انہیں قانونی امداد فراہم کرتا رہے گا،معاملہ بہت ہی حساس نوعیت کا ہے اس لیے اس حوالے سے قیاس آرائیوں سے مکمل گریز کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ بھارتی بحریہ کے سابق اہلکاروں پر اطالوی ساختہ جدید ترین آبدوزیں خریدنے سے متعلق قطر کے خفیہ پروگرام کی تفصیلات ایک ملک کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔ یاد رہے کہ بھارتی بحریہ کےان سابق افسران میں کمانڈر (ر) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ر) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ر) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ر) سوربھ وششت، کمانڈر (ر) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ر) امیت ناگپال، کمانڈر (ر) امیت ناگپال اور سیلر راگیش شامل ہیں ۔

بھارت نے قطر میں اپنےسابق نیوی افسروں کی سزائے موت کیخلاف اپیل دائرکردی Read More »

Israel airstrikes on Ghaza

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی کون سے ممالک حمایت کر رہے ہیں، کون مخالف ہے اور کون خاموش؟

غزہ میں جیسے جیسے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور حالات خراب ہو رہے ہیں، غزہ پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی رائے عامہ کو تیزی سے تقسیم کر رہا ہے۔ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے فوراً بعد بہت سے ممالک نے ابتدا میں اسرائیل کی حمایت کی تھی تاہم اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں اور حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کیے جانے والے بڑے زمینی حملوں کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بعض ممالک نے جنگ کے حوالے سے اپنے مؤقف پر نظر ثانی کی ہے۔ اس تنازع پر موجودہ بین الاقوامی بحث کا مرکز اب جنگ بندی کا مسئلہ ہے۔ 27 اکتوبر کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں اسرائیلی افواج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان ’فوری اور پائیدار جنگ بندی‘کا مطالبہ کیا گیا۔ اُردن کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی اس قرارداد کے حق میں 120، مخالفت میں 14 ووٹ آئے جبکہ 45 ممالک نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اقوام متحدہ کی قرارداد کو ’قابل نفرت‘ قرار دیا ہے جب کہ وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے بعد میں جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب آپریشن روکنا حماس کے سامنے ’ہتھیار ڈالنا‘ جیسا ہو گا۔ اس بیان کے بعد سے کچھ ممالک نے اسرائیل پر اپنی تنقید بڑھا دی ہے جبکہ بہت سے ممالک نے اپنے سفیروں کو یا تو اسرائیل سے واپس بُلا لیا ہے یا اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ یہاں تک کہ جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف ووٹ دینے والے امریکہ نے بھی اپنا مؤقف نرم کر لیا ہے اور اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے لڑائی میں ’وقفے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ یہاں ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسرائیل حماس جنگ کے بارے میں دنیا بھر کے ممالک نے کیا کہا ہے اور اقوام متحدہ میں انھوں نے کس کی حمایت اور کس کی مخالفت میں ووٹ دیے۔ واضح رہے کہ یہ تمام خیالات مختلف حکومتوں کے ہیں اور بعض دیگر ممالک میں ان خیالات کے بارے میں عوامی جذبات نمایاں طور پر مختلف ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کہاں کھڑا ہے؟ امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے اسرائیل کا دوبارہ دورہ کیا ہے اور انسانی بنیادوں میں جنگ بندی کی درخواست کی ہے بعض مغربی ممالک کی حکومتوں نے جنگ کے آغاز سے ہی کُھلے عام اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ حماس کے حملوں کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کے ابتدائی بیانات اس بات کی تصدیق ہیں کہ واشنگٹن اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ یہ یقینی بنائے گا کہ ’اسرائیل اپنے شہریوں کا خیال رکھے۔‘ تاہم 2 نومبر کو ایک انتخابی مہم کے پروگرام میں جب صدر بائیڈن سے ایک شخص نے جنگ بندی کے لیے جرح شروع کر دی تو انھوں نے جنگ میں توقف یعنی وقفے کی بات کہی۔ بعد میں وائٹ ہاؤس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ میں کوئی بھی وقفہ عارضی نوعیت کا ہو گا۔ وائٹ ہاؤس نے عرب اور دیگر ممالک کی جانب سے مکمل جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کی اس وضاحت کے اگلے ہی دن امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفے پر زور دینے اور غزہ میں شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر بات چیت کرنے کے لیے تل ابیب کے اپنے دوسرے دورے پر روانہ ہوئے۔ بلنکن نے تل ابیب میں نتن یاہو اور دیگر سینیئر رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’امریکہ اس بات پر قائل ہے اور مجھے لگتا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے ہمارا یقین مزید مضبوط ہوا ہے کہ اس کا بہترین راستہ اور شاید واحد راستہ بھی یہ ہے کہ دو اقوام کے لیے دو (الگ الگ) ملک ہوں۔‘ یورپی ممالک لندن میں دسیوں ہزار لوگ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ہونے والے متعدد مظاہروں میں شریک ہوئے ہیں کینیڈا اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے بھی اس جنگ پر اپنے ابتدائی ردعمل میں ’اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق‘ کی حمایت پر زور دیا تھا تاہم دونوں ریاستوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ حالیہ ہفتوں میں دسیوں ہزار فلسطینی حامی مظاہرین نے سینٹرل لندن کے مظاہروں میں شرکت کی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ’حماس کے حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے‘ لیکن مختلف رکن ممالک میں جنگ بندی کے حوالے سے اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ جرمنی اور اٹلی نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کی ہے لیکن انھوں نے اقوام متحدہ کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ سپین اور فرانس جیسے دیگر ممالک نے اسرائیل کے حق میں ووٹ دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ فرانس ’اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا حامی ہے‘ لیکن اب انھوں نے اپنی پوزیشن میں قدرے تبدیلی کی ہے۔ یہ تبدیلی شاید غزہ کے شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے نتیجے میں آئی ہے۔ میکخواں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’غزہ میں حماس اور شہری آبادی کے درمیان فرق کیا جانا ضروری ہے۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی حفاظت اور دہشت گردوں کے خلاف بہتر ہدف پر مبنی کارروائیاں ممکن ہوں۔‘ مشرق وسطیٰ مشرق وسطیٰ کی بیشتر ریاستوں نے اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے اور بہت سے ممالک نے اسرائیل کے فوجی آپریشن کی شدید مذمت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے ممالک نے ابتدا میں حماس کے حملوں کی مذمت کی تھی کیونکہ یہ دونوں ممالک ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم گذشتہ ہفتے بحرین نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا اور بحرین میں اسرائیلی سفیر ملک چھوڑ کر

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی کون سے ممالک حمایت کر رہے ہیں، کون مخالف ہے اور کون خاموش؟ Read More »

Important Cricket Match and Chances of Rain

بارش کا امکان اور نیوزی لینڈ کیخلاف سری لنکا کی فتح کی دعائیں: کرکٹ ورلڈ کپ کا ایک عام سا میچ خاص کیسے بنا؟

انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ اب ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکا ہے جہاں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے ایک جگہ بچی ہے اور تین ٹیمیں اسے پانے کی کوشش میں لگی ہیں۔ یہ تین ٹیمیں نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان ہیں اور اس وقت تینوں ٹیموں کے نیٹ رن ریٹ بھی بالترتیب اسی درجہ بندی کے تحت ہیں۔ اس صورتحال میں آج کھیلے جانے والا سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ پاکستانی مداحوں کے لیے ایک مرتبہ پھر دعائیں کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اس وقت پاکستان کو یا تو نیوزی لینڈ کی شکست یا پھر بارش سے امید لگانی ہو گی۔ سری لنکا پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ نیوزی لینڈ پر فتح اس کی سنہ 2025 میں پاکستان میں منعقد ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں شمولیت کے امکانات بڑھا دے گی۔ خیال رہے کہ سنہ 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی میں اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے علاوہ پہلے سات درجوں پر آنے والی ٹیمیں شامل ہوں گی۔ پاکستان بطور میزبان اس ٹورنامنٹ میں پہلے ہی شامل ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو اسے یا تو نیوزی لینڈ کی شکست میں یا میچ بارش کے باعث نہ ہونے سے فائدہ حاصل ہو گا کیونکہ یوں انگلینڈ کے خلاف آخری میچ سے پہلے نیوزی لینڈ کے آٹھ یا نو پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان کی انگلینڈ پر فتح اسے سیمی فائنل تک پہنچا سکتی ہے۔ یہاں یہ بھی ضروری ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں افغانستان کو شکست ہو یا پھر فتح کا مارجن بڑا نہ ہو۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو شکست دے دیتا ہے تو پھر پاکستان کو انگلینڈ کے ساتھ بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ کرکٹ کے اعداد و شمار پر مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد کے مطابق نیوزی لینڈ جتنے بھی رنز سے اپنا میچ جیتے گا اس میں 130 رنز جمع کیے جائیں گے اور پھر پاکستان کو اتنے یا اس سے زیادہ مارجن سے انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنا ہو گا۔ لیکن اس سب کے درمیان شاید سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آج بارش کا کتنا امکان ہے؟ بنگلورو میں بارش کا کتنا امکان؟ انڈیا کی ریاست کرناٹک میں گذشتہ ہفتے کے دوران شدید بارشوں کے باعث بینگلورو سمیت دیگر شہروں میں ییلو الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق نو نومبر کو دن بھر آسمان پر بادل تو رہیں گے لیکن بارش ایک سے دو مرتبہ کچھ وقت کے لیے ہو گی۔ بی بی سی ویدر پر نظر ڈالیں تو بینگلورو میں دن کے وقت میچ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے اور بعد میں بارش کا امکان ہے یعنی 11 سے چار بجے کے درمیان اور پھر شام دس بجے کے بعد بارش کا زیادہ امکان ہے۔ اگر میچ بارش کے باعث متاثر ہوتا ہے تو اوورز میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کسی بھی ون ڈے میچ کے اوورز کم سے کم 20 اوورز تک محدود ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد اوورز اور رنز کا تعین ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت کیا جاتا ہے۔ یہ فارمولا کیا ہے، آئیے جانتے ہیں۔ ،تصویر کا ذریعہICC ڈی ایل ایس فارمولا کیا ہے؟ جب بھی کوئی کرکٹ میچ بارش سے متاثر ہو جائے تو ہم اکثر ڈکورتھ لوئس سٹرن میتھڈ کے بارے میں سنتے ہیں۔ ریاضی دان ٹونی لوئس اور ان کے ساتھی فرینک ڈک ورتھ نے مل کر یہ نظام متعارف کرایا تھا جسے پہلی بار 1992 ورلڈ کپ میں استعمال کیا گیا۔ سنہ 2014 میں آسٹریلوی پروفیسر سٹیون سٹرن نے اس میں کچھ تبدیلیاں کیں اور تب سے یہ ڈک ورتھ لوئس سٹرن (ڈی ایل ایس) میتھڈ کہلاتا ہے۔ آسان لفظوں میں یہ ریاضی کا ایک فارمولا ہے جو کسی بھی کرکٹ میچ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بقیہ وسائل (وکٹوں اور اوورز) کے اعتبار سے ترمیم شدہ ہدف ترمیم کا تعین کرتا ہے۔ اس فارمولے کے تحت پلیئنگ کنڈیشنز میں رد و بدل کیا جاتا ہے، یعنی مقابلے میں شریک ایک یا دونوں ٹیموں کے لیے رنز اور اوورز میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ یہ فارمولا اس بات پر محیط ہے کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے پاس دو قسم کے وسائل ہوتے ہیں، یعنی ون ڈے میچ میں 300 گیندیں اور 10 وکٹیں۔ جیسے جیسے اننگز آگے بڑھتی ہے، یہ دونوں وسائل کم ہوتے رہتے ہیں اور بالآخر صفر پر جا پہنچتے ہیں۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ٹیم تمام 300 گیندیں یا 50 اوورز تک بیٹنگ مکمل کر لے، یا پھر اپنی تمام 10 وکٹیں کھو دے۔

بارش کا امکان اور نیوزی لینڈ کیخلاف سری لنکا کی فتح کی دعائیں: کرکٹ ورلڈ کپ کا ایک عام سا میچ خاص کیسے بنا؟ Read More »

Sikh Yatra Booking Portal

پاکستان میں پہلی بار مذہبی سیاحتی پروگرام کا آغاز، ‘سکھ یاترا بکنگ پورٹل’ کا افتتاح

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) پاکستان میں پہلی بار مذہبی سیاحتی پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے”سکھ یاترا بکنگ پورٹل“ کا افتتاح کیا۔ “سکھ یاترابکنگ پورٹل” کے ذریعے دنیا بھر سے سکھ یاتری آن لائن ہوٹل بکنگ کی سہولت حاصل کر سکیں گے، پورٹل کے ذریعے آمدورفت کے لئے گاڑی کا انتخاب بھی کیا جا سکے گا جبکہ سکیورٹی سروسز ہائر کرنا بھی ممکن ہوگا، ٹورز کے دوران سکھ یاتریوں کو وی آئی پی کا درجہ حاصل ہوگا۔ اس حوالےسے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ سکھ یاتریوں کی بھرپور مہمان نوازی کی جائے گی، سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے پر کوئی دشوار ی نہیں ہوگی، پنجاب میں مذہبی ٹورازم کے فروغ کے لئے ٹورازم پولیس کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ پورٹل کے قیام پر ممبر پربندھک کمیٹی ڈاکٹر ممبال سنگھ نے کہا کہ “سکھ یاترابکنگ پورٹل” کے قیام پر وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سکھ یاتری سال میں 4 مرتبہ پاکستان آتے ہیں، اب بہت آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے والے سکھ یاتری محبتوں کو فراموش نہیں کر سکتے، پاکستان سے واپس جانے والے سکھ یاتری پیار کے گن گاتے ہوئے بے لوث سفارتکار بن جاتے ہیں، وزیراعلیٰ محسن نقوی نے سکھ یاتریوں کیلئے “سکھ یاترا بکنگ پورٹل” قائم کر کے دل جیت لئے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و سیاحت عامر میر، چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور، سیکرٹریز ٹورازم، اطلاعات، کمشنر لاہور، سی سی پی او، ایم ڈی ٹی ڈی سی پی، جی ایم ٹی ڈی سی پی اور ایڈیشنل سیکرٹری وقف املاک بورڈ اس موقع پر موجود تھے۔ سکھ برادری کی ممتاز شخصیات چیئرمین پاکستان گوردوارہ پربندھک کمیٹی سردار امیر سنگھ، ڈاکٹرممبال سنگھ، گوپال سنگھ چاولہ، سردار رنجیت سنگھ، سردار سربیت سنگھ، جنم سنگھ، کلیان سنگھ کلیان، مہندر سنگھ، سردار بشان سنگھ اور سردار گوبند سنگھ نے بھی پورٹل کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

پاکستان میں پہلی بار مذہبی سیاحتی پروگرام کا آغاز، ‘سکھ یاترا بکنگ پورٹل’ کا افتتاح Read More »

ہونڈا نے اپنی پہلی الیکٹرک سائیکل کی نقاب کشائی کی۔

ہونڈا اپنی پہلی الیکٹرک سائیکل،   کانسیپٹ کو ڈیبیو کر کے تقریباً ہر دوسرے بڑے آٹوموٹو مینوفیکچررز کی پلے بک سے ایک صفحہ نکال رہا ہے۔ اس موٹر سائیکل کو ابھی ٹوکیو میں جاپان موبیلٹی شو میں دکھایا گیا تھا، جہاں اس نے جاپانی موٹرسائیکل کمپنیوں اور کار سازوں کی جانب سے کئی دیگر مستقبل اور/یا برانڈ کو وسیع کرنے والے ڈیبیو میں شمولیت اختیار کی۔ Honda e-MTB کانسیپٹ ایک ڈاون ہل الیکٹرک بائیک کی طرح لگتا ہے اور کافی حد تک حقیقت پسندانہ ڈیزائن کو برقرار رکھتا ہے۔ کچھ ای-بائیک کے تصورات کے برعکس جو کافی دور کی بات ہے، ہونڈا درحقیقت کچھ ایسی نظر آتی ہے جو پیداوار تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ حال ہی میں ای-بائیک کے تصورات میں ایک امید افزا رجحان ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے کچھ ڈیزائن ایک دن پیداوار کی طرف ایک راستہ دیکھ سکتے ہیں۔ ای بائیک مبینہ طور پر موجودہ بروز مڈ ڈرائیو موٹر استعمال کرتی ہے، یعنی ہونڈا کو پہیے کو دوبارہ ایجاد کرنے کی ضرورت نہیں تھی (معذرت، میں اس کے ساتھ کھڑا ہوں)۔ موجودہ ای-بائیک پرزوں کا استعمال کرتے ہوئے، ہونڈا موٹر سائیکل کی مجموعی ظاہری شکل اور ساختی ڈیزائن پر زیادہ توجہ مرکوز کر سکتا ہے، جس سے موٹر سائیکل کے پرزے ان کمپنیوں پر چھوڑے جا سکتے ہیں جو انہیں کئی دہائیوں سے تیار کر رہی ہیں۔

ہونڈا نے اپنی پہلی الیکٹرک سائیکل کی نقاب کشائی کی۔ Read More »

Corono Affects the Mental health

کورونا کے بعد ادھیڑ عمر افراد کی دماغی صلاحیت متاثر ہونے کا انکشاف

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد ادھیڑ عمر اور خصوصی طور پر 50 سال یا اس سے زائدالعمر افراد کی دماغی صلاحیت سخت متاثر ہوئی ہے، ان کی یادداشت کمزور پڑ چکی ہے۔ کورونا کی وبا دسمبر 2019 کے اختتام پر چین سے شروع ہوئی تھی، جس نے دنیا بھر کو لپیٹ میں لے لیا تھا اور اسے 50 لاکھ سے زائد اموات ہوئی تھیں اور تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد پہلی بار دنیا کے متعدد ممالک میں کاروبار زندگی کئی ماہ تک مفلوج رہا، لاک ڈاؤن نافذ کرکے نقل و حرکت کو محدود کردیا گیا تھا، تاہم 2023 کی پہلی سہ ماہی میں عالمی ادارہ صحت نے کورونا کو ہیلتھ ایمرجنسی سے نکال دیا تھا۔ کورونا کے حوالے سے ہونے والی متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا تھا کہ اس کے ذہن پر شدید منفی اثرات پڑتے ہیں اور ذہن غیر فعال بن جاتا ہے۔ تاہم اب برطانیہ میں کی جانے والی منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کے بعد ادھیڑ عمر افراد کی دماغی صلاحیت ہمیشہ کے لیے متاثر ہوچکی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے دوران کورونا کے دور میں وبا سےمتاثر ہونے والے افراد سے سوالات کرکے ان کی ذہنی فعالیت جانچی گئی۔ ماہرین نے رضاکاروں سے متعدد سوالات کرنے سمیت ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے اور ان کی یادداشت کو جانچنے کے علاوہ ان کے ذہن کی فعالیت کو بھی پرکھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمر افراد اور خصوصی طور پر 50 سال اور اس سے زائد العمر افراد کورونا کے پہلے سال ذہنی طور پر شدید متاثر ہوئے، جس وجہ سے ان میں نہ صرف ڈر، خوف اور ڈپریشن کی سطح بڑھ گئی بلکہ ان کی ذہنی فعالیت بھی متاثر ہوئی۔ اسی طرح کورونا کے دوسرے سال بھی لوگوں کی ذہنی صحت سخت متاثر ہوئی، وبا سے متعلق پھیلنے والی خوفناک معلومات، تنہائی میں وقت گزارنے اور کاروبار زندگی مفلوج ہونے کی وجہ سے لوگوں کی ذہنی صحت سخت متاثر ہوئی، جس سے 50 سال اور اس زائد العمر افراد کی یادداشت بھی شدید متاثر ہوئی۔ ماہرین کے مطابق کورونا کی وبا سے وہ افراد ذہنی طور پر زیادہ متاثر ہوئے، جن کا ذہن پہلے سے ہی تھوڑا غیر فعال تھا، یعنی ان میں پہلے ہی یادداشت کے مسائل تھے۔

کورونا کے بعد ادھیڑ عمر افراد کی دماغی صلاحیت متاثر ہونے کا انکشاف Read More »

Pak-Afghan Couple

ہم جدا نہیں ہونا چاہتے، 15 سال سے رشتہ ازدواج میں منسلک پاکستانی خاتون کی افغان شوہر کیلئے دہائی

کراچی (این این آئی)محمد بلال نے محبت کی خاطر اپنے ملک اور بھائی بہنوں کو الوداع کہہ کر ڈیرہ غازی کی رہائشی رابعہ کے ساتھ کراچی میں گھر بسا یا، پندرہ سال سے رشتہ اذدواج میں منسلک دونوں فریقین کے لیے زندگی ایک دم مختلف ہوجائے گی یہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔محمد بلال خود تو پاکستان میں پیدا ہوئے تاہم ان کے والدین افغان مہاجرین میں سے تھے۔ محمد بلال نے بتایا کہ وہ 1988 میں کراچی میں پیدا ہوئے تاہم شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم اور نجی زندگی شدید مشکلات سے دوچار رہی البتہ کراچی نے ان کے پیٹ بھرنے کی ذمہ داری اپنے سر لے لی اور اس شہر کی بدولت بلال نے روزگار اور محبت دونوں کو حاصل کرلیا۔ انہوںنے کہاکہ رابعہ ہمارے محلے میں رہتی تھی اور اکثر گزرتے ہوئے ہماری ملاقات ہوجایا کرتی تھی، ان سے ملا تو پسند آگئیں، ماں باپ کو بتایا کہ آپ جاکر رشتے کی بات کرلیں، وہ تیار ہوگئے تاہم میرے بھائیوں نے کہا کہ اگر تم نے پاکستانی لڑکی سے شادی کی تو سمجھ لو تمہارا ہم سے اور ہماری سرزمین سے کوئی رشتہ نہیں رہے گا۔بلال نے کہا کہ اس کے بعد ان کے بھائی افغانستان چلے گئے اور انہوں نے رابعہ کے ساتھ گھر بسا لیا ، البتہ بلال کے گھر والوں کے بر عکس رابعہ کے گھر والوں کو اس رشتے پر کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ میرے گھر بلال کا رشتہ آیا تووالدین نے میری مرضی پوچھی، میں نے اپنے والد کو جواب دیا کہ جیسے آپ کو بہتر لگے ویسا کرلیں لیکن بلال مجھے پسند ہے۔رابعہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میرے جواب پر ابو مجھے چھیڑتے ہوئے کہنے لگے کہ تمہیں یہ ہی لڑکا پسند آیا ہے۔جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ میں نے آپ کے سوال کا جواب دیا ہے۔ رابعہ نے بتایا کہ ہماری شادی کو پندرہ سال کا عرصہ گزر چکا ہے ، بلال کا رشتہ قبول کرنے کی وجہ ان کا حسن اخلاق تھا اور تب سے اب تک ایک دن ایسا نہیں ہے جب بلال نے میرا اور میرے گھر والوں کا خیال نہ رکھا ہو ، میری بیوہ والدہ اور طلاق یافتہ بہن کو بلال نے ہمیشہ اپنے گھر والوں کی طرح محبت دی ہے ، یہ ہی وجہ ہے کہ جب سے غیر ملکیوں سے متعلق آپریشن شروع ہوا ہے میرے گھر والے بہت پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور اپنے شوہر کے شناختی کارڈ کے حصول کیلئے کافی جدوجہد کر چکی ہیں تاہم کچھ حاصل نہ ہوسکا، رابعہ نے کہا کہ ایک وکیل نے ان سے پچاس ہزار روپے کا مطالبہ کیا اور رقم کی ادائیگی کے بعد یہ کہہ کر پیچھا چھڑا لیا کہ یہ معاملہ حل نہیں ہوسکتا البتہ بلال نے بھی شناختی کارڈ کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔بلال نے کہا کہ میں نے خبر سنی کہ پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی اہلیہ ہونے کی بنیاد پر ایک افغان شہری کو شناختی کارڈ بنوانے کا حکم جاری کردیا ہے، معزز عدلیہ کے فیصلے کے بعد میں نے بھی ہاتھ پاؤں مارے تاہم کوئی فائدہ نہ ہوا، مجھے افسوس یہ ہے کہ شروع میں میں نے بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا ، خبر نہیں تھی کہ پاکستان میں بغیر کارڈ کے رہنا گھر والوں سے جدائی کا سبب بن سکتا ہے۔ بلال نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے اسی ملک میں آنکھیں کھولیں اور اسی سے محبت کی ہے، قانون کے فیصلوں کے آگے خاموش ہوں لیکن حقیقت ہے کہ ہم پاکستان کے مقروض ہیں، یہ ملک ہمیں واپس بھی بھیج دے تو ہمارا ملک پاکستان ہی رہے گا۔الآصف اسکوائر کے دو کمروں پر مشتمل ایک چھوٹے سے فلیٹ میں یہ گھرانہ رہائش پذیر ہے لیکن آپریشن کی وجہ سے آج کل ان کی زندگی شدید متاثر ہورہی ہے ، بلال نے کہا کہ وہ پندرہ دن سے کام پر نہیں گئے ہیں جس کمپنی میں میں کام کرتا ہوں وہ بہت عزت اور خیال کرنے والے لوگ ہیں ، کارڈ نہ ہونے کے باوجود انہوں نے مجھے اس لیے جگہ دی کہ میرا روزگار چلتا رہے،غیر ملکی افراد سے متعلق جب سے حکومت نے واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے تب سے کمپنی میں بھی ان افراد کو آنے کا کہا جارہا ہے جن کے پاس کارڈ ہے۔ بلال نے بتایا کہ وہ اس وجہ سے بھی گھر سے باہر نہیں جارہے کہ اگر انہیں باہر سے اٹھا کر ڈیپورٹ کردیا گیا تو بیوی بچے انہیں ڈھونڈتے رہ جائیں گے۔رابعہ اور بلال کے پانچ بچے ہیں جن کے مستقبل کو لے وہ پریشان ہیں ، اس کے علاوہ بلال کے لیے الجھن یہ ہے کہ اگر وہ واپس جاتے ہیں تو بھائی انہیں قبول نہیں کریں گے اور رکتے ہیں تو بھی ان کے لیے مشکل ہوگی۔خاتون نے آبدیدہ ہوتے ہوئے بتایا کہ میرے شوہر کے بھائیوں نے پندرہ سال کے شادی کے عرصے میں ہمیں قبول نہیں کیا انہوں نے یہاں تک دھمکی دی تھی کہ اگر تم واپس آئے تو ہم تمہیں مار دیں گے ، میں اپنے شوہر کیلئے فکر مند ہوں یہ میرا واحد سہارا ہیں، جہاں تک بات میرے جانے کی ہے تو میں کیوں جاؤں میں تو پاکستانی ہوں، وہ لوگ میرے لوگ نہیں ہیں نہ ہی افغانستان میرا وطن ہے۔محبت کی شادی کرنے والے اس جوڑے نے حکومت سے مہاجرین پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔

ہم جدا نہیں ہونا چاہتے، 15 سال سے رشتہ ازدواج میں منسلک پاکستانی خاتون کی افغان شوہر کیلئے دہائی Read More »

Indian helicopter Crashed

بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ

نئی دہلی(این این آئی) بھارتی ریاستوں مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں دو مختلف واقعات میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے شہر کوچی میں انڈین نیول اسٹیشن پر مرمت کے بعد جانچ پڑتال کے دوران ایک ہیلی کاپٹر ہچکولے کھاتے ہوئے زمین بوس ہوگیااس حادثے میں بھارتی بحریہ کے ایک اہلکار یوگیندرا سنگھ کی موقع پر موت واقع ہوگئی۔ جو بھارتی بحریہ کے مشاق ایئرمینز میں سب سے نمایاں تھے۔ ان کی ہلاکت پر انڈین نیوی نے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی فوج کے مگ طیارے اور ہیلی کاپٹرز کے حادثات میں سالانہ درجن سے زائد اہلکار ہلاک ہوجاتے ہیں۔ جس کے باعث بھارتی فوج کے پائلٹس نے طیارے اور ہیلی کاپٹرز اڑانے سے احتجاجا انکار بھی کردیا تھا۔دوسرے واقعے میں ریاست چھتیس گڑھ میں بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ خودکشی کرنے والے اہلکار کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔دوران علاج زیادہ خون بہہ جانے کے باعث بھارتی فوج کے اہلکار نے دم توڑ دیا۔ لاش کو ضروری کارروائی کے بعد آبائی علاقے بھیج دیا گیا۔ خودکشی کی وجہ کا تاحال تعین نہیں ہوسکا۔

بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ Read More »

UAE

کیا پاکستان فہرست میں شامل ہے؟ متحدہ عرب امارات نے 20 ممالک کے لیے دبئی کے وزٹ ویزا پر پابندی کا اعلان کر دیا۔

دبئی – متحدہ عرب امارات نے زائد قیام اور غیر قانونی کام کرنے کی وجہ سے 20 ممالک کے شہریوں کو دبئی کا وزٹ ویزا جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ایک جرمن میڈیا آؤٹ لیٹ نے بتایا کہ یہ پابندی 20 افریقی ممالک کے شہریوں پر عائد کی گئی ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی ہے۔ پابندی کا سامنا کرنے والے ممالک میں گھانا، سیرا لیون، سوڈان، کیمرون، نائجیریا، لائبیریا، برونڈی، جمہوریہ گنی، گیمبیا، ٹوگو، جمہوری جمہوریہ کوگنو، سینیگال، بینن، آئیوری کوسٹ، کانگو، روانڈا، برکینا فاسو، گنی بساؤ اور کوموروس یہ پیشرفت متحدہ عرب امارات کی جانب سے نئے ویزا نظام کے اعلان کے ایک ماہ بعد سامنے آئی ہے، جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ نائجیریا کے 40 سال سے کم عمر کے شہریوں کو کوئی وزٹ ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ خوش قسمتی سے، پاکستانی شہری خلیجی ریاست کا سفر کرنے کے لیے وزٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

کیا پاکستان فہرست میں شامل ہے؟ متحدہ عرب امارات نے 20 ممالک کے لیے دبئی کے وزٹ ویزا پر پابندی کا اعلان کر دیا۔ Read More »