International

the new records were set in the 13th ICC World Cup

13ویں آئی سی سی ورلڈ کپ میں کون سے نئے ریکاڑدز قائم ہوئے؟

13ویں آئی سی سی مینز ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت کو 6 وکٹ سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ چیمپیئن شپ جیتی۔ یہ ٹورنامنٹ جس کی میزبانی پہلی مرتبہ اکیلے بھارت کررہا تھا، 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک جاری رہا۔ اس 46 روزہ ٹورنامنٹ کے دوران 10 شہروں میں کُل 48 میچز کھیلے گئے۔ ان میں 45 گروپ میچ، دو سیمی فائنل اور فائنل شامل تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں 10 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ گروپ مرحلے سے چار ٹیموں بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ چھ ٹیمیں جو سیمی فائنل میں پہنچنے میں ناکام رہیں ان کے نام پوائنٹس ٹیبل کی ترتیب کے لحاظ سے یہ ہیں: پاکستان، افغانستان، انگلینڈ، بنگلا دیش، سری لنکا اور نیدرلینڈز۔ سیمی فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ جبکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو ہرا کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت نے چوتھی اور آسٹریلیا نے آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کھیلا مگر فتح آسٹریلیا کا مقدر بنی جو پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہنے والی بھارتی ٹیم کو شکست دےکر چھٹی بار چیمپیئن بنی۔ یہ ریکارڈ ایسا ہے جو آئندہ کئی برسوں تک نہیں ٹوٹے گا۔ آسٹریلیا نے چھٹی بار ورلڈ کپ جیت کر جو ریکاڑد قائم کیا ہے اسے کئی برسوں تک کوئی توڑ نہیں پائے گا—تصویر: اے ایف پی اس ٹورنامنٹ میں ورلڈ کپ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے کئی ریکارڈز ٹوٹے، کئی نئے ریکارڈز قائم ہوئے اور متعدد سنگ میل عبور کیے گئے۔ آئیے ان ریکارڈز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ٹیم ریکارڈز میچز کی سنچری آسٹریلیا وہ واحد ملک ہے جس نے ورلڈ کپ کے 100 سے زائد میچز کھیلے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے اختتام تک اس نے 105 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے۔ ان میں سے اس نے 78 میچز میں کامیابی حاصل کی اور 25 میں اسے ناکامی ہوئی۔ ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ آسٹریلیا کی ٹیم نے سب سے زیادہ ورلڈ کپ میچز کھیلے ہیں—تصویر: اے ایف پی اننگز میں سب سے زیادہ اسکور ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ جنوبی افریقہ نے قائم کیا۔ اس نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 428 رنز بنائے۔ اس سے قبل 2015ء میں آسٹریلیا نے پرتھ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنائے تھے۔ ورلڈ کپ میں 7 مرتبہ اننگز میں 400 سے زائد رنز اسکور ہوئے جن میں سے تین واقعات حالیہ ٹورنامنٹ میں پیش آئے۔ ایک اننگ میں 428 رنز بنا کر جنوبی افریقہ نے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی میچ میں سب سے زیادہ مجموعی رنز ایک میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے سب سے زیادہ مجموعی رنز بنانے کا نیا ریکارڈ 19 وکٹوں پر 771 رنز کا ہے جو 28 اکتوبر کو دھرم شالا میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے میچ میں قائم ہوا۔ سابقہ ریکارڈ 13 وکٹوں کے نقصان پر 714 رنز کا تھا جو 2019ء میں ناٹنگھم میں آسٹریلیا اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں قائم ہوا تھا۔ رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی کا نیا ریکارڈ آسٹریلیا نے 25 اکتوبر کو نئی دہلی میں نیدرلینڈز کو 309 رنز سے شکست دے کر قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 275 رنز سے کامیابی کا تھا جو 2015ء میں آسٹریلیا ہی نے پرتھ میں افغانستان کو ہرا کر قائم کیا تھا۔ ایک وکٹ سے کامیابی وکٹوں کے لحاظ سے سب سے چھوٹی فتح ایک وکٹ کی ہوتی ہے جو ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلے چھ مرتبہ دیکھنے کو ملی۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی 27 اکتوبر کو چنئی میں کھیلے جانے والےمیچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ایک وکٹ سے ہرایا۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک ورلڈ کپ میں ایک وکٹ کی کامیابی کے 7 واقعات پیش آچکے ہیں۔ ٹیم کی جانب سے ایک ہی اننگز میں تین سنچریاں جنوبی افریقہ وہ واحد ٹیم ہے جس کے تین بیٹرز نے ورلڈ کپ کے میچ کی ایک ہی اننگز میں سنچریاں اسکور کیں۔ یہ 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں ہوا جب سری لنکا کے خلاف جنوبی افریقہ کے تین کھلاڑیوں راسی وین در دوسین (108)، کوئنٹن ڈی کاک (100) اور ایڈن مارکرم (106) نے سنچریاں اسکور کیں۔ تاہم ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں یہ چوتھا واقعہ ہے جن میں سے تین میں جنوبی افریقہ اور ایک میں انگلینڈ شامل ہے۔ سری لنکا کے خلاف کوئنٹن ڈی کاک، ایڈن مارکرم اور راسی وین در دوسین نے سنچری اسکور کی ایک ہی میچ میں چار سنچریاں حیدرآباد میں 10 اکتوبر کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے 4 انفرادی سنچریاں اسکور کی گئیں۔ سری لنکا کی طرف سے کسال مینڈس نے 122 اور سدیرا سماراوکرما نے 108 رنز بنائے جبکہ پاکستان سے عبداللہ شفیق نے 113 اور محمد رضوان نے 131 ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ کا ایسا پہلا واقعہ تھا۔ پاکستان بمقابلہ سری لنکا میں ایک ہی میچ میں 4 انفرادی سنچریاں اسکور ہوئیں سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب پاکستان نے 10 اکتوبر کو حیدرآباد میں سری لنکا کے خلاف 345 رنز کا ہدف 48.2 اوورز میں پورا کرکے 6 وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ آئرلینڈ کے پاس تھا جس نے بھارت کے شہر بنگلور میں 2011ء کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کو ہرانے کے لیے 328 رنز کا ہدف کامیابی سے عبور کیا تھا۔ پاکستان نے 345 رنز کے ہدف کا کامیاب تعاقب کرکے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی بیٹنگ ریکارڈز سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما نے 11 اکتوبر کو نئی دہلی میں افغانستان کے خلاف 131 رنز بنائے۔ یہ ورلڈ کپ میں ان کی ساتویں سنچری تھی۔ اس طرح انہوں نے ورلڈکپ میں سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں بنانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ

13ویں آئی سی سی ورلڈ کپ میں کون سے نئے ریکاڑدز قائم ہوئے؟ Read More »

Travis Head Family abused and threatend

ٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں: ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں، کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا‘

انڈیا میں منعقدہ 2023 ورلڈ کپ اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب اختتام پذیر ہوا۔ آسٹریلیا کے اوپنر ٹریوس ہیڈ نے نئی تاریخ رقم کی اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے تن تنہا انڈیا کے جیت کے طوفان کا رخ موڑ دیا۔ انڈیا کی شکست سے لاکھوں انڈین مداحوں کے دل ٹوٹے اور بہت سے لوگوں نے اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکالی۔ کچھ دلبرداشتہ فینز نے ٹرولنگ کرتے ہوئے ٹریوس ہیڈ کی اہلیہ اور بیٹی کو دھمکیاں بھی دی ہیں۔ کچھ لوگ اپنی بھڑاس آسٹریلین کرکٹر مچل مارش کی ایک تصویر پر بھی نکال رہے ہیں جس میں انھوں نے ورلڈ کپ ٹرافی پر اپنے دونوں پاؤں رکھے ہوئے ہیں۔ انڈیا میں کرکٹ جنون کی حد تک لوگوں کے دلوں رچا بسا ہے۔ یہاں تک کہ اسے انڈیا میں مذہب کی طرح دیکھا جاتا ہے۔ بہت سے صارفین نے ٹریوس ہیڈ کو نشانہ بنایا اور انسٹا گرام پر ان کی پروفائل پر جا کر ان کی اہلیہ اور بیٹی کو جان سے مارنے اور ریپ کی دھمکیاں دی ہیں۔ واضح رہے کہ ٹریوس ہیڈ نے سیمی فائنل اور فائنل میں کل 199 رنز بنائے جو ریکارڈ ہے۔ انڈیا کی جانب سے جتنے چوکے چھکے لگے ان سے زیادہ ٹریوس ہیڈ نے اکیلے ہی چوکے چھکے لگائے۔ انڈیا کی جانب سے تمام کھلاڑیوں نے 13 چوکے اور تین چھکے لگائے جبکہ ٹریوس ہیڈ نے 15 چوکے اور چار چھکے لگائے۔ ورات کوہلی نے محمد شامی کی حمایت کی تو بعض کرکٹ مداحوں نے کوہلی کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اور ان کی بیٹی کو ریپ کی دھمکی دی تھی اے پی ایس واسی نامی ایک صارف نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس کے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ مکمل طور پر بیہودہ ہے۔ انڈین کرکٹ فینز ورلڈ کپ کی جیت کے بعد ٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘ جبکہ پالیٹکس 2022 نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ٹریوس ہیڈ کی بیٹی صرف ایک سال کی ہے اور اسے انڈین کرکٹ فینز کی جانب سے انسٹاگرام پر موت اور ریپ کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں۔ کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا؟ ان میں سے 99 فیصد ایک خود ساختہ قومی پارٹی کے ووٹرز ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں۔‘ لیکن انڈین فینز کی جانب سے اس قسم کی ٹرولنگ کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے قبل سنہ 2021 میں جب انڈین ٹیم پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی تھی تو محمد شامی کو مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا تھا اور انھیں بعض حلقوں نے ’غدار‘ قرار دیا تھا۔ ورات کوہلی نے ایک پریس کانفرنس میں محمد شامی کی حمایت کی جس پر بعض کرکٹ مداحوں نے کوہلی کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اور ان کی دس ماہ کی بیٹی کو ریپ کی دھمکی دی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔ مچل مارش کی تصویر بھی زیر بحث ٹریوس ہیڈ نے ورلڈ کپ کی فتح کے بعد مچل مارش کی ایک تصویر پوسٹ کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ اس تصویر کے ساتھ انھوں نے لکھا کہ ’سخت محنت کریں یہاں تک کہ کامیابی آپ کے قدموں تلے ہو۔‘ اس تصویر میں مچل مارش کے قدموں تلے وہ ورلڈ کپ ٹرافی ہے جو انھوں نے جیتی ہے۔ سینی ویب نامی ایک صارف نے آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو ٹیگ کرتے ہوئے مچل مارش کی تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ ’یہ سلوک کھیل کی سالمیت کے لیے بے ادبی ہے۔ برائے مہربانی اس پر غور کریں اور اس معاملے کو مناسب طور پر سلجھائیں۔‘ بہت سے صارفین نے لکھا کہ ’یہ ورلڈ کپ ٹرافی ہے تھوڑا تو احترام دکھائیں۔‘ کرک شاہ نامی ایک صارف نے کرکٹ بورڈز، جے شاہ اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس کے خلاف کارروائی کریں کہ اس سلوک نے ہماری روایت کی توہین کی۔‘ ایک صارف نے لکھا کہ جب انڈیا نے 1983 میں ورلڈ کپ جیتا تھا تو انڈین کپتان کپل دیو نے ٹرافی اپنے سر پر اٹھا رکھی تھی اور مارش نے اپنے قدموں تلے رکھی ہے، ’یہ فرق ہے ہماری اور ان کی تہذیب میں۔۔۔‘ بہت سے دوسرے صارفین نے بھی لکھا کہ مچل مارش کے صوفے پر بیٹھ کر ورلڈ کپ کو قدموں تلے رکھنے پر کوئی قباحت نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’ان (آسٹریلیا) کی تہذیب اور ہماری تہذیب میں بہت فرق ہے‘ اس لیے اسے کوئی مسئلہ نہ بنائیں۔

ٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں: ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں، کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا‘ Read More »

Fans Committed Suicide aftet india's defeat in cricekt world cup

ورلڈ کپ میں شکست پر 2 بھارتی کرکٹ شائقین نے خودکشی کرلی

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) ورلڈکپ 2023کے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست پر 2 مداحوں نے اپنی جان لے لی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے شہر بنگال بنکورا اور جے پور میں مبینہ طور پر 2 مداحوں 23 سالہ راہول لوہار اور 23 سالہ دیو رانجن نے بھارت کی ہار پر دل برداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق میچ دیکھنے کے بعد تھیٹر کے نزدیک ہی راہول لوہار نے کمرے میں خود کو پھندا لگا کر خودکشی کی، دوسری جانب جے پور میں بھارتی ٹیم کے مداح دیو رانجن نے بھی چھت سے لٹک کر خودکشی کی۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ دیو رانجن ایموشنل ڈس آرڈر بیماری کا علاج کروا رہے تھے، بھارت سے شکست کے بعد وہ گھر سے نکل گئے تھے۔ واضح رہے کہ اتوار کو ورلڈکپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست اور میزبان ٹیم بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی بار ورلڈکپ ٹائٹل اپنے نام کیا۔

ورلڈ کپ میں شکست پر 2 بھارتی کرکٹ شائقین نے خودکشی کرلی Read More »

Glen Maxwell Wife Sharp Reply to abusive indians

گلین میکسویل کی اہلیہ کا گالیاں دینے والے بھارتیوں کو کرارا جواب

آئی سی سی ورلڈکپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کو شکست بھارتی شائقین کرکٹ کو ہضم نہ ہوسکی۔ آسٹریلیا کے جارح مزاج بیٹر گلین میکسویل کی بھارتی نژاد اہلیہ وینی رامن کوسوشل میڈیا ہندوستانی فینز کی جانب سے غیرمناسب اور غیر اخلاقی کمنٹس کیئے گئے ،انسٹاگرام پر وینی رامن نے سٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے نفرت آمیز دھمکیاں دینے والوں کے نام پیغام میں لکھا کہ ’’یہ سب کہنے کی ضرورت تو نہیں ہے لیکن بطور بھارتی اپنے اس ملک کو سپورٹ کرنا جس میں آپ پیدا ہوئے، پلے بڑھے اور سب سے بڑھ کر اس ٹیم کو سپورٹ کرنا جس کے لیے آپ کے شوہر اور آپ کے بچوں کے والد کھیلتے ہیں آپ کا حق ہے تاہم بے سبب غصہ کرنے کے بجائے پرسکون رہیں اور اپنے غصے کا رخ دنیا کے زیاہ اہم مسائل کی طرف موڑ دیں‘‘۔ آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارتی فینز آگ بگولہ ہوگئے اور متعدد صارفین نے وینی رامن کے انسٹا تبصروں کا سیکشن میں توہین آمیز جملے کسے۔

گلین میکسویل کی اہلیہ کا گالیاں دینے والے بھارتیوں کو کرارا جواب Read More »

Whatsapp ChatBot AI

واٹس ایپ میں اے آئی چیٹ بوٹ کا اضافہ کردیا گیا

کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) میٹا کی زیر ملکیت میسجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ کا اضافہ کردیا گیا۔ خیال رہے کہ ستمبر 2023 میں میٹا کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ بہت جلد واٹس ایپ میں اے آئی چیٹ بوٹ سے چیٹ کرنا ممکن ہو جائے گا، اب یہ فیچر اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے بیٹا (beta) ورژن میں متعارف کرایا گیا ہے۔ WABetaInfo کی رپورٹ کے مطابق اے آئی چیٹ بوٹ سے بات کرنے کے لیے واٹس ایپ میں ایک نیا شارٹ کٹ دیا جا رہا ہے، اگر آپ واٹس ایپ کے بیٹا ورژن کو استعمال کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ یہ فیچر آپ کو دستیاب ہو۔ چیٹ جی پی ٹی جیسا یہ اے آئی چیٹ بوٹ کس حد تک صارفین کے لیے مددگار ہوگا، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے مگر رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس چیٹ بوٹ سے مختلف موضوعات پر مستند تفصیلات کا حصول آسان ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ پہلی میسجنگ ایپ نہیں جس میں اے آئی چیٹ بوٹ کا اضافہ کیا جا رہا ہے، اس سے قبل سنیپ چیٹ میں اسی طرح کا فیچر فروری 2023 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ 

واٹس ایپ میں اے آئی چیٹ بوٹ کا اضافہ کردیا گیا Read More »

کیا علی گڑھ کا نام پاکستان کی مخاصمت میں بدلا جا رہا ہے؟

پانچ نومبر کو علی گڑھ میونسپل کارپوریشن نے ایک قرارداد پاس کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ شہر کا نام علی گڑھ سے بدل کر ہری گڑھ رکھا جائے۔ یہ قرار داد بی جے پی سے تعلق رکھنے والے شہر کے میئر پرشانت سنگھال نے پیش کی جسے حتمی منظوری کے لیے لکھنو میں بی جے پی کی حکومت کو بھیج دیا گیا ہے ۔ بی جے پی کی جانب سے یہ مطالبہ 2019 سے کیا جا رہا ہے جب الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج رکھ دیا گیا تھا۔ علی گڑھ پر پچھلے 10 سال سے بی جے پی کی حکمرانی ہے۔ انڈیا کے سابق صدر ذاکر حسین، سابق نائب صدر حامد انصاری، حسرت موہانی، اداکار نصیر الدین شاہ، نغمہ نگار اور شاعر جاوید اختر کا تعلق علی گڑھ سے ہی ہے۔ انڈیا نے اپنے قیام سے لے کر اب تک تقریباً 100سے زیادہ قصبوں اور شہروں کے نام تبدیل کیے ہیں جس کے پیچھے شروع میں وجوہات مختلف تھیں اور زیادہ تر شہروں کے نام تبدیل کرنے کی وجہ نو آبادیاتی نشانیوں سے چھٹکارہ حاصل کرنا تھا۔ تاہم انتہا پسند گروہ آر ایس ایس کی کوکھ سے جنم لینے والی بی جے پی نے ان شہروں کے تاریخی نام بھی بدلنے شروع کر رکھے ہیں جن کے پیچھے مسلم شناخت ہے۔ اس کی وجہ سے انڈیا کے سیکولر حلقے شدید تحفظات میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ 2000 سے پہلے صرف آٹھ شہروں کے نام بدلے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر کے نام تبدیل کرنے کے پیچھے حروف تہجی کی ترتیب تھی۔ مثال کے طور پر جبول پورے کو جبل پور، کاؤن پورے کو کان پور، بروڈا کو ودودا، بمبئی کو ممبئی، کوچین کو کوچی اور کلکتہ کو کولکتہ پکارا جانے لگا، مگر بعد میں جو نام بدلے گئے ان کے پیچھے دراصل ہندو توا کے نظریات تھے جو شہروں کی مسلم شناخت کی جگہ ہندو شناخت رائج کرنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی نے شہروں کے نام بدلنے کی جو روش شروع کی تھی وہ ملک کا نام بدلنے پر منتج ہو چکی ہے اور اب بی جے پی انڈیا کی بجائے سرکاری دستاویزات میں لفظ بھارت استعمال کر رہی ہے کیونکہ اسے اب آ کر معلوم ہوا کہ لفظ انڈیا کی مناسبت تو انڈس ویلی سے ہے اور یہ علاقے اب پاکستان میں آتے ہیں۔ ماضی میں مدراس کو چنائی ، دلتنگ گنج کو مدینی نگر ، میسور کو مے سورو ، بیجا پور کو ویجیا پور، گرگان کو گرو گرام ، ہوشنگ آباد کو نرمادا پورم ،اورنگ آباد کو چھترا پتی سمبھاج نگر ، عثمان آباد کو دھراشیو ،گوہاٹی کو گواٹھی ، گلشن آبادکو ناشک ، پونا کو پونے ،بھوپال کو بھوج پال، الہ آبادکو پریاگ راج ، فیض آباد کو ایودھیہ وغیرہ سے بدلنا اس کی چند مثالیں ہیں ۔ آگرہ ،جہاں تاج محل ہے ،اس کا نام بھی بدل کر اگروان یا اگروال رکھنے کی تجویز ہے۔ علی گڑھ کا تحریک پاکستان میں کردار دو قومی نظریے کا بانی سرسید احمد خان کو کہا جاتا ہے جنہوں نے 1857 کی جنگ آزادی کے بعد علی گڑھ مسلم کالج کی بنیاد رکھی جو 1920ء میں یونیورسٹی بن گئی۔ یہی ادارہ مسلم سیاست کا محور ثابت ہوااور یہیں سے تحریک پاکستان پروان چڑھی۔مسلم لیگ کی قیادت میں اکثریت ان لوگوں کی تھی جو اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے ۔ پاکستان بننے کے بعدبھی پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان ، صدر ایوب خان ، چوہدری فضل الہٰی ، حبیب اللہ خان مروت ، گورنر جنرل غلام محمد ، خواجہ ناظم الدین ، یہ سب علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے ۔ قائد اعظم بھی یہاں کئی بار طلبا سے خطاب کرنے آئے ۔ علی گڑھ یونیورسٹی کی یہ مسلم شناخت اس وقت سے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے جب سے انڈین سیاست میں انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہوا ۔ پہلے مطالبہ کیا گیا کہ یہاں سے سرسید احمد خان اور قائداعظم کی تصاویر ہٹائی جائیں،پھر مہم چلائی گئی کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے لفظ مسلم ہٹایا جائے کیونکہ اس سے یونیورسٹی کی سیکولر شناخت متاثر ہوتی ہے لیکن سپریم کورٹ نے 2019 میں یونیورسٹی کا نام بدلنے کی اپیل رد کر دی۔ اب علی گڑھ کا نام ہی بدلنے کی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے ۔انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے شہر کا نام علی گڑھ سے ہری گڑھ یا رام گڑھ رکھنے کا مطالبہ ساٹھ اور ستر کی دہائی سے کیا جاتا رہا ہے ۔ علی گڑھ کے نام کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ علی گڑھ کا پرانا نام کول تھا، جو بارہویں صدی تک جین مت کے ماننے والوں کا ایک شہر سمجھا جاتا تھا، یہاں جین مت کے قدیم مندر بھی موجود ہیں ۔ کول شہر کی ایک مسجد اور ٹاور کا خاکہ۔ ایک روایت کے مطابق کول کی بنیاد راجپوتوں نے 372 ق م میں رکھی تھی (کیپٹن رابن سمتھ/پبلک ڈومین) کول کی وجہ شہرت شراب کی کشید تھی۔ 1879 کے ڈسٹرکٹ گزیٹئر کے مطابق کول کا نام ایک سورمے بالا راما سے جوڑا جاتا ہے جو گنگا جمنا دو آب میں کول کے نام سے معروف تھا ۔ ایک اور روایت کے مطابق کول کی بنیاد ڈور راجپوتوں نے 372 ق م میں رکھی تھی، جب محمود غزنوی ہندوستان آیا تو تب شہر پر ہردتہ آف بورن کی حکمرانی تھی۔ قطب الدین ایبک کے دور میں کول مسلم سلطنت کا حصہ بنا ۔ غیاث الدین بلبن نے یہاں ایک مینار تعمیر تروایا جس پر سن تعمیر 1252 درج تھا جو شہر پر انگریزوں کے حملوں کے وقت تباہ ہو گیا۔ جسے بعد میں سرسید احمد خان نے علی گڑھ کالج کی تعمیر کے وقت محفوظ بنایا جو آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میوزیم کا حصہ ہے ۔ علاؤالدین خلجی کے دور میں اسے صوبے کا درجہ ملا۔ چودہویں صدی میں ہندوستان آنے والے سیاح ابن بطوطہ کے مطابق کول ایک خوبصورت شہر ہے جو آموں کے باغات میں گھرا ہوا ہے اور اس وجہ سے اسے سبز آباد بھی کہا جاتا ہے۔ 1524 میں یہاں ابراہیم لودھی نے قلعہ بنایا ۔اکبر کے عہد میں کول صوبہ آگرہ کا حصہ

کیا علی گڑھ کا نام پاکستان کی مخاصمت میں بدلا جا رہا ہے؟ Read More »

غزہ کےسکول پراسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری،200 سے زائد فلسطینی شہید

غزہ میں الفخورہ اسکول پراسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری سے200 سے زائدفلسطینی شہید ہوگئے۔جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفا اسپتال کو زبردستی خالی کر الیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی غزہ میں الفخورہ اسکول پروحشیانہ بمباری کے نتیجے میں200 سے زائدفلسطینی شہید ہوگئے، شہید ہونیوالوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ کا الشفا اسپتال زبردستی خالی کرا لیا۔ مریضوں،طبی عملے اور پناہ گزینون کو بندوق کی نوک پر اسپتال سے نکال دیا گیا۔جبکہ شدید زخمیوں اور نومولود بچوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے صلاح الدین روڈ پرمہاجرین کا تانتا بندھ گیا، شمالی غزہ اور خان یونس پر بمباری سے سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ جبکہ شہدا کی مجموعی تعداد بارہ ہزار سے تجاوز کر گئی۔  الشفا اسپتال کے ایک ڈاکٹر نےعرب ٹی وی الجزیرہ کو بتایا کہ انہیں بندوق کی نوک پر اسپتال چھوڑنے پر مجبور کیا گیا،چلنے پھرنے کے قابل زخمیوں اور پناہ گزینوں کوخان یونس بھیج دیا گیا ،الشفا اسپتال میں صرف شدید زخمی اور نومولود بچے رہ گئے ہیں،جنہیں کسی اور اسپتال منتقل کرنے کے لیے ریڈ کراس سے رابطہ کیا گیا ہے جبکہ اسپتال میں ہر طرف اسرائیلی اسنائپرز تعینات کیے گئے ہیں. دوسری جانب امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا ہے غزہ سے شہریوں کی زبردستی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے،بین الاقوامی برادری کو غزہ کیلئے طویل مدتی طریقہ کارطے کرنا چاہیے،غزہ اور مغربی کنارے کو ایک ہی حکومتی ڈھانچے کے تحت دوبارہ متحد ہونا چاہیے۔

غزہ کےسکول پراسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری،200 سے زائد فلسطینی شہید Read More »

ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والا دنیا کا سب سے بڑا خاندان

میزورام: (ویب ڈیسک) بھارت میں ایک ایسا گھر ہے جس کی چھت کے نیچے ایک ہی خاندان کے 199 افراد بسیرا کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزورام کے گاؤں بکتونگ میں دنیا کے سب سے بڑے خاندان کا گھر ہے جس کے 199 افراد ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں۔ زیونا اس فیملی کے سرپرست تھے جن کی 38 بیویاں، 89 بچے اور 36 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں رہتے ہیں۔ زیونا کا انتقال 2021 میں 76 سال کی عمر میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوا۔ تاہم ان کا خاندان بکتونگ کی پہاڑیوں میں تعمیر کئے گئے کمپلیکس زیونا میں ایک ہی چھت کے نیچے رہ رہا ہے، زیونا کے کچھ بچے شادی شدہ ہیں اور کچھ کے پاس ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، خاندان کے ارکان کی تعداد اب 199 ہے۔ یہ تمام افراد دن میں دو بار کھانے کے موقع پر اپنے گھر کے گریٹ ہال میں جمع ہوتے ہیں اور اس وقت یہ گھر کے ڈائننگ روم سے زیادہ ایک مصروف کینٹین کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے، اراکین روزانہ کام کاج سے لے کر خوراک اور مالیات تک سب کچھ آپس میں بانٹتے ہیں۔ زیونا کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ زیونا کی میراث کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں

ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والا دنیا کا سب سے بڑا خاندان Read More »

کیا الشفا ہسپتال سے کوئی ثبوت نہ ملنے پر اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ سکتا ہے؟

اسرائیلی فوج کو غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں داخل ہوئے کئی دن ہو چکے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ وہ ابھی بھی اس ہسپتال کو حماس کے کمانڈ مرکز کے طور پر ثابت کرنے کے لیے ثبوت ڈھونڈ رہے ہیں۔ یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہسپتال کے اندر کوئی خود مختار سکروٹنی نہیں، صحافی غزہ میں آزادانہ طور پر گھوم پھر نہیں سکتے اور چند ایک صحافی جو وہاں سے رپورٹنگ کر رہے ہیں وہ اسرائیلی فوج کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں۔ اب تک اسرائیل نے جو ثبوت پیش کیے ہیں، ان کے حوالے سے میں قائل نہیں ہوں کیونکہ اسرائیلی اس ہسپتال کے بارے میں جس قسم کے بیان دے رہے تھے، اس سے تو یہ تاثر ملتا تھا کہ الشفا ہسپتال حماس کے آپریشن کا اہم مرکز تھا۔ لیکن اگر واقعی الشفا ہسپتال میں حماس کا کوئی مرکز موجود تھا، جس کے بارے میں سنہ 2014 سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تو اسرائیل پھر ابھی تک دنیا کے سامنے اس کے وجود کے ثبوت کیوں نہیں لا سکا۔ الشفا ہسپتال سے ابھی تک چند کلاشنکوف ملی ہیں جو کہ مشرق وسطیٰ میں عام ہیں، ایک سرنگ کا داخلی راستہ ملا ہے اور ایسی کئی سرنگیں غزہ میں موجود ہیں، کچھ فوجی یونیفارم اور دھماکہ خیز مواد سے لیس ایک گاڑی بھی ملی ہے۔ لیکن ہسپتال میں حماس کے ایک بڑے ہیڈکوارٹر کی دریافت اور اس متعلق شواہد سامنے لانا یقیناً اب بھی ممکن ہے۔ اس پسپتال کو 1970 کی دہائی میں اسرائیلیوں نے اس وقت تک تعمیر کیا تھا جب ان کے پاس اس علاقے کا مکمل کنٹرول تھا۔ یہ بہت بڑی جگہ ہے جس کی مکمل تلاشی میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ الشفا ہسپتال کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ اسے ڈیزائن کرنے والے اسرائیلی معماروں نے یہاں وسیع تہہ خانے بھی بنائے تھے۔ الشفا سے ملنے والے شواہد پر منحصر اسرائیل کا بیانیہ یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیل کو یہاں سے کچھ مل بھی گیا ہو لیکن اپنی فوجی یا سکیورٹی وجوہات کی بنا پر انھوں نے ابھی اسے سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا ہو۔ اسی کی وجوہات ابھی تک غیر واضح ہیں تاہم اسرائیل کے بیانیے کا بہت زیادہ انحصار الشفا سے ملنے والے ثبوتوں پر ہے۔ سات اکتوبر کو اس جنگ کے آغاز سے جب حماس کی جانب سے ایک اچانک حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے، اسرائیل کہہ چکا ہے کہ اس ہسپتال تک پہنچنا اس کے اہم ٹارگٹوں میں سے ایک ہے۔ اسرائیل کا ایک اہم مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ حماس غزہ کی طبی سہولیات کو اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہا ہے تاہم حماس بار بار اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔ غزہ میں ایک ماہ کے دوران تقریباً 11 ہزار 500 افراد کومارنے کے پیچھے اسرائیل یہ جواز پیش کرتا ہے کہ حماس ان لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے جمعرات کے روز ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ اس ہسپتال میں حماس کا ملٹری کمانڈ موجود ہے۔ وہ اس بات کی جانب بھی اشارہ کر رہے ہیں کہ ہسپتال میں یرغمالیوں کو بھی رکھا گیا کیونکہ اسرائیل کی ڈیفینس فورسز کے مطابق 65 برس کی یہودت ویس، جنھیں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا، کی لاش الشفا ہسپتال کے قریب ایک گھر سے ملی۔ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 200 سے زائد اسرائیلی افراد کی بازیابی کے لیے قطر کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ لیکن اگر الشفا ہسپتال کے حماس کے ہیڈکوارٹر ہونے سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتے تو پھر اسرائیل پر بین الاقوامی کمیونٹی کی جانب سے سیز فائر کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ گذشتہ 42 دن میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہزاروں عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد امریکہ میں اسرائیل کے طریقوں پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ امریکہ وہ واحد بین الاقوامی طاقت ہے جس کے بارے میں اسرائیلیوں کو واقعی تشویش لاحق ہے۔ امریکہ کے صدر بائیڈن اس جنگ کے آغاز سے ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن اسے یہ صحیح طریقے سے کرنا چاہیے یعنی جنگ کے قوانین پر عمل کرتے ہوئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کے روز ایک قرارداد منظور کی، جس میں انسانی بنیادوں پر سیز فائر کے لیے کہا گیا تاہم امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا۔ ’یہ کارروائیاں خطے اور اس سے باہر بھی دہشتگردی کو ہوا دیں گی‘ اس حوالے سے ایک اور دلچسپ پیشرفت وہ اشاعت ہے جس میں دنیا بھر کے ریٹائر وزرائے اعظم، صدور، بزرگ سیاستدانوں اور خواتین کے ایک گروپ نے حماس کی مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’غزہ میں تباہی اور شہریوں کا قتل عام اسرائیل کو محفوظ نہیں بنا رہا۔ یہ کارروائیاں پورے خطے اور اس سے باہر دہشت گردی کو مزید ہوا دیں گی اور اس تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔‘ تو اسرائیل کو معلوم ہے کہ جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور اسرائیل کی حمکت عملی پر اٹھنے والوں سوالوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سب آسانی سے ختم ہونے والا نہیں۔ میرا نہیں خیال کہ ایسا ہو کہ اسرائیل یہ کہے کہ اس نے اپنا کام کر لیا اور اب وہ غزہ سے نکل رہا ہے۔ حکومت کے پاس بھی آنے والے دنوں کے لیے کوئی منصوبہ نظر نہیں آ رہا۔ نتن یاہو نے صرف یہ کہا ہے کہ وہ وہاں ’دہشتگردی کے دوبارہ ابھرنے‘ کو روکنے کے لیے سکیورٹی کی ذمہ داری رکھتے ہیں۔ اسرائیل غزہ میں جو کچھ بھی کرتا ہے، ایک ایسی جگہ جہاں بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور تباہی ہوئی، اسے ان 20 لاکھ سے زائد لوگوں سے نمٹنا ہو گا جو اس سے نفرت کریں گے۔ اسرائیل کو ممکنہ طور پر بغاوت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا اسرائیل کے لیے یہ ثابت کرنا بہت ضروری ہے کہ اس کے پاس یہ طریقے استعمال کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا

کیا الشفا ہسپتال سے کوئی ثبوت نہ ملنے پر اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ سکتا ہے؟ Read More »

Indian Cricket Team Captain Rohit Sharma

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے

پاکستان کی ٹیم تو ورلڈ کپ سے باہر ہو چکی ہے تاہم پاکستانی شائقین ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا نے گذشتہ روز نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں چوتھی مرتبہ فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔ تاہم اس میچ سے پہلے تنازع اس وقت بنا تھا جب ایک برطانوی جریدے دی ڈیلی میل کی جانب سے ایک خبر شائع کی گئی تھی جس میں انڈیا پر سیمی فائنل کے لیے آئی سی سی کی منظوری کے بغیر پچ تبدیل کرنے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عموماً آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پچ کی دیکھ بھال اور اس کی نوعیت کے حوالے سے ذمہ داری آئی سی سی کی جانب سے نامزد کیے گئے آزاد نمائندے کی ہوتی ہے۔ یہ تنازع ابھی تھما نہیں تھا کہ پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا گیا جس میں انھوں نے ٹاس کے وقت انڈین کپتان پر ٹاس کے وقت سکہ ایک مخصوص انداز میں پھینکنے کا الزام عائد کیا۔ سکندر بخت نے یہ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پہلے میزبان سے کہا کہ کیا میں ایک شرارت کر سکتا ہوں اور پھر کہا کہ ’وہ (روہت) ہمیشہ سکہ اچھالتا ہے اور حریف ٹیم کا کپتان کبھی فائنل نتیجہ دیکھنے نہیں جاتا۔‘ یہ ویڈیو انھوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے شیئر بھی کی۔ تاہم اس تنازعے کے حوالے سے بھی متعدد سابق کھلاڑیوں نے تردید بھی کی اور پاکستانی سابق کرکٹرز کی جانب سے اس قسم کے الزامات عائد کرنے پر تنقید بھی کی گئی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ’مجھے اس قسم کی باتیں سن کر بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‘ اس سے قبل حسن رضا کی جانب سے بھی انڈین بولرز کو مختلف گیندیں دینے کے حوالے سے تنازع کھڑا ہوا تھا جس پر سابق کپتان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کرکٹرز اور خود محمد شامی نے بھی وضاحت پیش کی تھی اور تنقید بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم ہونے کا فائدہ، گراؤنڈ میں شائقین سے ملنے والی زبردست حمایت، پچ اور موسم کی اچھی معلومات وہ تمام عوامل ہیں جو انڈین ٹیم کی اس ٹورنامنٹ میں مدد کرتے آئے ہیں۔ ٹیم انڈیا کے سات سے آٹھ کھلاڑی زبردست فارم میں ہیں اور انہی وجوہات کی بنا پر سابق کوچ روی شاستری نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’(ٹیم انڈیا کے لیے) یہ ورلڈ کپ جیتنے کا صحیح وقت ہے۔‘ دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند افراد انڈین ٹیم کی ان پے در پے کامیابیوں کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے افراد کا اعتراض خالصتاً انڈین ٹیم کی انتہائی عمدہ بولنگ پر ہے جس کا اظہار ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں دیکھا ہے۔ ٹورنامنٹ میں انڈیا کی بہترین بولنگ اور پاکستان میں تنازع کا آغاز انڈین کرکٹ ٹیم کی مضبوط بلے بازی کی ایک طویل روایت رہی ہے لیکن رواں برس پہلی مرتبہ انڈین بولرز نے اس ٹورنامنٹ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انڈیا کے پاس محمد شامی، محمد سراج اور جسپریت بمراہ جیسے تیز بولرز ہیں جو بڑی سے بڑی مدمقابل ٹیم کو کچل کر رکھ سکتے ہیں، اور اس کا اظہار انھوں نے اس ورلڈ کپ کے لیگ میچوں میں متعدد مرتبہ کیا اور داد سمیٹی۔ اور ان کے ساتھ کلدیپ یادو اور جدیجہ جیسے دو سپنرز بھی جن کا سامنا حریف ٹیموں کے لیے پورے ٹورنامنٹ میں ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ اس لیے کرکٹ ماہرین کی متفقہ رائے یہی ہے کہ انڈین ٹیم کے پاس اب تک کا سب سے مضبوط بولنگ اٹیک موجود ہے۔ تاہم ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود انڈین بولنگ اٹیک کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ اس کی ابتدا پاکستان سے اس وقت ہوئی جب سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا نے انڈین ٹیم کے سری لنکا کو 55 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد شکوک کا اظہار کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں چلنے والے حسن رضا کے انٹرویو میں انھیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انڈین بولرز کو دی گئی گیندوں کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہییں۔ انڈین بولرز گیند کو زیادہ سوئنگ کر رہے ہیں۔ رضا نے دعویٰ کیا کہ میتھیوز بھی ممبئی کے میچ میں شامی کی سوئنگ دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ ان کا مزید دعویٰ تھا کہ انڈین بولرز کو دوسری اننگز میں آئی سی سی یا بی سی سی آئی سے مدد مل رہی ہے اور انھیں دوسری گیند دی جا رہی ہے جو زیادہ سوئنگ کر رہی ہے۔ ’مجھے لگتا ہے کہ تھرڈ امپائر بھی انڈین ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔‘ حسن رضا کا موقف تھا کہ انڈین بولرز کو شائننگ گیند ملتی ہے جو انھیں سوئنگ کرنے میں مدد دیتی ہےاور اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ وسیم اکرم کی تردید اور گیند کی تبدیلی کے بارے میں قوانین پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اس نوعیت کے خدشات کو مضیحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور جو باتیں کر رہے ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک کا جواب دے دیا ہے۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ ’میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں کو انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر شک ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’گیند کو منتخب کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ چوتھا امپائر 12 گیندوں کے باکس کے ساتھ میدان میں آتا ہے۔ اگر ٹاس جیتنے والا کپتان پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو اس ٹیم کا کپتان میدان میں موجود تھرڈ امپائر کے سامنے دو گیندوں کا انتخاب کرتا ہے۔‘ اس کے بعد فیلڈ امپائر ایک گیند کو دائیں جیب میں رکھتا ہے اور دوسری گیند بائیں جیب میں، باقی گیندیں چوتھا امپائر لے جاتا ہے۔ دوسری اننگز میں بھی اسی طرح اس

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے Read More »