ICC Mens Cricekt World Cup 2023 India

the new records were set in the 13th ICC World Cup

13ویں آئی سی سی ورلڈ کپ میں کون سے نئے ریکاڑدز قائم ہوئے؟

13ویں آئی سی سی مینز ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت کو 6 وکٹ سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ چیمپیئن شپ جیتی۔ یہ ٹورنامنٹ جس کی میزبانی پہلی مرتبہ اکیلے بھارت کررہا تھا، 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک جاری رہا۔ اس 46 روزہ ٹورنامنٹ کے دوران 10 شہروں میں کُل 48 میچز کھیلے گئے۔ ان میں 45 گروپ میچ، دو سیمی فائنل اور فائنل شامل تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں 10 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ گروپ مرحلے سے چار ٹیموں بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ چھ ٹیمیں جو سیمی فائنل میں پہنچنے میں ناکام رہیں ان کے نام پوائنٹس ٹیبل کی ترتیب کے لحاظ سے یہ ہیں: پاکستان، افغانستان، انگلینڈ، بنگلا دیش، سری لنکا اور نیدرلینڈز۔ سیمی فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ جبکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو ہرا کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت نے چوتھی اور آسٹریلیا نے آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کھیلا مگر فتح آسٹریلیا کا مقدر بنی جو پورے ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہنے والی بھارتی ٹیم کو شکست دےکر چھٹی بار چیمپیئن بنی۔ یہ ریکارڈ ایسا ہے جو آئندہ کئی برسوں تک نہیں ٹوٹے گا۔ آسٹریلیا نے چھٹی بار ورلڈ کپ جیت کر جو ریکاڑد قائم کیا ہے اسے کئی برسوں تک کوئی توڑ نہیں پائے گا—تصویر: اے ایف پی اس ٹورنامنٹ میں ورلڈ کپ اور ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے کئی ریکارڈز ٹوٹے، کئی نئے ریکارڈز قائم ہوئے اور متعدد سنگ میل عبور کیے گئے۔ آئیے ان ریکارڈز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ٹیم ریکارڈز میچز کی سنچری آسٹریلیا وہ واحد ملک ہے جس نے ورلڈ کپ کے 100 سے زائد میچز کھیلے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے اختتام تک اس نے 105 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے۔ ان میں سے اس نے 78 میچز میں کامیابی حاصل کی اور 25 میں اسے ناکامی ہوئی۔ ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ آسٹریلیا کی ٹیم نے سب سے زیادہ ورلڈ کپ میچز کھیلے ہیں—تصویر: اے ایف پی اننگز میں سب سے زیادہ اسکور ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا نیا ریکارڈ جنوبی افریقہ نے قائم کیا۔ اس نے 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں سری لنکا کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 428 رنز بنائے۔ اس سے قبل 2015ء میں آسٹریلیا نے پرتھ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنائے تھے۔ ورلڈ کپ میں 7 مرتبہ اننگز میں 400 سے زائد رنز اسکور ہوئے جن میں سے تین واقعات حالیہ ٹورنامنٹ میں پیش آئے۔ ایک اننگ میں 428 رنز بنا کر جنوبی افریقہ نے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی میچ میں سب سے زیادہ مجموعی رنز ایک میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے سب سے زیادہ مجموعی رنز بنانے کا نیا ریکارڈ 19 وکٹوں پر 771 رنز کا ہے جو 28 اکتوبر کو دھرم شالا میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے میچ میں قائم ہوا۔ سابقہ ریکارڈ 13 وکٹوں کے نقصان پر 714 رنز کا تھا جو 2019ء میں ناٹنگھم میں آسٹریلیا اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں قائم ہوا تھا۔ رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی کا نیا ریکارڈ آسٹریلیا نے 25 اکتوبر کو نئی دہلی میں نیدرلینڈز کو 309 رنز سے شکست دے کر قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ 275 رنز سے کامیابی کا تھا جو 2015ء میں آسٹریلیا ہی نے پرتھ میں افغانستان کو ہرا کر قائم کیا تھا۔ ایک وکٹ سے کامیابی وکٹوں کے لحاظ سے سب سے چھوٹی فتح ایک وکٹ کی ہوتی ہے جو ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلے چھ مرتبہ دیکھنے کو ملی۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی 27 اکتوبر کو چنئی میں کھیلے جانے والےمیچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ایک وکٹ سے ہرایا۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک ورلڈ کپ میں ایک وکٹ کی کامیابی کے 7 واقعات پیش آچکے ہیں۔ ٹیم کی جانب سے ایک ہی اننگز میں تین سنچریاں جنوبی افریقہ وہ واحد ٹیم ہے جس کے تین بیٹرز نے ورلڈ کپ کے میچ کی ایک ہی اننگز میں سنچریاں اسکور کیں۔ یہ 7 اکتوبر کو نئی دہلی میں ہوا جب سری لنکا کے خلاف جنوبی افریقہ کے تین کھلاڑیوں راسی وین در دوسین (108)، کوئنٹن ڈی کاک (100) اور ایڈن مارکرم (106) نے سنچریاں اسکور کیں۔ تاہم ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں یہ چوتھا واقعہ ہے جن میں سے تین میں جنوبی افریقہ اور ایک میں انگلینڈ شامل ہے۔ سری لنکا کے خلاف کوئنٹن ڈی کاک، ایڈن مارکرم اور راسی وین در دوسین نے سنچری اسکور کی ایک ہی میچ میں چار سنچریاں حیدرآباد میں 10 اکتوبر کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے 4 انفرادی سنچریاں اسکور کی گئیں۔ سری لنکا کی طرف سے کسال مینڈس نے 122 اور سدیرا سماراوکرما نے 108 رنز بنائے جبکہ پاکستان سے عبداللہ شفیق نے 113 اور محمد رضوان نے 131 ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ کا ایسا پہلا واقعہ تھا۔ پاکستان بمقابلہ سری لنکا میں ایک ہی میچ میں 4 انفرادی سنچریاں اسکور ہوئیں سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب پاکستان نے 10 اکتوبر کو حیدرآباد میں سری لنکا کے خلاف 345 رنز کا ہدف 48.2 اوورز میں پورا کرکے 6 وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب ہے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ آئرلینڈ کے پاس تھا جس نے بھارت کے شہر بنگلور میں 2011ء کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کو ہرانے کے لیے 328 رنز کا ہدف کامیابی سے عبور کیا تھا۔ پاکستان نے 345 رنز کے ہدف کا کامیاب تعاقب کرکے ریکارڈ قائم کیا—تصویر: اے ایف پی بیٹنگ ریکارڈز سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما نے 11 اکتوبر کو نئی دہلی میں افغانستان کے خلاف 131 رنز بنائے۔ یہ ورلڈ کپ میں ان کی ساتویں سنچری تھی۔ اس طرح انہوں نے ورلڈکپ میں سب سے زیادہ انفرادی سنچریاں بنانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ سابقہ ریکارڈ

13ویں آئی سی سی ورلڈ کپ میں کون سے نئے ریکاڑدز قائم ہوئے؟ Read More »

Travis Head Family abused and threatend

ٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں: ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں، کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا‘

انڈیا میں منعقدہ 2023 ورلڈ کپ اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب اختتام پذیر ہوا۔ آسٹریلیا کے اوپنر ٹریوس ہیڈ نے نئی تاریخ رقم کی اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے تن تنہا انڈیا کے جیت کے طوفان کا رخ موڑ دیا۔ انڈیا کی شکست سے لاکھوں انڈین مداحوں کے دل ٹوٹے اور بہت سے لوگوں نے اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکالی۔ کچھ دلبرداشتہ فینز نے ٹرولنگ کرتے ہوئے ٹریوس ہیڈ کی اہلیہ اور بیٹی کو دھمکیاں بھی دی ہیں۔ کچھ لوگ اپنی بھڑاس آسٹریلین کرکٹر مچل مارش کی ایک تصویر پر بھی نکال رہے ہیں جس میں انھوں نے ورلڈ کپ ٹرافی پر اپنے دونوں پاؤں رکھے ہوئے ہیں۔ انڈیا میں کرکٹ جنون کی حد تک لوگوں کے دلوں رچا بسا ہے۔ یہاں تک کہ اسے انڈیا میں مذہب کی طرح دیکھا جاتا ہے۔ بہت سے صارفین نے ٹریوس ہیڈ کو نشانہ بنایا اور انسٹا گرام پر ان کی پروفائل پر جا کر ان کی اہلیہ اور بیٹی کو جان سے مارنے اور ریپ کی دھمکیاں دی ہیں۔ واضح رہے کہ ٹریوس ہیڈ نے سیمی فائنل اور فائنل میں کل 199 رنز بنائے جو ریکارڈ ہے۔ انڈیا کی جانب سے جتنے چوکے چھکے لگے ان سے زیادہ ٹریوس ہیڈ نے اکیلے ہی چوکے چھکے لگائے۔ انڈیا کی جانب سے تمام کھلاڑیوں نے 13 چوکے اور تین چھکے لگائے جبکہ ٹریوس ہیڈ نے 15 چوکے اور چار چھکے لگائے۔ ورات کوہلی نے محمد شامی کی حمایت کی تو بعض کرکٹ مداحوں نے کوہلی کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اور ان کی بیٹی کو ریپ کی دھمکی دی تھی اے پی ایس واسی نامی ایک صارف نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس کے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ مکمل طور پر بیہودہ ہے۔ انڈین کرکٹ فینز ورلڈ کپ کی جیت کے بعد ٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘ جبکہ پالیٹکس 2022 نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ٹریوس ہیڈ کی بیٹی صرف ایک سال کی ہے اور اسے انڈین کرکٹ فینز کی جانب سے انسٹاگرام پر موت اور ریپ کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں۔ کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا؟ ان میں سے 99 فیصد ایک خود ساختہ قومی پارٹی کے ووٹرز ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں۔‘ لیکن انڈین فینز کی جانب سے اس قسم کی ٹرولنگ کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے قبل سنہ 2021 میں جب انڈین ٹیم پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی تھی تو محمد شامی کو مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا تھا اور انھیں بعض حلقوں نے ’غدار‘ قرار دیا تھا۔ ورات کوہلی نے ایک پریس کانفرنس میں محمد شامی کی حمایت کی جس پر بعض کرکٹ مداحوں نے کوہلی کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اور ان کی دس ماہ کی بیٹی کو ریپ کی دھمکی دی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔ مچل مارش کی تصویر بھی زیر بحث ٹریوس ہیڈ نے ورلڈ کپ کی فتح کے بعد مچل مارش کی ایک تصویر پوسٹ کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ اس تصویر کے ساتھ انھوں نے لکھا کہ ’سخت محنت کریں یہاں تک کہ کامیابی آپ کے قدموں تلے ہو۔‘ اس تصویر میں مچل مارش کے قدموں تلے وہ ورلڈ کپ ٹرافی ہے جو انھوں نے جیتی ہے۔ سینی ویب نامی ایک صارف نے آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو ٹیگ کرتے ہوئے مچل مارش کی تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ ’یہ سلوک کھیل کی سالمیت کے لیے بے ادبی ہے۔ برائے مہربانی اس پر غور کریں اور اس معاملے کو مناسب طور پر سلجھائیں۔‘ بہت سے صارفین نے لکھا کہ ’یہ ورلڈ کپ ٹرافی ہے تھوڑا تو احترام دکھائیں۔‘ کرک شاہ نامی ایک صارف نے کرکٹ بورڈز، جے شاہ اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس کے خلاف کارروائی کریں کہ اس سلوک نے ہماری روایت کی توہین کی۔‘ ایک صارف نے لکھا کہ جب انڈیا نے 1983 میں ورلڈ کپ جیتا تھا تو انڈین کپتان کپل دیو نے ٹرافی اپنے سر پر اٹھا رکھی تھی اور مارش نے اپنے قدموں تلے رکھی ہے، ’یہ فرق ہے ہماری اور ان کی تہذیب میں۔۔۔‘ بہت سے دوسرے صارفین نے بھی لکھا کہ مچل مارش کے صوفے پر بیٹھ کر ورلڈ کپ کو قدموں تلے رکھنے پر کوئی قباحت نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’ان (آسٹریلیا) کی تہذیب اور ہماری تہذیب میں بہت فرق ہے‘ اس لیے اسے کوئی مسئلہ نہ بنائیں۔

ٹریوس ہیڈ کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں: ’کیا ہم اتنا نیچے گر گئے ہیں، کرکٹ کب دھمکیوں اور گالیوں تک جا پہنچا‘ Read More »

Fans Committed Suicide aftet india's defeat in cricekt world cup

ورلڈ کپ میں شکست پر 2 بھارتی کرکٹ شائقین نے خودکشی کرلی

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) ورلڈکپ 2023کے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست پر 2 مداحوں نے اپنی جان لے لی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے شہر بنگال بنکورا اور جے پور میں مبینہ طور پر 2 مداحوں 23 سالہ راہول لوہار اور 23 سالہ دیو رانجن نے بھارت کی ہار پر دل برداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق میچ دیکھنے کے بعد تھیٹر کے نزدیک ہی راہول لوہار نے کمرے میں خود کو پھندا لگا کر خودکشی کی، دوسری جانب جے پور میں بھارتی ٹیم کے مداح دیو رانجن نے بھی چھت سے لٹک کر خودکشی کی۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ دیو رانجن ایموشنل ڈس آرڈر بیماری کا علاج کروا رہے تھے، بھارت سے شکست کے بعد وہ گھر سے نکل گئے تھے۔ واضح رہے کہ اتوار کو ورلڈکپ کے فائنل میں آسٹریلیا نے ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست اور میزبان ٹیم بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی بار ورلڈکپ ٹائٹل اپنے نام کیا۔

ورلڈ کپ میں شکست پر 2 بھارتی کرکٹ شائقین نے خودکشی کرلی Read More »

Indian Cricket Team Captain Rohit Sharma

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے

پاکستان کی ٹیم تو ورلڈ کپ سے باہر ہو چکی ہے تاہم پاکستانی شائقین ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا نے گذشتہ روز نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں چوتھی مرتبہ فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔ تاہم اس میچ سے پہلے تنازع اس وقت بنا تھا جب ایک برطانوی جریدے دی ڈیلی میل کی جانب سے ایک خبر شائع کی گئی تھی جس میں انڈیا پر سیمی فائنل کے لیے آئی سی سی کی منظوری کے بغیر پچ تبدیل کرنے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عموماً آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پچ کی دیکھ بھال اور اس کی نوعیت کے حوالے سے ذمہ داری آئی سی سی کی جانب سے نامزد کیے گئے آزاد نمائندے کی ہوتی ہے۔ یہ تنازع ابھی تھما نہیں تھا کہ پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا گیا جس میں انھوں نے ٹاس کے وقت انڈین کپتان پر ٹاس کے وقت سکہ ایک مخصوص انداز میں پھینکنے کا الزام عائد کیا۔ سکندر بخت نے یہ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پہلے میزبان سے کہا کہ کیا میں ایک شرارت کر سکتا ہوں اور پھر کہا کہ ’وہ (روہت) ہمیشہ سکہ اچھالتا ہے اور حریف ٹیم کا کپتان کبھی فائنل نتیجہ دیکھنے نہیں جاتا۔‘ یہ ویڈیو انھوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے شیئر بھی کی۔ تاہم اس تنازعے کے حوالے سے بھی متعدد سابق کھلاڑیوں نے تردید بھی کی اور پاکستانی سابق کرکٹرز کی جانب سے اس قسم کے الزامات عائد کرنے پر تنقید بھی کی گئی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ’مجھے اس قسم کی باتیں سن کر بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‘ اس سے قبل حسن رضا کی جانب سے بھی انڈین بولرز کو مختلف گیندیں دینے کے حوالے سے تنازع کھڑا ہوا تھا جس پر سابق کپتان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کرکٹرز اور خود محمد شامی نے بھی وضاحت پیش کی تھی اور تنقید بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم ہونے کا فائدہ، گراؤنڈ میں شائقین سے ملنے والی زبردست حمایت، پچ اور موسم کی اچھی معلومات وہ تمام عوامل ہیں جو انڈین ٹیم کی اس ٹورنامنٹ میں مدد کرتے آئے ہیں۔ ٹیم انڈیا کے سات سے آٹھ کھلاڑی زبردست فارم میں ہیں اور انہی وجوہات کی بنا پر سابق کوچ روی شاستری نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’(ٹیم انڈیا کے لیے) یہ ورلڈ کپ جیتنے کا صحیح وقت ہے۔‘ دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند افراد انڈین ٹیم کی ان پے در پے کامیابیوں کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے افراد کا اعتراض خالصتاً انڈین ٹیم کی انتہائی عمدہ بولنگ پر ہے جس کا اظہار ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں دیکھا ہے۔ ٹورنامنٹ میں انڈیا کی بہترین بولنگ اور پاکستان میں تنازع کا آغاز انڈین کرکٹ ٹیم کی مضبوط بلے بازی کی ایک طویل روایت رہی ہے لیکن رواں برس پہلی مرتبہ انڈین بولرز نے اس ٹورنامنٹ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انڈیا کے پاس محمد شامی، محمد سراج اور جسپریت بمراہ جیسے تیز بولرز ہیں جو بڑی سے بڑی مدمقابل ٹیم کو کچل کر رکھ سکتے ہیں، اور اس کا اظہار انھوں نے اس ورلڈ کپ کے لیگ میچوں میں متعدد مرتبہ کیا اور داد سمیٹی۔ اور ان کے ساتھ کلدیپ یادو اور جدیجہ جیسے دو سپنرز بھی جن کا سامنا حریف ٹیموں کے لیے پورے ٹورنامنٹ میں ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ اس لیے کرکٹ ماہرین کی متفقہ رائے یہی ہے کہ انڈین ٹیم کے پاس اب تک کا سب سے مضبوط بولنگ اٹیک موجود ہے۔ تاہم ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود انڈین بولنگ اٹیک کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ اس کی ابتدا پاکستان سے اس وقت ہوئی جب سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا نے انڈین ٹیم کے سری لنکا کو 55 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد شکوک کا اظہار کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں چلنے والے حسن رضا کے انٹرویو میں انھیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انڈین بولرز کو دی گئی گیندوں کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہییں۔ انڈین بولرز گیند کو زیادہ سوئنگ کر رہے ہیں۔ رضا نے دعویٰ کیا کہ میتھیوز بھی ممبئی کے میچ میں شامی کی سوئنگ دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ ان کا مزید دعویٰ تھا کہ انڈین بولرز کو دوسری اننگز میں آئی سی سی یا بی سی سی آئی سے مدد مل رہی ہے اور انھیں دوسری گیند دی جا رہی ہے جو زیادہ سوئنگ کر رہی ہے۔ ’مجھے لگتا ہے کہ تھرڈ امپائر بھی انڈین ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔‘ حسن رضا کا موقف تھا کہ انڈین بولرز کو شائننگ گیند ملتی ہے جو انھیں سوئنگ کرنے میں مدد دیتی ہےاور اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ وسیم اکرم کی تردید اور گیند کی تبدیلی کے بارے میں قوانین پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اس نوعیت کے خدشات کو مضیحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور جو باتیں کر رہے ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک کا جواب دے دیا ہے۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ ’میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں کو انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر شک ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’گیند کو منتخب کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ چوتھا امپائر 12 گیندوں کے باکس کے ساتھ میدان میں آتا ہے۔ اگر ٹاس جیتنے والا کپتان پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو اس ٹیم کا کپتان میدان میں موجود تھرڈ امپائر کے سامنے دو گیندوں کا انتخاب کرتا ہے۔‘ اس کے بعد فیلڈ امپائر ایک گیند کو دائیں جیب میں رکھتا ہے اور دوسری گیند بائیں جیب میں، باقی گیندیں چوتھا امپائر لے جاتا ہے۔ دوسری اننگز میں بھی اسی طرح اس

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے Read More »

Important Cricket Match and Chances of Rain

بارش کا امکان اور نیوزی لینڈ کیخلاف سری لنکا کی فتح کی دعائیں: کرکٹ ورلڈ کپ کا ایک عام سا میچ خاص کیسے بنا؟

انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ اب ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکا ہے جہاں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے ایک جگہ بچی ہے اور تین ٹیمیں اسے پانے کی کوشش میں لگی ہیں۔ یہ تین ٹیمیں نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان ہیں اور اس وقت تینوں ٹیموں کے نیٹ رن ریٹ بھی بالترتیب اسی درجہ بندی کے تحت ہیں۔ اس صورتحال میں آج کھیلے جانے والا سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ پاکستانی مداحوں کے لیے ایک مرتبہ پھر دعائیں کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اس وقت پاکستان کو یا تو نیوزی لینڈ کی شکست یا پھر بارش سے امید لگانی ہو گی۔ سری لنکا پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ نیوزی لینڈ پر فتح اس کی سنہ 2025 میں پاکستان میں منعقد ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں شمولیت کے امکانات بڑھا دے گی۔ خیال رہے کہ سنہ 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی میں اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے علاوہ پہلے سات درجوں پر آنے والی ٹیمیں شامل ہوں گی۔ پاکستان بطور میزبان اس ٹورنامنٹ میں پہلے ہی شامل ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو اسے یا تو نیوزی لینڈ کی شکست میں یا میچ بارش کے باعث نہ ہونے سے فائدہ حاصل ہو گا کیونکہ یوں انگلینڈ کے خلاف آخری میچ سے پہلے نیوزی لینڈ کے آٹھ یا نو پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان کی انگلینڈ پر فتح اسے سیمی فائنل تک پہنچا سکتی ہے۔ یہاں یہ بھی ضروری ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں افغانستان کو شکست ہو یا پھر فتح کا مارجن بڑا نہ ہو۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو شکست دے دیتا ہے تو پھر پاکستان کو انگلینڈ کے ساتھ بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ کرکٹ کے اعداد و شمار پر مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد کے مطابق نیوزی لینڈ جتنے بھی رنز سے اپنا میچ جیتے گا اس میں 130 رنز جمع کیے جائیں گے اور پھر پاکستان کو اتنے یا اس سے زیادہ مارجن سے انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنا ہو گا۔ لیکن اس سب کے درمیان شاید سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آج بارش کا کتنا امکان ہے؟ بنگلورو میں بارش کا کتنا امکان؟ انڈیا کی ریاست کرناٹک میں گذشتہ ہفتے کے دوران شدید بارشوں کے باعث بینگلورو سمیت دیگر شہروں میں ییلو الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق نو نومبر کو دن بھر آسمان پر بادل تو رہیں گے لیکن بارش ایک سے دو مرتبہ کچھ وقت کے لیے ہو گی۔ بی بی سی ویدر پر نظر ڈالیں تو بینگلورو میں دن کے وقت میچ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے اور بعد میں بارش کا امکان ہے یعنی 11 سے چار بجے کے درمیان اور پھر شام دس بجے کے بعد بارش کا زیادہ امکان ہے۔ اگر میچ بارش کے باعث متاثر ہوتا ہے تو اوورز میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کسی بھی ون ڈے میچ کے اوورز کم سے کم 20 اوورز تک محدود ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد اوورز اور رنز کا تعین ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت کیا جاتا ہے۔ یہ فارمولا کیا ہے، آئیے جانتے ہیں۔ ،تصویر کا ذریعہICC ڈی ایل ایس فارمولا کیا ہے؟ جب بھی کوئی کرکٹ میچ بارش سے متاثر ہو جائے تو ہم اکثر ڈکورتھ لوئس سٹرن میتھڈ کے بارے میں سنتے ہیں۔ ریاضی دان ٹونی لوئس اور ان کے ساتھی فرینک ڈک ورتھ نے مل کر یہ نظام متعارف کرایا تھا جسے پہلی بار 1992 ورلڈ کپ میں استعمال کیا گیا۔ سنہ 2014 میں آسٹریلوی پروفیسر سٹیون سٹرن نے اس میں کچھ تبدیلیاں کیں اور تب سے یہ ڈک ورتھ لوئس سٹرن (ڈی ایل ایس) میتھڈ کہلاتا ہے۔ آسان لفظوں میں یہ ریاضی کا ایک فارمولا ہے جو کسی بھی کرکٹ میچ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بقیہ وسائل (وکٹوں اور اوورز) کے اعتبار سے ترمیم شدہ ہدف ترمیم کا تعین کرتا ہے۔ اس فارمولے کے تحت پلیئنگ کنڈیشنز میں رد و بدل کیا جاتا ہے، یعنی مقابلے میں شریک ایک یا دونوں ٹیموں کے لیے رنز اور اوورز میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ یہ فارمولا اس بات پر محیط ہے کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے پاس دو قسم کے وسائل ہوتے ہیں، یعنی ون ڈے میچ میں 300 گیندیں اور 10 وکٹیں۔ جیسے جیسے اننگز آگے بڑھتی ہے، یہ دونوں وسائل کم ہوتے رہتے ہیں اور بالآخر صفر پر جا پہنچتے ہیں۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ٹیم تمام 300 گیندیں یا 50 اوورز تک بیٹنگ مکمل کر لے، یا پھر اپنی تمام 10 وکٹیں کھو دے۔

بارش کا امکان اور نیوزی لینڈ کیخلاف سری لنکا کی فتح کی دعائیں: کرکٹ ورلڈ کپ کا ایک عام سا میچ خاص کیسے بنا؟ Read More »

Angelo Mathews

سری لنکا کے اینجلو میتھیوز بین الاقوامی کرکٹ میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے قانون کا مطلب ہے کہ کریز پر بیٹنگ کے لیے آنے والے کرکٹرز کو مقررہ وقت کے اندر اپنی پہلی گیند کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ سری لنکن بلے باز بین الاقوامی کرکٹ کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں جو ورلڈ کپ میں ایک متنازعہ لمحے میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہو گئے ہیں۔ اینجلو میتھیوز کو دہلی میں حریف بنگلہ دیش کے ساتھ ان کی ٹیم کے تصادم کے دوران آن فیلڈ امپائرز نے آؤٹ کر دیا کیونکہ وہ مطلوبہ دو منٹ کے اندر اپنی پہلی ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ 35 سالہ آل راؤنڈر کریز پر کھڑے تھے، لیکن اپنی وکٹ کی طرف، اور اپنے ہیلمٹ پر پٹے سے ناخوش نظر آئے۔ بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن نے اپنی وکٹ کے لیے اپیل کی، اور اس کے بعد میتھیوز کو ایک قابل ذکر لمحے میں مارچ کرنے کے احکامات دیے گئے۔ شکیب نے اپنی اپیل واپس نہ لینے کا انتخاب کرتے ہوئے، ایک غصے میں آکر میتھیوز کو آؤٹ کر دیا، جس نے پچ چھوڑنے کے بعد غصے میں اپنا ہیلمٹ فرش پر گرا دیا۔ میتھیوز شکیب کو بتاتے نظر آئے کہ تاخیر صرف ان کے ہیلمٹ ٹوٹنے کی وجہ سے ہوئی، لیکن بنگلہ دیشی کپتان اپنا ارادہ نہیں بدلیں گے۔ اس واقعے نے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے قانون کے بارے میں ایک بحث کو جنم دیا ہے – جو پہلے کبھی بین الاقوامی کرکٹ میں نافذ نہیں ہوا تھا۔ اسے فرسٹ کلاس کرکٹ میں صرف سات بار استعمال کیا گیا ہے – بشمول 2002 میں جب ایک بلے باز کا ‘ٹائم آؤٹ’ ہو گیا تھا کیونکہ وہ ابھی ویسٹ انڈیز سے پرواز پر تھا جب وہ کریز پر آوٹ ہونے والا تھا۔ سری لنکا کے چارتھ اسالنکا نے اپنی ٹیم کی اننگز کے بعد کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ میتھیوز کا آؤٹ ہونا “کرکٹ کے جذبے کے لیے اچھا نہیں ہے”۔ ورلڈ کپ کے کمنٹیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان وقار یونس نے کہا: “میں نے جو دیکھا اس سے مجھے لطف نہیں آیا – میں ہمیشہ کھیل کی روح پر یقین رکھتا ہوں۔ “جی ہاں، کھیل کے قوانین کے اندر، وہ آؤٹ ہو سکتا ہے، لیکن مجھے کھیل کے جذبے کے لحاظ سے یہ پسند نہیں آیا۔ اپیل اور پورا ڈرامہ، میں نے سوچا کہ یہ میری پسند کے لیے بہت زیادہ ہے۔” ورلڈ کپ کے ایک اور کمنٹیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا: “ایک حد تک، یہ کرکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کو سیکھیں اور قواعد کی روح کو سمجھیں۔ “ہم میں سے زیادہ تر ایسا نہیں کرتے، لیکن امپائرز صورتحال سے بالاتر تھے۔ یہ ایک مشکل کال تھی۔ “آپ کو یہاں قانون واپس مل گیا ہے اور آپ اس کے بارے میں مزید سمجھیں کہ آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور قانون کیا ہے۔” کرکٹ کے قوانین – دنیا بھر میں کرکٹ کے قوانین – لندن میں میریلیبون کرکٹ کلب (MCC) کے ذریعہ برقرار رکھے جاتے ہیں – جو اس کھیل کے لیے ایک وقت کی گورننگ باڈی ہے۔ قوانین کے تحت، کرکٹ میں آؤٹ ہونے کے 11 طریقے ہیں، جن میں سب سے زیادہ عام ہیں: کیچ، بولڈ، وکٹ سے پہلے لیگ (ایل بی ڈبلیو)، رن آؤٹ یا اسٹمپڈ۔ تاہم، چھ دوسرے ہیں – بہت زیادہ غیر معمولی – بلے بازوں کے آؤٹ کیے جانے کے طریقے، بشمول “ٹائم آؤٹ”۔ دوسرے یہ ہیں: • میدان میں رکاوٹ ڈالنا • اپنی وکٹ کو مارو • گیند کو سنبھالنا • ریٹائرڈ آؤٹ • گیند کو دو بار مارنا ایم سی سی کے قوانین کا کہنا ہے کہ ایک بلے باز کو تین منٹ کے اندر پہلی ڈیلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے – حالانکہ اس سال کے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کھیل کے حالات یہ بتاتے ہیں کہ یہ دو منٹ ہے۔

سری لنکا کے اینجلو میتھیوز بین الاقوامی کرکٹ میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ Read More »

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

پاکستان ٹیم نے سنیچر کو نیوزی لینڈ کے خلاف انتہائی غیر معمولی انداز میں میچ جیت کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے نیوزی لینڈ کی جانب سے 402 رنز کے ہدف کے تعاقب میں فخر زمان کی جارحانہ اور بابر اعظم کی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت بارش کے باعث محدود ہونے والے میچ میں پاکستان نے ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت میچ 21 رنز سے جیت لیا۔ یہ یقیناً ایک غیر معمولی فتح تھی جس کے بارے میں آئندہ آنے والے کئی سالوں تک بات ہوتی رہے گی لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب بھی دوسرے میچوں کے نتائج پر منحصر ہیں۔ پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان اس وقت آٹھ پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چوتھے، پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔ یہ ترتیب ان ٹیموں کے نیٹ رن ریٹس کی بنیاد پر ہے۔ نیوزی لینڈ کا نیٹ رن ریٹ اس وقت مثبت 0.398 ہے جبکہ پاکستان کا مثبت 0.036 ہے۔ پاکستان کے بعد افغانستان کا نمبر آتا ہے جس کا نیٹ رن ریٹ منفی 0.330 ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ نے آٹھ، آٹھ میچ کھیل رکھے ہیں اور دونوں ہی ٹیموں نے اب اپنا آخری میچ کھیلنا ہے۔ نیوزی کا سری لنکا کے ساتھ میچ نو نومبر کو بینگلورو میں ہی کھیلا جائے گا۔ جبکہ پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ سے 11 نومبر کو کولکتہ میں ہو گا۔ دوسری جانب افغانستان نے ابھی ابھی مزید دو میچ کھیلنے ہیں تاہم یہ دونوں مشکل میچ ہیں۔ افغانستان منگل سات نومبر کو آسٹریلیا سے ممبئی میں مدِ مقابل ہو گی جبکہ جنوبی افریقہ سے اس کا مقابلہ 10 نومبر کو احمد آباد میں ہو گا۔ افغانستان اب تک ٹورنامنٹ میں پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا اور نیدر لینڈز کو شکست دے چکی ہے۔ افغانستان کو دو میچ موجود ہونے کے باوجود اپنے منفی نیٹ رن ریٹ کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں اگر افغانستان دو میں سے ایک میچ بھی ہارتا ہے اور 10 پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اسے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی فتوحات کی صورت میں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس کا نیٹ رن ریٹ دونوں ٹیموں سے بہتر ہے۔ یعنی اسے جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا کے بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اگر افغانستان اپنے دونوں میچ جیتنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر جائے گا۔ ایک میچ جیتنے کی صورت میں یا تو اسے اپنا نیٹ رن ریٹ مثبت کرنا ہو گا یا پھر یہ امید کرنی ہو گی کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ اپنے میچ ہار جائیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ تاحال اپنے نیٹ رن ریٹ کے باعث قدرے بہتر پوزیشن پر ہے۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو نو نومبر کو شکست دے دیتا ہے تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اس کی مثال کرکٹ تجزیہ کار اور اعدادوشمار کے حوالے سے مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد اس طرح دیتے ہیں کہ اگر نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنا کر ایک رن سے شکست دی تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف میچ میں لگ بھگ 130 رنز سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق نو نومبر کو بنگلورو میں بارش کا امکان تاہم اس بارے میں بہتر اندازہ میچ کے قریب ہی لگایا جا سکے گا۔ اگر نیوزی لینڈ اور سری لنکا کا میچ بارش کے باعث نہ ہو سکا تو پاکستان کو افغانستان کی شکستوں کی امید رکھنے کے ساتھ انگلینڈ کو ہرانا ہو گا۔ پاکستان کو ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ پاکستان کا میچ 11 نومبر کو ہے اس لیے میچ سے قبل پاکستان کو یہ معلوم ہو گا کہ نیٹ رن کے حوالے سے اسے کیا کرنا ہے۔ پاکستانی مداح آئندہ ہفتہ افغانستان کے دونوں میچوں کے علاوہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے سب سے اہم میچ پر نظریں جمائے رکھیں گے۔ ساتھ ہی انھیں یہ امید بھی کرنی ہو گی کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف اپنا میچ جیت جائے۔

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟ Read More »

Paksitan Vs New Zealand Cricket Match

کیا پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے سکے گا؟

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے سلسلے میں بنگلور میں کھیلا جانے والا میچ سیمی فائنل کی دوڑ سے ایک فریق کو باہر کرسکتا ہے، لیکن دونوں ٹیموں نے اس کے لیے بھرپور تیاری کی ہے۔   پاکستان کے کپتان بابر اعظم (دائیں) 29 ستمبر 2023 کو انڈیا کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف وارم اپ میچ کے دوران شاٹ کھیل رہے ہیں (نوح سیلم / اے ایف پی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے اب ورلڈ کپ 2023 میں باقی رہنے یا واپسی کے سفر کی گھڑی سر پر آگئی ہے۔ بنگلور کے چناسوامی سٹیڈیم بنگلور میں ہفتے کو پاکستان اپنا آٹھواں میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے بہت اہم ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاس اگرچہ ایک موقع اور ہوگا کہ وہ آخری میچ میں سری لنکا کو شکست دے کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں، لیکن پاکستان کے لیے یہ ڈوبتی ہوئی ناؤ کا آخری کنارا ہے۔ اگر کشتی یہاں نہ ٹھہر سکی تو انگلینڈ کے خلاف آخری میچ بس رسمی کارروائی ہی ہوگا۔ ویسے تو پاکستان کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے دونوں میچ جیتنا ہوں گے اور رن ریٹ بھی بہتر بنانا ہوگا کیونکہ پوائنٹس برابر ہونے کی صورت میں رن ریٹ ہی شمار کیا جائے گا، جو فی الحال نیوزی لینڈ سے بہت کم ہے۔ ذیل میں گذشتہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے نیوزی لینڈ سے مقابلوں پر نظر دوڑاتے ہیں۔ ورلڈ کپ 1983 ورلڈ کپ کی شروعات تو 1975 میں ہوئی لیکن نیوزی لینڈ سے پاکستان کا پہلا مقابلہ 1983 میں برمنگھم میں ہوا تھا، جہاں پاکستان کو پہلی دفعہ شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 60 اوورز میں 238 رنز بنائے۔ پاکستان اس ہدف کو عبور نہ کرسکا اور 186 رنز بنا کر ٹیم آل آؤٹ ہوگئی۔ اس ورلڈ کپ میں ہر ٹیم کو آپس میں دو میچ کھیلنا تھے۔ پاکستان نیوزی لینڈ کا دوسرا میچ ناٹنگھم کے گراؤنڈ میں ہوا تھا۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت عمران خان کر رہے تھے جبکہ نیوزی لینڈ کے کپتان جیوف ہاورتھ تھے۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 261 رنز بنائے۔ ظہیر عباس نے شاندار سنچری سکور کی جبکہ کپتان عمران خان نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 79 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی تھی۔  نیوزی لینڈ کی ٹیم جواب میں 250 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔ مدثر نذر نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور پاکستان نے یہ میچ 11 رنز سے جیتا تھا۔ ورلڈ کپ 1987 1987 میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ انگلینڈ سے باہر انڈیا پاکستان میں کھیلا گیا۔  نیوزی لینڈ اس ورلڈ کپ میں گروپ اے میں تھا، جس کے باعث گروپ میں پاکستان سے اس کا کوئی میچ نہیں ہوسکا۔ ورلڈ کپ 1992 پاکستان اس ورلڈ کپ کا فاتح تھا اور اس کے سیمی فائنل اور پھر فائنل میں پہنچنے کا کسی حد تک سہرا نیوزی لینڈ کے سر تھا، جس نے گروپ میچ میں پاکستان کے خلاف سرسری کارکردگی دکھائی تاکہ سیمی فائنل نیوزی لینڈ میں کھیل سکے اور یہ حکمت عملی اپنے لیے مصیبت لے آئی۔ پاکستان کا گروپ میچ اپنے گروپ کا آخری میچ تھا، جو نیوزی لینڈ کے ساتھ کرائسٹ چرچ میں کھیلا گیا۔ نیوزی لینڈ جو اس ورلڈ کپ میں زبردست کارکردگی دکھا رہا تھا، پورے ٹورنامنٹ کے برعکس خراب بیٹنگ کرتے ہوئے 166 رنز پر آؤٹ ہوگیا۔ پاکستان نے اس ہدف کو باآسانی پورا کرلیا اور رمیز راجہ نے 119 رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستان کا دوسرا میچ اس ورلڈ کپ میں سیمی فائنل تھا، جو پاکستان نے غیر متوقع طور پر چار وکٹوں سے جیت لیا تھا۔ اس میچ میں انضمام الحق کی 60 رنز کی طوفانی اننگز نے ناممکن کو ممکن بنادیا تھا۔ اس میچ میں پاکستان کی کارکردگی نے دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی رچن رویندرا (درمیان) 29 ستمبر 2023 کو انڈیا کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے قبل پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ کے دوران شاٹ کھیل رہے ہیں (نوح سیلم / اے ایف پی) ورلڈ کپ 1996 انڈیا اور پاکستان میں مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے چھٹے ورلڈ کپ میں پاکستان کا نیوزی لینڈ کے ساتھ میچ لاہور میں کھیلا گیا، جو پاکستان نے 46 رنز سے جیت لیا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 281 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم جواب میں 235 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ ورلڈ کپ 1999 پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ میچ ڈربی شائر میں کھیلا گیا۔ پاکستان نے یہ میچ 62 رنز سے جیت لیا تھا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 269 رنز بنائے، جس میں انضمام الحق کی جارحانہ 73 رنز کی اننگز شامل تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستانی بولرز کی شاندار بولنگ کی تاب نہ لاسکی اور مقررہ 50 اوورز میں 207 رنز ہی بناسکی۔ پاکستان ٹیم اس ورلڈ کپ میں دوسری مرتبہ نیوزی لینڈ کے سامنے مانچسٹر میں سیمی فائنل میں آئی اور دوسری مرتبہ بھی فتح یاب رہی۔ سعید انور کی سنچری اور وجاہت اللہ واسطی کے 84 رنز کی اننگز نے نیوزی لینڈ کے دیے گئے 242 رنز کے ہدف کو 40 ویں اوور میں ہی پورا کرلیا اور فائنل میں جگہ بنالی۔ ورلڈ کپ 2003 اور 2007 پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں دونوں ورلڈ کپ میں آمنے سامنے نہ آسکیں کیونکہ پاکستان گروپ سٹیج پر ہی ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن (دائیں) 29 ستمبر 2023 کو انڈیا کے شہر حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 سے قبل پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ کے دوران شاٹ کھیل رہے ہیں (نوح سیلم / اے ایف پی) ورلڈ کپ 2011 دسویں ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان گروپ میچ سری لنکا کے شہر پالی کیلے میں کھیلا گیا، جس کا اختتام پاکستان کی شکست پر ہوا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 302 رنز بنائے۔ روس ٹیلر نے 131

کیا پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے سکے گا؟ Read More »

ورلڈ کپ 2023ء: آج میزبان بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ پڑے گا

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ 2023ء میں میزبان بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں آج آمنے سامنے آئیں گی۔ ایک روزہ کرکٹ کے عالمی ایونٹ کے 33 ویں میچ میں بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے بھارتی شہر ممبئی کے واکھنڈے کرکٹ سٹیڈیم میں اتریں گی۔ میگا ایونٹ میں دونوں ٹیموں نے اب تک 6، 6 میچز کھیلے ہیں جن میں سے بھارت نے تمام میں کامیابی حاصل کی جبکہ سری لنکا کی ٹیم صرف 2 ہی جیت پائی جبکہ 4 میں شکست کھا چکی ہے۔

ورلڈ کپ 2023ء: آج میزبان بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ پڑے گا Read More »

امپائر کا وائیڈ نہ دینے کا فیصلہ جس سے کوہلی کو سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا

ورلڈ کپ کے گذشتہ روز کے میچ میں انڈیا نے بنگلہ دیش کے خلاف سات وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ مگر اس دوران یہ بات زیرِ بحث رہی کہ امپائر رچرڈ کیٹلبرو کے وائیڈ نہ دینے کے فیصلے سے وراٹ کوہلی کو اپنی سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا۔ یہ اس وقت ہوا جب انڈین ٹیم دوسری اننگز میں 257 کے ہدف کا تعاقب کر رہے تھے۔ تین وکٹوں کے نقصان پر انڈیا کا سکور 255 تھا۔ انڈیا کو جیت کے لیے دو رنز درکار تھے مگر کوہلی کی سنچری میں تین رنز باقی تھے۔ بنگلہ دیشی سپنر نسیم احمد کے اوور کی پہلی گیند لیگ سائیڈ سے کیپر کے گلووز میں گئی مگر امپائر نے مسکراتے ہوئے اس پر وائیڈ کا اشارہ نہیں دیا۔ اس کے بعد کوہلی نے اوور کی تیسری گیند پر چھکا لگایا اور اپنی سنچری مکمل کر لی۔ سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے تبصرہ کیا ہے کہ کیٹلبرو کے فیصلے سے کوہلی کو سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا۔ اس معاملے پر امپائر بھی تنقید کی زد میں آئے ہیں۔ کوہلی کی سنچری کے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں؟ ورلڈ کپس میں آٹھ سال بعد آنے والی کوہلی کی تیسری سنچری اور انڈیا کی یہ فتح سوشل میڈیا پر بھی زیرِ بحث ہیں۔ میچ کے بعد کوہلی کے ساتھ بیٹنگ کرنے والے بلے باز کے ایل راہل نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کوہلی سنگل نہ لیں اور اپنی سنچری مکمل کریں۔ ’وارٹ کچھ کنفیوژڈ تھے۔ انھوں نے کہا میں سنگل نہ لے کر اچھا نہیں لگوں گا۔ یہ ورلڈ کپ ہے۔ میں نہیں چاہتا یہ تاثر جائے کہ میں صرف اپنا ریکارڈ مکمل کرنا چاہتا ہوں۔ پھر میں نے انھیں کہا کہ میں سنگل نہیں لوں گا۔‘ آخری اوورز میں ایسے پانچ مواقع آئے جب کوہلی اور راہل نے سنگلز نہیں لیے۔ میچ میں بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے پر کوہلی نے مائیک پر رویندر جڈیجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسے آپ سے چرانے پر معذرت چاہتا ہوں۔‘ امپائر کی جانب سے وائیڈ نہ دینے کا فیصلہ بھی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے جس پر وشال مشرا نامی صارف نے لکھا کہ ’رچرڈ کیٹلبرو کرکٹ کی تاریخ کے ایک بہترین امپائر ہیں۔‘ امپائر نے وائیڈ کیوں نہ دی؟ کوہلی کی سنچری سے قبل وائیڈ نہ دینے کے فیصلے کا ممکنہ تعلق سنہ 2022 میں ایم سی سی کے کرکٹ قواعد میں کی جانے والی تبدیلی سے ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ قانون بولرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے متعارف کرایا گیا مگر شاید اس معاملے میں یہ قانون بیٹر کے فائدے میں چلا گیا۔ اس قانون میں تبدیلی سے قبل ایم سی سی لاز آف کرکٹ کی شق 22.1.1 میں وائیڈ سے متعلق فیصلہ امپائر کی ججمنٹ پر تھا۔ مارچ 2022 میں اس قانون میں معمولی تبدیلی کر کے شق 22.1.2 متعارف کرائی گئی جس کے تحت امپائر وائیڈ کا فیصلہ بیٹر کی پوزیشن کے لحاظ سے کرے گا۔ ایم سی سی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’جدید کھیل میں بیٹرز پہلے سے کہیں زیادہ بال کرائے جانے سے قبل اپنی پوزیشن تبدیل کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ بہت ہی ناانصافی پر مبنی سمجھا جائے گا کہ اگر کسی ایسی بال کو وائیڈ قرار دیا جائے جو اس جگہ سے گزرے جہاں بلے باز پہلے کھڑا تھا۔‘ اس شق میں اس طرح تبدیلی متعارف کرائی گئی کہ اب جہاں بیٹر کھڑا ہوگا، اس سے وائیڈ کا تعین متاثر ہوگا۔ اب کوہلی کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں۔ جب بولر دوڑنا شروع کرتا ہے تو کوہلی بالکل اوپن پوزیشن میں اس طرح کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ان کا فرنٹ فٹ لیگ سائیڈ کی طرف مڑ جاتا ہے اور اس وقت ان کے قریب سے بال گزرتی ہے۔ پھر جب بال وکٹ کیپر تک پہنچتی ہے تو اس دوران بھی ان کی پوزیشن میں ایک معمولی تبدیلی دیکھنے میں آتی ہے۔ اگر کوہلی اپنی جگہ پر کھڑے رہتے تو بال انھیں آ کر لگتی۔ اب ایسے میں نئے قوانین کی روشنی میں امپائر کی طرف سے اسے وائیڈ نہ قرار دینا درست فیصلہ تھا۔

امپائر کا وائیڈ نہ دینے کا فیصلہ جس سے کوہلی کو سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا Read More »