ناٹنگھم: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک تبدیل شدہ جین جو جسم کا وزن قابو رکھنے میں مدد دیتا ہے مٹاپے سے نمٹنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔
ZFHX3 جین متغیر (جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ صرف چار فی صد افراد میں پیا جاتا ہے) تحقیق میں دماغ کے ایسے حصوں کو قابو کرتا پایا گیا ہے جو بھوک کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی اور ایم آر سی ہیرویل سے تعلق رکھنے سائنس دانوں نے چوہوں میں ایسا نظام دریافت کیا ہے جس کے تحت تغیر شدہ جین بھوک، وزن اور انسولین ہارمون (جو خون میں موجود شوگر کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے اور ذیا بیطس کی پیچیدگیوں سے بچاتا ہے) پر قابو رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس طریقے کو سمجھ کر وزن کم کرنے کی نئی تھراپیوں کے لیے راہیں ہموار کی جاسکتی ہیں۔
ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی محقق ڈاکٹر ریبیکا ڈمبیل کا کہنا تھا کہ پہلی بار سائنس دانوں نے اس جین کے پروٹین کے ساتھ نمو اور توانائی کے توازن میں تبدیلی کا مظاہرہ کیا، یہ اس متغیر سے مشابہ ہے جو انتہائی کم افراد میں پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا بڑا جینیاتی جزو ہے جو ہماری بھوک اور نمو سے تعلق رکھتا ہے لیکن مکمل طوت پر سمجھا نہیں گیا ہے۔