ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد ادھیڑ عمر اور خصوصی طور پر 50 سال یا اس سے زائدالعمر افراد کی دماغی صلاحیت سخت متاثر ہوئی ہے، ان کی یادداشت کمزور پڑ چکی ہے۔
کورونا کی وبا دسمبر 2019 کے اختتام پر چین سے شروع ہوئی تھی، جس نے دنیا بھر کو لپیٹ میں لے لیا تھا اور اسے 50 لاکھ سے زائد اموات ہوئی تھیں اور تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔
کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد پہلی بار دنیا کے متعدد ممالک میں کاروبار زندگی کئی ماہ تک مفلوج رہا، لاک ڈاؤن نافذ کرکے نقل و حرکت کو محدود کردیا گیا تھا، تاہم 2023 کی پہلی سہ ماہی میں عالمی ادارہ صحت نے کورونا کو ہیلتھ ایمرجنسی سے نکال دیا تھا۔
کورونا کے حوالے سے ہونے والی متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا تھا کہ اس کے ذہن پر شدید منفی اثرات پڑتے ہیں اور ذہن غیر فعال بن جاتا ہے۔
تاہم اب برطانیہ میں کی جانے والی منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کے بعد ادھیڑ عمر افراد کی دماغی صلاحیت ہمیشہ کے لیے متاثر ہوچکی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے دوران کورونا کے دور میں وبا سےمتاثر ہونے والے افراد سے سوالات کرکے ان کی ذہنی فعالیت جانچی گئی۔
ماہرین نے رضاکاروں سے متعدد سوالات کرنے سمیت ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے اور ان کی یادداشت کو جانچنے کے علاوہ ان کے ذہن کی فعالیت کو بھی پرکھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمر افراد اور خصوصی طور پر 50 سال اور اس سے زائد العمر افراد کورونا کے پہلے سال ذہنی طور پر شدید متاثر ہوئے، جس وجہ سے ان میں نہ صرف ڈر، خوف اور ڈپریشن کی سطح بڑھ گئی بلکہ ان کی ذہنی فعالیت بھی متاثر ہوئی۔
اسی طرح کورونا کے دوسرے سال بھی لوگوں کی ذہنی صحت سخت متاثر ہوئی، وبا سے متعلق پھیلنے والی خوفناک معلومات، تنہائی میں وقت گزارنے اور کاروبار زندگی مفلوج ہونے کی وجہ سے لوگوں کی ذہنی صحت سخت متاثر ہوئی، جس سے 50 سال اور اس زائد العمر افراد کی یادداشت بھی شدید متاثر ہوئی۔
ماہرین کے مطابق کورونا کی وبا سے وہ افراد ذہنی طور پر زیادہ متاثر ہوئے، جن کا ذہن پہلے سے ہی تھوڑا غیر فعال تھا، یعنی ان میں پہلے ہی یادداشت کے مسائل تھے۔