داؤد ابراہیم قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار ابراہیم کاسکر کے گھر پیدا ہوئے لیکن اپنے مستقبل کے لیے انھوں نے قانون شکنی کا راستہ چنا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پشہ دنیا کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔
داؤد کے والد ممبئی پولیس میں ایک کانسٹیبل تھے۔ لیکن ایک فلمی کہانی کی طرح داؤد نے اپنے لیے جرائم کی دنیا کا انتخاب کیا۔
ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ انھوں نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر وہ ممبئی کے ڈان بن گئے۔
ابتدا میں ان کا تعلق حاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔ اسّی کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور انھوں نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔
مقامی طور پر وہ اس وقت مشہور ہوئے جب ان پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔
اسّی کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کر لیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہو گئے۔
مبینہ طور پر دبئی میں انھوں نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا، بالی وڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا، اور جائیداد بنانا شروع کیا۔
اس وقت تک عام لوگ ان کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے۔ تاہم سال 1993 میں ممبئی میں ہونے والے بارہ دھماکوں کے بعد ان کو اس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگر میمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے۔ اس وقت داؤد ابراہم دبئی میں تھے۔
کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں ان کے دست راست چھوٹا راجن سے ان کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے۔ چھوٹا راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلانہ حملہ ہوا۔
بتایا جاتا ہے کہ داؤد ابراہیم کا نمبر دو ’چھوٹا شکیل‘ ہے جن کے گروہ میں ابو سالم شامل تھے۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہوگئے تھے۔
گذشتہ سال پرتگال کی پولیس نےاعلان کیا تھا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں 1993 میں ہونے والے بم دھماکوں کے بڑے ملزم ہیں۔ ان دھماکوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں ان کے بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہیں۔ ان کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کر دیا تھا جہاں وہ ممبئی جیل میں ہیں۔
ممبئی پولیس کے مطابق داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستانی حکام نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔