ورلڈ کپ کے گذشتہ روز کے میچ میں انڈیا نے بنگلہ دیش کے خلاف سات وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ مگر اس دوران یہ بات زیرِ بحث رہی کہ امپائر رچرڈ کیٹلبرو کے وائیڈ نہ دینے کے فیصلے سے وراٹ کوہلی کو اپنی سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا۔
یہ اس وقت ہوا جب انڈین ٹیم دوسری اننگز میں 257 کے ہدف کا تعاقب کر رہے تھے۔ تین وکٹوں کے نقصان پر انڈیا کا سکور 255 تھا۔ انڈیا کو جیت کے لیے دو رنز درکار تھے مگر کوہلی کی سنچری میں تین رنز باقی تھے۔ بنگلہ دیشی سپنر نسیم احمد کے اوور کی پہلی گیند لیگ سائیڈ سے کیپر کے گلووز میں گئی مگر امپائر نے مسکراتے ہوئے اس پر وائیڈ کا اشارہ نہیں دیا۔ اس کے بعد کوہلی نے اوور کی تیسری گیند پر چھکا لگایا اور اپنی سنچری مکمل کر لی۔
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے تبصرہ کیا ہے کہ کیٹلبرو کے فیصلے سے کوہلی کو سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا۔ اس معاملے پر امپائر بھی تنقید کی زد میں آئے ہیں۔
کوہلی کی سنچری کے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں؟
ورلڈ کپس میں آٹھ سال بعد آنے والی کوہلی کی تیسری سنچری اور انڈیا کی یہ فتح سوشل میڈیا پر بھی زیرِ بحث ہیں۔ میچ کے بعد کوہلی کے ساتھ بیٹنگ کرنے والے بلے باز کے ایل راہل نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کوہلی سنگل نہ لیں اور اپنی سنچری مکمل کریں۔ ’وارٹ کچھ کنفیوژڈ تھے۔ انھوں نے کہا میں سنگل نہ لے کر اچھا نہیں لگوں گا۔ یہ ورلڈ کپ ہے۔ میں نہیں چاہتا یہ تاثر جائے کہ میں صرف اپنا ریکارڈ مکمل کرنا چاہتا ہوں۔ پھر میں نے انھیں کہا کہ میں سنگل نہیں لوں گا۔‘
آخری اوورز میں ایسے پانچ مواقع آئے جب کوہلی اور راہل نے سنگلز نہیں لیے۔ میچ میں بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے پر کوہلی نے مائیک پر رویندر جڈیجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسے آپ سے چرانے پر معذرت چاہتا ہوں۔‘
امپائر کی جانب سے وائیڈ نہ دینے کا فیصلہ بھی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے جس پر وشال مشرا نامی صارف نے لکھا کہ ’رچرڈ کیٹلبرو کرکٹ کی تاریخ کے ایک بہترین امپائر ہیں۔‘
امپائر نے وائیڈ کیوں نہ دی؟
کوہلی کی سنچری سے قبل وائیڈ نہ دینے کے فیصلے کا ممکنہ تعلق سنہ 2022 میں ایم سی سی کے کرکٹ قواعد میں کی جانے والی تبدیلی سے ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ قانون بولرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے متعارف کرایا گیا مگر شاید اس معاملے میں یہ قانون بیٹر کے فائدے میں چلا گیا۔
اس قانون میں تبدیلی سے قبل ایم سی سی لاز آف کرکٹ کی شق 22.1.1 میں وائیڈ سے متعلق فیصلہ امپائر کی ججمنٹ پر تھا۔ مارچ 2022 میں اس قانون میں معمولی تبدیلی کر کے شق 22.1.2 متعارف کرائی گئی جس کے تحت امپائر وائیڈ کا فیصلہ بیٹر کی پوزیشن کے لحاظ سے کرے گا۔ ایم سی سی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’جدید کھیل میں بیٹرز پہلے سے کہیں زیادہ بال کرائے جانے سے قبل اپنی پوزیشن تبدیل کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ بہت ہی ناانصافی پر مبنی سمجھا جائے گا کہ اگر کسی ایسی بال کو وائیڈ قرار دیا جائے جو اس جگہ سے گزرے جہاں بلے باز پہلے کھڑا تھا۔‘ اس شق میں اس طرح تبدیلی متعارف کرائی گئی کہ اب جہاں بیٹر کھڑا ہوگا، اس سے وائیڈ کا تعین متاثر ہوگا۔ اب کوہلی کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں۔ جب بولر دوڑنا شروع کرتا ہے تو کوہلی بالکل اوپن پوزیشن میں اس طرح کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ان کا فرنٹ فٹ لیگ سائیڈ کی طرف مڑ جاتا ہے اور اس وقت ان کے قریب سے بال گزرتی ہے۔ پھر جب بال وکٹ کیپر تک پہنچتی ہے تو اس دوران بھی ان کی پوزیشن میں ایک معمولی تبدیلی دیکھنے میں آتی ہے۔ اگر کوہلی اپنی جگہ پر کھڑے رہتے تو بال انھیں آ کر لگتی۔ اب ایسے میں نئے قوانین کی روشنی میں امپائر کی طرف سے اسے وائیڈ نہ قرار دینا درست فیصلہ تھا۔