Smog

Rice straw Burning is contributing in Smog

پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے پر 7 کسان گرفتار، 21 مقدمات درج

لاہور: پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور پولیس نے ہفتہ کے روز صوبہ بھر میں کارروائی کرتے ہوئے فصلوں کے پرندے کو جلانے کے الزام میں سات کسانوں کو گرفتار کیا اور 21 دیگر کے خلاف مقدمات درج کر لیے۔ پی ڈی ایم اے نے خلاف ورزی پر کسانوں پر 18 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ بہاولنگر میں پانچ، بہاولپور میں چار، کوٹ ادو میں ایک، نارووال میں تین، راجن پور میں چھ اور وہاڑی میں دو کسانوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ پولیس نے بہاولپور میں چار، راجن پور میں دو اور کوٹ ادو سے ایک کسان کو گرفتار کر لیا۔ پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا کہ سموگ پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور کمشنرز اور ڈی سیز کو سمارٹ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سموگ میں کردار ادا کرنے والے اینٹوں کے بھٹوں اور فیکٹریوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی اور شہری مکینوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوانین نافذ کرنے والے حکام کو عام لوگوں کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنی چاہیے اور عوام کو سماجی ذمہ داری کو سنجیدگی سے ادا کرنا چاہیے۔ پی ڈی ایم اے نے آج چھ ڈویژنوں میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔ خانیوال کے ڈپٹی کمشنر وسیم حامد نے بتایا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران پراٹھا جلانے پر کسانوں کے خلاف 241 مقدمات درج کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد سموگ اقدامات کی خلاف ورزی پر کسانوں پر 4.4 ملین روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا اور اعلان کیا کہ آلودگی پھیلانے والے ٹرانسپورٹ اور صنعتی یونٹس کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ دریں اثنا، PDMA نے ہفتے کے روز اسموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث صوبے کے 6 ڈویژنوں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔ پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، سرگودھا، فیصل آباد اور ساہیوال ڈویژنوں میں سموگ کو ایک آفت اور صحت عامہ کے لیے ایک سنگین اور آسنن خطرہ قرار دیا گیا ہے، جن میں ہوا کے معیار کا انڈیکس سب سے زیادہ ہے۔ AQI) اور سموگ کی وجہ سے آشوب چشم کے ممکنہ ہاٹ سپاٹ ہیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ’محدود نقل و حرکت‘ ہوگی اور اتوار کو درج ذیل اقدامات کا مشاہدہ کیا جائے گا۔ تمام بازار، دکانیں اور ریستوراں اتوار کو شام 4 بجے کے بعد کھلے رہیں گے۔ تمام شہری ہر قسم کی بیرونی نقل و حرکت/سرگرمیوں کے دوران چہرے کے ماسک پہنیں۔ فارمیسی، طبی سہولیات اور ویکسی نیشن مراکز، پیٹرول پمپ، آئل ڈپو، تندور، بیکریاں، گروسری اسٹورز، ڈیری، میٹھا، سبزی/پھل، گوشت کی دکانیں، ای کامرس/پوسٹل/کوریئر سروسز، یوٹیلٹی سروسز، کال سینٹرز اور بین الاقوامی آئی ٹی سینٹرز پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں۔ پہلے سے طے شدہ امتحانات/اسسمنٹ ٹیسٹ جاری رہیں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر سموگ کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو حکومت مزید پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔

پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے پر 7 کسان گرفتار، 21 مقدمات درج Read More »

Artificial Rain in Lahore is planned

لاہور میں مصنوعی بارش کیلئے 35 کروڑ کا تخمینہ، چینی ماہرین جلد آئیں گے

لاہور ( این این آئی) اسموگ کی روک تھام کے اقدامات کے سلسلے میں لاہور میں مصنوعی بارش کرنے پر 35 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق سیکریٹری خزانہ کی بھجوائی گئی سمری نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی اجازت سے مشروط ہو گی۔ نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا کہ کلائوڈ سیڈنگ مصنوعی بارش برسانے میں سب سے تیز ٹیکنالوجی ہے۔عامر میر نے کہا کہ چین سے بات ہو گئی ہے جلد چینی ماہرین پاکستان آئیں گے، نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی کوشش ہے کہ رواں سال ہی مصنوعی بارش کا تجربہ کیا جائے۔

لاہور میں مصنوعی بارش کیلئے 35 کروڑ کا تخمینہ، چینی ماہرین جلد آئیں گے Read More »

سموگ کے پیش نظرپنجاب کے 10 اضلاع میں آج لاک ڈاؤن ہے

دنیا بھر کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور سرفہرست ہے، اسموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر لاہور سمیت چھ ڈویژنز میں لاک ڈاؤن نافذ ہے۔تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ لاہور میں صبح سویرے شہرکی فضا میں آلودگی کا تناسب 379 ہوگیا، عالمی ماحولیاتی ویب سائٹ نے لاہورپھردُنیا کا سب سے آلودہ ترین شہر قرار دیدیا۔ پنجاب بھر کے10 اضلاع میں سمارٹ لاک ڈاون نافذ ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی کی شرح 500 سے زائد ہوگئی، اپر مال کینال روڈ 564 اے کیو آئی کے ساتھ سب سے زیادہ آلودہ علاقہ ہے،شملہ پہاڑی کے اطراف میں 523، مال روڈ میں 496، گلبرگ میں 475 ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور سمیت پنجاب کے 10 اضلاع میں جمعہ اور ہفتہ کے روز تعلیمی ادارے بند رہیں گے،لاہور ،فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، ساہیوال اور ملتان ڈویژن میں بھی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سموگ پر قابو پانے کیلئےمصنوعی بارش کیلئے بھی تیاریاں شروع کر دی ہیں،لاہور میں انسداد سموگ کیلئے سموگ ٹاورز لگائے جائیں گے۔

سموگ کے پیش نظرپنجاب کے 10 اضلاع میں آج لاک ڈاؤن ہے Read More »

سموگ، 18 نومبر کو لاہور، ننکانہ، شیخوپورہ گوجرانوالہ سمیت 10 اضلاع میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے، نوٹیفکیشن جاری

  لاہور (ایگنایٹ پاکستان) پنجاب حکومت نے سموگ کے باعث ہفتہ 18 نومبر کو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 18 نومبر کو لاہور‘ ننکانہ صاحب‘ شیخوپورہ‘ قصور‘ گوجرانوالہ‘ گجرات سمیت دس اضلاع میں تمام سکولز‘ کالجز اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔ مارکیٹیں‘ دکانیں‘ جم‘ سینما دوپہر 3 بجے کھلیںگے۔

سموگ، 18 نومبر کو لاہور، ننکانہ، شیخوپورہ گوجرانوالہ سمیت 10 اضلاع میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے، نوٹیفکیشن جاری Read More »

Artificial Rain in Lahore is planned

مصنوعی بارش کیا ہے اور سموگ کیخلاف کس حد تک فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے؟

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) سموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بعد لاہور کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس 300 سے بھی تجاوز کر گیا ہے اور محکمہ موسمیات کے مطابق دسمبر کے وسط تک قدرتی طور پر بارش کے امکانات بھی بہت کم ہیں، اس صورتحال کے پیش نظر نگران پنجاب حکومت کی جانب سے مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے 28 اور 29 نومبر کو مصنوعی بارش کیلئے ماہرین کی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے، ٹیکنیکل کمیٹی کے ممبر اور پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف جیوگرافی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منور صابر نے کہا کہ مصنوعی بارش پہلے سے موجود بادلوں پر نمک چھڑک کر برسائی جا سکتی ہے، ایک بار بارش برسانے کیلئے 4 کروڑ روپے خرچ آئے گا۔ ڈاکٹر منور صابر نے مزید بتایا کہ مصنوعی بارش سے موسمیاتی سسٹم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، چونکہ سموگ ہر سال شہر پر چھاتی ہے جس کی وجہ سے “مین میڈ” بارش کی ہر سال ضرورت ہوگی۔واضح رہے کہ پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف جیوگرافی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منور صابر نے تین سال پہلے مصنوعی بارش کرنے کا تصور پیش کیا تھا اور خانپور میں اس کا تجربہ بھی کیا گیا۔ مصنوعی بارش کیسے برستی ہے؟ مصنوعی بارش برسانے کا عمل بھی کافی دلچسپ ہے جس میں پہلے بادلوں کو کیمیکل کے ذریعے بھاری کیا جاتا ہے، مصنوعی بارش کلاؤڈ سیڈنگ تکنیک کے ذریعے ہوتی ہے، خصوصی ہوائی جہاز کے ذریعے دو سے چار ہزار فٹ کی بلندی سے بادلوں کے اوپر سوڈیم کلورائیڈ، سلور آئیوڈائیڈ اور دیگر کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں، ان کیمیکلز کی وجہ سے بادلوں میں برفیلے کرسٹلز بنتے ہیں اور بادل بھاری ہو جاتے ہیں اور برسات ہونے لگتی ہے۔ Cloud seeding یا مصنوعی بارش کے لیے جہاز کے ذریعے بادلوں پر کیمیکل چھڑکنے کے علاوہ زمین سے بھی راکٹ فائر کر کے ان پر کیمیکل چھڑکا جا سکتا ہے، یہ طریقہ کار زیادہ تر چین میں استعمال کیا جاتا ہے یعنی مطلوبہ کیمیائی مادوں کے راکٹ تیار کر کے انہیں بادلوں پر فائر کیا جاتا ہے اور اس طریقے سے مصنوعی بارش برسائی جاتی ہے۔ ہر بادل مصنوعی بارش کے لیے موزوں نہیں، نہ ہر موسم میں یہ برسات ہو سکتی ہے، اس کے لیے خاص ماحول درکار ہوتا ہے، ماحولیاتی ماہرین کے مطابق دس میں سے تین قسم کے بادلوں میں مصنوعی بارش کا تجربہ کیا جاسکتا ہے، ایسے بادلوں کو مصنوعی بارش کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جن کی تہہ 7 سے 10 ہزار فٹ موٹی ہو۔ مصنوعی بارش کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہوا میں رطوبت یعنی نمی 70 سے 75 فیصد ہو اور ہوا کی رفتار 30 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو، ان سارے عوامل کی موجودگی میں ہی مصنوعی بارش کا تجربہ مکمل طور پر کامیاب ہو سکتا۔ دو امریکی سائنس دانوں ونسنٹ شیفر اور برنارڈ وونیگو نے 1946ء میں پہلی مرتبہ مصنوعی بارش کرانے میں کامیابی حاصل کی تھی، انہوں نے ڈرائی آئس کا استعمال کرکے کامیاب کلاؤڈ سیڈنگ کی تھی۔ آج دنیا کے 50 سے زائد ملکوں میں کلاؤڈ سیڈنگ کے پروگرام چل رہے ہیں، امریکا، چین، مالی، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات جیسے ممالک خشک سالی کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ نقصانات مصنوعی بارش جہاں فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے وہیں اس کے نقصانات بھی ہیں، پہلی بات تو یہ کہ بادلوں کو برسایا تو جا سکتا ہے لیکن وہ اپنی مرضی سے ہی رکیں گے، دوسری بات اس سے ماحول پر غیر فطری دباؤ بڑھ جاتا ہے، شدید حبس اور گرمی بڑھ سکتی ہے، چونکہ اس بارش کے پانی میں کیمیائی مادے شامل ہوتے ہیں اس لیے یہ پانی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ مصنوعی بارش برسانے کے اس عمل میں بہت سے کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں، جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، کیلشیم کلورائیڈ، پوٹاشیم کلورائیڈ، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ، ایلومینیم آکسائیڈ اور زنک شامل ہیں، تاہم ان میں سب سے زیادہ مہلک سلور آیوڈائیڈ ہے، تنزانیہ میں پانی اور انسانی مسائل پر تحقیق کرنے والی ڈاکٹر وکٹوریہ نگومو کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش سے بہت سے بیماریاں جنم لیتی ہیں، جن میں ایڈز، ملیریا، کینسر جیسے مہلک امراض شامل ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی تحقیق کے مطابق پانی میں حل نہ ہونے والا سلور آیوڈائیڈ ایک زہریلا مادہ ہے جو پانی کو آلودہ کردیتا ہے، تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ کیمیکل انسانوں، مچھلیوں اور دیگر جانداروں کے لیے زہر کا درجہ رکھتا ہے، یہ کیمیکل جلد، سانس اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اس کی کم مقدار بھی نظام انہضام کی خرابی، گردوں اور پھیپھڑوں میں زخم کا سبب بنتی ہے۔ کیا پاکستان میں مصنوعی بارش کرنا ممکن ہے؟ محکمہ موسمیات کے ریجنل ڈائریکٹر شاہد عباس کے مطابق مصنوعی بارش برسانا کوئی مشکل عمل نہیں لیکن اس تجربے کے کامیاب ہونے کے لیے کافی صورتیں ہیں جن کے بغیر مصنوعی بارش برسانا ناممکن ہے، انہوں نے بتایا کہ مؤثر کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے کم از کم 40 فیصد بادلوں کا ہونا اور ہوا میں کم سے کم 70 فیصد نمی ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہوا کی رفتار بھی بہت معنی رکھتی ہے اور جب تک یہ صورتیں مکمل نہ ہوں تو مصنوعی بارش کا تجربہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ریجنل ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ مصنوعی بارش کا تجربہ اگر کامیاب بھی ہو جائے تو اس کو آلودگی ختم کرنے کے لیے مستقل حل تصور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بارش کے بعد آلودگی کم تو ضرور ہو گی مگر اس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ اس میں دوبارہ اضافہ نہیں ہوگا۔ دنیا بھر میں مصنوعی بارش کا استعمال آج دنیا کے 50 سے زائد ملکوں میں کلاؤڈ سیڈنگ کے پروگرام چل رہے ہیں، امریکہ، چین، مالی، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات جیسے ممالک خشک سالی کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ 2008ء میں بیجنگ اولمپکس کے دوران اس کا استعمال کرکے اس امر کو یقینی بنایا گیا تھا کہ بارش افتتاحی اور اختتامی تقریب کا مزہ خراب نہ کر دے، اس کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ تکنیک کی

مصنوعی بارش کیا ہے اور سموگ کیخلاف کس حد تک فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے؟ Read More »

Polluttion in Lahore Smog In Punjab

پنجاب میں سموگ: ’اب تو ایسا لگتا ہے یہ زہریلی فضا ہماری زندگیوں کا حصہ ہے‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں رواں برس بھی موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی سموگ نے ڈیرے ڈال لیے ہیں اور صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گذشتہ ہفتوں میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی سموگ کی مقدار انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گئی۔ حالیہ ڈیٹا کے مطابق رواں ماہ لاہور شہر متعدد بار دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔ ماہرین کے مطابق سموگ کی صورتحال موسم سرما میں شدت اختیار کر جاتی ہے مگر درحقیقت یہ وہ آلودگی ہے جو سارا سال فضا میں موجود رہتی ہے۔ یونیورسٹی آف شکاگو میں دنیا بھر کے ممالک میں فضائی آلودگی کے بارے میں ہونے والی ایک تحقیق کے سنہ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں رہنے والے افراد کی متوقع اوسط عمر ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے باعث چار سال تک بڑھ سکتی ہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث پاکستان کے شہریوں کی زندگی میں اوسط نو ماہ کی کمی ہو رہی ہے۔ دوسری جانب فضائی آلودگی کو جانچنے کے پیمانے ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کے مطابق لاہور اور اس کے گرد و نواح میں رہنے والے شہریوں کی زندگی فضائی آلودگی کی وجہ سے سات سال کم ہو رہی ہے۔ سموگ انسانی صحت کے لیے کس حد تک خطرناک؟ نزلہ، کھانسی، گلا خراب، سانس کی تکلیف اور آنکھوں میں جلن وہ ظاہری علامات ہیں جو سموگ کے باعث ہر عمر کے شخص کو بری طرح متاثر کرتی ہیں جبکہ سموگ انسانی صحت کو ایسے نقصانات بھی پہنچاتی ہے جو بظاہر فوری طور پر نظر تو نہیں آتے لیکن وہ کسی بھی شخص کو موذی مرض میں مبتلا کر سکتے ہیں، جیسا کہ پھیپڑوں کا خراب ہونا یا کینسر۔ ڈاکٹروں کے مطابق بچے اور بوڑھے افراد سموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس لیے جب سموگ بڑھ جائے تو انھیں گھروں میں ہی رہنا چاہیے۔ ماحولیات کے اُمور پر کام کرنے والے کارکن، وکیل اور ماہر رافع عالم نے بی بی سی سے گفتگو میں انڈیا میں ہونے والی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دہلی میں تین سے 14 سال تک کے عمر کے بچوں پر ایک تحقیق کی گئی جس میں دیکھا گیا کہ سموگ ان کے پھیپڑوں پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق اس تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے 48 فیصد بچوں کے پھیپھڑے کالے تھے یعنی بلیک لنگز۔ ’اب آپ خود اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ فضائی آلودگی کی یہ قسم کس حد تک انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔‘ ’یہ زہریلی فضا ہماری زندگیوں کا حصہ ہی بن گئی ہے‘ لاہور میں حالیہ سموگ اور فضائی آلودگی کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے شہریوں کی زندگی اور صحت کو کیسے متاثر کیا اس بارے میں چند رہائشیوں نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی تکلیف بیان کی۔ ڈیڑھ برس کی بیٹی کی والدہ سارہ ذیشان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی بیٹی بُری طرح سموگ سے متاثر ہوئی۔ جس کی وجہ سے اس کا گلا خراب، کھانسی، بخار ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے منھ میں چھالے بھی نکل آئے ہیں اور اسے کھانے پینے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سارہ اور ان کے خاندان کی طرح لاہور شہر میں بسنے والے لاکھوں افراد سموگ سے متاثر ہو رہے ہیں۔ امیر حمزہ جو ایک سیلز مین ہیں، کہتے ہیں کہ ان کا روزگار منسلک ہی ایسے کام سے ہے جس کے لیے سارا دن گھر سے باہر رہ کر موٹر سائیکل چلانا ہوتی ہے۔ ’میں مختلف پوانٹس پر جا کر پراڈکٹس کی مارکیٹنگ کرتا ہوں اور جب دن بھر کام کر کے گھر جاتا ہوں تو فضائی آلودگی اور سموگ کے باعث آنکھیں سرخ اور جلن کا شکار ہوتی ہیں۔ ابھی بھی مجھے زکام، گلا خراب اور کھانسی ہے۔ آئے روز بیمار رہنے کے باعث کام بھی متاثر ہوتا ہے۔‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے آنکھوں میں جلن اور پانی آنے کے باعث جگہ جگہ بائیک روک کر پانی سے آنکھیں دھونی پڑتی ہیں۔ اب تو ایسا محسوس ہوتا کہ یہ زہریلی فضا ہماری زندگیوں کا حصہ ہی بن گئی ہے۔‘ سموگ اور ایئر کوالٹی انڈیکس کا مطلب کیا ہے؟ رافع عالم کے مطابق سموگ دراصل فضائی آلودگی ہے جو ہوا میں موجود مضر صحت گیسیوں کے اخراج اور ہوا میں موجود مٹی کے ذرات کے ملاپ سے بنتی ہے۔ ’دراصل جب دھواں اور درجہ حرارت کم ہونے کے باعث بننے والی دھند (فوگ) آپس میں ملتے ہیں تو یہ سموگ بناتے ہیں۔ اسے ’فوٹو کیمیکل سموگ‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب نائٹروجن آکسائیڈز جیسے دیگر زہریلے ذرات سورج کی روشنی سے مل کر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔‘ یہ چھوٹے کیمیائی اجزا سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ پی ایم 2.5 کے ذرات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ نہ صرف سانس کے ذریعے آپ کے جسم یں داخل ہو جاتے ہیں بلکہ آپ کی رگوں میں دوڑتے خون میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے صحت نے ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے رہنما اصول مرتب کیے ہیں جن کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی شہر یا علاقے کی فضا میں موجود پی ایم 2.5 ذرات کی تعداد 25 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس فضائی آلودگی میں موجود کیمائی گیسز، کیمائی اجزا، مٹی کے ذرات اور نہ نظر آنے والے وہ ان کیمائی ذرات کی مقدار ناپنے کا معیار ہے جنھیں پارٹیکولیٹ میٹر (پی ایم) کہا جاتا ہے۔ ان ذرات کو ان کے حجم کی بنیاد پر دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی پی ایم 2.5 اور پی ایم 10۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے معیار کا تعین فضا میں موجود مختلف گیسوں اور پی ایم 2.5 (فضا میں موجود ذرات) کے تناسب کو جانچ کر کیا جاتا ہے۔ ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ گیسیں فضا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔ پاکستان میں ایئر کوالٹی انڈیکس کا معیار کیا ہے؟

پنجاب میں سموگ: ’اب تو ایسا لگتا ہے یہ زہریلی فضا ہماری زندگیوں کا حصہ ہے‘ Read More »

Lahore Polluted City in World

سموگ نے ایک بار پھر لاہور کو دنیا کا آلودہ ترین شہر بنادیا

لاہور: (ایگنایٹ پاکستان ) سموگ نے صوبائی دارالحکومت لاہور کو ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر بنا دیا۔ پنجاب حکومت نے سموگ کی شدت کے پیش نظر لاہور ڈویژن سمیت مخصوص اضلاع میں 4 روز کے لئے ماحولیاتی اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی، پابندیوں کا اطلاق 9 سے اتوار 12 نومبر تک ہوگا۔ گوجرانوالہ، حافظ آباد، نارووال، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور سیالکوٹ میں بھی دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ اس دوران تعلیمی ادارے، سرکاری و نجی دفاتر، سینما، پارکس اور ریسٹورنٹ بند رہیں گے جبکہ مارکیٹیں ہفتے کو بند رہیں گی جبکہ بیکریاں اور میڈیکل سٹور کھلیں گے، بسیں اور ویگنیں چلتی رہیں گی۔

سموگ نے ایک بار پھر لاہور کو دنیا کا آلودہ ترین شہر بنادیا Read More »

Smog Fog in Punjab

سموگ کے سبب پنجاب کے مختلف اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن لگا دیا گیا

صوبہ پنجاب میں سموگ کی خراب صورتحال کے پیش نظرآٹھ شہروں میں جزوی لاک ڈاؤن لگادیاگیا۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے سات شہروں میں چار روز مارکیٹیں بند رہیں گی، دیگر شہروں میں شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، قصور، گوجرانوالہ، حافظہ آباد اور نارووال شامل ہیں ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کے مطابق مارکیٹ، شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس، جمنزیم، تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے،اس دوران پبلک اور پرائیوٹ ٹرانسپورٹ سے ان شہروں میں لوگوں کی نقل و حمل بھی محدود ہوگی۔ محکمہ صحت کے مطابق فارمیسز، میڈیکل سٹورز، ویکسی نیشن سنٹرز، پٹرول پمپس، تیل کے ڈپو،تندور، بیکریز، گروسری سٹورز، کریانہ سٹور ، ڈیری شاپس، سویٹ شاپس، پھل و سبزیوں کی دُکانیں معمول کے مطابق کھلیں گے 

سموگ کے سبب پنجاب کے مختلف اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن لگا دیا گیا Read More »

Smog and Fog in Lahore

پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ، حکومت کا 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان

  لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) نگران وزیرا علیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان کر دیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج نگران کابینہ کی تفصیلی میٹنگ ہوئی، بھارت میں پاکستان سے چار گنا زائد فصلیں جلائی جا رہی ہیں، بھارت کی وجہ سے ہمارے لیے مسئلے پیدا ہو رہے ہیں، سکول کے بچوں کو آنکھوں میں اور سانس کے مسائل آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں چند فیصلے ہوئے ہیں، 9 نومبر کو پہلے ہی چھٹی کا اعلان ہو چکا ہے، مخصوص اضلاع میں جمعرات سے اتوار تک تمام سکول، کالجز اور سرکاری ادارے بند رہیں گے، لاہور ڈویژن، وزیر آباد، گوجرانوالہ، ننکانہ صاحب میں چھٹی ہو گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کر رہے ہیں، مارکیٹیں صرف ہفتے والے دن بند ہوں گی، مارکیٹوں کی اتوار والے دن ویسے ہی چھٹی ہوتی ہے، ریسٹورنٹ، سینما گھر جمعہ، ہفتہ، اتوار کو بند ہوں گے۔ محسن نقوی نے کہا کہ بیکریز، فارمیسیز، شادی گھر کھلے رہیں گے، ہر قسم کے پارکس بند رہیں گے، پبلک ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی، ٹیک اوے ریسٹورنٹ کھلے رہیں گے، کسی نے چھٹی پر جانا ہے تو چلے جائیں لاہور کو تھوڑا ریسٹ دیں، شہری ماسک ضرور پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقل فیصلہ نہیں صرف ایک دفعہ کریں گے، فیصلے کا اطلاق صرف رواں ہفتے کے لیے ہو گا، اس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرائیں گے، دفعہ 144 کے نفاذ کے لیے سختی کرنا پڑے گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں فضائی آلودگی میں کمی لائی جائے، 9 نومبر کو بارش کا بھی امکان ہے، دہلی کے بھی سکول بند کر دیئے گئے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ، حافظ آباد، ننکانہ صاحب اور وزیر آباد میں 10 نومبر کو تعطیل ہو گی، فیکٹریاں بند کر کے مزدوروں کا چولہا بند نہیں کر سکتے، جمعہ والے دن چھٹی کے لیے تاجروں سے درخواست کریں گے، سموگ کا زیادہ مسئلہ بارڈر کی دوسری طرف سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیل ہے 4 دن تک گھروں میں رہیں یا سیر کے لیے لاہور سے باہر چلے جائیں، احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے بزرگ، بچے ماسک ضرور پہنیں، لاہور فیسٹیول کو بھی بند کر دیا ہے، پنجاب حکومت یہ تمام اقدامات ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت کر رہی ہے۔

پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ، حکومت کا 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان Read More »

Smog and Fog in Lahore

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض

اہور: (ایگنایٹ پاکستان) پی ڈی ایم اے پنجاب نے سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں سموگ کے تدارک کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کر دیں اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات سونپ دیئے گئے۔ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نازیہ جبین نے صوبے بھر کی انتظامیہ کو لیٹر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر اس اقدام کو روکیں جو سموگ کا باعث ہے، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر مکمل پابندی عائد ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، تمام کارخانے جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہو گی۔ نازیہ جبین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے چلنے والے بھٹوں کے علاوہ باقیوں پر کڑی نظر رکھے، حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے، عوام کے ساتھ رابطہ استوار کریں، جہاں خلاف ورزی ہو اس کی ویڈیو منگوائیں، یونیورسٹیز، کالجز اور سکولوں میں سموگ تدارک کیلئے سیمینارز بھی منعقد کروائے جائیں۔

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض Read More »