Rupee

دن تسلسل سے کمی کے بعد ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ

پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی کمی کا سلسلہ منگل کے روز رُک گیا جب ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انٹر بنک میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل 28 کاروباری دنوں میں کمی ریکارڈ کی گئی اور ایک ڈالر کی قیمت 307.10 روپے کی تاریخی بلند سطح سے 276 کی سطح تک گر گئی۔ منگل کے روز کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی جب ایک ڈالر کی قیمت ایک روپے سے زائد کمی کے بعد 276 روپے کی سطح سے بھی نیچے گر گئی تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قیمت بیس پیسے اضافے کے بعد 277.03 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ کرنسی ڈیلرز کے مطابق منگل کے روز ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ انٹر بینک مارکیٹ میں درآمدی کارگو کی ایل سی کے لیے بڑی ادائیگی تھی جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ جنرل سیکریٹری ایکسچنیج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے بتایا کہ ڈالر کی انٹر بینک میں قیمت بڑھنے کی وجہ ایک بڑی ایل سی کی ادائیگی تھی جس نے اس کی قیمت میں اضافہ کیا۔ تاہم انھوں کا کہا کہ ڈالر کی قیمت اگلے دنوں میں مزید کم ہو سکتی ہے کیونکہ مارکیٹ میں ڈالر کی رسد مناسب ہے جس کی وجہ برآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کو مارکیٹ میں بیچنا، ترسیلات زر کا سرکاری چینل سے آنا اور ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے انٹر بنک میں ڈالر بیچنا شامل ہے۔

دن تسلسل سے کمی کے بعد ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافہ Read More »

پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری، انٹربینک میں امریکی ڈالر کی گراوٹ کا شکار

پاکستانی روپے نے اپنی متاثر کن بحالی کا سلسلہ جاری رکھا کیونکہ ڈالر کی قدر میں مزید 1.07 روپے کی ریکارڈ کمی ہوئی، جو انٹر بینک ایکسچینج میں 282.55 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو مسلسل 23ویں روز گراوٹ کا نشان ہے۔ پاکستانی روپیہ سعودی ریال کے مقابلے مضبوط ہو گیا۔ یہ گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں شرح مبادلہ میں نمایاں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔ انٹربینک ٹریڈنگ میں پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنے اضافے کا رجحان جاری رکھتا ہے، جمعرات کو 283.70 روپے تک پہنچ گیا۔ اوپن مارکیٹ ریٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ایک روپے کی کمی کے ساتھ امریکی کرنسی کی قیمت 284 روپے تک پہنچ گئی۔ دوسری طرف، پاکستان کے کل عوامی قرضوں کا تناسب مالی سال 22 میں 36.9 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 23 میں 38.3 فیصد ہو گیا۔ مالی سال 2023 کے لیے وزارت خزانہ کے سالانہ قرضوں کا جائزہ اور پبلک ڈیبٹ بلیٹن، جون 2023 کے آخر تک کل عوامی قرض 49.2 ٹریلین روپے کے مقابلے میں 62.88 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا، جو گزشتہ مالی سال 2022 کے دوران 13.64 ٹریلین روپے کا اضافہ ہے۔ -23 پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کی مخلوط حکومت کے تحت۔ مالی سال 23 میں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کو فراہم کی جانے والی کل بقایا ضمانتیں بھی بڑھ کر 3.5 ٹریلین روپے تک پہنچ گئیں، جو مالی سال 22 میں 2.9 ٹریلین روپے سے زیادہ تھیں۔ پورے FY23 کے دوران، حکومت نے PKR 584 بلین کی نئی اور رول اوور گارنٹی جاری کیں، جو کہ GDP کا 0.7% بنتی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تیل اور گیس کے شعبے کو دی گئی ضمانتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو مالی سال 22 میں 52 ارب روپے سے بڑھ کر مالی سال 23 میں 166 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری، انٹربینک میں امریکی ڈالر کی گراوٹ کا شکار Read More »