Murder

Kidnapped and Murdered

اغوا اور قتل کی سازش جس میں پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے’اللہ اکبر‘ کے نعروں کا استعمال کیا گیا

انڈیا کی ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں ایک بڑے ٹیکسٹائل تاجر کے نابالغ بیٹے کے اغوا اور قتل کے معاملے میں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان نے پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے مذہبی نعروں کا استعمال کیا۔ پولیس نے واقعے میں ملوث تینوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تاجر کے بیٹے کے اغوا اور قتل میں اس کی ٹیوشن ٹیچر جو پہلے اسے گھر میں پڑھانے آتی تھی اور اس کے دوست ملوث تھے۔ ٹیوشن ٹیچر رچیتا وتس، اس کے دوست پربھات شکلا اور پربھات کے دوست شیوا کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ قتل کے بعد ملزمان نے 30 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا اور اس واقعے سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس کے ہاتھ لگی ہے۔ مذہبی نعروں کا استعمال طالب علم کے قتل کے بعد گرفتار ملزمان نے تاجر کے گھر خط بھیج کر 30 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس خط میں ’اللہ‘ اور ’اللہ اکبر‘ جیسے الفاظ اور نعرے لکھے گئے تھے۔ خط میں مذہبی نعروں کے بارے میں پولیس نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم پربھات شکلا، شیوا اور ٹیوشن ٹیچر رچیتا نے پولس کی توجہ ہٹانے کے لیے خط میں ایک خاص مذہب سے متعلق نعرے لکھے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پربھات شکلا نے اپنے دوستوں شیوا اور رچیتا کے ساتھ مل کر قتل کی سازش رچی تھی اور قتل کے بعد کسی کو ان پر شک نہ ہو انھوں نے تاجر کے گھر اغوا اور تاوان کی رقم کا مطالبہ کرتے ہوئے خط بھیجا تھا۔ یہ معمہ کیسے حل ہوا؟ پولیس نے بتایا ہے کہ پیر کی شام 4.30 بجے نابالغ طالب علم اپنی کوچنگ کے لیے گھر سے نکلا تھا اور معمول کے مطابق جب وہ گھر واپس نہیں آیا تو گھر والوں نے پہلے طالب علم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد رات 9.45 بجے طالب علم کے اہل خانہ نے کانپور کے رائے پوروا پولیس سٹیشن میں لاپتہ بچے کی اطلاع دی اور پولیس نے طالب علم کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دیں۔ پولیس کے مطابق ملزم پربھات شکلا کو معلوم تھا کہ تاجر کا بیٹا روزانہ شام چار بجے کوچنگ کے لیے سواروپ نگر جاتا تھا۔ اس لیے اس نے واردات کو انجام دینے کے لیے پہلے سے تیاری کر رکھی تھی۔ ’پیر کے روز، اس نے ایک پولیس چوکی کے قریب تاجر کے بیٹے سے اپنے گھر کے لیے لفٹ مانگی اور بعد میں اسے کولڈ ڈرنک پلائی جس میں نشہ آور چیز تھی‘ پولیس کے مطابق ’بعد میں، وہ تاجر کے بیٹے کو اپنے گھر کے قریب ایک کمرے میں لے گیا اور گلا دبا کر اس کا قتل کر دیا۔ قتل کے بعد ملزم نے تاجر کو تاوان کے لیے خط لکھا۔‘ قتل کا محرک؟ تحقیقات کی بنیاد پر پولیس کا کہنا ہے کہ اس پورے واقعے کی منصوبہ بندی پربھات اور اس کی گرل فرینڈ رچیتا نے کی تھی۔ لیکن قتل کی وجہ کیا تھی؟ کیونکہ ملزم نے طالب علم کے قتل کے بعد تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے جواب میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’ملزم پربھات کو طالب علم اور اس کی ٹیوشن ٹیچر رچیتا کے درمیان دوستی پسند نہیں تھی۔ اس کی وجہ سے اس نے یہ سازش رچی اور پھر اس میں رچیتا اور اس کے دوست شیوا کو شامل کیا۔‘ پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے مقتول طالب علم کا موبائل فون بھی برآمد کر لیا ہے اور اس سے مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔ سکیورٹی گارڈ کی ذہانت سے ملزمان پکڑے گئے مقتول طالب علم کے ماموں نے بتایا کہ ان کی بہن نے اپنے بیٹے کی تلاش کے لیے انھیں گھر بلایا تھا۔ علاقے کے سکیورٹی گارڈ نے مقتول طالب علم کے ماموں کو بتایا کہ ایک شخص سکوٹر پر آیا تھا اور متوفی کے گھر خط پہنچانے کی درخواست کی تھی۔ گارڈ نے اس آدمی کی بات سننے سے انکار کر دیا اور اس سے کہا کہ وہ خود جا کر خط گھر پر دے آئے۔ گارڈ نے اس سکوٹر کا نمبر نوٹ کر لیا تھا۔ اس کے بیان کی بنیاد پر پولیس نے سکوٹر کے مالک پربھات شکلا کو پکڑ لیا۔ ولیس نے بتایا کہ جس شخص نے یہ خط متوفی کے گھر پہنچایا وہ پربھات کا دوست شیوا تھا۔ کانپور کے ٹیکسٹائل تاجر کے بیٹے کے قتل سے ناراض کانپور ٹیکسٹائل کمیٹی کے اہلکاروں نے کینڈل مارچ نکالا۔ تاجروں نے پولیس انتظامیہ سے ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانپور ٹیکسٹائل کمیٹی کے سینیئر نائب صدر رومیت سنگھ ساگاری نے کہا کہ ’ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ انھیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔ انھیں موت کی سزا دی جائے۔‘ طالب علم کے ماموں نے یہ بھی کہا کہ ’میں یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ انھیں سخت ترین سزا دی جائے، انھیں موت کی سزا دی جائے۔‘

اغوا اور قتل کی سازش جس میں پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے’اللہ اکبر‘ کے نعروں کا استعمال کیا گیا Read More »

’بس انصاف چاہتے ہیں‘: امریکہ میں مقتول پاکستانی ڈاکٹر کے بھائی کا مطالبہ

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کانرو میں قتل ہونے والی پاکستانی نژاد خاتون ڈاکٹر طلعت جہاں خان کی نماز جنازہ منگل کو ہیوسٹن کی مسجد حمزہ میں ادا کی جس کے بعد مقتولہ کے بھائی نے کہا کہ انہیں ’حقیقی انصاف چاہیے۔‘ کراچی سے تعلق رکھنے والی 52 سالی خاتون ڈاکٹر  طلعت جہاں کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کانرو میں 28 اکتوبر 2023 کو ان کے اپارٹمنٹ کے سامنے خنجر کے پے در پے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر طلعت کے بھائی وجاہت نیاز خان نے کہا کہ ’ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے، ہم بس انصاف چاہتے ہیں۔‘ وجاہت نیاز خان نے کہا کہ ڈاکٹر طلعت ’بہت محبت کرنے والی اور عاجز خاتون تھیں۔ وہ ڈاکٹر تھیں وہ ایک شفا دینے والی شخصیت تھیں۔ وہ صرف اپنے بچوں اور اپنے خاندان کے لیے نہیں تھیں بلکہ وہ ہر انسان کے لیے مسیحا تھیں۔ انہوں نے سینکڑوں بچوں کا علاج کیا۔‘ نمازہ جنازہ میں شریک امیدوار برائے میئر ہیوسٹن مسرور جاوید خان نے کہا کہ ڈاکٹر طلعت کے قتل پر سب افسردہ ہیں کیوں کہ وہ ’بہت ہی پسندیدہ شخص تھیں وہ بہت محبت کرنے والی خاتون تھیں ان کے سارے مریض ان سے بہت محبت کرتے تھے۔‘ مسرور خان نے کہا کہ ’ہم متعلقہ حکام  سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کی تحقیق کریں۔اور اگر یہ نفرت پر مبنی جرم تھا تو اس کا اعلان کریں۔ اگر ایسا ہے تو دیر کی بجائے جلد بتایا جائے۔‘ انہوں نے کہا کہ جب مقدمے کا آغاز ہو گا تو ہیوسٹن کی تمام کیمونٹی وہاں ہوگی اور ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انصاف کی بالادستی ہو۔‘ پولیس نےاس لرزہ خیز قتل کی واردات میں ملوث ملزم 24 سالہ جوزف  فریڈچ کو گرفتار کر لیا تھا  جس سے تفتیش جاری ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملزم نے پے درپے خنجروں کے وار کے بعد مقتولہ کے ہاتھ کی نبض بھی چیک کی تھی تاکہ موت کی تصدیق ہوسکے۔ پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے تاحال قتل  کی در پردہ وجوہات کا  تعین کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ قتل کی واردات نفرت انگیز جرم کا شاخسانہ ہے۔ ملزم پر ذہنی مریض ہونے کا بھی شبہہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر طلعت جہاں خان دو ماہ قبل ہی ہیوسٹن میں اپنی بیٹی کے گھر سیاٹل سے منتقل ہوئی تھیں جبکہ مقتولہ کے خاوند اپنے بیٹے کے ہمراہ سیاٹل میں ہی رہائش پذیر تھے۔ مقتولہ سندھ میڈیکل کالج سے 1996 میں فارغ التحصیل ہوئیں اور ہیوسٹن کے معروف چلڈرن اسپتال میں ماہر اطفال کے طور خدمات انجام دے رہی تھیں۔ امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر مسعود خان نے منگل کو ایک بیان میں ڈاکٹر طلعت کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے تشدد کا بہیمانہ اور خوفناک فعل قرار دیا ہے۔

’بس انصاف چاہتے ہیں‘: امریکہ میں مقتول پاکستانی ڈاکٹر کے بھائی کا مطالبہ Read More »