موٹروے پر گاڑیوں کو ایم ٹیگ لگوانے کی آخری تاریخ 31 دسمبر: این ایچ اے
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سوموار کو اعلان کیا ہے کہ بغیر ایم ٹیگ کے سفر کرنے والی گاڑیاں 31 دسمبر تک ایم ٹیگ لگوا لیں ورنہ ان کا موٹروے پر نہ صرف داخلہ ممنوع ہو گا بلکہ انہیں جرمانہ بھی ہو گا۔ پاکستان میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سوموار کو اعلان کیا ہے کہ موٹروے پر بغیر ایم ٹیگ کے سفر کرنے والی گاڑیاں 31 دسمبر تک ایم ٹیگ لگوا لیں ورنہ ان کا موٹر وے پر نہ صرف داخلہ ممنوع ہو گا بلکہ انہیں جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ فرنٹیر ورکس آرکنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی ذیلی کمپنی ون نیٹ ورک کے چیف پراجیکٹ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) فیصل نواز نے ایگنایٹ پاکستان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت 25 لاکھ گاڑیوں کو ایم ٹیگ لگا ہے جبکہ ہمارا ہدف مزید 50 لاکھ گاڑیوں کو ایم ٹیگ کے نیٹ ورک میں لانا ہے۔‘ ان کے مطابق ’اسلام آباد سے لاہور ایم ٹو موٹر وے پر روزانہ تقریباً سوا لاکھ گاڑیاں سفر کرتی ہے۔ ٹول پلازہ پر جن گاڑیوں کو ایم ٹیگ لگا ہوتا ہے وہ با آسانی چند لمحوں میں نکل جاتی ہیں جس کی وجہ سے رش سے بچا جا سکتا ہے اور وقت کی بچت ہوتی ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کا فائدہ یہ ہے کہ ٹول پلازہ پر نقد رقم اکٹھی نہیں ہوگی بلکہ وہ بینک ٹو بینک ٹرانسفر ہو جائے گی۔‘ ان کے مطابق ’ون نیٹ ورک ایپ کی مدد سے آپ اپنا ایم ٹیگ چارج بھی کر سکیں گے۔‘ ایم ٹو پر واقع اسلام آباد ٹول پلازہ پر ایم ٹیک لگانے کی زمہ داری ادا کرنے والے ایک اہلکار اشتیاق احمد نےایگنایٹ پاکستان کو بتایا کہ ’اوسط 40 سے 50 گاڑیوں پر یومیہ ایم ٹیگ لگانے کا سلسلہ جاری ہے تاہم ابھی انتظامیہ کی جانب سے انتظامیہ کی جانب سے ڈیڈ لائن کے اعلان کے باوجود اس تعداد میں اضافی نہیں ہوا۔‘ اشتیاق نے ایم ٹیگ لگوانے کا طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ ’پہلے ایم ٹیگ لگوانے کے لیے شناختی کارڈ کافی تھا مگر اب اس کے ساتھ گاڑی کا رجسٹریشن سمارٹ کارڈ ہونا بھی لازمی ہے ورنہ ٹیگ نہیں لگے گا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’نیا ایم ٹیگ لگوانے کی فیس تو 200 روپے ہیں لیکن اس میں بیلنس گاڑی کا مالک اپنی ضرورت کے مطابق جمع کرواتے ہیں۔‘ اشتیاق احمد نے مزید بتایا کہ ’ایم ٹو پر ایم ٹیگ لگوانے اور اس کا بیلنس چارج کرنے کے لیے چند مقامات پر کاونٹرز بنائے گئے ہیں۔‘ ان کے مطابق ’اگر ایم ٹیگ میں جمع کروایا بیلنس ختم ہو جائے تو ان کاؤنٹرز سے ری چارج کروایا جا سکتا ہے جبکہ اس حوالے سے ایک ایپ ایم ٹیگ ون نیٹ ورک بھی بنا دی گئی ہے جس سے ضرورت کے مطابق بیلنس کسی بھی وقت ری چارج ہو سکتا ہے۔‘ ایگنایٹ پاکستان نے اس حوالے سے موٹر وے پر سفر کرنے والے گاڑی مالکان سے پوچھا جنہوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ بیشتر کا کہنا تھا کہ ’ایم ٹیگ ایک اچھی سہولت ہے جس سے ٹول پلازہ پر رکنا نہیں پڑتا۔ اگر جیب میں پیسے نہ بھی ہوں میں تب بھی با آسانی ایپ کے ذریعے اپنا ایم ٹیگ ری چارج کر سکتے ہیں۔‘ کچھ افراد کا کہنا تھا کہ ’ایک تو ایڈوانس میں پیسے جمع کروانے پڑتے ہیں، کبھی یہ نہیں معلوم ہوتا کہ بیلنس کتنا ہے اور وہیں سے ری چارج کروانا پڑتا ہے جس میں وقت اتنا ہی لگ جاتا ہے جتنا بغیر ایم ٹیگ کے ٹول پلازہ سے گزرنے میں لگتا ہے اس لیے نیٹ وصولی اور ایم ٹیگ دونوں آپشنز موجود ہونے چاہییں ایم ٹیگ کیا ہے؟ موٹروے پولیس کے ترجمان یاسر محمود نے ایگنایٹ پاکستان کے نمائندہ اظہار اللہ کو بتایا کہ ایم ٹیگ ایک قسم کی چپ ہے جو گاڑی کی فرنٹ ونڈ سکرین کی دائیں طرف لگائی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’ایم ٹیگ کو اصل میں ایک ریڈیو فریکونسی آئی ڈنٹیفیکیشن (آر ایف آئی ڈی) ٹیکنالوجی پر چلایا جاتا ہے جس کو موٹروے انٹرچینج پر لگے بوتھ میں سکینر کے ذریعے سکین کیا جاتا ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کی مثال اس طرح ہے جس طرح آپ کے شناختی کارڈ کو کسی سکیورٹی چیک پوانٹ پر سکین کیا جاتا ہے اور وہاں پر آپ کا تمام ریکارڈ سامنے آجاتا ہے۔‘
موٹروے پر گاڑیوں کو ایم ٹیگ لگوانے کی آخری تاریخ 31 دسمبر: این ایچ اے Read More »