پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ، حکومت کا 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان
لاہور: (ایگنایٹ پاکستان) نگران وزیرا علیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان کر دیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج نگران کابینہ کی تفصیلی میٹنگ ہوئی، بھارت میں پاکستان سے چار گنا زائد فصلیں جلائی جا رہی ہیں، بھارت کی وجہ سے ہمارے لیے مسئلے پیدا ہو رہے ہیں، سکول کے بچوں کو آنکھوں میں اور سانس کے مسائل آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں چند فیصلے ہوئے ہیں، 9 نومبر کو پہلے ہی چھٹی کا اعلان ہو چکا ہے، مخصوص اضلاع میں جمعرات سے اتوار تک تمام سکول، کالجز اور سرکاری ادارے بند رہیں گے، لاہور ڈویژن، وزیر آباد، گوجرانوالہ، ننکانہ صاحب میں چھٹی ہو گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کر رہے ہیں، مارکیٹیں صرف ہفتے والے دن بند ہوں گی، مارکیٹوں کی اتوار والے دن ویسے ہی چھٹی ہوتی ہے، ریسٹورنٹ، سینما گھر جمعہ، ہفتہ، اتوار کو بند ہوں گے۔ محسن نقوی نے کہا کہ بیکریز، فارمیسیز، شادی گھر کھلے رہیں گے، ہر قسم کے پارکس بند رہیں گے، پبلک ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی، ٹیک اوے ریسٹورنٹ کھلے رہیں گے، کسی نے چھٹی پر جانا ہے تو چلے جائیں لاہور کو تھوڑا ریسٹ دیں، شہری ماسک ضرور پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقل فیصلہ نہیں صرف ایک دفعہ کریں گے، فیصلے کا اطلاق صرف رواں ہفتے کے لیے ہو گا، اس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کرائیں گے، دفعہ 144 کے نفاذ کے لیے سختی کرنا پڑے گی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں فضائی آلودگی میں کمی لائی جائے، 9 نومبر کو بارش کا بھی امکان ہے، دہلی کے بھی سکول بند کر دیئے گئے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ لاہور ڈویژن، گوجرانوالہ، حافظ آباد، ننکانہ صاحب اور وزیر آباد میں 10 نومبر کو تعطیل ہو گی، فیکٹریاں بند کر کے مزدوروں کا چولہا بند نہیں کر سکتے، جمعہ والے دن چھٹی کے لیے تاجروں سے درخواست کریں گے، سموگ کا زیادہ مسئلہ بارڈر کی دوسری طرف سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیل ہے 4 دن تک گھروں میں رہیں یا سیر کے لیے لاہور سے باہر چلے جائیں، احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے بزرگ، بچے ماسک ضرور پہنیں، لاہور فیسٹیول کو بھی بند کر دیا ہے، پنجاب حکومت یہ تمام اقدامات ہیلتھ ایمرجنسی کے تحت کر رہی ہے۔
پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ، حکومت کا 4 روز سرکاری چھٹی کا اعلان Read More »