Election commission of Pakistan

Election Commission of Pakistan

عام انتخابات: الیکشن کمیشن نے ڈی آر اوز، آر اوز کی فہرست مرتب کر لی

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان ) عام انتخابات کی تیاریاں تیزی سے جاری، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈی آر اوز اور آر اوز کی فہرست مرتب کر لی۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے بیوروکریسی کے افسران کی بطور ڈی آر او اور آر اوز تقرری کا نوٹیفکیشن تیار کر لیا، حکام نے تمام افسران سے فرداً فرداً رابطہ کر کے کنفرمیشن کے بعد فہرست تیار کی۔ الیکشن کمیشن حکام نے فہرست کمیشن کو بھجوا دی، کمیشن کی منظوری کے بعد آج نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے، الیکشن کمیشن نے ڈی آر اوز اور آر اوز کی ٹریننگ کا مجوزہ شیڈول بھی تیار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق ڈی آر اوز کو ایک روزہ ٹریننگ صوبائی الیکشن کمیشن کے آفس میں دی جائے گی، ریٹرننگ افسران کو ڈویژنل آفس میں ٹریننگ دی جائے گی، صوبائی الیکشن کمشنرز ڈی آر اوز سے حلف لیں گے۔ ڈی آر اوز اپنے اپنے اضلاع کے آر اوز سے حلف لیں گے، تمام اضلاع کے ڈی سیز کو ڈی آر اوز اور قومی اسمبلی کے لیے آر اوز اے ڈی سی کو تعینات کیا جا رہا ہے اور اسسٹنٹ کمشنرز کو صوبائی اسمبلی کی نشست پر آر اوز لگایا جا رہا ہے۔

عام انتخابات: الیکشن کمیشن نے ڈی آر اوز، آر اوز کی فہرست مرتب کر لی Read More »

Election Commission of Pakistan statement regarding bogus voters

گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کی سوشل میڈیا خبریں بے بنیاد قرار

لیکشن کمیشن نے گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیر گردش خبریں سراسر جھوٹی اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردی ہیں ۔جبکہ کسی سیاسی جماعت کوفائدہ پہنچانے کے الزامات کی بھی سختی سے تردید کردی ۔  ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے سوشل میڈیاپر ایسےغیر ذمہ دارانہ بیانات سےگریز کیا جائے، الیکشن کمیشن متعلقہ اداروں اور افراد کیخلاف مناسب کارروائی کاحق محفوظ رکھتا ہے۔  ترجمان کا کہنا ہے آبادی اورووٹرزکےاندراج کے تناسب میں کئی انتخابی حلقوں اوراضلاع میں فرق ہے، کیونکہ کسی بھی ووٹرکا اندراج شناختی کارڈ پردرج مستقل یاعارضی پتہ کےمطابق ہوتاہے اور ووٹر کا متعلقہ انتخابی حلقے میں موجودہونا ضروری نہیں ۔

گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کی سوشل میڈیا خبریں بے بنیاد قرار Read More »

Rumors on General election Date

الیکشن کمیشن کی یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان میں انتخابات میں تاخیر کی افواہیں کیوں؟

پاکستان میں انتخابات کے انعقاد میں غیر یقینی کا عنصر سماجی و سیاسی بیانیہ بن چکا ہے۔ ملکی سیاسی نظام اور مقتدر اداروں نے بذاتِ خود غیر یقینی کو سیاسی و سماجی بیانیہ بنانے کی کوششوں کے گاہے بہ گاہے ثبوت بھی دیے ہیں۔ یہ معاملہ سنہ 2018 کے الیکشن سے چلا آ رہا ہے۔ اُس وقت عام و خاص کا ایک بڑا طبقہ یقین سے یہ کہتا پایا جاتا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت دس سال کے لیے اقتدار میں آئی ہے۔ اس کے بعد یہ سوال اُٹھتا تھا کہ اگلا الیکشن تو پھر محض کارروائی ہی ٹھہرے گا؟ یہ بیانیہ اتنا زیادہ بنایا گیا کہ گذشتہ دِنوں آصف علی زرداری نے سینیئر صحافی حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم عمران کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے 2028 تک حکومت بنا لیتا۔ اپریل 2022 میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد الیکشن کے انعقاد میں غیر یقینی میں شدت آئی۔ جولائی میں جب 20 صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے اور اُس میں پی ٹی آئی نے حیران کن کارکردگی دکھائی تو اقتدار سے محروم ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کی مقبولیت کا آغاز ہوا۔ پنجاب میں یکے بعد دیگرے وزرائے اعلیٰ تبدیل ہوئے۔ پھر 14 جنوری 2023 کو پنجاب اسمبلی تحلیل ہوئی اور نگراں سیٹ اپ تشکیل پایا۔ 14 مئی 2023 کو پنجاب میں صوبائی انتخابات ہونا تھے، جو نہ ہوئے۔ بعدازاں قومی اسمبلی مُدت سے قبل تحلیل کر دی گئی تاکہ انتخابات کے لیے نوے دِن کا وقفہ لیا جائے مگر الیکشن کمیشن نے نوے روز کے اندر الیکشن کروانے سے معذرت کر لی۔ اس طرح الیکشن کے انعقاد میں جب آئینی مُدت کی پاسداری نہ ہو سکی تو الیکشن میں تاخیر کی غیر یقینی، یقین میں بدلتی چلی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت ملک بھر میں مقامی سطح پر الیکشن کے حوالے سے سرگرمیاں مفقود ہیں حالانکہ الیکشن کے انعقاد کی تاریخ میں دو ماہ اور چند دِن ہی رہ گئے ہیں۔ اسی طرح بلوچستان کے دو درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور عام انتخابات کی تاریخ میں تاخیر کی درخواست کی ہے۔ انھوں نے اپنی درخواست میں صوبے میں سکیورٹی صوتحال اور فروری میں برف باری کا ذکر کرتے ہوئے یہ استدعا کی ہے کہ انتخابات برف باری کے بعد کرائے جائیں۔ آٹھ فروری کی تاریخ کے باوجود افواہیں کیوں؟ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں نوے روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی، جس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے مشاورت کا حکم دیا تھا۔ یوں الیکشن کمیشن اور ایوانِ صدر نے متفقہ طورپر 8 فروری کی تاریخ کا تعین کیا۔ بعد ازاں جب نوے روز کے اندر انتخابات کے کیس کو نمٹایا گیا تو چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے انتباہ کیا کہ اگر الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کیے گئے تو ایسا کرنے والے آئین کی خلاف ورزی کے مُرتکب ہوں گے مگر اس انتباہ، الیکشن کی تاریخ اور الیکشن کمیشن کی انتخابی تیاریوں کے باوجود تاخیر کی افواہیں جنم لے چکی ہیں اور یہ بہت معنی خیز بھی ہیں۔ اس بابت سینیئرصحافی اور کالم نگار سہیل وڑائچ نے بھی گذشتہ دِنوں اپنے ایک کالم میں نقطہ اُٹھایا کہ اُمید ہے پاکستان میں دو خلیجی ممالک 20 سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ انھوں نے لکھا کہ ’معاشی بہتری اگر آتی ہے تو افواہ ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس افواہ کے پیچھے یہ تاثر بھی ہے کہ تحریکِ انصاف کے سیاسی اُبھار کا مکمل تدارک نہیں ہو سکا تاہم سہیل وڑائچ کے خیال میں اگر الیکشن میں تاخیر کی بابت سوچا گیا تو دو رکاوٹیں آئیں گی۔ عدالتی اور سیاسی رکاوٹ۔ الیکشن کمیشن نے گذشتہ روز میڈیا کی سطح پر پیدا ہونے والی الیکشن میں تاخیر کی خبروں کو بے بنیاد قراردیا ہے۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن مذکورہ افواہوں کی پُرزور تردید کرتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن میں تاخیر کی خبروں پر موقف کے بعد یہ افواہیں دَم توڑ جائیں گی؟ کیا یہ افواہیں الیکشن کمیشن کے کسی عمل سے پیدا ہوئیں تھیں کہ الیکشن کمیشن نے تردید کی تو یہ افواہیں دَم توڑجائیں گی؟ افواہوں نے جنم کیسے لیا اور الیکشن کمیشن کے موقف کے بعد الیکشن کے انعقاد میں وضاحت ہو گی؟ اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی نے اہم نکتہ بیان کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’افواہیں اس لیے پیدا ہوئیں کہ الیکشن کی تاریخ کے باوجود سیاسی جماعتوں نے نچلی سطح پر کسی طرح کی سرگرمیوں کا آغاز اس طریقے سے نہیں کیا جیسا ماضی میں دیکھنے کو ملتا تھا۔ ’جیسے ہی الیکشن کی تاریخ سامنےآئی تھی، تو سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ الیکشن کا ماحول طاری کر دیتیں چونکہ ایسا نہ ہو سکا یوں اس طرح کی افواہیں پیدا ہوئیں۔‘ سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’الیکشن کمیشن نے افواہوں کی تردید کے بعد بھی یہ افواہیں اس وقت تک جنم لیتی رہیں گی۔ جب تک سیاسی جماعتیں الیکشن کا ماحول نچلی سطح پر نہیں بناتیں۔‘ تاہم الیکشن کمیشن کے سابق اور وفاقی سیکرٹری کنور دلشاد کہتے ہیں کہ ’الیکشن کمیشن نے انتخابات کے انعقاد کے لیے اپنا لائحہ عمل تیار کر لیا ہے اور 15 دسمبر سے پہلے انتخابی شیڈول جاری کر دیا جائے گا۔‘ لیکن تاخیر کی ان افواہوں کے پیچھے کیا اسباب ہو سکتے ہیں؟ سینیئر تجزیہ کار اور پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ الیکشن میں تاخیر کی باتیں کرنے کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں۔ ’ایک سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شاید یہ ’ٹیسٹ بیلون‘ کے طور پر دیکھ رہے ہوں کہ اگر یہ بات کی جائے تو عوام کے اندر کس حد تک اس کی پذیرائی ہے، لوگوں کا ردِعمل کس طرح کا ہو سکتا ہے؟ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جن کو انتخابات میں کوئی زیادہ فائدہ نظر نہیں آ رہا وہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہوں۔‘ ’ابہام پیدا کرنے والے

الیکشن کمیشن کی یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان میں انتخابات میں تاخیر کی افواہیں کیوں؟ Read More »

Pakistan Army Election duty

عام انتخابات میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی، الیکشن کمیشن

اسلام آباد(این این آئی)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت آئندہ عام انتخابات سے متعلق اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں بتایا گیا کہ حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست 30 نومبر کو شائع کر دی جائے گی اور انتخابات میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کیلیے تیار ہے۔ابتدائی حلقہ بندیوں پرتمام عذرداریوں پرالیکشن کمیشن نے سماعت مکمل کرلی ہے جبکہ مزید حتمی انتخابی فہرستوں کی پرنٹنگ نادرا میں جاری ہے۔ ان کی ترسیل الیکشن پروگرام تک یقینی بنائی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں پاک فوج کی خدمات لی جائیں اور عوام کو حق رائے دہی کے استعمال کیلیے مکمل سیکیورٹی دی جائے۔اجلاس میںبتایا گیا کہ ضابطہ اخلاق کا باضابطہ نوٹیفکیشن آئندہ چند روزمیں جاری کر دیا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں، ریٹرننگ افسروں اورپولنگ اسٹاف کی تربیت کا پلان تیار ہے اورمذکورہ بالا انتخابی آفیشلزکی بروقت ٹریننگ کویقینی بنایاجائے گا۔ بیلٹ پیپرزکی طباعت کے لیے ضروری انتظامات اورالیکشن میٹریل کی خریداری بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ اجلاس میں انتخابات سے متعلق اب تک کے انتظامات پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا گیا کہ انتخابی فہرستوں کی ریٹرننگ افسروں تک ترسیل کامکمل میکنزم بنایا جائے تاکہ ریٹرننگ افسروں کوبروقت انتخابی فہرستوں کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق ایک ہفتہ کے اندر مکمل تفصیلات لی جائیں اورپولیس کی کمی پوری کرنے کیلیے بروقت متبادل انتظام کو یقینی بنایا جائے۔

عام انتخابات میں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جائیں گی، الیکشن کمیشن Read More »

PTI intra-party election declared non-transparent, ordered

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کیخلاف دائر انٹراپارٹی کیس کا فیصلہ سنادیا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو غیرشفاف قرار دیتے ہوئے 20 روز میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔ کمیشن نے ہدایت کی کہ الیکشن کرانے کے بعد 7 دن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کی رپورٹ کمیشن میں جمع کرائی جائے۔ 20 دن کے اندر انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں جائیں تب تک بلے کا نشان پی ٹی آئی کے پاس رہے گا، ورنہ واپس لے لیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا، اس نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں کہا تھا کہ پارٹی الیکشن آئین کے مطابق نہیں ہوئےبلکہ کہا تھا کہ دستاویزات پورے نہیں ہیں، ہم ‏الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کے فیصلے کوچیلنج کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات متنازعہ تھے، وہ پارٹی آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہی، 22 جون کے پارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ کمیشن نے کہا کہ ایک سال کا وقت دینے کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات منعقد نہیں کرائے، سیکشن 215 کے تحت 20 روز میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشنز کرائے، پی ٹی آئی 20روز میں الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے انتخابات کےلئے اہل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن میں 2022 سے زیر التوا ہے، کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق تمام سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا لازم ہے۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم Read More »

عام انتخابات کی تیاریاں، الیکشن کمیشن کا ای ایم ایس کا کامیاب تجربہ

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں جس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں میں ای ایم ایس کا کامیاب تجربہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے مختلف اضلاع میں ریجنل الیکشن کمشنرز، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرز کے دفاتر سے ای ایم ایس کا تجربہ کیا، ای ایم ایس سسٹم جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ ای ایم ایس کے ذریعے نتائج انٹرنیٹ اور بغیر انٹرنیٹ کے بھی بھیجیں جاسکیں گے، پریذائیڈنگ افسران اپنے پولنگ سٹیشن کے نتائج ریٹرننگ افسران کو بھجوائیں گے، ریٹرننگ افسران رزلٹ تیار کر کے ڈیجیٹل اور مینوئل طریقے سے الیکشن کمیشن کو بھجوائے گا، ہر ریٹرننگ افسر کو چار چار ڈیٹا انٹری آپریٹرز دئیے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو ٹریننگ بھی دے دی ہے، الیکشن کمیشن اور نادرا کے درمیان سرور ہوسٹنگ کا معاہدہ بھی طے پا گیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے اپنا سرور ہی موجود نہیں، الیکشن کمیشن عام انتخابات کے لیے نادرا کے سرور کا سہارا لے گا، الیکشن کمیشن نادرا کے سرور ہوسٹنگ کی مد میں کرایہ ادا کرے گا۔ 

عام انتخابات کی تیاریاں، الیکشن کمیشن کا ای ایم ایس کا کامیاب تجربہ Read More »

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے عدالت میں بیان دیا کہ 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی اور انتخابات 11 فروری کو کرائے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر پاکستان آن بورڈ ہیں؟ کیا الیکشن تاریخ سے متعلق صدر سے مشورہ کیا گیا؟ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن آج صدر سے مشاورت کرے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آج ہی الیکشن کمیشن صدرسے مشاورت کرلیتا ہے تو سماعت کریں گے، کیا کسی کو اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن صدرمملکت سے مشاورت کرلے؟ چیف جسٹس کے استفسار پر پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ صرف پتھر پر درج انتخابات کی تاریخ چاہیے جب کہ پی پی کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں آج ہم نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو اکٹھا کردیا، کل کو سرخی نہ لگی ہوکہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت ، الیکشن کمیشن کا ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے مشاورت کے احکامات کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔ ذرائع کےمطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر مشاورت ہوگی، الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم سپریم کورٹ کیس سے متعلق بریفنگ دے گی۔ قبل ازیں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدرمملکت سے مشاورت کا حکم دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے، 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی Read More »

ملک بھر میں عام انتخابات ممکنہ طور پر 28 جنوری 2024 کو ہوں گے

ملک بھر میں عام انتخابات کی ممکنہ تاریخ سامنے آگئی ہے ، جس کے مطابق جنرل الیکشن اٹھائیس جنوری دو ہزار چوبیس کومتوقع ہیں۔الیکشن کمیشن میں ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات جمع کرانے کا آج آخری روز ہے۔  باخبر ذرائع کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے پولنگ کی متوقع تاریخ سامنے آ گئی ہے، اور ممکنہ طور پرجنرل الیکشن اٹھائیس جنوری دو ہزار چوبیس بروز اتوار کو ہوں گے۔     ذرائع کے مطابق اس حوالے سےا لیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو دو دن بعد تحریری طور پر آگاہ کرے گا۔ الیکشن کمیشن نے مجوزہ تاریخ پر انتخابات کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔   یاد رہے کہ دو روز قبل صدر عارف علوی نےنجی ٹی وی کو انٹرویو میںعام انتخابات میں تاخیر کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیںجنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہونے کا یقین نہیں۔  الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی تردیدکی گئی تھی ۔اورصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے عام انتخابات میں التوا سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہیں۔ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کے فوراً بعد انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات الیکشن کمیشن میں قائم سہولت سینٹر پر آج رات بارہ بجے تک جمع کروائے جا سکیں گے۔ الیکشن کمیشن اعتراضات پر سماعت اٹھائیس اکتوبر سے چھبیس نومبر تک کرے گا۔ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت تیس نومبر کو ہوگی۔ دوسری جانب حلقہ بندیوں پر اعتراضات نمٹانے کیلئے الیکشن کمیشن  نے دو بینچ بھی قائم کردئیے جو یکم نومبر سے سماعت کرینگے۔ پہلا بینچ اسلام آباد، شکار پور، خضدار، سیالکوٹ اور راجن پور کے اعتراضات پر سماعت کرے گا۔  دوسرا بینچ کرم، اٹک، جہلم، ننکانہ، کوہاٹ اور کورنگی کے اعتراضات نمٹائے گا۔ دو نومبر کو ملیر، سانگھڑ، سوات، ہری پور، چکوال اور پشین کے اعتراضات سنے جائیں گے جبکہ مردان، کراچی، شرقی، موسیٰ خیل، لودھراں، نوشہرہ فیروز اور حب کی سماعت بھی اسی روز ہوگی۔

ملک بھر میں عام انتخابات ممکنہ طور پر 28 جنوری 2024 کو ہوں گے Read More »

اگلے انتخابات میں لاکھوں پاکستانی ووٹ نہیں ڈال سکیں گے؟

25 جولائی 2018 کو راولپنڈی کے ایک پولنگ اسٹیشن پر پولنگ بند ہونے کے بعد پاکستانی انتخابی اہلکار بیلٹ گن رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ایک خبر کی تردید کی ہے جو “غلطی اور غلط معلومات سے بھری ہوئی” تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگلے عام انتخابات میں تقریباً 13 ملین لوگ اپنا ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ ای سی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ایک معروف روزنامے کے جمعہ کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی خبر “غلطیوں اور غلط معلومات سے بھری ہوئی” ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ ووٹرز کی رجسٹریشن ان کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کے مطابق ان کے مستقل یا موجودہ پتے پر مبنی تھی اور اس عمل کا آبادی کے اعدادوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “مردم شماری کے لیے کسی شخص کی جسمانی موجودگی کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ ووٹر کا اندراج CNIC پر بتائے گئے پتے پر مبنی ہوتا ہے جس کا آبادی کے اعداد و شمار سے کوئی تعلق نہیں ہوتا”۔ مزید برآں، الیکشن کمیشن نے تمام اہل افراد کی رجسٹریشن کو یقینی بناتے ہوئے 28 ستمبر سے انتخابی فہرستوں پر عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ یہ منجمد الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 39 کے تحت 20 جولائی 2017 سے نافذ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن روزانہ میڈیا مہم کے ذریعے ووٹر کے اندراج، اخراج اور درستگی کے حوالے سے مسلسل عوام میں شعور اجاگر کر رہا ہے اور یہ سلسلہ 25 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گا۔ مزید برآں، الیکشن کمیشن نے 800,000 سے زائد افراد کا ڈیٹا حاصل کیا ہے جنہیں نادرا نے یکم اکتوبر 2023 کو شناختی کارڈ جاری کیے تھے۔ ترجمان نے کہا کہ فی الحال ڈیٹا انٹری جاری ہے، اس بات کی ضمانت ہے کہ یہ تمام اہل شہری آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں اور اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ مزید برآں، الیکشن کمیشن نے ووٹر رجسٹریشن، اخراج اور تصدیق کے لیے 25 اکتوبر 2023 کو حتمی تاریخ مقرر کی ہے۔ نتیجتاً، وہ افراد جو 25 اکتوبر 2023 تک اپنے CNIC حاصل کر لیں گے، وہ اپنے متعلقہ ووٹ رجسٹر کروانے کی اہلیت کے بارے میں پر اعتماد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ووٹرز کے حقوق سے پوری طرح آگاہ ہے۔ حلقہ بندیوں کے عمل سے ووٹر کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔

اگلے انتخابات میں لاکھوں پاکستانی ووٹ نہیں ڈال سکیں گے؟ Read More »