ECP

Election Commission of Pakistan statement regarding bogus voters

گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کی سوشل میڈیا خبریں بے بنیاد قرار

لیکشن کمیشن نے گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیر گردش خبریں سراسر جھوٹی اور بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردی ہیں ۔جبکہ کسی سیاسی جماعت کوفائدہ پہنچانے کے الزامات کی بھی سختی سے تردید کردی ۔  ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے سوشل میڈیاپر ایسےغیر ذمہ دارانہ بیانات سےگریز کیا جائے، الیکشن کمیشن متعلقہ اداروں اور افراد کیخلاف مناسب کارروائی کاحق محفوظ رکھتا ہے۔  ترجمان کا کہنا ہے آبادی اورووٹرزکےاندراج کے تناسب میں کئی انتخابی حلقوں اوراضلاع میں فرق ہے، کیونکہ کسی بھی ووٹرکا اندراج شناختی کارڈ پردرج مستقل یاعارضی پتہ کےمطابق ہوتاہے اور ووٹر کا متعلقہ انتخابی حلقے میں موجودہونا ضروری نہیں ۔

گھوسٹ ووٹرزکےاندراج کی سوشل میڈیا خبریں بے بنیاد قرار Read More »

General Elections 2024

نئی حلقہ بندیاں: وزیراعظم بننے کیلئے کتنی نشستوں کی ضرور ہوگی؟

ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی مجموعی تعداد 272 سے کم ہوکر 266 رہ گئی، جس کے بعد وزیراعظم منتخب ہونے کیلئے اب کسی بھی امیدوار کو 172 کے بجائے 169 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں پہلی ڈیجیٹل اور مجموعی طور پر ساتویں مردم شماری 2023ء کے تحت نئی حلقہ بندیاں جاری کردیں، جس کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 272 سے کم ہوکر 266 رہ گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب کسی بھی امیدوار کو وزیراعظم بننے کیلئے 172 ایم این ایز کے بجائے 169 اراکین قومی اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔ ملک کے چاروں صوبوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد اس طرح ہے۔ پنجاب  141، سندھ 51، خیبرپختونخوا 45، بلوچستان 16 اور اسلام آباد کی 3 نشستیں ہیں، نئی حلقہ بندی کے مطابق پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد کی نشستوں میں کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ خیبرپختونخوا کی نشستیں 51 سے کم ہو کر 45 رہ گئی ہیں۔ صوبہ / وفاق 2018 2023 اسلام آباد 3 3 پنجاب 141 141 سندھ 51 51 خیبرپختونخوا 51 45 بلوچستان 16 16 چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حلقہ بندیوں فہرست جاری ہوگئی الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کا تقرر بھی بروقت کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ای سی پی نے 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے بعد سے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی انتخابی مہم شروع کردی گئی ہے۔

نئی حلقہ بندیاں: وزیراعظم بننے کیلئے کتنی نشستوں کی ضرور ہوگی؟ Read More »

Baseless News regarding delay in Elections

انتخابات میں تاخیر کی خبریں بےبنیاد ہیں: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کو ملک میں سوشل اور روایتی میڈیا پر انتخابات میں تاخیر کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’بے بنیاد اور گمراہ کن‘ قرار دیا ہے۔ انتخابی کمیشن کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک ایک بیان میں انتخابی فہرستوں کی تیاری نہ ہونے سے متعلق اطلاعات اور خبروں کو بھی ’بالکل جھوٹا‘ قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا، ’الیکشن کمیشن نے ایسی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایسی گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔‘ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے مختلف چینلز پر چلنے والی خبروں کے ٹرانسکرپٹس اور ریکارڈنگز منگوا لی ہیں۔ گذشتہ کچھ دنوں سے پاکستان میں سوشل اور روایتی میڈیا پر ملک میں عام انتخابات کے آٹھ فروری کو ہونے کے امکانات سے متعلق بحثیں ہو رہی ہیں اور ایک سے زیادہ تجزیہ کاروں اور سیاسی کارکنوں کے خیال میں ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وزیراعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بدھ کو انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ انٹرویو میں آٹھ فروری 2023 کو عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ’اچھا گمان‘ رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی آئینی مدت پوری ہونے سے چند روز قبل (نو اگست کو) پارلیمان کے ایوان زیریں کی تحلیل ممکن بنا دی تھی۔ آئین پاکستان وقت سے قبل قومی یا صوبائی اسمبلی کے تحلیل کی صورت میں آئندہ انتخابات 90 روز میں کروانا ضروری قرار دیتا ہے، جبکہ ایوان زیریں یا صوبائی ایوان کی پانچ سالہ آئینی مدت پوری ہونے آئندہ عام انتخابات روز میں کروانا ہوتے ہیں۔ مزید پڑھیے الیکشن کمیشن کی یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان میں انتخابات میں تاخیر کی افواہیں کیوں؟ آٹھ فروری کی تاریخ کب کیسے مقرر ہوئی تھی؟ دو نومبر کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں کمیشن اراکین کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے لیے آٹھ فروری کا اعلان کیا تھا۔ اسی روز اسلام آباد میں ایوان صدر سے جاری ہونے والے بیان میں عام انتخابات آٹھ فروری کو ہونے کی تصدیق کی گئی۔ ایوان صدر کے بیان میں کہا گیا تھا: ’الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور صدر مملکت کی ملاقات میں  تفصیلی بحث کے بعد اجلاس میں متفقہ طور پر ملک میں عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو کرانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔‘ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دو نومبر کو ہی الیکشن کمیشن کو 11 فروری، 2024 کو عام انتخابات کے مجوزہ انعقاد پر اسی روز صدر مملکت عارف علوی سے مشاورت کرنے کا حکم دیا تھا۔  عدالت عظمیٰ کا حکم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے 90 روز میں الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے درخواست کی سماعت کے دوران دیا گیا تھا۔

انتخابات میں تاخیر کی خبریں بےبنیاد ہیں: الیکشن کمیشن Read More »

PTI intra-party election declared non-transparent, ordered

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کیخلاف دائر انٹراپارٹی کیس کا فیصلہ سنادیا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو غیرشفاف قرار دیتے ہوئے 20 روز میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔ کمیشن نے ہدایت کی کہ الیکشن کرانے کے بعد 7 دن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کی رپورٹ کمیشن میں جمع کرائی جائے۔ 20 دن کے اندر انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں جائیں تب تک بلے کا نشان پی ٹی آئی کے پاس رہے گا، ورنہ واپس لے لیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا، اس نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں کہا تھا کہ پارٹی الیکشن آئین کے مطابق نہیں ہوئےبلکہ کہا تھا کہ دستاویزات پورے نہیں ہیں، ہم ‏الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کے فیصلے کوچیلنج کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات متنازعہ تھے، وہ پارٹی آئین کے مطابق صاف شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہی، 22 جون کے پارٹی انتخابات کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ کمیشن نے کہا کہ ایک سال کا وقت دینے کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات منعقد نہیں کرائے، سیکشن 215 کے تحت 20 روز میں پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشنز کرائے، پی ٹی آئی 20روز میں الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے انتخابات کےلئے اہل نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن میں 2022 سے زیر التوا ہے، کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق تمام سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا لازم ہے۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن غیرشفاف قرار، 20 دن میں دوبارہ کرانے کا حکم Read More »

اگلے انتخابات میں لاکھوں پاکستانی ووٹ نہیں ڈال سکیں گے؟

25 جولائی 2018 کو راولپنڈی کے ایک پولنگ اسٹیشن پر پولنگ بند ہونے کے بعد پاکستانی انتخابی اہلکار بیلٹ گن رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ایک خبر کی تردید کی ہے جو “غلطی اور غلط معلومات سے بھری ہوئی” تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگلے عام انتخابات میں تقریباً 13 ملین لوگ اپنا ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ ای سی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ایک معروف روزنامے کے جمعہ کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی خبر “غلطیوں اور غلط معلومات سے بھری ہوئی” ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ ووٹرز کی رجسٹریشن ان کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کے مطابق ان کے مستقل یا موجودہ پتے پر مبنی تھی اور اس عمل کا آبادی کے اعدادوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “مردم شماری کے لیے کسی شخص کی جسمانی موجودگی کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ ووٹر کا اندراج CNIC پر بتائے گئے پتے پر مبنی ہوتا ہے جس کا آبادی کے اعداد و شمار سے کوئی تعلق نہیں ہوتا”۔ مزید برآں، الیکشن کمیشن نے تمام اہل افراد کی رجسٹریشن کو یقینی بناتے ہوئے 28 ستمبر سے انتخابی فہرستوں پر عائد پابندی کو ختم کر دیا ہے۔ یہ منجمد الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 39 کے تحت 20 جولائی 2017 سے نافذ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن روزانہ میڈیا مہم کے ذریعے ووٹر کے اندراج، اخراج اور درستگی کے حوالے سے مسلسل عوام میں شعور اجاگر کر رہا ہے اور یہ سلسلہ 25 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گا۔ مزید برآں، الیکشن کمیشن نے 800,000 سے زائد افراد کا ڈیٹا حاصل کیا ہے جنہیں نادرا نے یکم اکتوبر 2023 کو شناختی کارڈ جاری کیے تھے۔ ترجمان نے کہا کہ فی الحال ڈیٹا انٹری جاری ہے، اس بات کی ضمانت ہے کہ یہ تمام اہل شہری آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں اور اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ مزید برآں، الیکشن کمیشن نے ووٹر رجسٹریشن، اخراج اور تصدیق کے لیے 25 اکتوبر 2023 کو حتمی تاریخ مقرر کی ہے۔ نتیجتاً، وہ افراد جو 25 اکتوبر 2023 تک اپنے CNIC حاصل کر لیں گے، وہ اپنے متعلقہ ووٹ رجسٹر کروانے کی اہلیت کے بارے میں پر اعتماد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ووٹرز کے حقوق سے پوری طرح آگاہ ہے۔ حلقہ بندیوں کے عمل سے ووٹر کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔

اگلے انتخابات میں لاکھوں پاکستانی ووٹ نہیں ڈال سکیں گے؟ Read More »