Cricekt

Srlankan Tean has been allowed to play cricket by ICC

آئی سی سی کی سری لنکا کو انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی اجازت

نٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) نے سری لنکا کو انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی ہے۔ آئی سی سی کے مطابق سری لنکا باہمی سیریز اور انٹرنیشنل ایونٹس کھیل سکتا ہے، تاہم، کرکٹ سری لنکا کے تمام معاملات کرکٹ کونسل خود دیکھے گی۔ یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) ورلڈکپ 2023 میں سری لنکن ٹیم کی بدترین کارکردگی کے باعث سری لنکن  وزیر کھیل نے پورے بورڈ کو فارغ کر دیا تھا جس کے بعد  کرکٹ بورڈ میں حکومتی مداخلت پر آئی سی سی نے سری لنکن کرکٹ بورڈ کو معطل کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ارجونا راناٹنگا نے اس معاملے پر بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا ( بی سی سی آئی ) کے سیکریٹری جے شاہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان پر سخت الزامات عائد کیئے تھے۔

آئی سی سی کی سری لنکا کو انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی اجازت Read More »

Indian Cricket Team Captain Rohit Sharma

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے

پاکستان کی ٹیم تو ورلڈ کپ سے باہر ہو چکی ہے تاہم پاکستانی شائقین ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کو بڑے انہماک سے دیکھ رہے ہیں۔ انڈیا نے گذشتہ روز نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں چوتھی مرتبہ فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔ تاہم اس میچ سے پہلے تنازع اس وقت بنا تھا جب ایک برطانوی جریدے دی ڈیلی میل کی جانب سے ایک خبر شائع کی گئی تھی جس میں انڈیا پر سیمی فائنل کے لیے آئی سی سی کی منظوری کے بغیر پچ تبدیل کرنے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عموماً آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پچ کی دیکھ بھال اور اس کی نوعیت کے حوالے سے ذمہ داری آئی سی سی کی جانب سے نامزد کیے گئے آزاد نمائندے کی ہوتی ہے۔ یہ تنازع ابھی تھما نہیں تھا کہ پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت کی جانب سے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا گیا جس میں انھوں نے ٹاس کے وقت انڈین کپتان پر ٹاس کے وقت سکہ ایک مخصوص انداز میں پھینکنے کا الزام عائد کیا۔ سکندر بخت نے یہ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پہلے میزبان سے کہا کہ کیا میں ایک شرارت کر سکتا ہوں اور پھر کہا کہ ’وہ (روہت) ہمیشہ سکہ اچھالتا ہے اور حریف ٹیم کا کپتان کبھی فائنل نتیجہ دیکھنے نہیں جاتا۔‘ یہ ویڈیو انھوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے شیئر بھی کی۔ تاہم اس تنازعے کے حوالے سے بھی متعدد سابق کھلاڑیوں نے تردید بھی کی اور پاکستانی سابق کرکٹرز کی جانب سے اس قسم کے الزامات عائد کرنے پر تنقید بھی کی گئی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ’مجھے اس قسم کی باتیں سن کر بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔‘ اس سے قبل حسن رضا کی جانب سے بھی انڈین بولرز کو مختلف گیندیں دینے کے حوالے سے تنازع کھڑا ہوا تھا جس پر سابق کپتان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کرکٹرز اور خود محمد شامی نے بھی وضاحت پیش کی تھی اور تنقید بھی کی تھی۔ خیال رہے کہ ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم ہونے کا فائدہ، گراؤنڈ میں شائقین سے ملنے والی زبردست حمایت، پچ اور موسم کی اچھی معلومات وہ تمام عوامل ہیں جو انڈین ٹیم کی اس ٹورنامنٹ میں مدد کرتے آئے ہیں۔ ٹیم انڈیا کے سات سے آٹھ کھلاڑی زبردست فارم میں ہیں اور انہی وجوہات کی بنا پر سابق کوچ روی شاستری نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’(ٹیم انڈیا کے لیے) یہ ورلڈ کپ جیتنے کا صحیح وقت ہے۔‘ دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند افراد انڈین ٹیم کی ان پے در پے کامیابیوں کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ ایسے افراد کا اعتراض خالصتاً انڈین ٹیم کی انتہائی عمدہ بولنگ پر ہے جس کا اظہار ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں دیکھا ہے۔ ٹورنامنٹ میں انڈیا کی بہترین بولنگ اور پاکستان میں تنازع کا آغاز انڈین کرکٹ ٹیم کی مضبوط بلے بازی کی ایک طویل روایت رہی ہے لیکن رواں برس پہلی مرتبہ انڈین بولرز نے اس ٹورنامنٹ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انڈیا کے پاس محمد شامی، محمد سراج اور جسپریت بمراہ جیسے تیز بولرز ہیں جو بڑی سے بڑی مدمقابل ٹیم کو کچل کر رکھ سکتے ہیں، اور اس کا اظہار انھوں نے اس ورلڈ کپ کے لیگ میچوں میں متعدد مرتبہ کیا اور داد سمیٹی۔ اور ان کے ساتھ کلدیپ یادو اور جدیجہ جیسے دو سپنرز بھی جن کا سامنا حریف ٹیموں کے لیے پورے ٹورنامنٹ میں ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ اس لیے کرکٹ ماہرین کی متفقہ رائے یہی ہے کہ انڈین ٹیم کے پاس اب تک کا سب سے مضبوط بولنگ اٹیک موجود ہے۔ تاہم ان تمام تر کامیابیوں کے باوجود انڈین بولنگ اٹیک کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ اس کی ابتدا پاکستان سے اس وقت ہوئی جب سابق پاکستانی کرکٹر حسن رضا نے انڈین ٹیم کے سری لنکا کو 55 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد شکوک کا اظہار کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں چلنے والے حسن رضا کے انٹرویو میں انھیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انڈین بولرز کو دی گئی گیندوں کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہییں۔ انڈین بولرز گیند کو زیادہ سوئنگ کر رہے ہیں۔ رضا نے دعویٰ کیا کہ میتھیوز بھی ممبئی کے میچ میں شامی کی سوئنگ دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ ان کا مزید دعویٰ تھا کہ انڈین بولرز کو دوسری اننگز میں آئی سی سی یا بی سی سی آئی سے مدد مل رہی ہے اور انھیں دوسری گیند دی جا رہی ہے جو زیادہ سوئنگ کر رہی ہے۔ ’مجھے لگتا ہے کہ تھرڈ امپائر بھی انڈین ٹیم کی مدد کر رہے ہیں۔‘ حسن رضا کا موقف تھا کہ انڈین بولرز کو شائننگ گیند ملتی ہے جو انھیں سوئنگ کرنے میں مدد دیتی ہےاور اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ وسیم اکرم کی تردید اور گیند کی تبدیلی کے بارے میں قوانین پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی اس نوعیت کے خدشات کو مضیحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور جو باتیں کر رہے ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں جو جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے حسن رضا کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک کا جواب دے دیا ہے۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں وسیم اکرم نے کہا کہ ’میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں کو انڈین کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر شک ہے۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’گیند کو منتخب کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ چوتھا امپائر 12 گیندوں کے باکس کے ساتھ میدان میں آتا ہے۔ اگر ٹاس جیتنے والا کپتان پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو اس ٹیم کا کپتان میدان میں موجود تھرڈ امپائر کے سامنے دو گیندوں کا انتخاب کرتا ہے۔‘ اس کے بعد فیلڈ امپائر ایک گیند کو دائیں جیب میں رکھتا ہے اور دوسری گیند بائیں جیب میں، باقی گیندیں چوتھا امپائر لے جاتا ہے۔ دوسری اننگز میں بھی اسی طرح اس

ٹاس کا سکہ، پچ کی تبدیلی اور گیندوں میں ہیر پھیر: انڈین ٹیم پر لگائے گئے وہ الزامات جن پر وسیم اکرم بھی شرمندہ ہوئے Read More »

Angelo Mathews

سری لنکا کے اینجلو میتھیوز بین الاقوامی کرکٹ میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے قانون کا مطلب ہے کہ کریز پر بیٹنگ کے لیے آنے والے کرکٹرز کو مقررہ وقت کے اندر اپنی پہلی گیند کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ سری لنکن بلے باز بین الاقوامی کرکٹ کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں جو ورلڈ کپ میں ایک متنازعہ لمحے میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہو گئے ہیں۔ اینجلو میتھیوز کو دہلی میں حریف بنگلہ دیش کے ساتھ ان کی ٹیم کے تصادم کے دوران آن فیلڈ امپائرز نے آؤٹ کر دیا کیونکہ وہ مطلوبہ دو منٹ کے اندر اپنی پہلی ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ 35 سالہ آل راؤنڈر کریز پر کھڑے تھے، لیکن اپنی وکٹ کی طرف، اور اپنے ہیلمٹ پر پٹے سے ناخوش نظر آئے۔ بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن نے اپنی وکٹ کے لیے اپیل کی، اور اس کے بعد میتھیوز کو ایک قابل ذکر لمحے میں مارچ کرنے کے احکامات دیے گئے۔ شکیب نے اپنی اپیل واپس نہ لینے کا انتخاب کرتے ہوئے، ایک غصے میں آکر میتھیوز کو آؤٹ کر دیا، جس نے پچ چھوڑنے کے بعد غصے میں اپنا ہیلمٹ فرش پر گرا دیا۔ میتھیوز شکیب کو بتاتے نظر آئے کہ تاخیر صرف ان کے ہیلمٹ ٹوٹنے کی وجہ سے ہوئی، لیکن بنگلہ دیشی کپتان اپنا ارادہ نہیں بدلیں گے۔ اس واقعے نے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے قانون کے بارے میں ایک بحث کو جنم دیا ہے – جو پہلے کبھی بین الاقوامی کرکٹ میں نافذ نہیں ہوا تھا۔ اسے فرسٹ کلاس کرکٹ میں صرف سات بار استعمال کیا گیا ہے – بشمول 2002 میں جب ایک بلے باز کا ‘ٹائم آؤٹ’ ہو گیا تھا کیونکہ وہ ابھی ویسٹ انڈیز سے پرواز پر تھا جب وہ کریز پر آوٹ ہونے والا تھا۔ سری لنکا کے چارتھ اسالنکا نے اپنی ٹیم کی اننگز کے بعد کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ میتھیوز کا آؤٹ ہونا “کرکٹ کے جذبے کے لیے اچھا نہیں ہے”۔ ورلڈ کپ کے کمنٹیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان وقار یونس نے کہا: “میں نے جو دیکھا اس سے مجھے لطف نہیں آیا – میں ہمیشہ کھیل کی روح پر یقین رکھتا ہوں۔ “جی ہاں، کھیل کے قوانین کے اندر، وہ آؤٹ ہو سکتا ہے، لیکن مجھے کھیل کے جذبے کے لحاظ سے یہ پسند نہیں آیا۔ اپیل اور پورا ڈرامہ، میں نے سوچا کہ یہ میری پسند کے لیے بہت زیادہ ہے۔” ورلڈ کپ کے ایک اور کمنٹیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا: “ایک حد تک، یہ کرکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کو سیکھیں اور قواعد کی روح کو سمجھیں۔ “ہم میں سے زیادہ تر ایسا نہیں کرتے، لیکن امپائرز صورتحال سے بالاتر تھے۔ یہ ایک مشکل کال تھی۔ “آپ کو یہاں قانون واپس مل گیا ہے اور آپ اس کے بارے میں مزید سمجھیں کہ آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور قانون کیا ہے۔” کرکٹ کے قوانین – دنیا بھر میں کرکٹ کے قوانین – لندن میں میریلیبون کرکٹ کلب (MCC) کے ذریعہ برقرار رکھے جاتے ہیں – جو اس کھیل کے لیے ایک وقت کی گورننگ باڈی ہے۔ قوانین کے تحت، کرکٹ میں آؤٹ ہونے کے 11 طریقے ہیں، جن میں سب سے زیادہ عام ہیں: کیچ، بولڈ، وکٹ سے پہلے لیگ (ایل بی ڈبلیو)، رن آؤٹ یا اسٹمپڈ۔ تاہم، چھ دوسرے ہیں – بہت زیادہ غیر معمولی – بلے بازوں کے آؤٹ کیے جانے کے طریقے، بشمول “ٹائم آؤٹ”۔ دوسرے یہ ہیں: • میدان میں رکاوٹ ڈالنا • اپنی وکٹ کو مارو • گیند کو سنبھالنا • ریٹائرڈ آؤٹ • گیند کو دو بار مارنا ایم سی سی کے قوانین کا کہنا ہے کہ ایک بلے باز کو تین منٹ کے اندر پہلی ڈیلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے – حالانکہ اس سال کے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کھیل کے حالات یہ بتاتے ہیں کہ یہ دو منٹ ہے۔

سری لنکا کے اینجلو میتھیوز بین الاقوامی کرکٹ میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ Read More »