Bat

PTI Election Symbol is Back

پی ٹی آئی کو ’ بلے ‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انتخابی نشان  بلا بحال کر دیا   پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کو ’ بلے ‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن 2024 لڑنے کی اجازت مل گئی۔ “بلا” پاکستان کے عوام کی ترجمانی کا نشان ہے،بیرسٹر گوہر علی خان پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تحریک انصاف کا انتخابی نشان  بلا بحال کر دیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے  جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشدعلی نے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی جس کے بعد عدالت عالیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) کا بائیس دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے غیرقانونی آرڈر سے ہمارا انتخابی نشان چھینا تھا، بیرسٹرعلی ظفر الیکشن کمیشن نے 22دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلا واپس لیا تھا۔ سماعت منگل کے روز چھ گھنٹے کی طویل سماعت کے دوران الیکشن کمیشن اور پی ٹی ائی وکلا نے دلائل مکمل کرلئے تھے اور سماعت بدھ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کی گئی تھی۔ اعتراض کرنے والے افراد کے وکلاء کے دلائل بدھ کے روز ہونے والی سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض کرنے والے افراد کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے جن میں سے ایک نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل پی ٹی آئی کے سابقہ ضلعی جنرل سیکرٹری رہے ہیں، انہیں میڈیا سے پتہ چلا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہورہے ہیں، وہ الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے لیکن ان کو موقع نہیں دیا گیا۔ بلے کی بحالی پرسپریم کورٹ جائیں یا نہیں؟ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس متوقع جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا تو آپ کو چاہیئے تھا کہ دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے، آپ اگر پارٹی سے تھے تو پارٹی نشان واپس لینے پر آپ کو اعتراض کرنا چاہیئے تھا آپ نے نہیں کیا۔ ہائیکورٹ صرف صوبے کو دیکھ سکتا ہے، وکیل کا اعتراض وکیل نے اعتراض کیا کہ انٹرا پارٹی انتخاب پورے ملک کے لیے ہیں ، ہائیکورٹ صرف صوبے کو دیکھ سکتا ہے جس پر جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہر صوبے میں انکو الگ الگ کیس کرنا چاہیئےتھا؟، الیکشن پشاور میں ہوا تو یہاں پر کیس کیسے نہیں کر سکتے۔ یہ بھی پڑھیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان عام انتخابات 2024 سے مکمل آؤٹ جسٹس اعجاز نے استفسار کیا کہ جو الیکشن ہوئے اس میں تمام ممبران الیکٹ ہوئے یا صرف صوبے کی حد تک؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پورے ملک سے نمائندے منتخب ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا پشاور ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، جسٹس اعجاز انور وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی والے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تو لاہور ہائیکورٹ بھی گئے تھے جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ آرڈر میں لکھا پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں یہ کیس زیر سماعت ہے، لاہور ہائیکورٹ نے کہا پشاور ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن شیڈول جاری ہو جائے پھر کیسے انتخابی نشان کا فیصلہ کر سکتے ہیں، کیا کوئی پارٹی بغیر انتخابی نشان کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے جس پر وکیل نے کہا کہ 1985 میں بھی غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہوئے ، جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ وہ تو مارشل لاء کا دور تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر پارٹی کو انتخابی نشان نہیں ملتا تو آپ کو کیا نقصان ہو گا، آپ کی پارٹی ہے آپ کیا چاہتے ہیں انکو انتخابی نشان ملے؟ جس پر وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ میں اسی سیاسی جماعت سے ہوں چاہتا ہوں دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات ہوں۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ جب پی ٹی آئی نے فارم 65 جمع کیا تو اسکے بعد انکو شوکاز نوٹس کب جاری کیا گیا وہ بتا دیں جس پر وکیل نے بتایا کہ 7 دسمبر کو پی ٹی ائی کو نوٹس جاری کیا گیا جبکہ جسٹس اعجاز نے اسفتسار کیا کہ جو نوٹس جاری کیا گیا ہے اس میں کہاں پر لکھا ہے کہ الیکشن ایکٹ 208 اور 209 کی خلاف ورزی ہوئی ہے ؟۔ دوسرے شکایت کنندہ کا وکیل دوران سماعت ایک اور شکایت کنندہ کے وکیل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالت کے دائرہ اختیار پر بات کروں گا ، درخواست قابل سماعت نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ سے پہلے وکیل صاحب نے بھی دائرہ اختیار پر ایک گھنٹہ دلائل دیے، اس نے جو اعتراضات اٹھائے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور ہے تو بتا دیں؟۔ وکیل شکایت کنندہ کی جانب سے کہا گیا کہ آئین آرٹیکل 192 کے تحت الیکشن کمیشن وفاقی ادارہ ہے ، الیکشن کمیشن کے معاملات اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنے جا سکتے ہیں،  پشاور ہائی کورٹ کا اس معاملے پر دائرہ اختیار نہیں بنتا۔ وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں کوئی اشتہار کوئی اطلاع نہیں تھی، ایک بلبلا اٹھا وہ بھی رات کو کہ پشاور میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات ہوں گے جس پر جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے کہ وہ بلبلا بھی پھر پھٹ گیا۔ وکیل شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ لاڈلوں والا سلوک ہوتا رہا، یہاں پر کبھی کون تو کبھی کون لاڈلا بن جاتا ہے، عدالت میں ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہئیے۔ وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی عام انتخابات کے لیے لیول پلئینگ فیلڈ مانگ رہی ہے،  ہم نے بھی انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے لیول پلئینگ فیلڈ مانگی تھی، جو نہیں دی گئی جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ آپ بھی چاہتے ہیں کہ ان سے جو انتخابی نشان واپس نشان لیا گیا وہ ٹھیک ہے جس کے جواب میں وکیل نے کہا

پی ٹی آئی کو ’ بلے ‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی Read More »

PTI Election Symbol is Back

تحریک انصاف ’’بلے ‘‘کے نشان سے محروم

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ’’بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی کی انٹراپارٹی انتخابات اور انتخابی نشان ’’بلا ‘‘الاٹ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔  الیکشن کمیشن کےرکن اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کیے گئے 11صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہرسیاسی جماعت کیلئے شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے ضروری ہیں،الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کوانٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے، الیکشن کمیشن نےپی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کےانٹرا پارٹی انتخابات کوبھی کالعدم قراردیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیافارن فنڈنگ کیس میں بھی ہماری8سال کی جد و جہد تھی ،اکبر ایس بابر  ای سی پی کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کئی فریقین نے چیلنج کیا، اورالیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن پر سوالات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنرپربھی سنگین اعتراضات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے سوالات پر مشتمل سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا،،پی ٹی آئی کےنومنتخب چیئرمین نےالیکشن کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جبکہ پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔  ای سی پی فیصلے کے مطابق نیازاللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی آئین کےآرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکرٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا،عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنےکے مجاذ نہیں تھے،اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں اوران کےپی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنرکےعہدے سےمستعفیٰ یاہٹانےکاریکارڈ نہیں۔ ’ ’ ہم فیصلہ تسلیم نہیں کرتے ‘‘ بیرسٹر گوہر کا آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی آئین کےسیکشن 9 کےمطابق چیف الیکشن کمشنرکےعہدے کی معیاد5 سال ہے،فیڈرل الیکشن کمیشن کو نیشنل کونسل دو تہائی اکثریت سے ہٹا سکتی ہے،پی ٹی آئی نےتسلیم کیاچیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئےقانونی طریقہ کارنہیں اپنایاگیا،عمرایوب کو پارٹی کی کسی آئینی باڈی کی جانب سےسیکرٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنرتقررکرنےکا 28 نومبرکانوٹیفکیشن کوئی قانون حیثیت نہیں رکھتا، تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے،پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی کےعہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیاجاسکتا، لہٰذادستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں۔ پی ٹی آئی وفد کی ملاقات :لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن نے شکایات کا نوٹس لے لیا ای سی پی نے فیصلے میں کہا کہ عمرایوب کے بطور پارٹی سیکرٹری جنرل تقرر کاکوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیاجاسکا، پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔پی ٹی آئی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی، تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعد م قرار دیئے جاتے ہیں اور ’’ بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کی درخواست پر آج فیصلہ کرنے کا حکم  دیا تھا۔ متنازعہ انٹرپارٹی الیکشن اورانتخابی نشان کا معاملہ، پی ٹی آئی عدالت سے ریلیف لینے میں ناکام پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ اگر 22 دسمبر تک الیکشن کمیشن انتخابی نشان جاری نہیں کرے گا تو پی ٹی آئئ کے تمام امیدوار آزاد تصور ہوں گے۔ پشاور کی عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کیخلاف درخواست نمٹا دی۔پشاورہائی کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پرمشتمل دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ جاری کیا۔  سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کی لیول پلئنگ فیلڈ کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف درخواستوں پر22 دسمبر تک فیصلہ جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

تحریک انصاف ’’بلے ‘‘کے نشان سے محروم Read More »

Azam Khan Pakistani Cricketer

اعظم خان کو جرمانہ، جماعت اسلامی کھلاڑی کے حق میں سڑکوں پر نکل آئی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیشنل ٹی ٹوینٹی کپ کے میچ کے دوران بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگا کر کھیلنے پر اعظم خان پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا تھا جس کے بعد پاکستانی ان کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور پی سی بی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اعظم خان پر جرمانہ عائد کرنے کے خلاف جماعت اسلامی کے یوتھ ونگ کی جانب سے نیشنل سٹیڈیم کے مین گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے اعظم خان کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور کھلاڑی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دکھائی دیئے ،مظاہرین نے پی سی بی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ذکاء اشرف سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کرتے رہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضاطہ بیان جاری نہیں کیا گیاہے ۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی پی سی بی کو خوب تنقید کا سامنا ہے اور دن بھر ‘ شیم آن پی سی بی ‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا ۔

اعظم خان کو جرمانہ، جماعت اسلامی کھلاڑی کے حق میں سڑکوں پر نکل آئی Read More »