پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سابقہ حکومت میں مالی سال 2023 کے دوران پاکستان کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) 0.29 فیصد اضافے کے بعد 0.17 فیصد گھٹ گئی، جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں مالی سال 2022 کے دوران پہلے کے مقابلے میں معمولی بڑھ گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کی باضابطہ طور پر تصدیق نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے کی، اس کے علاوہ پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2024) کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.13 فیصد ہونے کی منظوری بھی دی، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سخت ڈیڈلائن کے تحت حکومت نے پہلی بار سہ ماہی بنیادوں پر معاشی کارکردگی کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
یہ اعداد و شمار نئے بنیادی سال 16-2015 کا استعمال کرتے ہوئے جاری کیے گئے ہیں۔
آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے اسٹرکچرل بینچ مارک کے تحت حکومت پابند تھی کہ پاکستان ادارہ شماریات مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی اور مالی سال 2023 کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار نومبر کے آخر تک جاری کرے گا، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے نتیجہ اخر کیا کہ مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں معیشت بحال ہوئی اور مالی سال 2023 کی پہلی سہ ماہی کے 0.96 فیصد کے مقابلے میں 2.13 فیصد بڑھی۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے مالی سال 2022 کے دوران جی ڈی پی کی رفتار میں 6.17 فیصد حتمی اضافے کی منظوری بھی دی، جو مئی کے سابقہ اندازوں کے مطابق 6.1 فیصد تھی، اس کی وجہ شعبہ زراعت میں شرح نمو 4.27 فیصد سے معمولی بڑھ کر 4.28 فیصد ہوئی، اسی طرح صنعتی اور سروسز سیکٹر میں بھی بہتری ہوئی۔
حتمی اعداد و شمار کے مطابق صنعتوں کی نمو 6.83 فیصد سے بڑھ کر 6.95 فیصد اور سروسز کی 6.59 فیصد سے بڑھ کر 6.66 فیصد ہوگئی، اس طرح کان کنی اور کھدائی (منفی 7 سے کم ہو کر منفی 6.58 رہی)اور بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی (3.14 فیصد تو 3.8 فیصد) صنعتی سرگرمیوں میں بہتری کا باعث بنی، خدمات میں بہتری بنیادی طور پر انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن (16.32 فیصد سے 17.96 فیصد تک) اور تعلیم 5.66 فیصد سے 5.85 فیصد تک ہے۔
دوسری جانب، مالی سال 2023 کی نظر ثانی شدہ جی ڈی پی کی شرح نمو منفی 0.17 فیصد رہی، مئی میں ابتدائی طور پر اس کے 0.29 فیصد سے بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا تھا، نظرثانی شدہ اعداد و شمار کے مطابق زراعت نے 1.55 فیصد کے مقابلے میں 2.25 فیصد کی نمایاں بہتری دکھائی۔
گنے کی پیداوار میں کمی (9 کروڑ 10 لاکھ سے 8 کروڑ 80 لاکھ) کے باوجود اہم فصلیں منفی 3.20 کے بجائے 0.42 فیصد بڑھی، جس کی وجہ گندم کی پیداوار (2 کروڑ 76 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2 کروڑ 82 لاکھ ٹن) اور مکئی کی پیداوار (ایک کروڑ 2 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن) کا بڑھنا ہے۔