National

Demise of Bilal Pasha

بلال پاشا کی موت: ’بابا میرا دل چاہتا ہے کہ نوکری چھوڑ کر گھر آ جاؤں تاکہ دل بھر کر سو سکوں‘

  صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں پیر کی شام سوشل میڈیا پر ایک نوجوان سرکاری افسر کی اچانک موت کی خبر نے ان کے دوستوں، ساتھیوں اور شاگردوں سمیت اُن کی زندگی کی جدوجہد پر مبنی کہانی سے متاثر ہونے والوں کو غمگین کر دیا ہے۔ ملٹری کنٹونمنٹ بنوں میں بطور چیف ایگزیکٹیو آفیسر کام کرنے والے بلال پاشا پیر کو اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر بنوں افتخار شاہ کے مطابق ’بظاہر یہ خودکشی کا واقعہ لگ رہا ہے‘ تاہم پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے اور اس ضمن میں میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ بلال پاشا کی نماز جنازہ منگل کی صبح اُن کے آبائی علاقے عبدالحکیم میں ادا کر دی گئی ہے۔ بلال پاشا کے والد احمد یار نے بی بی سی کو بلال سے اُن کی آخری مرتبہ فون پر ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتائی ہیں۔ وہ خانیوال میں عبدالحکیم نامی گاؤں کے رہائشی ہیں اور خود مزدوری کرتے ہیں اور اپنے گھرانے کے بڑے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’بلال سے میری سنیچر کو بات ہوئی تو وہ بتا رہا تھا کہ اس کا تبادلہ ہو گیا ہے۔‘ فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے احمد یار رو رہے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ’آٹھ دس روز پہلے ایک دن فون پر بلال کہہ رہا تھا کہ بابا میرا دل چاہتا ہے کہ نوکری چھوڑ کر گھر آ جاؤں یا کچھ دنوں کی چھٹی لے لوں تاکہ دل بھر کر سو سکوں۔ اب راولپنڈی جا کر چھٹی کی درخواست دے کر گھر آتا ہوں۔‘ بلال کی اچانک موت کی خبر نے اکثر افراد کو نہ صرف اس لیے چونکا دیا کیونکہ یہ ایک جوان موت تھی بلکہ اس لیے بھی کہ ان کی جدوجہد کی کہانی نے انھیں سول سروسز کا امتحان دینے والوں کے لیے مشعلِ راہ بنا دیا تھا۔ اس وقت سوشل میڈیا پر بلال پاشا ٹاپ ٹرینڈ ہیں اور ان کے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ ساتھ ان کے شاگرد بھی انھیں خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔ ’دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو بلال زندہ نہیں تھا‘ بلال پاشا کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں میں منگل کی صبح ادا کی گئی احمد یار نے بتایا کہ اُن کے پانچ بیٹے تھے جن میں بلال سب سے چھوٹا تھا۔ احمد یار کے ایک بھائی بشیر احمد کی اولاد نہیں تھی اس لیے انھوں نے اپنے بھتیجے بلال کو گود لے لیا تھا اور جوائنٹ فیملی ہونے کے باعث بلال کی پرورش دونوں خاندانوں نے مل کر کی۔ احمد یار نے اتوار اور پیر کے روز کی روداد ایگنا یٹ پاکستان کو بتائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اتوار کے روز فجر کی نماز کے وقت مجھے بلال کا فون آیا تھا، میں حیران تھا کہ اس وقت تو وہ فون نہیں کرتا، معلوم نہیں کیوں فون کیا ہو گا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’اس کے بعد بلال کی بات اپنے دوست سے ہوئی تھی اور وہ یہی بتا رہا تھا کہ وہ اسلام آباد جا رہا ہے، اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتاؤ۔ اس کے بعد جب میں نے بلال کو فون کیا تو بات نہیں ہو سکی کیونکہ بلال نے فون نہیں اٹھایا، میں یہی سمجھا کہ شاید سو گیا ہو گا۔ ’اسی طرح پھر گیارہ بجے اور ساڑھے بارہ بجے میں نے دوبارہ کالز کیں لیکن بلال نے فون نہیں اٹھایا۔ مجھے فکر لاحق تھی لیکن یہی سوچتا رہا کہ بلال سویا ہوا ہو گا۔‘ والد کے مطابق ’وہ رات دیر گئے بھی مسجد میں بیٹھ کر بلال کو فون کرتے رہے لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔ پھر میں نے یہی سوچا کہ بلال اٹھے گا تو یہ دیکھے گا کہ بابا نے اتنی کالیں کی ہیں تو خود فون کرے گا، لیکن بلال کا فون نہیں آیا۔‘ احمد یار نے بتایا کہ پیر کے روز صبح میں نے بلال کے ایک دوست کو فون کیا جس نے کمرے میں جا کر دیکھا تو اندر سے دروازہ بند تھا۔ ’دوست نے مجھے بتایا کہ جب وہ دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو بلال زندہ نہیں تھا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا ہوا ہے ہم سے اس نے کوئی ایسی بات بھی نہیں کی کہ جس سے کوئی پریشانی ظاہر ہوتی ہو۔‘ ان کے مطابق بلال پاشا نے دو، تین سال پہلے شادی کی تھی لیکن کچھ عرصہ بعد ان کی علیحدگی ہو گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’بلال میرا بیٹا تو تھا ہی لیکن ساتھ ساتھ بہت اچھا دوست بھی تھا۔ وہ اکثر اپنے دل کی باتیں میرے ساتھ کیا کرتا تھا۔‘ ’بلال خوش مزاج لڑکا تھا، ہر محفل کی جان ہوتا تھا‘ دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر بنوں سید ابرار علی شاہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کا بلال پاشا سے فون پر رابطہ نہیں ہو رہا تھا تو انھوں نے سوچا کہ اُن کے دفتر جا کر ان سے مل لیتا ہوں۔ ’دفتر آیا تو معلوم ہوا کہ وہ وہاں بھی نہیں آئے، تو میں ان کی رہائش گاہ چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر ملازمین سے بلال کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ ان کے دروازے پر دستک دے چکے ہیں لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں آ رہا۔‘ ابرار کہتے ہیں کہ ’ہم نے دروازہ توڑنے کی کوشش کی، کئی مرتبہ کوشش کرنے کے باوجود بھی دروازہ نہیں ٹوٹا تو ہم کمرے کے پیچھے سٹور کے راستے کمرے میں پہنچے تو بلال مردہ حالت میں تھے۔‘ ایگنا یٹ پاکستان  کے ایک سوال کے جواب میں ابرار نے کہا کہ بلال نے اُن سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کہی جس سے گمان ہو کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ ’بالکل بھی نہیں۔ کبھی ایسا گمان بھی نہیں ہوا، کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ کیسے ہو گیا۔ وہ تو راولپنڈی جانے کی بات کر رہا تھا، پیر کو اس نے چارج ہینڈ اوور کر کے پنڈی جانا تھا۔‘ ابرار اور بلال سول سروسز اکیڈمی کے دوران ہی دوست بنے تھے۔ ابرار کے مطابق ’بلال انتہائی خوش مزاج لڑکا تھا، ہر محفل کی جان ہوتا تھا اور

بلال پاشا کی موت: ’بابا میرا دل چاہتا ہے کہ نوکری چھوڑ کر گھر آ جاؤں تاکہ دل بھر کر سو سکوں‘ Read More »

عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی

اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی اور اس کی جگہ لائن لاسز کو کم کرنے پر زور دیا ہے۔ یہ بات عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے پاکستان کے بہتر مستقبل کے حوالے سے عالمی بینک کے پالیسی نوٹ کے اجراء سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہی۔ اس موقع پر عالمی بینک کے پاکستان کے لیے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین نے بھی خطاب کیا۔ عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بجلی کے لائن لاسزکو کم کیا جائے۔ انہوں نے مقامی قرضوں کو موٴخرکرنے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ مقامی قرضے موٴخرکرانے سے بینکنگ سیکٹر اور سرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے اس لیے پاکستان کو مقامی قرضے موٴخرکرانے کے عمل میں محتاط رہنا ہوگا۔ نائب صدر عالمی بینک کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل سیاسی جماعتوں سے معاشی اصلاحات پر بات چیت ہوئی ہے، معاشی اصلاحات کا عمل جاری رہنا چاہیے، معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد ضروری ہے۔ مارٹن ریزر نے مزید کہا کہ پاکستان کو ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 2 سے 3 فیصد تک بڑھانا ہوگا، محض ٹیکس وصولیاں کافی نہیں، اخراجات اورٹیکس اصلاحات پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، زرعی شعبے کو سہولیات دیے بغیر ٹیکس ریونیو میں اضافہ مشکل ہوگا علاوہ ازیں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین نے کہا کہ عالمی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس دسمبرکے آخر میں ہوگا، رواں مالی سال پاکستان کو2 ارب ڈالرقرض دیا جائے گا۔

عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی Read More »

بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان، صارفین پر 40 ارب کا اضافی بوجھ

 اسلام آباد: بجلی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ کیے جانے کا امکان ہے، جس سے صارفین پر 40 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ ایگنایٹ  پاکستان  کے مطابق بجلی کی قیمت میں 3 روپے 53 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے۔ یہ اضافہ اکتوبر 2023ء کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگا گیا ہے، جس پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سی پی پی اے کی درخواست پر آج سماعت کی۔ مزید یہ بھی پڑھیں عالمی بنک کی مخالفت کے باوجود بجلی مہنگی  فیول پرائس اور بقایا جات کی مد میں سی پی پی اے کی درخواست پر بجلی کی قیمت میں من و عن اضافے کی صورت میں جی ایس ٹی سمیت بجلی صارفین پر تقریباً 40 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ نیپرا کے مطابق سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت مکمل ہو چکی ہے۔ اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کیا جائے گا

بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان، صارفین پر 40 ارب کا اضافی بوجھ Read More »

پی ڈی ایم حکومت کے دوران جی ڈی پی ’منفی 0.17 ہو گئی‘

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سابقہ حکومت میں مالی سال 2023 کے دوران پاکستان کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) 0.29 فیصد اضافے کے بعد 0.17 فیصد گھٹ گئی، جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں مالی سال 2022 کے دوران پہلے کے مقابلے میں معمولی بڑھ گئی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کی باضابطہ طور پر تصدیق نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے کی، اس کے علاوہ پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2024) کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.13 فیصد ہونے کی منظوری بھی دی، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سخت ڈیڈلائن کے تحت حکومت نے پہلی بار سہ ماہی بنیادوں پر معاشی کارکردگی کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نئے بنیادی سال 16-2015 کا استعمال کرتے ہوئے جاری کیے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے اسٹرکچرل بینچ مارک کے تحت حکومت پابند تھی کہ پاکستان ادارہ شماریات مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی اور مالی سال 2023 کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار نومبر کے آخر تک جاری کرے گا، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے نتیجہ اخر کیا کہ مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں معیشت بحال ہوئی اور مالی سال 2023 کی پہلی سہ ماہی کے 0.96 فیصد کے مقابلے میں 2.13 فیصد بڑھی۔ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے مالی سال 2022 کے دوران جی ڈی پی کی رفتار میں 6.17 فیصد حتمی اضافے کی منظوری بھی دی، جو مئی کے سابقہ اندازوں کے مطابق 6.1 فیصد تھی، اس کی وجہ شعبہ زراعت میں شرح نمو 4.27 فیصد سے معمولی بڑھ کر 4.28 فیصد ہوئی، اسی طرح صنعتی اور سروسز سیکٹر میں بھی بہتری ہوئی۔ حتمی اعداد و شمار کے مطابق صنعتوں کی نمو 6.83 فیصد سے بڑھ کر 6.95 فیصد اور سروسز کی 6.59 فیصد سے بڑھ کر 6.66 فیصد ہوگئی، اس طرح کان کنی اور کھدائی (منفی 7 سے کم ہو کر منفی 6.58 رہی)اور بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی (3.14 فیصد تو 3.8 فیصد) صنعتی سرگرمیوں میں بہتری کا باعث بنی، خدمات میں بہتری بنیادی طور پر انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن (16.32 فیصد سے 17.96 فیصد تک) اور تعلیم 5.66 فیصد سے 5.85 فیصد تک ہے۔ دوسری جانب، مالی سال 2023 کی نظر ثانی شدہ جی ڈی پی کی شرح نمو منفی 0.17 فیصد رہی، مئی میں ابتدائی طور پر اس کے 0.29 فیصد سے بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا تھا، نظرثانی شدہ اعداد و شمار کے مطابق زراعت نے 1.55 فیصد کے مقابلے میں 2.25 فیصد کی نمایاں بہتری دکھائی۔ گنے کی پیداوار میں کمی (9 کروڑ 10 لاکھ سے 8 کروڑ 80 لاکھ) کے باوجود اہم فصلیں منفی 3.20 کے بجائے 0.42 فیصد بڑھی، جس کی وجہ گندم کی پیداوار (2 کروڑ 76 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2 کروڑ 82 لاکھ ٹن) اور مکئی کی پیداوار (ایک کروڑ 2 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن) کا بڑھنا ہے۔

پی ڈی ایم حکومت کے دوران جی ڈی پی ’منفی 0.17 ہو گئی‘ Read More »

Electric Bike in Punjab on Subsidy

پنجاب ملازمین کے لیے جلد ہی الیکٹرک بائیکس لانچ کرے گا: وزیر

نگران پنجاب حکومت سموگ کی خطرناک سطح سے نمٹنے کے لیے الیکٹرک بائیکس لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس بات کا انکشاف نگران صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور لائیو سٹاک ابراہیم حسن مراد نے کیا۔ وزیر کے مطابق، حکومت اپنے ملازمین کو لیز پر الیکٹرک بائک فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای بائک کے متعارف ہونے سے مہنگے ایندھن پر انحصار کم کرنے اور شہروں میں ماحول کی حفاظت میں مدد ملے گی۔ مراد نے الیکٹرک وہیکل پالیسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی تیاری کو مراعات فراہم کرکے، پاکستان عالمی ای وی مارکیٹ میں کافی حصہ حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے ای بائک کو روایتی نقل و حمل کا ایک سستا اور ماحول دوست متبادل قرار دیا۔ وزیر نے مزید کہا کہ صوبائی حکام نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ ماحول کو آلودہ کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن اگلے ماہ تک جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے طلباء کے لیے سبسڈی پر 10 ہزار الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان کیا تھا۔

پنجاب ملازمین کے لیے جلد ہی الیکٹرک بائیکس لانچ کرے گا: وزیر Read More »

Honda ELectric Bike Introduce in Pakistan

ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان

 اسلام آباد: اٹلس ہونڈا نے پاکستان میں کاروبار کے 60 برس مکمل ہونے پر الیکٹرک بائیک “ ای بین لے” متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔ اس بات کا اعلان جاپانی برانڈ ہونڈا نے پاکستان میں کاروبار کے 60 برس منعقد ہونے پر شیخوپورہ میں قائم فیکٹری میں منعقدہ تقریب میں کیا۔ اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے منعقد کی گئی اس خصوصی تقریب میں ایگزیکٹو وائس پریذیڈیٹ ہونڈا موٹر کمپنی شنجی  آئویاما، چیف آفیسر موٹرسائیکل اینڈ پاور پراڈکٹس نوریاکی ابے اور ایشین ہونڈا موٹر کمپنی کے صدر اور سی ای او توشیوکوواہارا نے شرکت کی۔ اٹلس ہونڈا کے چیف آفیسر موٹرسائیکل اینڈ پاور پراڈکٹس نوریاکی ابے نے ہونڈا کی الیکٹرک موٹرسائیکل ہونڈا “ای بینلے” آزمائشی بنیادوں پر پاکستان میں متعارف کرانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہونڈا کی مصنوعات پاکستان کی آبادی کے بڑے طبقے کی روز مرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہیں، ہونڈا پاکستانی معاشرے اور صارفین کے فیڈ بیک کو سمجھتے ہوئے ان کی ضرورتوں کے مطابق نئی مصنوعات متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان Read More »

عمران خان کو آج جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کیے جانے کا امکان

اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے سلسلے میں آج فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کی خصوصی عدالت میں پیش کرنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ ایگنایٹ  پاکستان  کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا جائے گا، ایس یو وی گاڑیاں، پولیس موبائلیں اور بکتر بند گاڑیاں ہمراہ ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ’اعلیٰ حکام‘ سے گرین سگنل ملنے کے بعد ٹیم تشکیل دی گئی ہے، آدھی رات تک حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کو ممکنہ طور پر پشاور روڈ اور سری نگر ہائی وے کے ذریعے جوڈیشل کمپلیکس لایا جائے گا۔ پولیس کو جوڈیشل کمپلیکس، ریڈ زون کے اندر اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی سمیت تمام متعلقہ پلان تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

عمران خان کو آج جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کیے جانے کا امکان Read More »

Pakistan Tehreek e Insaf (PTI) Facing difficulties in Election Campaign

نگران حکومت کے تمام جماعتوں کو ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کے دعووں کے باوجود پی ٹی آئی کو انتخابی مہم میں مشکلات کا سامنا کیوں؟

’جلسہ گاہ جانے والے تمام راستوں پر پولیس نے رکاوٹیں لگا رکھی تھیں۔ وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ ’اوپر سے‘ آرڈر ہے کہ پی ٹی آئی کو جلسہ نہ کرنے دیا جائے۔ جلسہ تو ہم نے اپنی حکمت عملی سے کامیابی سے کر لیا لیکن اس کے فوری بعد پولیس نے گرفتاریاں بھی کیں اور گھروں پر چھاپے مارنے شروع کر دیے۔‘ یہ کہنا ہے تحریک انصاف کے ضلعی صدر عنایت اللہ خٹک کا جنھوں نے اتوار کے روز خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں ورکر کنوینشن کا انعقاد کیا تھا تاہم مقامی انتظامیہ نے جلسے کے بعد ان سمیت درجنوں پارٹی ورکرز کے خلاف انسداد دہشت گردی سمیت مختلف دفعات میں مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں روکنے کے لیے گولیاں تک چلائی گئیں، ورکرز کو مارا پیٹا اور دھمکایا گیا لیکن ہم نے جلسہ گاہ تک پہنچنے کی حکمت عملی پر عمل کر کے کامیابی سے جلسہ کیا۔ جس کے بعد کرک کے ہر تھانے میں ہمارے خلاف دہشت گردی کا پرچہ کاٹ کر ایف آئی آر درج کر لی گئی۔‘ عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم اور عوامی رابطوں میں تیزی آئی ہے تو وہیں 2018 کے عام انتخابات میں اقتدار حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو جلسے یا کنوینشن کی اجازت ملنا ہی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ ملک کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یوں تو دو ٹوک کہا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل میں مساوی مواقع یعنی ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کے مواقع حاصل ہیں لیکن زمینی حقائق ان کے بیان کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو انٹرویو میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’کسی نے کسی جماعت کو نہ سیاسی جلسوں سے روکا نہ کسی اور سرگرمی سے۔ نو مئی کے توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ کے باعث کچھ لوگ قانون کا سامنا کر رہے ہیں، کچھ قید کاٹ رہے ہیں تو یہ قانونی کارروائیاں ہیں اور میرے اختیار سے باہر ہیں۔‘ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر اگر نظر ڈالیں تو ایک جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری چترال، دیر بالا اور ایبٹ آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں اپنی انتخابی سرگرمیوں میں مشغول نظر آ رہے ہیں۔ دوسرے منظر میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف صوبہ بلوچستان سمیت مختلف علاقوں میں پارٹی تنظیم سازی اور رابطوں میں مصروف ہیں۔ ایسے میں 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں برسر اقتدار آنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم پر نظر ڈالیں تو انھیں جلسے جلوس سمیت عوامی اجتماعات کی اجازت ملتی دکھائی نہیں دے رہی بلکہ ایسا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کیا جانا بھی معمول ہے۔ اس کی حالیہ مثال گزشتہ دو روز کے دوران خیبرپختونخوا کے علاقے دیر بالا اور کرک میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسوں میں دیکھی گئی۔ آخر ملک کے نگران وزیر اعظم کے اعلان کے باوجود دیگر جماعتوں کے برعکس پاکستان تحریک انصاف کو انتخابی مہم کے لیے مشکلات کا سامنا کیوں ہے۔ ہم نے اسی سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن پہلے پی ٹی آئی کے کرک اور دیر بالا میں جلسوں کے بارے میں جان لیں۔ تحریک انصاف کے ضلعی صدر عنایت اللہ خٹک کے مطابق کرک میں جگہ جگہ پولیس کارکنوں کو روک رہی تھی ’رکاوٹوں کے باعث پلان بی تیار تھا جس پر عمل کر کے جلسہ گاہ پہنچے‘ پی ٹی آئی ضلع دیر کے صدرعنایت خٹک نے بتایا کہ انھوں نے سات نومبر کو مقامی انتظامیہ کو تحریری درخواست دی تھی کہ انھیں ٹاون ہال کرک میں 26 نومبر کو ورکرز کنوینشن کی اجازت کے لیے این او سی جاری کیا جائے تاہم دو ہفتے تک انھوں نے جواب نہ دیا جس کے بعد انھوں نے یاد دہانی کے لیے پھر درخواست دی جس پر انتظامیہ نے جواب دیتے ہوئے معذرت کر لی اور پھر پارٹی ورکرز کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جانے لگے۔ عنایت خٹک نے بتایا کہ ’پولیس نے جلسے والے دن پورا علاقہ بلاک کر دیا۔ مرکزی روڈ بھی بند کر دی لیکن ہم نے ان کو جلسہ گاہ لانے کی حکمت عملی بنا رکھی تھی جس کے تحت ہم دو بجے کے قریب جلسہ گاہ تک آئے۔ اس دوران ورکرز کو روکنے کے لیے پولیس نے گولیاں تک چلائیں ہم تعداد میں بہت ذیادہ تھے اس لیے پھر پولیس پیچھے ہٹ گئی۔‘ ’جلسہ کامیابی سے ہوا تاہم جیسے ہی ہمارے لوگ نکل کر گئے انھوں نے پکڑ دھکڑ شروع کر دی۔‘ پی ٹی آئی کرک کے ایک اور ضلعی عہدیدار مزمل احمد اتوار کے جلسہ کےانتظامات میں پیش پیش تھے۔ بی بی سی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ صبح آٹھ بجے سے ہی پولیس نے علاقےکا محاصرہ شروع کر دیا تھا اور اسی علاقے میں 12 بجے جماعت اسلامی کا ایک جلسہ ہوا جس کے ختم ہوتے ہی علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ ’جلسہ کرنے کا ہمارا پلان بی اور پلان سی تیار تھا جس کے تحت رکاوٹوں کے باوجود ہم جلسہ گاہ کے قریب پہنچ گئے۔ ہماری تعداد زیادہ تھی جس پر پولیس نے پحچھے ہٹ کر راستہ دے دیا۔ ہم نے پر امن طریقے سے جلسہ کیا۔ جیسے ہی ورکرز باہر نکلے پھر انھوں نے پکڑنا شروع کر دیا۔‘ پی ٹی آئی رہنما مزمل احمد کے مطابق اس وقت تک کرک کے مختلف تھانوں میں پی ٹی آئی کے 600 کے قریب کارکنان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمے درج کیے جا چکے ہیں جبکہ 50 سے زائد کارکنان بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔ کرک میں تحریک انصاف کے جلسے سے ملتے جلتے حالات سنیچر کو دیر بالا میں بھی دیکھنے کو ملے تھے جہاں ورکرز کنوینشن کا انعقاد کیا گیا تاہم ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس کنوینشن کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ دیر بالا میں ورکرز کنوینشن کا انعقاد روکنے کے لیے پولیس کی

نگران حکومت کے تمام جماعتوں کو ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کے دعووں کے باوجود پی ٹی آئی کو انتخابی مہم میں مشکلات کا سامنا کیوں؟ Read More »

Azam Khan Pakistani Cricketer

اعظم خان کو جرمانہ، جماعت اسلامی کھلاڑی کے حق میں سڑکوں پر نکل آئی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیشنل ٹی ٹوینٹی کپ کے میچ کے دوران بیٹ پر فلسطین کا جھنڈا لگا کر کھیلنے پر اعظم خان پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا تھا جس کے بعد پاکستانی ان کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور پی سی بی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اعظم خان پر جرمانہ عائد کرنے کے خلاف جماعت اسلامی کے یوتھ ونگ کی جانب سے نیشنل سٹیڈیم کے مین گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے اعظم خان کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور کھلاڑی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دکھائی دیئے ،مظاہرین نے پی سی بی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ذکاء اشرف سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کرتے رہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضاطہ بیان جاری نہیں کیا گیاہے ۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی پی سی بی کو خوب تنقید کا سامنا ہے اور دن بھر ‘ شیم آن پی سی بی ‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا ۔

اعظم خان کو جرمانہ، جماعت اسلامی کھلاڑی کے حق میں سڑکوں پر نکل آئی Read More »

غیر ملکیوں کی سیاسی و انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد

  وزرات داخلہ کے مطابق غیر ملکی کو کسی امیدوار کی مالی مدد میں پکڑے جانے پر دستاویز منسوخ کر کے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غیر قانونی طور پر قیام پذیر افغانیوں کو ملازمت دینے میں کوئی مدد نہ کی جائے، غیر قانونی قیام پذیر افراد کی مدد کرنے والوں کیلئے آن لائن شکایت سیل بھی قائم کر دیا گیا۔

غیر ملکیوں کی سیاسی و انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد Read More »