National

Smog and Fog in Lahore

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض

اہور: (ایگنایٹ پاکستان) پی ڈی ایم اے پنجاب نے سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں سموگ کے تدارک کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کر دیں اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات سونپ دیئے گئے۔ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نازیہ جبین نے صوبے بھر کی انتظامیہ کو لیٹر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر اس اقدام کو روکیں جو سموگ کا باعث ہے، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر مکمل پابندی عائد ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، تمام کارخانے جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہو گی۔ نازیہ جبین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے چلنے والے بھٹوں کے علاوہ باقیوں پر کڑی نظر رکھے، حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے، عوام کے ساتھ رابطہ استوار کریں، جہاں خلاف ورزی ہو اس کی ویڈیو منگوائیں، یونیورسٹیز، کالجز اور سکولوں میں سموگ تدارک کیلئے سیمینارز بھی منعقد کروائے جائیں۔

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض Read More »

Motorway M2 Lahore to Sheikhpura

موٹروے ایم ٹولاہورسےشیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند

لاہور  آج بھی آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔۔ موٹروے ایم ٹولاہور سے شیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند کردی گئی۔ ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہےکہ موٹرویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کے لیے بند کیا جاتاہے، روڈ یوزرز  آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کر یں،روڈ یوزرز غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ دوسری جانب لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے،خطرناک اسموگ کو آفت قرار دے دیا گیا ۔ خطرناک اسموک سے بچنے کے لیے سکول کے طلبہ و طالبات کے لیے نئے ایس او پیز جاری کر دیے گئے،اسکول انے والے اساتذہ اور طالبہ ماسک کو یقینی بنائیں۔ انتظامیہ کی جانب سے گھر سے نکلتے وقت شہریوں کو ماسک کا استعمال یقینی بنانے  اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

موٹروے ایم ٹولاہورسےشیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند Read More »

مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل فائرنگ سے جاں بحق

معروف اسلامی اسکالر مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل اتوار کو پنجاب کے تلمبہ میں انتقال کر گئے ۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم  (سابقہ ​​ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں خبر کی تصدیق کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ “حادثاتی موت” نے ماحول کو سوگوار کر دیا ہے۔ “ہم آپ سب سے درخواست کرتے ہیں کہ اس دکھ کے موقع پر ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللہ میرے بیٹے کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔‘‘ میاں چنوں کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) محمد سلیم نے ذرائع کو بتایا کہ عاصم کو تلمبہ رورل ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاش کو صحت مرکز سے خاندان کے گھر منتقل کیا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس کے ترجمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موت کی وجہ “بندوق کی گولی” لگتی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان کے ریجنل پولیس افسر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ آئی جی پی ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ موت کی حتمی وجہ کا تعین “شواہد اور فرانزک رپورٹ کی روشنی میں کیا جائے”۔ پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ خانیوال ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور دیگر اعلیٰ اہلکار جائے وقوعہ پر موجود تھے اور شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سوگوار خاندان سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس حادثے پر آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل فائرنگ سے جاں بحق Read More »

Petroleum Prices

پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مزید بھاری کمی کا امکان

سلام آباد(این این آئی)عالمی مارکیٹ میں کروڈ آئل کی قیمت میں فی بیرل 5ڈالر کمی ہوئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم نومبر سے پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری کمی کا امکان ہے۔آئندہ ماہ پٹرول کی قیمت میں 20روپے فی لٹر کمی کا امکان ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 16روپے فی لٹر کمی متوقع ہے،لائٹ ڈیزل آئل اور مٹی کا تیل بھی سستا ہوگا۔ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی حتمی سمری 31اکتوبر کو پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی جائے گی۔یاد رہے 16اکتوبر کو پٹرول 40روپے جبکہ ڈیزل15روپے فی لٹر سستا کیا گیا تھا۔

پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مزید بھاری کمی کا امکان Read More »

Toyota Corolla Latest Prices

کرولا گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی کا اعلان

انڈس موٹرز کی کرولا کے تمام ماڈلز کی قیمتوں میں2 لاکھ سے ڈھائی لاکھ تک کمی کی گئی ہے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بحالی کے سبب پاکستان میں ٹویوٹا کاروں کی اسمبلینگ کرنے والی کمپنی انڈس موٹرز نےاپنی گاڑیوں ٹیوٹا کرولا کے تمام ماڈلز کی قیمتوں میں کمی کر دی۔  ٹیوٹا کے ویرینٹ کرولا کے ماڈل1.6 ایم ٹی کی قیمت میں 2 لاکھ روپے کی کمی کی گئی ہے ، اس ماڈل کی پرانی قیمت 61 لاکھ69 ہزار تھی جو کمی کے بعد 59لاکھ69 ہزار ہوگئی۔ کرولا کے ماڈل1.6 سی ٹی وی کی پرانی قیمت 67 لاکھ69 ہزار روپے تھی اور کمپنی کی جانب سے اس کی قیمت میں بھی 2 لاکھ10 ہزار روپے کمی کی گئی ہے ، اور اس ماڈل کی نئی قیمت 65 لاکھ59 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح کرولا1.6 سی وی ٹی ایس آر کی پرانی قیمت 74 لاکھ29 ہزار روپے تھی، اور اس کی قیمت میں 2 لاکھ40 ہزار روپے کی کمی کی گئی ہے ، اور اسماڈل کی نئی قیمت 71 لاکھ89 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔  کرولا 1.8 سی وی ٹی کی قیمت میں 2 لاکھ 30 ہزار کی کمی کی گئی ہے اور اس ماڈل کی پرانی قیمت 71 لاکھ 19 ہزار روپے تھی ، جو کمی کے بعد 68 لاکھ89 ہزار روپے ہوگئی۔  کرولا 1.8 سی وی ٹی ایس آر کی قیمت میں ڈھائی لاکھ روپے تک کمی کی گئی ہے، اس ماڈل کی قیمت77 لاکھ59 ہزار سے کم ہوکر 75 لاکھ9 ہزار ہوگئی ہے۔ ٹیوٹاکرولا کے ماڈل کرولا 1.8 سی وی ٹی ایس آر بی ایل کےکی پرانی قیمت 77 لاکھ 99 ہزار روپے تھی ، اور کمپنی کی جانب سے اس کی قیمت میں بھی ڈھائی لاکھ روپے تک کمی کی گئی ہے ، جس  کے بعد اس کی نئی قیمت 75 لاکھ49 ہزار روپے ہوگئی ہے۔   انڈس موٹرز کی جانب سے پاکستان میں تما م ڈیلرز کو نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جبکہ ٹیوٹا پاکستان نے بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی تصدیق کی ہے۔

کرولا گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی کا اعلان Read More »

ڈسکہ: ابھرتا ہوا زرعی آلات کا مرکز

 پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کم قیمت پر تیار کردہ مشینیں۔ ڈسکہ: ڈسکہ میں تیار کردہ زرعی آلات تمام صوبوں میں فروخت کیے جاتے ہیں اور زمبابوے، موزمبیق، افغانستان اور دیگر ممالک کو بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔ ایگنایٹ پاکستان سے بات کرتے ہوئے ڈسکہ انجینئرنگ اینڈ انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے صدر آصف باجوہ اور سینئر نائب صدر عثمان اقبال مغل نے کہا کہ وہ اپنی مصنوعات کے ذریعے پاکستان کو عالمی زرعی منڈی میں متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسکہ میں زرعی آلات کی صنعت سب سے پرانی صنعتوں میں سے تھی، جسے لندن کے بعد پہلا ڈیزل انجن تیار کرنے کا سہرا بھی دیا گیا تھا۔ ایک مقامی کمپنی نے ایک جدید ترین مشین تیار کی ہے جس کی لاگت تقریباً 10 لاکھ روپے ہے اور یہ ایک ساتھ ہل، ہیرو، ڈسک ہیرو، سیڈ ڈرل مشین اور لیولر کا کام کرتی ہے۔ یہ روزانہ تقریباً آٹھ ایکڑ زمین کی تیاری اور بوائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مقامی کسان قاضی نعیم اللہ نے کہا کہ یہ مشین نہ صرف ماحول دوست ہے بلکہ یہ بیک وقت چھ مختلف کردار ادا کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس سے وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی ہے، کیونکہ روایتی طریقوں سے ایک ایکڑ زمین کی تیاری میں 22 لیٹر ڈیزل خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیڈر مشین صرف نو لیٹر ڈیزل استعمال کرتی ہے۔ مزید برآں، فصل کی باقیات کو جلانے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ سیڈر باقیات کو سبز کھاد میں توڑ دیتا ہے، جو جنگلی حیات کی حفاظت کرتا ہے اور سموگ کو کم کرتا ہے۔ اسی طرح ایک زیرو ٹیلیج سیڈ ڈرل مشین جس کی مارکیٹ قیمت 400,000 روپے ہے، بغیر تیاری کے بیج اور فصل کی باقیات کو ڈرل کرتی ہے اور اسے گندم، مکئی، مٹر اور چنے کی بوائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں روزانہ 20 ایکڑ اراضی پر ڈرل اور بیج لگانے کی صلاحیت بھی ہے۔ مشین نے کئی ایوارڈز جیتے ہیں۔ زمین کی تیاری میں استعمال ہونے والی ایک عام مشین روٹاویٹر بھی مقامی طور پر تیار کی جاتی ہے اور 400,000 روپے میں فروخت ہوتی ہے۔ زمین کی تیاری میں استعمال ہونے والی مشینوں میں ڈسک ہیرو کی قیمت 700,000 روپے، ڈسک ہل کی قیمت 350,000 روپے ہے اور ڈسک اور بلیڈ مقامی مارکیٹ میں 100,000 روپے میں دستیاب ہیں۔ چار انچ مٹی تک ہل چلانے کے لیے ڈسک ہیرو کا استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ ڈسک کا استعمال سات انچ تک ہل چلانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ایک کسان نے کہا کہ دونوں زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، شہر میں تیار کردہ آٹو لیزر لینڈ لیولر زرعی آلات میں خاص اہمیت کا حامل ہے جس کی مارکیٹ ویلیو 10 لاکھ روپے ہے۔ صنعت کے رہنماؤں نے کہا کہ ہر کسان کو پانی کی سطح اور بیج کی گہرائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سال میں ایک بار لیزر لیولنگ کرنی چاہیے۔ ایک ترقی پسند کسان جام صہیب حسن جو کہ ضلع جھنگ میں بطور کمرشل بنیادوں زرعی خدمات فراہم کرتے  ہیں انہوں  نے بتایا کہ کاشتکاروں کے آباؤ اجداد دستی طور پر کھیتی باڑی کرتے تھے لیکن اب آلات نے وقت کی بچت کے ساتھ مزید کام کرنے میں مدد کی ہے۔

ڈسکہ: ابھرتا ہوا زرعی آلات کا مرکز Read More »

زیرالتواتمام پاسپورٹس آئندہ چند روزمیں جاری کئےجانے کاامکان

بروقت پرنٹنگ کیلئےاضافی افرادی قوت سمیت پرنٹنگ مشینیں24گھنٹےفعال تکنیکی مسائل کےباعث ملک بھرمیں پاسپورٹ ڈیلیوری میں تاخیر کے معاملے میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے ، اور اب زیرالتواتمام پاسپورٹس آئندہ چندروزمیں جاری کئےجانےکاامکان ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق فاسٹ ٹریک درخواستوں کےحامل پاسپورٹس کابیک لاگ ختم ہوگیا،اور آج سےپاسپورٹ مقررہ مدت میں ہی فراہم کئےجائیں گے،ارجنٹ پاسپورٹ کابیک لاگ بھی2سے3روزمیں ختم ہونےکاامکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ امیگریشن اینڈپاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نارمل پاسپورٹس کی بروقت فراہمی کیلئےپرنٹنگ کیلئےاضافی اقدامات کیے گئے ہیں ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارسپورٹس کی بروقت فراہمی کیلئے کیے گئے اقدامات کے تحت بروقت پرنٹنگ کیلئےاضافی افرادی قوت سمیت پرنٹنگ مشینیں24گھنٹےفعال ہیں۔ واضح رہے کہ محکمہ پاسپورٹ کے پاس نئے پاسپورٹس کیلئے لیمینیشن پیپر مبینہ طور پرختم ہوگئے تھے۔ جس کی وجہ سے درخواست گزاروں کو پاسپورٹ کے حصول کیلئے طویل انتظار کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ بیرون ملک عمرہ، علاج اور تعلیم کے لیے جانے کے خواہشمند شہری مشکل میں پھنس گئے تھے۔

زیرالتواتمام پاسپورٹس آئندہ چند روزمیں جاری کئےجانے کاامکان Read More »

Price hike Of Gas

گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک اضافے کی منظوری

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک کے نمایاں اضافے کی منظوری دے دی، جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔ ایگنایٹ پاکستان  کی  کے مطابق اس کے علاوہ صارفین ماہانہ فکسڈ چارجز کی مد میں 3900 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ بھی دیکھیں گے، نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے ای سی سی کا اجلاس طلب کیا، جہاں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے تمام شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے منظوری دی گئی۔ سمری کے مطابق گیس کی قیمتوں میں نظرثانی یکم جولائی 2022 سے ہونی تھی، تاہم مسلم لیگ (ن) کی زیرسربراہی اتحادی حکومت نے اس فیصلے کو مؤخر کر کے اس حساس معاملے کو نگران حکومت کے لیے چھوڑ دیا تھا، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل پہلے ہی جولائی تا ستمبر کے دوران 46 ارب روپے کا خسارہ رپورٹ کر چکی ہیں۔ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے بھی ماہانہ فکسڈ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے ہیں، دیگر گھریلو صارفین کے لیے دو مختلف سلیب بنائے گئے ہیں، پہلی کیٹیگری میں 1.5 ایچ ایم 3 تک گیس استعمال کرنے والوں کے لیے فکسڈ چارجز 460 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دیے گئے ہیں، دوسری کیٹیگری میں 1.5 ایچ ایم 3 سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے چارجز 460 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کر دیے گئے ہیں۔ پیٹرولیم ڈویژن کے تخمینے کے مطابق ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر ہر سال 5 سے 7 فیصد کم ہو رہے ہیں۔ پروٹیکٹڈ صارفین جو گھریلو صارفین کا 57 فیصد بنتے ہیں، ان کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، تاہم ان کے ماہانہ فکسڈ چارجز نمایاں طور پر بڑھائے گئے ہیں، جو موجودہ 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں اس کیٹیگری کے لیے سالانہ بل میں 150 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ دیگر گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخوں میں نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، 0.25 ایچ سی ایم تک کی کھپت کے لیے نرخ 50 فیصد سے بڑھ کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، 0.6 ایچ سی ایم کے لیے 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، اور ایک ایچ سی ایم تک کے لیے 150 فیصد اضافے سے ایک ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائیں گے۔ سب سے نمایاں 173 فیصد کا اضافہ 3 ایچ سی ایم تک سلیب میں کیا گیا ہے، جس کی قیمتیں موجودہ گیارہ سو روپے سے بڑھ کر 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائیں گی۔ زیادہ استعمال کرنے والوں کے لیے ایک چوتھائی اضافہ کر کے ٹیرف ایک ہزار 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ کمرشل صارفین کے لیے 136 فیصد کا نمایاں اضافے کی منظوری دی گئی ہے، جس کے بعد اس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3 ہزار 900 روپے ہو گئی ہے، سیمنٹ فیکٹریوں اور سی این جی اسٹیشنوں کے لیے 193 فیصد اور 144 فیصد سے زیادہ اضافے کی توقع ہے، جس کے بعد ان کے لیے ٹیرف 4 ہزار 400 روپے ہو جائے گا۔

گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک اضافے کی منظوری Read More »

نواز شریف نے لاہور پاور شو میں عورت مارچ کے منتظمین کی ناراضگی کا اظہار کیا

لاہور – پاکستان کے تین بار وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے چار سال خود ساختہ جلاوطنی گزارنے کے بعد ملکی سیاست میں ڈرامائی واپسی کی۔ تجربہ کار سیاست دان نے ایک غیر سنجیدہ تقریر کی، جس کا مقصد تمام حصوں کو اکٹھا کرنا تھا لیکن وہ غلط قدموں پر اتر گئے، پی ٹی آئی کی خواتین کو گانا اور رقص کے طور پر گاتے ہوئے معزول وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ہونے والے جلسوں میں ہجوم کو چارج کیا گیا، جو کہ سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اب 2 ماہ سے زیادہ کے لیے۔ مینار پاکستان پر اپنے خطاب میں شریف نے اپنی پارٹی کے کارکنوں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان موازنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاور شوز میں ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے والوں کے مقابلے مسلم لیگ ن کی خواتین کارکنان بہت خاموشی سے سن رہی ہیں۔ تجربہ کار سیاستدان کے تبصروں نے سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے مختلف قسم کے ردعمل کو جنم دیا کیونکہ ان کا کلپ وائرل ہوا تھا۔ ان کے تبصروں پر بحث کے درمیان، سالانہ عورت مارچ کے کراچی ایڈیشن کے منتظمین نے نواز شریف پر تنقید کی۔ سوشل میڈیا پر عورت مارچ کے ہینڈل میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نے خواتین کی سیاسی سرگرمیوں پر ’سستا شاٹ‘ لیا ہے۔ خواتین کو ‘اچھے’ اور ‘برے’ کے درمیان تقسیم کرنا پتھر کے زمانے کا رواج ہے، اور رقص کے شوقین ہونے کی وجہ سے خواتین کے کردار پر تبصرے کرنا بے عزتی ہے۔ ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے۔ ’’ہم نواز کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بدگمانی کے غار سے نکلیں اور اپنے خیالات کا جائزہ لیں۔‘‘

نواز شریف نے لاہور پاور شو میں عورت مارچ کے منتظمین کی ناراضگی کا اظہار کیا Read More »

پنجاب میں سرکاری سکولوں کو ’این جی اوز کے حوالے کرنے‘ کے خلاف اساتذہ سڑکوں پر احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟

’بچے سکول جاتے ہیں مگر پڑھائی ہی نہیں ہوتی۔ استاد کہتے ہیں کہ ہماری پینشن میں کمی کرنے کے علاوہ سکولوں کو پرائیوٹ کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ہڑتال جاری ہے۔‘ یہ کہنا ہے کہ شاہد خان کا جو پنجاب کے ضلع راولپنڈی کے علاقے ٹینچ بھاٹہ کے رہائشی ہیں اور ان کے دو بچے مقامی سرکاری سکول کے طالب علم ہیں۔ شاہد خان کہتے ہیں کہ ’ہم لوگ تو صبح اپنی مزدوری پر چلے جاتے ہیں۔ بچے سارا دن گلیوں میں کھیلتے رہتے ہیں۔ پڑھائی تو بالکل ہی ختم ہو گئی ہے۔‘ ایسی صورتحال کا سامنا صرف شاہد خان کو ہی نہیں بلکہ صوبہ پنجاب کے تقریباً 47700 سرکاری سکولوں میں جانے والے تمام بچوں کے والدین کو بھی ہے۔ پنجاب کے سرکاری سکولوں کے تین لاکھ سے زائد اساتذہ کی ہڑتال اور احتجاج ہے۔ سرکاری سکول کے اساتذہ کا دعویٰ ہے کہ نگران حکومت صوبے بھر کے تقریباً دس ہزار سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے جا رہی ہے جس سے ان کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔ تاہم صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے اس دعوے کو ’پراپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔ اساتذہ کیوں احتجاج کر رہے ہیں؟ پنجاب ٹیچر یونین کے جنرل سیکریٹری رانا لیاقت علی نے بی سی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جون، جولائی سے شروع کیا اور ہم پُرامن احتجاج کر رہے تھے۔ ہمارا خیال تھا کہ نگران حکومت ہمارے مطالبات پر ہمدردی سے غور کرے گی۔ مگر انھوں نے ایم پی او قانون کے تحت اساتذہ کو جیلوں میں ڈال دیا۔ ہمارے احتجاج پر تشدد کیا جاتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سکولوں میں پڑھانا چاہتے ہیں مگر حکومت پتا نہیں کیا کر رہی ہے اور کیا چاہتی ہے۔ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوں گے ہمارے لیے سکولوں میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا مشکل ہے۔‘ رانا لیاقت علی کے مطابق سرکاری سکول ٹیچرز کے تین بنیادی مطالبات ہیں۔ سب سے پہلے یہ کہ ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والی پینشن اور دیگر مراعات میں کمی نہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے ہماری پینشن اور دیگر مراعات ریٹائرمنٹ کے وقت کے بنیادی سکیل کی تنخواہ کی بنیاد پر دی جاتی تھی۔ اب حکومت اس میں کمی لاتے ہوئے ملازمت کے وقت ملنے والی پہلی بنیادی سکیل کی تنخواہ کے حساب سے مقرر کرنے جا رہی ہے۔‘ رانا لیاقت علی کہتے ہیں کہ اس سے پینشن اور دیگر مراعات کے علاوہ ریٹائرمنٹ پر دی جانے والی 12 ماہ کی تنخواہ میں ساٹھ سے ستر فیصد کی کمی پیدا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سالانہ ترقی ہر سال یکم دسمبر کو ملتی تھی اس کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔‘ انھوں نے نگران حکومت کے اس منصوبے پر ناراضی ظاہر کی۔ رانا لیاقت علی کا دعویٰ تھا کہ نگران حکومت نے کچھ عرصہ قبل صوبہ بھر کے تقریباً دس ہزار سکولوں کو متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا تھا کہ اس میں بہتری لائے جائے۔ مگر یہ پہلا قدم تھا اب اس کے بعد ان سکولوں کو ’این جی اوز اور نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے۔‘ ’یہ صرف پراپیگنڈا ہے‘ پنجاب حکومت کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کسی بھی سکول کو پرائیوٹ نہیں کر رہی ہے اور نہ ہی کسی سرکاری عمارت یا ادارے کو پرائیوٹ کیا جا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ تو صرف اور صرف پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سرکاری سکولوں کی حالت زار اور معیار کو بہتر کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ تاہم ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق نگراں وزیرا علیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبے کے ایک ہزار سرکاری سکول غیر سرکاری ادارے مسلم ہینڈز کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم رانا لیاقت علی کہتے ہیں کہ گورنمنٹ سکولوں کو این جی اوز اور نجی شعبے کے حوالے کرنے سے ’ایک اور ایسٹ انڈیا کمپنی جنم لے گی۔ حکومت کے اس اقدام سے غریب لوگوں کے بچوں سے تعلیم حاصل کرنے کا حق چھن جائے گا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ این جی اوز اور نجی شعبہ بچوں سے بے تحاشا فیس وصول کرے گا۔ ’حکومت کے سکولوں کی عمارتوں کی مالیت اربوں، کھربوں روپے سے زیادہ ہے۔ نجی شعبہ اور این جی اوز ان عمارتوں اور انتہائی قیمتی انفراسٹریکچر پر قابض ہو جائے گا۔‘ رانا لیاقت علی کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبے میں ’ہمارے اساتذہ تعلیم دے رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں دس ہزار سکولوں کی فہرست تیار کی گئی ہے جس کے بعد مرحلہ وار یہ کام کیا جائے گا۔ ’اس میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔ کچھ پتا نہیں ہے کہ حکومت کن شرائط پر یہ کام کر رہی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ تحریری طور پر بھی ان تحفظات سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد جون، جولائی میں احتجاج شروع ہوا۔ ’ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت ہمارے ساتھ بات کرتی مگر اس نے ہمارے رہنماؤں کو گرفتار کرنے اور مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پنجاب میں ستر ہزار سے زائد طالب علم سکولوں سے باہر ہیں۔ ’حکومت جو چاہے کر لے، ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکومت کو پنجاب کے اساتذہ اور عوام کے ساتھ زیادتی نہیں کرنے دیں گے۔ اس کے لیے ہمارا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔‘ کیا واقعی پنجاب کے سرکاری سکول این جی اوز کے حوالے کیے جا رہے ہیں؟ غیر سرکاری تنظیم مسلم ہینڈز کے ترجمان ریحان طاہر کے مطابق پنجاب حکومت نے مسلم ہینڈ کو سکول 2015 میں تعلیمی اداروں کے درمیان پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت دیے ہیں جس کے تحت وہ کسی بھی سرکاری انفراسٹریکچر کے مالک نہیں بنے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے سکولوں کا انتظام سنبھالا ہے، ہم عمارتوں کے مالک نہیں ہیں۔‘ ریحان طاہر کا کہنا تھا کہ سکولوں کو این جی اوز کے

پنجاب میں سرکاری سکولوں کو ’این جی اوز کے حوالے کرنے‘ کے خلاف اساتذہ سڑکوں پر احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟ Read More »