Pakistan

DI Khan Explosion

ڈی آئی خان: پولیس وین کے قریب دھماکے میں پانچ اموات

ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ٹانک اڈے میں دھماکے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان جمعے کو پولیس کی وین کے قریب دھماکہ ہوا ہے، جس میں پانچ اموات ہوئی ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ ٹانک اڈے کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 21 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ڈی آئی خان کے کینٹ  پولیس سٹیشن کے اہلکار ضمیر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مین روڈ پر پولیس کی نفری جا رہی تھی کہ ان کو نشانہ بنایا گیا۔‘  پولیس اہلکار ضمیر عباس نے بتایا کہ اس جگہ پر ہر وقت لوگوں کا رش رہتا ہے، زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس عہدیدار محمد عدنان کے حوالے سے کہا ہے کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ یہ خودکش دھماکا تھا یا پہلے سے وہاں کوئی بم نصب کیا گیا تھا۔ ڈیرہ اسماعیل خان سابق قبائلی علاقوں، جنہیں فاٹا کے نام سے جانا جاتا ہے، کے سنگم  پر واقع ہے۔

ڈی آئی خان: پولیس وین کے قریب دھماکے میں پانچ اموات Read More »

Abid Boxer

عابد باکسر کی ڈرامائی گرفتاری کا ڈراپ سین

  ملزم عابد باکسر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ پنجاب پولیس کے سابق انسپیکٹر اور نوے کی دہائی سے خبروں میں رہنے والے عابد باکسر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جمعرات کو ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ مبینہ طور پر بھتہ خور اشتہاریوں کو پناہ دینے، پولیس سے سرکاری کلاشنکوف چھیننے اور پولیس حراست سے فرار کے کیس میں عابد باکسر کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید کی عدالت میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی گئی تھی۔ اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض عابد باکسر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ ملزم کے وکیل مقصود کھوکھر نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ ’سی آئی اے لاہور پولیس نے دھمکیاں دینے، اغوا اور بھتہ کیس میں تفتیش شروع کیے بغیر گھر کا گھیراؤ کر کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا اور گرفتار کر لیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پھر کہا گیا کہ عابد باکسر پولیس سے رائفل چھین کر فرار ہوگئے اور انہیں قصور سے دوبارہ گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف پولیس پر حملے کا کیس درج کر لیا گیا۔‘ مقصود کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ’پولیس ابھی تک نہ فرار ہونے کا کوئی ثبوت پیش کر سکی ہے اور نہ ہی ان کے قبضے سے پولیس کی رائفل برآمد ہوئی ہے۔ لہذا انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے، مقدمات کی تفتیش میں بھی وہ پیش ہونے کو تیار ہیں۔‘ پولیس پراسکیوٹر نے عابد باکسر کی ضمانت کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’عابد باکسر کے خلاف دھمکیاں دینے، اغوا اور بھتہ وصولی سمیت پولیس پر حملہ کرنے کے تین مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’سابق پولیس افسر ہونے کے باوجود انہوں نے گرفتاری کے لیے جانے والی پولیس ٹیم پر حملہ کیا اور ایک پولیس افسر پر تشدد بھی کیا۔ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ پولیس حراست سے سرکاری رائفل چھین کر فرار ہوگئے۔‘ ’ملزم کو پولیس نے دوبارہ قصور سے گرفتار کیا۔ وہ پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون بھی نہیں کر رہے لہذا درخواست ضمانت خارج کی جائے۔‘ عابد باکسر کے خلاف کارروائی عابد باکسر کے سسر جے آر ٹیپو سلطان نے ایگنایٹ پاکسٹان سے  بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے ایک ماہ پہلے عابد باکسر کے خلاف اغوا، دھمکیاں دینے اور بھتہ وصولی کے دو کیس درج کیے، لیکن تفتیش کیے بغیر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور گھر کا گھیراؤ کر لیا۔‘ جے آر ٹیپو سلطان کا کہنا ہے کہ ’پولیس افسران نے گھر میں گھس کر عابد باکسر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اہلیہ کو بھی زدوکوب کیا۔ انہیں گھسیٹ کر باہر لائے اور گیٹ پر تشدد کیا جس کی ویڈیو بھی وائرل کر دی گئی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’عابد باکسر 2018 میں بیرون ملک سے وطن واپس آئے تو یہ تاثر دیا گیا کہ وہ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے آئے ہیں، لیکن انہوں نے کسی عدالت میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔‘ ’پانچ سال کے دوران ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ انہیں سی آئی اے پولیس کے چند افسران نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر غیر قانونی کارروائی میں پھنسانے کی کوشش کی اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔‘ عابد باکسر کا سابق پولیس افسر سے ملزم تک کا سفر پولیس ریکارڈ کے مطابق عابد باکسر لاہور میں بطور انسپیکٹر نوے کی دہائی میں اس وقت خبروں میں آئے جب انہیں ان کاؤنٹر سپیشلسٹ سمجھا جانے لگا۔ اداکارہ نرگس نے عابد باکسر کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کیا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اداکارہ پر تشدد کیا اور سر کے بال مونڈ دیے۔ تاہم بعد میں اداکارہ نرگس نے یہ مقدمہ واپس لے لیا تھا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں عابد باکسر نے اس وقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اداکارہ سے معافی بھی مانگی تھی۔ عابد باکسر نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’شہباز شریف کے پہلے دور میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس ان کا ان کاؤنٹر کرنا چاہتی تھی۔ دوران حراست پولیس نے انہیں رات کے وقت وضو کرنے کا کہا تو انہیں اندازہ ہوگیا کہ انہیں مار دیا جائے گا۔ یہ اکتوبر 1999 کی وہ رات تھی جب جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا اور مارشل لا لگائی۔ اس دن ن لیگ کی حکومت کے ساتھ ان کو مارنے کا پلان بھی ٹل گیا۔ عابد حسین باکسر کیسے بنے؟ عابد باکسر جب 2020 میں ڈویژنل باکسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین منتخب ہوئے تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کھیلوں کی بنیاد پر ہی لاہور کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے سیف گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا اور جونیئر ورلڈ کپ میں چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا جبکہ پانچ مرتبہ نیشنل باکسنگ چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 1988 میں جب عابد باکسنگ کے کھیل میں کئی ٹورنامنٹ جیت کر اپنا نام بنا چکے تھے، پولیس میں بھرتیوں کا اعلان ہوا اور عابد باکسنگ کی بنیاد پر پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی ہوئے۔ اگلے ہی سال یعنی 1989 کی نیشنل گیمز میں پولیس کی طرف سے کھیلتے ہوئے باکسنگ میں گولڈ میڈل جیتنے پر تربیت کے دوران ہی عابد کو سب انسپیکٹر بنا دیا گیا۔

عابد باکسر کی ڈرامائی گرفتاری کا ڈراپ سین Read More »

’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ جس میں مولانا طارق جمیل کے بیٹے مبتلا تھے

  معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل نے 29 اور 30 اکتوبر کی درمیانی شب خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی تھی، جس کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے بھی کی تھی۔ ابتدائی طور پر یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ نامعلوم افراد نے مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے کو قتل کردیا لیکن اہل خانہ نے ایسی خبروں کی تردید کردی تھی۔ عاصم جمیل کے بھائی نے ویڈیو بیان میں بتایا تھا کہ ان کے بھائی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے اور ان کا علاج جاری تھا جب کہ آخری 6 مہینے میں ان کی بیماری کی شدت بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے بھائی کی بیماری کی وضاحت نہیں کی تھی، تاہم ساتھ ہی بتایا تھا کہ ان کے بھائی بچپن سے شدید ڈپریشن کا شکار رہے تھے۔ لیکن بعد ازاں بیٹے کی نماز جنازہ اور تدفین کے وقت مولانا طارق جمیل نے ان کی بیماری اور موت پر مختصر تقریر کی اور تھی اور کہا تھا کہ وہ ان کے سب سے صالح بیٹے تھے۔ مولانا طارق جمیل نے تصدیق کی کہ ان کے بیٹے ’ڈسلیکسیا‘  کے مرض  میں مبتلا تھے اور وہ لکھ پڑھ نہیں پائے تھے، کیوں کہ انہیں حروف کی پہچان نہیں تھی۔ ان کے مطابق ان کے بیٹے نے نہ تو مذہبی تعلیم حاصل کی اور نہ ہی دنیاوی تعلیم حاصل کی لیکن وہ گھنٹوں تک ان سے باتیں کرتے تھے اور ہمیشہ کہتے تھے کہ انہیں اپنا خدا کے پاس جانا ہے۔ مولانا طارق جمیل کی جانب سے بیٹے کی بیماری ’ڈسلیکسیا‘ (dyslexia) بتائے جانے کے بعد بعض افراد پریشان بھی دکھائی دیے اور یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ مذکورہ بیماری کیا ہے؟ ہم یہاں ’ڈسلیکسیا‘ سے متعلق مختصر وضاحت پیش کر رہے ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ اس بیماری کو زیادہ تر لوگ مسئلہ سمجھتے ہیں، اسے بیماری سمجھا ہی نہیں جاتا جب کہ بہت سارے لوگ اس کی علامات ہی نہیں سمجھ پاتے۔ اس بیماری کا براہ راست تعلق حروف کو پہچاننے، پڑھنے اور لکھنے میں مشکلات سے ہے اور اسے کئی سال قبل ’ورڈ بلائنڈنیس‘ یا ’ریڈنگ ڈس ایبلٹی‘ بھی کہا جاتا تھا لیکن پھر 1968 میں اس کے لیے پہلی بار ’ڈسلیکسیا‘  کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ عام طور پر اس بیماری کی علامات اس وقت سامنے آتی ہے جب بولنے کی عمر کو پہنچتا ہے اور ان کی جانب سے بول نہ پانے کو ’ڈسلیکسیا‘ کی ابتدائی علامت سمجھا جا سکتا ہے۔ تاہم بچوں کی جانب سے بول نہ پانے کی دیگر کئی وجوہات بھی ہوسکتی ہیں اور اس وقت کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔ ’ڈسلیکسیا    کی زیادہ تر کھل کر علامات اس وقت سامنے آتی ہیں جب بچے اسکول جانا شروع کرتے ہیں اور وہیں انہیں حروف کو پہچاننے، لکھنے اور پڑھنے میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات سب سے پہلے بچوں کے اساتذہ نوٹ کرتے ہیں لیکن زیادہ تر استادوں کو یہ علم نہیں کہ بچوں کی جانب سے درست انداز میں پڑھائی نہ کرپانے کی ایک وجہ ’ڈسلیکسیا‘ بھی ہوسکتا ہے۔ یہاں بھی لازمی نہیں کہ بچوں کو پڑھائی میں مشکلات کو ’ڈسلیکسیا‘ سے جوڑا جائے، تاہم ایسی صورت حال میں ماہر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جانا چاہئیے۔ ’ڈسلیکسیا‘ کے درست تشخیص کے لیے ماہر امراض اطفال سمیت اعصابی اور دماغی بیماریوں کے ماہرین کے پاس جایا جاسکتا ہے۔ ’ڈسلیکسیا‘ ہونے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بعض جینیاتی بھی ہوتی ہیں اور بعض نیورو کے مسائل بھی ہوتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ بعض بچوں میں اس بیماری کی شدت سنگین ہو اور اس کی علامات بھی انتہائی خطرناک ہوں۔ عام طور پر ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات اتنی شدید اور خطرناک نہیں ہوتیں اور آغاز میں ہی بچوں میں ایسے مسائل سامنے آنے کے بعد ڈاکٹرز سے رجوع کرنے پر علامات ختم ہوجاتی ہیں لیکن بعض مرتبہ والدین کی جانب سے ’ڈسلیکسیا‘ کی علامات کو نظر انداز کرنے سے بیماری میں شدت بھی آ سکتی ہے۔ ’ڈسلیکسیا‘  کا کوئی علاج موجود نہیں، البتہ ماہرین صحت اس کی علامات اور شدت کو دیکھتے ہوئے دیگر ادویات سے اس کا علاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’ڈسلیکسیا‘ کے شکار بچوں کے ساتھ ایک اور ناانصافی یہ ہوتی ہے کہ والدین اور دیگر افراد انہیں کم عقل اور نالائق سمجھ کر پڑھ نہ پانے پر انہیں ڈانٹتے دکھائی دیتے ہیں اور ان پر غصے کا اظہار کیا جاتا ہے، جس وجہ سے ایسے بچوں میں مایوسی بڑھ سکتی ہے۔

’ڈسلیکسیا‘ کیا ہے؟ جس میں مولانا طارق جمیل کے بیٹے مبتلا تھے Read More »

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی

اسلام آباد: (ایگنایٹ پاکستان) 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات کی تاریخ دے دی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے عدالت میں بیان دیا کہ 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی اور انتخابات 11 فروری کو کرائے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر پاکستان آن بورڈ ہیں؟ کیا الیکشن تاریخ سے متعلق صدر سے مشورہ کیا گیا؟ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن آج صدر سے مشاورت کرے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر آج ہی الیکشن کمیشن صدرسے مشاورت کرلیتا ہے تو سماعت کریں گے، کیا کسی کو اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن صدرمملکت سے مشاورت کرلے؟ چیف جسٹس کے استفسار پر پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ صرف پتھر پر درج انتخابات کی تاریخ چاہیے جب کہ پی پی کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں آج ہم نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو اکٹھا کردیا، کل کو سرخی نہ لگی ہوکہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت ، الیکشن کمیشن کا ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے مشاورت کے احکامات کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔ ذرائع کےمطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی ڈائریکشن پر مشاورت ہوگی، الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم سپریم کورٹ کیس سے متعلق بریفنگ دے گی۔ قبل ازیں 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدرمملکت سے مشاورت کا حکم دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 11 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے، 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ دے دی Read More »

Smog and Fog in Lahore

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض

اہور: (ایگنایٹ پاکستان) پی ڈی ایم اے پنجاب نے سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں سموگ کے تدارک کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کر دیں اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات سونپ دیئے گئے۔ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نازیہ جبین نے صوبے بھر کی انتظامیہ کو لیٹر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر اس اقدام کو روکیں جو سموگ کا باعث ہے، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر مکمل پابندی عائد ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، تمام کارخانے جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہو گی۔ نازیہ جبین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے چلنے والے بھٹوں کے علاوہ باقیوں پر کڑی نظر رکھے، حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے، عوام کے ساتھ رابطہ استوار کریں، جہاں خلاف ورزی ہو اس کی ویڈیو منگوائیں، یونیورسٹیز، کالجز اور سکولوں میں سموگ تدارک کیلئے سیمینارز بھی منعقد کروائے جائیں۔

پنجاب میں سموگ آفت قرار، تدارک کیلئے ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنر کے اختیارات تفویض Read More »

Motorway M2 Lahore to Sheikhpura

موٹروے ایم ٹولاہورسےشیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند

لاہور  آج بھی آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔۔ موٹروے ایم ٹولاہور سے شیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند کردی گئی۔ ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہےکہ موٹرویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کے لیے بند کیا جاتاہے، روڈ یوزرز  آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کر یں،روڈ یوزرز غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ دوسری جانب لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے،خطرناک اسموگ کو آفت قرار دے دیا گیا ۔ خطرناک اسموک سے بچنے کے لیے سکول کے طلبہ و طالبات کے لیے نئے ایس او پیز جاری کر دیے گئے،اسکول انے والے اساتذہ اور طالبہ ماسک کو یقینی بنائیں۔ انتظامیہ کی جانب سے گھر سے نکلتے وقت شہریوں کو ماسک کا استعمال یقینی بنانے  اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

موٹروے ایم ٹولاہورسےشیخوپورہ تک دھند کی وجہ سے بند Read More »

مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل فائرنگ سے جاں بحق

معروف اسلامی اسکالر مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل اتوار کو پنجاب کے تلمبہ میں انتقال کر گئے ۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم  (سابقہ ​​ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں خبر کی تصدیق کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ “حادثاتی موت” نے ماحول کو سوگوار کر دیا ہے۔ “ہم آپ سب سے درخواست کرتے ہیں کہ اس دکھ کے موقع پر ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللہ میرے بیٹے کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔‘‘ میاں چنوں کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) محمد سلیم نے ذرائع کو بتایا کہ عاصم کو تلمبہ رورل ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاش کو صحت مرکز سے خاندان کے گھر منتقل کیا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس کے ترجمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موت کی وجہ “بندوق کی گولی” لگتی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان کے ریجنل پولیس افسر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ آئی جی پی ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ موت کی حتمی وجہ کا تعین “شواہد اور فرانزک رپورٹ کی روشنی میں کیا جائے”۔ پولیس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ خانیوال ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور دیگر اعلیٰ اہلکار جائے وقوعہ پر موجود تھے اور شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سوگوار خاندان سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس حادثے پر آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل فائرنگ سے جاں بحق Read More »

ملک بھر میں عام انتخابات ممکنہ طور پر 28 جنوری 2024 کو ہوں گے

ملک بھر میں عام انتخابات کی ممکنہ تاریخ سامنے آگئی ہے ، جس کے مطابق جنرل الیکشن اٹھائیس جنوری دو ہزار چوبیس کومتوقع ہیں۔الیکشن کمیشن میں ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات جمع کرانے کا آج آخری روز ہے۔  باخبر ذرائع کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے پولنگ کی متوقع تاریخ سامنے آ گئی ہے، اور ممکنہ طور پرجنرل الیکشن اٹھائیس جنوری دو ہزار چوبیس بروز اتوار کو ہوں گے۔     ذرائع کے مطابق اس حوالے سےا لیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو دو دن بعد تحریری طور پر آگاہ کرے گا۔ الیکشن کمیشن نے مجوزہ تاریخ پر انتخابات کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔   یاد رہے کہ دو روز قبل صدر عارف علوی نےنجی ٹی وی کو انٹرویو میںعام انتخابات میں تاخیر کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیںجنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہونے کا یقین نہیں۔  الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی تردیدکی گئی تھی ۔اورصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے عام انتخابات میں التوا سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہیں۔ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کے فوراً بعد انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات الیکشن کمیشن میں قائم سہولت سینٹر پر آج رات بارہ بجے تک جمع کروائے جا سکیں گے۔ الیکشن کمیشن اعتراضات پر سماعت اٹھائیس اکتوبر سے چھبیس نومبر تک کرے گا۔ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت تیس نومبر کو ہوگی۔ دوسری جانب حلقہ بندیوں پر اعتراضات نمٹانے کیلئے الیکشن کمیشن  نے دو بینچ بھی قائم کردئیے جو یکم نومبر سے سماعت کرینگے۔ پہلا بینچ اسلام آباد، شکار پور، خضدار، سیالکوٹ اور راجن پور کے اعتراضات پر سماعت کرے گا۔  دوسرا بینچ کرم، اٹک، جہلم، ننکانہ، کوہاٹ اور کورنگی کے اعتراضات نمٹائے گا۔ دو نومبر کو ملیر، سانگھڑ، سوات، ہری پور، چکوال اور پشین کے اعتراضات سنے جائیں گے جبکہ مردان، کراچی، شرقی، موسیٰ خیل، لودھراں، نوشہرہ فیروز اور حب کی سماعت بھی اسی روز ہوگی۔

ملک بھر میں عام انتخابات ممکنہ طور پر 28 جنوری 2024 کو ہوں گے Read More »

چنگان ماسٹر موٹرز نے بھی گاڑیاں سستی کردیں

پاکستان میں چنگان ماسٹر موٹرز نے اپنی نئی گاڑیوں کی قیمت میں غیر معمولی کمی کردی۔ گاڑیوں کی معلومات فراہم کرنیوالی معروف ویب سائٹ ’’پاک وہیلز‘‘ کے مطابق چنگان ماسٹر موٹرز نے اوشان ایکس 7 فیوچر سینس کی قیمت میں ڈھائی لاکھ روپے کی کمی کردی، جس کے بعد اس کے نرخ 89 لاکھ 49 ہزار روپے ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق چنگان نے اوشان ایکس 7 کمفرٹ کی قیمت میں بھی ڈھائی لاکھ روپے کی کمی کی ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 82 لاکھ 99 ہزار روپے ہوگئی۔ چنگان ماسٹر موٹرز کی ایلسون لومیرے کی قیمت میں ساڑھے 4 لاکھ روپے کی نمایاں کمی کی گئی ہے، جس سے اس کی قیمت 45 لاکھ 49 ہزار روپے پر آگئی ہے، ایلسون کمفرٹ ڈی سی ٹی کی قیمت ساڑھے 3 لاکھ روپے روپے کمی سے 43 لاکھ 49 ہزار روپے کی ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق ایلسون کمفرٹ ایم ٹی کی قیمت میں بھی ساڑھے 3 لاکھ کی کمی کی گئی، جس کے بعد اب یہ گاڑی صارفین کو 37 لاکھ 99 ہزار روپے میں ملے گی، جبکہ ایم 9 سرپا کی قیمت ساڑھے 3 لاکھ روپے کمی سے 21 لاکھ 79 ہزار روپے پر آگئی ہے۔ چنگان موٹرز کی گاڑیوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر (27 اکتوبر) سے ہوگا۔

چنگان ماسٹر موٹرز نے بھی گاڑیاں سستی کردیں Read More »

’بھارت کی شدید فائرنگ‘ کے بعد سرحدی علاقوں میں خطرے کی گھنٹی

بھارتی فورسز نے سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈر کے ساتھ پاکستانی چیک پوسٹس پر فائرنگ شروع کر دی۔ ذرائع کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، تاہم مقامی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی پوسٹس سے پتا چلتا ہے کہ ظفروال سیکٹر میں بھارت کے ساتھ سرحد پر متعدد مقامات پر شدید فائرنگ اور گولہ باری کی آوازیں سنی گئیں۔فوجی ذرائع کے مطابق فائرنگ اس وقت شروع ہوئی جب ایک ڈرون نے پاکستانی حدود میں گھسنے کی کوشش کی، جسے پاکستانی فورسز نے مار گرایا۔ بھارتی افواج نے مبینہ طور پر دراندازی کی ناکام کوشش کو چھپانے کی کوشش میں ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ پاکستانی پوسٹوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ کہ پاکستانی افواج نے بھارتی جارحیت کا ’بھرپور جواب‘ دیا۔ متعدد پاکستانی ایکس صارفین نے ویڈیوز پوسٹ کیں، جس میں رات گئے گولہ باری اور شدید فائرنگ کی آوازوں سنائی دیں، تاہم آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ خیال رہے کہ 21 اگست 2023 کو بھارتی فوج نے کنٹرول لائن سے ملحق نکیال پر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک بزرگ شہید ہوگئے تھے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔مزید کہا تھا کہ ’بھارت کی یہ کھلم کھلا جارحیت جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے، پاکستان سرحد میں امن اور سکون چاہتا ہے اور اپنے شہریوں کی جان اور مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے‘۔

’بھارت کی شدید فائرنگ‘ کے بعد سرحدی علاقوں میں خطرے کی گھنٹی Read More »