پنجاب کے ضلع بہاولپور کے چڑیا گھر میں بنگالی نسل کے شیروں کے پنجرے سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے جسے شیروں نے چیر پھاڑ دیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی عمر 25 سے 26 سال کے درمیان ہے جس کے جسم پر انجیکشن کے نشانات پائے گئے ہیں جب کہ اس کے جسم پر شیر کے حملے کے نشانات بھی موجود ہیں۔
چڑیا گھر کی انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو بتایا کہ مرنے والا شخص چڑیا گھر کی انتظامیہ کا حصہ نہیں ہے اور اس کی فوری طور پر شناخت بھی نہیں ہوسکی ہے جبک نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی ہدایت پر اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ محکمہ وائلڈ لائف اینڈ پارکس اور محکمہ جنگلات کے اعلیٰ افسران بھی لاہور سے بہاولپور پہنچ گئے ہیں جنھوں نے اس شخص کی ہلاکت کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
بہاولپور پولیس کے ترجمان محمد عمر نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم بھی اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جو درخواست بھی موصول ہو گی اس پر مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔
شیر کے منھ میں جوتے سے ہلاکت کا پتا چلا
اس واقعے کا انکشاف اس وقت ہوا جب بدھ کو 11:30 بجے کے قریب چڑیا گھر کی صفائی کا عملہ شیر کے پنجرے اور احاطہ کی صفائی کرنے وہاں پہنچا تو ایک اہلکار نے شیر کے منھ میں ایک جوتا دیکھا۔
اہلکار کے شور مچانے پر جب دیگر اہلکار بھی وہاں اکٹھے ہوگئے تو انھوں نے شیر کے پنجرے کے اندر ایک شخص کی لاش دیکھی جسے جانوروں نے کاٹ کھایا تھا۔
ڈپٹی کمشنر ظہیر انور جپہ کا کہنا ہے کہ وہ ہوم سیکرٹری پنجاب کے ساتھ آن لائن کانفرنس میٹنگ کر رہے تھے جب انھیں اس واقعہ کی اطلاع ملی جس پر وہ ہوم سیکریٹری کے نوٹس میں یہ بات لائے اور میٹنگ چھوڑ پر ہنگامی طور پر چڑیا گھر پہنچے جہاں سراسیمگی پھیلی ہوئی تھی۔
ان کے مطابق ’چڑیا گھر کے عملے سے اس بارے الگ الگ پوچھ گچھ کی گئی لیکن اس واقعہ کے محرکات سامنے نہیں آسکے اور بظاہر یہی لگتا ہے کہ مرنے والے شخص کا دماغی توازن درست نہیں تھا جو رات گئے اندھیرے میں اس پنجرے میں کود گیا ورنہ کوئی ذی شعور ایسا اقدام نہیں اٹھا سکتا۔‘
ڈپٹی کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے حالات و واقعات کا بغور جائزہ لیا ہے اور چڑیا گھر کے عملے کی سرگرمیوں کے بارے معلومات حاصل کی ہیں۔
’صبح ساڑھے گیارہ بجے معمول کے مطابق چڑیا گھر کی صفائی کی جاتی ہے ۔ شیروں کے احاطہ اور پنجروں کی صفائی پر مامور ایک اہلکار عنایت مسیح نے آج اچانک شور مچایا کہ ایک شیر کے منھ میں جوتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’وہاں موجود دیگر اہلکار بھی دوڑتے ہوئے اس احاطے میں پہنچے تو انھوں نے اندر دیکھا تو وہاں انسانی لاش پڑی تھی جس پر شور مچ گیا۔پہلے پہل تو یہ شک گزرا کہ یہ چڑیا گھر کے عملے کا ہی کوئی فرد ہوگا لیکن پھر جب سارے سٹاف کی دو تین بار گنتی کی گئی تو سٹاف پورا تھا۔‘
متوفی کے جسم پر انجکشن اور شیر کے کاٹے کے نشانات
انتظامیہ کے مطابق مرنے والے شخص کا ڈاکٹروں کی ٹیم نے جو طبی معائنہ کیا ہے اس کے مطابق جسم پر انجیکشن کے کچھ نشانات بھی پائے گئے ہیں جب کہ اس کے جسم پر شیر کے حملے اور متعدد مقامات پر کاٹنے کے نشانات بھی موجود ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ شخص رات کے کسی وقت پنجرہ پھلانگ کر اس میں داخل ہوا ہے جس پر شیر نے حملہ کیا اور مرنے والے شخص کے کپڑے بھی خون میں لت پت تھے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق ریسکیو 1122 اور پولیس وائرلیس کنٹرول روم کے ذریعے ضلع بھر سے کل سے اب تک کسی مسنگ پرسن کی رپورٹ مانگی گئی تو کہیں سے بھی کوئی شخص لاپتہ ہونے کی رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔
’اب متوفی کا پوسٹ مارٹم ہو گا اور رپورٹ ملنے پر ہی پتہ چلے گا کہ اس شخص کی دماغی کیفیت کیا تھی، تاہم ہم ایک نہیں بلکہ تین پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر تحقیقات کررہے ہیں، اگر اس کی ہلاکت میں چڑیا گھر کی انتظامیہ کی غفلت ہوگی تو اس پر سخت کارروائی ہو گی۔‘
چیخ و پکار یا شور شرابہ نہیں سنا ، سکیورٹی گارڈز
بہاولپور پولیس کے ترجمان محمد عمر نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے سکیورٹی گارڈز سے پوچھ گچھ کی ہے جنھوں نے بتایا کہ انھوں نے نہ تو رات گئے اور نہ ہی آج صبح کوئی شور شرابہ یا چیخ و پکار کی آوازیں سنیں۔
پولیس کی ابتدائی انکوائری کے مطابق ’اس شخص کو آتے جاتے کسی نے نہیں دیکھا اور ہماری اطلاعات یہی ہیں کہ یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب کسی وقت پیش آیا ہے اور آج صبح ساڑھے گیارہ بجے کے بعد رپورٹ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چڑیا گھر کے گردونواح کے سی سی ٹی وی کیمروں سے رات گئے لوگوں کے آنے جانے کا ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے یہ شخص کس طرح چڑیا گھر کے اندر داخل ہوا اور رات گئے شہریوں کے چڑیا گھر آنے جانے کے اوقات کار کیا ہوتے ہیں اس بابت بھی ڈائریکٹر چڑیا گھر سے تفصیلات مانگی گئی ہیں جن کی روشنی میں پولیس قانونی کارروائی کرے گی۔‘