الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ’’بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی کی انٹراپارٹی انتخابات اور انتخابی نشان ’’بلا ‘‘الاٹ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کےرکن اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کیے گئے 11صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہرسیاسی جماعت کیلئے شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے ضروری ہیں،الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کوانٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے، الیکشن کمیشن نےپی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کےانٹرا پارٹی انتخابات کوبھی کالعدم قراردیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیافارن فنڈنگ کیس میں بھی ہماری8سال کی جد و جہد تھی ،اکبر ایس بابر
ای سی پی کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کئی فریقین نے چیلنج کیا، اورالیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن پر سوالات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کےچیف الیکشن کمشنرپربھی سنگین اعتراضات اٹھائے، پولیٹیکل فنانس ونگ نے سوالات پر مشتمل سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا،،پی ٹی آئی کےنومنتخب چیئرمین نےالیکشن کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جبکہ پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔
ای سی پی فیصلے کے مطابق نیازاللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی آئین کےآرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکرٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا،عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنےکے مجاذ نہیں تھے،اور دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں اوران کےپی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنرکےعہدے سےمستعفیٰ یاہٹانےکاریکارڈ نہیں۔
’ ’ ہم فیصلہ تسلیم نہیں کرتے ‘‘ بیرسٹر گوہر کا آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان
فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی آئین کےسیکشن 9 کےمطابق چیف الیکشن کمشنرکےعہدے کی معیاد5 سال ہے،فیڈرل الیکشن کمیشن کو نیشنل کونسل دو تہائی اکثریت سے ہٹا سکتی ہے،پی ٹی آئی نےتسلیم کیاچیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئےقانونی طریقہ کارنہیں اپنایاگیا،عمرایوب کو پارٹی کی کسی آئینی باڈی کی جانب سےسیکرٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنرتقررکرنےکا 28 نومبرکانوٹیفکیشن کوئی قانون حیثیت نہیں رکھتا، تمام عہدیداران بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے،پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی کےعہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیاجاسکتا، لہٰذادستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں۔
پی ٹی آئی وفد کی ملاقات :لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن نے شکایات کا نوٹس لے لیا
ای سی پی نے فیصلے میں کہا کہ عمرایوب کے بطور پارٹی سیکرٹری جنرل تقرر کاکوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیاجاسکا، پی ٹی آئی آئین کےتحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔پی ٹی آئی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی، تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعد م قرار دیئے جاتے ہیں اور ’’ بلے ‘‘ کا انتخابی نشان واپس لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کی درخواست پر آج فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
متنازعہ انٹرپارٹی الیکشن اورانتخابی نشان کا معاملہ، پی ٹی آئی عدالت سے ریلیف لینے میں ناکام
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ اگر 22 دسمبر تک الیکشن کمیشن انتخابی نشان جاری نہیں کرے گا تو پی ٹی آئئ کے تمام امیدوار آزاد تصور ہوں گے۔
پشاور کی عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کیخلاف درخواست نمٹا دی۔پشاورہائی کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پرمشتمل دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ جاری کیا۔
سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کی لیول پلئنگ فیلڈ کی درخواست پرتحریری فیصلہ جاری
دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف درخواستوں پر22 دسمبر تک فیصلہ جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔