موسمِ سرما میں اگر سردی لگنے کے باعث گھر کا کوئی فرد بیمار پڑ جائے تو دوا کے علاوہ صدیوں سے رائج ایک آزمودہ نسخہ اُن کے لیے چکن سوپ کا پیالہ تیار کرنا ہے۔
بیماری کے علاوہ بھی پاکستان میں سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی ہر گلی محلے میں چکن سوپ کے سٹال لگ جاتے ہیں اور لوگ گرم گرم سوپ کے پیالے کو سردی کے توڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
عملی طور پر ہر ثقافت اور ہر علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگ چکن ’سوپ‘ کے فوائد پر انحصار کرتے ہیں۔ امریکہ میں یہ عام طور پر نوڈلز کے ساتھ بنایا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں نوڈلز کے بغیر۔ لیکن جب سوپ کو بطور علاج یا دوا استعمال کیا جانا ہو تو اس کی ترکیب ہر علاقے اور وہاں کے ذائقے کے مطابق اور مختلف ہو جاتی ہے۔ چکن سوپ کا استعمال 60 ویں صدی عیسوی سے ہو رہا ہے۔
پیڈانیئس ڈیوسکورائڈز ایک معروف فوجی سرجن تھے جو رومن بادشاہ نیرو کے ماتحت بھی خدمات سرانجام دیتے رہے تھے۔ اُن کی پانچ جلدوں پر مشتمل طبی انسائیکلوپیڈیا سے دنیا بھر کے طبیب اور حکیم گذشتہ ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے تک مستفید ہوتے رہے ہیں۔ لیکن کیا اس بات پر یقین کرنے اور اس کی حمایت کرنے کے لیے کوئی سائنس شواہد موجود ہیں کہ سوپ ہماری صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟ یا کیا چکن سوپ صرف ایک آرام دہ غذا کے طور پر کام کرتا ہے۔
بہتر بھوک، بہتر ہاضمہ
ایک رجسٹرڈ ماہر غذائیت کی حیثیت سے میں چکن سوپ کے فوائد سے اچھی طرح واقف ہوں۔ جب میں سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو دیکھتا ہوں تو اُن میں بہت سے مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں کھانے پینے کی رغبت بہت کم ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید بیماریاں انسانی جسم میں سوزش کے عمل کو متحرک کرتی ہیں جو بھوک کو کم کر سکتی ہیں۔ کھانے کی خواہش کا نہ ہونا یا کوئی بھی چیز کھانے کا دل نہ کرنے کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس شخص کو وہ غذائی اجزا نہیں مل پا رہے جن کی انھیں ضرورت ہے، اور یہ امر مدافعتی نظام اور بیماری سے صحتیابی کے لیے بہتر نہیں ہے۔
لیکن شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ چکن سوپ کا ’امامی‘ ذائقہ بڑھتی ہوئی بھوک کو متحرک کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ ایک مطالعے کے شرکا کا کہنا تھا کہ محققین کی جانب سے شامل کیے گئے امامی ذائقے والے سوپ کو چکھنے کے بعد انھیں بھوک محسوس ہوئی۔
سوپ کو جو چیز منفرد ذائقہ دیتی ہے وہ ’امامی‘ ہے (امامی بنیادی طور پر پائے جانے والے چار ذائقوں میٹھا، نمکین، کھٹا اور کڑوا کے بعد ایک پانچواں ذائقہ ہے اور یہ ذائقہ عمومی طور پر جاپان میں بنائے جانے والے کھانوں میں پایا جاتا ہے، جیسا کے سوپ میں)۔
امینو ایسڈ پروٹین کے بلڈنگ بلاکس ہیں، اور امینو ایسڈ گلوٹامیٹ امامی ذائقے والے کھانوں میں پایا جاتا ہے۔ تاہم، تمام امامی غذائیں گوشت یا مرغی نہیں ہیں۔ پنیر، مشروم، میسو اور سویا کی چٹنی بھی اس میں موجود ہیں۔ جیسا کہ مطالعے پتہ چلتا ہے کہ یہی امامی ذائقہ چکن سوپ کی شفایابی کی خصوصیات کے لیے اہم ہے۔ دیگر تجزیوں میں کہا گیا ہے کہ امامی غذائی اجزا ہاضمے کو بھی بہتر بنا سکتی ہیں۔ ایک بار جب ہمارا دماغ ہماری زبان پر ذائقہ کو پرکھنے والے ریسیپٹرز کے ذریعے امامی کو محسوس کرتا ہے تو جسم ہاضمہ کی نالی کو پروٹین کو زیادہ آسانی سے جذب کرنے کے لئے تیار کرتا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر لوگ سانس کے انفیکشن کو معدے کی علامات کے ساتھ منسلک نہیں کرتے، لیکن بچوں میں تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ فلو وائرس نے پیٹ میں درد، متلی، قے اور اسہال کی علامات میں اضافہ کیا ہے۔
سوزش اور ناک کی بندش کو کم کر سکتا ہے
جسم میں سوزش ہونا کسی بھی چوٹ یا بیماری کا قدرتی ردعمل ہوتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب خون کے سفید خلیات شفا یابی میں مدد کے لیے متاثرہ ٹشوز میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
جب یہ سوزش کا عمل جسم میں سانس کی اوپری نالی میں ہوتا ہے، تو یہ عام زکام اور فلو کی علامات پیدا کرتا ہے، جیسے بھری ہوئی یا بہنے والی ناک، چھینک، کھانسی، اور بلغم۔
اس کے برعکس، ناک کے راستے میں سفید خون کے خلیات کی کم سرگرمی سوزش کو کم کر سکتی ہے۔
تحقیق سے دلچسپ بات یہ پتہ چلتی ہے کہ چکن سوپ سفید خون کے خلیات کی تعداد کو کم کر سکتا ہے جو سوزش والے ٹشوز میں سفر کرتے ہیں۔ یہ نیوٹروفلس کی صلاحیت کو براہ راست روکتا ہے، جو سفید خون کے خلیات کی ایک قسم ہے، سوجن والے ٹشو میں منتقل ہونے کے لیے۔
اہم اجزا
چکن سوپ کے پرسکون اور شفا بخش اثرات کو صحیح معنوں میں سمجھنے کے لیے، اس کے اجزا پر غور کرنا ضروری ہے۔
تمام چکن سوپ غذائیت بخش شفا بخش خصوصیات سے بھرے ہوئے نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر نوڈلز کے ساتھ اور اس کے بغیر الٹرا پروسیسڈ ڈبہ بند ورژن میں گھریلو ورژن میں پائے جانے والے بہت سے اینٹی آکسائیڈنٹس کی کمی ہوتی ہے۔ زیادہ تر ڈبہ بند ورژن عملی طور پر سبزیوں سے خالی ہیں۔ سوپ کے گھریلو ورژن میں اہم غذائی اجزا وہ ہیں جو ان اقسام کو ڈبہ بند اقسام سے الگ کرتے ہیں۔
چکن جسم کو انفیکشن سے لڑنے کے لیے پروٹین کا ایک مکمل ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ سبزیاں وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسائیڈنٹس کی ایک وسیع رینج فراہم کرتی ہیں۔ اگر سوپ امریکی طرز پر تیار کیا جائے تو نوڈلز آسانی سے ہضم ہونے والا کاربوہائیڈریٹ ذریعہ فراہم کرتی ہیں جو آپ کا جسم میں توانائی اور بحالی کے لیے استعمال کرتا ہے۔
یہاں تک کہ چکن سوپ کی گرمی بھی مدد کر سکتی ہے۔ مائع حالت میں کسی بھی خوراک کو پینے اور بخارات کو سونگھنے سے ناک اور سانس کی نالیوں کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، جس سے بلغم کی شکایت کم ہوتی ہے۔
صرف گرم پانی کے مقابلے میں، مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ چکن سوپ بلغم کے خلاف زیادہ مؤثر ہے.
جڑی بوٹیاں اور مصالحے جو بعض اوقات چکن سوپ میں استعمال ہوتے ہیں، جیسے کالی مرچ اور لہسن، بلغم کو ختم کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ شوربہ، جس میں پانی اور الیکٹرولائٹس شامل ہیں، ری ہائیڈریشن میں مدد کرتا ہے۔
لہذا، چکن سوپ کے صحت کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے، میں ایک گھریلو قسم کے سوپ کی تیاری کی سفارش کرتا ہوں، جو گاجر، سیلری، تازہ لہسن، جڑی بوٹیوں اور مصالحوں کے ساتھ بنایا جا سکتا ہے۔
لیکن اگر آپ کو زیادہ آسان آپشن کی ضرورت ہے تو اجزا کے لیبل اور غذائیت کے حقائق کو چیک کریں، اور الٹرا پروسیسڈ، غذائیت سے پاک کے بجائے مختلف قسم کی سبزیوں کے ساتھ سوپ کا انتخاب کریں۔
مختصر یہ کہ تازہ ترین سائنس بتاتی ہے کہ چکن سوپ اگرچہ نزلہ زکام اور فلو کا مکمل علاج نہیں ہے لیکن درحقیقت مریضوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ دادی اماں کی بات ایک مرتبہ پھر صحیح ثابت ہو رہی ہے۔