انڈیا بمقابلہ پاکستان: اعصاب کی جنگ، کرکٹ کے گراؤنڈ میں

Babar Azam and Rohit Sharma

احمد آباد کے کرکٹ سٹیڈیم میں سنیچر کو میزبان انڈیا اور اس کے روایتی حریف پاکستان ورلڈ کپ کے ایک میچ میں آمنے سامنے ہوں گے۔

اس میچ کو ٹورنامنٹ کا ’بلاک بسٹر ایونٹ‘ قرار دیا گیا ہے۔ لاکھوں لوگ اس کھیل کو دیکھیں گے اور امید ہے کہ 132,000 افراد کی گنجائش والا سٹیڈیم بھی کھچا کھچ بھرا ہوگا۔

دونوں ٹیموں نے اپنے پہلے دو میچ جیت کر ٹورنامنٹ میں پراعتماد آغاز کیا ہے۔

لیکن انڈیا بمقابلہ پاکستان ایک ایسا میچ ہوتا ہے جہاں ماضی کی کارکردگی جیت کی ضامن نہیں ہوتی۔ یہ مہارت، تیاری، حکمت عملی اور سب سے بڑھ کر اعصاب کی جنگ کا آخری امتحان ہوتا ہے۔

اگرچہ لاکھوں پرجوش شائقین میچ کو ایک جنگ کے طور پر بھی دیکھتے ہیں، مگر یہ کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اسے کھیل ہی کے طور پر لیں۔

دونوں ٹیموں میں ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو موقعے کی مناسبت سے پرفارمنس دینے کے اہل ہیں۔

انڈیا اس مقابلے میں فیورٹ کی حیثیت سے اترے گا کیونکہ وہ ورلڈ کپ کے سات میچوں میں سے کبھی بھی کسی ایک میں بھی پاکستان سے نہیں ہارا۔

لیکن مہمانوں کے متعلق کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا، وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

Babar Azam in Style
پاکستان کی بیٹنگ لائن کی نمائندگی بابر اعظم کریں گے

 ستمبر میں ہونے والے ایشیا کپ میں دنیا کی ٹاپ ون ڈے ٹیم کے طور پر داخل ہوا تھے مگر سیمی فائنل تک پہنچنے کے بعد شکست کھا گیا۔ پر جب ان کا دن ہوتا ہے، تو پاکستان کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتا ہے۔

ان کی بیٹنگ کی صلاحیت ان کے کرشماتی کپتان بابر اعظم کے گرد گھومتی ہے، جن کے متعلق اکثر اتنی بات نہیں ہوتی جتنا کہ وہ مستحق ہیں۔

ان کا شاندار سٹروک دیکھنا کرکٹ کے شائقین کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔ لیکن جو چیز انھیں خاص بناتی ہے وہ ان کی آسانی سے بیٹنگ کے گیئرز کو سوئچ کرنے کی صلاحیت ہے۔

وہ اپنی اننگز کو خاموشی سے آگے بڑھاتے ہیں، تقریباً ایسے جیسے وہ دوسروں کی نظروں سے چھپ رہے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ان کے مخالفین کو اندازہ ہو کہ کیا ہو رہا ہے، ان کا سکور 50 یا 60 تک پہنچ چکا ہوتا ہے اور پھر وہ اپنی مرضی سے چوکے، چھکے مارنے لگ جاتے ہیں۔ وہ میدان میں بھی نہایت پرسکون رہتے ہیں اور پریشان نہیں ہوتے، چاہے میچ کیسا ہی چل رہا ہو۔

انڈیا کو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں ان کی اوسط کو بھی مدِ نظر رکھنا چاہیے، جو سنہ 2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بعد سے 70 ہے۔

اگر ان کا بلا چل گیا تو انڈیا کے لیے مشکل ہو جائے گی۔ لیکن وہ انڈیا کے لیے واحد مسئلہ نہیں ہیں۔

وکٹ کیپر محمد رضوان شاندار فارم میں ہیں، انھوں نے منگل کو 131 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو سری لنکا کے 344 رنز کے ہدف کے ریکارڈ تعاقب کو یقینی بنایا۔

عبداللہ شفیق نے بھی میچ میں سنچری بنا کر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی جگہ مضبوط کر لی ہے۔

فخر زمان اور امام الحق بھی انڈیا کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا بابر اور رضوان کے جلدی آؤٹ ہونے کی صورت میں وہ اننگز کو دوبارہ سنبھال سکتے ہیں۔

اگر انڈیا پاکستان کے ٹاپ آرڈ کو سنبھال لیتا ہے تو وہ پاکستانی مڈل آرڈر میں سمجھی جانے والی کمزوری کا فائدہ اٹھانا چاہے گا۔

لیکن اگر مہمانوں کی بیٹنگ میں کمی ہے تو ان کی بولنگ اس کو پورا کر سکتی ہے۔

شاہین آفریدی پاکستان کے بولنگ اٹیک میں کلیدی کردار ادا کریں گے

پاکستان کے بولرز سری لنکا کے خلاف بہت اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے، اور ٹیم کی فیلڈنگ بھی بری رہی تھی۔ لیکن انڈیا کے خلاف میچ ایک ایسا تھیٹر ہے جہاں ہر کھلاڑی اپنی بہترین کارکردگی دینا چاہتا ہے۔ اور یہی وہ تحریک ہے جو ہر پاکستانی بولر چاہتا ہے۔

اکثر کہا جاتا ہے کہ پاکستان فاسٹ بولرز بنانے کی ایک ’فیکٹری‘ ہے کیونکہ وہ مستقل طور پر ایسے فاسٹ بولرز تیار کرتا ہے جو یا تو بہت تیز ہوتے ہیں یا پھر ان میں سوئنگ کرانے کی ایسی صلاحیتیں ہیں جو تقریباً ایک آرٹ کی طرح ہے۔

شاہین شاہ آفریدی کے پاس دونوں صلاحتیں ہیں۔ صحیح جگہوں پر مسلسل باؤلنگ کرنے اور بلے باز کو ریش شاٹ کھیلنے پر مجبور کرنے کی ان میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

انڈیا یا تو انھیں خاموشی سے کھیلے گا یا شروع میں ہی ان پر حاوی ہونے کے لیے ان پر حملہ کرے گا۔

پاکستان کو نسیم شاہ کی کمی محسوس ہوگی کیونکہ وہ انجری کی وجہ سے باہر ہیں لیکن آفریدی کو حارث رؤف اور حسن علی کی صورت زبردست پارٹنر ملیں گے۔

ان کا سپن کا شعبہ شاداب خان اور محمد نواز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لیکن اس بارے میں سوالات ہیں کہ کیا وہ اپنے تیز رفتار ہم منصبوں کی طرح انڈین بلے بازوں کو بھی پریشان کر سکتے ہیں۔

انڈیا کی بیٹنگ لائن اپ پاکستانی اٹیک بالخصوص سپنرز کو خاموش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

کپتان روہت شرما، جنھوں نے بدھ کو افغانستان کے خلاف 63 گیندوں پر سنچری بنا کر اپنی کلاس اور تباہ کن صلاحیت کا مظاہرہ کیا، غالباً بائیں ہاتھ کے کھلاڑی ایشان کشن کے ساتھ اننگز کا آغاز کریں گے۔

لیکن ان کے باقاعدہ اوپننگ پارٹنر شبمن گل بیمار رہے تو وہ ان کی کمی ضرور محسوس کریں گے۔ گِل ٹاپ فارم میں ہیں اور ان کی کمی محسوس کی جائے گی لیکن انڈیا کے پاس ان کی جگہ لینے کے لیے کافی کھلاڑی موجود ہیں۔

Viral Kholi
کوہلی کی پاکلستان کے خلاف کارکردگی اچھی رہی ہے

روہت کو رنز بناتے دیکھتے ہوئے انڈین شائقین کو بہت خوشی ہوتی ہے۔ انھوں نے اپنی خوبصورت کور ڈرائیوز، گرجدار چھکوں اور بے خوف پل شاٹس سے بتایا ہے کہ وہ اچھی فارم میں ہیں۔

انڈین کپتان اکیلے ہی میچ کو پاکستان سے چھیننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ ایک اوپنر ہیں جو جم کر کھیلتے ہیں اور میچ کے آخر تک کھیل کر اسے ختم کرنا پسند کرتے ہیں۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اس بلے باز نے سنہ 2019 میں پانچ سنچریاں بنائی تھیں، کسی بھی بلے باز کی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ سنچریاں۔

لیکن اگر پاکستان روہت کو قابو کر لیتا ہے تو اس کا سامنا کھیل کے آل ٹائم گریٹس میں سے ایک ویراٹ کوہلی سے ہوگا۔

وہ پاکستان کے زبردست حریف ہیں۔ ابھی پچھلے مہینے ہی انھوں نے ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف زبردست سنچری بنائی تھی۔

بہت کم لوگ ان کی اس ماسٹرکلاس اننگز کو بھول سکتے ہیں، جس میں انھوں نے سنہ 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے 82 رنز بنائے تھے اور انڈیا کو جیت دلوائی تھی۔

بہت سے انڈین شائقین انھیں ’مسیحا‘ کہتے ہیں جو ہمیشہ اس وقت اپنے آپ کو ثابت کرتے ہیں جب بھی انڈیا کو ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ آخر تک لڑنے کی ان کی صلاحیت اکثر اپنے آس پاس کے دوسرے کھلاڑیوں کو تحریک دیتی ہے۔ کے ایل راہول اس کی ایک عمدہ مثال ہیں۔

راہول ستمبر میں ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف سنچری بنانے والے دوسرے بلے باز تھے۔ جب گذشتہ ہفتے انڈیا آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ کے اپنے پہلے میچ میں دو رنز پر تین وکٹ گنوانے کے بعد شدید مشکلات میں تھا تو ٹیم نے ایک بار پھر ’مسیحا‘ کی طرف دیکھا اور وہ ان کی تمناؤں پر پورا بھی اترے۔

ایک بار پھر دوسرے سرے پر راہول تھے اور دونوں نے اپنی ٹیم کو مشکل وکٹ پر 200 کے ہدف تک پہنچانے کے لیے تقریباً آخر تک بیٹنگ کی۔

روہت، راہول اور کوہلی کے بعد آنے والی بیٹنگ بھی ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔ شریاس آئیر اور سوریہ کمار یادیو سٹائلش بلے باز ہیں جو ضرورت پڑنے پر محتاط کھیل سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اٹیک موڈ میں بھی جا سکتے ہیں۔

اس کے بعد خطرناک آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا اور رویندرا جدیجا ہیں جو آخر تک کھیل کر انڈیا کو جتوا سکتے ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے میچوں کو اکثر انڈیا کے مشہور بلے بازوں اور پاکستان کے زبردست باؤلنگ اٹیک کے درمیان مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ آج انڈیا کے پاس قابل رشک باؤلنگ لائن اپ ہے جو پاکستانی بیٹنگ کو زیر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

Jasprit Bhumra
جسپریت بھمرا انڈیا کے پیس اٹیک کو لیڈ کرتے ہیں

اکثر جسپریت بمرا کو کھیلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ وہ ایک لمبی انجری کے بعد واپس آئے ہیں لیکن وہ اچھی فارم میں بھی ہیں۔ ان کے تیز رفتار ساتھی محمد شامی اور محمد سراج مختلف نوعیت کے ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر وہ اہم وکٹیں لے سکتے ہیں۔

جہاں شامی کنٹرولڈ جارحیت پر یقین رکھتے ہیں، وہیں سراج کا ہتھیار ان کی رفتار ہے۔ لیکن اگر نریندر مودی سٹیڈیم کی وکٹ سپن کرتی ہے تو انڈیا تینوں فاسٹ بولرز کے ساتھ نہیں جا سکتا۔

سپن کے شعبے میں کلدیپ یادیو ایک نئی دریافت ہیں۔ ٹیم میں ان کی واپسی سنسنی خیز رہی ہے۔ ایشیا کپ کے میچ میں انھوں نے پاکستانی بلے بازوں کے لیے بہت مشکلات پیدا کی تھیں اور پانچ وکٹوں کے ساتھ میچ کا اختتام کیا۔ اور یہ میچ انڈیا 228 رنز کے شاندار مارجن سے جیتا۔

اس کے بعد جدیجا اور تجربہ کار سپنر آر اشون ہیں جو اپنی بہترین گیند بازی سے پاکستان کی اننگز کو بریک لگا سکتے ہیں۔ لیکن ٹِرک صحیح کمبینیشن میں ہے کہ روہت تین تیز گیند بازوں اور دو سپنروں کے ساتھ جاتے ہیں یا تین سپنروں اور دو تیز گیند بازوں کے ساتھ، یہ ایک مشکل فیصلہ ہوگا۔

ٹیموں کو اپنی حکمت عملی کو فائن ٹیون کرنے کے لیے آخری لمحے تک انتظار کرنا پڑے گا۔ دریں اثنا، اس میں کوئی شک نہیں کہ شائقین کو کرکٹ کا ایک اچھا کھیل دیکھنے کو ملے گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *