MCWC 2023

Important Cricket Match and Chances of Rain

بارش کا امکان اور نیوزی لینڈ کیخلاف سری لنکا کی فتح کی دعائیں: کرکٹ ورلڈ کپ کا ایک عام سا میچ خاص کیسے بنا؟

انڈیا میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ اب ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکا ہے جہاں سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے ایک جگہ بچی ہے اور تین ٹیمیں اسے پانے کی کوشش میں لگی ہیں۔ یہ تین ٹیمیں نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان ہیں اور اس وقت تینوں ٹیموں کے نیٹ رن ریٹ بھی بالترتیب اسی درجہ بندی کے تحت ہیں۔ اس صورتحال میں آج کھیلے جانے والا سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ پاکستانی مداحوں کے لیے ایک مرتبہ پھر دعائیں کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اس وقت پاکستان کو یا تو نیوزی لینڈ کی شکست یا پھر بارش سے امید لگانی ہو گی۔ سری لنکا پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ نیوزی لینڈ پر فتح اس کی سنہ 2025 میں پاکستان میں منعقد ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں شمولیت کے امکانات بڑھا دے گی۔ خیال رہے کہ سنہ 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی میں اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے علاوہ پہلے سات درجوں پر آنے والی ٹیمیں شامل ہوں گی۔ پاکستان بطور میزبان اس ٹورنامنٹ میں پہلے ہی شامل ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو اسے یا تو نیوزی لینڈ کی شکست میں یا میچ بارش کے باعث نہ ہونے سے فائدہ حاصل ہو گا کیونکہ یوں انگلینڈ کے خلاف آخری میچ سے پہلے نیوزی لینڈ کے آٹھ یا نو پوائنٹس ہوں گے اور پاکستان کی انگلینڈ پر فتح اسے سیمی فائنل تک پہنچا سکتی ہے۔ یہاں یہ بھی ضروری ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں افغانستان کو شکست ہو یا پھر فتح کا مارجن بڑا نہ ہو۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو شکست دے دیتا ہے تو پھر پاکستان کو انگلینڈ کے ساتھ بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ کرکٹ کے اعداد و شمار پر مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد کے مطابق نیوزی لینڈ جتنے بھی رنز سے اپنا میچ جیتے گا اس میں 130 رنز جمع کیے جائیں گے اور پھر پاکستان کو اتنے یا اس سے زیادہ مارجن سے انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنا ہو گا۔ لیکن اس سب کے درمیان شاید سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آج بارش کا کتنا امکان ہے؟ بنگلورو میں بارش کا کتنا امکان؟ انڈیا کی ریاست کرناٹک میں گذشتہ ہفتے کے دوران شدید بارشوں کے باعث بینگلورو سمیت دیگر شہروں میں ییلو الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق نو نومبر کو دن بھر آسمان پر بادل تو رہیں گے لیکن بارش ایک سے دو مرتبہ کچھ وقت کے لیے ہو گی۔ بی بی سی ویدر پر نظر ڈالیں تو بینگلورو میں دن کے وقت میچ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے اور بعد میں بارش کا امکان ہے یعنی 11 سے چار بجے کے درمیان اور پھر شام دس بجے کے بعد بارش کا زیادہ امکان ہے۔ اگر میچ بارش کے باعث متاثر ہوتا ہے تو اوورز میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کسی بھی ون ڈے میچ کے اوورز کم سے کم 20 اوورز تک محدود ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد اوورز اور رنز کا تعین ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت کیا جاتا ہے۔ یہ فارمولا کیا ہے، آئیے جانتے ہیں۔ ،تصویر کا ذریعہICC ڈی ایل ایس فارمولا کیا ہے؟ جب بھی کوئی کرکٹ میچ بارش سے متاثر ہو جائے تو ہم اکثر ڈکورتھ لوئس سٹرن میتھڈ کے بارے میں سنتے ہیں۔ ریاضی دان ٹونی لوئس اور ان کے ساتھی فرینک ڈک ورتھ نے مل کر یہ نظام متعارف کرایا تھا جسے پہلی بار 1992 ورلڈ کپ میں استعمال کیا گیا۔ سنہ 2014 میں آسٹریلوی پروفیسر سٹیون سٹرن نے اس میں کچھ تبدیلیاں کیں اور تب سے یہ ڈک ورتھ لوئس سٹرن (ڈی ایل ایس) میتھڈ کہلاتا ہے۔ آسان لفظوں میں یہ ریاضی کا ایک فارمولا ہے جو کسی بھی کرکٹ میچ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے بقیہ وسائل (وکٹوں اور اوورز) کے اعتبار سے ترمیم شدہ ہدف ترمیم کا تعین کرتا ہے۔ اس فارمولے کے تحت پلیئنگ کنڈیشنز میں رد و بدل کیا جاتا ہے، یعنی مقابلے میں شریک ایک یا دونوں ٹیموں کے لیے رنز اور اوورز میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ یہ فارمولا اس بات پر محیط ہے کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے پاس دو قسم کے وسائل ہوتے ہیں، یعنی ون ڈے میچ میں 300 گیندیں اور 10 وکٹیں۔ جیسے جیسے اننگز آگے بڑھتی ہے، یہ دونوں وسائل کم ہوتے رہتے ہیں اور بالآخر صفر پر جا پہنچتے ہیں۔ اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ٹیم تمام 300 گیندیں یا 50 اوورز تک بیٹنگ مکمل کر لے، یا پھر اپنی تمام 10 وکٹیں کھو دے۔

بارش کا امکان اور نیوزی لینڈ کیخلاف سری لنکا کی فتح کی دعائیں: کرکٹ ورلڈ کپ کا ایک عام سا میچ خاص کیسے بنا؟ Read More »

Angelo Mathews

سری لنکا کے اینجلو میتھیوز بین الاقوامی کرکٹ میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے قانون کا مطلب ہے کہ کریز پر بیٹنگ کے لیے آنے والے کرکٹرز کو مقررہ وقت کے اندر اپنی پہلی گیند کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ سری لنکن بلے باز بین الاقوامی کرکٹ کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں جو ورلڈ کپ میں ایک متنازعہ لمحے میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہو گئے ہیں۔ اینجلو میتھیوز کو دہلی میں حریف بنگلہ دیش کے ساتھ ان کی ٹیم کے تصادم کے دوران آن فیلڈ امپائرز نے آؤٹ کر دیا کیونکہ وہ مطلوبہ دو منٹ کے اندر اپنی پہلی ڈلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ 35 سالہ آل راؤنڈر کریز پر کھڑے تھے، لیکن اپنی وکٹ کی طرف، اور اپنے ہیلمٹ پر پٹے سے ناخوش نظر آئے۔ بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن نے اپنی وکٹ کے لیے اپیل کی، اور اس کے بعد میتھیوز کو ایک قابل ذکر لمحے میں مارچ کرنے کے احکامات دیے گئے۔ شکیب نے اپنی اپیل واپس نہ لینے کا انتخاب کرتے ہوئے، ایک غصے میں آکر میتھیوز کو آؤٹ کر دیا، جس نے پچ چھوڑنے کے بعد غصے میں اپنا ہیلمٹ فرش پر گرا دیا۔ میتھیوز شکیب کو بتاتے نظر آئے کہ تاخیر صرف ان کے ہیلمٹ ٹوٹنے کی وجہ سے ہوئی، لیکن بنگلہ دیشی کپتان اپنا ارادہ نہیں بدلیں گے۔ اس واقعے نے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے قانون کے بارے میں ایک بحث کو جنم دیا ہے – جو پہلے کبھی بین الاقوامی کرکٹ میں نافذ نہیں ہوا تھا۔ اسے فرسٹ کلاس کرکٹ میں صرف سات بار استعمال کیا گیا ہے – بشمول 2002 میں جب ایک بلے باز کا ‘ٹائم آؤٹ’ ہو گیا تھا کیونکہ وہ ابھی ویسٹ انڈیز سے پرواز پر تھا جب وہ کریز پر آوٹ ہونے والا تھا۔ سری لنکا کے چارتھ اسالنکا نے اپنی ٹیم کی اننگز کے بعد کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ میتھیوز کا آؤٹ ہونا “کرکٹ کے جذبے کے لیے اچھا نہیں ہے”۔ ورلڈ کپ کے کمنٹیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان وقار یونس نے کہا: “میں نے جو دیکھا اس سے مجھے لطف نہیں آیا – میں ہمیشہ کھیل کی روح پر یقین رکھتا ہوں۔ “جی ہاں، کھیل کے قوانین کے اندر، وہ آؤٹ ہو سکتا ہے، لیکن مجھے کھیل کے جذبے کے لحاظ سے یہ پسند نہیں آیا۔ اپیل اور پورا ڈرامہ، میں نے سوچا کہ یہ میری پسند کے لیے بہت زیادہ ہے۔” ورلڈ کپ کے ایک اور کمنٹیٹر اور پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا: “ایک حد تک، یہ کرکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کو سیکھیں اور قواعد کی روح کو سمجھیں۔ “ہم میں سے زیادہ تر ایسا نہیں کرتے، لیکن امپائرز صورتحال سے بالاتر تھے۔ یہ ایک مشکل کال تھی۔ “آپ کو یہاں قانون واپس مل گیا ہے اور آپ اس کے بارے میں مزید سمجھیں کہ آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور قانون کیا ہے۔” کرکٹ کے قوانین – دنیا بھر میں کرکٹ کے قوانین – لندن میں میریلیبون کرکٹ کلب (MCC) کے ذریعہ برقرار رکھے جاتے ہیں – جو اس کھیل کے لیے ایک وقت کی گورننگ باڈی ہے۔ قوانین کے تحت، کرکٹ میں آؤٹ ہونے کے 11 طریقے ہیں، جن میں سب سے زیادہ عام ہیں: کیچ، بولڈ، وکٹ سے پہلے لیگ (ایل بی ڈبلیو)، رن آؤٹ یا اسٹمپڈ۔ تاہم، چھ دوسرے ہیں – بہت زیادہ غیر معمولی – بلے بازوں کے آؤٹ کیے جانے کے طریقے، بشمول “ٹائم آؤٹ”۔ دوسرے یہ ہیں: • میدان میں رکاوٹ ڈالنا • اپنی وکٹ کو مارو • گیند کو سنبھالنا • ریٹائرڈ آؤٹ • گیند کو دو بار مارنا ایم سی سی کے قوانین کا کہنا ہے کہ ایک بلے باز کو تین منٹ کے اندر پہلی ڈیلیوری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے – حالانکہ اس سال کے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کھیل کے حالات یہ بتاتے ہیں کہ یہ دو منٹ ہے۔

سری لنکا کے اینجلو میتھیوز بین الاقوامی کرکٹ میں ‘ٹائم آؤٹ’ ہونے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ Read More »

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

پاکستان ٹیم نے سنیچر کو نیوزی لینڈ کے خلاف انتہائی غیر معمولی انداز میں میچ جیت کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے نیوزی لینڈ کی جانب سے 402 رنز کے ہدف کے تعاقب میں فخر زمان کی جارحانہ اور بابر اعظم کی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت بارش کے باعث محدود ہونے والے میچ میں پاکستان نے ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت میچ 21 رنز سے جیت لیا۔ یہ یقیناً ایک غیر معمولی فتح تھی جس کے بارے میں آئندہ آنے والے کئی سالوں تک بات ہوتی رہے گی لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب بھی دوسرے میچوں کے نتائج پر منحصر ہیں۔ پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو نیوزی لینڈ، پاکستان اور افغانستان اس وقت آٹھ پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چوتھے، پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔ یہ ترتیب ان ٹیموں کے نیٹ رن ریٹس کی بنیاد پر ہے۔ نیوزی لینڈ کا نیٹ رن ریٹ اس وقت مثبت 0.398 ہے جبکہ پاکستان کا مثبت 0.036 ہے۔ پاکستان کے بعد افغانستان کا نمبر آتا ہے جس کا نیٹ رن ریٹ منفی 0.330 ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ نے آٹھ، آٹھ میچ کھیل رکھے ہیں اور دونوں ہی ٹیموں نے اب اپنا آخری میچ کھیلنا ہے۔ نیوزی کا سری لنکا کے ساتھ میچ نو نومبر کو بینگلورو میں ہی کھیلا جائے گا۔ جبکہ پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ سے 11 نومبر کو کولکتہ میں ہو گا۔ دوسری جانب افغانستان نے ابھی ابھی مزید دو میچ کھیلنے ہیں تاہم یہ دونوں مشکل میچ ہیں۔ افغانستان منگل سات نومبر کو آسٹریلیا سے ممبئی میں مدِ مقابل ہو گی جبکہ جنوبی افریقہ سے اس کا مقابلہ 10 نومبر کو احمد آباد میں ہو گا۔ افغانستان اب تک ٹورنامنٹ میں پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا اور نیدر لینڈز کو شکست دے چکی ہے۔ افغانستان کو دو میچ موجود ہونے کے باوجود اپنے منفی نیٹ رن ریٹ کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے میں اگر افغانستان دو میں سے ایک میچ بھی ہارتا ہے اور 10 پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اسے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی فتوحات کی صورت میں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس کا نیٹ رن ریٹ دونوں ٹیموں سے بہتر ہے۔ یعنی اسے جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا کے بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اگر افغانستان اپنے دونوں میچ جیتنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر جائے گا۔ ایک میچ جیتنے کی صورت میں یا تو اسے اپنا نیٹ رن ریٹ مثبت کرنا ہو گا یا پھر یہ امید کرنی ہو گی کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ اپنے میچ ہار جائیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ تاحال اپنے نیٹ رن ریٹ کے باعث قدرے بہتر پوزیشن پر ہے۔ اگر نیوزی لینڈ سری لنکا کو نو نومبر کو شکست دے دیتا ہے تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف بڑے مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اس کی مثال کرکٹ تجزیہ کار اور اعدادوشمار کے حوالے سے مہارت رکھنے والے صحافی مظہر ارشد اس طرح دیتے ہیں کہ اگر نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنا کر ایک رن سے شکست دی تو پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف میچ میں لگ بھگ 130 رنز سے فتح حاصل کرنی ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق نو نومبر کو بنگلورو میں بارش کا امکان تاہم اس بارے میں بہتر اندازہ میچ کے قریب ہی لگایا جا سکے گا۔ اگر نیوزی لینڈ اور سری لنکا کا میچ بارش کے باعث نہ ہو سکا تو پاکستان کو افغانستان کی شکستوں کی امید رکھنے کے ساتھ انگلینڈ کو ہرانا ہو گا۔ پاکستان کو ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ پاکستان کا میچ 11 نومبر کو ہے اس لیے میچ سے قبل پاکستان کو یہ معلوم ہو گا کہ نیٹ رن کے حوالے سے اسے کیا کرنا ہے۔ پاکستانی مداح آئندہ ہفتہ افغانستان کے دونوں میچوں کے علاوہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے سب سے اہم میچ پر نظریں جمائے رکھیں گے۔ ساتھ ہی انھیں یہ امید بھی کرنی ہو گی کہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف اپنا میچ جیت جائے۔

نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد پاکستان ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ میں اس وقت کہاں کھڑی ہے؟ Read More »